Shabbir Ahmed (Ur) - THE NOBLE QURAN translation

1:1   شروع اللہ کے نام سے جو بڑا نہایت رحم کرنے والا ہے۔
1:2   سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، جو رب ہے سب جہانوں کا
1:3   بڑا مہربان، نہایت رحم والا
1:4   مالکِ روزِ جزا کا
1:5   تیری ہی ہم عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں
1:6   دکھا ہم کو راستہ سیدھا
1:7   راستہ ان لوگوں کا کہ انعام فرمایا تو نے ان پر ، نہ وہ جن پر غضب ہوا (تیرا) اور نہ بھٹکنے والے
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
2:1   الف ، لام، میم
2:2   یہ اللہ کی کتاب ہے، نہیں کوئی شک اس کے کتاب الٰہی ہونے) میں ہدایت ہے (اللہ سے) ڈرنے والوں کے لیے۔
2:3   جو ایمان لاتے ہیں غیب پر اور قائم کرتے ہیں نماز اور اس میں سے جو رزق ہم نے انہیں دیا ہے خرچ کرتے ہیں۔
2:4   اور وہ جو ایمان لاتے ہیں اس پر جو نازل کیا گیا تم پر اور اس پر جو نازل کیا گیا تم سے پہلے اور آخرت پر بھی وہ یقین رکھتے ہیں۔
2:5   یہی لوگ ہیں ہدایت پر اپنے رب کی اور یہی ہیں فلاح پانے والے۔
2:6   بیشک وہ لوگ جنہوں نے (ان باتوں کو ماننے سے) انکار کردیا یکساں ہے ان کے لیے خواہ تم خبردار کرو انہیں یا نہ کرو وہ ایمان نہ لائیں گے۔
2:7   مہر لگادی ہے اللہ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر اور ان کی آنکھوں پر (پڑ گیا ہے) پردہ اور ان کے لیے ہے عذاب عظیم۔
2:8   اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ایمان لائے ہم اللہ پر اور آخرت کے دن پر، حالانکہ نہیں ہیں وہ مومن۔
2:9   دھوکہ بازی کررہے ہیں وہ اللہ سے اور ایمان والوں سے جب کہ نہیں دھوکا دے رہے مگر اپنے آپ ہی کو لیکن انہیں (اس کا) شعور نہیں۔
2:10   ان کے دلوں میں ہے ایک بیماری لہذا اور بڑھا دیا ان کا اللہ نے مرض اور ان کے لیے ہے درد ناک عذاب، بسبب اس جھوٹ کے جو وہ بولتے ہیں۔
2:11   اور جب کہا جاتا ہے ان سے کہ نہ برپا کرو فساد زمین میں تو کہتے ہیں کہ ہم ہی تو ہیں اصلاح کرنے والے۔
2:12   خبردار! حقیقت میں یہی لوگ ہیں فساد برپا کرنے والے، مگر انہیں شعور نہیں۔
2:13   اور جب کہا جاتا ہے ان سے کہ ایمان لائو جس طرح ایمان لائے اور لوگ تو کہتے ہیں کہ کیا ایمان لائیں ہم جس طرح ایمان لائے بیوقوف، خبردار ! حقیقت میں یہی لوگ ہیں بیوقوف، لیکن جانتے نہیں۔
2:14   اور جب ملتے ہیں اہل ایمان سے تو کہتے ہیں ایمان لائے ہم اور جب ملتے ہیں علحدگی میں اپنے شیطانوں سے تو کہتے ہیں ہم تو تمہارے ہی ساتھ ہیں، اصل میں ہم تو (ان کے ساتھ) محض مذاق کررہے ہیں۔
2:15   (جبکہ) اللہ مذاق کررہااُن سے کہ مہلت دیے جارہا ہے انہیں کہ وہ اپنی سرکشی میں اندھوں کی طرھ بھٹک رہے ہیں۔۔
2:16   یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے خریدی ہے گمراہی بدلے میں ہدایت کے، سو نہ تو نفع دیا ان کی تجارت ہی نے اور نہ ہوئے وہ ہدایت پانے والے۔
2:17   ان کی مثال اس شخص کی ہے جس نے جلائی آگ (روشنی کے لیے) پھر جب روشن کردیا آگ نے اس کے گرد و نواح کو تو سلب کرلیا اللہ نے ان کا نُور اور چھوڑ دیا ان کو اندھیروں میں کہ کچھ نہیں دیکھ پاتے۔
2:18   بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں، لٰہذا یہ (اب نہ لوٹیں گے (سیدھے راستے کی طرف)۔
2:19   یا (پھر ان کی مثال ایسی ہے) جیسے زور کی بارش ہو رہی ہے آسمان سے، اس کے ساتھ ہیں اندھیری گھٹائیں، کڑک اور چمک، ٹھونس لیتے ہیں اپنی انگلیاں کانوں میں اپنے، بسبب بجلی کی کڑک کے، موت کے ڈر سے، اور اللہ ہر طرف سے گھیرے میں لیے ہوئے ہے ان منکرین حق کو۔
2:20   قریب ہے کہ یہ بجلی اچک لے جائے بصارت ان کی، جب ذرا بجلی چمکی تو چلنے لگتے ہیں اس (کی روشنی) میں اور جونہی اندھیرا چھا جاتا ہے، ان پر تو کھڑے ہوجاتے ہیں حالانکہ اگر چاہتا اللہ تو سلب کرلیتا ان کی سماعت اور بصارت ہی کو۔ یقیناً اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
2:21   اے انسانو! عبادت کرو اپنے رب کی جس نے پیدا کیا تم کو اور ان کو بھی جو (ہو گزرے) تم سے پہلے تاکہ تم بچ جاؤ (عذاب سے)
2:22   جس نے بنایا تمہارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت اور برسایا آسمان سے پانی، پھر نکالا اس کے ذریعہ سے ہر طرح کی پیداوار کو بطور رزق تمہارے لیے، پس نہ ٹھہراؤ اللہ کا ہمسر (کسی کو) در آنحالیکہ تم (یہ باتیں) جانتے ہو۔
2:23   اور اگر ہے تم کو شک اس (کتاب) کے بارے میں جو ہم نے نازل کی اپنے بندے پر، تو بنالاؤ ایک ہی سورت اس کی مانند اور بلالو اپنے سب حمائیتیوں کو بھی اللہ کے سوا، اگر ہو تم سچے۔
2:24   لیکن اگر تم (ایسا) نہ کرسکو اور ہر گز نہ کرسکو گے تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن ہیں انسان اور پتّھر، جوتیّار کی گئی ہے منکرین حق کے لیے۔
2:25   اور خوشخبری دے دو ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور کیے جنہوں نے نیک عمل کہ بے شک ان کے لیے ہیں باغ، بہتی ہوں گی جن کے نیچے نہریں، جب بھی دیا جائے گا انہیں ان باغوں میں سے کوئی پھل کھانے کے لیے تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو مل چکا ہے ہمیں اس سے پہلے کیونکہ دیا ہی جائے گا انہیں پھل ملتا جُلتا۔ اور اُن کے لیے وہاں بیویاں ہوں گی پاکیزہ اور وہ اُن میں ہمیشہ رہیں گے۔
2:26   بلاشبہ اللہ ہرگز نہیں شرماتا اس سے کہ بیان کرے تمثیل کسی قسم کی، مچھر کی یا اس سے بھی حقیر تر چیز کی۔ اب وہ لوگ جو ایمان والے ہیں، وہ تو جانتے ہیں کہ یہی حق ہے اُن کے رب کی طرف سے (آیا) ہے، لیکن وہ لوگ جو ماننے والے نہیں ہیں وہ کہتے ہیں کہ آخر کیا مُراد ہے اللہ کی ایسی تمثیلوں سے؟ گمراہی میں مبتلا کرتا ہے اللہ ایسی باتوں سے بہتوں کو اور راہِ راست دکھاتا ہے ان کے ذریعہ سے بہتوں کو۔ اور نہیں گمراہ کرتا اس سے مگر نافرمانوں کو۔
2:27   جو توڑ دیتے ہیں اللہ کے عہد کو مضبوط کرنے کے بعد اور قطع کرتے ہیں اُن (رشتوں) کو کہ حُکم دیا ہے اللہ نے جن کے جوڑنے کا اور فساد برپا کرتے ہیں زمین میں۔ یہی لوگ ہیں حقیقت میں نقصان اُٹھانے والے۔
2:28   کیسے کفر کا رویہّ اختیار کرتے ہو تم اللہ کے ساتھ حالانکہ تھے تم بے جان پھر زندگی عطا کی اس نے تمہیں پھر وہی موت دے گا تمہیں، پھر وہی زندہ کرے گا تمہیں، پھر اُسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے تم۔
2:29   وہی تو ہے جس نی پیدا کیا تمہاری خاطر وہ کچھ جو زمین میں ہے، سب، پھر توجّہ فرمائی آسمان کی طرف اور استوار کردیے سات آسمان۔ اور وہ تو ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے
2:30   اور (یاد کرو)جب کہا تیرے رب نے فرشتوں سےکہ یقینًامیں بنانے والا ہوں زمین میں ایک خلیفہ تو انہوں نے کہا تو مقّررکرے گا زمین میں (خلیفہ) اس کو جو فساد برپاکرے گا اس میں اور خونریزیاں کرے گا جبکہ ہم تسبیح کرتے ہیں تیری حمد وثناکے ساتھ اور تقدیس کرتے ہیں تیری۔اللہ نے فرمایا: یقینًامیں جانتا ہوں وہ کچھ جو تم نہیں جانتے۔
2:31   اور سکھائے اللہ نے آد م کونام سب (چیزوںکے)،پھرپیش کیا اُن کو فرشتوں کے سامنے اور فرمایا بتاؤ مجھے نام اُن کے،اگر ہو تم سچّے۔
2:32  انہوں نے عرض کیا، پاک ہے تیری ذات، نہیں ہمں علم مگر اسی قدر جتنا تو نے سکھایا ہمیں۔ بیشک تُوہی ہے سب کچھ جاننے والا، بڑی حکمت والا۔
2:33   اللہ نے فرمایا: اے آد م! بتاؤ ان کو نام اُن کے، پھر جب بتادیے آد م نے فرشتوں کو نام ان سب کے، تو فرمایا: کیا نہیں کہا تھا میں نے تم سے کہ بیشک میں ہی جانتا ہوں سب راز آسمانوں کے اور زمین کے بھی؟ اور جانتا ہوں ہر اس چیز کو جو تم ظاہر کرتے ہو اور وہ بھی جو تم چُھپارہے ہو۔
2:34   اور جب حُکم دیا ہم نے فرشتوں کو کہ سجدہ کرو آد م کو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے۔ اس نے انکار کیا اور گھمنڈ کیا اور وہ تھا ہی کافروں میں سے۔
2:35   اور ہم نے کہا: اے آد م! رہو تم اور تمہاری بیوی جنّت میں اور کھاؤ اس میں با فراغت، جہاں سے چاہو، مگر نہ قریب جانا اس درخت کے ورنہ شمار ہوگا تمہارا ظالموں میں۔
2:36   پھر پھسلا دیا ان دونوں کو شیطان نے اس درخت کی ترغیب دے کر۔ بالآکر نکلوا دیا ان دونوں کو اس (عیش و آرام) سے تھے وہ جس میں اور ہم نے حکم دیا کہ اُتر جاؤ تم سب (یہاں سے) تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لیے ہے زمین میں ٹھکانا اور گزر بسر کرنا ایک وقت خاص تک۔
2:37   پھر سیکھے آد م نے اپنے رب سے کچھ کلمات (اور توبہ کی) تو قبول کرلی اللہ نے توبہ اس کی۔ بیشک وہی تو ہے بڑا معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا۔
2:38   ہم نے کہا: اتر جاؤ یہاں سے تم سب، اب ہوگا یہ کہ ضرور آئے گی تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت، سوجو تو پیروی کریں گے میری ہدایت کی تو نہ کوئی خوف ہے ان کے لیے اور نہ وہ غمگین ہی ہوں گے۔
2:39   اور جو (اس ہدایت کو) قبول کرنے سے انکار کریں گے اور جھٹلائیں گے ہماری آیات کو وہی لوگ دوزخی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
2:40   اے اولادِ یعقوب! یاد کرو میری اس نعمت کو جو عطا کی تھی میں نے تم کو اور پورا کرو تم اس عہد کو جو تم نے مجھ سے کیا، پورا کروں گا میں وہ عہد جو میں نے تم سے کیا اور مجھ ہی سے ڈرو۔
2:41   اور ایمان لاؤ اس (کتاب) پر جو نازل کی ہے میں نے، جو تصدیق کررہی ہے ان (کتابوں) کی جو تمہارے پاس موجود ہیں اور نہ بنو تم ہی سب سے اوّل منکر اس کے اور مت بیچو میری آیات کو تھوڑی قیمت پر اور میرے غضب سے بچو۔
2:42   اور نہ مشتبہ بناؤ حق کو باطل کا رنگ چڑھا کر اور (مت) چھپاؤ حق کو تم جانتے بوجھتے۔
2:43   اور قائم رکھو نماز اور دیا کرو زکوٰۃ اور جھکو جُھکنے والوں کے ساتھ ۔
2:44   کیا حکم دیتے ہو تم لوگوں کو نیکی کا اور بھول جاتے ہو اپنے آپ کو؟ حالانکہ تلاوت کرتے ہو تم کتابُ اللہ کی۔ تو کیا پھر تم عقل سے بالکل کام نہیں لیتے؟۔
2:45   اور مدد لو صبر سے اور نماز سے۔ اور بیشک یہ بہت گراں ہے سوائے ان بندوں کے جن کی دلوں میں ڈر اور عاجزی ہے۔
2:46   جو سمجھتے ہیں کہ انہیں ضرورپیش ہونا ہے اپنے رب کے حضور اور آخر کار وہ اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔
2:47   اے اولادِ یعقوب! یاد کرو میری اس نعمت کو جو عطا کی تھی میں نے تم کو اور بیشک میں نے تمہیں فضیلت بخشی تھی اہل جہان پر۔
2:48   اور ڈرو اس دن سے جب کام نہ آئے گا کوئی کسی دوسرے کے ذرا بھی اور نہ منظور ہوگی اس کی طرف سے سفارش اور نہ قبول کیا جائے گا کسی کی طرف سے بدلے میں (کوئی اور) اور نہ ہی انہیں مدد پہنچے گی۔
2:49   اور (یاد کرو) جب نجات بخشی ہم نے تمہیں آلِ فرعون سے جنہوں نے مُبتلا کر رکھا تھا تم کو بدترین عذاب میں ذبح کرتے تھے تمہارے بیٹوں کو اور زندہ رہنے دیتے تھے تمہاری عورتوں کو۔ اور اس حالت میں تمہاری آزمائش تھی تمہارے رب کی طرف سے بہت بڑی۔۔
2:50   اور جب پھاڑا ہم نے تمہارے لیے سمندر کو، پھر نجات دلائی تمہیں اور غرق کردیا آلِ فرعون کو تمہارے دیکھتے دیکھتے۔
2:51   اور جب وعدہ کیا ہم نے موسٰی سے چالیس رات کا پھر بنا لیا تم نے بچھڑے کو (معبود) موسیٰ کے بعد اور تم ظلم کر رہے تھے۔
2:52   پھر معاف کردیا ہم نے تم کو اس کے بعد بھی تاکہ تم شکر گزاربنو۔
2:53   اور جب دی ہم نے موسی کو کتاب اور فرقان تاکہ تم ہدایت حاصل کرو۔
2:54   اور جب کہا موسی نے اپنی قوم سے اے میری قوم، یقیناً تم نے ظلم کیا ہے اپنی جانوں پر، معبود ٹھہرا کر بچھڑے کو، پس توبہ کرو تم اپنے خالق کے حضور، لٰہذا قتل کرو تم اپنی جانوں کو یہی ہے بہتر تمہارے حق میں، تمہارے خالق کے نزدیک۔ سو توبہ قبول کرلی اللہ نے تمہاری۔ بیشک وہی تو ہے بڑا معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا۔
2:55   اور جب تم نے کہا: اے موسی! ہر گز نہ یقین کریں گے ہم تمہارا جب تک (نہ) دیکھ لیں ہم اللہ کو علانیہ، تو آلیا تم کو ایک کڑکے نے تمہارے دیکھتے دیکھتے۔
2:56   پھر زندہ کیا ہم نے تم کو تمہاری موت کے بعد تاکہ تم شکر گزار بنو۔
2:57   اور سایہ کیا ہم نے تم پر بادل کا اور اُتارا ہم نے تم پر من من و سلوٰی۔ (اور کہا) کھاؤ ان پاکیزہ چیزوں میں سے جو عطا کی ہیں ہم نے تم کو۔ اور (ناشکری کر کے) نہیں بگاڑا انہوں نے ہمارا کچھ بلکہ رہے وہ اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے۔
2:58   اور جب ہم نے کہا کہ داخل ہوجاؤ اس بستی میں اور کھاؤ وہاں، جہاں سے چاہو بافراغت اور داخل ہونا (بستی کے) دروازے میں سجدہ ریز ہوتے ہوئے اور کہتے جانا۔ بخشش مانگتے ہیں، معاف کردیں گے ہم خطائیں تمہاری بلکہ اور زیادہ عطا کریں گے ہم، نیکی کرنے والوں کو۔
2:59   مگر بدل دیا ان ظالموں نے (اس کلمہ کو) ایسے کلمہ سے جو مختلف تھا اس سے جو کہا گیا تھا اُن سے لٰہذا نازل کیا ہم نے ظلم کرنے والوں پر عذاب، آسمان سے، بسبب اس کے کہ وہ نافرمانیاں کیے جاتے تھے۔
2:60   اور جب پانی مانگا موسی نے اپنی قوم کے لیے تو کہا ہم نے کہ مارو اپنے عصا کو اس چٹان پر۔ سو پُھوٹ نکلے اس میں سے بارہ چشمے۔ جان لیا ہر قبیلے نے اپنا اپنا گھاٹ۔ (ہم نے کہا) کھاؤ اور پیو اللہ کے دیے ہوئے رزق میں سے اور مت پھرو زمین میں فساد پھیلاتے۔
2:61   اور جب کہا تم نے اے موسی! ہرگز نہیں صبر کرسکتے ہم ایک ہی (طرح کے) کھانے پر، لٰہذا دعا کیجیے ہمارے لیے اپنے رب سے کہ وہ پیدا کرے ہمارے لیے وہ چیزیں جو اُگاتی ہے زمین مثلاً ساگ پات، کھیرا ککڑی، گیہوں، مسور اور لہسن پیاز۔ موسیٰ نے کہا کیا لینا چاہتے ہو تم وہ چیز جو ادنیٰ ہے اس کے عوض جو بہتر ہے؟ (اچّھا) تو جارہو کسی شہر میں بیشک تمہیں مِل جائے گا جو مانگا ہے تم نے۔ اور مسلّط ہوگئی ان پر ذلّت اور محتاجی اور گھر گئے وہ غضب میں اللہ کے۔ یہ اس لیے ہوا کہ وہ انکار کرتے تھے اللہ کی آیات کا اور قتل کرتے تھے نبیوں کو ناحق۔ یہ اس سبب سے تھا کہ وہ نافرمانی کیے جاتے اور حد سے بڑھ جاتے تھے۔
2:62   بیشک وہ لوگ جنہوں نے اسلام قبول کیا اور وہ لوگ جو یہودی ہوئے اور عیسائی اور صابی، (ان میں سے) جو بھی ایمان لایا اللہ پر اور روزِ آخر پر اور کیے اس نے نیک کام تو اُن کے لیے ہے اجر اُن کا اُن کے رب کے پاس اور نہ کسی قسم کا خوف ہے اُن کے لیے اور نہ وہ کبھی غمگین ہوں گے۔
2:63   اور جب لیا تھا ہم نے تم سے عہد اور اُٹھارکھا تھا تمہارے اُوپر کوہ طور کو۔ (حکم دیا تھا کہ) تھامے رہنا اس (کتاب) کو جو ہم نے تمہیں دی مضبوطی سے اور یاد رکھنا ان (احکام) کو جو اس میں ہیں تاکہ تم عذاب سے بچ سکو۔
2:64   پھر تم پھرگئے اس عہد کے بعد، سو اگر نہ ہوتا اللہ کا فضل تم پر اور اس کی رحمت تو ہوچکے ہوتے تم تباہ و برباد۔۔
2:65   اور البّتہ خُوب جانتے ہو تم ان لوگوں کا (قصّہ) جنہوں نے توڑا تھا تم میں سے سبت کاقانون جس پر کہا تھا ہم نے اُن سے کہ بن جاؤ بندر، ذلیل و خوار۔
2:66   اس طرح بنادیا ہم نے (اس واقعہ کو) باعثِ عبرت اُن لوگوں کے لیے جو اس زمانے میں موجود تھے اور اُن کے لیے بھی جو بعد میں آنے والے تھے اور نصیحت ڈرنے والوں کے لیے۔
2:67   اور جب کہا موسیٰ نے اپنی قوم سے، بیشک اللہ حُکم دیتا ہے تم کو کہ ذبح کرو ایک گائے۔ کہنے لگے، کیا کرتے ہو تم ہم سے مذاق؟ موسیٰ نے کہا اللہ کی پناہ اس سے کہ ہوؤں میں جاہلوں میں سے۔
2:68   وہ بولے، درخواست کیجیے ہماری خاطر اپنے رب سے کہ کھول کر بتائے ہمیں کہ وہ گائے کیسی ہو؟ موسیٰ نے کہا بیشک اللہ فرماتا ہے کہ وہ گائے ہو نہ بُوڑھی اور نہ بچھیا۔ (بلکہ) اوسط عمر کی، درمیان بڑھاپے اور جوانی کے۔ لٰہذا تعمیل کرو تم اس حُکم کی جو دیا جارہا ہے۔
2:69   کہنے لگے، درخواست کیجیے ہماری خاطر اپنے رب سے کہ وہ کھول کر بتائے ہمیں کہ کیسا ہو رنگ اس کا؟ موسی نے کہا، بیشک وہ فرماتا ہے کہ وہ گائے ہو زرد رنگ کی، ایسی شوخ رنگ کہ جی خوش ہوجائے دیکھنے والوں کا۔
2:70   کہنے لگے، درخواست کیجیے ہماری خاطر اپنے رب سے کہ وہ کھول کر بتائے ہمیں کہ وہ کیسی ہو؟ بیشک گائے مشتبہ ہوگئی ہے ہم پر اور بیشک ہم اگر چاہا اللہ نے تو(اب) اس کا ٹھیک پتا پالیں گے۔
2:71   موسیٰ نے کہا، بیشک اللہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے جو نہیں ہے محنت کرنے والی، کہ زمین جوتتی ہو اور نہ پانی دیتی ہو کھیتی کو، صحیح و سالم، بے داغ۔ کہنے لگے، اب لائے ہو تم بالکل ٹھیک بات۔ بالآخر ذبح کردیا انہوں نے اُسے اگرچہ نہ لگتا تھا کہ وہ ایسا کریں گے۔
2:72   اور جب قتل کیا تھا تم نے ایک شخص کو، پھر باہم جھگڑنے لگے تھے تم اس کے بارے میں اور اللہ ظاہر کرنے والا تھا اُس (بات) کو جو تم چُھپا رہے تھے۔
2:73   لٰہذا ہم نے کہا: ضرب لگاؤ مقتول کو اس گائے کے کسی ٹکڑے سے (دیکھو!) اسی طرح زندہ کرے گا اللہ مُردوں کو اور دکھاتا ہے وہ تم کو اپنی نشانیاں تاکہ تم سمجھو۔
2:74   پھر سخت ہوگئے تمہارے دل، ایسی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی، گویا کہ وہ پتّھر ہیں یا زیادہ سخت (پتّھر سے بھی) اور بیشک پتھروں میں تو ایسے بھی ہیں کہ پھوٹ بہتی ہیں جن میں سے نہریں اور ان میں ایسے بھی ہیں جو پھٹ جاتے ہیں اور نکلتا ہے ان میں سے پانی۔ اور ان میں تو ایسے بھی ہیں جو گرپڑتے ہیں اللہ کے خوف سے۔ اور نہیں ہے اللہ بے خبر اس سے جو تم کرتے ہو۔
2:75   (اے مسلمانو!) کیا تم اب بھی توقّع رکھتے ہو کہ ایمان لے آئیں گے یہ لوگ تمہاری دعوت پر؟ حالانکہ ہے ایک گروہ ان میں (ایسا بھی) جو سنتا ہے اللہ کا کلام پھر ردّ و بدل کردیتا ہے اس میں، بعد خُوب سمجھ لینے کے، جانتے بوجھتے۔
2:76   اور جب مِلتے ہیں ان لوگوں سے جو ایمان لاچکے ہیں (محمد پر) تو کہتے ہیں کہ ایمان لائے ہم بھی اور جب تنہا ہوتے ہیں ایک دوسرے کے ساتھ تو کہتے ہیں: کیا بتا دیتے ہو تم مسلمانوں کو وہ باتیں جو کھولی ہیں اللہ نے تم پر؟ تاکہ وہ حجت کے طور پر پیش کریں تمہارے خلاف ان باتوں کو تمہارے رب کے حضور۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے؟۔
2:77   اور کیا نہیں جانتے وہ کہ بےشک اللہ جانتا ہے ہر وہ بات جو وہ چھپاتے ہیں اور وہ بھی جو وہ ظاہر کرتے ہیں؟۔
2:78   اور ان میں ایک گروہ ان پڑھوں کا ہے جو نہیں جانتے کتابِ الٰہی کو مگر جھوٹی آرزوئیں (لیے بیٹھے ہیں) اور نہیں ہیں وہ مگر وہم و گمان پر چلے جارہے ہیں۔
2:79   پس ہلاکت اور تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جو لکھتے ہیں تحریر خود اپنے ہاتھوں سے، پھر کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ حاصل کریں اس کے بدلے میں حقیر معاوضہ۔ سو تباہی ہے ان کے لیے اس کی بنا پر جو لکھا انہوں نے اپنے ہاتھوں سے اور ہلاکت ہے ان کے لیے اس کی بنا پر جو وہ کماتے ہیں ۔
2:80   اور کہتے ہیں کہ ہر گز نہ چھوئے گی ہمیں دوزخ کی آگ مگر چند دن گنتی کے۔ کہو کیا لے چُکے ہو تم بارگاہِ الٰہی سے کوئی وعدہ کہ ہرگز نہیں خلاف کرے گا اللہ اپنے وعدے کے؟ یا کہتے ہو تم اللہ کے بارے میں ایسی باتیں جن کا تمہیں کچھ علم نہیں؟۔
2:81   کیوں نہیں! جس نے کمائی کوئی بدی اور گھیرلیا اس کو اس کے گناہوں نے، سو ایسے ہی لوگ ہیں اہلِ دوزخ، وہ اسی میں رہیں گے ہمیشہ۔
2:82   اور جو لوگ ایمان لائے اور کیئے انہوں نے نیک عمل بھی وہی ہیں اہلِ جنّت، وہ اسی میں رہیں گے ہمیشہ۔
2:83   اور جب لیا تھا ہم نے پختہ عہد بنی اسرائیل سے کہ نہ بندگی کرنا تم مگر اللہ کی اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا اور قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ بھی اور کہنا لوگوں سے اچھّی بات اور قائم رکھنا نماز کو اور ادا کرتے رہنا زکوٰۃ۔ مگر پھر گئے تم (اس عہد سے) سوائے چند ایک کے تم میں سے اور تم تو ہو ہی پھرجانے والے۔
2:84   اور جب لیا تھا ہم نے پختہ عہد تم سے کہ نہ بہانا تم آپس میں خون اور نہ نکالنا اپنوں کو اپنے وطن سے پھر تم نے اس کا اقرار کیا تھا اور تم خود اس پر گواہ ہو۔
2:85   پھر تم ہی وہ لوگ ہو کہ قتل کرتے ہو اپنوں کو اور نکال دیتے ہو اپنے ہی ایک گروہ کو اُن کے وطن سے، چڑھائی کرتے ہو ان پر گناہ اور زیادتی سے، اور اگر آتے ہیں وہ تمہارے پاس قیدی بن کر تو چھڑالیتے ہو تم ان کو فدیہ دے کر، حالانکہ سرے سے حرام تھا تمہارے لیے ان کا نکالنا ہی۔ تو کیا تم ایمان لاتے ہو کتاب اللہ کے ایک حصّے پر اور کُفر کرتے ہو دوسرے حصّے کے ساتھ؟ سو نہیں ہے سزا اس شخص کی جو کرے ایسا تم میں سے سوائے رُسوائی کے، دُنیاوی زندگی میں اور قیامت کے دن پھیردیے جائیں گے یہ لوگ سخت ترین عذاب کی طرف اور نہیں ہے اللہ بے خبر ان (حرکتوں) سے جو تم کرتے ہو۔
2:86   یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے خریدلی ہے دنیاوی زندگی آخرت کے بدلے۔ لٰہذا نہ تو کمی کی جائے گی ان کے عذاب میں اور نہ اُن کو کوئی مدد پہنچے گی
2:87   اور بیشک دی ہم نے موسی کو کتاب اور پے در پے بھیجے بعد موسی کے رسول اور عطا کیں ہم نے عیسیٰ ابنِ مریم کو کھُلی نشانیاں اور مدد کی ہم نے اُس کی رُوح القدس سے۔ تو پھر کیا (ایسا نہیں ہوا کہ) جب بھی آیا تمہارے پاس کوئی رُسول ایسے احکام لے کر جو خلاف تھے تمہاری خواہشاتِ نفس کے، تو تم سرکش ہوگئے پھر بعض رُسولوں کو تم نے جھٹلایا اور بعض کو قتل ہی کر ڈالا۔
2:88   اور وہ کہتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں۔ نہیں، بلکہ لعنت بھیج دی ہے ان پر اللہ نے ان کے کفر کے سبب سو وہ کم ہی ایمان لاتے ہیں۔
2:89   اور جب آئی ان کے پاس ایک کتاب اللہ کی طرف سے تصدیق کرتی ہوئی ان کتابوں کی جو ان کے پاس موجود ہیں اور ان کی حالت یہ تھی اس سے پہلے کہ دُعائیں مانگا کرتے تھے فتح کی کافروں پر۔ پھر جب آگیا ان کے پاس وہ جس کو انہوں نے پہچان بھی لیا تو ماننے سے انکار کردیا اُسے پس پھٹکار اللہ کی ان منکروں پر۔
2:90   بہت بُری ہے وہ چیز کہ بیچ دیا ہے انہوں نے اس کے بدلے میں اپنی جانوں کو، وہ یہ کہ انکار کرتے ہیں وہ اس کا جو نازل کیا ہے اللہ نے، محض اس ضد کی بنا پر کہ نازل کر رہا ہے اللہ اپنا فضل (قرآن) جس پر چاہتا ہے اپنے بندوں میں سے۔ سو وہ گرفتار ہوگئے (اللہ کے) پے در پے غضب میں اور کافروں کے لیے ہے عذاب ذِلّت آٓمیز۔
2:91   اور جب کہا جاتا ہے ان سے کہ ایمان لاؤ اس پر جو نازل کیا ہے اللہ نے تو وہ کہتے ہیں ایمان لاتے ہیں ہم اس پر جو نازل کیا گیا ہم پر اور انکار کرتے ہیں ماننے سے ہر اس چیز کے جو اس کے علاوہ ہے حالانکہ وہ حق ہے جو تصدیق کرتا ہے اس (کتاب) کی جو ان کے پاس موجود ہے۔ ان سے کہو آخر کیوں قتل کرتے رہے ہو تم اللہ کے نبیوں کو اس سے پہلے اگر تھے تم ایمان والے؟۔
2:92   اور یقیناً آئے تمہارے پاس موسیٰ کھُلی نشانیاں لے کر پھر بھی پُوجنا شروع کردیا تم نے بچھڑے کو موسیٰ (کے طور پر جانے) کے بعد اور تم ظلم کر رہے تھے۔
2:93   اور جب لیا تھا ہم نے تم سے عہد اور اُٹھا رکھا تھا تمہارے اوپر کوہِ طور کو۔ اور حُکم دیا تھا کہ) پکڑے رہو اس کتاب کو جو دی ہے ہم نے تمہیں زور سے اور سنو (احکام الٰہی)۔ انہوں نے کہا: سن تو لیا ہم نے، مگر مانیں گے نہیں اور رچ بس گیا تھا ان کے دلوں میں بچھڑا ہی ان کے کفر کے سبب۔ تم کہہ دو بہت ہی برے ہیں وہ کام جن کے کرنے کا حُکم دیتا ہے تم کو تمہارا ایمان اگر ہو تم مومن۔
2:94   ان سے کہو اگر ہے تمہارے ہی لیے آخرت کا گھر اللہ کے ہاں مخصوص، دوسرے انسانوں کے لیے نہیں، تو تمنّا کرو موت کی اگر ہو تم سچّے۔
2:95   اور ہرگز نہیں تمنّا کریں گے یہ لوگ موت کی، کبھی بھی، بسبب ان (گناہوں) کے جنہیں آگے بھیج چکے ہیں (کما کر) یہ اپنے ہاتھوں اور اللہ خُوب جانتا ہے ان ظالموں کو۔
2:96   اوریقیناً پاؤ گے تم ان (یہودیوں) کو سب سے بڑھ کر حریص جینے کا، اور ان لوگوں سے بھی زیادہ جو مشرک ہیں۔ چاہتا ہے، ان میں سے ہر ایک کہ کاش ملے اس کو عمر ہزار سال کی حالانکہ نہیں ہے بچانے والا اُس کو عذاب سے یہ اس قدر عمر کا مِلنا بھی۔ اور اللہ دیکھ رہا ہے اس کو جو یہ کر رہے ہیں۔
2:97   کہہ دو! جو شخص ہے دُشمن جبریل کا (اسے معلوم ہونا چاہیے) کہ جبریل ہی نے تو اتارا ہے قرآن تمہارے قلب پر، اللہ کے حُکم سے تصدیق کرتا ہوا ان (کتابوں) کی جو ان کے پاس پہلے سے موجود ہیں اور (قرآن) ہدایت ہے اور بشارت ہے اہلِ ایمان کے لیے۔
2:98   جو ہے دشمن اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے رسولوں کا اور جبریل و میکائیل کا،تو بیشک اللہ بھی دُشمن ہے کافروں کا۔
2:99   اور بیشک نازل کی ہیں ہم نے تمہاری طرف ایسی آیات جو صاف صاف (حق کا) اظہار کرنے والی ہیں اور نہیں انکار کرتے ان کا مگر وہی جو نافرمان ہیں۔
2:100   کیا (ایسا نہیں ہوتا رہا کہ) جب بھی انہوں نے کوئی عہد کیا تو اٹھا کر پھینک دیا اس کو ایک گروہ نے ان ہی میں سے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ان میں سے اکثر ایمان، نہیں لاتے۔
2:101   اور جب آیا ان کے پاس کوئی رسول، اللہ کی طرف سے تصدیق کرتا ہوا ان (کتابوں) کی جو ان کے پاس موجود ہیں تو پھینک دیا ایک گروہ نے ان میں سے جنہیں دی گئی تھی کتاب، اللہ ہی کی کتاب کو پس پُشت، اس طرح کہ گویا وہ (اُسے) جانتے ہی نہیں۔
2:102   اور پیچھے لگ گئے ان (خرافات) کے جنہیں پڑھتے پڑھاتے تھے شیاطین، سلیمان کے عہدِ حکومت میں حالانکہ نہیں کفر کیا سلیمان نے بلکہ ان شیطانوں نے کفر کیا، سکھاتے تھے لوگوں کو جادُو اور (پیچھے لگ گئے)اس (علم) کے جو نازل کیا گیا دو فرشتوں پر بابل میں یعنی ہاروت اور ماروت پر۔ حالانکہ وہ دونوں نہیں سکھاتے تھے کسی کو (وہ علم) جب تک نہ کہہ لیں یہ کہ ہم تو محض ایک آزمائش میں، لٰہذا تو کفر میں مُبتلا نہ ہو۔ پھر بھی وہ سیکھتے تھے ان دونوں سے ایسی چیز کہ جدائی ڈال دیں وہ اس سے مرد اور اس کی بیوی کے درمیان۔ حالانکہ وہ نہیں پہنچا سکتے تھے نقصان اس سے کسی کو مگر اللہ کے اِذن سے۔اور سیکھتے تھے یہ لوگ (ان سے) ایسی چیزیں جو نقصان تو پہنچائیں انہیں، لیکن نفع بالکل نہ دیں۔ حالانکہ وہ خوب جانتے تھے کہ بیشک جو اس کا خریدار بنا، نہیں ہے اس کے لیے آخرت میں کوئی حصّہ۔ اور یقیناً بہت ہی بُری تھی وہ چیز کہ بیچ ڈالا تھا اُنہوں نے اس کے عوض اپنی جانوں کو۔ کاش! وہ جانتے۔
2:103   اور اگر وہ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو بیشک وہ ثواب جو اللہ کے ہاں سے مِلتا کہیں بہتر تھا۔ کاش! وہ جانتے۔
2:104   اے لوگو! جو ایمان لائے ہو نہ کہا کرو رَاعِنا، بلکہ کہا کرو "اُنظُرنا" اور توجہ سے سُنا کرو۔ اور کافروں کے لیے ہے۔ عذاب، دردناک۔
2:105   نہیں پسند کرتے وہ لوگ جو کافر ہیں، اہلِ کتاب میں سے اور نہیں (پسند کرتے) مشرک، اس بات کو کہ نازل ہو تم پر کوئی خیر تمہارے رب کی طرف سے ۔مگر اللہ خاص کرلیتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ جس کو چاہے۔ اور اللہ مالک ہے فضلِ عظیم کا۔
2:106   نہیں منسوخ کرتے ہیں ہم کسی آیت کو یا بُھلادیتے ہیں کسی آیت کو تو عطا کرتے ہیں بہتر اس سے یا ویسی ہی۔ کیا نہیں جانتے تم کہ بیشک اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
2:107   کیا نہیں جانتے تم کہ یقیناً اللہ ہی ہے جس کو سزاوار ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی۔ اور نہیں ہے تمہارا اللہ کے سوا کوئی سرپرست اور نہ کوئی مددگار؟۔
2:108   پھر کیا چاہتے ہو تم کہ سوالات اور مطالبات کرو اپنے رسول سے اسی طرح جیسے سوالات اور مطالبات کیے گئے موسیٰ سے اس سے پہلے۔ اور جس نے اختیار کیا کفر ایمان کے بدلے تو یقیناً بھٹک گیا وہ سیدھی راہ سے
2:109   دل و جان سے چاہتے ہیں بہت سے لوگ اہلِ کتاب میں سے کہ کاش ! واپس پھیردیں تم کو (یعنی) تمہارے ایمان لے آنے کے بعد (تمہیں) پھر کافر بنادیں، حسد کی بنا پر جو ان کے دلوں میں ہے بعد اس کے کہ کُھل کر سامنے آگیا ہے ان کے حق۔ سو تم معاف کرتے رہو اور در گزر سے کام لو، یہاں تک کہ نافذ فرمائے اللہ خود ہی اپنا فیصلہ بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
2:110   اور قائم رکھو نماز اور دیتے رہو زکوٰۃ- اور جو بھی آگے بھیجو گے تم اپنے لیے کسی قسم کی بھلائی، پالو گے اسے اللہ کے ہاں۔ بیشک اللہ ان اعمال کو جو تم کرتے ہو دیکھ رہا ہے۔
2:111   اور کہتے ہیں (یہودی اور عیسائی) کہ ہرگز نہیں داخل ہوگا جنّت میں مگر وہ جو ہوگا یہودی یا نصرانی، یہ باتیں ان کی تمنائیں ہیں۔ ان سے کہو پیش کرو دلیل اپنی، اگر ہو تم سچّے۔
2:112   ہاں بلاشُبہ! جس نے سِر تسلیم خم کردیا اللہ کے حضور اور عملاً بھی نیک رَوِش اختیار کی، سو ایسے شخص کے لیے ہے اس کا اجر اس کے رب کے پاس اور نہیں ہے کسی طرح کا خوف ایسے لوگوں کے لیے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
2:113   اور کہتے ہیں۔ یہودی، نہیں ہیں نصرانی کسی راہ پر اور کہتے ہیں نصرانی، نہیں ہیں یہودی کسی راہ پر حالانکہ یہ سب تلاوت کرتے ہیں کتاب اللہ کی۔ اسی طرح کہی اُن لوگوں نے بھی، جو کچھ نہیں جانتے، اِن ہی کی سی بات: لٰہذا اب اللہ فیصلہ کرے گا ان کے مابین، قیامت کے دن ان باتوں کا جن میں یہ اختلاف کر رہے ہیں۔
2:114   اور کون بڑا ظالم ہے اس سے جو روکے اللہ کی مسجدوں میں اس سے کہ ذکر کیا جائے ان میں اللہ کے نام کا اور کوشش کرے ان کو ویران کرنے کی۔ ایسے لوگوں کو نہیں ہے یہ حق بھی کہ داخل ہوں مسجد میں، مگر ڈرتے ڈرتے۔ اُن کے لیے ہے دُنیا میں ذلّت اور ان ہی کے لیے ہے آخرت میں عذابِ عظیم۔
2:115   اور اللہ ہی کا ہے مشرق بھی اور مغرب بھی، سو جس طرف بھی تم رُخ کرو اسی طرف ہے رُخ اللہ کا۔ بیشک اللہ بڑی وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
2:116   اور اُنہوں نے کہا کہ رکھتا ہے اللہ اولاد ، پاک ہے اللہ (ان باتوں سے)۔ حقیقت یہ ہے کہ اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں، سبھی ہیں اس کے مطیع فرمان۔
2:117   موجدِ بے مثال، آسمانوں اور زمین کا۔ اور جب فیصلہ کرتا ہے وہ کسی کام کا تو بس حُکم دیتا ہے اسے کہ ہو جا اور وہ ہوجاتا ہے۔
2:118   اور کہا ان لوگوں نے جو نادان ہیں کہ اخرکیوں نہیں کلام کرتا ہم سے خود اللہ، یا کیوں نہیں آتی ہمارے پاس کوئی نشانی؟ اسی طرح کہہ چُکے ہیں وہ لوگ جو ان سے پہلے تھے ان ہی کی سی بات۔ ایک جیسے ہیں ان سب کے دل۔ بیشک ہم بیان کرچُکے ہیں نشانیاں ان لوگوں کے لیے جو صاحبِ یقین ہیں۔۔
2:119   (اس سے بڑی نشانی اور کیا ہوگی کہ) ہم نے بھیجا ہے تم کو (اے محمد!) علمِ حق کے ساتھ، خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بناکر اور پُرسش نہیں ہوگی تم سے اہل دوزخ کے بارے میں۔
2:120   اور ہرگز نہ راضی ہوں گے تم سے یہودی اور نہ عیسائی جب تک کہ (نہ) ہوجاؤ تم تابع اُن کے دین کے۔ تم کہہ دو بیشک اللہ کی ہدایت ہی حقیقی ہدایت ہے۔ اور اگر کہیں پیروی کرلی تم نے ان کی خواہشات کی اس کے بعد بھی کہ آچکا ہے تمہارے پاس علم تو نہیں ہوگا تم کو اللہ (کی گرفت) سے (بچانے والا) کوئی دوست اور نہ کوئی مددگار۔
2:121   وہ لوگ جن کو دی ہم نے کتاب، (جو) پڑھتے ہیں اسے جیسا کہ اس کے پڑھنے کا حق ہے۔ وہی لوگ ایمان رکھتے ہیں اس پر۔ اور جو کفر کا رویہ اختیار کرتے ہیں اس کے ساتھ سو وہی ہیں نقصان اٹھانے والے۔
2:122  اے بنی اسرائیل! یاد کرو میری وہ نعمت جو عطا کی میں نے تم کو اور یہ کہ میں نے فضیلت بخشی تھی تمہیں اہل جہان پر۔
2:123   اور ڈرو اس دن سے جب کام نہ آئے گا کوئی کسی کے ذرا بھی اور نہ قبول کیا جائے گا اس کی طرف سے بدلے میں (کوئی دوسرا) اور نہ فائدہ پہنچائے گی اسے سفارش اور نہ ان (مجرموں) کو مدد ہی پہنچے گی۔
2:124   اور جب آزمایا ابراہیم کو اس کے رب نے چند باتوں سے اور اس نے وہ پوری کردکھائیں۔ تو ارشاد ہوا، بے شک میں بنانے والا ہوں تمہیں سب لوگوں کا پیشوا۔ ابراہیم نے عرض کیا اور کیا میری اولاد میں سے بھی؟ فرمایا نہیں پہنچے گا میرا وعدہ ظالموں کو۔
2:125   اور جب بنایا ہم نے بیت اللہ کو مرکز لوگوں کے لیے اور امن کی جگہ۔ اور (حکم دیا کہ) بناؤ مقام ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ اور تاکید کی ہم نے ابراہیم و اسماعیل کو، یہ کہ پاک رکھنا تم دونوں، میرے اس گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے۔
2:126   اور جب دعا کی ابراہیم نے اے میرے رب! بنادے اس (جگہ) کو امن والا شہر اور رزق دے اس کے باشندوں کو ہر قسم کے پھلوں کا، ان کو جو ایمان لائیں ان میں سے اللہ پر اور روز آخر پر۔ رب نے فرمایا اور جو ایمان نہ لائے گا فائدہ پہنچاؤں گا میں اس کو بھی، مگر قلیل پھر گھسیٹوں گا اس کو دوزخ کے عذاب کی طرف۔ اور بد ترین ٹھکانا ہے۔
2:127   اور جب اٹھا رہے تھے ابراہیم بنیادیں بیت اللہ کی اور اسماعیل بھی۔ (اور دعا کرتے جاتے تھے)۔ اے ہمارے رب!قبول فرما۔ ہم سے (یہ خدمت) بے شک تو ہی ہے سب کچھ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا۔
2:128   اے ہمارے رب! اور بنا ہم دونوں کو فرمانبردار اپنا اور ہماری نسل میں سے (اٹھا) ایک امت جو مطیع فرمان ہو تیری اور بتا ہمیں طریقے اپنی عبادت کے اور قبول فرما ہماری توبہ بے شک تو ہی ہے توبہ قبول فرمانے والا، رحم فرمانے والا۔
2:129   اے ہمارے رب! اور بھیج ان میں ایک رسول ان ہی میں سے (جو) پڑھ کر سُنائے ان کو تیری آیات اور تعلیم دے ان کو کتاب و حکمت کی اور پاک کرے ان (کے دلوں اور زندگیوں) کو۔ بیشک توہی تو ہے ہر چیز پر غالب اور کامل حکمت والا۔
2:130   اب کون ہے جو انحراف کرے گا مِلّتِ ابراہیم سے بجز اس شخص کے جس نے حماقت میں مبتلا کرلیا ہو اپنے آپ کو۔ جبکہ درحقیقت منتخب کرلیا ہم نے ابراہیم کو دُنیا میں اور بیشک ہوگا ہوگا وہ آخرت میں صالحین میں سے۔
2:131   (وہ تو ایسا تھا کہ) جب کہا اس سے اس کے رب نے کہ مسلم ہوجا، اس نے (فوراً) کہا میں فرمانبردار ہوگیا ربِّ کائنات کا۔
2:132   اور وصیّت کی اسی دین (پر قائم رہنے) کی ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب نے بھی۔ اے میرے بیٹو! بےشک اللہ نے منتخب فرمالیا ہے تمہارے لیے اس دین کو لٰہذا تم ہرگز نہ مرنا مگر اس حالت میں کہ ہو تم مسلمان۔
2:133   کیا تھے تم حاضر اس وقت جب قریب آیا، یعقوب کی موت کا وقت۔ جب پوچھا تھا اس نے اپنے بیٹوں سے کہ کس کی عبادت کروگے تم میرے بعد؟ ان سب نے کہا: عبادت کریں گے ہم تیرے معبود کی اور تیرے آباؤاجداد، ابراہیم، اسمعیل اور اسحاق کے معبود کی، جو الٰہِ واحد ہے اور ہم سب اسی کے فرمانبردار ہیں۔
2:134   یہ ایک گروہ تھا جو ہو گزرا، ان کے لیے ہے جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لیے وہی ہے جو تم کماؤ گے۔ اور تم سے یہ نہ پوچھا جائے گا کہ کیا کرتے رہے وہ۔
2:135   اور کہتے ہیں کہ ہوجاؤ یہودی یا نصرانی، ہدایت پاجاؤ گے۔ کہہ دو! نہیں، بلکہ طریقہ ابراہیم کا جو سب کو چھوڑ کر اللہ کا ہوگیا تھا اور نہ تھا وہ مشرکوں میں سے۔
2:136   (مسلمانو) تم کہدو کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو نازل کیا گیا ہماری طرف اور جو نازل کیا گیا ابراہیم، اسماعیل، اسحاق اور یعقوب پر اور اس کی اولاد پر اور جو دیا گیا موسٰی کو اور عیسٰی کو اور جو دیا گیا نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے، نہیں تفریق کرتے ہم ان کے درمیان اور ہم اللہ ہی کے فرمانبردار ہیں۔
2:137   پھر اگر ایمان لے آئیں وہ بھی اسی طرح جیسے ایمان لائے ہو تم تو ہدایت پاگئے وہ اور اگر انحراف کریں تو پھر اصل بات یہ ہے کہ وہ ہٹ دھرمی میں پڑگئے ہیں۔ سو کافی ہے تمہارے لیے ان کے مقابلے میں اللہ اور وہ ہر بات کا سُننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
2:138   اللہ کا رنگ (اختیار کرو) اور کس کا (رنگ) اچّھا ہے اللہ کے رنگ سے اور ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔
2:139   کہو: کیا جھگڑتے ہو تم ہم سے اللہ کے بارے میں حالانکہ وہی ہے رب ہمارا بھی اور رب تمہارا بھی اور ہمارے لیے ہیں عمل ہمارے اور تمہارے لیے ہیں عمل تمہارے اور ہم خالص اسی کی عبادت کرنیوالے ہیں۔
2:140   کیا پھر تم کہتے ہو کہ بیشک ابراہیم، اسماعیل، اسحٰق، یعقوب اور اولاد یعقوب (سب کے سب) تھے یہودی یا نصرانی۔ کہو! کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ؟ اور کون بڑا ظالم ہے اس سے جو چُھپائے وہ شہادت جو اس کے پاس ہے اللہ کی طرف سے؟ اور نہیں ہے اللہ غافل اس سے جو تم کر رہے ہو۔
2:141   یہ بھی ایک گروہ تھا جو ہو گزرا، ان کے لیے ہے جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لیے وہی ہے جو تم کماؤگے اور تم سے یہ نہ پوچھا جائیگا کہ وہ کیا کرتے رہے۔۔
2:142   ضرور کہیں گے بے وقوف لوگ کہ کس چیز نے پھیر دیا ہے مُسلمانوں (کے رُخ) کو ان کے اس قبلے سے کہ تھے (پہلے) یہ جس پر۔ کہو (اے نبی) اللہ ہی کا ہے مشرق اور مغرب۔ چلاتا ہے وہ جسے چاہتا ہے سیدھے راستے پر ۔
2:143   اور اس طرح بنادیا ہے ہم نے تم کو ایک اُمّتِ مُعتدل تاکہ بنو تم گواہ لوگوں پر اور ہو رسول تم پر گواہی دینے والا اور نہیں مقرر کیا تھا ہم نے وہ قبلہ کہ تھے تم (پہلے) جس پر مگر اس غرض سے کہ دیکھیں ہم کہ کون پیروی کرتا ہے رسول کی اور کون پھرجاتا ہے اپنے الٹے پاؤں۔ اور بے شک تھا یہ (قبلہ بدلنا) بہت گراں سوائے ان لوگوں کے جنہیں ہدایت دی اللہ نے۔ اور نہیں ہے اللہ ایسا کہ ضائع کر دے تمہارا ایمان۔ بیشک اللہ انسانوں پر بہت ہی شفیق اور رحم کرنے والا ہے۔
2:144   بیشک دیکھ رہے ہیں ہم بار بار اٹھنا تمہارے چہرے کا آسمان کی طرف سو پھیرے دیتے ہیں ہم تمہیں اسی قبلے کی طرف جسے تم پسند کرتے ہو سو پھیر لو تم اپنا رُخ طرف مسجدِ حرام کے اور جہاں بھی ہوا کرو تم پھیر لیا کرو اپنے رُخ (نماز میں) اسی کی جانب۔ اور بیشک وہ لوگ جنہیں دی گئی کتاب الٰہی خوب جانتے ہیں کہ ہہی (قبلہ) حق ہے ان کے رب کی طرف سے۔ اور نہیں ہے اللہ بے خبر ان کاموں سے جو یہ کر رہے ہیں۔
2:145   اور اگر لے آؤتم ان لوگوں کے پاس جنہیں دی گئی کتاب تمام نشانیاں پھر بھی نہ پیروی کریں گے وہ تمہارے قبلے کی اور نہ ہو تم پیروی کرنے والے ان کے قبلے کی اور نہیں ہے ان میں کوئی گروہ پیروی کرنے والا دوسرے گروہ کے قبلے کی۔ اور اگر کہیں پیچھے چل پڑے تم ان کی خواہشات کے اس کے بعد بھی کہ آچکا ہے تمہارے پاس علم تو یقیناً تم بھی اندریں صورت ہوگے ظالموں میں سے۔
2:146   وہ لوگ جنہیں دی ہم نے کتاب پہچانتے ہیں اس (قبلہ) کو جیسے پہچانتے ہیں اپنی اولاد کو۔ لیکن کچھ لوگ ان میں سے چھپاتے ہیں حق کو جانتے بوجھتے۔
2:147   حق یہی ہے تیرے رب کی طرف سے پس تم ہر گز نہ ہونا شک کرنے والوں میں سے۔
2:148   اور ہر ایک کے لیے ہے رخ کرنے کی ایک سمت کہ وہ منہ کرتا ہے اس کی طرف سو سبقت لے جاؤ تم نیک کاموں میں۔جہاں کہیں بھی ہوگے تم لائے گا تم کو اللہ اکھٹا بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
2:149   اور جہاں سے بھی نکلو تم موڑو اپنا رُخ (نماز میں) مسجد الحرام کی طرف۔ اور بیشک یہی حق ہے تمہارے رب کی طرف سے۔ اور نہیں ہے اللہ بے خبر اس سے جو تم کرتے ہو۔
2:150   اور جہاں سے بھی نکلو تم موڑو اپنا رُخ (نماز میں) مسجد الحرام کی طرف۔ اور جہاں کہیں بھی ہو تم تو موڑو اپنے رُخ اسی کی جانب تاکہ نہ رہے لوگوں کے پاس تمہارے خلاف کوئی حُجّت سوائے ان کے جو بے انصاف ہیں اس میں سے، سو نہ ڈرو تم ان سے بلکہ مجھ ہی سے ڈرو اور (مسجد الحرام کی طرف رُخ کرنا اس لیے ضروری ہے) تاکہ پورا کروں میں اپنا انعام تم پر اور (اس لیے بھی) تاکہ تم ہدایت پاؤ۔
2:151   (یہ قبلہ مقرّر کرنا بھی اسی طرح کا انعام ہے) جیسا کہ بھیجا ہم نے تم میں ایک رسول تم ہی میں سے جو پڑھ کر سناتا ہے تمہیں ہماری آیات اور پاک کرتا ہے تم کو اور تعلیم دیتا ہے تم کو کتاب اللہ کی اور حکمت کی اور سکھاتا ہے تم کو وہ باتیں جو تم نہیں جانتے تھے۔
2:152   پس یاد رکھو تم مجھے، میں یاد رکھوں گا تمہیں اور شکر گزار بنو میرے اور نہ کرو ناشکری میری۔
2:153   اے لوگوں جو ایمان لائے ہو مدد حاصل کرو صبر سے اور نماز سے۔ بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
2:154   اور نہ کہو ان کو جو مارے جائیں اللہ کی راہ میں، مُردہ۔ بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تمہیں (ان کی زندگی کا) شعور نہیں۔
2:155   اور ضرور آزمائیں گے ہم تم کو کسی قدر خوف اور بھُوک سے اور (مبتلا کرکے) نقصان میں مال و جان کے اور آمدینوں کے اور خوشخبری دو صبر کرنے والوں کو۔
2:156   وہ (صبر کرنے والے) کہ جب پہنچتی ہے انہیں کوئی مصیبت تو کہتے ہیں بیشک ہم اللہ ہی کے ہیں اور بیشک ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
2:157   (دراصل) یہی وہ لوگ ہیں کہ ان پر ہیں عنایتیں ان کے رب کی اور رحمتیں بھی اور یہی لوگ ہیں جو ہدایت یافتہ ہیں۔
2:158   بےشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں سو جو شخص حج کرے بیت اللہ کا یا عمرہ کرے تو نہیں ہے کچھ گناہ اس پر کہ سعی کرے ان دونوں کے درمیان۔ اور جو شخص خوشدلی سے کرتا ہے کوئی نیک کام تو بیشک اللہ ہے قدر دان، سب کچھ جاننے والا۔
2:159   بیشک جو لوگ چھپاتے ہیں ہمارے نازل کیے ہوئے واضح احکام کو اور ہدایت کو اس کے بعد بھی کہ کھول کر بیان کردیے ہیں ہم نے وہ لوگوں کے لیے اس کتاب میں، وہی لوگ ہیں کہ لعنت کرتا ہے ان پر اللہ بھی اور لعنت کرتے ہیں ان پر سب لعنت کرنے والے۔
2:160   البتّہ وہ لوگ جنہوں نے توبہ کرلی اور اپنی اصلاح کرلی اور بیان کرنے لگے (جو کچھ چھپاتے تھے) تو یہی لوگ ہیں کہ معاف کردوں گا میں ان کو اور میں ہی تو ہوں بڑا معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا۔
2:161   بیشک وہ لوگ جنہوں نے کفر (کا رویہ اختیار) کیا اور مرگئے کافر ہی یہی لوگ ہیں کہ ہے ان پر لعنت اللہ کی اور فرشتوں کی اور انسانوں کی، سب کی۔
2:162   ہمیشہ رہیں گے یہ (گرفتار) لعنت میں نہ ہلکا کیا جائے گا ان کا عذاب او رنہ انہیں مہلت ملے گی۔
2:163   اوت تم سب کا معبود ایسا معبود ہے جو ایک ہی ہے۔ نہیں ہے کوئی معبود اس سے سوا بڑا مہربان نہایت رحم والا۔
2:164   بیشک پیدا کرنے میں آسمانوں کے اور زمین کے اور ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں شب و روز کے اور کشتیوں میں جو چلتی ہیں سمندر میں وہ (چیزیں) لے کر جو نفع بخش ہیں انسانوں کے لیے اور یہ جو نازل کیا اللہ نے آسمان سے پانی پھر زندگی بخشی اس کے ذریعہ سے زمین کو مُردہ ہونے کے بعد اور پھیلائی اس میں ہر طرح کی جاندار مخلوق اور ہواؤں کی گردش میں اور بادلوں میں جو تابع فرمان بنا کر رکھے گئے ہیں درمیان آسمان و زمین کے یقیناً (ان سب چیزوں میں) نشانیاں ہیں عقلمندوں کے لیے۔
2:165   اور لوگوں میں سے (کچھ ایسے ہیں) جو بناتے ہیں اللہ کے سوا (دوسروں کو اللہ کا) مدِمقابل محبت کرتے ہیں ان سے ایسی محبت جیسی اللہ سے ہونی چاہیے۔ حالانکہ وہ لوگ جو ایمان والے ہیں سب سے بڑھ کر محبوب رکھتے ہیں اللہ کو۔ اور کاش سوجھ جائے ان ظالموں کو (آج ہی وہ کچھ جو سوجھنے والا ہے انہیں) اس وقت جب دیکھیں گے عذاب کہ بیشک قوت اللہ ہی کے پاس ہے ساری کی ساری اور یہ کہ بیشک اللہ بہت سخت ہے عذاب دینے میں
2:166   جب بیزرای کا اظہار کریں گے وہ جن کی پیروی کی گئی تھی ان سے جنہوں نے پیروی کی تھی اور دیکھ رہے ہوں گے عذاب کو اور منقطع ہوچُکے ہوں گے ان کے تمام ذرائع اور وسائل
2:167   اور کہیں گے وہ جنہوں نے پیروی کی تھی: کاش کہ ہوتا ہمارے لیے ایک موقعہ پھر (دُنیا میں جانے کا) تو بیزاری کا اظہار کرتے ہم بھی ان سے اسی طرح جیسے بیزاری ظاہر کی ہے انہوں نے ہم سے۔ اس طرح بنا دکھائے گا اللہ ان کے اعمال کو حسرت و پشیمانی ان کے لیے۔ اور ہرگز نہیں نکل سکیں گے وہ دوزخ سے۔
2:168   اے لوگو! کھاؤ وہ چیزیں جو ہیں زمین میں، حلال اور پاکیزہ اور نہ پیروی کرو شیطان کے قدموں کی ۔ بیشک وہ ہے تمہارا کھلا دشمن
2:169   وہ تو بس حُکم دیتا ہے تم کو بُرائی کا اور بے حیائی کا اور اس بات کا کہ کہو تم اللہ کے بارے میں وہ باتیں جن کے متعلّق تمہیں علم نہیں (کہ اللہ نے فرمائی ہیں)۔
2:170   اور جب کہا جاتا ہے اِن سے کہ پیروی کرو ان (احکام) کی جو نازل کیے ہیں اللہ نے تو کہتے ہیں نہیں بلکہ ہم تو پیروی کریں گے ان (طور طریقوں) کی جن پر پایا ہے ہم نے اپنے آباأ اجداد کو۔ کیا پھر بھی کہ ہوں ان کے باپ دادا ایسے جو نہ سمجھتے ہوں کچھ اور نہ سیدھے راستے پر ہوں؟۔
2:171   اور مثال اُن لوگوں کی جنہوں نے کفر کیا ایسی ہے جیسے کوئی شخص پکارے ان کو جو نہیں سُنتے (کچھ) سوائے پکارنے اور چّلانے کے۔ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں سو وہ کچھ نہیں سمجھتے۔
2:172   اے ایمان والو ! کھاؤ پاکیزہ چیزیں جو عطا کی ہیں ہم نے تم کو اور شکر اداکرو اللہ کا اگر ہو تم واقعی اسی کی عبادت کرنے والے۔
2:173   اس نے تو بس حرام کیا ہے تم پر مُردار، خُون، خنزیر کا گوشت اور ہر وہ چیز کہ پکارا جائے اس پر۔(نام) غیر اللہ کا پھر جو مجبور ہوجائے جبکہ وہ سرکش بھی نہ ہو اور حدسے بڑھنے والا بھی نہ ہو تو کچھ گناہ نہیں اس پر۔ بیشک اللہ بہت معاف فرمانے والا اور رحکم کرنے والا ہے۔
2:174   بیشک جو لوگ چُھپاتے ہیں اس کو جو نازل کیا ہے اللہ نے اپنی کتاب میں اور لیتے ہیں اس کے بدلے تھوڑی قیمت یہ لوگ نہیں بھرتے اپنے پیٹ میں مگر آگ اور نہیں بات کرے گا ان سے اللہ روزِ قیامت اور نہ پاک کرے گا ان کو اوران کے لیے ہے درناک عذاب۔
2:175   یہ وہ لوگ ہیں کہ خریدی ہے انہوں نے گمراہی ہدایت کے بدلے میں اور عذاب مغفرت کے بدلے میں سو کِس قدر صبر کرنے والے ہیں یہ دوزخ پر۔
2:176   یہ اس لیے کہ اللہ نے نازل کی ہے یہ کتاب سچائی کے ساتھ اور بیشک جنہوں نے اختلاف کیا اس کتاب میں اور ضد میں بہت دُور جانکلے ہیں۔
2:177   نہیں ہے نیکی یہی کہ کرلو تم اپنے چہرے مشرق کی طرف یا مغرب کی طرف بلکہ نیکی (یہ ہے کہ) آدمی ایمان لائے اللہ پر اور روز آخرت پر اور فرشتوں پر اور اللہ کی کتاب پر اور پیغمبروں پر اور دے مال اس کی محبت میں، رشتے داروں کو اور یتیموں کو اور مسکینوں کو اور مسافروں کو اور مانگنے والوں کو اور گردنیں چھڑانے میں اور قائم کرے نماز اور دے زکوٰۃ اور (نیک وہ ہیں جو) پورا کرنے والے ہیں اپنے عہد کو جب عہد کرلیں اور ثابت قدم رہنے والے ہیں تنگدستی میں اور جسمانی تکالیف میں اور جنگ کے وقت یہی لوگ ہیں راست باز۔ اور یہی لوگ ہیں متقی۔
2:178   اے ایمان والو! فرض کردیا گیا ہے تم پر قصاص لینا مقتولوں کا۔ (قتل کیا جائے) آزاد، بدلے میں آزاد کے اور غلام، بدلے میں غلام کے اور عورت، بدلے میں عورت کے۔ سو وہ شخص جس کو معاف کردیا جائے اس کے بھائی کی طرف سے (قصاص میں سے) کچھ تو لازم ہے (اس پر) پیروی کرنا معروف طریقے کی اور ادا کرنا مقتول (کے ورثا) کو احسن طریقے سے۔ یہ رعایت ہے تمہارے رب کی طرف سے اور رحمت ہے۔ پھر جو زیادتی کرے اس کے بعد تو اس کے لیے ہے درناک عذاب ۔
2:179   اور تمہارے لیے قصاص (کے حکم) میں زندگی ہے اے عقل والوں تاکہ تم بچے رہو (خونریزی سے)۔
2:180   فرض کردیا گیا ہے تم پر، جب آپہنچے تم میں سے کسی کی موت (کی گھڑی) اگر چھوڑے مال۔ وصیّت کرنا والدین کے لیے اور رشتے داروں کے لیے معروف طریقے سے یہ حق ہے، اللہ سے ڈرنے والوں پر۔
2:181   پھر جو کوئی بدلے وصیّت کو اسے سُننے کے بعد تو بس اس کا گناہ ان لوگوں پر ہے جو اسے بدلیں گے۔ بیشک اللہ ہر بات سُننے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔
2:182   پھر اگر کسی کو اندیشہ ہو وصیت کرنے والے کی طرف سے حق تلفی یا کسی گناہ کا اور وہ صلح کرادے ان کے درمیان تو کوئی گناہ نہیں اس پر۔ بیشک اللہ بہت معاف فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
2:183   اے ایمان والو! فرض کیے گئے ہیں تم پر روزے جیسے فرض کیے گئے تھے ان لوگوں پر جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم پرہیز گار بنو۔
2:184   چند دن ہیں گنتی کے پھر اگر کوئی ہو تم میں سے بیمار یا سفر میں، تو تعداد پوری کرے دوسرے دنوں میں۔ اور ان لوگوں پر جو طاقت رکھتے ہوں روزے کی (پھر نہ رکھیں تو) فدیہ ہے کھانا کھلانا ایک مسکین کو۔ پھر جو شخص کرے گا اپنی خوشی سے کوئی نیکی تو یہ بہتر ہے اسی کے لیے۔ اور یہ کہ روزہ رکھو تم، بہتر ہے تمہارے لیے اگر تم سمجھو۔
2:185   رمضان کا مہینہ وہ (مہینہ) ہے نازل کیا گیا جس میں قرآن (جو) ہدایت ہے انسانوں کے لیے اور (اس میں) روشن نشانیاں ہیں ہدایت کی اور (حق کو باطل سے) جدا کرنے کی سو جو کوئی پائے تم میں سے اس مہینے کو تو لازم ہے اس پر کہ روزے رکھے اس میں۔ اور جو شخص ہو بیمار یا سفر میں تو تعداد پوری کرے دوسرے دنوں میں (یہ حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ) چاہتا ہے اللہ تمہارے لیے آسانی اور نہیں چاہتا تمہارے لیے دَشواری اور اس لیے کہ پُورا کر لو تم گنتی کو اور اس لیے کہ کبریائی بیان کرو تم اللہ کی اس ہدایت پر جو عطا کی اس نے تم کو اور اس لیے بھی کہ شکر گزار بنو تم۔
2:186   اور جب پوچھیں تم سے (اے محمد) میرے بندے میرے بارے میں تو بیشک میں تو قریب ہی ہوں۔ جواب دیتا ہوں میں پکارنے والے کی پکار کا جب پکارتا ہے وہ مجھے تو چاہیے کہ وہ حکم مانیں میرا اور یقین رکھیں مجھ پر تاکہ وہ راہ راست پالیں۔
2:187   حلال کیا گیا ہے تمہارے لیے روزے کی رات میں بے حجاب ہونا اپنی بیویوں کے ساتھ۔ وہ لباس ہیں تمہارے لیے اور تم لباس ہو ان کے لیے ۔ جانتا ہے اللہ کہ بیشک تم خیانت کرتے تھے اپنے آپ سے سو عنایت فرمائی اس نے تم پر اور درگزر کیا تم سے لٰہذا اب مباشرت کرو ان سے اور طلب کرو اس کو جو مقدر کر رکھا ہے اللہ نے تمہارے لیے اور کھاؤ اور پیو حتّٰی کہ نمایاں نظر آجائے تم کو (صبح کی) سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے فجر کو، پھر پورا کرو تم روزے کو رات تک اور مت مباشرت کرو ان سے جبکہ تم معتکف ہو، مساجد میں، یہ حدیں ہیں (مقرّر کردہ) اللہ کی پس نہ نزدیک جانا تم ان کے۔ اس طرح کھول کھول کر بیان کرتا ہے اللہ اپنے احکام لوگوں کے لیے تاکہ وہ (غلط رویّے سے) بچیں۔
2:188   اور نہ کھاؤ تم ایک دوسرے کا مال آپس میں ناحق اور (نہ) پہنچاؤ اس کو حاکموں تک اس غرض سے کہ کھاجاؤ کچھ حصّہ لوگوں کے مال کا ناجائز طریقے سے حالانکہ تم جانتے ہو۔
2:189   پوچھتے ہیں تم سے نئے چاند کے بارے میں۔ کہو یہ، تاریخیں مقرر کرنے کا ذریعہ ہیں لوگوں کے لیے اور حج (کے اوقات)۔ کا بھی اور نہیں ہے نیکی یہ کہ آؤ تم، گھروں میں ان کے پچھواڑے سے بلکہ نیکوکار وہ ہے جو ڈرے اللہ سےا ور آؤ تم گھروں میں ان کے دروازوں سے اور ڈرتے رہو اللہ سے تاکہ تم فلاح پاؤ۔
2:190   اور لڑو اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے جو لڑتے ہیں تم سے اور زیادتی نہ کرو۔ بیشک اللہ پسند نہیں کرتا زیادتی کرنے والوں کو۔
2:191   اور قتل کرو انہیں (بحالتِ جنگ) جہاں بھی پاؤ تم انہیں اور نکال دو تم انہیں جہاں سے نکالا ہو انہوں نے تم کو اور فتنہ زیادہ برا ہے قتل سے اور نہ لڑو تم ان سے مسجد حرام کے قریب جب تک کہ (نہ) لڑیں وہ تم سے وہاں پھر اگر لڑیں وہ تم سے (وہاں) تو قتل کرو تم ان کو یہی ہے سزا ایسے کافروں کی۔
2:192   پھر اگر وہ باز آجائیں تو بیشک اللہ معاف فرمانے والا، ہر حالت میں رحم کرنے والا ہے۔
2:193   اور جنگ کرو ان سے حتی کہ نہ باقی رہے فتنہ اور ہو جائے دین صرف اللہ کے لیے۔ پھر اگر باز آجائیں وہ تو نہیں (روا) زیادتی مگر ظالموں پر۔
2:194   ماہِ حرام (کی پابندی) ہے بدلے میں ماہِ حرام (کی پابندی) کے اور تمام حرمتیں ادلے کا بدلہ ہیں لٰہذا جو شخص زیادتی کرے تم پر تو تم بھی زیادتی کرو اس پر ویسی ہی جیسی زیادتی کی ہو اس نے تم پر اور ڈرتے رہو اللہ سے اور یقین رکھو کہ بیشک اللہ متقیوں کے ساتھ ہے۔
2:195   اور خرچ کرو اللہ کی راہ میں اور نہ ڈالو (خود کو) اپنے ہاتھوں ہلاکت میں اور احسان کا طریقہ اختیار کرو بیشک اللہ محبوب رکھتا ہے اچھے کام کرنے والوں کو۔
2:196   اور پورا کرو حج اور عمرہ اللہ کے لیے۔ پھر اگر کوئی رکاوٹ پیش آجائے تو جو میسّر آجائے کوئی قربانی کا جانور (پیش کرو اللہ کے حضور) اور نہ مونڈو اپنے سر جب تک کہ نہ پہنچ جائے قربانی اپنی جگہ پر پھر جو شخص ہو تم میں سے بیمار یا ہو اسے کوئی تکلیف سر میں تو وہ بطور فدیہ روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے پھر جب تمہیں اطمینان نصیب ہو تو جو شخص فائدہ اُٹھائے عمرہ کرنے کا حج کے ساتھ تو (وہ ذبح کرے) جو میّسر آئے قربانی کا جانور پھر اگر کوئی نہ پائے (قربانی کا جانور) تو روزے رکھے، تین دن کے حج (کے دنوں) میں اور سات روزے جب (گھر) لوٹے۔ یہ ہوئے پورے دس، یہ (عمرہ کی اجازت) اس شخص کے لیے ہے، نہ ہو جس کا گھر بار مسجدِ حرام کے قریب۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے اور خُوب جان لو کہ بیشک اللہ بہت سخت ہے عذاب دینے میں۔
2:197   حج کے مہینے جانے پہچانے ہیں لٰہذا جس نے ارادہ کرلیا ان مہینوں میں حج کا تو (جائز) نہیں بے حجاب ہونا عورت سے اور فسق و فجور اور نہ لڑائی جھگڑا حج کے دوران میں اور جو بھی کرتے ہو تم کوئی نیک کام جانتا ہے اسے اللہ۔ اور زادِ راہ لے کر چلو کہ بیشک بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے اور مجھ سے ڈرتے رہو اے عقل والو۔
2:198   نہیں ہے تم پر کوئی گناہ اس میں کہ تلاش کرو تم (حج کے دوران) رزقِ حلال اپنے رب کے ہاں سے۔ پھر جب (واپس) چلو تم عرفات سے تو ذکر کرو اللہ کا مشعرِ حرام (مُزدلفہ) میں ٹھہرکر۔ اور ذکر کرو اللہ کا اسی طریقے سے جس کی ہدایت کی ہے اللہ نے تم کو اور اگرچہ تھے تم اس سے پہلے گمراہوں میں سے۔
2:199   علاوہ ازیں (اے قریش!) تم بھی (واپس) چلو جہاں سے روانہ ہوتے ہیں سب لوگ اور معافی مانگو اللہ سے۔ بیشک اللہ معاف فرمانے والا، ہر حالت میں رحم کرنے والا ہے۔۔
2:200   پھر جب ادا کر چکو تم مناسک اپنے حج کے تو ذکر کرو اللہ کا جیسے ذکر کیا کرتے تھے تم اپنے آؤاجداد کا بلکہ اس سے بڑھ کر۔ سو کچھ لوگ تو ایسے ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب! دے دے ہمیں دنیا ہی میں (سب کچھ) اور نہیں ایسے شخص کے لیے آخرت میں کوئی حصّہ۔
2:201   اور کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب!عطا فرما ہمیں دُنیا میں بھی اچھائی اور بھلائی او رآخرت میں بھی اچھائی او ربھلائی او ربچا تو ہمیں آگ کے عذاب سے۔
2:202   یہی لوگ ہیں کہ ہے ان کے لیے حصّہ ان کی کمائی کا۔ اور اللہ جلد حساب چُکانے والا ہے۔
2:203   اور یاد کرو اللہ کو گنتی کے چند دنوں میں۔ پھر جو جلدی چلاگیا دو ہی دنوں میں تو نہیں ہے کوئی گناہ اس پر اور جو ٹھہرا رہا تو نہیں ہے کوئی گناہ اس پر بھی (یہ رعایت) اس کے لیے ہے جس نے تقویٰ اختیار کیا۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے اور خُوب جان لو کہ بیشک تم اسی کے حضور! اکٹھے کیے جاؤ گے۔
2:204   اور انسانوں میں سے کوئی تو (ایسا) ہے کہ پسند آتی ہیں تم کو اس کی باتیں دُنیاوی زندگی کے اعتبار سے اور گواہ ٹھہراتا ہے وہ اللہ کو اس پر جو اس کے دل میں ہے حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے۔
2:205   اور جب جاتا ہے (تمہارے پاس سے) تو دوڑ دھوپ کرتا ہے زمین میں کہ فساد پھیلائے اس میں اور تباہ و برباد کرے کھیتی کو اور نسل کو حالانکہ اللہ نہیں پسند کرتا فساد کو۔
2:206   اور جب کہا جاتا ہے اس سے کہ ڈرو اللہ سے تو آمادہ کرتا ہے اس کو غرور نفس گناہ پر سو کافی ہے اس کے لیے جہنّم اور وہ بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے۔
2:207   اور انسانوں میں ہی سے کوئی ایسا بھی ہے جو کھپا دیتا ہے اپنی جان اللہ کی رضا جوئی میں اور اللہ بہت ہی مہربان ہے اپنے بندوں پر ۔
2:208   اے ایمان والو! داخل ہوجاؤ اسلام میں پُورے پُورے اور نہ چلو شیطان کے نقش قد م پر بیشک وہ تمہارا کھُلا دُشمن ہے۔
2:209   پھر اگر تم ڈگمگا گئے اس کے بعد بھی کہ آچُکے ہیں تمہارے پاس واضح احکام تو جان رکھو کہ بیشک اللہ زبردست ہے بڑی حکمت والا ہے۔
2:210   کیا انتظار کرتے ہیں یہ لوگ اس بات کا کہ آجائے ان کے پاس خود اللہ، ابر کے سائبانوں میں، فرشتے ساتھ لیے اور فیصلہ کر ڈالا جائے معاملہ کا۔ اور اللہ ہی کی طرف لوٹائے جانے والے ہیں سارے معاملات۔
2:211   پُوچھ لو، بنی اسرائیل سے کہ کس قدر دی تھیں ہم نے ان کو کھُلی کھُلی نشانیاں۔ اور جو کوئی بدل دے اللہ کی نعمت کو اس کے بعد کہ آچُکی ہو وہ اس کے پاس تو بیشک اللہ بہت سخت ہے عذاب دینے میں۔
2:212   خوشنما بنا دیا گیا ہے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے کفر اختیار کیا دنیاوی زندگی کو اور مذاق اڑاتے ہیں یہ ان لوگوں کا جو ایمان والے ہیں۔ اور وہ لوگ جو متقی ہیں برتر ہوں گے ان سے قیامت کے دن۔ (رہا دنیا کا رزق) تو اللہ رزق دیتا ہے جسے چاہے بے حساب۔
2:213   تھے سب انسان ایک ہی امت۔ (پھر ان میں اختلافات ہوگئے) تو بھیجے اللہ نے انبیا بشارت دینے والے اور خبردار کرنے والے اور نازل کی ان کے ساتھ اپنی کتاب، مبنی بر حق تاکہ فیصلہ کرے وہ لوگوں کے درمیان ان باتوں کا اختلاف کرتے تھے وہ جن میں۔ اور نہیں اختلاف کیا کتاب میں مگر ان لوگوں نے جنہیں دی گئی تھی وہ اس کے بعد کہ آچُکے تھے ان کے پاس واضح احکام، محض آپس کی ضد کی بنا پر پھر ہدایت دی اللہ نے ان لوگوں کو جو ایمان لائے (محمد پر) ان باتوں میں جن میں اختلاف کیا کرتے تھے (پہلے لوگ) حق کی اپنے حکم سے۔ اور اللہ ہی ہدایت دیتا ہے جسے چاہے سیدھے راستے کی۔
2:214   پھر کیا سمجھ رکھا ہے تم نے (اے مُسلمانو!) کہ داخل ہوجاؤ گے تم جنّت میں جبکہ ابھی نہیں پیش آئے تم کو احوال ان لوگوں کے سے جو ہو گزرے ہیں تم سے پہلے۔ پہنچی اُن کو تنگ دستی اور مصیبت و الم اور وہ ڈول گئے حتّٰی کہ پکار اُٹھا رسول اور وہ لوگ جو ایمان لائے تھے اس کے ساتھ! کب آئے گی مدد اللہ کی؟ (جواب آیا) سن لو! مدد اللہ کی آیا ہی چاہتی ہے۔
2:215   پُوچھتے ہیں لوگ تم سے کہ کیا چیز خرچ کریں وہ؟ کہو جو کچھ خرچ کرو تم مال میں سے سو وہ ہے والدین کے لیے، رشتہ داروں کے لیے اور یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے۔ اور جو بھی کرتے ہو تم کوئی بھلائی تو بیشک اللہ اس سے پُوری طرح باخبر ہے۔
2:216   فرض کیا گیا تم پر جنگ کرنا اور وہ ناگوار ہے تمہیں اور ہوسکتا ہے کہ ناپسند کرو تم کسی چیز کو جبکہ ہو وہ بہتر تمہارے حق میں اور ہوسکتا ہے کہ پسند کرو تم کسی چیز کو جبکہ ہو وہ بُری تمہارے حق میں۔ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
2:217   پُوچھتے ہیں تم سے حرمت والے مہینے کے بارے میں کہ جنگ کرنا اس میں (کیسا ہے؟)۔ کہو جنگ کرنا اس میں بڑا گناہ ہے۔ لیکن روکنا اللہ کی راہ سے اور نہ ماننا اللہ کو اور (روکنا) مسجدِ حرام سے اور نکال دینا اہلِ حرم کو وہاں سے اس سے بھی بڑا گناہ ہے اللہ کے نزدیک اور فتنہ انگیزی بڑا (گناہ) ہے قتل سے بھی۔ اور وہ تو تم سے لڑے ہی جائیں گے یہاں تک کہ پھیردیں تم کو تمہارے دین سے اگر ان کا بس چلے۔ اور جو شخص پھرے گا تم میں سے اپنے دین سے پھر مرجائے کافر ہی، تو یہی لوگ ہیں کہ ضائع ہوجائیں گے ان کے اعمال دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور یہی لوگ ہیں جہنمی وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
2:218   بیشک جو لوگ ایمان لانے اور جنہوں نے ہجرت کی اور جہاد کیا اللہ کی راہ میں یہی لوگ اُمیدوار رہتے ہیں اللہ کی رحمت کے۔ اور اللہ بہت زیادہ معاف کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔
2:219   پُوچھتے ہیں تم سے (حکم) شراب کا اور جُوئے کا۔ کہہ دو ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور کچھ فائدے بھی ہیں لوگوں کے لیے مگر ان کا گناہ زیادہ بڑا ہے ان کے فائدے سے۔ اور پُوچھتے ہیں تم سے کہ کیا خرچ کریں (اللہ کی راہ میں)۔ کہو جو زائد ہو (ضرورت سے) اس طرح کھول کھول کر بیان کرتا ہے۔ اللہ تمہارے لیے احکام تاکہ تم غور و فکر کرو۔
2:220   (غور و فکر کرو) دُنیا اور آخرت کے بارے میں۔ اور پُوچھتے ہیں تم سے یتیموں کے بارے میں۔ کہو (جس میں ہو) بھلائی ان کے لیے وہی بہتر ہے اور اگر تم اپنا اور ان کا خرچ اکٹّھا کرلو تو بہر حال وہ تمہارے بھائی ہیں۔ اور اللہ خُوب جانتا ہے کہ خرابی کرنے والا کون ہے اور اصلاح کرنے والا کون ہے۔ اور اگر چاہتا اللہ تو تم پر مشقت ڈال دیتا۔ بیشک اللہ زبردست اور بڑی حکمت والا ہے۔
2:221   اور نہ نکاح کرنا تم مشرک عورتوں سے جب تک کہ نہ ایمان لے آئیں وہ۔ اور البتّہ ایک مومن لونڈی کہیں بہتر ہے مشرک عورت سے اگرچہ وہ بہت پسند ہو تمہیں اور نہ نکاح کرنا تم (اپنی عورتوں کا) مشرک مردوں سے جب تک کہ نہ ایمان لے آئیں وہ۔ اور البتّہ ایک مومن غلام کہیں بہتر ہے مشرک مرد سے اگرچہ وہ بہت پسند ہو تمہیں۔ یہ (مشرک) بلاتے ہیں دوزخ کی طرف اور اللہ بلاتا ہے جنّت اور مغفرت کی طرف اپنے اذن سے اور کھول کھول کر بیان کرتا ہے اپنے احکام لوگوں کے لیے تاکہ وہ نصیحت قبول کریں۔
2:222   اور پُوچھتے ہیں تم سے حیض کے بارے میں۔ کہہ دو وہ تو گندگی ہے سو الگ رہو تم عورتوں سے ایّامِ حیض میں اور نہ قربت کرو ان سے جب تک کہ وہ پاک نہ ہوجائیں پھر جب خُوب پاک ہوجائیں وہ تو جاؤ ان کے پاس اس طرح جیسے حکم دیا ہے تم کو اللہ نے۔ بیشک اللہ پسند کرتا ہے توبہ کرنے والوں کو اور دوست رکھتا ہے پاکیزگی اختیار کرنے والوں کو۔
2:223   تمہاری عورتیں کھیتیاں ہیں تمہاری سو جاؤ اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو اور آگے کی تدبیر کرو اپنے واسطے۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے اور خوب جان لو کہ یقیناً تمہیں پیش ہونا ہے اس کے حضور۔ اور خوشخبری دے دو ( اے پیغمبر!) ایمان والوں کو۔
2:224   اور مت بناؤ اللہ (کے نام) کو حیلہ اپنی قسموں کے لیےاس طرح (کہ قسم کھاؤ اللہ کی) نیکی نہ کرنے، پرہیز گاری کے کام نہ کرنے اور صلح نہ کرانے کی لوگوں کے درمیان۔ اور اللہ ہربات سُننے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔
2:225   نہیں مواخذہ کرتا اللہ تمہاری لغو قسموں پر لیکن مواخذہ کرتا ہے تمہارا ان قسموں پر جو تم دل سے کھاتے ہو۔ اور اللہ بخشنے والا، بُردبار ہے۔
2:226   ان لوگوں کے لیے جو قسم کھالیتے ہیں اپنی عورتوں کے پاس نہ جانیکی، مہلت ہے چار مہینے کی پھر اگر رجوع کرلیں تو بیشک اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔0
2:227   اور اگر ارادہ کرلیں طلاق کا تو بیشک اللہ ہر بات سُننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
2:228   اور طلاق یافتہ عورتیں روکے رکھیں اپنے اپ کو تین حیض تک۔ اور نہیں جائز ہے ان کے لیے یہ کہ چھپائیں وہ اس کو جو کچھ پیدا کیا ہے اللہ نے ان کے رحم میں اگر وہ ایمان رکھتی ہیں اللہ پر اور آخرت کے دن پر۔ اور ان کے خاوند زیادہ حقدار ہیں انہیں لوٹا لینے کے (اپنی زوجیت میں) اس (مُدّت) میں اگر وہ چاہیں صلح کرنا۔ اور عورتوں کے بھی حقوق ہیں ویسے ہی جیسے ان پر ہیں (مردوں کے) دستور کے مطابق البتّہ مردوں کو عورتوں پر ایک درجہ حاصل ہے۔ اور اللہ غالب ہے بڑی حکمت والا ہے۔
2:229   طلاق دو بار ہے پھر یا تو روک لیا جائے اچھّے طریقے سے یا رخصت کردیا جائے بھلے طریقے سے۔ اور نہیں جائز ہے تمہارے لیے یہ کہ واپس لو تم اس میں سے جو دے چُکے ہو انہیں کچھ بھی مگر یہ کہ (میاں بیوی) دونوں ڈریں اس بات سے کہ نہ قائم رکھ سکیں گے اللہ کی (مقرر کردہ) حدیں۔ پھر اگر ڈر ہوتم لوگوں کو بھی اس بات کا کہ نہ قائم رکھ سکیں گے وہ دونوں اللہ کی حدوں کو تو نہیں ہے کچھ گناہ ان دونوں پر اس (معاوضہ) میں جو بطور فدیہ دے عورت۔ یہ ہیں اللہ کی (مقرر کردہ) حدیں سو نہ تجاوز کرنا تم ان سے اور جو کوئی تجاوز کرتا ہے اللہ کی (مقرر کردہ) حدوں سے تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں۔
2:230   پھر اگر طلاق دے دی مرد نے بیوی کو (تیسری بار) تو نہیں حلال ہوگی وہ اس کے لیے اس کے بعد جب تک کہ نہ نکاح کرے وہ کسی اور خاوند سے اس کے سوا۔ پھر اگر طلاق دے دے (دوسرا)خاوند اس کو تو نہیں ہے کچھ گناہ ان دونوں پر اس بات میں کہ رجوع کرلیں ایک دوسرے کی طرف بشر طیکہ دونوں یہ خیال کریں کہ قائم رکھیں گے دونوں اللہ کی (مقررکردہ)۔حدیں۔اور یہ اللہ کی (مقررکردہ) حدیں ہیں جن کو کھول کھول کر بیان کرتاہے وہ ان لوگوں کے لیے جو دانشمند ہیں۔
2:231   اور جب طلاق دے دو تم عورتوں کو پھر پوری ہونے کو آئے ان کی عدت پھر یا تو روک لو انہیں اچھے طریقے سے یارخصت کردوانہیں اچھے طریقے سے اور مت روکے رکھو انہیں ستانے کی خاطر تاکہ تم زیادتی کرسکو اور جو ایسا کرے گا وہ درحقیقت ظلم کرے گا اپنے اوپر۔ اور مت بناؤ احکام الٰہی کو ہنسی کھیل اور یاد کرو اللہ کے احسان کو جو تم پر ہے اور اس کو بھی کہ نازل کی اس نے تم پرکتاب اور حکمت جن کے ذریعے سے نصیحت کرتاہے تم کو۔اور ڈرتے رہواللہ اور جان رکھو کہ بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے ۔
2:232   اور جب طلاق دے دو تم عورتوں کو پھر پوری کرلیں وہ اپنی عدت تو مت روکو انہیں اس سے کہ نکاح کرلیں وہ اپنے (سابقہ یا دوسرے) شوہروں سے جبکہ راضی ہوں وہ دونوں باہم (نکاح کرنے پر) جائز طریقے سے اس حکم کے ذریعہ سے نصیت کی جاتی ہے اس کو جو رکھتا ہے تم میں سے ایمان اللہ پر اور روز آخرت پر۔ یہی طریقہ ہے نہایت شائستہ تمہارے لیے اور پاکیزہ۔ اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
2:233   اور مائیں دودھ پلائیں اپنے بچّوں کو دو سال پُورے اس شخص کے لیے جو چاہے کہ پُوری ہو دُودھ پلانے کی مُدّت اور باپ کے ذمّہ ہے ان کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق۔ نہیں بوجھ ڈالا جاتا کسی شخص پر مگر اس کی طاقت کے مطابق نہ نقصان پہنچایا جائے ماں کو اس کے بچّے کی وجہ سے اور نہ باپ کو اس کے بچّے کی وجہ سے اور وارث پر بھی (ذمّے داری) ہے اسی طرح کی پھر اگر ارادہ کرلیں وہ دونوں دُودھ چُھڑا نے کا۔ باہمی رضامندی اور مشورے سے تو کوئی گناہ نہیں ان دونوں پر اور اگر چاہو تم یہ کہ دُودھ پلواؤ (کسی دایہ سے) اپنی اولاد کو تو بھی کچھ گناہ نہیں تم پر، بشرطیکہ ادا کرو تم جو دینا ٹھہرایا تھا تم نے، دستور کے مطابق۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے اور جان رکھو کہ بیشک اللہ جو کچھ تم کرتے ہو اسے پُوری طرح دیکھ رہا ہے۔
2:234   اور جو لوگ مرجائیں تم میں سے اور چھوڑ جائیں بیویاں تو روکے رکھیں وہ اپنے آپ کو (نکاح سے) چار مہینے اور دس دن پھر جب پُوری کرچکیں وہ اپنی عدّت تو نہیں کچہ گناہ تم پر اس اقدام کا جو وہ کریں اپنے حق میں، دستور کے مطابق۔ اور اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔
2:235   اور نہیں کچھ گناہ تم پر اس میں کہ اشارے کنائے میں دو تم پیغامِ نکاح ان عورتوں کو یا چُھپائے رکھو اپنے دل میں۔ اللہ جانتا ہے کہ تم ضرور سوچتے ہوگے ان کے بارے میں لیکن نہ وعدہ کرو ان سے (نکاح کا) پوشیدہ طور پر البتّہ یہ کہ کہو کوئی بات معروف طریقہ سے اور نہ پختہ کرو ارادہ عقدِ نکاح کا جب تک کہ نہ پُوری ہوجائے عدت۔ اور جان رکھو کہ بیشک اللہ جانتا ہے اس کو جو تمہارے دلوں میں ہے لٰہذا اس سے ڈرتے رہو اور یہ بھی جان رکھو کہ بیشک اللہ بخشنے والا، بُردبار ہے۔
2:236   نہیں ہے کچھ گناہ تم پر اگر طلاق دے دو تم عورتوں کو قبل اس کے کہ چھوا ہو تم نے انہیں یا مقرر کیا ہو ان کے لیے مہر اور کچھ نہ کچھ ضرور دو انہیں۔ جو خوشحال ہو (وہ دے) اپنے مقدور کے مطابق اور تنگدست اپنے مقدور کے مطابق یہ دینا دستور کے مطابق ہو، لازم ہے یہ نیک لوگوں پر ۔
2:237   اور اگر طلاق دو تم عورتوں کو پہلے اس سے کہ ہاتھ لگاؤ تم انہیں جبکہ مقرر کر چُکے تھے تم ان کے لیے مہر تو (دینا ہوگا) آدھا مہر الّایہ کہ بخش دیں وہ عورتیں (مہر) یا چھوڑ دے (اپنا حق) وہ شخص جس کے ہاتھ میں ہے عقدِ نکاح اور یہ کہ چھوڑ دو تم مرد (اپنا حق) یہ زیادہ قریب ہے تقویٰ سے اور مت بھولو احسان کرنا ایک دوسرے کے ساتھ، بیشک اللہ تمہارے سب اعمال کو دیکھ رہا ہے۔
2:238   حفاظت کرو سب نمازوں کی بالخصوص بیچ والی نماز کی اور کھڑے رہو اللہ کے حضور ادب و نیاز سے۔
2:239   پھر اگر تم خوف کی حالت میں ہو تو پیدل چلتے ہوئے یا سوار (نماز ادا کرلو) پھر جب امن میسر آجائے تو یاد کرو اللہ کو (یعنی نماز ادا کرو) جس طرح سکھایا ہے اس نے تم کو، جو تم پہلے نہیں جانتے تھے۔
2:240   اور جو لوگ وفات پاجائیں تم میں سے اور چھوڑ جائیں بیویاں (لازم ہے ان پر) وصیّت کرنا اپنی بیویوں کے لیے نان و نفقہ کی ایک برس تک بغیر گھر سے نکالے پھر اگر وہ خود نکل جائیں تو کچھ گناہ نہیں تم پر اس میں جو وہ کریں اپنی ذات کے بارے میں کوئی جائز اقدام اور اللہ سب پر غالب۔ بڑی حکمت والا ہے۔
2:241   اور طلاق یافتہ عورتوں کو بھی کچھ نہ کچھ دینا چاہیے دستور کے مطابق یہ حق ہے اللہ سے ڈرنے والوں پر۔
2:242   اس طرح کھول کھول کر بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے اپنے احکام تاکہ تم سمجھ سے کام لو۔
2:243   کیا نہیں دیکھا تم نے ان لوگوں کو جو نکلے تھے اپنے گھروں سے اور تھے وہ ہزاروں کی تعداد میں موت کے ڈر سے تو حُکم دیا انہیں اللہ نے کہ مرجاؤ۔ پھر ان کو زندہ کردیا۔ بیشک اللہ بڑا ہی فضل کرنے والا ہے انسانوں پر مگر اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔
2:244   اور (اے مسلمانو!) جنگ کرو اللہ کی راہ میں اور خوب جان رکھو کہ بیشک اللہ ہر بات سُننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
2:245   کون ہے وہ جو قرض دے اللہ کو قرضِ حسنہ تاکہ بڑھا چڑھا کر واپس کرے اللہ اسے کئی گنا بڑھانا اور اللہ ہی تنگدستی لاتا ہے اور خوشحالی بھی اسی کی طرف تمہیں لَوٹ کر جانا ہے۔
2:246   بھلا نہیں دیکھا تم نے سردارانِ بنی اسرائیل (کے اس واقعہ) کو موسیٰ کے بعد۔ جب کہا تھا انہوں نے اپنے ایک نبی سے کہ مقرّر کردیجیے ہمارے لیے ایک بادشاہ تاکہ ہم جنگ کریں اللہ کی راہ میں۔ نبی نے کہا: کہیں ایسا تو نہیں ہوگا کہ اگر حُکم دیا جائے تم کو جنگ کا تو تم نہ لڑو کہنے لگے بھلا کیا ہوا ہے ہمیں کہ نہ لڑیں ہم اللہ کی راہ میں جبکہ نکالا گیا ہے ہمیں ہمارے گھروں سے اور (جدا کیا گیا ہے) بال بچوں سے۔ پھر جب حُکم دیا گیا انہیں جنگ کا تو سب پھر گئے سوائے چند ایک کے ان میں سے۔ اور اللہ خُوب جانتا ہے ظالموں کو۔
2:247   اور کہا ان سے ان کے نبی نے کہ اللہ نے مقرّر کیا ہے تمہارے لیے طالوت کو بادشاہ، کہنے لگے کیونکر ہوسکتا ہے اسے حق حُکمرانی ہم پر جبکہ ہم زیادہ حقدار ہیں حکمرانی کے اس سے اور نہیں دی گئی ہے اسے بہت سی دولت، نبی نے کہا بیشک اللہ نے فضیلت دی ہے اسے تم پر اور عطا فرمائی ہے اس کو فراوانی علم و عقل میں اور جسمانی طاقت میں اور اللہ عطا فرماتا ہے اپنا ملک جس کو چاہتا ہے۔ اور اللہ ہے وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا۔
2:248   اور کہا ان سے ان کے نبی نے کہ نشانی اس کی بادشاہی کی یہ ہے کہ آئے گا تمہارے پاس وہ صندوق جس میں ہوگی تسکین تمہارے رب کی طرف سے اور کچھ بچی ہوئی چیزیں جو چھوڑی ہیں آلِ موسیٰ اور آلِ ہارون نے اٹھائے لا رہے ہوں گے جسے فرشتے بیشک اس میں ایک بڑی نشانی ہے تمہارے لیے اگر ہو تم مومن۔
2:249   پھر جب چلا طالوت لشکر لے کر تو اس نے کہا بیشک اللہ آزمائش کرے گا تمہاری ایک دریا سے سو جو شخص پئے گا (پانی) اس میں سے تو وہ نہیں ہے میرا ساتھی اور جو نہ پیئے گا اسے تو ہو بیشک میرا ساتھی ہے ہاں اگر کوئی بھرلے چلّو بھر (پانی) اپنے ہاتھ سے (خیر) مگر پی لیا انہوں نے اس میں سے (سیر ہوکر) سوائے گروہ قلیل کے ان میں سے۔ پھر جب پار ہوا دریا سے وہ خود اور اہلِ ایمان جو اس کے ساتھ تھے تو کہنے لگے نہیں ہے مقابلے کی طاقت ہم میں آج، جالوت اور اس کے لشکر سے۔ کہنے لگے وہ لوگ جو سمجھتے تھے کہ انہیں حاضر ہونا ہے اللہ کے سامنے، کہ بارہا ایک گروہ قلیل غالب آیا ہے بڑے گروہ پر اللہ کے حُکم سے۔ اور اللہ ساتھ ہے صبر کرنے والوں کے۔
2:250   اور جب مقابل آئے وہ جالوت اور کے لشکر کے تو انہوں نے دعا کی - اے ہمارے رب فیضان کر ہم پر صبر کا اور جمائے رکھ ہمارے قدم اور فتح عطا فرما ہمیں کافر لوگوں پر۔
2:251   پس شکست دے دی انہوں نے کافروں کو اللہ کے اذن سے، اور قتل کردیا داؤد نے جالوت کو اور عطا کی اس کو اللہ نے سلطنت اور حکمت اور سکھایا اس کو جو کچھ چاہا۔ اور اگر نہ ہٹاتا رہتا اللہ انسانوں کے ایک گروہ کو دوسرے گروہ کے ذریعے سے تو نظام بگڑ جاتا زمین کا لیکن اللہ بڑا مہربان ہے اہلِ عالم پر۔
2:252   یہ ہیں اللہ کی آیات جو ہم پڑھ کر سنا رہے ہیں تم کو ٹھیک ٹھیک۔ اور یقیناً تم (اے محمد) اللہ کے رسولوں میں سے ہو۔
2:253   یہ سب رسول، فضیلت دی ہے ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر، ان میں سے کوئی ایسا تھا جس سے ہم کلام ہوا اللہ اور بلند کیے بعض کے مرتبے۔ اور عطا کیں ہم نے عیسیٰ بن مریم کو کُھلی نشانیاں اور مدد کی ہم نے اس کی رُوح القدس سے۔ اور اگر چاہتا اللہ تو نہ لڑتے آپس میں وہ لوگ جو ان رسولوں کے بعد ہوئے اس کے بعد کہ آچُکی تھیں ان کے پاس کھُلی نشانیاں لیکن انہوں نے باہم اختلاف کیا پھر کوئی تو ان میں سے ایمان لے آیا اور کسی نے کفر اختیار کیا اور اگر چاہتا اللہ تو نہ لڑتے یہ لوگ آپس میں لیکن اللہ کرتا ہے وہی جو چاہتا ہے۔
2:254   اے ایمان والو! خرچ کرو اس میں سے جو (مال و متاع) دیا ہم نے تم کو، اس سے پہلے کہ آئے وہ دن کہ نہ ہوگی سودے بازی جس میں اور نہ (کام آئے گی) دوستی اور نہ ہی سفارش۔ اور جو اس کے منکر ہیں وہی ظالم ہیں
2:255   اللہ کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے زندۂ جاوید ہے، پوری کائنات کو سنبھالے ہوئے ہے۔ نہیں آتی اس کو اونگھ اور نہ نیند۔ اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں۔ کون ہے جو سفارش کرسکے اس کے حضور بغیر اس کی اجازت کے۔ وہ جانتا ہے اسے بھی جو بندوں کے سامنے ہے اور وہ بھی جو ان سے اوجھل ہے اور نہیں احاطہ کرسکتے وہ، ذرا بھی اس کے علم میں سے مگر جس قدر وہ چاہے، حاوی ہے اس کی کرسی آسمانوں اور زمین پر، اور نہیں تھکاتی اس کو نگہبانی ان دونوں کی، اور وہی ہے برتر اور عظیم۔
2:256   نہیں کوئی زبردستی دین کے معاملہ میں بیشک صاف طور پر الگ ہو چکی ہے ہدایت گمراہی سے، سو جس نے انکار کیا طاغوت کا اور ایمان لایا اللہ پر تو یقیناً اس نے تھام لیا ایک ایسا مضبوط سہارا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں۔ اور اللہ سب کچھ سُننے والا، ہر بات جاننے والا ہے۔
2:257   اللہ حامی و مدد گار ہے ان لوگوں کا جو ایمان لاتے ہیں نکالتا ہے ان کو تاریکیوں سے روشنی کی طرف۔ اور وہ لوگ جو کفر اختیار کرتے ہیں ان کے حامی و مدد گار طاغوت ہیں جو، نکالتے ہیں ان کو روشنی سے تاریکیوں کی طرف۔ یہی لوگ ہیں اہلِ دوزخ، یہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
2:258   کیا نہیں غور کیا تم نے اس شخص (کے حال) پر جس نے جھگڑا کیا تھا ابراہیم سے اس کے رب کے بارے میں اس بنا پر کہ عطا کر رکھی تھی اس کو اللہ نے سلطنت، جب کہا تھا ابراہیم نے میرا رب وہ ہے جو زندگی بخشتا ہے اور مارتا ہے اس نے کہا میں بھی زندگی بخشتا ہوں اور مارتا ہوں۔ ابراہیم نے کہا اچھا! اللہ تو نکالتا ہے سورج کو مشرق سے، ذرا نکال لا تو اس کو مغرب سے سو مبہوت ہو کر رہ گیا وہ جو کافر تھا اور اللہ نہیں دیا کرتا ہدایت بے انصاف لوگوں کو۔
2:259   یا اسی طرح کیا (نہیں دیکھا تم نے) اس شخص کو جو گزرا ایک بستی سے جبکہ وہ اوندھی پڑی تھی اپنی چھتوں پر تو اس نے کہا کیونکر زندہ کرے گا اس (آبادی) کو اللہ اس کے مرنے کے بعد تو مُردہ رکھا اس کو اللہ نے سو برس تک پھر دوبارہ زندہ کیا اسے اور پُوچھا کتنی مدّت پڑے رہے ہو تم؟ وہ بولا رہا ہوں میں ایک دن یا دن کا کچھ حصّہ فرمایا بلکہ رہے ہو تم سو برس اب ذرا دیکھو اپنے کھانے کو اور پانی کو کہ سڑے بُسے نہیں، اور دیکھو اپنے گدھے کو بھی (جو مرا پڑا ہے) اور یہ اس لیے (کیا ہے) کہ بنائیں ہم تمہیں ایک نشانی لوگوں کے لیے، لو دیکھو! اس کی ہڈیوں کو، کس طرح اُٹھا کھڑا کرتے ہیں ہم ان کو پھر چڑھاتے ہیں ان پر گوشت۔ چنانچہ جب نمایاں ہوگئی حقیقت اس پر۔ تو بول اٹھا، میں جانتا ہوں کہ یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
2:260   اور (غور کرو اس واقعہ پر بھی) جب کہا تھا ابراہیم نے اے میرے رب! دکھا مجھے کیسے زندگہ کرے گا تو مردوں کو۔ فرمایا کیا تم ایمان نہیں رکھتے؟ عرض کیا کیوں نہیں! لیکن چاہتا ہوں کہ مطمئن ہوجائے میرا دل۔ فرمایا اچّھا تو لے لو چار پرندے اور مانوس کر لو انہیں اپنے ساتھ پھر رکھ دو ہر پہاڑ پر ان کا ایک ایک ٹکڑا پھر پکارو انہیں چلے آئیں گے وہ تمہارے پاس دوڑتے ہوئے اور خوب جان لو کہ بیشک اللہ غالب اور صاحبِ حکمت ہے۔
2:261   مثال ان لوگوں کی جو خرچ کرتے ہیں اپنے مال اللہ کی راہ میں، ایسی ہے جیسے ایک دانہ، اُگائے ساتھ بالیں، ہر بالی میں (ہوں) سو دانے۔ اور اللہ بڑھاتا ہے جس کے لیے چاہتا ہے۔ اور اللہ ہے بڑی وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا
2:262   جو لوگ خرچ کرتے ہیں اپنے مال اللہ کی راہ میں پھر نہیں جتاتے خرچ کرنے کے بعد کوئی احسان اور نہ ستاتے ہیں، ان کے لیے ہے ان کا اجر ان کے رب کے پاس اور نہ کوئی خوف ہے ان کے لیے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
2:263   ایک میٹھا بول اور درگزر کرنا بہتر ہے ایسی خیرات سے جس کے پیچھے ہو ایذا رسانی۔ اور اللہ غنی بھی ہے اور بردبار بھی۔
2:264   اے ایمان والو! مت ضائع کرو اپنے صدقات احسان جتاکر اور ایذا پہنچا کر، اس شخص کی طرح جو خرچ کرتا ہے اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے اور نہیں ایمان رکھتا اللہ پر اور آخرت کے دن پر تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چٹان ہو اس پر ہو تھوڑی سی مٹّی اور برسے اس پر زور کا مینہ اور چھوڑ جائے اسے بالکل صاف چٹان۔ نہیں حاصل ہوتا انہیں کچھ بھی صلہ اپنی کمائی کا۔ اور اللہ نہیں ہدایت دیتا کافر لوگوں کو۔
2:265   اور مثال ان لوگوں کی جو خرچ کرتے ہیں اپنے مال اللہ کی رضا جوئی کے لیے، دل کے پُورے ثبات و قرار کے ساتھ ایسی ہے جیسے ایک باغ ہو اونچی جگہ پر، پڑے اس پر زور کی بارش تو لائے وہ پھل دو گنا اور اگر نہ پڑے اس پر زور کی بارش تو ہلکی پھوار (کافی ہے)۔ اور اللہ تمہارے عملوں کو خُوب دیکھ رہا ہے۔
2:266   کیا پسند کرتا ہے تم میں سے کوئی کہ ہو اس کا ایک باغ کھجوروں اور انگوروں کا بہہ رہی ہوں اس میں نہریں اس کے لیے ہوں اس باغ میں ہر قسم کے پھل اور آلیا ہو اسے بڑھاپے نے اور ہو اس کی اولاد ناتواں پھر آپڑے باغ پر ایک بگولا آگ کا بھرا ہوا اور وہ جل کر رہ جائے۔ اس طرح بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے اپنی آیات تاکہ تم غور و فکر کرو۔
2:267   اے ایمان والو! خرچ کرو عمدہ اور پاکیزہ چیزیں اپنی کمائی میں سے اور اس میں سے جو نکالا ہے ہم نے تمہارے لیے زمین سے اور مت قصد کرو ایسی بُری چیز اس میں سے خرچ کرنے کا جسے تم خود لینا گوارا نہ کرو مگر یہ کہ چشم پوشی سے کام لو، اس کے بارے میں۔ اور جان رکھو کہ بیشک اللہ ہے بے نیاز اور قابلِ ستائش۔
2:268   شیطان ڈراتا ہے تمہیں مفلسی سے اور ترغیب دیتا ہے تم کو بے حیائی کے کاموں کی، مگر اللہ وعدہ کرتا ہے تم سے اپنی بخشش اور فضل کا۔ اور اللہ ہے بڑی وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا۔
2:269   عطا فرماتا ہے حکمت جسے چاہے اور جسے مل گئی حکمت سو درحقیقت مِل گئی اسے خیر کثیر۔ اور نہیں نصیحت قبول کرتے مگر اہلِ عقل
2:270   اور جو بھی کرتے ہو تم کسی قسم کا خرچ یا مانتے ہو تم کوئی منّت تو یقیناً اللہ اسے جانتا ہے، اور نہیں ہے ظالموں کا کوئی مدد گار۔
2:271   اگر علانیہ دو تم صدقات تو یہ بھی خوب ہے اور اگر چھپاؤ انہیں اور دو حاجت مندوں کو تو وہ زیادہ بہتر ہے تمہارے لیے۔ اور محوکرے گا تمہاری کچھ بُرائیاں، اور اللہ تمہارے کاموں سے پوری طرح باخبر ہے۔
2:272   نہیں ہے تم پر (اے نبی!) ذمہ داری ان کو راہ پر لانے کی بلکہ اللہ ہدایت بخشتا ہے جسے چاہتا ہے۔ اور جو بھی خرچ کرتے ہو تم کوئی مال (بطور خیرات) تو اس کا فائدہ تم ہی کو ہے۔ اس لیے کہ نہیں خرچ کرتے ہو تم مگر حاصل کرنے کے لیے اللہ کی رضا۔ اور جو بھی تم کرچ کرتے ہو کوئی مال (بطورِ خیرات) پُورا پُورا دے دیا جائے گا وہ تمہیں اور تمہاری حق تلفی نہ کی جائے گی۔
2:273   (خرچ کرو) ایسے حاجت مندوں پر جو رُکے بیٹھے ہیں اللہ کی راہ میں، نہیں طاقت رکھتے چلنے پھرنےکی زمین میں، سمجھتا ہے انہیں ایک ناواقف آدمی خوش حال، سوال نہ کرنے کی وجہ سے، پہچان سکتے ہو تم ان (کی حالت) کو ان کے چہرے سے، نہیں مانگتے لوگوں سے پیچھے پڑکر۔ اور جو بھی خرچ کرو گے تم کوئی مال بیشک اللہ اسے جانتا ہے۔
2:274   جو لوگ خرچ کرتے ہیں اپنے مال (اللہ کی راہ میں) رات کو اور دن کو چھپاکر اور علانیہ ان کا اجر ہے ان کے رب کے پاس او رنہ کوئی خوف ہے ان کے لیے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
2:275   جو لوگ کھاتے ہیں سُود، نہیں اُٹھیں گے وہ (روزِ قیامت) مگر جیسے اٹھتا ہے وہ شخص جسے باؤلا کر دیا ہو شیطان نے چھوکر۔ یہ (حال) اس لیے ہوگا کہ وہ کہتے ہیں آخر تجارت بھی تو سود ہی کی مانند ہے۔ حالانکہ حلال کیا ہے اللہ نے تجارت کو اور حرام کردیا ہے سود کو۔ لہٰذا جس کو پہنچ گئی نصیحت اس کے رب کی طرف سے اور وہ باز آگیا (سود خوری سے) تو اس کا ہے وہ جو پہلے لے چُکا وہ۔ اور معاملہ اس کا اللہ کے حوالے اور جس نے پھر لیا (سود) تو ایسے ہی لوگ ہیں جہنمی وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
2:276   مٹاتا ہے اللہ سود کو اور بڑھاتا ہے صدقات کو۔ اور اللہ نہیں پسند کرتا کسی ناشکرے، گناہ گار کو۔
2:277   بیشک جو لوگ ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک کام اور قائم رکھی نماز اور دیتے رہے زکوٰۃ ان کا اجر ہے ان کے رب کے پاس اور نہ کوئی خوف ہے ان کے لیے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
2:278   اے ایمان والو! ڈرو اللہ سے اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود (لوگوں کے ذمّے) اگر ہو تم ایمان والے۔
2:279   پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا تو تیار ہوجاؤ لڑنے کے لیے اللہ سے اور اس کے رسُول سے اور اگر تم توبہ کرلو (اور سود چھوڑ دو) تو تم حقدار ہو اصل سرمائے کہ، نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔
2:280   اور اگر ہو (قرضدار) تنگدست تو مہلت دو خوشحال ہونے تک اور یہ بات کہ بخش دو تم اسے زیادہ بہتر ہے تمہارے لیے بشرطیکہ تم سمجھو
2:281   اور ڈرو اس دن سے کہ جب لوٹ کر جاؤ گے تم اس دن اللہ کے حضور۔ پھر پُورا پُورا دیا جائے گا ہر شخص کو (بدلہ) اس کے کمائے ہوئے عملوں کا اور ان پر ہرگز ظلم نہ ہوگا۔
2:282   اے ایمان والو! جب لین دین کرو تم اُدھار کا کسی میعادِ معین کے لیے تو اسے لکھ لیا کرو۔ اور لکھے تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا انصاف کے ساتھ، اور نہ انکار کرے لکھنے والا لکھنے سے جیسا کہ سکھایا ہے اس کو اللہ نے سو چاہیے کہ وہ لکھے- اور تحریر لکھوائے وہ شخص جس پر قرض ہے اور چاہیے کہ ڈرے اللہ سے جو اس کا رب ہے اور کمی بیشی نہ کرے اس میں ذرا بھی ، اور اگر ہو وہ شخص جس پر قرض ہے کم عقل یا ضعیف یا قابلیّت نہ رکھتا ہو کہ تحریر لکھوائے وہ خود تو لکھوائے اس کا ولی انصاف کے ساتھ ۔ اور گواہ بنالو دو گواہ اپنے مردوں میں سے پھر اگر نہ موجود ہوں دومرد تو ایک مرد اور دو عورتیں، ایسے لوگوں میں سے جنہیں تم پسند کرتے ہو بطورِ گواہ تاکہ (اگر) بھول بھٹک جائے ان میں سے ایک تو یاد دہانی کرادے ان میں سے ایک دوسری کو۔ اور نہ انکار کریں گواہ جس وقت بھی بلائے جائیں۔ اور نہ تسا ہل کرو دستاویز لکھنے میں (معاملہ) چھوٹا ہو یا بڑا، تعیینِ میعاد کے ساتھ ۔تمہارا ایسا کرنا زیادہ قرین انصاف ہے اللہ کے نزدیک اور بہت درست طریقہ ہے شہادت کے لیے اور زیادہ قریب ہے اس کے کہ نہ پڑو تم شک و شبہ میں۔ ہاں یہ کہ ہو لین دین دست بدست (جس طرح) تم لیتے دیتے ہو آپس میں، سو نہیں ہے تم پر کچھ گناہ، نہ لکھنے میں اور گواہ کرلیا کرو جب تم سودا کرو اور نہ ستایا جائے لکھنے والے کو اور نہ گواہ کو۔ اور اگر تم ایسا کرو گے تو بیشک ہوگی یہ سخت گناہ کی بات تمہارے لیے۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے۔ اور (کیسی مفید باتیں) سکھاتا ہے تم کو۔ اللہ اور اللہ ہر چیز سے خوب واقف ہے۔
2:283   اور اگر ہو تم سفر میں اور نہ پاؤ کوئی لکھنے والا تو رہن با قبضہ پر (معاملہ کرو)۔ پھر اگر اعتبار کرلے تم میں سے کوئی شخص دوسرے کا تو چاہیے کہ ادا کرے وہ شخص جس پر بھروسہ کیا گیا ہے اپنی امانت اور ڈرتا رہے اللہ سے جو اس کا رب ہے۔ اور مت چُھپاؤ گواہی کو۔ اور جو چھُپاتا ہے گواہی کو تو درحقیقت گنہگار ہے اس کا دل۔ اور اللہ تمہارے اعمال سے پُوری طرح با خبر ہے۔
2:284   اللہ ہی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں۔ اور خواہ ظاہر کرو تم جو تمہارے دلوں میں ہے یا چھپاؤ بہر حال حساب لے لے گا تم سے اس کا اللہ۔ پھر بخش دے گا جسے چاہے اور سزا دے گا جسے چاہے۔ اور اللہ ہر چیز پر پُوری قدرت رکھتا ہے۔
2:285   ایمان لایا رسول اس (ہدایت) پر جو نازل ہوئی اس کی طرف اس کے رب کی طرف سے اور مومن بھی (ایمان لائے)۔ یہ سب ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر۔ (وہ کہتے ہیں) نہیں فرق کرتے ہم اس کے رسُولوں کے درمیان کیس ایک میں دوسرے سے اور کہا انہوں نے کہ سنا ہم نے اور اطاعت کی، طالب ہیں ہم تیری بخشش کے، اے ہمارے رب ! اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
2:286   نہیں ذمّہ داری (کا بوجھ) ڈالتا اللہ کسی شخص پر مگر اس کی قوّتِ برداشت کے مطابق۔ اسی کے لیے ہے وہ (نیکی) جو اس نے کمائی اور اسی پر ہے (وبال) اس (بدی) کا جو اس نے کمائی۔ اے ہمارے رب! نہ مواخذہ کیجیو اگر بھُول یا چُوک ہر جائے ہم سے۔ اے ہمارے رب ! اور نہ ڈالیو ہم پر بھاری بوجھ جیسا کہ ڈالا تھا تونے ان لوگوں پر جو ہم سے پہلے تھے، اے ہمارے رب! اور نہ اٹھوائیو ہم سے ایسا بار نہ ہو طاقت ہم میں جس کی۔ اور ہمیں معاف فرمادے اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما توہی ہمارا مولا ہے پس ہماری مدد فرما کافروں کے مقابلے میں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
3:1   الف لام میم
3:2   اللہ کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے، زندۂ جاوید ہے، پُوری کائنات کو قائم رکھنے والا ہے
3:3   اسی نے نازل کی ہے تم پر یہ کتاب حق کے ساتھ، تصدیق کرتی ہوئی ان کتابوں کی جو اس سے پہلے موجود تھیں اور اسی نے نازل کی تورات اور انجیل۔
3:4   اس سے پہلے، انسانوں کی ہدایت کے لیے اور اسی نے نازل کیا فرقان۔ بے شک جن لوگوں نے انکار کیا، آیاتِ الٰہی کا انہی کے لیے ہے عذاب، سخت ترین۔ اور اللہ غالب ہے، برائی کا بدلہ دینے والا ہے۔
3:5   بے شک اللہ وہ ہے کہ نہیں پوشیدہ اس سے کوئی چیز زمین میں اور نہ آسمان میں۔
3:6   وہی تو ہے جو شکل و صورت بناتا ہے تمہاری، ماؤں کے پیٹ میں، جیسی چاہے، نہیں کوئی معبود سوائے اس کے وہ سب پر غالب بڑی حکمت والا ہے۔
3:7   وہی تو ہے جس نے نازل کی تم پر یہ کتاب اس میں آیاتِ محکمات بھی ہیں، وہی کتاب کی بنیاد ہیں اور کچھ دوسری متشابہات ہیں سو وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے وہ تو پیچھے پڑے رہتے ہیں ان آیات کے جو متشابہ ہیں ان میں سے تلاش میں فتنے کی اور تلاش میں اس کی حقیقت و ماہیت کے جبکہ نہیں جانتااس کی حقیقت و ماہیت مگر اللہ اور وہ لوگ جوپختہ کار ہیں علم میں کہتے ہیں ایمان لائے ہم اس پر، سب کا سب ہمارے رب کی طرف سے ہے، اور نہیں سمجھتے (یہ نکتہ) مگر دانشمند لوگ۔
3:8   (جو کہتے ہیں) اے ہمارے مالک نہ پیدا کیجیو کجی ہومارے دلوں میں بعد اس کے کہ اب تو ہمیں ہدایت دے چکا ہے اور بخش ہمیں اپنی جناب سے رحمت، یقیناً تو ہے بہت زیادہ عطا کرنے والا۔
3:9   اے ہمارے مالک! بے شک تو جمع کرنے والا ہے سب لوگوں کو (اپنے حضور) ایک دن نہیں کوئی شک جس (کے آنے) میں، بے شک اللہ خلاف نہیں کرتا اپنے وعدے کے۔
3:10   یقیناً وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا، ہرگز نہ بچاسکیں گے ان کو ان کے مال اور نہ ان کی اولادیں اللہ (کی پکڑ) سے، ذرا بھی اور یہی لوگ ہیں ایندھن دوزخ کا
3:11   (ان کے لچھن) آلِ فرعون اور ان لوگوں کےلچھنوں جیسے ہیں جو ان سے پہلے ہو گزرے۔ جھٹلایا تھا انہوں نے ہماری آیات کو۔ سو پکڑلیا ان کو اللہ نے ان کے گناہوں کی پاداش میں۔ اور (یاد رکھو) اللہ سخت سزا دینے والا ہے
3:12   کہہ دو (اے محمد) ان لوگوں سے جنہوں نے کفر کیا کہ وہ وقت دُور نہیں جب تم مغلوب ہوجاؤگے اور ہانکے جاؤ گے طرف جہنّم کے۔ اور وہ بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے
3:13   بے شک تھی تمہارے لیے بڑی نشانی ان دو گروہوں میں جو ایک دوسرے سے نبروآزما ہوئے۔ ایک گروہ جنگ کر رہا تھا اللہ کی راہ میں اور دوسرا گروہ کافر تھا دیکھ رہے تھے وہ ان کو دوگنا اپنے سے کھلی آنکھوں۔ اور اللہ قوّت بہم پہنچاتا ہے اپنی نصرت سے جس کو چاہے۔ بے شک اس میں ایک بڑا سبق ہے دیدۂ بینا رکھنے والوں کے لیے۔
3:14   خوش نما بنادی گئی ہے لوگوں کے لیے محبت ان رغبتوں کی جو انہیں ہیں عورتوں سے اور اولاد سے، بڑے بڑے ڈھیروں سے سونے اور چاندی کے، منتخب گھوڑوں سے، مال مویشی سے اور کھیت کھلیان سے۔ (لیکن) یہ سب ساز و سامان ہے دنیاوی زندگی کا اور اللہ ہی کے پاس ہے بہترین ٹھکانا
3:15   کہو کیا میں بتاؤں تم کو وہ چیز جو زیادہ بہتر ہے تمہاری ان چیزوں سے۔ ان لوگوں کے لیے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا ان کے رب کے پاس جنّتیں ہیں ایسی کہ بہہ رہی ہیں ان کے نیچے نہریں، رہیں گے وہ ہمیشہ ان میں اور بیویاں ہیں پاکیزہ اور خوشنوی اللہ کی۔ اور اللہ ہر وقت دیکھ رہا ہے اپنے بندوں کو۔
3:16   یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے مالک! بے شک ایمان لائے ہم سو بخش دے تو ہمارے گناہ اور بچالے ہمیں دوزخ کے عذاب سے
3:17   (یہی لوگ ہیں) ثابت قدم رہنے والے، قول و فعل کے سچّے، فرمانبردار، (اللہ کی راہ میں) خرچ کرنے والے اور مغفرت طلب کرنے والے رات کی آخری گھڑیوں میں
3:18   گواہی دی خود اللہ نے اس بات کی کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے ۔ اور (گواہی دی) فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی وہی قائم رکھنے والا ہے (نظامِ کائنات کو) عدل کے ساتھ۔ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے، وہ غالب اور بڑی حکمت والا ہے۔
3:19   بلاشبہ دین اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہے۔ اور نہیں اختلاف کیا (اس دین سے) ان لوگوں نے جنہیں دی گئی کتاب مگر اس کے بعد کہ آچکا تھا ان کے پاس حقیقی علم (محض) آپس کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے۔ اور جو کوئی انکار کرے گا احکامِ الٰہی کا، تو بے شک اللہ جلد چکانے والا ہے حساب۔
3:20   پھر اگر وہ حجت بازی کریں تم سے تو کہہ دو کہ جھکا دیا میں نے تو اپنا سر اللہ کے آگے اور ان لوگوں نے بھی جنہوں نے میری پیروی کی۔ اور پوچھو ان لوگوں سے جنہیں کتاب دی گئی اور امیوں سے بھی کہ کیا تم بھی اسلام لاتے ہو؟ سو اگر وہ اسلام قبول کرلیں تو وہ ہدایت پاگئے اور اگر انہوں نے منہ موڑا تو تم پر صرف اتنی ذمّہ داری ہے کہ پیغام پہنچادو۔ اور اللہ نظر رکھے ہوئے ہے اپنے بنددوں کے اعمال پر۔
3:21   بے شک وہ لوگ جو انکار کرتے ہیں احکامِ الٰہی کا اور قتل کرتے ہیں نبیوں کو ناحق اور قتل کرتے ہیں ان کو جو حکم دیتے ہیں عدل و انصاف کا لوگوں میں سے سو خوشخبری دے دو انہیں دردناک عذاب کی۔
3:22   یہی ہیں وہ لوگ کہ برباد ہوگئے اعمال ان کے دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور نہیں ہے ان کا کوئی مددگار۔
3:23   کیا نہیں دیکھا تم نے ان لوگوں کو جنہیں دیا گیا تھا کچھ حصّہ کتاب میں سے، بلایا جاتا ہے انہیں کتاب اللہ کی طرف تاکہ فیصلہ کرے یہ ان کے درمیان تو پہلو تہی کرتا ہے ایک گروہ ان میں سے اور (اس فیصلہ سے) منہ پھیرجاتا ہے؟
3:24   یہ (روش) اس وجہ سے ہے کہ وہ کہتے ہیں: ہرگز نہیں چھوئے گی ہمیں دوزخ کی آگ مگر چند دن گنتی کے اور فریب میں مبتلا کر رکھا ہے ان کو ان کے دین کے بارے میں ان باتوں نے جو وہ از خود گھڑتے رہتے ہیں۔
3:25   پھر کیا کیفیّت ہوگی جب جمع کریں گے ہم ان کو اس دن کوئی شک نہیں جس کے آنے میں اور پُورا پُورا دیا جائے گا بدلہ ہر شخص کو اس کے عملوں کا اور کسی کی ذرا بھی حق تلفی نہ کی جائے گی۔
3:26   کہہ دو! اے اللہ، مالک بادشاہی کے دیتا ہے تو حکومت جسے چاہے اور چھین لیتا ہے حکومت جس سے چاہے اور عزّت دیتا ہے تُو جسے چاہے اور ذلّت دیتا ہے جسے چاہے۔ تیرے ہی ہاتھ میں ہے خیر۔ بیشک تو ہر چیز پر پُوری قدرت رکھتا ہے۔
3:27   داخل کرتا ہے تو رات کو دن میں اور داخل کرتا ہے دن کو رات میں اور نکالتا ہے جاندار کو بے جان سے اور نکالتا ہے بے جان کو جاندار سے اور رزق دیتا ہے تو جسے چاہے بے حساب۔
3:28   نہ بنائیں مؤمن، کافروں کو اپنا دوست مؤمنوں کو چھوڑ کر اورجو کرےگا ایسا تو نہیں ہے اس کا اللہ سے کوئی تعلّق الّایہ کہ تم بچنا چاہو ان (کے شر) سے کسی قسم کا بچنا اور ڈراتا ہے تم کو اللہ اپنی ذات سے۔ اور اللہ ہی کی طرف ہے سب کو لوٹ کرجانا۔
3:29   کہہ دو! خواہ تم چھپاؤ اسے جو تمہارے سینوں میں ہے یا ظاہر کرو، جانتا ہے اسے اللہ اور وہ تو جانتا ہے ہر اس چیز کو جو آسمانوں میں ہے اور اس کو بھی جو زمین میں ہے اور اللہ ہر چیز پر پُوری قدرت رکھتا ہے۔
3:30   وہ دن جب موجود پائے گا ہر شخص وہ جو کی ہوگی اس نے کوئی نیکی اپنے سامنے حاضر اور وہ بھی جو کی ہوگی اس نے کوئی بدی، آرزو کرے گا کہ اے کاش! اس کے اور اس کی بدی کے درمیان فاصلہ ہوتا بہت دُور کا اور ڈراتا ہے تم کو اللہ اپنی ذات سے۔ اور اللہ نہایت شفیق ہے اپنے بندوں پر۔
3:31   کہہ دو! اگر تم محبّت رکھتے ہو اللہ سے تو اتباع کرو میرا، محبّت کرے گا تم سے اللہ اور معاف کردے گا تمہارے گناہ۔ اور اللہ تو ہے ہی بڑٓ معاف کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا۔
3:32   کہہ دو! اطاعت کرو اللہ کی اور رُسول کی پھر اگر وہ منہ موڑیں (تو وہ کافر ہیں) اور بے شک اللہ نہیں پسند کرتا کافروں کو۔
3:33   بے شک اللہ نے منتخب فرمایا آد م کو اور نوح کو اور آلِ ابراہیم کو اور آلِ عمران کو اہلِ عالم (کی رہنمائی) کے لیے
3:34   یہ اولاد تھے ایک دوسرے کی اور اللہ ہر بات سُننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
3:35   (وہ اس وقت بھی سن رہا تھا) جب کہا تھا عمران کی عورت نے اے میرے رب! بے شک میں نے نذرمانی ہے تیرے حضور کہ جو کچھ میرے پیٹ میں ہے، وہ (تیرے نام پر) آزاد ہوگا سو قبول فرما مجھ سے، بے شک تو ہے ہر بات کا سُننے والا، سب کچھ جاننے والا۔
3:36   پھر جب پیدا ہوئی اس کے ہاں وہ بچی تو بولی! اے میرے رب! میرے ہاں تو پیدا ہوئی ہے لڑکی جبکہ اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ اس نے (درحقیقت) کیا جنا ہے۔ اور نہیں ہے کوئی لڑکا اس لڑکی جیسا اور میں نے نام رکھا اس کا مریم اور میں پناہ میں دیتی ہوں اسے تیری اور اس کی اولاد کو بھی شیطان مردُود سے (بچانے کے لیے)۔
3:37   پس قبول فرمالیا اس لڑکی کو اس کے رب نے احسن طریقے سے اور پروان چڑھایا اسے بہترین انداز سے اور سرپرست بنادیا اس کا ذکریا کو، جب بھی جاتے اس کے پاس ذکریا محراب میں، موجود پاتے اس کے پاس کھانے پینے کا سامان کہتے اے مریم! کہاں سے آیا ہے تیرے پاس یہ۔؟ وہ جواب دیتی یہ اللہ کے ہاں سے ہے۔ بے شک اللہ رزق دیتا ہے جسے چاہے بے حساب۔
3:38   اس موقعہ پر دُعا کی ذکریا نے اپنے رب سے، کہا اے میرے مالک! عطا کر مجھے اپنی قدرت خاص سے اولادِ پاکیزہ ہے شک تو ہے ہر ایک کی دُعا سُننے والا۔
3:39   پس آواز دی اسے فرشتوں نے جبکہ وہ کھڑا نماز پڑھ رہا تھا محراب میں کہ بے شک اللہ بشارت دیتا ہے تم کو ییحیٰی کی جو تصدیق کرنے والا ہوگا کلمہ من اللہ (عیسٰی) کی اور وہ سردار، پارسا، نبی اور صالحین میں سے ہوگا۔
3:40   زکریا نے کہا اے میرے مالک! کیونکر ہوگا میرے ہاں لڑکا جبکہ میں ہوچکا ہوں بُوڑھا اور بیوی میری بانجھ ہے، جواب دیا اسی طرح اللہ کرتا ہے جو چاہے۔
3:41   عرض کیا اے میرے رب! مقرر کردے میرے لیے کوئی نشانی ،کہا نشانی تمہاری یہ ہے کہ نہ بات کروگے تم لوگوں سے تین دن مگر اشارے سے، اور یاد کرتے رہنا اپنے رب کو بہت زیادہ اور تسبیح کرتے رہنا (اس کی) شام اور صبح۔
3:42   اور جب کہا فرشتوں نے اے مریم! بے شک اللہ نے منتخب کرلیا ہے تم کو اور پاک کردیا ہے تمہیں اور برگزیدہ بنادیا ہے تم کو تمام دُنیا کی عورتوں سے۔
3:43   اے مریم! تابع فرمان بن کر دست بستہ کھڑی رہو اپنے رب کے حضور اور سجدہ کرو اور جُھکا کرو جُھکنے والوں کے ساتھ۔
3:44   یہ (باتیں) غیب کی خبروں میں سے ہیں جو ہم وحی کر رہے ہیں تمہاری طرف حالانکہ نہ تھے تم اُن کے پاس جب وہ ڈال رہے تھے اپنے قلم (قرعہ اندازی کے لیے) کہ کون ان میں سے سرپرست بنے مریم کا، اور نہ تھے تم ان کے پاس جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے۔
3:45   اس وقت کہا تھا فرشتوں نے اے مریم! بے شک اللہ بشارت دیتا ہے تم کو کلمۃ من اللہ کی، جس کا نام مسیح، عیسیٰ بن مریم ہوگا، ذی و جاہت دُنیا اور آخرت میں اور اللہ کے مقرب بندوں میں سے ہوگا۔
3:46   اور باتیں کرے گا لوگوں سے گہوارے میں بھی اور ادھیڑ عمر میں بھی اور صالحین میں سے ہوگا۔
3:47   مریم نے کہا (ہائے) میرے رب! کہاں سے ہوگامیرے ہاں بچّہ جبکہ نہیں چھُوا ہے مجھے کسی مرد نے۔ جواب دیا، اسی طرح اللہ پیدا کرتا ہے جو چاہے۔ جب فیصلہ کرلیتا ہے وہ کسی امر کا تو بس حکم دیتا ہے اسے کہ ہو جا اور وہ ہوجاتا ہے۔
3:48   اور تعلیم دے گا اللہ اس کو کتاب و حکمت اور تورات اور انجیل کی۔
3:49   اور رسول بنا کر بھیجے گا نبی اسرائیل کی طرف (پھر جب وہ مبعوث ہوا تو اس نے کہا) بیشک میں لایا ہوں تمہارے پاس نشانی تمہارے رب کی طرف سے، بے شک میں بناتا ہوں تمہارے سامنے مٹی سے مجسمہ پرندے کی مانند پھر پھونکتا ہوں اس کے اندر سو بن جاتا ہے وہ پرندہ اللہ کے حُکم سے اور تندرست کرتا ہوں مادرزاداندھے اور کوڑھی کو زندہ کرتا ہوں مُردوں کو اللہ کے حُکم سے اور بتاسکتا ہوں تم کو جو تم کھاتے ہو اور جو تم ذخیرہ کرتے ہو، اپنے گھروں میں۔ بے شک اس میں بہت بڑی نشانی ہے تمہارے لیے اگر ہو تم ایمان لانے والے۔
3:50   اور تصدیق کرنے والا بن کر آیا ہوں اس کی جو مجھ سے پہلے موجود ہے تورات میں سے اور تاکہ حلال کروں تمہارے لیے بعض وہ چیزیں جو حرام کردی گئی تھیں تم پر اور آیا ہوں میں تمہارے پاس نشانی لے کر تمہارے رب کی طرف سے لہٰذا ڈرو اللہ سے اور میری اطاعت کرو۔
3:51   بے شک اللہ ہی رب ہے میرا اور رب ہے تمہارا سو اسی کی عبادت کرو تم۔ یہی ہے راستہ سیدھا
3:52   پھر جب محسوس کیا عیسیٰ نے بنی اسرائیل کی طرف سے کفر و انکار تو کہا کون ہے میرا مدد گار۔ اللہ کی راہ میں؟ کہا حواریوں نے ہم ہیں اللہ کے مدد گار، ایمان لائے ہم اللہ پر اور تم گواہ رہو کہ ہم مسلم ہیں۔
3:53   اے ہمارے مالک! ایمان لائے ہم اس ہدایت پر جو تونے اُتاری اور پیروی کی ہم نے رسول کی لہٰذا لکھ لے تو ہم کو (حق کی) گواہی دینے والوں میں۔
3:54   اور چلے (بنی اسرائیل عیسیٰ کے خلاف) چالیں اور چلا اپنی چال اللہ۔ اور اللہ سب سے بہتر چال چلنے والا ہے۔
3:55   جب کہا اللہ نے اے عیسیٰ بے شک میں واپس لے لُوں گا تمہیں اور اٹھالوں گا تم کو اپنی طرف اور پاک کردُوں گا تم کو ان لوگوں کے (گندے ماحول) سے جو کافر ہیں اور کروں گا ان لوگوں کو جنہوں نے اتباع کیا تمہارا، غالب ان لوگوں پر جنہوں نے انکار کیا، قیامت کے دن تک۔ پھر میری طرف لوٹ کر آنا ہے تمہیں پس فیصلہ کروں گا میں تمہارے درمیان ان باتوں کا جن میں تم باہم اختلاف کرتے تھے۔
3:56   پس رہے وہ لوگ جنہوں نے کفرکیا سو عذاب دُوں گا انہیں سخت ترین عذاب دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور نہ ہوگا ان کا کوئی مدد گار۔
3:57   اور رہے وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے عمل نیک سو پُورے پُورے دے گا اللہ انہیں اجر ان کے اور اللہ نہیں پسند کرتا ظالموں کو۔
3:58   یہ جو ہم پڑھ کر سُنا رہے ہیں تم کو (اے محمد) آیات ہیں (کتاب الہٰی کی) اور تذکرہ ہے حکمت والا۔
3:59   بے شک عیسیٰ کی مثال اللہ کے ہاں مانند ہے آد م کی مثال کے۔ پیدا کیا اسے اللہ نے مٹی سے پھر حکم دیا اسے کہ ہوجا، سو وہ ہوگیا۔
3:60   یہی بات حق ہے، تیرے رب کی طرف سے پس نہ ہونا تم شک کرنے والوں میں سے۔
3:61   پھر جو کوئی حجت بازی کرتے تم سے اس معاملہ میں اس کے بعد بھی کہ آچکا ہے تمہارے پاس صحیح علم تو تم ان سے کہو کہ آؤ! بلالیتے ہیں ہم اپنی اولاد کو اور (بلالو) تم اپنی اولاد کو اور ہم اپنی عورتوں کو اور تم اپنی عورتوں کو اور ہم خود (بھی آتے ہیں) اور تم بھی (آجاؤ) پھر ہم مباہلہ کریں اور بھیجیں لعنت اللہ کی جھوٹوں پر۔
3:62   بے شک یہی ہے بیان سچا، اور نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے۔ اور بلاشُبہ اللہ ہی ہے غالب اور بڑی حکمت والا۔
3:63   پھر اگر منہ موڑ جائیں یہ لوگ تو بے شک اللہ خُوب جانتا ہے فساد کرنے والوں کو۔
3:64   کہہ دو! اے اہلِ کتاب! آؤ ایک ایسی بات کی طرف جو یکساں ہے ہمارے ہاں اور تمہارے ہاں، یہ کہ نہ عبادت کریں ہم مگر اللہ کی اور نہ شرک کریں اس کے ساتھ ذرا بھی اور نہ بنائے ہم میں سے کوئی کسی کو رب، اللہ کے سوا۔ پھر اگر منہ موڑیں وہ (اس دعوت سے) تو (اے مسلمانو!) کہہ دو: گواہ رہو۔ کہ ہم تو (صرف اللہ ہی کے) عبادت گزار اور اطاعت شعار ہیں۔
3:65   اے اہلِ کتاب! کیوں حجت بازی کرتے ہو تم ابراہیم کے بارے میں۔ جبکہ نہیں نازل ہوئی تورات اور انجیل مگر ابراہیم کے بعد۔ کیا تم (اتنی بات بھی) نہیں سمجھتے؟
3:66   تم وہ ہو جو جھگڑتے رہتے ہو (ہم سے) ان باتوں کے بارے میں جن کا تمہیں کچھ علم تھا لیکن کیوں جھگڑتے ہو تم ان باتوں میں کہ نہیں ہے تمہیں ان کے بارے میں کچھ علم۔ جبکہ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
3:67   نہ تھا ابراہیم یہودی اور نہ نصرانی بلکہ تھا وہ سب سے لاتعلّق اللہ کا فرمانبردار۔ اور نہ تھا وہ مشرکوں میں سے۔
3:68   بے شک لوگوں میں سب سے زیادہ قریب ابراہیم کے وہ لوگ ہیں جنہوں نے پیروی کی ان کی۔ نیز یہ نبی اور وہ لوگ جو ایمان لائے (اس نبی پر)۔ اور اللہ ساتھی ہے ایمان والوں کا۔
3:69   دل سے چاہتا ہے ایک گروہ اہلِ کتاب میں سے کہ کاش! گمراہ کرسکے تمہیں۔ حالانکہ نہیں گمراہ کرتے یہ مگر اپنے آپ کو، لیکن انہیں اس کا شعور نہیں۔
3:70   اے اہلِ کتاب! کیوں انکار کرتے ہو تم اللہ کی آیات کا جبکہ تم خو گواہ ہو (کہ وہ حق ہیں)؟
3:71   اے اہلِ کتاب! کیوں گڈ مڈ کرتے ہو تم حق کو باطل کے ساتھ اور (کیوں) چھپاتے ہو حق کو جبکہ تم جانتے ہو (کہ حق کیا ہے)؟۔
3:72   اور کہتا ہے ایک گروہ اہلِ کتاب کا (اپنے لوگوں سے کہ) ایمان لے آؤ اس پر جو نازل کیا گیا ہے ان لوگوں پر جو ایمان لائے ہیں (محمد پر) صبح کے وقت اور انکار کردو شام کو، ممکن ہے کہ وہ پھر جائیں (اپنے دین سے)
3:73   اور مت بات مانو مگر اس شخص کی جو کرتا ہو پیروی تمہارے دین کی۔ کہہ دو! بے شک حقیقی ہدایت تو اللہ کی ہدایت ہے (اور یہ اسی کی دین ہے) کہ دیا جائے کسی کو ویسا ہی جو (کبھی) تم کو دیا گیا تھا یا یہ کہ ان کو (تمہارے خلاف) قوی حجت مل جائے تمہارے رب کے حضور سے۔ کہو! فضل تو اللہ کے ہاتھ میں ہے، دیتا ہے وہ اپنا فضل جسے چاہے اور اللہ وسعتوں کا مالک، سب کچھ جاننے والا ہے،
3:74   وہ مختص کرلیتا ہے اپنی رحمت کے لیے جسے چاہتا ہے۔ اور اللہ مالک ہے فضلِ عظیم کا۔
3:75   اور اہلِ کتاب میں سے کوئی ایسا بھی ہے کہ اگر امانت رکھو تم اس کے پاس ایک خزانہ تو ادا کردے وہ تم کو اور ان میں سے کوئی ایسا بھی ہے کہ اگر امانت رکھو تم اس کے پاس ایک دینار بھی تو نہ واپس دے تم کو الّایہ کہ رہو تم اس کے سر پر سوار۔ یہ (بدمعاملگی) اس وجہ سے ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ نہیں ہے ہم پر امیّیوں کے سلسلہ میں کوئی مواخذہ اور کہتے ہیں وہ اللہ کے بارے میں جھوٹی بات جانتے بوجھتے۔
3:76   ہاں! جس نے پُورا کیا اپنا عہد اور اللہ سے ڈرا تو بے شک اللہ محبوب رکھتا ہے تقویٰ اختیار کرنے والوں کو
3:77   بلاشبہ وہ لوگ جو بیچتے ہیں اللہ سے کیے ہوئے عہد اور اپنی قسموں کو حقیر قیمت پر یہی لوگ ہیں کہ نہیں ہے کوئی حصّہ ان کے لیے آخرت میں اور نہ بات کرے گا ان سے اللہ اور نہ دیکھے گا ان کی طرف قیامت کے دن اور نہ پاک کرے گا ان کو، اور ان کے لیے عذاب ہے درد ناک۔
3:78   اور بلاشُبہ ان میں تو ایک گروہ (ایسا بھی ہے) جو مروڑ کر اپنی زبانوں کو پڑھتا ہے کتاب، تاکہ گمان کرو تم کہ یہ کتابُ اللہ میں سے ہے حالانکہ نہیں ہوتا وہ کتابُ اللہ میں سے، اور کہتے ہیں وہ کہ یہ اللہ کے پاس سے (آیا) ہے حالانکہ نہیں ہے وہ اللہ کی طرف سے اور بولتے ہیں وہ اللہ کے بارے میں جھوٹ جانتے بوجھتے۔
3:79   نہیں زیب دیتا کسی انسان کو، جسے دی ہو اللہ نے کتاب و حکمت اور نبوّت، پھر وہ کہے لوگوں سے کہ بن جاؤ تم میرے بندے اللہ کو چھوڑ کر بلکہ (وہ تو یہی کہے گا) کہ بن جاؤ تم اللہ والے کیونکہ تم تعلیم دیتے ہو کتابِ الہٰی کی اور اس بنا پر بھی کہ تم پڑھتے ہو خود بھی (اللہ کی کتاب)۔
3:80   اور نہ حکم دے گا وہ تم کو کہ بنالو تم فرشتوں کو اور نبیوں کو اپنا رب۔ کیا وہ حکم دے گا تم کو کفر کا بعد اس کے کہ تم مسلمان ہوچکے ہو۔
3:81   اور (یاد کرو) جب لیا تھا اللہ نے عہد، نبیوں سے کہ یہ جو عطا کی ہے میں نے تم کو کتاب و حکمت (اس احسان کا تقاضایہ ہے کہ) پھر جب آئے تمہارے پاس ایک عظیم رسول تصدیق کرتا ہوا اس کتاب کی جو تمہارے پاس ہے تو تم ضرور اور بہر حال ایمان لاؤ گے اس پر اور مدد کرو گے اس کی۔ ارشاد ہوا! کیا اقرار کرتے ہو تم اور کرتے ہو ان شرائط پر مجھ سے عہد؟ انہوں نے کہا ہم نے اقرار کیا۔ ارشاد ہوا! سو گواہ رہو تم اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔
3:82   پس جو پھرے گا اس کے بعد (اس عہد سے) تو ایسے ہی لوگ نافرمان ہیں۔
3:83   تو پھر کیا یہ اللہ کے دین کے سوا (کوئی اور دین) چاہتے ہیں حالانکہ اللہ ہی کے مطیع ہیں جو ہیں آسمانوں میں اور زمین میں چارونا چار اور اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے سب
3:84   کہو: ایمان لائے ہم اللہ پر اور اس پر جو نازل کیا گیا ہم پر اور جو نازل کیا گیا ابراہیم و اسماعیل پر اور اسحاق و یعقوب پر اور اس کی اولاد پر اور (اس پر بھی) جو دیا گیا موسی کو، عیسیٰ کو اور سب نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے، نہیں فرق کرتے ہم ان میں ایک (اور دوسرے) کے درمیان (نبی ہونے کے اعتبار سے) اور ہم اسی کے تابع فرمان ہیں۔
3:85   اور جو اختیار کرنا چاہے اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تو ہرگز قبول نہ کیا جائے گا یہ اس سے، اور وہ (ہوگا) آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے۔
3:86   بھلا کیسے ہدایت دے اللہ ایسے لوگوں کو جنہوں نے کفر اختیار کیا بعد ایمان لانے کے جبکہ گواہی دے چُکے ہیں وہ کہ بےشک یہ رسول سچّا ہے اور آچکی ہیں ان کے پاس کُھلی کھلی نشانیاں۔ اور اللہ نہیں ہدایت دیتا ان لوگوں کو جو خود پر ظلم کرتے ہیں۔
3:87   ان لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ہے ان پر لعنت اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی۔
3:88   ہمیشہ رہیں گے یہ اس لعنت میں۔ نہ کمی کی جائے گی ان کے عذاب میں اور نہ ہی ان کو مہلت ملے گی۔
3:89   مگر وہ جنہوں نے توبہ کرلی اس کے بعد اور صلاح کرلی اپنی تو بے شک اللہ بڑا معاف فرمانے والا اور ہر حالت میں رحم کرنے والا ہے۔
3:90   بیشک وہ لوگ جنہوں نے کفر اختیار کیا بعد ایمان لانے کے پھر بڑھتے چلے گئے کفر میں ہرگز نہیں قبول ہوگی توبہ ان کی اور یہی لوگ ہیں حقیقی گمراہ۔
3:91   بیشک وہ لوگ جنہوں نے کفر اختیار کیا اور مرے بھی بحالتِ کفر، تو ہرگز نہیں قبول کیا جائے گا ان میں کسی سے زمین بھر سونا، اگرچہ وہ دے بطور فدیہ اسے۔ یہی لوگ ہیں کہ ہے ان کے لیے دردناک عذاب اور نہ ہوگا ان کے لیے کوئی مدد گار۔
3:92   ہرگز نہیں پہنچ سکتے تم نیکی کو جب تک کہ نہ خرچ کرو (اللہ کی راہ میں) اس میں سے جو تم محبوب رکھتے ہو اور جو بھی خرچ کرتے ہو تم کوئی چیز، تو بے شک اللہ اس سے باخبر ہے۔
3:93   ہر قسم کا کھانا تھا حلال بنی اسرائیل کے لیے مگر وہ جو حرام کرلیا تھا اسرائیل نے خود اپنے اوپر قبل اس کے کہ نازل کی گئی تورات، کہو کہ لاؤ تورات اور اسے پڑھو، اگر ہو تم سچّے۔
3:94   پھر جو کوئی خود گھڑ کر منسوب کرے گا اللہ کی طرف جُھوٹی بات اس کے بعد بھی تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں۔
3:95   کہہ دو سچ فرمایا اللہ نے پس پیروی کرو دینِ ابراہیم کی جو سب سے کٹ کر اللہ کا ہو رہا اور نہ تھا وہ مشرکوں میں سے۔
3:96   بے شک پہلا گھر جو بنایا گیا (عبادت گاہ) لوگوں کے لیے یقیناً وہی ہے جو مکّہ میں ہے، برکت والا اور مرکزِ ہدایت تمام جہاں والوں کے لیے۔
3:97   اس میں ایسی نشانیاں ہیں جو (اپنی صداقت کی) خود گواہ ہیں، مقامِ ابراہیم ہے اور (یہ بات کہ) جو داخل ہوا اس میں مِل گیا اسے امن اور اللہ کا حق ہے لوگوں پر کہ حج کرے اس کے گھر کا ہر وہ شخص جو استطاعت رکھتا ہو اس تک پہنچنے کی اور اگر کوئی انکار کرے تو بے شک اللہ بے نیاز ہے سب جہاں والوں سے۔
3:98   کہو! اے اہلِ کتاب کیوں انکار کرتے ہو تم ماننے سے اللہ کی آیات کو جبکہ اللہ دیکھ رہا ہے ان کرتوتوں کو جو تم کر رہے ہو؟۔
3:99   کہو! اے اہِل کتاب آخر کیوں روکتے ہو تم اللہ کی راہ سے ہر اس شخص کو جو ایمان لاتا ہے؟ چاہتے ہو تم (کہ چلے وہ) راہ ٹیڑھی حالانکہ تم خود گواہ ہو (کہ سیدھی راہ یہی ہے) اور نہیں ہے اللہ غافل ان حرکتوں سے جو تم کرتے ہو۔
3:100   اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اگر تم مانو گے کہا بعض لوگوں کا ان میں سے جنہیں دی گئی ہے کتاب تو پھیردیں گے یہ تم کو (تمہارے دین سے) (اور ہوجاؤ گے تم) بعد ایمان لانے کے پھر کافر۔
3:101   اور بھلا کیسے کفر اختیار کرسکتے ہو تم جبکہ تم تو وہ ہو کہ پڑھ کر سُنائی جاتی ہیں تمہیں اللہ کی آیات اور تمہارے درمیان موجود ہے اللہ کا رسول اور جس نے تھام لیا مضبوطی سے اللہ کا دامن تو ضرور ہدایت پاگیا وہ سیدھے راستے کی۔
3:102   اے ایمان والو! ڈرو اللہ سے جیسا کہ حق ہے اس سے ڈرنے کا اور ہرگز نہ موت آئے تم کو مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو۔
3:103   اور مضبوطی سے تھام لو تم اللہ کی رسّی کو سب مِل کر اور فرقہ بندی نہ کرو اور یاد کرو احسان اللہ کا جو اس نے تم پر کیا کہ تھے تم (آپس میں) دُشمن پھر الفت پیدا کردی اس نے تمہارے دلوں میں سو ہوگئے تم اللہ کے فضل و کرم سے بھائی بھائی اور تھے تم (کھڑے) کنارے پر آگ سے بھرے گڑھے کے سو بچالیا اللہ نے تم کو اس سے، اس طرح کھول کھول کر بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے اپنی آیات تاکہ تم رہنمائی حاصل کرو۔
3:104   اور چاہیے کہ رہے تم میں (ہمیشہ) ایک جماعت ایسے لوگوں کی جو دعوت دیتے رہیں اچھّے کاموں کا اور منع کریں بُرے کاموں سے اور یہی لوگ ہیں درحقیقت فلاح پانے والے۔
3:105   اور نہ ہو جانا تم ان لوگوں کی طرح جو فرقوں میں بٹ گئے اور اختلاف میں مبتلا ہوگئے اس کے بعد بھی کہ آچکے تھے ان کے پاس واضح احکام اور یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے ہے عذابِ عظیم۔
3:106   اس دن جب روشن ہوں گے کچھ چہرے اور سیاہ ہوں کے کچھ چہرے، سو وہ لوگ کہ سیاہ ہوں گے ان کے چہرے (ن سے کہا جائے گا) اچھا! تم ہو جنہوں نے کفر کیا تھا ایمان لانے کے بعد؟ سو چکھو اب مزا عذاب کا بدلے میں اس کفر کے جو تم کرتے رہے ہو۔
3:107   رہے وہ لوگ کہ روشن ہوں گے چہرے ان کے، سو ہوں گے وہ اللہ کی رحمت میں اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
3:108   یہ آیات ہیں اللہ کی جو پڑھ کر سُنارہے ہیں ہم تمہیں ٹھیک ٹھیک اور اللہ نہیں چاہتا کہ ظلم ہو اہل جہاں پر۔
3:109   اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں، اور اللہ کے حضور پیش ہوتے ہیں سب معاملات۔
3:110   تم ہو (اے مسلمانو! وہ) بہترین امّت جسے پیدا کیا گیا ہے انسانوں (کی رہنمائی) کے لیے حکم دیتے ہو تم اچھے کاموں کا اور منع کرتے ہو بُرے کاموں سے اور ایمان رکھتے ہو اللہ پر اور اگر کہیں ایمان لے آتے اہل کتاب بھی (قرآن و رسُول پر) تو ہوتا بہت بہت ان کے حق میں، ان میں سے تھوڑے ہیں جو مومن ہیں اور زیادہ ان میں سے فاسق ہیں۔
3:111   ہرگز نہ بگاڑ سکیں گے یہ تمہارا کچھ بھی سوائے ستانے کے اور اگر جنگ کریں گے تم سے تو پھیر جائیں گے پیٹھ۔ پھر ان کو مدد بھی نہ ملے گی ۔
3:112   پڑگئی مار ان پر ذلّت کی جہاں بھی پائے جائیں گے الّایہ کہ پناہ میں آجائیں اللہ کی یا پناہ میں آجائیں انسانوں میں سے کسی کی اور گھر گئے وہ غضب میں اللہ کے اور پڑگئی مار ان پر محتاجی کی یہ اس لیے ہوا کہ وہ انکار کرتے تھے اللہ کی آیات کا اور قتل کرتے تھے نبیوں کو ناحق۔ اس کا سبب یہ تھا کہ وہ نافرمان تھے اور حدسے بڑھ جاتے تھے۔
3:113   نہیں ہیں سب (اہِل کتاب) ایک جیسے اہلِ کتاب میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو قائم ہیں (راہِ راست پر) تلاوت کرتے ہیں اللہ کی آیات کی رات کی گھڑیوں میں اور وہ سر بسجود رہتے ہیں۔
3:114   ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور روز آخرت پر اور حُکم دیتے ہیں نیک کاموں کا اور منع کرتے ہیں بُرے کاموں سے اور سرگرم گررہتے ہیں بھلائی کے کاموں میں۔ اور یہ نیک لوگوں میں سے ہیں۔
3:115   اور جو بھی کریں گے یہ کوئی نیکی تو ہرگز نہ کی جائے گی ناقدری اس کی اور اللہ خُوب جانتا ہے ان لوگوں کو جو اس سے ڈرتے ہیں۔
3:116   بے شک وہ لوگ جنہوں نے کفر اختیار کیا ہرگز نہ بچاسکیں گے ان کو ان کے مال اور نہ ان کی اولاد اللہ (کی گرفت) سے ذرا بھی اور یہ لوگ دوزخی ہیں، یہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
3:117   مثال اس کی جو خرچ کرتے ہیں یہ لوگ اس دُنیاوی زندگی میں اس ہواکی سی ہے جس میں ہو سخت سردی، جو چلے کھیتی پر، ایسے لوگوں کی جنہوں نے ظلم کیا ہو اپنے جانوں پر اور برباد کردے وہ اس کھیتی کو اور نہیں کیا ظلم ان پر اللہ نے بلکہ وہ تو خود اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں۔
3:118   اے ایمان والو! مت بناؤ راز دار (کسی کو) اپنوں کے سوا، نہیں اٹھا رکھیں گے وہ کوئی کسر تمہیں نقصان پہنچانے میں، محبوب رکھتے ہیں وہ ہر اس بات کو جو مصیبت میں مُبتلا کرے تمہیں، پھوٹا پڑتا ہے بعض وعناد ان کے مونہوں سے اور جو کچھ چھپائے ہوئے ہیں ان کے سینے، وہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ بے شک کھول کھول کر بیان کردی ہیں ہم نے تمہارے لیے نشانیان اگر تم عقل رکھتے ہو۔
3:119   یہ تم ہو ایسے کہ دوست رکھتے ہو ان کو جبکہ نہیں پسند کرے وہ تمہیں اور ایمان رکھتے ہو تم سب کتابوں پر اور (ان کی حالت یہ ہے کہ) جب ملتے ہیں تم سے تو کہتے ہیں کہ ایمان لائے ہم بھی اور جب خلوت میں ملتے ہیں (باہم) تو چبانے لگتے ہیں تم پر اپنی انگلیاں مارے غصّے کے۔ کہہ دو! جل مرو تم اپنے غصّے میں، بےشک اللہ خُوب جانتا ہے اس (بغض و عناد) کو جو ہے سینوں میں۔
3:120   اگر چھوبھی جاتی ہے تم کو کوئی بھلائی تو برا لگتا ہے انہیں اور اگر پہنچتی ہے تم کو کوئی تکلیف تو وہ خوش ہوتے ہیں اس پر۔ اور اگر تم صبر سے کام لو اور تقویٰ اختیار کرو تو نہ نقصان پہنچائیں گی تم کو ان کی چالیں ذرا بھی۔ بےشک اللہ ان کرتوتوں کا جو یہ کر رہے ہیں پُوری طرح احاطہ کیے ہوئے ہے۔
3:121   اور جب صبح سویرے نکلے تھے تم اپنے گھر سے، مامور کرنے کے لیے مومنوں کو جنگی مورچوں پر۔ اور اللہ سب کچھ سُن رہا تھا، ہر بات سے باخبر تھا۔
3:122   جب قصد کیا تھا دو گروہوں نے تم میں سے بزدلی دکھانے کا حالانکہ اللہ ان کا حامی و مدد گار تھا اور محض اللہ ہی پر چاہیے کہ بھروسہ کریں مومن۔
3:123   اور بلاشُبہ مدد کرچُکا تھا تمہاری اللہ غزوۂ بدر میں حالانکہ تم (اس وقت) بہت کمزور تھے سو ڈرو اللہ سے تاکہ تم شکر ادا کرسکو (اس کے اس احسان کا)۔
3:124   جب کہہ رہے تھے تم مومنوں سے، کیا نہیں کافی ہے تمہارے لیے یہ کہ مدد دے تم کو تمہارا رب تین ہزار فرشتوں سے جو اتارے جائیں (آسمان سے)۔
3:125   ہاں کیوں نہیں اگر تم ثابت قدم رہو اور تقویٰ اختیار کرو اور آپڑے تمہارا دشمن تم پر اچانک تو مدد دے گا تم کو تمہارا رب پانچ ہزار فرشتوں سے جو خاص نشان لگائے ہوئے ہوں گے۔
3:126   اور نہیں بنایا اس کو اللہ نے مگر خوشخبری تمہارے لیے اور تاکہ مطمئن ہوجائیں دل تمہارے اس سے، اور نہیں ہے فتح و نصرت مگر اللہ کی طرف سے جو سب پر غالب، بڑی حکمت والا ہے۔
3:127   (یہ مدد اس لیے تھی) تاکہ کاٹ دے اللہ ایک حصّہ ان لوگوں کا جنہوں نے کفر کیا یا ذلیل کردے انہیں، پس لوٹ جائیں وہ ناکام و نامراد۔
3:128   نہیں ہے تمہیں اس معاملہ میں (اختیار) ذرا بھی (سارا اختیار اللہ کے پاس ہے) چاہے تو وہ توبہ قبول کرلے ان کی اور چاہے تو عذاب دے انہیں کیونکہ بلاشبہ وہ ظالم ہیںَ۔
3:129   اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں۔ بخش دے جسے چاہے اور عذاب دے جسے چاہے اور اللہ تو ہے ہی بڑا معاف کرنے والا، بہت رحم کرنے والا۔
3:130   اے لوگو جو ایمان لائے ہو! مت کھاؤ سُود دوگنا چوگنا، بڑھتا چڑھتا اور ڈرو اللہ سے تاکہ تم فلاح پاؤ۔
3:131   اور بچوں اس آگ سے جو تیار کی گئی ہے کافروں کے لیے۔
3:132   اور اطاعت کرو اللہ کی اور رسول کی تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
3:133   اور لپکو مغفرت کی طرف اپنے رب کی اور جنّت (کی طرف) جس کی وسعت آسمانوں اور زمین جیسی ہے وہ تیّار کی گئی ہے متقیوں کے لیے۔
3:134   (متقی وہ ہیں) جو خرچ کرتے ہیں خوشحالی میں اور تنگی میں اور پی جانے والے ہیں غصّے کو اور معاف کردینے والے ہیں لوگوں کو۔ اور اللہ محبوب رکھتا ہے حسن عمل کرنے والوں کو۔
3:135   اور ان لوگوں کو جو اگر کر بیٹھیں کوئی کُھلا گناہ یا کر گزریں ظلم اپنی جانوں پر تو (فوراً) یاد آجاتا ہے ان کو اللہ پس معافی مانگتے ہیں وہ اپنے گناہوں کی اور کون ہے جو معاف کرے گناہوں کو سوائے اللہ کے اور نہیں اصرار کرتے وہ اپنے کیے پر جان بُوجھ کر۔
3:136   یہی وہ لوگ ہیں کہ ہے صلہ ان کا بخشش ان کے رب کی طرف سے اور جنتیں ایسی کہ بہتی ہیں ان کے نیچے نہریں، ہمیشہ رہیں گے وہ ان جنّتوں میں اور کیا ہی خوب ہے اجر نیک عمل کرنے والوں کا۔
3:137   بیشک گزر چُکے ہیں تم سے پہلے کئی دور سو چلو پھر و زمین میں پھر دیکھو کیا ہوا انجام جھٹلانے والوں کا۔
3:138   یہ واضح تنبیہ ہے لوگوں کے لیے اور ہدایت و نصیحت ہے متقیوں کے لیے۔
3:139   اور نہ دل شکستہ ہو اور نہ غم کرو، تم ہی غالب رہو گے بشرطیکہ تم مومن ہو۔
3:140   اگر لگا ہے تم کو زخم (احد میں) تو بے شک لگ چکا ہے ان لوگوں کو بھی زخم ایسا ہی (بدر میں) اور یہ (کامیابی اور ناکامی کے) دن باری باری گردش دیتے ہیں ہم ان کو لوگوں کے درمیان اور (تم پر یہ وقت اس لیے لایاگیا) تاکہ ظاہر کرے اللہ ان لوگوں کو جو سچّے مومن ہیں اور بنائے تم میں سے بعض کو شہید اور اللہ نہیں پسند کرتا ظالموں کو۔
3:141   اور تاکہ چھانٹ لے اللہ ان لوگوں کو جو ایمان والے ہیں اور زور توڑ دے کافروں کا۔
3:142   کیا سمجھتے ہو تم یہ کہ داخل ہوجاؤ گے تم جنّت میں (یونہی) حالانکہ ابھی تک نہیں دیکھا اللہ نے ان لوگوں کو جنہوں نے جہاد کیا ہے تم میں سے اور وہ دیکھنا چاہتا ہے ثابت قدم رہنے والوں کو۔
3:143   اور بےشک تم تمنا کیا کرتے تھے موت کی پہلے اس سے کہ دو چار ہو تم اس سے۔ لو اب وہ تمہارے سامنے ہے اور تم نے اسے کھلی آنکھوں دیکھ لیا۔
3:144   اور نہیں ہیں محمد مگر ایک رسول، بے شک ہو گزرے ہیں اس سے پہلے بھی بہت سے رسول تو کیا پھر اگر وہ وفات پاجائیں یا قتل کردیے جائیں تو پھر جاؤ گے تم الٹے پاؤں؟ اور جو پھرے گا الٹے پاؤں تو ہر گز نہیں نقصان پہنچائے گا وہ اللہ کو ذرا بھی اور ضرور جزادے گا اللہ اپنے شکر گزار بندوں کو۔
3:145   اور نہیں ہے (اختیار) کسی جان کو کہ وہ مرے بغیر اللہ کے حکم کے، لکھا ہوا ہے (موت کا) وقتِ معین اور جو کوئی چاہے بدلہ (اپنے اعمال کا) دُنیا میں، دیتے ہیں ہم اس کو دُنیا میں ہی سے اور جو چاہے بدلہ آخرت کا، دیتے ہیں ہم اس کو آخرت میں سے اور ضرور صلہ دیں گے ہم اپنے شکر گزار بندوں کو۔
3:146   اور کتنے ہی نبی (گزر چُکے ہیں) کہ جنگ کی ان کے ساتھ مل کر بہت سے اللہ والوں نے سو نہ تو پست ہمّت ہوئے وہ ان مصیبتوں کی وجہ سے جو پہنچیں انہیں اللہ کی راہ میں اور نہ کمزوری دکھائی (دُشمن کے آگے) اور نہ بے دست و پا ہو کر بیٹھے اور اللہ محبوب رکھتا ہے ثابت قدم رہنے والوں کو۔
3:147   اور نہ تھا ان کا قول (ایسے مواقع پر) مگر یہ دُعا: اے ہمارے رب! معاف فرما دے ہمارے گناہ اور بے اعتدالیاں جو ہم سے سرزد ہوئیں اپنے معاملات اور میں اور ثابت قدم رکھ ہمیں اور فتح عطا فرما ہمیں کافروں پر۔
3:148   سو عطا فرمایا ان کو اللہ نے صلہ دنیا کا بھی اور بہترین اجر آخرت کا بھی۔ اور اللہ محبوب رکھتا ہے نیک کام کرنے والوں کو۔
3:149   اے لوگو جو ایمان لائے ہو اگر تم کہامانو گے ان لوگوں کا جنہوں نے کفر کیا تو پھیرلے جائیں گے وہ تم کو الٹے پاؤں تو ہوجاؤ گے تم پھر خسارہ اٹھانے والے۔
3:150   بلکہ اللہ ہی ہے جو دوست ہے تمہارا اور وہی سب سے بہتر مدد کرنے والا ہے۔
3:151   عنقریب ہم ڈالیں گے دلوں میں ان لوگوں کے جنہوں نے کفر کیا، تمہاری ہیبت اس وجہ سے کہ شریک کیا انہوں نے اللہ کے ساتھ ان کو کہ نہیں اتاری اللہ نے اس بارے میں کوئی سند اور ٹھکانا ان کا دوزخ ہے۔ اور بہت بُرا ٹھکانا ہے ان ظالموں کا۔
3:152   اور یقیناً سچ کر دکھایا تھا تم کو اللہ نے تو اپنا وعدہ جب بے دریغ قتل کر رہے تھے تم ان کو اللہ کے حُکم سے۔ حتّٰی کہ جب ڈھیلے پڑگئے تم خود ہی اور اختلاف کیا تم نے حکم کے بارے میں اور حکم عدولی کی تم نے بعد اس کے کہ دکھادی تمہیں اللہ نے وہ چیز جو تمہیں محبوب تھی۔ تم میں سے کچھ وہ تھے جو طلب گار تھے دُنیا کے اور تم میں سے کچھ وہ تھے جو طلب گار تھے آخرت کے، تب پسپا کردیا اللہ نے تمہیں دُشمنوں کے سامنے سے تاکہ آزمائش کرے تمہاری اور حق یہ ہے کہ اللہ نے (پھر بھی) معاف کردیا تمہیں۔ اور اللہ بہت فضل والا ہے مومنوں پر۔
3:153   جب تم منہ اٹھائے بھاگے جارہے تھے اور پلٹ کر نہ دیھتے تھے کسی کی طرف اور رسول اللہ پکار رہے تھے تم کو تمہارے پیچھے سے، سو بدلہ دیا للہ نے تم کو غم پر غم کی صُورت میں تاکہ نہ ملال کرو تم اس چیز کا جو چھن گئی تم سے اور نہ اس (مصیبت) کا جو پہنچی تم کو اور اللہ پُوری طرح باخبر ہے ہر اس بات سے جو تم کرتے ہو۔
3:154   پھر نازل فرمائی الہ نے تم پر اس غم کے بعد اطمینان کی کیفیّت اونگھ (کی شکل میں) جو طاری ہوگئی ایک گروہ پر تم میں سے اور ایک گروہ تھا کہ بس فکر تھی ان کو محض اپنی ہی جانوں کی، گمان رکھتے تھے یہ اللہ کے بارے میں جُھوٹے، دَور جاہلیّت کے سے گمان، کہتے تھے کیا ہمارا بھی ہے اس معاملہ میں کچھ (عمل دخل)؟ کہو (اے پیغمبر) بے شک اختیار سارے کا سارا اللہ کا ہے۔ چُھپائے ہوئے ہیں یہ لوگ اپنے دلوں میں ایسی باتیں جو نہیں ظاہر کرتے تم پر، کہتے ہیں اگر ہوتا ہمارا بھی اختیارات میں کچھ حصّہ تو نہ مارے جاتے ہم اس جگہ۔ کہہ دو! اگر ہوتے تم اپنے گھروں میں بھی تو ضرور نکل آتے وہ لوگ کہ لکھ دیا گیا تھا جن کی قسمت میں قتل ہونا، اپنی قتل گاہوں کی طرف اور یہ اس لیے تھا کہ پرکھے اللہ اس کو جو تمہارے سینوں میں ہے اور تاکہ صاف کردے و ہ کھوٹ جو تمہارے دلوں میں ہے اور اللہ خُوب جانتا ہے دلوں کی باتوں کو۔
3:155   بے شک وہ لوگ جو پیٹھ پھیر گئے تم میں سے، جس دن باہم ٹکرائیں دوفوجیں اس کا سبب صرف یہ تھا کہ قدم ڈگمگا دیے تھے ان کے شیطان نے بوجہ بعض ان حرکتوں کے جو وہ کربیٹھے تھے۔ بہر حال معاف کردیا اللہ نے انہیں۔ بے شک اللہ بہت معاف فرمانے والا، نہایت بردبار ہے۔
3:156   اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! نہ ہوجانا ان کی طرف جو کافر ہیں اور کہتے ہیں اپنے بھائی بندوں کے بارے میں جب وہ سفر کرتے ہیں کسی سرزمین میں یا نکلتے ہیں جنگ کے لیے کہ اگر ہوتے وہ ہمارے پاس تو نہ مرتے اور نہ قتل کیے جاتے (ایسی بات کرنے کا نتیجہ یہ ہے) کہ بنا دیا ہے اللہ نے اس کو حسرت (کا سبب) ان کے دلوں میں۔ حالانکہ اللہ ہی زندہ رکھتا ہے اور مارتا ہے۔ اور اللہ تمہارے اعمالوں پر نگران ہے۔
3:157   اور اگر قتل کیے جاؤ تم اللہ کی راہ میں یا مرجاؤ تو بخشش جو اللہ کی طرف سے ہوگی اور اس کی رحمت کہیں بہتر ہے ہر اس چیز سے جو لوگ جمع کرتے ہیں۔
3:158   اور خواہ مرو تم یا قتل کیے جاؤ بہر حال اللہ ہی کے حضور پیش کیے جاؤ گے تم۔
3:159   سو یہ کتنی بڑی رحمت ہے اللہ کی کہ ہو تم (اے محمد) نرم مزاج ان کے لیے اور اگر کہیں ہوتے تم سخت مزاج اور سنگدل تو ضرور منتشر ہوجاتے یہ تمہارے گرد و پیش سے سو تم معاف کردو ان کو اور دعائے مغفرت کرو ان کے حق میں اور مشورہ لیتے رہو ان سے دین کے کام میں پھر جب پختہ فیصلہ کرلو تم تو توکّل کرو اللہ پر (اور کر گزرو) بےشک اللہ دوست رکتھا ہے توکّل کرنے والوں کو۔
3:160   اگر مدد کرے تمہاری اللہ تو نہیں ہے کوئی غالب آنے والا تم پر اور اگر چھوڑدے وہ تم کو تو کون ہے وہ جو مدد کرے تمہاری اس کے بعد اور محض اللہ ہی پر توکل کرناچاہیے مومنوں کو۔
3:161   اور نہیں ہے کسی نبی کی یہ شان کہ وہ خیانت کرے اور جو کوئی خیانت کرے گا،حاضرہوگا اپنی خیانت کے ساتھ قیامت کے دن پھر پورا پورا گاہر جان کو بدلہ اس کا جو اس نے کمایا تھا اور ان کے ساتھ نانصافی نہ ہوگی ۔
3:162   بھلا کیاوہ شخص جو چل رہاہو اللہ کی رضاپر مانند اس شخص کے ہوسکتا ہے جو گھر گیا ہو اللہ کے غضب میں ارو ٹھکانا ہواس کا جہنم جبکہ وہ بہت ہی بُرا ٹھکاناہے۔
3:163   یہ (دو قسم کے ) لوگ ،درجے کے لحاظ سے مختلف ہیں اللہ کے نزدیک اور اللہ نگران ہے ہر اس عمل پر جو وہ کرتے ہیں ۔
3:164   یقینََا پڑااحسان کیاہے اللہ نے مومنوں پر کہ بھیجا ہے ان میں ایک رسُول اُنہی میں سے جو پڑھ کرسُناتاہے اُنہیں اللہ کی آیات اور تزکئیہ (نفس) کرتاہے ان کا اور تعلیم دیتاہے ان کو کتاب اللہ کی اور سکھاتاہے ان کو حکمت۔ اگر چہ تھے وہ اس سے پہلے یقینَا کھلی گمراہی میں ۔
3:165   کیا(ایسانہیں ہُوا) کہ جب پہنچی تم کو(کوئی) مصیبت جبکہ پہنچاچکے تھے تم اس سے دگنی مصیبت (دشمنوں کو بدر میں) تو تم نے کہا !کہاں سے آگئی یہ ؟َکہہ دو! یہ مصیبت تمہاری اپنی ہی لائی ہوئی ہے، بے شک اللہ ہربات پر پُوری طرح قادرہے ۔
3:166   اور جو نقصان پہنچا تم کو اس دن جب ٹکرائیں دوفوجیں سو (پہنچاوہ)اللہ کے اذن سے اور اس لیے بھی کہ دیکھ لے اللہ ان کو جو مومن ہیں۔
3:167   اور اس لیے کہ دیکھ لے ان لوگوں کو جو منافق ہیں اور کہا گیا تھا اُن سے کہ آؤ جنگ کرو اللہ کی راہ میں یا دفاع کرو اُنہوں نے کہا اگر ہم جانتے کہ لڑائی ہوگی تو ضرور ساتھ چلتے ہم تمہارے۔ یہ لوگ کفر سے اس دن زیادہ قریب تھے بہ نسبت ایمان کے، کہتے ہیں اپنے مُنہ سے ایسی باتیں جو نہیں ہیں ان کے دلوں میں اور اللہ خُوب جانتا ہے اس کو جو وہ چھپاتے ہیں ۔
3:168   یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کہا اپنے بھائیوں کے بارے میں جبکہ خود بیٹھے رہے( گھروں میں) کہ اگر مانتے بات ہماری تو نہ مارے جاتے ،تم کہو!اچّھاٹال کردکھاؤتم اپنی جانوں سے موت، اگر ہو تم سّچے۔
3:169   اور ہر گزنہ سجھنا ان لوگوں کو جو قتل ہُوئے ہیں اللہ کی راہ میں کہ وہ مُردہ ہیں بلکہ وہ تو زندہ ہیں اپنے رب کے پاس رزق پارہے ہیں۔
3:170   شاداں وفرحاں ہیں اس پر جو عطا فرمایا ہے ان کو اللہ نے اپنے فضل اس اور مطمئن ہیں ان لوگوں کے بارے میں جو ابھی نہیں پہنچے اُن کے پاس اُن کے پچھلوں میں سے، اس بناپر کہ نہ کوئی خوف ہے اُن کے لیے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں۔
3:171   مطمئن ہیں اللہ کے انعام پر اور اس کے فضل پر اور (اس پر) کہ اللہ نہیں ضائع کرتا اجر مومنوں کا۔
3:172   وہ (مومن) جہنوں نے لبیک کہا، پکار پر اللہ اور رسُول کی اس کے باوجود کہ کھاچُکے تھے زخم، ان لوگوں کے لیے، جنہوں نے بہتر کارکردگی دکھائی ان میں سے اور تقویٰ اختیار کیا، اجرِعظیم ہے۔
3:173   یہ وہ ہیں کہ کہا تھا ان سے لوگوں نے کہ بہت لوگ جمع ہو رہے ہیں تمہارے مقابلہ کے لیے لہٰذا ڈرو ان سے، سو زیادہ کردیا اس بات نے ان کا ایمان اور انہوں نے کہا! کافی ہے ہمارے لیے اللہ اور وہی بہترین کار ساز ہے۔
3:174   نتیجہ یہ نکلا کہ لوٹے وہ لے کر انعام اللہ کا اور فضل اس کا، نہ پہنچا اُنہیں کوئی نقصان اور چلے راہ پر رضائے الٰہی کے۔ اور اللہ مالک ہے فضلِ عظیم کا۔
3:175   یہ جو تھا دراصل شیطان تھا جو ڈرا رہا تھا تم کو اپنے ساتھیوں سے لہٰذا نہ ڈرو تم اُن سے اور ڈرو صرف مجھ سے اگر ہو تم (واقعی) مومن۔
3:176   اور نہ آزردہ خاطر کریں تم کو وہ لوگ جو بھاگ دوڑ کر رہے ہیں کفر (کی راہ) میں، بے شک وہ ہرگز نہ نقصان پہنچا سکیں گے اللہ کو ذرا بھی، اللہ کا رادہ یہ ہے کہ نہ رکھے ان کے لیے کوئی حصّہ آخرت میں اور ان کے لیے ہے عذابِ عظیم۔
3:177   بے شک وہ لوگ جنہوں نے خریدا کفر، ایمان کے بدلے میں، ہرگز نہیں بگاڑ رہے اللہ کا کچھ بھی اور ان کے لیے ہے، درد ناک عذاب۔
3:178   اور ہرگز نہ گمان کریں وہ لوگ جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے کہ یہ جو ہم مہلت دے رہے ہیں اُن کو، یہ بہتر ہے ان کے لیے۔ یہ ہمارا ان کو مہلت دینا، محض اس لیے ہے کہ خُوب اضافہ کرلیں وہ گناہوں میں اور ان کے لیے ہے عذاب ذلیل و خوار کرنے والا۔
3:179   نہیں ہے اللہ کہ چھوڑ دے مومنوں کو اس حالت میں کہ ہو تم جس میں حتّٰی کہ الگ نہ کردے ناپاک کو پاک سے اور نہیں ہے اللہ کہ مطلع کرے تم کو غیب پر، لیکن اللہ چن لیتا ہے اپنے رسُولوں میں سے جسے چاہے (غیب کی باتیں بتانے کے لیے) لہٰذا ایمان رکھو تم اللہ پر اور اس کے رسُولوں پر، اور اگر تم ایمان پر قائم رہے اور تقویٰ اختیار کیا تو تمہارے لیے ہے اجرِ عظیم۔
3:180   اور ہرگز نہ گمان کریں وہ لوگ جو بخل کرتے ہیں اُس کے دینے میں جو عطا کیا ہے ان کو اللہ نے اپنے فضل سے کہ یہ (بخل) بہتر ہے ان کے حق میں بلکہ یہ بہت بُرا ہے ان کے لیے ضرور طوق بنا کر ڈالا جائے گا اُن کی گردنوں میں اس چیز کا جس کے دینے میں بخل کرتے تھے، قیامت کے دن۔ اور اللہ ہی کے لیے ہے، میراث آسمانوں کی اور زمین کی۔ اور اللہ ہر اس بات سے جو تم کرتے ہو پُوری طرح باخبر ہے۔
3:181   بے شک شُن لیا اللہ نے قول ان لوگوں کا جنہوں نےکہا کہ اللہ محتاج ہے اور ہم غنی ہیں۔ سو لکھے لیتے ہیں ہم، ان کا یہ کہنا اور قتل کرنا ان کا نبیوں کا ناحق (بھی درج ہے،) اور کہیں گے ہم (ان سے روزِ قیامت) کہ چکھو عذاب دہکتی آگ کا۔
3:182   یہ بدلہ ہے ان عملوں کا جو (کر کے) آگے بھیجے، تمہارے ہاتھوں نے اور یقیناً اللہ نہیں ہے ذرا بھی ظلم کرنے والا اپنے بندوں پر۔
3:183   وہ لوگ جنہوں نے کہا کہ بے شک اللہ نے حکم دیا ہے ہم کو کہ نہ ایمان لائیں ہم کسی رسُول پر جب تک کہ نہ پیش کرے وہ ہمارے سامنے ایسی قربانی کہ کھاجائے اس کو (آسمانی) آگ، کہہ دو کہ آچکے ہیں تمہارے پاس کتنے ہی رسُول مجھ سے پہلے، روشن نشانیاں لے کر اور وہ نشانی بھی جو تم نے کہی ہے، تو پھر کیوں قتل کیا تم نے ان کو، اگر ہو تم سچے۔
3:184   پھر اگر جھٹلاتے ہیں یہ تم کو (اے محمد) تو البتہ جھٹلائے جاچکے ہیں بہت سے رسُول تم سے پہلے بھی جو لائے تھے کُھلی نشانیاں اور صحیفے اور روشن کتاب۔
3:185   ہر جان کو چکھنا ہے مزا موت کا اور بس دیے جائیں گے تم کو پُورے اجر تمہارے (اعمال کے) روزِ قیامت، پس جو بچالیا گیا آگ سے اور داخل کردیا گیا جنّت میں تو بے شک کامیاب ہوگیا وہ اور نہیں ہے دُنیاوی زندگی مگر محض سامان دھوکے کا۔
3:186   البتّہ آزمائے جاؤ گے تم ضرور اپنے مالوں اور جانوں کے معاملے میں اور البتّہ سُنو گے تم ضرور ان لوگوں سے جنہیں دی گئی کتاب تم سے پہلے اور ان لوگوں سے بھی جو مشرک ہیں تکلیف دہ باتیں بہت سی اور اگر (ان حالات میں) تم نے صبر کیا اور تقویٰ اختیار کیا تو بے شک یہ بڑے حوصلے کا کام ہے۔
3:187   اور جب لیا اللہ نے عہد ان لوگوں سے جنہیں دی گئی کتاب کہ تم ضرور بیان کرتے رہو گے اس کو لوگوں کے سامنے اور نہ چھپاؤ گے اُس کو۔ تو پھینک دیا اُنہوں نے عہد کو پسِ پشت اور بیچ ڈالا اس کو حقیر قیمت کے بدلے، سو بہت ہی بُرا ہے وہ کاروبار جو یہ کر رہے ہیں۔
3:188   ہرگز نہ خیال کرنا تم کہ وہ لوگ جو اتراتے ہیں اپنے کرتوتوں پر اور چاہتے ہیں کہ تعریف کی جائے اُن کی ایسے کارناموں پر جو نہیں کیے اُنہوں نے سو نہ خیال کرنا ان کے بارے میں کہ وہ بچ گئے عذاب سے بلکہ اُن کے لیے ہے بڑا درد ناک عذاب۔
3:189   اور اللہ ہی کے لیے ہے حکومت آسمانوں کی اور زمین کی اور اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔
3:190   بےشک پیدا کرنے میں آسمانوں اور زمین کے اور ایک دوسرے کے پیچھے آنے میں شب و روز کے یقیناً بہت نشانیاں ہیں ایسے عقل مندوں کے لیے ۔
3:191   جو یاد کرتے ہیں اللہ کو کھڑے بیٹھے، اور اپنے پہلوؤں کے بل اور غور و فکر کرتے رہتے ہیں تخلیق میں آسمانوں اور زمین کی۔ (پھر بے اختیار بول اُٹھتے ہیں) اے ہمارے رب! نہیں پیدا کیا تونے یہ سب بے مقصد، پاک ہے تو ہر نقص و عیب سے، پس بچالے ہم کو دوزخ کے عذاب سے۔
3:192   اے ہمارے رب! بےشک تو نے جس کو ڈالا دوزخ میں سو درحقیقت بڑا ہی رسوا کردیا تو نے اسے اور نہیں ہوگا ایسے ظالموں کا کوئی مددگار۔
3:193   اے ہمارے رب! ہم نے سُنا ایک پکار نے والے کو جو دعوت دے رہا تھا ایمان کی کہ ایمان لاؤ اپنے رب پر سو ایمان لے آئے ہم۔ اے ہمارے رب اب بخش دے تو ہمارے گناہ اور دُور کردے ہم سے وہ بُرائیاں جو ہم میں ہیں اور موت دے ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ ۔
3:194   اے ہمارے رب اور عطا فرما تو ہم کو وہ جس کا وعدہ کیا ہے تو نے ہم سے اپنے رسولوں کی معرفت اور نہ رسوا کیجیو ہمیں قیامت کے دن بےشک تو نہیں خلاف کرتا اپنے وعدے کے ۔
3:195   پس قبول فرمالی اُن کی دُعا ان کے رب نے (اور جواب دیا) کہ بلاشُبہ میں نہیں ضائع کرتا عمل کسی عمل کرنے والے کا تم میں سے مردہ ہو یا عورت تم سب ایک دوسرے کے ہم جنس ہو سو وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی، اور نکالے گئے اپنے گھروں سے اور ستائے گئے میری راہ میں اور جنگ کی اُنہوں نے اور شہید ہوئے، ضرور کفارہ بناؤں گا میں ان کی طرف سے (ان عملوں کو) اُن کے گناہوں کا اور ضرور داخل کروں گا میں ان کو جنّتوں میں، بہتی ہیں جن کے نیچے نہریں۔ یہ ہے اجر اللہ کی جنابِ خاص سے۔ اور اللہ کے پاس ہے بہترین اجر۔
3:196   ہرگز نہ دھوکے میں ڈالے تم کو (اے محمد) چلت پھرت کافروں کی مُلکوں میں۔
3:197   یہ فائدہ ہے تھوڑا سے۔ پھر ٹھکانا ہے اُن کا جہنّم اور بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے۔
3:198   لیکن وہ لوگ جو ڈرتے رہے اپنے رب سے ان کے لیے ہیں جنّتیں ایسی کہ بہتی ہیں ان کے نیچے نہریں، ہمیشہ رہیں گے وہ ان میں یہ مہمان نوازی ہوگی اللہ کی طرف سے۔ اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہی سب سے بہتر ہے نیک لوگوں کے لیے۔
3:199   اور بے شک اہل کتاب میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور اس پر جو نازل کیا گیا تمہاری طرف اور اس پر جو نازل کیا گیااُن کی طرف، جھکے رہتے ہیں اللہ کے حضور اور نہیں بیچتے اللہ کی آیات کو حقیر معاوضے پر۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اُن کے لیے ہے اُن کا اجرِ خاص ان کے رب کے پاس، بے شک اللہ بہت جلد چُکانے والا ہے حساب کا۔
3:200   اے ایمان والو! ثابت قدم رہو اور (دشمنوں کے) مقابلہ میں پامردی دکھاؤ اور اتفاق و اتحاد قائم رکھتے ہوئے جہاد کے لیے کمر بستہ رہو اور ڈرتے رہو اللہ سے تاکہ تم کامیابی سے ہمکنار ہو۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
4:1   اے انسانو! ڈرو اپنے رب سے جس نے پیدا کیا تم کو ایک جان سے اور پیدا کیا اسی میں سے جوڑا اس کا اور پھیلائے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں اور ڈرتے رہو اس اللہ سے کہ سوال کرتے ہو تم ایک دوسرے سے جس کا واسطہ دے کر اور ڈرتے رہو رشتوں (کی نزاکت) سے بھی۔ بے شک اللہ ہے تم پر ہر وقت نگران۔
4:2   اور دے دو یتیموں کو اُن کے مال اور مت بدلو بُرے مال کو اچّھے مال سے اور مت ہڑپ کرو اُن کے مال اپنے مالوں کے ساتھ (ملا کر) بے شک یہ ہے گناہ، بہت بڑا۔
4:3   اور اگر اندیشہ ہو تم کو کہ نہ انصاف کرسکو تم یتیم (لڑکیوں) کے معاملے میں تو نکاح کر لوتم (ان کے علاوہ) ان سے جو پسند آئیں تم کو عورتیں دو دو ، تین تین، چار چار۔ پھر اگر خوف ہو تم کو یہ کہ نہ عدل کرسکو گے تو بس ایک یا پھر (لونڈی) جو تمہاری مِلک میں ہو۔ یہ زیادہ قریب ہے اس کے کہ بچ جاؤ تم ناانصافی سے۔
4:4   اور ادا کرو عورتوں کو اُن کے مہر، خوش دلی کے ساتھ۔ پھر اگر (چھوڑدیں) وہ اپنی خوشی سے تمہارے لیے کچھ حصّہ مہر کا از خود تو کھاؤ اُسے خوشگوار سمجھ کر بے کھٹکے۔
4:5   اور نہ دو کم عقل یتیموں کو اپنے مال (یعنی وہ مال جو اُن کے تمہارے پاس ہیں) جس کو بنایا ہے اللہ نے تمہارے لیے ذریعۂ گزران اور کھلاؤ اُنہیں اس میں سے اور پہناؤ بھی اور سمجھاؤ اُنہیں بات اچھّی۔
4:6  اور جانچتے پرکھتے رہو یتیموں کو یہاں تک کہ جب پہنچ جائیں وہ نکاح کی عمر کو پھر اگر پاؤ تم ان میں عقل کی پختگی تو دے دو ان کو مال اُن کے اور نہ کھاؤ اس مال کو فضول خرچی کر کے جلدی جلدی کہ کہیں بڑے ہوجائیں (اور اپنے حق کا مطالبہ کرنے لگیں) اور جو ہو آسودہ حال اسے چاہیے کہ بچ کر رہے (اُن کے مال سے) اور جو ہو غریب تو اُسے چاہیے کہ کھائے جائز طریقے سے۔ پھر جب حوالے کرنے لگو اُن کو اُن کے مال تو گواہ بنالو اُن پر اور کافی ہے اللہ حساب لینے والا۔
4:7   مردوں کے لیے حصّہ ہے اس (ترکے) میں سے جو چھوڑیں والدین اور قریبی رشتہ دار اور عورتوں کے لیے بھی ہے حصّہ ہے اس (ترکے) میں سے جو چھوڑیں والدین اور قریبی رشتہ دار ۔ وہ ترکہ کم ہو یا زیادہ۔ یہ حصّہ مقّرر ہے (اللہ کی طرف سے)۔
4:8   اور جب موجود ہوں تقسیم کے وقت رشتہ دار اور یتیم اور مسکین تو دو ان کو بھی کچھ اس میں سے اور کہو اُن سے معقول بات۔
4:9   اور چاہیے کہ ڈریں وہ لوگ جو (ترکہ تقسیم کر رہے ہیں) کہ اگر چھوڑتے وہ اپنے پیچھے اولاد ضعیف و ناتواں تو کیسے کچھ اندیشے ہوتے اُنہیں اُن کے بارے میں لہٰذا انہیں چاہیے کہ ڈریں اللہ سے اور کہیں ٹھیک ٹھیک بات۔
4:10   بے شک وہ لوگ جو کھاجاتے ہیں یتیموں کے مال ناحق وہ تو بس بھر رہے ہیں اپنے پیٹوں میں آگ۔ اور عنقریب جاپڑیں گے بھڑکتی آگ میں۔
4:11   ہدایت کرتا ہے تم کو اللہ تمہاری اولاد کے بارے میں، مرد کا (حصّہ) برابر ہے دو عورتوں کے حصّے کے پھر اگر ہوں (وارث) صرف لڑکیاں ہی دو سے زیادہ تو ان کے لیے ہے روتہائی پُورے ترکے کا اور اگر ہو ایک ہی لڑکی تو اس کے لیے، نصف (کل ترکے کا)۔ اور میت کے ماں باپ کے لیے، دونوں میں سے ہر ایک کے لیے ہے چھٹا حصّہ، ترکے میں سے اگر ہو میّت کی اولاد۔ پھر اگر نہ ہو اس کی اولاد اور وارث بن رہے ہوں اس کے ماں باپ ہی تو اس کی ماں کا ایک تہائی حصّہ ہے پھر اگر ہون میّت کے بھائی بہن تواس کی ماں کا چھٹا حصّہ (یہ حصّے نکالے جائیں گے) بعد پُورا کرنے وصیّت کے جو کی ہو میّت نے اور (بعد ادائیگی) قرض کے (جو میّت پر ہو)۔ تمہارے ماں باپ اور تمہاری اولاد، نہیں جانتے تم کہ کون ان میں سے قریب تر ہے تمہارے نفع کے لحاظ سے، (یہ حصّے) مقّرر ہیں اللہ کی طرف سے۔ بے شک اللہ ہے ہر بات جاننے والا، بڑی حکمت والا۔
4:12   اور تمہارے لیے ہے نصف اس کا جو چھوڑیں تمہاری بیویاں اگر نہ ہو اُن کی اولاد۔ پھر اگر ہو اُن کی اولاد بھی تو تمہارے لیے ہے چوتھا حصّہ اس میں سے جو وہ چھوڑیں بعد پُورا کرنے وصیّت کے جو اُنہوں نے کی ہو یا (ادائیگی) قرض کے بعد (جو ان پر ہو) اور بیویوں کے لیے ہے چوتھا حصّہ اس میراث کا جو چھوڑی تم نے اگر نہ ہو تمہاری اولاد ۔پھر اگر ہو تمہاری اولاد بھی تو بیویوں کے لیے ہے آٹھواں حصّہ اس کا جو چھوڑا تم نے (یہ تقسیم ہوگی) بعد پُورا کرنے وصیّت کے جو تم نے کی ہو اور قرض (کی ادائیگی) کے (جو تم پر ہو) اور اگر ہو کوئی مرد جس کی میراث تقسیم طلب ہے، ایسا بے اولاد کہ اس کے ماں باپ بھی زندہ نہ ہوں یا ایسی ہی کوئی عورت ہو اور ہو اُس کا صرف ایک بھائی یا صرف ایک بہن تو ملے گا ہر ایک کو ان دونوں میں سے چھٹا حصّہ پھر اگر ہوں (بہن بھائی) ایک سے زیادہ تو وہ سب شریک ہوں گے ایک تہائی میں بعد پُورا کرنے اس وصیّت کے جو کی گئی ہو یا (ادائیگی) قرض کے (جو میّت پر ہو) بشرطیکہ (یہ وصیت) ضرر رساں نہ ہو، یہ حُکم ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، نہایت بردبار ہے۔
4:13   یہ حدیں (مقّرر کردہ) ہیں اللہ کی۔ اور جو اطاعت کرے گا اللہ کی اور اس کے رسول کی، داخل کرے گا اللہ اس کو ایسی جنتوں میں کہ بہتی ہیں ان کے نیچے نہریں، سدا رہیں گے ایسے لوگ ان میں۔ اور یہی ہے عظیم کامیابی۔
4:14   اور جو نافرمانی کرے گا اللہ اور اُس کے رُسول کی اور تجاوز کرے گا اس کی (مقّرر کردہ) حدوں سے، ڈالے گا اللہ اس کو آگ میں، پڑا رہے گا وہ ہمیشہ اس میں اور اس کے لیے عذاب ہے رُسوا کُن۔
4:15   اور جو ارتکاب کریں بدکاری کا تمہاری عورتوں میں سے تو گواہی لاؤ اُن پر چار (مردوں) کی اپنوں میں سے۔ پھر اگر گواہی دے دیں وہ تو قید رکھو ان عورتوں کو گھروں میں حتّٰی کہ آجائے اُنہیں موت یا نکالے اللہ ان عورتوں کے لیے کوئی اور سبیل۔
4:16   اور جو دو مرد ارتکاب کریں بدکاری کا تم میں سے تو اذیّت دو ان کو (جسمانی اور ذہنی) پھر اگر توبہ کرلیں دونوں اور اپنی اصلاح بھی کرلیں تو پہچھا چھوڑ دو اُن کا، بے شک اللہ ہے بہت توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا۔
4:17   درحقیقت توبہ کا حق اللہ کے حضور محض انہی لوگوں کے لیے ہے جو کربیٹھتے ہیں گناہ نادانی سے پھر توبہ کرلیتے ہیں جلد ہی۔ سو یہ وہ لوگ ہیں کہ توبہ قبول کرلیتا ہے اللہ اُن کی۔ اور ہے اللہ (ہر بات سے) باخبر، بڑی حکمت والا۔
4:18   اور نہیں ہے توبہ ان لوگوں کے لیے جو کیے چلے جاتے ہیں گناہ حتّٰی کہ جب سامنے آ کھڑی ہوتی ہے ان میں سے کسی ایک کے موت تو وہ کہتا ہے میں توبہ کرتا ہُوں اب اور نہ (توبہ) ان لوگوں کے لیے ہےجو مرتے ہیں اس حالت میں کہ وہ کافر ہوں۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ تیار کر رکھا ہے ہم نے ان کے لیے درناک عذاب۔
4:19   اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، نہیں ہے جائز تمہارے لیے کہ میراث بنا لو تم عورتوں کو زبردستی۔ اور نہ دباؤ ڈالو اُن پر اس غرض سے کہ ہڑپ کر جاؤ تم کچھ حصّہ اس کا جو دیا ہے تم نے ہی اُنہیں (بصورتِ مہر و میراث) الاّیہ کہ وہ ارتکاب کریں صریح بدکاری کا اور برتاؤ کرو عورتوں کے ساتھ اچھّا۔ پھر اگر ناپسند ہوں وہ تم کو تو عجب نہیں کہ ناپسند کرو تم ایک چیز کو اور رکھی ہو اللہ نے اس میں خیرِ کثیر۔
4:20   اور اگر چاہو تم بدلنا بیوی کی جگہ بیوی اور دے چُکے ہو تم ان میں سے کسی ایک کو ڈھیروں مال تو نہ واپس لو اس میں سے کچھ بھی۔ کیا لوگے تم وہ مال اس سے بہتان لگاکر اور صریح ظلم کرکے۔
4:21   بھلا کیسے لے سکتے ہو تم اسے (واپس) جبکہ یکجان ہوچُکے تھے تم ایک دوسرے کے ساتھ اور لے چُکی ہیں وہ تم سے پختہ عہد۔
4:22   اور نہ نکاح کرو تم ان سے کہ نکاح کر چُکے ہوں تمہارے باپ ان عورتوں سے مگر جو کچھ پہلے ہوچُکا (سو ہو چُکا)۔ بے شک یہ تھی کھلی بے حیائی، قابلِ نفرت کام۔ اور بہت ہی بُری راہ۔
4:23   حرام کردی گئی ہیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پُھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور تمہاری بھتیجیاں اور تمہاری بھانجیاں اور وہ مائیں جنہوں نے دُودھ پلایا تمہیں اور بہنیں تمہاری دُودھ شریک اور مائیں تمہاری بیویوں کی اور وہ لڑکیاں جو پل رہی ہوں تمہارے گھروں میں جو اولاد ہوں تمہاری ان بیویوں کی جن سے تم مباشرت کرچُکے ہو، لیکن اگر نہ کی ہو مباشرت تم نے ان سے تو نہیں ہے کوئی گناہ تم پر (نکاح کرنے میں ان کی لڑکیوں سے) اور بیویاں تمہارے اُن بیٹوں کی جو تمہارے صُلب سے ہوں اور (حرام کیا گیا ہے) یہ بھی کہ جمع کرو دو بہنوں کو (نکاح میں) مگر جو کچھ پہلے ہوچُکا (سو ہوچُکا) بے شک اللہ ہے معاف کرنے والا، ہر حالت میں رحم فرمانے والا۔
4:24   اور (حرام کی گئی ہیں تم پر) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو (جنگ میں قید ہوکر) ہاتھ آئیں تمہارے یہ قانون ہے اللہ کا (لازم ہے جس کی پابندی) تم پر۔ اور حلال ہیں تمہارے لیے وہ (عورتیں جو علاوہ ہیں ان کے اس طرح کہ حاصل کرو تم اُن کو اپنے مال خرچ کرکے، قید (نکاح) میں لانے کے لیے نہ کہ بدکاری کی خاطر۔ پھر جو لطف اُٹھاؤ تم ان عورتوں میں کسی سے تو ادا کرو انہیں ان کے مہر بطور فرض اور نہیں ہے کچھ گناہ تم پر کسی (سمجھوتے) میں جو باہمی رضا مندی سے طے پاجائے، بعد مہر مقّرر کرنے کے۔ بے شک اللہ ہے ہر بات جاننے والا، بڑی حکمت والا۔
4:25   اور جو نہ رکھتا ہو تم میں سے قدرت اس بات کی کہ نکاح کرسکے آزاد مومن عورتوں سے تو (وہ نکاح کرے) ان سے جو تمہاری مِلک میں ہوں، کنیزیں ایمان والی اور اللہ خُوب جانتا ہے تمہارے ایمان کا حال، تم سب ایک دوسرے میں سے ہو، سو نکاح کرو ان کنیزوں سے، اجازت سے ان کے مالکوں کی۔ اور ادا کرو انہیں ان کے مہر دستور کے مطابق (تاکہ وہ) قیدِ نکاح میں محفوظ رہنے والیاں ہوں۔ نہ بدکاری کرنے والیاں اور نہ چوری چھُپے یارانہ گانٹھنے والیاں۔ پھر جب وہ قیدِ نکاح میں محفوظ ہوجائیں تو اگر ارتکاب کریں بدکاری کا تو ان کے لیے ہے نصف اس سزا کا جو ہے آزاد عورتوں کے لیے مقّرر ہ سزا۔ یہ (کنیز سے نکاح کی سہولت) اس کے لیے ہے۔ جسے ڈر ہو بد کاری میں مُبتلا ہونے کا تم میں سے اور یہ کہ صبر سے کام لو تم۔ یہ بہتر ہے تمہارے لیے۔ اور اللہ بہت بخشنے والا، رحم فرمانے والا ہے۔
4:26   چاہتا ہے اللہ کہ کھول کر بیان کرے تمہارے لیے (اپنے احکام) اور چلائے تم کو طریقوں پر ان لوگوں کے جو (تھے) تم سے پہلے اور قبول کرلے تمہاری توبہ۔ اور اللہ ہے ہربات جاننے والا، بڑی حکمت والا۔
4:27   اور اللہ تو چاہتا ہے کہ توبہ قبول کرے تمہاری۔ مگر چاہتے ہیں وہ لوگ جو پیروی کرتے ہیں خواہشاتِ نفس کی کہ دُور ہٹ جاؤ تم (راہِ راست سے) بہت زیادہ دُور۔
4:28   چاہتا ہے اللہ کہ ہلکا کرے بوجھ تمہارا کیونکہ پیدا کیا گیا ہے انسان کمزور۔
4:29   اے لوگو! جو ایمان لائے ہو نہ کھاؤ ایک دوسرے کے مال باہم ناجائز طریقے سے، مگر یہ کہ ہو لین دین تمہاری آپس کی رضامندی سے۔ اور نہ قتل کرو اپنے آپ کو، بے شک اللہ ہے تم پر بے حد مہربان۔
4:30   جو شخص کرے گا ایسے کام زیادتی اور ظلم سے تو عنقریب جھونکیں گے ہم اسے بڑی آگ میں اور ہے یہ (کام) اللہ کے لیے بہت آسان۔
4:31   اور اگر تم بچتے رہو ایسے برے گناہوں سے کہ منع کیا گیا ہے تم کو جن سے تو معاف کردیں گے ہم تمہاری چھوٹی بُرائیاں اور داخل کریں گے ہم تمہیں عزّت و احترام کی جگہ۔
4:32   اور مت تمنّا کرو ایسی بات کی کہ فضیلت دی ہے اللہ نے اس میں تم میں سے بعض کو بعض پر۔ مردوں کے لیے ہے حصّہ اس میں جو کمایا انہوں نے اور عورتوں کے لیے ہے حصّہ اس میں جو کمایا انہوں نے اور مانگو اللہ سے اس کا فضل۔ بے شکا اللہ ہے ہر چیز کے بارے میں سب کچھ جاننے والا۔
4:33   اور سب کے لیے مقّرر کیے ہیں ہم نے وارث اس میں جو چھوڑیں والدین اور قریبی رشتہ دار۔ اور رہے وہ لوگ جن سے عہد و پیمان کر رکھا ہے تم نے۔ سو دو اُنہیں بھی اُن کا حصّہ۔ بے شک اللہ ہے ہر چیز پر نگران۔
4:34   مرد سرپرست و نگہبان ہیں عورتوں کے اس بنا پر کہ فضیلت دی ہے اللہ نے انسانوں میں بعض کو بعض پر اور اس بنا پر کہ خرچ کرتے ہیں مرد اپنے مال۔ پس نیک عورتیں (ہوتی ہیں) اطاعت شعار، حفاظت کرنے والیاں (مردوں کی) غیر حاضری میں، ان سب چیزوں کی جن کو محفوظ بنایا ہے اللہ نے۔ اور وہ عورتیں کہ اندیشہ ہو تم کو نافرمانی کا جن سے، سو نصیحت کرو ان کو اور (اگر نہ مانیں تو) تنہا چھوڑ دو اُن کو بستروں میں اور (پھر بھی نہ مانیں تو) مارو ان کو پھر اگر اطاعت کرنے لگیں وہ تمہاری تو نہ تلاش کرو ان پر زیادتی کرنے کی راہ۔ بے شک اللہ ہے سب سے بالا تر اور بہت بڑا۔
4:35   اور اگر اندیشہ ہو تم کو ناچاقی کا، میاں بیوی کے درمیان تو مقّرر کرو ایک ثالث مرد کے خاندان سے اور ایک ثالث عورت کے خاندان سے، اگر چاہیں گے وہ دونوں اصلاحِ احوال تو موافقت پیدا کر دے گا اللہ اُن دونوں کے درمیان، بے شک اللہ ہے سب کچھ جاننے والا، ہر بات سے باخبر۔
4:36  اور بندگی کرو اللہ کی اور نہ شریک بناؤ اس کا (کسی کو) ذرا بھی اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرو اور رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، رشتے دار ہمسایوں، بیگانہ ہمسایوں، پاس کے اُٹھنے بیٹھنے والوں، مسافروں اور اپنے لونڈی، غلاموں کے ساتھ بھی (حسنِ سلوک کرو)۔ بے شک اللہ نہیں پسند کرتا ان لوگوں کو جو ہوں مغرور اور شیخی بگھارنے والے۔
4:37   جو بخل کرتے ہیں اور ترغیب دیتے ہیں لوگوں کو بخل کی اور چھپاتے ہیں اس کو جو دیا ہے ان کو اللہ نے اپنے فضل سے اور تیّار کر رکھا ہے ہم نے ایسے ناشکروں کے لیے رسوا کُن عذاب۔
4:38   اور (نہیں پسند کرتا) ان لوگوں کو بھی جو خرچ کرتے ہیں اپنے مال، لوگوں کے دکھاوے کی خاطر اور نہیں ایمان رکھتے اللہ پر اور نہ روزِ آخرت پر (اُن کا ساتھی شیطان ہے) اور وہ شخص کہ ہوگیا شیطان اس کا ساتھی، تو وہ تو بہت ہی بُرا ساتھی ہے۔
4:39   اور کی آفت ٹوٹ پڑتی ان پر اگر ایمان لے آتے وہ اللہ پر اور روز آخرت پر اور خرچ کرتے اس میں سے جو دیا ہے انہیں اللہ ہی نے اور ہے اللہ ان کے بارے میں سب کچھ جاننے والا۔
4:40   بے شک اللہ نہیں ظلم کرتا ذرہ برابر۔ اور اگر ہونیکی تو دو گنا چوگنا کرتا ہے اس کو اور دیتا ہے اپنے پاس سے بھی اجرِ عظیم۔
4:41   پھر کیا کیفیت ہوگی (ان لوگوں کی) جب لائیں گے ہم ہر اُمّت میں سے ایک گواہ اور لائیں گے تمہیں (اے محمد!) ان پر بطورِ گواہ۔
4:42   اس دن آرزو کریں گے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور نافرمانی کی رسُول کی اے کاش! (وہ زمین میں سماجائیں اور) برابر کردی جائے اُن پر زمین اور نہ چھپا سکیں گے وہ اللہ سے کوئی بات۔
4:43   اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! نہ قریب جاؤ نماز کے، اس حال میں کہ نشہ میں ہو، حتّٰی کہ (نشہ اُتر جائے اور) معلوم ہو تمہیں کہ کیا کہہ رہے ہو تم؟ اور نہ جنابت کی حالت میں (قرب جاؤ نماز کے) الاّیہ کہ تم راستے سے گزر رہے ہو، حتّٰی کہ غسل کرلو۔ اور اگر ہو تم بیمار یا سفر میں یا آیا ہو کوئی تم میں سے رفع حاجت کر کے یا ہم بستری کی ہو تم نے عورتوں سے۔ اور نہ میسر آئے تم کو پانی تو تیّمم کرو پاک مٹی سے۔ سو مسح کرو اپنے چہروں کا اور ہاتھوں کا بے شک اللہ ہے خطائیں معاف کرنے والا، گناہ بخشنے والا۔
4:44   کیا نہیں دیکھا تم نے ان لوگوں کو جنہیں دیا گیا تھا کچھ حصّہ کتابِ الٰہی میں سے کہ خریدتے ہیں وہ گمراہی اور چاہتے ہیں کہ بھٹک جاؤ تم بھی راستے سے۔
4:45   اور اللہ خُوب جانتا ہے تمہارے دشمنوں کو اور کافی ہے اللہ کارساز اور کافی ہے اللہ مدد گار۔
4:46   ان لوگوں میں سے جو یہودی بن گئے کچھ ایسے ہیں جو ہٹا دیتے ہیں الفاظ کو اُن کے موقع و محل سے اور کہتے ہیں: -سمعنا وعصینا- ہم نے سُنا اور نہ مانا اور - اسمع غیر مسمع= ہماری سُن تیری کوئی نہ سُنے اور (کہتے ہیں) -راعنا- کو -ر اعینا0:: (یعنی ہمارا گڈریا) مروڑ کر اپنی زبانیں طنز کرنے کے لیے دینِ حق پر اور اگر وہ یُوں کہتے -سمعنا واطعنا- ہم نے سُنا اور مان لیا اور - اسمع و انظرنا- سنیے اور ہماری طرف نظر کیجیے تو یہ ہوتا بہتر ان کے حق میں اور زیادہ درست بھی، لیکن دُور کردیا ہے اپنی رحمت سے اُن کو اللہ نے، ان کے کفر کی وجہ سے سو وہ نہیں ایمان لاتے مگر بہت کم۔
4:47   اے لوگو! جنہیں دی گئی ہے کتاب، ایمان لاؤ اس کتاب پر جو نازل کی ہے ہم نے، جو تصدیق کرنے والی ہے اس کتاب کی جو تمہارے پاس ہے قبل اس کے کہ ہم مسخ کردیں چہروں کو اور پھیردیں ان کو ان کی پیٹھ کی طرف یا لعنت کریں ہم ان پر جیسے لعنت کی تھی ہم نے اصحابِ سبت پر۔ اور (یاد رکھو) ہے اللہ کا حُکم نافذ ہوکر رہنے والا۔
4:48   بے شک اللہ نہیں معاف کرتا یہ (گناہ) کہ شرک کیا جائے اس کے ساتھ اور معاف کردیتا ہے شرک کے علاوہ (باقی گناہ) جس کے لیے چاہے۔ اور جس نے شریک ٹھہرایا اللہ کا (کسی کو) اس نے بہتان باندھا الہ پر (اور ارتکاب کیا) بہت بڑے گناہ کا۔
4:49   کیا نہیں دیکھا تم نے ان لوگوں کو جو پاکیزہ قرار دیتے ہیں اپنی ذات کو، حالانکہ اللہ ہی ہے جو پاک کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور (جنہیں اللہ پاک نہیں کرتا) نہیں ظلم کیا جائے گا ان پر بھی ذرّہ برابر۔
4:50   دیکھو تو سہی! کس ڈھٹائی سے بہتان باندھ رہے یہ لوگ اللہ پر جُھوٹ کا۔ اور کافی ہے (ان کے مُجرم ہونے کے لیے) یہی کُھلا گناہ۔
4:51   کیا نہیں دیکھا تم نے ان لوگوں کو جن کو دیا گیا ہے کچھ حصّہ کتابِ الٰہی میں سے کہ ایمان رکھتے ہیں وہ جادُو ٹونے اور شیطانی قوّتوں پر اور کہتے ہیں ان لوگوں کے بارے میں جنہوں نے انکار کیا (رسالتِ محمدیہ کا) کہ یہ لوگ زیادہ ہدایت یافتہ ہیں اُن کی نسبت جو مُسلمان ہوچُکے ہیں راستے کے اعتبار سے۔
4:52   یہ ہیں وہ لوگ کہ لعنت کی ہے ان پر اللہ نے۔ اور جس پر لعنت کردی اللہ نے سو ہرگز نہیں پائے گا تو اس کے لیے کوئی مدد گار۔
4:53   کیا ان کو حاصل ہے کوئی حصّہ، اللہ کی حکومت میں؟ (اگر کہیں ایسا ہوتا) تو پھر یہ نہ دیتے لوگوں کو، ذرّہ برابر بھی۔
4:54   یا پھر یہ حسد کرتے ہیں لوگوں سے اس پر جو عطا کیاہے ان کو اللہ نے اپنے فضل سے۔ سو عطا کی تھی ہم نے تو آلِ ابراہیم کو بھی کتاب اور حکمت اور عطا کی تھی ہم نے ان کو بہت بڑی سلطنت۔
4:55   سو ان میں سے کچھ تو ایسے تھے جو ایمان لائے اس پر اور کچھ ایسے بھی تھے جو رکے رہے ایمان لانے سے۔ اور کافی ہے (ایسوں کے لیے) جہنّم کی بھڑکتی ہُوئی آگ۔
4:56   بے شک وہ لوگ جنہوں نے انکار کیا ماننے سے ہمارے احکام کو عنقریب جھونکیں گے ہم انہیں آگ میں۔ جب جل جائیں گی کھالیں ان کی تو بدل دیں گے ہم ان کی کھالیں اور کھالوں سے، تاکہ مزہ چکھتے رہیں عذاب کا۔ بے شک اللہ ہے سب پر غالب، بڑی حکمت والا۔
4:57   اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور کرتے رہے نیک عمل، عنقریب داخل کریں گے ہم انہیں جنّتوں میں کہ بہتی ہوں گی ان کے نیچے نہریں، رہیں گے یہ ان جنّتوں میں ہمیشہ ہمیشہ۔ ہوں گی ان کے لیے وہاں بیویاں پاکیزہ اور داخل کریں گے ہم انہیں (اپنی رحمت کی) گھنی چھاؤں میں۔
4:58   بے شک اللہ حکم دیتا ہے تم کو کہ سپرو کرو امانتیں، اہلِ امانت کو۔ اور جب فیصلہ کرو تم لوگوں کے مابین تو فیصلہ کرو عدل کے ساتھ۔ بے شک اللہ بہت ہی اچھّی نصیحت کرتا ہے تم کو، بے شک اللہ ہے ہر بات کا سُننے والا، ہر چیز کو دیکھنے والا۔
4:59   اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور صاحبانِ اقتدار و اختیار کی، جو تم میں سے ہوں پھر اگر جھگڑا ہوجائے تمہارے درمیان کسی معاملہ میں، تو پھیر دو اسے (فیصلے کے لیے) اللہ کی طرف اور رسول کی طرف، اگر تم (واقعیٰ ایمان رکھتے ہو اللہ پر اور روز ااخرت پر۔ یہی طریقِ کار ہے بہتر اور بہت اچّھا انجام کے اعتبار سے۔
4:60   کیا نہیں دیکھا تم نے ان لوگوں کو جو دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ایمان لائے ہیں اس پر جو نازل کیا گیا ہے تم پر اور اس پر بھی جو نازل کیا گیا ہے تم سے پہلے (اس کے باوجود) چاہتے ہیں یہ کہ رجوع کریں معاملات کے فیصلے کے لیے طاغوت کی طرف، حالانکہ انہیں حکم دیا گیا تھا کہ انکار کریں طاغوت کا۔ جبکہ چاہتا ہے شیطان یہی کہ لے جائے بھٹکا کر انہیں گمراہی میں بہت دُور۔
4:61   اور جب کہا جاتا ہے ان سے کہ آؤ اس کی طرف جو نازل کیا ہے اللہ نے اور (آؤ) رسُول کی طرف تو دیکھو گے تم ان منافقوں کو کہ رکے رہتے ہیں تمہارے پاس آنے سے، بڑی سختی کے ساتھ۔
4:62   پھر کیا کیفیّت ہوتی ہے جب آپڑتی ہے ان پر، کوئی مصیبت بسبب اس کے جو کیا ہوتا ہے ان کے اپنے ہاتھوں نے، پھر آتے ہیں تمہارے پاس قسمیں کھاتے ہوئے اللہ کی کہ نہیں تھا ہمارا ارادہ مگر بھلائی اور (فریقین میں) موافقت کرانا۔
4:63   یہ وہ لوگ ہیں کہ جانتا ہے اللہ اس کو جو ہے ان کے دلوں میں سو چشم پوشی کرو تم ان سے اور سمجھاؐؤ انہیں اور کہو ان سے ان کے حق میں ایسی بات، جو دل میں اتر جائے۔
4:64   اور نہیں بھیجا ہم نے کوئی رسُول مگر اس لیے کہ اطاعت کی جائے اس کی اللہ کے حُکم سے۔ اور اگر یہ لوگ جب ظلم کربیٹھے تھے اپنی جانوں پر تو آجاتے تمہارے پاس اور معافی مانگتے اللہ سے اور مغفرت کی درخواست کرتے ان کے لیے رسُول بھی تو یقیناً پاتے وہ اللہ کو بڑا معاف کرنےو الا۔ اور رحم کرنے والا۔
4:65   سو قسم ہے تمہارے رب کی (اے محمد) یہ ہرگز مومن نہیں ہوسکتے، جب تک کہ فیصلہ کرنے والا نہ تسلیم کرلیں تم کو اپنے باہمی اختلافات میں پھر نہ پاویں اپنے دلوں میں کوئی کھٹک اس پر جو، فیصلہ کیا ہو تم نے اور تسلیم کرلیں اسے جیسا کہ تسلیم کرنے کا حق ہے۔
4:66   اور اگر کہیں ہم نے حُکم دیا ہوتا انہیں کہ قتل کرو اپنے آپ کو یا نکل جاؤ اپنے گھروں سے تو نہ عمل کرتے اس حُکم پر، مگر تھوڑے ان میں سے۔ اور اگر یہ عمل کرتے اس حُکم پر جس کی نصیحت کی جاتی ہے انہیں تو ہوتا زیادہ بہتر ان کے حق میں اور (دین میں) زیادہ ثابت قدمی کا ذریعہ۔
4:67   اور اس صُورت میں ضرور دیتے ہم ان کو اپنی جنابِ خاص سے اجرِ عظیم۔
4:68   اور ضرور ہدایت دیتے ہم ان کو صراطِ مستقیم کی۔
4:69   اور جس نے اطاعت کی اللہ کی اور رسول کی سو یہی ہیں جو (ہوں گے) ساتھ ان لوگوں کے کہ انعام کیا ہے اللہ نے ان پر (یعنی) انبیا اور صدّیقین اور شہدا اور صالحین (کے) اور بہت اچھّے ہیں یہ لوگ بطور رفیق کے۔
4:70   یہ ہے فضلِ خاص اللہ کی طرف سے۔ اور بس کافی ہے اللہ سب کچھ جاننے والا۔
4:71   اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! سنبھالو اپنے ہتھیار پھر نکلو الگ الگ دستوں کی صُورت میں یا نکلو سب اکٹّھے۔
4:72   اور بے شک تم میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو ضرور پیچھے رہ جاتا ہے پھر اگر پہنچتی ہے تمہیں کوئی مصیبت تو کہتا ہے بے شک احسان کیا اللہ نے مجھ پر کہ نہ ہوا میں ان کے ساتھ حاضر (معرکہ میں)۔
4:73   اور اگر پہنچتا ہے تم کو فضل اللہ کا تو وہ اس طرح بات کرتا ہے، گویا کہ نہ تھی تمہارے اور اس کے درمیان ذرا بھی دوستی (کہتا ہے) اے کاش! ہوتا میں بھی ان کے ساتھ تو حاصل کرتا بڑی کامیابی۔
4:74   سوچا ہیے کہ جنگ کریں اللہ کی راہ میں وہ لوگ جو فروخت کرچُکے ہیں دُنیاوی زندگی کو آخرت کے عوض۔ اور جو شخص جنگ کرے، اللہ کی راہ میں پھر وہ مارا جائے یا غالب آجائے تو ضرور دیں گے ہم اسے اجرِ عظیم۔
4:75   اور کیا ہوا ہے تم کو کہ نہیں جنگ کرتے تم اللہ کی راہ میں اور ان بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں (کی خاطر) جو فریاد کر رہے ہیں کہ اے ہمارے رب! نکال تو ہمیں اس بستی سے کہ ظالم ہیں، جس کے رہنے والے۔ اور بناتُو ہمارے لیے اپنی جناب سے کوئی حامی اور بنا تو ہمارے لیے اپنی جناب سے کوئی مدد گار۔
4:76   وہ لوگ جو ایمان والے ہیں، جنگ کرتے ہیں اللہ کی راہ میں اور جو کافر ہیں وہ جنگ کرتے ہیں راہ میں، شیطان کی پس جنگ کرو تم شیطان کے ساتھیوں سے۔ بے شک چال شیطان کی ہے نہایت کمزور۔
4:77   کیا نہیں دیکھا تم نے ان لوگوں کو، کہا گیا تھا جن سے کہ روکے رکھو اپنے ہاتھ (جنگ سے) اور قائم کرو نماز اور دیتے رہو زکوٰۃ پھر جونہی حکم دیا گیا انہیں جنگ کا تو ایک گروہ ان میں سے ایسا جو جو ڈرتا ہے لوگوں سے ایسا جیسے ڈرنا چاہیے اللہ سے یا اس بھی زیادہ ڈر۔ اور کہتے ہیں یہ لوگ۔ اے رب ہمارے! کیوں فرض کیا تونے ہم پر جنگ کرنا؟ کیوں نہ مہلت دی تونے ہم کو تھوڑی مُدّت اور؟ کہو دو (اے نبی!) دُنیاوی فائدہ حقیر ہے اور آخرت بہت بہتر ہے، ان کے لیے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔ اور نہیں ظلم کیا جائے گا تم پر ذرّہ برابر۔
4:78   جہاں کہیں بھی ہوگے تم، آلے گی تم کو موت اگرچہ ہو تم مضبوط قلعوں کے اندر۔ اور اگر حاصل ہوتی ہے ان (موت سے ڈرنے والوں) کو کامیابی تو کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے۔ اور اگر پہنچتا ہے ان کو کوئی نقصان تو کہتے ہیں کہ (اے محمد) یہ تمہاری وجہ سے ہے۔ کہو سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے۔ آخر کیا ہوگیا ہے ان لوگوں کو کہ نہیں لگتے یہ کہ سمجھیں کوئی بات۔
4:79   جو پہنچتی ہے تم کو کسی قسم کی بھلائی سو وہ اللہ کی طرف سے ہے۔ اور جو پہنچتی ہے تم کو کسی قسم کی بُرائی سو تمہارے نفس کی طرف سے ہے اور بھیجا ہے ہم نے تم کو (اے محمد) لوگوں کے لیے رسول بنا کر اور کافی ہے اللہ (اس بات پر) گواہ۔
4:80   جس نے اطاعت کی رسول کی سو در حقیقت اطاعت کی اس نے اللہ کی اور جو منہ موڑ گیا تو نہیں بھیجا ہے ہم نے تم کو ان پر پاسبان بناکر۔
4:81   اور کہتے ہیں ہم فرمانبردار ہیں مگر جب چلے جاتے ہیں تمہارے پاس سے تو راتوں کو مشورہ کرتا ہے ایک گروہ ان کا، خلاف اس کے جو تم کہتے ہو۔ اور اللہ لکھ رہا ہے جو مشورے یہ کرتے ہیں سو پرواہ نہ کرو ان کی اور بھروسہ کرو اللہ پر اور کافی ہے اللہ کار ساز۔
4:82   کیا یہ لوگ (ذرا بھی) غور نہیں کرتے قرآن میں اور اگر کہیں ہوتا یہ غیر اللہ کی طرف سے تو ضرور پاتے یہ اس میں، بہت زیادہ اختلاف۔
4:83   اور جب آتی ہے ان کے پاس کوئی بات، امن کی یا خوف کی تو نشر کردیتے ہیں اس کو حالانکہ اگر پہنچاتے اس کو رسول کے پاس یا اپنے صاحب اختیار لوگوں تک تو اس کی تحقیق کرتے وہ لوگ جو نتیجہ اخذ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ان میں سے اور اگر نہ ہوتا فضل اللہ کا تم پر اور حمت اس کی تو ضرور پیروی کرنے لگ جاتے تم شیطان کی، مگر تھوڑے۔
4:84   سو جنگ کرو تم (اے نبی!) اللہ کی راہ میں، نہیں ہو تم ذمّہ دار مگر اپنی ذات کے اور ترغیب دلاتے رہو مومنوں کو بھی تو قّع ہے کہ اللہ توڑ دے زور ان لوگوں کا جو کافر ہیں۔ اور اللہ سب سے زبردست ہے اور بہت سخت ہے سزا دینے میں۔
4:85   جو کرے گا سفارش اچھّے کام کی، ہوگا اس کے لیے حصّہ اس میں سے اور جو کرے گا سفارش بُرے کام کی، ہوگا اس کے لیے حصّہ اس میں سے۔ اور ہے اللہ ہر چیز پر قادر اور نگران۔
4:86   اور جب دُعا دی جائے تم کو، سلامتی کی دُعا تو (جواب میں) دو تم بھی دُعا بہتر اس سے یا لوٹا دو وہی۔ بے شک اللہ ہے ہر چیز کا حساب لینے والا۔
4:87   اللہ (وہ ذات ہے کہ) نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے ضرور جمع کرے گا وہ تم سب کو قیامت کے روز کہ نہیں ہے کوئی شک جس (کے آنے) اور کون ہے زیادہ سچّا اللہ سے بات میں۔
4:88   پھر کیا ہوگیا ہے تم کو کہ منافقین کے معاملہ میں دو گروہ بن گئے ہو، جبکہ اللہ نے واپس لوٹا دیا ہے ان کو (گمراہی میں) بسبب ان کی کرتوتوں کے۔ کیا چاہتے ہو تم کہ ہدایت دو اسے جسے گمراہ کردیا ہے اللہ نے حالانکہ جس کو گمراہ کردے اللہ تو ہرگز نہیں پاؤگے تم اس کے لیے کوئی راستہ (ہدایت پانے کا)۔
4:89   دل سے چاہتے ہیں (یہ منافق) کہ کاش تم بھی کافر ہو جاؤ جیسے کافر ہوگئے ہیں وہ تاکہ ہو جاؤ تم (اور وہ) ایک جیسے لہٰذا مت بناؤ تم میں سے کسی کو دوست جب تک کہ نہ ہجرت کریں وہ اللہ کی راہ میں، پھر اگر رُوگردانی کریں وہ (ہجرت سے) تو پکڑو انہیں اور قتل کرو جہاں کہیں پاؤ تم انہیں اور نہ بناؤ تم ان میں سے کسی کو دوست اور نہ مدد گار۔
4:90   مگر وہ لوگ (اس حُکم سے مستثنٰی ہیں) جو جاملیں ایسی قوم سے کہ تمہارے اور ان کے درمیان (صلح کا) معاہدہ ہے یا ٓآئیں وہ تمہارے پاس کہ تنگ آچُکے ہوں ان کے دل اس بات سے کہ جنگ کریں تمہارے ساتھ یا جنگ کریں اپنی قوم کے ساتھ اور اگر چاہتا اللہ تو غالب کردیتا ان کو تم پر، پھر ضرور جنگ کرتے وہ تم سے پس اگر وہ کنارہ کش رہیں تم سے اور نہ جنگ کریں تم سے اور پیش کریں تمہارے آگے صلح کی درخواست تو نہیں رکھا ہے اللہ نے تمہارے لیے ان کے خلاف (کسی اقدام کا) کوئی جواز۔
4:91   اور پاؤ گے تم کچھ اور لوگ جو چاہتے ہیں کہ امن میں رہیں تم سے بھی اور امن میں رہیں اپنی قوم سے بھی۔ جب بھی موقع پاتے ہیں فتنے کا تو اوندھے مُنہ جاپڑتے ہیں اس میں۔ پس اگر نہ کنارہ کش ہوں یہ لوگ تم سے اور (نہ) پیش کریں تمہارے آگے صلح کی درخواست اور (نہ) روکیں ہاتھ اپنے (جنگ سے) تو پکڑو انہیں اور قتل کرو جہاں کہیں پاؤ تم انہیں اور یہی وہ لوگ ہیں کہ دیا ہے ہم نے تم کو ان پر کھلا اختیار۔
4:92   اور نہیں ہے کسی مومن کے لیے (روا) کہ قتل کرے کسی مومن کو مگر غلطی سے۔ اور جس نے قتل کیا کسی مومن کو غلطی سے تو آزاد کرے ایک غلام، مومن اور خون بہا ادا کیا جائے مقتول کے وارثوں کو، مگر یہ کہ معاف کردیں وہ بطور صدقہ پھر اگر ہو مقتول ایسی قوم سے جو دشمن ہو تمہاری اور ہو مقتول مومن تو آزاد کرنا ہوگا ایک مومن غلام۔ اور اگر ہو مقتول ایسی قوم میں سے کہ تمہارے اور ان کے درمیان معاہدہ ہو تو خون بہا ادا کیا جائے اس کے وارثوں کو اور آزاد کیا جائے ایک مومن غلام پھر جس کو میّسر نہ ہو (غلام) تو روزے رکھے دو مہینے کے لگاتار، توبہ کرنے کے لیے اللہ سے۔ اور ہے اللہ ہر بات جاننے والا، بڑی حکمت والا۔
4:93   اور جو کوئی قتل کرے کسی مومن کو قصدا تو اس کی سزا ہے جہنّم ہمیشہ رہے گا وہ اس میں اور غضب ہوگا اللہ کا اس پر اور لعنت ہوگی اس پر اور تیّار کر رکھا ہے اس کے لیے عذابِ عظیم۔
4:94   اے ایمان والوں! جب نکلو تم (جہاد کے لیے) اللہ کی راہ میں تو خُوب تحقیق کرلیا کرو اور نہ کہو اس شخص کو جو کرے تم کو سلام کہ نہیں ہے تو مومن (کیا) حاصل کرنا چاہتے ہو تم سازو سمان دنیاوی زندگی کا؟ تو اللہ کے ہاں غنمیتیں ہیں بہت۔ ایسے تو تھے تم اسلام سے پہلے پھر احسان کیا اللہ نے تم پر (کہ تم مسلمان ہوگئے) لہٰذا خُوب تحقیق کرلیا کرو۔ بے شک اللہ ہے ہراس بات سے جو تم کرتے ہو پُوری طرح باخبر۔
4:95   نہیں برابر، گھر بیٹھ رہنے والے مسلمان، جن کو کوئی عذر نہ ہو اور جہاد کرنے والے اللہ کی راہ میں اپنے مال سے اور جان سے فضیلت دی ہے اللہ نے ان کو جو جہاد کرنے والے ہیں اپنے مال سے اور جان سے، بیٹھے رہنے والوں پر درجہ کے اعتبار سے۔ اگرچہ سب سے وعدہ کررکھا ہے اللہ نے بھلائی کا لیکن فضیلت دی ہے اللہ نے مجاہدین کو بیٹھ رہنے والوں پر اجرِ عظیم سے۔
4:96   یعنی بڑے درجے ہیں اس کی طرف سے اور مغفرت ہے اور رحمت ہے اور ہے اللہ بے انتہا بخشنے والا، ہر حال میں رحم کرنے والا۔
4:97   بے شک وہ لوگ کہ رُوح قبض کریں گے ان کی فرشتے، اس حال میں کہ وہ ظلم کر رہے تھے اپنی جانوں پر، پوچھیں گے ان سے فرشتے، تم کیا کرتے رہے، وہ کہیں گے تھے ہم کمزور اور بے بس اپنی سرزمین میں، فرشتے کہیں گے کیا نہیں تھی اللہ کی زمین وسیع کہ ہجرت کرجاتے تم اس میں۔ سو یہی وہ لوگ ہیں کہ ٹھکانا ہے ان کا جہنّم اور وہ بہت بُری جگہ ہے۔
4:98   مگر وہ کمزور اور بے بس مرد، اور عورتیں اور بچے جو نہیں کرسکتے کوئی تدبیر اور نہیں پاتے کوئی راستہ۔
4:99   سو یہ لوگ، اُمید ہے کہ اللہ معاف کردے انہیں۔ اور ہے اللہ بے حد معاف کرنے والا، بڑا بخشنے والا۔
4:100   اور جو شخص ہجرت کرے گا اللہ کی راہ میں، پائے گا وہ زمین میں ٹھکانے بہت سے اور فراخی اور جو نکلا اپنے گھر سے ہجرت کر کے اللہ اور رسول کی طرف پھر آلیا اس کو موت نے تو ہوگیا اس کا اجر اللہ کے ذمّہ۔ اور ہے اللہ بے حدمعاف کرنے والا اور رحم کرنے والا۔
4:101   اور جب سفر کرو تم زمین میں تو نہیں ہے تم پر کچھ گناہ کہ قصر کرو تم نماز میں۔ اگر اندیشہ ہو تم کو کہ ستائیں گے تم کو وہ لوگ جو کافر ہیں۔ بے شک کافر ہیں، تمہارے کُھلے دُشمن۔
4:102   اور جب موجود ہو تم (مسلمانوں) کے ساتھ اور پڑھانے لگو ان کو نماز، تو چاہیے کہ کھڑا ہو ایک گروہ ان میں سے تمہارے ساتھ اور لیے رہیں اپنے ہتھیار پھر جب سجدہ کرچکیں یہ لوگ تو چاہیے کہ چلے جائیں تمہارے پیچھے اور آجائے گر وہ دوسرا جنہوں نے نماز نہیں پڑھی پس وہ نماز پڑھیں تمہارے ساتھ اور ضروری ہے کہ چوکنّا رہیں (اور لیے رہیں) اپنے ہتھیار، دل سے چاہتے ہیں وہ لوگ جو کافر ہیں کہ کاش غافل ہوجاؤ تم اپنے ہتھیاروں سے اور سامانوں سے تو ٹوٹ پڑیں وہ تم پر ایک دم۔ اور نہیں ہے کچھ گناہ۔ تم پر اگر ہو تمہیں تکلیف بارش کی وجہ سے یا ہو تم بیمار کہ اتار رکھو اپنے ہتھیار لیکن چوکنا ر ہو بے شک اللہ نے تیار کر رکھا ہے کافروں کے لیے رسواکن عذاب۔
4:103   پھر جب تم ادا کرچکو نماز تو یاد کرتے رہو اللہ کو کھڑے بیٹھے اور اپنے پہلوؤں کے بل (ہر حال میں) پھر جب خوف دُور ہوجائے تمہارا تو قائم کرو نماز (تمام شرائط و آداب کے ساتھ) بےشک نماز ہے مومنوں پر فرض پابندی وقت کے ساتھ۔
4:104   اور نہ کمزوری دکھاؤ تم دشمن کا تعاقب کرنے میں۔ اگر تم تکلیف اٹھاتے ہو تو بے شک وہ بھی تکلیف اٹھاتے ہیں جیسے تم اٹھاتے ہو لیکن توقع رکھتے ہو تم اللہ سے ایسے (اجر) کی جس کی وہ توقع نہیں رکھتے۔ اور ہے اللہ ہر بات جاننے والا، بڑی حکمت والا۔
4:105   بےشک ہم ہی نے نازل کی ہے تمہاری طرف (اے نبی!) یہ کتاب حق کے ساتھ تاکہ تم فیصلے کرو لوگوں کے درمیان اس (علم و حکمت) کے مطابق جو سکھائی ہے تم کو اللہ نے۔ اور مت بنو تم خیانت کرنے والوں کے طرف دار۔
4:106   اور درخواست کرو درگزر کی اللہ سے بے شک اللہ ہے بہت معاف فرمانے والا، ہر حالت میں رحم کرنے والا۔
4:107   اور مت وکالت کرو ان لوگوں کی جو دغا رکھتے ہیں اپنے دلوں میں۔ بے شک اللہ نہیں پسند کرتا ایسے شخص کو جو ہو دغا باز، گناہوں میں ڈوبا ہوا۔
4:108   چُھپاسکتے ہیں یہ (اپنی حرکات) لوگوں سے لیکن نہیں پُھپاسکتے اللہ سے اس لیے کہ وہ تو ان کے ساتھ ہوتا ہے، اس وقت بھی جب یہ مشورے کرتے ہیں راتوں کو ایسی باتوں کے بارے میں جنہیں نہیں پسند کرتا اللہ اور ہے اللہ (کا علم)، ان کے اعمال پر محیط ۔
4:109   یہ تم ہو (اے مسلمانو!) جو جھگڑا کرتے ہو ان کی طرف سے دُنیاوی زندگی میں لیکن کون جھگڑا کرے گا اللہ کے ساتھ، ان کی طرف سے قیامت کے دن یا کون ہے جو ہوگا ان کا کارساز۔
4:110   اور جو بھی کر گزرے کوئی بُرا کام یا ظلم کر بیٹھے اپنے اوپر بھر بخشش طلب کرے اللہ سے، تو پائے گا وہ اللہ کو بے انتہا معاف فرمانے والا، رحم کرنے والا۔
4:111   اور جو شخص کماتا ہے کوئی گناہ تو بس کماتا ہے وہ اس گناہ (کا وبال)، اپنی جان پر اور ہے اللہ ہر بات جاننے والا، بڑی حکمت والا۔
4:112   اور جس نے ارتکاب کیا کسی خطا یا گناہ کا پھر تھوپ دیا اسے کسی بے گناہ کے سر تو یقیناً اُٹھایا اس نے بوجھ بڑے بہتان اور کھلے گناہ کا۔
4:113   اور اگر نہ ہوتا اللہ کا فضل تمہارے شامل حال اور اس کی رحمت تو قصد کرلیا تھا ایک گروہ نے ان میں سے کہ بہکادیں تم کو ۔ حالانکہ نہیں بہکا رہے تھے وہ مگر اپنے آپ کو اور نہیں نقصان پہنچاسکتے تھے وہ تم کو ذرا بھی۔ کیونکہ نازل کی ہے اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت اور سکھایا ہے تم کو وہ کچھ جو تم نہ جانتے تھے۔ اور ہے اللہ کا فضل تم پر بہت ہی زیادہ۔
4:114   نہیں ہے کوئی بھلائی ان کے بیشتر خفیہ مشوروں میں سوائے اس کے کہ کوئی ترغیب دے صدقہ دینے یا نیکی کرنے کی یا اصلاح احوال کی لوگوں کی لوگوں کے درمیان۔ اور جو شخص کرتا ہے یہ کام تلاش میں رضائے الٰہی کے تو ضرور عطا کریں گے ہم اسے اجرِ عظیم۔
4:115   اور جس نے مخالفت کی رسُول کی اس کے بعد بھی کہ کُھل کر آچُکی ہے اس کے سامنے ہدایت اور چلا اہل ایمان کی راہ کے خلاف تو چلنے دیں گے ہم اس کو اسی (راستے) پر جدھر وہ مُڑگیا اور ڈالیں گے ہم اسے جہنّم میں۔ اور وہ بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے۔
4:116   بے شک الہ نہیں معاف کرتا یہ (گناہ) کہ شریک ٹھہرایاجائے اس کے ساتھ (کسی کو) اور معاف کردیتا ہے شرک کے علاوہ (باقی گناہ) جس کے لیے چاہے۔ اور جس نے شریک ٹھہرایا اللہ کا (کسی کو) تو یقیناً بھٹک گیا وہ گمراہی میں بہت دُور۔
4:117   نہیں عبادت کرتے یہ (مشرک) اللہ کے سوا مگر دیو یوں کی اور نہیں عبادت کرتے یہ (ان کی بھی) بلکہ شیطان کی جو باغی ہے۔
4:118   لعنت کی اس پر اللہ نے۔ اور کہا تھا اس نے کہ ضرور لے کر رہوں گا میں، تیرے بندوں میں سے (اپنا) مقّررہ حصّہ۔
4:119   اور ضرور گمراہ کروں گا میں ان کو اور ضرور آرزؤو ں کے سبز باغ دکھاؤں گا میں ان کو اور ضرور حُکم دوں گا میں ان کو تو ضرور چیریں گے وہ کان مویشیوں کے اور ضرور حُکم دُوں گا میں اُن کو تو وہ ضرور ردوبدل کریں گے اللہ کی بنائی ہوئی ساخت میں اور جس نے بنایا شیطان کو اپنا ولی و سرپرست اللہ کو چھوڑ کر تو یقیناً اُٹھایا اس نے گھاٹا کھُلا۔
4:120   وعدے کرتا ہے شیطان اُن سے اور آرزؤوں کے سبز باغ دکھاتا ہے اُن کو اور نہیں وعدے کرتا اُن سے شیطان، مگر پر فریب۔
4:121   یہ وہ لوگ ہیں کہ ہے اُن کا ٹھکانا جہنّم اور نہیں پائیں گے وہ اس سے بچنے کی کوئی جگہ۔
4:122   اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک کام، ضرور داخل کریں گے ہم اُن کو ایسی جنتوں میں کہ بہہ رہی ہوں گی ان کے نیچے نہریں، رہیں گے وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ۔ یہ وعدہ ہے اللہ کا سچّا اور کون ہے زیادہ سچّا اللہ سے بات میں۔
4:123   نہیں ہے (موقوف کچھ) آرزوؤں پر تمہاری اور نہ آرزؤوں پر اہل کتاب کی۔ جو بھی کرے گا کوئی بُرا کام، بدلہ دیاجائے گا اُسے اس کے مطابق اور نہ پائے گا ۲وہ اپنے لیے اللہ کے سوا کوئی حامی اور نہ کوئی مدد گار۔
4:124   اور جو شخص کرے گا کوئی نیک کام وہ مرد ہو یا عورت اور ہو وہ مومن تو ایسے سب لوگ داخل ہوں گے جنّت میں اور نہیں ناانصافی ہوگی اُن کے ساتھ ذرا بھی۔
4:125   اور کون زیادہ اچھّا ہے دین کے لحاظ سے اس شخص سے جس نے جُھکادیا اپنا چہرہ اللہ کے حضور اور وہ نیک کام کرتا رہا اور پیروی کی اس نے مِلّتِ ابراہیم کی جو ہر طرف سے کٹ کر اللہ کا ہوگیا تھا اور بنالیا تھا اللہ نے ابراہیم کو اپنا مخلص دوست۔
4:126   اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں اور ہے اللہ ہر چیز کو پُوری طرح جاننے والا۔
4:127   اور فتویٰ پُوچھتے ہیں تم سے عورتوں کے بارے میں، کہو! اللہ فتویٰ دیتا ہے تم کو، ان کے معاملہ میں اور (متوجّہ کرتا ہے) اس طرف جو تلاوت کیا گیا تم پر کتاب میں ان یتیم عورتوں کے بارے میں جن کو نہیں دیتے تم وہ حق جو مقرّر کیا گیا ہے ان کے لیے اور چاہتے ہو تم کہ ان سے خود نکاح کرلو (لالچ کی بنا پر) اور (متوجّہ کرتا ہے) بے سہارا بچوں کی طرف اور یہ کہ قائم رہو تم یتیموں کے بارے میں انصاف پر اور جو کرو گے تم کوئی بھی بھلائی تو بے شک اللہ ہے اس سے پُوری طرح باخبر۔
4:128   اور اگر کسی عورت کو ڈر ہو اپنے خاوند کی طرف سے بدسلوکی یا بے رُخی کا تو کچھ گناہ نہیں ان دونوں پر کہ صلح کرلیں آپس میں کسی طریقے سے۔ او رصلح بہر حال بہتر ہے اور موجود رہتا ہے طبیعتوں میں حرص اور اگر تم حسن سلوک سے کام لو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو بے شک اللہ ہے تمہارے اعمالوں سے پُوری طرح باخبر۔
4:129   اور نہیں قدرت رکھتے تم اس بات کی کہ عدل کرسکو بیویوں کے درمیان، خواہ کتنا ہی چاہو تم لہٰذا نہ جھک جاؤ (کسی ایک کی طرف) پُور ی طرح جُھکنا کہ چھوڑ دو دوسری بیویوں کو ادھر لٹکتا۔ اور اگر درست کرلو تم (اپناطرزِ عمل) اور ڈرتے رہو اللہ سے تو بے شک اللہ ہے بہت معاف کرنے والا، او ررحم فرمانے والا۔
4:130   اور اگر جُدا ہو جائیں (میاں بیوی ایک دوسرے سے) تو بے نیاز کردے گا اللہ ہر ایک کو (محتاجی سے) اپنی وسیع قدرت سے اور ہے اللہ وسیع قدرت کا مالک، بڑی حکمت والا۔
4:131   اور اللہ ہی کے لیے ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں اور سختی سے ہدایت کی تھی ہم نے ان لوگوں کو جنہیں دی گئی تھی کتاب تم سے پہلے اور (ہدایت کرتے ہیں) تم کو کہ ڈرتے رہو اللہ سے اور اگر نہ مانو گے تم تو (اللہ کا کچھ نقصان نہیں) بے شک اللہ ہی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں۔ اور ہ ہے اللہ بے نیاز اور ہر حال میں سزاوارِ حمد و ثنا کا۔
4:132   اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں۔ اور کافی ہے اللہ کار ساز۔
4:133   اگرچاہے تو لے جائے تم کو (زمین سے) اے انسانو! اور لے آئے دوسروں کو۔ اور ہے اللہ اس پر پُوری طرح قادر۔
4:134   جو شخص ہے طالب دُنیاوی صلہ کا (وہ جان لے کہ) اللہ کے پاس تو ہے، صلہ و ثواب دُنیا کا بھی اور آخرت کا بھی اور ہے اللہ ہر بات کا سُننے والا اور ہر چیز کا دیکھنے والا۔
4:135   اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بنو علمبردار انصاف کے، گواہی دینے والے اللہ کے لیے اگرچہ ہو (یہ گواہی) خلاف تمہاری اپنی ذات کے یا والدین اور رشتہ داروں کے، خواہ ہو کوئی مال دار یا غریب بہر حال اللہ ہے تم سے زیادہ خیر خواہ ان کا پس مت پیروی کرو تم خواہشاتِ نفس کی عدل نہ کرنے میں اور اگر گھما پھرا کر بات کرو گے (گواہی میں) یا گریز کرو گے تو بےشک اللہ ہے تمہارے اعمال سے پُوری طرح باخبر۔
4:136   اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! ایمان لاؤ اللہ پر اوراس کے رسُول پر اور اس کتاب پر جو نازل کی ہے اس نے اپنے رسُول پر اور اس کتاب پر بھی جو نازل کی اس سے پہلے اور جس نے انکار کیا اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا اور اس کی کتابوں کا اور رسُولوں کا اور روزِآخرت کا تو یقیناً وہ بھٹک کر نکل گیا گمراہی میں بہت دُور۔
4:137   بے شک جو لوگ ایمان لائے پھر کافر ہُوئے پھر ایمان لائے پھر کافر ہُوئے پھر بڑھتے چلے گئے کفر میں ہرگز نہیں ہے اللہ کہ بخشے ان کو اور نہ یہ کہ ہدایت دے ان کو (سیدھے) راستے کی۔
4:138   خوشخبری دی دو منافقوں کو کہ ان کے لیے ہے دردناک عذاب۔
4:139   ایسے (منافق) جو بناتے ہیں کافروں کو دوست مومنوں کو چھوڑکر، کیا ڈھونڈتے ہیں ان کے ہاں عزّت، سو بے شک عزّت تو اللہ ہی کی ہے، ساری کی ساری۔
4:140   اور البتّہ نازل کر چُکا ہے اللہ تم پر اسی کتاب میں یہ (حکم) کہ جب سُنو تم اللہ کی آیات کے ساتھ کفر کیا جارہا ہے اور ہنسی اُڑائی جارہی ہے اُن کی تو نہ بیٹھو ایسے لوگوں کے ساتھ جب تک نہ مشغول ہوجائیں وہ کسی اور بات میں، اس کے علاوہ بے شک تم بھی، اگر ایسا کرو گے تو انہی جیسے ہوجاؤ گے۔ یقیناً اللہ جمع کرنے والا ہے منافقوں اور کافروں کو جنہم میں ایک جگہ اکٹھا۔
4:141   یہ وہ لوگ ہیں جو منتظر رہتے ہیں مصیبت کے تمہارے لیے پھر اگر حاصل ہوتی ہے تم کو فتح اللہ کی طرف سے تو کہتے ہیں کیا نہ تھے ہم تمہارے ساتھا ور اگر ملتا ہے کافروں کو کچھ حصّہ (فتح کا) تو کہتے ہیں کیا ہم قادر نہ تھے کہ لڑتے تمہارے خلاف اور کیا ہم نے نہیں بچایا تم کو مومنوں سے۔ پس اللہ فیصلہ کرے گا تمہارے اور ان کے درمیان، قیامت کے دن۔ اور ہرگز نہیں رکھا ہے اللہ نے کافروں کے لیے مؤمنوں پر غالب آنے کا کوئی راستہ۔
4:142   بے شک منافق دھوکہ بازی کر رہے ہیں اللہ کے ساتھ اور اللہ نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے ان کو اور جب کھڑے ہوتے ہیں نماز کے لیے تو کھڑے ہوتے ہیں بے دلی اور کاہلی کے ساتھ، دکھاوا کرتے ہیں لوگوں کے سامنے اور نہیں یاد کرتے اللہ کو مگر تھوڑا۔
4:143   ڈانواں ڈول ہیں دونوں کے درمیان نہ موٌمنوں کی طرف اور نہ کافروں کی طرف۔ اور جسے گمراہ کردیا اللہ نے سو ہر گز نہ پاؤ گے تم اس کے لیے کوئی راستہ۔
4:144   اے لوگو جو ایمان لائے ہو نہ بناؤ کافروں کو دوست سوائے مؤمنوں کے۔ کیا چاہتے ہو تم کہ مہیا کردو اللہ کو اپنے خلاف کھُلی حجت۔
4:145   بے شک منافق ہوں گے سب سے نچلی درجے میں جہنّم کے اور ہر گز نہ پاؤ گے تم ان کے لیے کوئی مدد گار۔
4:146   مگر وہ لوگ جنہوں نے توبہ کرلی اور اپنی اصلاح کرلی اور مضبوطی سے پکڑلیا اللہ (کی رسّی) کو اور خالص کرلیا اپنے دین کو اللہ کے لیے سو ایسے لوگ مؤمنوں کے ساتھ ہوں گے۔ اور عنقریب دے گا اللہ مؤمنوں کو اجرِ عظیم۔
4:147   کیا کرے گا اللہ تمہیں عذاب دے کر اگر شکر گزار بنے رہو تم اور ایمان کی روش پر چلو۔ اور ہے اللہ قدر دان، سب کے حال سے پوری طرح واقف۔
4:148   نہیں پسند کرتا اللہ علانیہ بری بات کہنا ما سوائے اس شخص کے جس پر ظلم ہُوا ہو اور ہے اللہ ہر بات سُننے والا، ہر چیز کا جاننے والا۔
4:149   لیکن اگر تم علانیہ نیکی کرو یا پُھپاکر کرو یا درگزر کر دو (دوسرے کی) بُرائی سے تو بے شک اللہ بھی ہے بے حد معاف کرنے والا، پُوری قدرت رکھنے والا۔
4:150   بے شک وہ لوگ جو انکار کرتے ہیں اللہ کا اور اس کے رسُولوں کا اور چاہتے ہیں کہ تفریق کریں اللہ اور اس کے رسُولوں کے درمیان اور کہتے ہیں کہ ایمان لائے ہم بعض پر اور انکار کرتے ہیں بعض کا اور چاہتے ہیں وہ کہ نکالیں ایمان اور کفر کے درمیان کوئی راستہ۔
4:151   ایسے ہی لوگ ہیں جو ہیں کافر حقیقی اور مہیّا رکھا ہے ہم نے کافروں کے لیے، عذاب ذلّت آمیز۔
4:152   اور وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اللہ پر اور اس کے رسُولوں پر اور نہیں فرق کیا انہوں نے ان میں ایکدوسرے کے درمیان، یہ وہ لوگ ہیں کہ ضرور دے گا اللہ اُن کو ان کے اجر۔ اور ہے اللہ بے حد معاف کرنے والا، ہر حالت میں رحم کرنے والا۔
4:153   مطالبہ کرتے ہیں تم سے (اے پیغمبر!) اہلِ کتاب کہ نازل کراؤ ان پر کوئی کتاب آسمان سے (کچھ عجب نہیں) کہ مطالبہ کرچُکے ہیں یہ لوگ موسیٰ سے، اس سے بھی بڑا چنانچہ انہوں نے کہا تھا کہ دکھا تو ہم کو اللہ کُھلم کُھلا سا آلیا اُن کو بجلی نے اُن کے ظلم کے سبب۔ پھر پُوجنا شروع کردیا اُنہوںنے بچھڑے کو اس کے بعد بھی کہ آچُکی تھیں اُن کے پاس کھلی نشانیاں لیکن معاف کردیا ہم نے اس کو بھی اور عطا کیا ہم نے موسیٰ کو کُھلا غلبہ۔
4:154   اور اُٹھایا ہم نے اُوپر اُن کے کوہِ طُور اُن سے عہد لینے کے لیے اور کہا ہم نے اُن سے کہ داخل ہونا دروازے میں سجدہ کرتے ہُوئے اور حُکم دیا تھا ہم نے ان کو کہ حد سے نہ بڑھنا قانونِ سبت میں اور لیا تھا ہم نے اُن سے (ان باتوں کا) پختہ عہد۔
4:155   پس بسبب اس کے کہ توڑا انہوں نے اپنا عہد اور انکار کیا اُنہوں نے اللہ کی آیات کا اور قتل کیا اُنہوں نے نبیوں کو ناحق اور کہا انہوں نے کہ ہمارے دل غلافوں میں محفوظ ہیں حالانکہ مہر کردی ہے اللہ نے اُن کے دلوں پر بسبب اُن کے کفر کے سو نہیں ایمان لائیں گے یہ مگر تھوڑے۔
4:156   اور بسبب اُن کے کفر کے اور اُن کے قول کے جس سے انہوں نے مریم پر بہتانِ عظیم لگایا۔
4:157   اور ان کے اس کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے قتل کیا ہے مسیح عیسی ابن مریم کو جو رسول ہیں اللہ کے حالانکہ نہیں قتل کیا انہوں نے اس کو اور نہ سولی پر چڑھایا اسے بلکہ معاملہ مشتبہ کردیا گیا ان کے لیے اور بے شک وہ لوگ جنہوں نے اختلاف کیا اس معاملہ میں ضرور مبتلا ہیں شک میں اس بارے میںَ اور نہیں ہے انہیں اس واقع کا کچھ بھی علم سوائے گمان کی پیروی کے اور نہیں قتل کیا ہے انہوں نے مسیح کو یقینا!۔
4:158   بلکہ اٹھا لیا ہے اس کو اللہ نے اپنی طرف۔ اور ہے اللہ زبردست طاقت رکھنے والا، بڑی حکمت والا۔
4:159   اور نہیں کوئی اہلِ کتاب میں سے مگر ضرور ایمان لائے گا مسیح پر اس کی موت سے پہلے اور قیامت کے دن ہوگا میسح ان پر گواہ۔
4:160   پس بسبب ان مظالم کے جو کیے ان لوگوں نے جو یہودی ہیں، حرام کردیں ہم نے ان پر بہت سی پاکیزہ چیزیں جو (پہلے) حلال تھیں ان کے لیے اور اس بنا پر بھی کہ روکنے ہیں وہ۔ اللہ کی راہ سے بہت زیادہ۔
4:161   اور لیتے ہیں سُود جبکہ روک دیا گیا تھا اُن کو اس سے اور کھاتے ہیں لوگوں کے مال ناجائز طریقے سے (یہ سزادی گئی) اور تیّار کیا ہے ہم نے ان کے لیے جو کافر ہیں ان میں سے دردناک عذاب۔
4:162   لیکن جو پختہ ہیں علم میں ان میں سے اور ایمان والے ہیں، وہ ایمان لاتے ہیں اس پر بھی جو نازل کیا گیا تم پر اور اس پر بھی جو نازل کیا گیا تم سے پہلے اور قائم کرنے والے ہیں نماز کو اور ادا کرنے والے ہیں زکوٰۃ کو اور ایمان لانے والے ہیں اللہ پر اور روزِ آخرت پر۔ یہی وہ لوگ ہیں کہ ضرور دیں گے ہم اُن کو اجرِ عظیم۔
4:163   بے شک ہم ہی نے وحی بھیجی ہے تمہاری طرف جیسے وحی بھیجی تھی ہم نے نوح اور ان نبیوں کی طرف جو اس کے بعد ہُوئے اور وحی بھیجی ہم نے ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور اولادِ یعقوب کی طرف اور عیسی، ایوب، یونس، ہارون اور سیلمان کی طرف اور دی ہم نے داؤد کو زبور۔
4:164   اور کچھ رسُول ہیں کہ بیان کیے ہیں ان کے حالات ہم نے تم سے اس سے پہلے اور کچھ رسُول کہ نہیں بیان کیے ہم نے ان کے حالات تم سے (اُن کی طرف بھی وحی بھیجی) اور کلام کیا اللہ نے موسیٰ سے جیسے کلام کیا جاتا ہے۔
4:165   یہ سب رسول بھیجے گئے خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے (بناکر) تاکہ نہ رہے لوگوں کے پاس اللہ کے حضور، کوئی حجت رسولوں کے آجانے کے بعد۔ اور ہے اللہ سب پر غالب بڑی حکمت والا۔
4:166   (اب بھی اگر کوئی نہیں مانتا تو نہ مانے) لیکن اللہ گواہی دیتا ہے کہ جو کچھ نازل کیا ہے اس نے تمہاری طرف، نازل کیا ہے اس کو اپنے علم سے اور فرشتے بھی گواہ ہیں۔ حالانکہ کافی ہے اللہ گواہ۔
4:167   یقیناً وہ لوگ جنہوں نے (اس کے) ماننے سے انکار کیا اور روکا اللہ کی راہ سے (دوسروں کو بھی) بے شک جاپڑے وہ گمراہی میں بہت دُور۔
4:168   بے شک جن لوگوں نے انکار کیا اور (دوسروں کو روک کر) ظلم کیا ہرگز نہیں اللہ ایسا کہ معاف کرے اُن کو اور نہ یہ کہ ہدایت دے اُنہیں کسی راہ کی۔
4:169   سوائے جہنّم کے راستے کے رہیں گے وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ اور ہے یہ بات اللہ کے لیے بہت آسان۔
4:170   اے لوگو! بے شک آگیا ہے تمہارے پاس یہ رسول حق لے کر تمہارے رب کی طرف سے، لہٰذا ایمان لے آؤ تم بہتر ہوگا تمہارے لیے اور اگر تم انکار کرو گے تو بے شک اللہ ہی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں اور ہے اللہ سب کچھ جاننے والا، بڑی حکمت والا۔
4:171   اے اہلِ کتاب مت مبالغہ کرو اپنے دین کے معاملہ میں اور مت کہو اللہ کی شان میں، مگر وہ بات جو سچ ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ مسیح عیسی ابنِ مریم صرف اللہ کا رسُول اور اس کا کلمہ تھا جو بھیجا تھا مریم کی طرف اور رُوح تھی اللہ کی طرف سے پس ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسُولوں پر اور مت کہو کہ (الٰلہ) تین ہیں، باز آجاؤ۔ بہتر ہوگا تمہارے لیے حقیقت یہ ہے کہ صرف اللہ ہی معبود یکتا ہے، پاک ہے اس کی ذات اس (عیب) سے کہ ہو اس کی اولاد۔ اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں اور کافی ہے اللہ کارساز۔
4:172   ہر گز نہیں باعثِ عار میسح کے لیے یہ بات کہ ہو وہ بندہ اللہ کا اور نہ مقّرب فرشتوں کے لیے اور جس نے باعثِ عار سمجھا اللہ کی بندگی کو اور تکبّر کیا تو عنقریب اکٹّھا کرے گا اللہ اُنہیں اپنے پاس سب کو۔
4:173   سو وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے کام نیک تو دے گا اللہ اُنہیں پُورے پُورے اجر ان کے اور مزید عطا فرمائے گا اُنہیں اپنے فضل سے۔ لیکن جن لوگوں نے باعثِ عار سمجھا (اللہ کی بندگی کو) اور تکبّر کیا سو دے گا انہیں عذاب درد ناک اور نہ پائیں گے وہ اپنے لیے غیر اللہ میں سے کوئی دوست اور نہ کوئی مدد گار۔
4:174   اے لوگو! بے شک آچکی ہے تمہارے پاس روشن دلیل تمہارے رب کی طرف سے اور نازل کی ہے ہم نے تمہاری طرف روشنی جو صاف راہ دکھاتی ہے۔
4:175   پھر وہ لوگ جو ایمان لائے اللہ پر اور پکڑے رکھا مضبوطی سے اُنہوں نے اللہ کا سہارا تو ضرور داخل کرے گا اللہ اُن کو اپنی رحمت و فضلِ خاص میں اور دکھائے گا ان کو اپنی طرف آنے کا سیدھا راستہ۔
4:176   فتویٰ پوچھتے ہیں تم سے، کہو اللہ فتویٰ دیتا ہے تم کو -کلالہ- کے بارے میں۔ اگر کوئی شخص مرجائے (اس حالت میں کہ) نہ ہو اس کی اولاد اور ہو اس کی ایک بہن تو اس بہن کے لیے ہے، نصف اس کے ترکے کا۔ اور بھائی وارث ہوگا بہن کے (پُورے مال کا) اگر نہ ہو اس بہن کی کوئی اولاد۔ پھر اگر ہوں دو بہنیں (یا زائد) تو ان کے لیے ہے دوتہائی ترکے کا۔ اور اگر ہوں کئی بھائی بہنیں مرد اور عورتیں تو مرد کے لیے ہے برابر دو عورتوں کے حصّہ کے۔ کھول کھول کر بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے (اپنے احکام) تاکہ بھٹکتے نہ پھرو تم اور اللہ ہر چیز کا پورا علم رکھتا ہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
5:1   اے لوگوں جو ایمان لائے ہو! پُورے کرو عہد و پیمان۔ حلال کیے گئے ہیں تمہارے لیے مویشی سوائے اُن کے جو (آگے) بیان کیے جائیں گے تم سے (لیکن) نہ حلال سمجھو شکار کرنے کو جبکہ ہو تم احرام میں۔ بے شک اللہ حکم دیتا ہے جو چاہے۔
5:2   اے لوگو جو ایمان لائے ہو! مت بے حرمتی کرو اللہ کی نشانیوں کی اور نہ حرمت والے مہینے کی اور نہ نیازِ کعبہ کے جانور کی اور نہ اُن کی جن کے گلے میں پٹے ہیں اور نہ اُن کی جو جارہے ہوں بیت الحرام کی طرف تلاش کرتے ہوئے فضل اپنے رب کا اور (اس کی) خوشنودی اور جب تم احرام اُتار دو تو شکار کرسکتے ہو۔ اور نہ آمادہ کرے تم کو دُشمنی کسی قوم کی کہ اس نے روکا تھا تم کو مسجدِ حرام سے اس (بات) پر کہ تم زیادتی کرنے لگو اور تعاون کرو نیکی میں اور پرہیز گاری میں اور مت تعاون کرو گناہ میں اور ظلم میں اور ڈرتے رہو اللہ سے۔ بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔
5:3   حرام کیا گیا ہے تم پر مُردار، خون، خنزیر کا گوشت اور وہ جانور کہ پُکارا گیا ہو غیر اللہ (کا نام) جس پر اور (جو مرا ہو) گلا گھٹ کر یا چوٹ سے یا بلندی سے گر کر یا سینگ لگنے سے اور وہ جسے کھایا ہو درندے نے، مگر جس کو تم نے ذبح کرلیا اور وہ بھی (حرام ہے) جو ذبح کیا گیا آستانے پر اور یہ کہ قسمت معلوم کرو تم جوئے کے تیروں سے، یہ سب کچھ گناہ ہے۔ آج مایوس ہوچُکے ہیں کافر تمہارے دین کی طرف سے پس مت ڈرو تم اُن سے اور مجھ ہی سے ڈرو۔ آج مکمّل کردیا ہے میں نے تمہارے لیے تمہارا دین اور پُوری کردی تم پر اپنی نعمت اور پسند کرلیا ہے تمہارے لیے اسلام کو بطور دین۔ البتّہ جو مجبور ہو جائے بھُوک سے (اور کھائے) بغیر رغبتِ گناہ کے توبے شک اللہ معاف فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
5:4   تم سے پُوچھتے ہیں (اے رسول) کونسی چیزیں حلال کی گئی ہیں اُن کے لیے، کہہ دو کہ حلال کی گئی ہیں تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں اور جو سدھا رکھے ہیں تم نے شکاری جانور، شکار پر دوڑانے کے لیے کہ سکھاتے ہو تم اُن کو وہ طریقہ جو سکھایا ہے تم کو اللہ نے سو کھاؤ اس میں سے جو وہ پکڑ رکھیں تمہارے لیے اور لو نام اللہ کا اُس پر اور ڈرتے رہو اللہ سے۔ بے شک اللہ دیر نہیں کرتا حساب لینے میں۔
5:5   آج حلال کردی گئیں تمہارے لیے سب پاکیزہ چیزیں۔ اور کھانا اُن لوگوں کا جنہیں دی گئی کتاب، حلال ہے تمہارے لیے اور تمہارا کھانا حلال ہے اُ ن کے لیے اور (حلا ہیں) پاکدامن عورتیں مسلمانوں میں سے اور پاکدامن عورتیں ان لوگوں میں سے جنہیں دی گئی کتاب تم سے پہلے۔ جب ادا کردو تم اُن کو اُن کے مہر قیدِ نکاح میں لانے کے لیے نہ شہوت رانی کے لیے اور نہ چوری چُھپے آشنائی کرنے کو اور جس نے انکار کیا ایمان (کی روش پر چلنے) سے تو اکارت گئے اس کے اعمال اور وہ (ہوگا) آخرت میں خسارہ اُٹھانے والوں میں سے۔
5:6   اے ایمان والوں! جب کھڑے ہو تم نماز کے لیے تو دھو لو اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک اور مسح کر لو اپنے سر کا اور (دھولو) اپنے پاؤں ٹخنوں تک اور اگر ہو تم حالتِ جنابت میں تو (نہا دھوکر) اچّھی طرح پاک ہوجاؤ اور اگر ہو تم بیمار یا سفر میں یا آیا ہو کوئی تم میں سے بیت الخلا سے یا مباشرت کی ہو تم نے عورتوں سے پھر نہ میسر ہو تم کو پانی تو تیّمم کرلو پاک مٹّی سے۔ سو مسح کرو اپنے منہ کا اور اپنے ہاتھوں کااس سے، نہیں چاہتا اللہ کہ مُبتلا کرے تم کو کسی قسم کی تنگی میں بلکہ چاہتا ہے کہ پاک کرے تم کو اور پُوری کرے اپنی نعمت تم پر، تاکہ تم (اس کا) شکر ادا کرو۔
5:7   اور یاد کرو اللہ کے احسان (جو اس نے) تم پر کیا اور اس کے عہد کو جو اس نے تم سے لیا، جب کہا تھا تم نے کہ ہم نے سُنا اور مانا ہم نے اور ڈرتے رہو اللہ سے۔ بے شک اللہ خُوب جانتا ہے دلوں کے رازوں کو۔
5:8   اے ایمان والو! بنو تم قائم رہنے والے (راستی پر) اللہ کی خاطر، گواہی دینے والے انصاف کی اور نہ باعث بنے تمہارے لیے دشمنی، کسی قوم کی کہ نہ کرو تم انصاف۔ انصاف کرو، یہی بات زیادہ قریب ہے تقویٰ کے۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے۔ بے شک اللہ خوب باخبر ہے اُس سے جو کچھ تم کرتے ہو۔
5:9   وعدہ کیا ہے اللہ نے اُن لوگوں سے جو ایمان لائے اور کیے جنہوں نے نیک عمل (کہ ہے) ان کے لیے بخشش اور اجرِ عظیم۔
5:10   اور جنہوں نے کفر کیا اور جھٹلایا ہماری آیات کو، یہی لوگ ہیں دوزخی۔
5:11   اے ایمان والو! یاد کرو اللہ کے اس احسان کو (جو اس نے ) تم پر کیا جب قصد کیا تھا ایک گروہ نے کہ دست درازی کرے تم پر تو روک دیئے اس نے اُن کے ہاتھ تمہاری طرف (بڑھنے سے) اور ڈرتے رہو اللہ سے اور اللہ ہی پر چاہیے کہ بھروسہ کریں ایمان والے۔
5:12   بلاشُبہ لیا تھا اللہ نے عہد بنی اسرائیل سے اور مقّرر کیے تھے ہم نے اُن میں بارہ سردار ۔ اور کہا اللہ نے، بے شک میں تمہارے ساتھ ہوں۔ اگر تم قائم رکھو گے نماز اور دیتے رہو گے زکوٰۃ اور ایمان لاؤ گے میرے رسُولوں پر اور مدد کرو گے اُن کی اور قرض دو گے اللہ کو قرضِ حسنہ تو ضرور دُور کروں گا میں تم سے تمہارے گناہ اور ضرور داخل کروں گا تم کو جنتوں میں کہ بہتی ہیں ان کے نیچے نہریں۔ مگر جس نے کفر کیا اس کے بعد بھی تم میں سے تو بے شک بھٹک گیا وہ وہ سیدھے راستے سے۔
5:13   پھر اس وجہ سے کہ توڑا انہوں نے اپنا عہد، دُور کردیا ہم نے اُن کو اپنی رحمت سے اور کردیا ہم نے ان کے دلوں کو اتنا سخت کہ بدل دیتے ہیں وہ کلام (اللہ) کو اُس کی (اصل) جگہ سے اور بُھلا بیٹھے وہ بڑا حصّہ اُس تعلیم کا، نصیحت کی گئی تھی اُنہیں جس سے، اور (اے پیغمبر) ہوتے رہتے ہو تم آگاہ کسی نہ کسی خیانت پر اُن لوگوں کی ماسوائے چند کے اُن میں سے۔ سو معاف کردو اُنہیں اور درگزر سے کام لو۔ بے شک اللہ پسند کرتا ہے اچّھا سلوک کرنے والوں کو۔
5:14   اور ان لوگوں سے بھی جو کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں، لیا تھا ہم نے پختہ عہد پھر بھلا بیٹھے وہ بھی بڑا حصّہ اُس تعلیم کا، یاد دہانی کرائی گئی تھی اُنہیں جس کے ذریعہ سے پس ڈال دیا ہم نے اُن کے درمیان بعض و عناد روزِ قیامت تک کے لیے اور عنقریب بتائے گا اُن کو اللہ کہ وہ (دُنیا میں) کیا کرتے رہے۔
5:15   اے اہلِ کتاب! بلاشُبہ آگیا ہے تمہارے پاس ہمارا رسُول جو کھول کھول کر بیان کرتا ہے تمہارے لیے بہت کچھ اُس میں سے جو تم چھُپاتے تھے۔ کتاب میں سے۔ اور درگزر کرتا ہے بہت سی باتوں سے۔ بے شک آگئی ہے تمہارے پاس اللہ کی طرف سے روشنی اور کتاب مبین۔
5:16   دکھاتا ہے اس کے ذریعہ سے اللہ ہر اُس شخص کو جو طالب ہو اُ س کی رضا کا، سلامتی کی راہیں اور نکالتا ہے اُن کو اندھیروں سے روشنی کی طرف اپنے اذن سے اور چلاتا ہے اُن کو سیدھی راہ پر۔
5:17   بے شک کفر کیا ان لوگوں نے جنہوں نے کہا کہ یقیناً اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے۔ (اے پیغمبر) کہہ دو، کہ کس کا بس چل سکتا ہے اللہ کے آگے ذرا بھی اگر وہ چاہے ہلاک کرنا مسیح ابنِ مریم کو، اُس کی ماں کو اور اُن لوگوں کو جو زمین میں ہیں، سب کو۔ اور اللہ ہی کے لیے ہے بادشاہی آسمانوں کی، زمین کی اور اس کی جو ان کے درمیان ہے، پیدا کرتا ہے جو چاہے۔ اور اللہ تو ہر چیز پر پُور ی قدرت رکھتا ہے۔
5:18   اور کہتے ہیں یہود و نصاریٰ ہم بیٹے ہیں اللہ کے اور اس کے چہیتے ہیں۔ کہہ دو پھر کیوں سزا دیتا ہے تمہیں تمہارے گناہوں پر۔ نہیں بلکہ تم بھی بشر ہو اُنہی میں سے جو اُس نے پیدا فرمائے ہیں۔ بخش دے جسے چاہے۔ اور عذاب دے جسے چاہے۔ اور اللہ ہی کے لیے ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی اور اس کی جو ان دونوں کئے درمیان ہے اور اُسی کی طرف (سب کو) لوٹ کر جانا ہے۔
5:19   اے اہلِ کتابً بے شک آیا ہے تمہارے پاس ہمارا رسول جو بیان کرتا ہے تمہارے لیے (ہمارے احکام) ایک مُدّت تک سلسلۂ رسالت منقطع رہنے کے بعد۔ مُبادا کہو تم کہ نہیں آیا ہمارے پاس کوئی خوشخبری دینے والا اور نہ ڈرانے والا پس آگیا تمہارے پاس خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا اور اللہ ہر چیز پر پُوری طرح قادر ہے۔
5:20   اور جب کہا موسیٰ نے اپنی قوم سے اے میری قوم! یاد کرو اللہ کا احسان اپنے اُوپر اس بات کا کہ پیدا کیے اس نے تم میں نبی اور بنایا تم کو بادشاہ اور دیا تم کو وہ کچھ جو نہیں دیا تھا کسی کو بھی اہلِ عالم میں سے۔
5:21   اے برادراِ نِ قومً داخل ہوجاؤ ارضِ مقدّس میں جو لکھ دی ہے اللہ نے تمہارے لیے اور نہ پسپا ہو جانا (مقابلے سے) اپنی پیٹھ موڑ کر (ایسا کرو گے) تو پلٹو گے تم ناکام و نامراد۔
5:22   کہنے لگے اے موسیٰ! بے شک وہاں (آباد) ہے ایک قوم بہت طاقتور اور ہم ہرگز نہ داخل ہوں گے اُس میں جب تک کہ نہ نکل جائیں وہ وہاں سے! البتّہ اگر وہ نکل جائیں وہاں سے تو ہم ضرور داخل ہوں گے۔
5:23   کہا دو مردوں نے اُنہی ڈر نے والوں میں سے، کہ انعام کیا تھا اللہ نے جس پر۔ کہ داخل ہو جاؤ تم اُن پر (حملہ کر کے) دروازے میں۔ پھر جب داخل ہوجاؤ گے تم اس میں تو بے شک تم ہی غالب رہو گے اور اللہ ہی پر بھروسہ کرو، اگر ہو تم ایمان والے۔
5:24   اُنہوں نے کہا اے موسیٰ! ہم ہرگز نہ داخل ہوں گے اس میں کبھی، جب تک موجود ہیں وہ لوگ وہاں سو جاؤ تم اور تمہارا رب اور جنگ کرو تم دونوں ہم تو یہیں بیٹھے ہیں۔
5:25   موسیٰ نے کہا اے میرے رب! نہیں میرے اختیار میں مگر میری ذات اور میرا بھائی۔ پس فیصلہ فرمادے تو درمیان ہمارے اور اس نافرمان قوم کے۔
5:26   ارشاد ہُوا اچّھا تو وہ (ملک) حرام کردیا گیا ہے اُن پر چالیس سال کے لیے۔ بھٹکتے پھریں گے یہ لوگ زمین میں۔ سو نہ غم کھاؤ تم اس نافرمان قوم پر۔
5:27   اور سُناؤ اُن کو قصّہ آد م کے دو بیٹوں کا بے کم و کاست۔ جب پیش کی دونوں نے قربانی تو قبول کرلی گئی اُن میں سے ایک کی اور نہ قبول ہُوئی دوسرے کی۔ اُس نے کہا میں ضرور تمہیں قتل کردوں گا۔ اُس نے جواب دیا حقیقت یہ ہے کہ قبول کرتا ہے اللہ (قربانی) پرہیز گاروں کی۔
5:28   (اور) اگر بڑھائے گا تو میری طرف اپنا ہاتھ مجھے قتل کرنے کے لیے تو میں نہیں بڑھاؤں گا اپنا ہاتھ تمہیں قتل کرنے کے لیے، یقیناً میں ڈرتا ہُوں اللہ سے جو رب ہے سب جہانوں کا ۔
5:29   البتّہ میں چاہتا ہوں کہ سمیٹ لے تُو میرا گناہ بھی اور اپنا گناہ بھی پھر ہوجائے تو اہلِ دوزخ میں سے اور یہی ہے سزا ظالموں کی۔
5:30   بالآخر مرغوب بنادیا اس کے لیے اس کے نفس نے قتل کرنا اپنے بھائی کا سو قتل کردیا اُس نے اُسے اور ہوگیا وہ شامل نقصان اُٹھانے والوں میں۔
5:31   پھر بھیجا اللہ نے ایک کوا جو کریدنے لگا زمین کو تاکہ دکھائے اُسے کہ کس طرح چھپائے لاش اپنے بھائی کی۔ بولا ہائے میری بدبختی! کیا میں اس سے بھی عاجز ہُوں کہ ہوتا مثل اس کوّے کے اور چھپاسکتا لاش اپنے بھائی کی۔ غرض ہوگیا وہ نادم۔
5:32   اسی وجہ سے فرض کردیا ہم نے نبی اسرائیل پر کہ جس نے قتل کیا کسی انسان کو بغیر اس کے کہ اس نے کسی کی جان لی ہو یا فساد مچایا ہو زمین میں تو گویا اس نے قتل کر ڈالا سب انسانوں کو اور جس نے زندگی بخشی ایک انسان کو تو گویا اس نے زندہ کیا سب انسانوں کو۔ اور بے شک آچُکے ہیں اُن کے پاس ہمارے رسول واضح احکام لے کر پھر بھی یقیناً بہت سے لوگ ان میں سے اس کے بعد بھی زمین میں زیادتیاں کرتے رہے۔
5:33   صرف یہی ہے سزا۔ اُن لوگوں کی جو جنگ کرتے ہیں اللہ اور اس کے رسُول سے اور بھاگ دوڑ کرتے ہیں زمین میں فساد مچانے کی کہ قتل کیے جائیں یا سولی چڑھائے جائیں یا کاٹے جائیں اُ کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے یا نکال دیئے جائیں ملک سے۔ یہ (سزا) ان کے لیے ذلت و خواری ہے دُنیا میں اور ان کے لیے ہے آخرت میں عذابِ عظیم۔
5:34   مگر جنہوں نے توبہ کی قبل اس کے کہ تم قابو پاؤ اُن پر تو جان لو کہ بے شک اللہ معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
5:35   اے ایمان والو! ڈرتے رہو اللہ سے اور تلاش کرو اس تک (پہنچنے کا) ذریعہ اور جہاد کرو اس کی راہ میں تاکہ فلاح پاؤ۔
5:36   یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا اگر ہو اُن کے پاس جو زمین میں ہے سب کا سب اور اتنا ہی مزید اُس کے ساتھ تاکہ فدیہ کردیں وہ اسے عذابِ روزِ قیامت کے بدلے تونہ قبول کیا جائے گا وہ اُن سے اور اُن کے لیے ہے درد ناک عذاب۔
5:37   وہ چاہیں گے کہ نکل جائیں آگ سے۔ مگر وہ نہیں نکل پائیں گے اس میں سے اور اُن کے لیے ہوگا ہمیشہ رہنے والا عذاب۔
5:38   اور چور مرد اور چور عورت، کاٹ دو ہاتھ ان دونوں کے یہ بدلہ ہے اُن کی کمائ کا، عبرتناک سزا کے طور پر اللہ کی طرف سے اور اللہ ہر چیز پر غالب، کامل حکمت والا ہے۔
5:39   پھر جس نے توبہ کی اپنے ظلم کے بعد اور اصلاح کرلی توبے شک اللہ توبہ قبول کرلیتا ہے اس کی، یقیناً اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
5:40   کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہی کے لیے ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی، عذاب دے جسے چاہے اور بخش دے جسے چاہے۔ اور اللہ ہر چیز پر پُوری طرح قادر ہے۔
5:41   اے رسُول! نہ غمگین کریں تم کو وہ لوگ جو تیزگامی دکھاتے ہیں کفر کی راہ میں، ان لوگوں میں سے جو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے محض اپنے مُنہ سے جبکہ نہیں ایمان لائے اُن کے دل اور ان لوگوں میں سے بھی جو یہودی ہیں کان لگانے والے ہیں جُھوٹ پر اور سُن گن لیتے ہیں دوسرے لوگوں کے لیے جو نہیں آئے تمہارے پاس، تحریف کرتے ہیں کلمات میں ان کو اصل مقام سے ہٹاکر، کہتے ہیں اگر دیا جائے تم کو یہ (حُکم) تم اسے قبول کرلو اور اگر نہ دیا جائے یہ حکم تو بچتے رہنا۔ اور جسے چاہے اللہ ہی فتنے میں ڈالنا تو نہیں کرسکتے تم اُس کی مدد اللہ کے مقابلے میں ذرا بھی۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ نہیں چاہا اللہ نے کہ پاک کرے اُن کے دلوں کو۔ ان کے لیے ہے دُنیا میں ذِلت اور اُن کے لیے ہے آخرت میں عذابِ عظیم۔
5:42   بڑے ہی سُننے والے ہیں جُھوٹ کے اور بہت کھانے والے حرام کے سو اگر آئیں وہ تمہارے پاس تو فیصلہ کرو ان (کے جھگڑوں) کا یا منہ موڑ لو ان سے اور اگر منہ موڑ لوگے اُن سے تو ہر گز نہ بگاڑ سکیں گے وہ تمہارا کچھ بھی اور اگر تم فیصلہ کرو تو کرو فیصلہ اُن کے درمیان انصاف کے ساتھ۔ بے شک اللہ محبوب رکھتا ہے انصاف کرنے والوں کو۔
5:43   اور کس طرح حکم بنائیں گے یہ تم کو حالانکہ اُن کے پاس تو رات ہے جس میں (لکھا) ہے اللہ کا حُکم پھر بھی مُنہ موڑلیتے ہیں یہ (اس سے) اس کے بعد بھی۔ (اصل بات یہ ہے کہ) نہیں ہیں یہ ایمان والے۔
5:44   بے شک ہم نے نازل کی تورات جس میں ہے ہدایت اور روشنی فیصلہ کرتے تھے اسی کے مطابق انبیا جو فرمانبردار تھے (اللہ کے)، ان لوگوں (کے معاملات) کا جو یہودی کہلائے اور (فیصلہ کرتے ہیں) درویش اور علما بھی (اسی کے مطابق) کیونکہ وہ محافظ ٹھہرائے گئے تھے کتاب اللہ کے اور تھے وہ اس پر گواہ سو تم مت ڈرو لوگوں سے اور مجھ ہی سے ڈرو اور نہ بیچو میری آیات کو حقیر معاوضہ پر۔ اور جو لوگ فیصلہ نہ کریں ان احکام کے مطابق جو نازل کیے ہیں اللہ نے تو ایسے ہی لوگ کافر ہیں۔
5:45   اور لکھ دیا تھا ہم نے اُن کے لیے تورات میں (یہ حکم) کہ جان کا بدلہ جان ہے اور آنکھ کا بدلہ آنکھ، ناک کا بدلہ ناک اور کان کا بدلہ کان اور دانت کا بدلہ دانت ہے اور زخموں کا بدلہ ویسا ہی زخم ہے پھر جو شخص معاف کردے تو وہ کفّارہ ہے اس (کے گناہوں) کا۔ اور جو لوگ فیصلہ نہ کریں اس (قانون) کے مطابق جو نازل کیا ہے اللہ نے تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں۔
5:46   اور بھیجا ہم نے ان نبیوں کے نقوشِ قدم پر عیسیٰ ابن مریم کو تصدیق کرنے والا بنا کر اس حصّہ کا جو موجُود تھا اس سے پہلے تورات میں سے اور عطا کی ہم نے اس کو انجیل جس میں ہدایت اور روشنی ہے اور تصدیق کرتی ہے اس حصّہ کتاب کی جو موجود تھا تورات میں سے اور ہدایت اور نصیحت پرہیز گاروں کے لیے۔
5:47   اور چاہیے کہ فیصلے کریں اہلِ انجیل اس قانون کے مطابق جو نازل کیا اللہ نے اس میں اور جو نہیں فیصلہ کرتے اس کے مطابق جو نازل کیا اللہ نے تو ایسے ہی لوگ نافرمان ہیں۔
5:48   پھر نازل کی ہم نے تم پر (اے نبی) یہ کتاب حق کے ساتھ جو تصدیق کرنے والی ہے اس کی جو موجود ہے اس سے پہلے الکتاب میں سے اور نگہبان ہے اس کی سو فیصلے کرو تم اُن کے درمیان اس کے مطابق جو نازل کیا اللہ نے اور مت پیروی کرو اُن کی خواہشات کی، (منہ موڑ کر) اس سے جو آگیا ہے تمہارے پاس حق۔ ہر ایک کے لیے تم میں سے مقّرر کی ہے ہم نے شریعت اور راستہ اور اگر چاہتا اللہ تو بنادیتا تم کو ایک ہی اُمّت لیکن (یہ اس لیے کیا) کہ آزمائے تم کو ان احکام کے بارے میں جو اس نے تم کو دیے ہیں سو تم سبقت لے جاؤ نیکیوں میں۔ اور اللہ ہی کی طرف لوٹنا ہے تم سب کو پھر آگاہ کرے گا وہ تم کو اِن اُمور سے جن میں تم اختلاف کرتے تھے۔
5:49   اور (حُکم دیتے ہیں ہم تم کو) کہ فیصلہ کیا کرو اُن کے معاملات کا اس کے مطابق جو نازل کیا ہے اللہ نے اور نہ پیروی کرنا اُن کی خواہشات کی اور محتاط رہنا کہ مبادا یہ لوگ تم کو فتنے میں مبتلا کردیں (اور منحرف کردیں) کسی ایسے حُکم سے جو نازل کیا ہے اللہ نے تم پر۔ پھر اگر وہ منہ موڑ جائیں تو جان لو کہ چاہتا ہے اللہ کہ مُبتلائے مصیبت کرے اُن کو پاداش میں ان کے بعض گناہوں کی۔ اور بے شک انسانوں میں سے اکثر نافرمان ہیں۔
5:50   تو کیا پھر یہ لوگ زمانۂ جاہلیّت کا فیصلہ چاہتے ہیں حالانکہ کون بہتر ہے اللہ سے فیصلہ کرنے والا اُن لوگوں کے نزدیک جو اس پر یقین رکھتے ہیں۔
5:51   اے ایمان والو! نہ بناؤ یہود و نصاریٰ کو دوست۔ وہ باہم دوست ہیں ایک دوسرے کے اور جو کوئی دوستی کرے گا اُن سے، تم میں سے تو وہ انہی میں سے ہے۔ بے شک اللہ نہیں ہدایت دیتا ظالم لوگوں کو۔
5:52   اسی لیے دیکھتے ہو تم ان کو جن کے دلوں میں (نفاق کا) روگ ہے کہ وہ دوڑ کر گھستے ہیں ان میں کہتے ہیں کہ ہمیں ڈر ہے کہ کہیں نہ آجائے ہم پر گردش ز مانہ سو قریب ہے کہ اللہ ہمکنار کردے (تمہیں) فتح سے یا کوئی اور صُورت (غلبے کی پیدا کردے) اپنی جناب سے اور ہو جائیں وہ۔ اس پر جو چُھپارکھا تھا انہوں نے اپنے دلوں میں، پشیمان۔
5:53   اور کہیں (اس وقت) اہلِ ایمان کہ کیا یہی ہیں وہ لوگ جو قسمیں کھاتے تھے اللہ کی، پکّی قسمیں کہ بے شک ہم تمہارے ساتھ ہیں، برباد ہوگئے اُن کے اعمال اور ہوگئے وہ خسارہ اٹھانے والے۔
5:54   اے ایمان والو! جو کوئی پھرے گا تم میں سے اپنے دین سے تو عنقریب لائے گا اللہ ایسے لوگوں کو جو محبوب ہوں گے اللہ کو اور انہیں اللہ سے محبت ہوگی مہربان، مسلمانوں پر اور سخت، کفّار کے لیے جہاد کریں گے وہ اللہ کی راہ میں اور نہ ڈریں گے ملامت سے کسی ملامت کرنے والے کی، یہ فضل ہے اللہ کا جو دیتا ہے وہ جسے چاہے۔ اور اللہ وسیع ذرائع کا مالک اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
5:55   حقیقت یہ ہے کہ تمہارا دوست تو بس اللہ اور اس کا رسُول اور وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے (اللہ اور رسول پر) وہ لوگ جو قائم کرتے ہیں نماز اور دیتے ہیں زکوٰۃ اور وہ جُھکنے والے ہیں (اللہ کے حضور)۔
5:56   اور جو کوئی دوست بن جائے گا اللہ اور اس کے رسُول کا اور ان کا جو ایمان لائے تو بے شک اللہ کی جماعت ہی سب پر غالب رہنے والی ہے۔
5:57   اے ایمان والو! مت بناؤ۔ ان لوگوں کو جنہوں ے بنالیا ہے تمہارے دین کو مذاق اور کھیل ان میں سے جنہیں دی گئی تھی کتاب تم سے پہلے اور کفّار کو۔ اپنا دوست- اور ڈرتے رہو اللہ سے اگر ہو تم ایمان والے۔
5:58   اور جب منادی کرتے ہو تم نماز کی تو بنالیتے ہیں وہ اُسے مذاق اور کھیل۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ وہ لوگ بے عقل ہیں۔
5:59   کہہ دو کہ اے اہلِ کتاب! نہیں ضد اور نفرت کرتے تم ہم سے مگر اس وجہ سے کہ ایمان لائے ہم اللہ پر اور اس پر جو نازل ہوا ہماری طرف اور اس پر جو نازل ہُوا (ہم سے) پہلے، واقعہ یہ ہے کہ تم میں اکثر نافرمان ہیں۔
5:60   کہو کیا مین بتاؤں تم کو کہ کون زیادہ بُرے ہیں اُن سے بھی انجام کے لحاظ سے، اللہ کے نزدیک، وہ جن پر لعنت کی اللہ نے اور غضب ٹوٹا (اس کا) اُن پر اور بنادیا اُن میں سے بعض کو بندر اور سؤر اور جنہوں نے بندگی کی طاغوت کی یہی لوگ بدتر ہیں درجہ میں اور زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں سیدھے راستے سے۔
5:61   اور جب آتے ہیں تمہارے پاس تو کہتے ہیں ایمان لائے ہم حالانکہ وہ آئے بھی کفر لیے ہُوئے اور وہ گئے بھی کفر لیے ہُوئے اور اللہ خُوب جانتا ہے جو کچھ وہ چھپائے ہُوئے ہیں (دلوں میں)۔
5:62   اور دیکھتے ہو تم ان میں سے اکثر کو کہ دوڑ دُھوپ کرتے ہیں گناہ اور ظلم زیادتی کے کاموں میں اور حرام کھانے میں۔ یقینا بہت ہی بُرے ہیں وہ کام جو یہ کر رہے ہیں۔
5:63   کیوں نہیں منع کرتے اُنہیں اُن کے درویش اور علما گناہ کی بات کہنے سے اور حرام کھانے سے بہت ہی بُرے ہیں وہ کام جو یہ کر رہے ہیں۔
5:64   اور کہتے ہیں یہودی کہ اللہ کا ہاتھ بندھا ہُوا ہے، بندھ گئے اُن کے ہاتھ اور لعنت پڑی اُن پر اس (بکواس) کی بدولت بلکہ اس کے ہاتھ کُھلے ہُوئے ہیں خرچ کرتا ہے جس طرح چاہے اور ضرور اضافہ ہوگا اُن میں سے بہت سوں میں، اس کلام سے جو نازل ہُوا ہے تم پر تمہارے رب کی طرف سے، سرکشی میں اور کفر میں اور ڈال دی ہے ہم نے اُن کے درمیان عداوت اور دُشمنی روزِ قیامت تک کے لیے۔ جب کبھی بھڑکاتے ہیں یہ آگ جنگ کے لیے تو بجھا دیتا ہے اُسے اللہ اور دوڑ دُھوپ کرتے ہیں وہ زمین میں فساد مچانے کی خاطر۔ اور اللہ نہیں پسند کرتا فساد کرنے والوں کو۔
5:65   اور اگر کہیں یہ اہلِ کتاب ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو دُور کردیتے ہم اُن سے اُن کے گناہ اور داخل کرتے ہم اُن کو نعمت بھری جنّتوں میں۔
5:66   اور اگر اُنہوں نے قائم کیا ہوتا تورات اور انجیل کو اور ان تعلیمات کو جو نازل کی گئی ہیں اُن کی طرف اُن کے رب کی طرف سے تو رزق ملتا اُن کو اُن کے اُوپر سے بھی اُن کے پاؤں کے نیچے سے بھی، ان میں ایک گروہ راست رَہ ہے۔ اور بہت سے ان میں ایسے ہیں کہ بہت بُرا ہے وہ عمل جو وہ کرتے ہیں۔
5:67   اے رسُول! پہنچا دو جو کچھ نازل کیا گیا ہے تم پر تمہارے رب کی طرف سے اور اگر نہ کیا تم نے (ایسا) تو نہ ادا کیا تم نے حق اس کی پیغمبری کا اور اللہ بچالے گا تم کو لوگوں (کے شر) سے بے شک اللہ نہیں دکھاتا کامیابی کی راہ کافروں کو۔
5:68   (اے پیغمبر) کہہ دو! اے اہلِ کتاب! نہیں ہو تم کسی راہ پر جب تک کہ نہ قائم کرو تم تورات اور انجیل کو اور اس تعلیم کو جو نازل کی گئی ہے تم پر تمہارے رب کی طرف سے۔ اور ضرور بڑھائے گا ان میں سے بہت سوں کو وہ (کلام) جو نازل کیا گیا تم پر تمہارے رب کی طرف سے، سرکشی اور کفر میں۔ سو تم غم نہ کرو ایسے کافروں پر۔
5:69   بے شک وہ لوگ جو مسلمان ہیں اور جو یہودی ہیں اور صابی اور نصاریٰ، (ان میں سے) جو بھی ایمان لائے اللہ پر اور یومِ آخرت پر اور کیے انہوں نے نیک عمل تو نہیں ہے کسی قسم کا خوف اُن کے لیے اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔
5:70   (اور) یقینا لیا تھا ہم نے عہد نبی اسرائیل سے اور بھیجے ہم نے ان کی طرف رسُول۔ جب بھی آیا اُن کے پاس کوئی رسُول ایسا حکم لے کر جو پسند نہ آیا اُن کے نفس کو تو بعض کو جھٹلایا اُنہوں نے اور بعض کو قتل ہی کردیتے رہے۔
5:71   او رسمجھتے رہے کہ نہ رونما ہوگا کوئی فتنہ سو وہ اندھے اور بہرے ہوگئے پھر توبہ قبول کرلی اللہ نے ان کی پھر (دوبارہ) اندھے اور بہترے ہوگئے اُن میں سے بہت اور اللہ پوری نظر رکھے ہوئے ہے ان باتوں پر جو وہ کرتے ہیں۔
5:72   یقینا کافر ہوئے وہ جنہوں نے کہا کہ بے شک اللہ مسیح ابنِ مریم ہی ہے۔ حالانکہ کہا تھا مسیح نے کہ اے بنی اسرائیل: عبادت کرو اللہ کی جو رب ہے میرا بھی اور رب ہے تمہارا بھی بے شک جس نے شرک کیا اللہ کے ساتھ سو حرام کردی اللہ نے اس پر جنّت اور ٹھکانا ہے اس کا دوزخ اور نہیں ہوگا ظالموں کا کوئی مدد گار۔
5:73   یقینا کافر ہُوئے وہ جنہوں نے کہا کہ بلاشُبہ اللہ تین میں کا تیسرا ہے۔ حالانکہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اِلٰہِ واحد کے اور اگر وہ باز نہ آئے اس بات سے جو وہ کہتے ہیں تو ضرور پہنچے گا ان لوگون کو جنہوں نے کفر کیا ان میں سے درد ناک عذاب۔
5:74   تو کیا نہ توبہ کریں گے یہ اللہ کے حضور اور اپنے گناہوں کی بخشش طلب (نہیں) کریں گے اُس سے؟ حالانکہ اللہ تو ہے ہی معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا۔
5:75   نہیں ہے مسیح ابنِ مریم مگر ایک رسُول البتّہ گزر چُکے اس سے پہلے بہت سے رسُول۔ اور اس کی ماں بھی ایک راست باز عورت تھی۔ کھاتے تھے دونوں کھانا، دیکھو کیسے کھول کھول کر بیان کرتے ہیں ہم اُن کے سامنے نشانیاں، پھر دیکھو کس طرف وہ اُلٹے پھرے جا رہے ہیں۔
5:76   کہو (اے پیغمبر اُن سے)! کیا تم پرستش کرتے ہو اللہ کو چھوڑ کر ان کی جو نہیں رکھتے کچھ بھی اختیار تمہارے لیے نقصان کا او رنہ نفع کا؟ اور اللہ، وہ تو ہے ہر بات کا سُننے والا اور سب کچھ جاننے والا۔
5:77   کہو اے اہلِ کتاب! مت حد سے بڑھا ہُوا مبالغہ کرو اپنے دین کے معاملہ میں ناحق اور مت پیروی کرو ان لوگوں کے خواہشاتِ نفس کی جو خود بھی گمراہ ہُوئے تم سے پہلے اور گمراہ کر گئے بہت سو ں کو اور بھٹک گئے سیدھی راہ سے۔
5:78   لعنت بھیجی گئی اُن پر جنہوں نے کفر کیا تھا بنی اسرائیل میں سے داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبان سے۔ کیونکہ وہ سرکش ہوگئے تھے اور حد سے بڑھ جاتے تھے۔
5:79   وہ منع نہیں کرتے تھے ایک دوسرے کو کسی بُرے کام سے جو وہ کرتے تھے۔ کیا ہی بُرا ہے یہ کام جو وہ کرتے تھے؟۔
5:80   دیکھتے ہو تم اکثر کو اُن میں سے کہ وہ دوستی کرتے ہیں اُن میں سے جو کافر ہیں۔ یقینا بہت ہی بُرا ہے وہ جو آگے بھیجا اپنے لیے اُنہوں نے خود، یعنی یہ کہ اللہ کا غضب ہُوا اُن پر اور عذاب میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔
5:81   اور اگر ان کا ایمان ہوتا اللہ پر نبی پر اور اس پر جو نازل ہُوا نبی کی طرف تو نہ بناتے یہ کافروں کو دوست، لیکن (بات یہ ہے کہ) بہت سے اُن میں نافرمان ہیں۔
5:82   تم پاؤ گے لوگوں میں سب سے زیادہ سخت عداوت میں اہلِ ایمان سے یہود کو اور اُن کو جو مشرک ہیں اور تم پاؤ گے اسب سے زیادہ قریب دوستی میں اہلِ ایمان کی، ان لوگوں کو جو کہتےہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں۔ یہ اس لیے کہ نصاریٰ میں عبادت گزار عالم ہیں اور درویش ہیں اور اس لیے کہ وہ تکبّر نہیں کرتے۔
5:83   اور جب سُنتے ہیں یہ لوگ وہ (کلام) جو نازل ہُوا ہے رسُول پر تو دیکھو گے تم کہ اُن کی آنکھوں سے جاری ہوجاتے ہیں آنسو اس وجہ سے کہ پہچان لیتے ہیں وہ حق کو اور کہتے ہیں اے ہمارے رب! ایمان لائے ہم سو لکھ لے تو ہم کو گواہی دینے والوں میں۔
5:84   اور کیا ہوا ہم کو کہ نہ ایمان لائیں ہم اللہ پر اور اس پر جو پہنچاہے ہمارے پاس حق جبکہ ہم خواہش رکھتے ہیں کہ شامل کرے ہم کو ہمارا رب صالح لوگوں میں۔
5:85   سو صلہ دیا ان کو اللہ نے اُن کے اس کہنے کی وجہ سے، ایسی جنتیں کہ بہتی ہیں جن کے نیچے نہریں، رہیں گے وہ ہمیشہ ان میں اور یہ ہے جزا اچھا کام کرنے والوں کی۔
5:86   اور وہ لوگ جنہوں نے ماننے سے انکار کیا اور جھٹلایا ہماری آیات کو وہی ہیں اہلِ دوزخ۔
5:87   اے ایمان والو! مت حرام ٹھہراؤ پاکیزہ چیزیں جو حلال کی ہیں اللہ نے تمہارے لیے اور مت حد سے بڑھو۔ بے شک اللہ نہیں پسند کرتا حد سے بڑھنے والوں کو۔
5:88   اور کھاؤ اس میں سے جو رزق دیا ہے تم کو اللہ نے حلال اور پاکیزہ اور ڈرتے رہو اللہ سے جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔
5:89   نہیں گرفت فرماتا تم پر اللہ تمہاری لغو قسموں پر لیکن ضرور مواخذہ کرے گا تم سے اُن پر جو مضبوط کرچُکے ہو تم اپنی قسمیں۔ سو کفارہ ہے اس کا کھانا کھلانا دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا جو کھلاتے ہو تم اپنے گھروالوں کو یا کپڑے پہناؤ ان کو یا آزاد کرو ایک غلام۔ پھر جس کو اس کی استطاعت نہ ہو وہ روزے رکھے تین دن کے۔ یہ کفارہ ہے تمہاری قسموں کا، جب تم قسم کھا بیٹھو۔ اور حفاظت کیا کرو اپنی قسموں کی۔ اس طرح بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے اپنے حُکم تاکہ تم شکر گزار بنو۔
5:90   اے ایمان والو! بلاشُبہ شراب اور جوا اور بت اور پانسے (یہ سب) گندے شیطانی کام ہیں سو اُن سے بچتے رہو تا کہ تم فلاح پاؤ۔
5:91   اصل بات یہ ہے کہ چاہتا ہے شیطان کہ ڈلوائے تمہارے درمیان دُشمنی اور بعض، شراب سے اور جوئے سے اور روکے تم کو اللہ کی یاد سے اور نماز سے تو کیا تم باز آنے والے ہو ان (چیزوں) سے؟
5:92   اور اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور بچتے روہ (ُؓرائیوں سے) پھر اگر مت نے منہ موڑا تو جان لو کہ درحقیقت ہمارے رسول کے ذمّہ تو صرف (احکام کا) پہنچادینا ہے واضح طور پر۔
5:93   نہیں ہے ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور کرنے لگے نیک عمل، کچھ گناہ اس پر جو وہ کھاچُکے ہیں (پہلے) بشرطیکہ بچے رہیں وہ (آئندہ کے لیے) اور ایمان پر قائم رہیں اور اچّھے کام کریں پھر بچیں (حرام چیزوں سے) اور مانیں (احکامِ الہٰی کو) پھر تقویٰ اختیار کریں اور اچّھے کام کریں۔ اور اللہ دوست رکھتا ہے اچھے کام کرنے والوں کو۔
5:94   اے ایمان والو! ضرور آزمائے گا تم کو اللہ کسی شکار سے جو زد میں ہوگا تمہارے ہاتھوں اور تمہارے نیزوں کی تاکہ دیکھے اللہ کہ کون ڈرتا ہے اس ے غائبانہ۔ پھر جس نے تجاوز کیا حد سے اس تنبیہ کے بعد تو اس کے لیے ہے درد ناک عذاب۔
5:95   اے ایمان والو! نہ مارو شکار جبکہ ہو تم احرام میں اور جو کوئی شکار مارے گا تم میں سے جان بُوجھ کر تو اس کا تاوان ہے مثل اس (شکار) کے جو مارا ہے اس نے کوئی مویشی، جس کا فیصلہ کریں گے دو منصف تم میں سے جو بطورِ نذرانہ پہنچایا جائے گا خانہ کعبہ تک یا کفارہ ہے کہ کھانا کھلائے مسکینوں کو یا ان کے برابر روزے رکھے تاکہ چکھے سزا اپنے کیے کی۔ معاف کیا اللہ نے وہ جو ہو چُکا پہلے اور جو کوئی دربارہ کرے گا تو بدلہ لے گا اللہ اس سے اور زبردست ہے، بدلہ لینے کی طاقت رکھتا ہے۔
5:96   حلال کر دیا گیا ہے تمہارے لیے سمندری شکار اور اس کا کھانا فائدے کے لیے تمہارے اور مسافروں کے بھی اور حرام کیا گیا تم پر خشکی کا شُکار جب تک ہو تم احرام میں اور ڈرتے رہو اللہ سے جس کے حضور تم سب کو گھیر کر حاضر کیا جائے گا۔
5:97   بنایا ہے اللہ نے کعبہ کو جو حرمت والا گھر ہے اجتماعی زندگی کا مرکز و محور لوگوں کے لیے نیز حرمت والے مہینوں، قربانی کے جانوروں اور قلادوں (پٹہ بندھے جانوروں)کو بھی (بنادیا اس کام میں معاون) یہ اس لیے کہ تم جان لو کہ بے شک اللہ جانتا ہے ہر وہ بات جو ہے آسمانوں میں اور جو ہے زمین میں اور بے شک اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔
5:98   خبر دار ہوجاؤ کہ یقینا اللہ بہت سخت ہے سزا دینے میں اور یقینا اللہ معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا بھی ہے۔
5:99   نہیں ہے رسول کی ذمّہ داری مگر پیغام پہنچا دینا۔ اور اللہ کو معلوم ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چُھپاتے ہو۔
5:100   اے رسول! کہ دو کہ برابر نہیں ہوسکتے ناپاک اور پاک اگر چہ بھلی لگے تمہیں بہتات ناپاک کی سو ڈرتے رہو اللہ سے اے اہلِ عقل وشعور تاکہ تم فلاح پاؤ۔
5:101   اے ایمان والو! مت پُوچھو ایسی باتیں کہ اگر ظاہر کردی جائیں تم پر تو بُری لگیں گی تمہیں اور اگر پُوچھو گے تم یہ باتیں ایسے وقت کہ نازل ہورہا ہے قرآن تو ظاہرکردی جائیں گی تم پر۔ درگزر کیا اللہ نے اُن سے اور اللہ بخشنے والا، بردبار ہے۔
5:102   البتّہ پوچھی تھیں ایسی ہی باتیں کچھ لوگوں نے تم سے پہلے پھر ہوگئے وہ ان ہی باتوں سے کافر۔
5:103   نہیں قرار دیا اللہ نے کوئی بحیرہ، نہ سائبہ، نہ وصیلہ اور نہ حام لیکن وہ لوگ جو کافر ہیں بہتان باندھتے ہیں اللہ پر جھوٹا۔ اور ان میں اکثر عقل نہیں رکھتے۔
5:104   اور جب کہا جاتا ہے ان سے کہ آؤ اُس کی طرف جو نازل کیا ہے اللہ نے اور رسول کی طرف تو وہ کہتے ہیں کہ کافی ہے ہم کو وہ کہ پایا ہے ہم نے جس پر اپنے آباؤ اجداد کو، بھلا (پھر بھی) اگرچہ ان کے آباؤ اجداد نہ رکھتے ہوں علم ذرا بھی اور نہ ہدایت یافتہ ہوں؟
5:105   اے ایمان والو! تم پر لازم ہے کہ اپنی فکر کرو، نہی٘ بگاڑسکتا تمہارا کچھ بھی وہ جو گمراہ ہُوا اگر تم ہدایت یافتہ ہو۔ اللہ ہی کی طرف لوٹنا ہے تم سب کو پھر بتلائے گا وہ تم کو جو کچھ کرتے رہے۔
5:106   اے ایمان والو! گواہی (کا ضابطہ) تمہارے درمیان جب قریب آپہنچے تم میں سے کسی کی موت، بوقت وصیّت (اس طرح ہے کہ گواہ بنالو) دو صاحبِ عدل شخص اپنوں میں سے یا دو دوسرے تمہارے اغیار (غیر مُسلموں) میں سے اگر تم سفر میں ہو اور آپڑے تم پر مصیبت موت کی۔ تو روک لو اُن دونوں کو نماز کے بعد سو قسم کھائیں یہ دونوں اللہ کی، اگر تم کو شُبہ پڑے (ان پر) (اور کہیں کہ) نہیں حاصل کریں گے ہم گواہی کے بدلے مالی فائدہ اگرچہ ہو کوئی ہمارا قرابت دار اور ہم نہیں چھپائیں گے اللہ کی گواہی۔ اگر ایسا کریں تو بے شک ہم گنہگاروں میں سے ہوں گے ۔
5:107   پھر اگر پتہ چلے اس بات کا کہ وہ دونوں مُبتلا ہوگئے ہیں کسی گناہ میں تو دو دوسرے شخص کھڑے ہوں ان کی جگہ ان میں سے جن کی حق تلفی ہوئی ہے اور جو قریبی رشتہ دار ہوں (میّت کے) پھر دونوں قسم کھائیں اللہ کی کہ ہماری گواہی زیادہ درست ہے ان دونوں کی گواہی کے مقابلہ میں اور نہیں کی ہم نے کوئی زیادتی اگر ہم ایسا کریں تو ضرور ہوں گے ہم ظالموں میں سے۔
5:108   یہ طریقہ زیادہ قریب ہے اس سے کہ ادا کریں وہ شہادت کو کما حقہ، یا ڈریں اس بات سے کہ رد کردی جائیں گی اُن کی قسمیں اُن کے قسمیں کھالینے کے بعد۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے اور سُنو۔ اور اللہ نہیں ہدایت دیتا نافرمان لوگوں کو۔
5:109   جس دن جمع کرے گا اللہ سب پیغمبروں کو پھر پُوچھے گا کہ کیا جواب ملا تھا تم کو؟ وہ کہیں گے نہیں کچھ علم ہم کو۔ بے شک تو ہی جاننے والا ہے غیب کی باتوں کا۔
5:110   جب کہے گا اللہ اے عیسیٰ بن مریم! یاد کرو میرا انعام (جو کیا میں نے) تم پر اور تمہاری والدہ پر۔ جب میں نے مدد کی تمہاری رُوح القدس سے، باتیں کرتے تھے تم لوگوں سے گہوارہ میں اور بڑی عمر میں بھی اور جب سکھائی میں نے تم کو کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل اور جب بناتے تھے تم گارے سے پرندے کی سی صورت میرے حُکم سے پھر پُھونک مارتے تھے اس میں تو بن جاتا تھا وہ پرندہ میرے حُکم سے اور اچھا کردیتے تھے تم مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو میرے حُکم سے اور جب نکال کھڑا کرتے تھے تم مُردوں کو میرے حُکم سے اور جب روکا تھا میں نے بنی اسرائیل کو تم (پر زیادتی کرنے) سے جب لے کر گئے تھے تم ان کے پاس روشن دلیلیں تو کہنے لگے وہ لوگ جو کافر تھے ان میں سے کہ نہیں ہی یہ، مگر جادُو کُھلا۔
5:111   اور جب دل میں ڈالا میں نے حواریوں کے کہ ایمان لاؤ مجھ پر اور میرے رسول پر تو وہ کہنے لگے ہم ایمان لائے اور (اے اللہ) تو گواہ رہ کہ ہم مسلمان ہیں۔
5:112   جب کہا حواریوں نے اے عیسیٰ بن مریم کیا ایسا کرسکتا ہے، تمہارا رب کہ اُتارے ہم پر ایک خوان آسمان سے، کہا عیسیٰ نے کہ ڈرو اللہ سے اگر ہو تم مومن۔
5:113   انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ کھائیں اس میں سے اور مطمئن ہوجائیں ہمارے دل اور ہم جان لیں کہ یقینا تم نے سچ کہا ہم سے او ہو جائیں ہم اس پر گواہ۔
5:114   کہا عیسیٰ ابن مریم نے اے اللہ ہمارے رب! نازل فرما ہم پر ایک خوان آسمان سے جو بن جائے ہمارے لیے عید ہمارے پہلوں کے لیے اور ہمارے پچھلوں کے لیے اور ہو نشانی تیری طرف سے۔ اور رزق دے ہمیں اور توہی ہے سب سے بہتر رزق دینے والا۔
5:115   کہا اللہ نے کہ میں ضرور اتاروں گا (وہ خوان) تم پر، پھر جس نے ناشکری کی اس کے بعد تم میں سے تو میں عذاب دُوں گا اس کو ایسا عذاب کہ نہیں دُوں گا اس جیسا عذاب کسی کو اہلِ جہاں میں سے۔
5:116   اور جب کہے گا اللہ اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تو نے کہا تھا لوگوں سے کہ بنالو مجھے اور میری ماں کو دو معبود اللہ کے سوا؟ وہ جواب دیں گے کہ پاک ہے تو، نہیں زیب دیتا مجھے کہ کہوں میں ایسی بات جس کا نہیں مجھے کوئی حق، اگر میں نے ایسی بات کہی ہوتی تو بے شک تجھے اس کا علم ہوتا۔ تو جانتا ہے وہ جو میرے دل میں ہے اور نہیں جانتا میں جو تیرے جی میں ہے۔ بے شک تو جاننے والا ہے غیب کی باتوں کا۔
5:117   نہیں کہا میں نے ان سے مگر وہ کہ حُکم دیا تُونے مجھے جس کا کہ عبادت کرو اللہ کی جو رب ہے میرا اور رب ہے تمہارا اور تھا میں اُن پر نگران جب تک رہا میں اُن میں پھر جب اُٹھالیا تونے مجھے تو تھا تو نگہبان اُن پر، اور تو تو ہر چیز پر نگران ہے۔
5:118   اگر عذاب دے تو انہیں تو بے شک وہ بندے ہیں تیرے اور اگر معاف کردے اُنہیں تو بے شک تو ہر چیز پر غالب اور بڑی حکمت والا ہے۔
5:119   فرمائے گا اللہ یہ دن ہے کہ نفع دے گی سچوں کو اُن کی سچائی، اُن کے لیے جنّتیں ہیں کہ بہتی ہیں جن کے نیچے نہریں۔ رہیں گے وہ اُن میں ہمیشہ، راضی ہو ا اللہ اُن سے اور راضی ہوئے وہ اللہ سے۔ یہی ہے بڑی کامیابی۔
5:120   اللہ ہی کی ہے حکومت آسمانوں میں اور زمین میں اور ان پر جو ان میں ہیں اور وہ ہر چیز پر پُوری طرح قادر ہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
6:1   تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے پیدا کیے آسمان اور زمین اور بنائیں تاریکیاں اور روشنی۔ پھر بھی وہ لوگ جو کافر ہیں (دوسروں کو) اپنے رب کا ہمسر ٹھہراتے ہیں۔
6:2   وہی تو ہے جس نے پیدا کیا تم کو مٹی سے پھر مقرر کردی (زندگی کی) ایک مُدّت اور ایک (دوسری) مُدّت (قیامت) اور بھی ہے جو مقّرر ہے اللہ کے نزدیک اس کے باوجود تم شک میں مُبتلا ہو۔
6:3   اور وہی (ایک) اللہ ہے آسمانوں میں بھی اور زمین میں بھی۔ جو جانتا ہے تمہارے چُھپے اور کُھلے (سب امور) کو اور جانتا ہے اس کو بھی جو (بھلائی یا بُرائی) کماتے ہو تم۔
6:4  اور نہیں آتی اُن کے پاس کوئی نشانی، نشانیوں میں سے اُن کے رب کی مگر وہ اس سے مُنہ موڑلیتے ہیں۔
6:5  چنانچہ جھٹلایا انہوں نے اس حق کو بھی جب آیا وہ ان کے پا سو عنقریب آجائے گی اُن کے پاس حقیقت اس امر کی جس کا وہ مذاق اُڑا رہے ہیں۔
6:6   کیا نہیں دیکھا انہون نے؟ کہ کتنی ہلاک کیں ہم نے ان سے پہلے ایسی قومیں جنہیں اقتدار دیا تھا ہم نے زمین میں ایسا اقتدار کہ نہیں دیا تھا تمہیں بھی؟ اور برسایا ہم نے (مینہ) آسمان سے اُن پر موسلادھار اور کردیں ہم نے نہریں رواں اُن کے (گھروں کے) نیچے پھر ہلاک کردیا ہم نے ان کو بسبب ان کے گناہوں کے اور پیدا کیا ہم نے ان کے بعد دوسری قوموں کو۔
6:7   اور اگر نازل کرتے ہم تم پر کتاب (لکھی ہوئی)کاغذ پر اور وہ چھو کر بھی دیکھ لیتے اسے اپنے ہاتھوں سے تب بھی کہتے، وہ لوگ جو کافر ہیں کہ نہیں ہے یہ مگر جادُو کھلا۔
6:8   اور کہتے ہیں وہ کہ کیوں نہیں اُتارا گیا اس نبی پر فرشتہ، اور اگر کہیں اُتارا ہوتا ہم نے فرشتہ تو فیصلہ ہو چکا ہوتا پھر نہ ملتی اُنہیں کوئی مہلت۔
6:9   اور اگر بناتے ہم رسول فرشتے کو تو بھیجتے ہم اُسے آدمی ہی کی صورت میں اور مُبتلا کردیتے ہم ان کو اسی شُبہ میں جس میں وہ اب مُبتلا ہیں۔
6:10   اور بے شک مذاق اُڑایا جاتا رہا ہے بہت سے رسُولوں کا تم سے پہلے بھی لیکن مسلّط ہو کر رہی ان لوگوں پر جنہوں نے مذاق اُڑایا تھا اُن میں سے وہ حقیقت، جس کا وہ مذاق اُڑایا کرتے تھے۔
6:11   کہو ان سے کہ چلو پھرو زمین میں پھر دیکھو کیا انجام ہوا جھٹلانے والوں کا۔
6:12   پوچھو (ان سے) کہ کس کا ہے، جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں؟ کہہ دو! کہ اللہ ہی کا ہے۔ لازم کرلی ہے اس نے اپنے اوپر رحمت (اسی لیے( ضرور جمع کرے گا وہ تم کو روز قیامت، کوئی شک نہیں جس (کے آنے) میں (تاہم) وہ لوگ جو خسارے میں ڈال چُکے ہیں اپنی جانوں کو اُسے نہیں مانتے۔
6:13   اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ بستا ہے رات اور دن میں۔ اور وہی ہے ہر بات کا سُننے والا، سب کچھ جاننے والا۔
6:14   کہو! کیا اللہ کے سوا (کسی اور کو) بنالوں میں اپنا سرپرست؟ (وہ اللہ) جو بنانے والا ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور وہی روزی دیتا ہے اور روزی نہیں لیتا۔ کہہ دو! بے شک مجھے تو یہی حُکم دیا گیا ہے کہ بنوں میں سب سے پہلا حُکم ماننے والا۔ اور (یہ کہ) ہرگز نہ شامل ہونا تم شرک کرنے والوں میں۔
6:15   کہہ دو! بے شک میں ڈرتا ہوں کہ اگر نافرمانی کی میں نے اپنے رب کی، (تو دوچار ہونا پڑے گا مجھے) عذاب سے ایک بڑے (خوفناک) دن کے۔
6:16   جو بچ گیا اس (عذاب) سے اس دن تو بے شک رحم کیا اس پر اللہ نے اور یہی ہے نمایاں کامیابی
6:17   اور اگر پہنچائے تم کو اللہ کوئی نقصان تو نہیں کوئی دُور کرنے والا اس کا سوائے اس کے اور اگر پہنچائے تم کو وہ کوئی بھلائی تو وہ ہر چیز پر پُوری طرح قادر ہے۔
6:18   اور وہ کامل اختیار رکھتا ہے اپنے بندوں پر۔اور وہی ہے کامل حکمت والا، ہر بات سے باخبر۔
6:19   پُوچھو کس کی گواہی سب سے بڑھ کر ہے؟ کہو! اللہ گواہ ہے میرے اور تمہارے درمیان اور وحی کیا گیا ہے مری طرف یہ قرآن تاکہ متنبہ کروں تمہیں اس سے اور ہر اس شخص کو جس تک یہ پہنچے، کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ ہیں معبُود اور بھی؟ کہہ دو! کہ نہیں دیتا میں ایسی گواہی۔ کہ دو! کہ صحیح بات یہی ہے کہ وہی ہے معبودِ یکتا اور بے شک میں بیزار ہوں اس شرک سے جس میں تم مُبتلا ہو۔
6:20   وہ لوگ جنہیں دی ہے ہم نے کتاب وہ پہچانتے ہیں اس بات کو جیسے پہچانتے ہیں اپنے بیٹوں کو۔ (لیکن) جو لوگ۔ خسارے میں ڈال چُکے ہیں اپنے آپ کو وہ اسے نہیں مانتے
6:21   اور کون ہے بڑا ظالم اس سے جو باندھے بہتان اللہ پر جھوٹا یا جھٹلائے اس کی نشانیوں کو، یقینا نہیں فلاح پاتے ایسے ظالم۔
6:22   اور جس دن ہم اکٹھا کریں گے ان سب کو پھر پُوچھیں گے اُن لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا تھا، کہاں ہیں تمہارے وہ شریک جن کو تم (الٰہ) سمجھتے تھے؟۔
6:23   پھر نہیں ہوگا ان کے پاس کوئی فریب سوائے اس کے کہ کہیں قسم اللہ کی جو ہمارا رب ہے، نہ تھے ہم مشرک۔
6:24   دیکھو کیسا جُھوٹ بولا اُنہوں نے اپنے بارے میں اور گُم ہوگئے اُن کے تمام بناوٹی معبُود۔
6:25   اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو کان لگا کر سُنتے ہیں تمہاری باتیں لیکن ڈال رکھے ہیں ہم نے اُن کے دلوں پر پردے کہ (نہ) سمجھ سکیں وہ اس کو اور ان کے کانوں میں گرانی (ڈال دی ہے)۔ اور (اُن کی حالت یہ ہے) کہ اگر دیکھ لیں تمام نشانیاں تو بھی ایمان نہ لائیں اُن پر، ہیاں تک کہ جب آتے ہیں تمہارے پاس تو جھگڑتے ہیں تم سے اور کہتے ہیں وہ لوگ، جنہوں نے فیصلہ کرلیا ہے انکار کا، نہیں ہیں یہ باتیں مگر کہانیاں پہلے لوگوں کی۔
6:26   اور یہ روکتے ہیں (لوگوں کو) اس (کے قبول کرنے) سے اور دُور بھاگتے ہیں (خود بھی) اس سے اور نہیں ہلاک کرتے وہ مگر اپنے آپ کو، مگر اُنہیں اس کا شعور نہیں۔
6:27   اور کاش! تم دیکھ سکتے وہ وقت جب کھڑے کیے جائیں گے یہ لوگ دوزخ پر اور کہیں گے کاش! ہم واپس بھیج دیے جائیں اور نہ جھٹلائیں ہم اپنے رب کی نشانیوں کو اور شامل ہوجائیں ایمان والوں میں۔
6:28   بلکہ سامنے آگئی ہے اُن کے وہ حقیقت جسے چھپاتے تھے یہ اس سے پہلے اور اگر پھر واپس بھیجے جائیں گے تو پھر وہی کچھ کریں گے جس سے منع کیا گیا تھا انہیں اور یقینا یہ سخت جُھوٹے ہیں۔
6:29   اور کہتے ہی٘ یہ لوگ کہ نہیں ہے زندگی مگر یہ ہماری دنیاوی زندگی اور نہ ہرگز ہم زندہ کیے جائیں گے دوبارہ۔
6:30   اور کاش! تم دیکھ سکو وہ منظر جب کھڑے کیے جائیں گے یہ سامنے اپنے رب کے تو وہ پُوچھے گا کیا نہیں ہے یہ (دن) حقیقت؟ وہ کہیں گے ہاں! قسم ہمارے رب کی (یہ حقیقت ہے) فرمائے گا سو چکھو مزا عذاب کا بسبب اس کے جو کفر تم کرتے تھے۔
6:31   بے شک خسارے میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے جُھوٹ قرار دیا اللہ سے اپنے ملاقات کو یہاں تک کہ جب آپہنچے گی اُن پر وہ گھڑی اچانک تو وہ کہیں گے افسوس! کیسی کوتاہی کی ہم نے اس معاملہ میں اور وہ اُٹھائے ہوں گے بوجھ اپنے (گناہوں کا) اپنی پیٹھوں پر۔ دیکھو! کیسا بُرا ہے وہ بوجھ جو یہ اُٹھائے ہوئے ہیں۔
6:32   اور نہیں ہے یہ دُنیاوی زندگی مگر کھیل تماشا۔ اور یقینا آخرت کا گھر ہی بہتر ہے ان لوگوں کے لیے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔ کیا نہیں سمجھتے تم؟۔
6:33   یقینا ہم جانتے ہیں کہ ضرور رنجیدہ کرتی ہیں تم کو وہ باتیں جو کہتے ہیں یہ لوگ لیکن واقعہ یہ ہے کہ نہیں جھٹلاتے یہ تم کو بلکہ یہ ظالم تو اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں۔
6:34   اور بے شک جھٹلائے جاچُکے ہیں بہت سے رسُول تم سے پہلے پس صبر کیا اُنہوں نے جھٹلائے جانے پر اور ان اذیتوں پر جو دی گئیں اُنہیں حتّٰی کہ پہنچ گئی اُن کو ہماری مدد اور کوئی نہیں بدل سکتا اللہ کی باتیں اور یقینا آچکی ہیں تمہارے پاس خبریں (پہلے) رسُولوں کی۔
6:35   اور اگر گراں گزرتی ہے تم پر بے رخی ان لوگوں کی تو اگر تم سے بن پڑے تو ڈھونڈ لو کوئی سرنگ زمین میں یا (لگاؤ) کوئی سیڑھی آسمان میں اور لے آؤ اُن کے پاس کوئی معجزہ۔ اور اگر اللہ چاہتا تو جمع کردیتا ان سب کو ہدایت پر لہٰذا مت بنو تم نادان۔
6:36   حقیقت یہ ہے کہ (دعوتِ حق پر) لبّیک وہ لوگ کہتے ہیں جو سُنتے ہیں اور رہے مُردے سو زندہ کرے گا اُنہیں اللہ پھر اسی کی عدالت میں پیشی کے لیے وہ واپس لائے جائیں گے۔
6:37   اور کہتے ہیں یہ لوگ کہ کیوں نہیں اُتاری گئی اس رسُول پر کوئی نشانی اس کے رب کی طرف سے۔ کہو! بے شک اللہ قادر ہے اس پر کہ اُتارے کوئی نشانی مگر اُن میں سے اکثر (اس بات کو) نہیں جانتے۔
6:38   اور نہیں کوئی جاندار جو چلتا ہے زمین میں اور نہ ہی کوئی پرندہ جو اُ ڑتا ہے اپنے پروں سے مگر یہ سب اُمتیں ہیں تمہاری طرح کی۔ نہیں کسر چھوڑی ہم نے ان کے نوشتۂ (تقدیر) میں کسی بات کی پھر اپنے رب کی طرف یہ سب گھیر گھار کر لائے جائیں گے۔
6:39   اور جو لوگ جھٹلاتے ہیں ہماری آیات کو وہ بہرے اور گونگے ہیں، تاریکیوں میں پڑے ہیں۔ جسے چاہے اللہ گمراہ کرے اور جسے چاہے ڈال دے سیدھی راہ پر۔
6:40   کہو (اُن سے) ذرا غور کر کے بتاؤ: اگر آجائے تم پر عذاب اللہ کا یا آئے تم پر قیامت تو کیا اللہ کے سوا (کسی اور کو) پُکارو گے تم؟ اگر ہو تم سچّے۔
6:41   بلکہ (ایسے مواقع پر) تم اسی کو پُکارتے ہو پھر دُور کردیتا ہے وہ اس مصیبت کو جس کے لیے پکارتے ہو تم اسے اور اگر وہ چاہتا ہے۔ اور بھُول جاتے ہو تم اُنہیں جن کو شریک ٹھہراتے ہو (اس کا)۔
6:42   اور البتّہ بھیجے ہم نے (رسُول) بہت سی اُمتوں کی طرف تم سے پہلے پھترمُبتلا کیا ہم نے اُن کو مصائب و آلام میں تاکہ وہ جھک جائیں عاجزی سے۔
6:43   پھر کیوں نہ جب آئی اِن پر بھی سختی تو جُھکے یہ بھی عاجزی کے ساتھ، بلکہ سخت ہوگئے اُن کے دل اور خوشنما بنا دیے ان کے لیے شیطان نے وہ کام جو یہ کرتے تھے۔
6:44   پھر جب بھُول گئے وہ اُس (نصیحت) کو جو اُنہیں کی گئی تھی تو کھول دیے ہم نے اُن پر دروازے ہر طرح (کی نعمتوں) کے یہاں تک کہ جب وہ خُوب مگن ہوگئے ان (نعمتوں) میں جو دی گئی تھیں انہیں تو پکڑلیا ہم نے ان کو اچانک اب یہ حال تھا کہ وہ ہر خیر سے مایوس ہوگئے۔
6:45   الغرض کاٹ دی گئی جڑ اس قوم کی جس نے ظلم کیا تھا اور سب تعریفیں ا للہ ہی کے لیے ہیں جو رب ہے تمام جہانوں کا۔
6:46   کہو (اُن سے اے نبی) کبھی تم نے یہ بھی سوچا ہے کہ اگر چھین لے اللہ تمہاری سماعت اور تمہاری بنیائی اور مہر کردے تمہارے دلوں پر تو کون ایسا خُدا ہے اللہ کے سوا جو واپس دلادے تم کو یہ چیزیں؟ دیکھو کس طرح ہم بار بار پیش کرتے ہیں نشانیاں پھر بھی یہ لوگ رُوگردانی کرتے ہیں۔
6:47   کہو! کبھی تم نے سوچا کہ اگر آجائے تم پر عذاب اللہ کا اچانک یا علانیہ تو نہیں ہلاک ہوں گے مگر وہ لوگ جو ظالم ہیں۔
6:48   اور نہیں بھیجتے ہم رسُول مگر اس غرض سے کہ دیں بشارت (نیک لوگوں کو) اور ڈرائیں (بدکاروں کو) پھر جو لوگ ایمان لے آئیں اور اصلاح کرلیں تو نہیں ہے کوئی خوف اُن کے لیے اور نہ ہی وہ کبھی غمگین ہوں گے۔
6:49   اور جنہوں نے جھٹلایا ہماری آیات کو، پہنچے گا اُنہیں عذاب بسبب اس نافرمانی کے جو وہ کرتے تھے۔
6:50   کہہ دو! نہیں کہتا میں تم سے کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ جانتا ہوں میں غیب اور نہ کہتا ہُوں میں تم سے کہ میں فرشتہ ہوں نہیں پیروی کرتا میں مگر اس کی جو وحی کیا جاتا ہے میری طرف پُوچھو (ان سے) کیا برابر ہوسکتا ہے اندھا اور آنکھوں والا؟ کیا تم غور نہیں کرتے؟
6:51   اور نصیحت کرو اس (قرآن) سے ان لوگوں کو جو ڈرتے رہتے ہیں اس بات سے کہ وہ اکٹّھے کیے جائیں گے اپنے رب کے حضور نہ ہوگا اُن کا اللہ کے سوا کوئی حامی اور نہ کوئی سفارش کرنے والا تاکہ وہ تقویٰ اختیار کرلیں۔
6:52   اور دُور ہٹاؤ (خود سے)ان لوگوں کو جو پُکارتے رہتے ہیں اپنے رب کو صبح وشام،طلب گار ہیں اس کی خوشنودی کے،نہیں ہے تم پراُن کے حساب میں سے (بار)کسی چیزکا اور نہ تمہارے حساب میں سےاُن پر کچھ (ذ مّہ داری)ہے کہ اُن کو پرے ہٹاؤ (اگر ایسا کیا)تو ہوجاؤگے تم ظالموںمیں سے
6:53  دراصل اس طرح آزمائش میں ڈالا ہے ہم نے ان میں سے بعض کوبعض کے ذریعہ سے تاکہ (اُنہیں دیکھ کر)کہیں وہ کہ کیا یہی ہیں وہ لوگ کہ فضل وکرم کیا ہے اللہ نے جن پر ہمارے درمیان میں سے ؟(ہاں)کیا نہیں اللہ،خوُب جاننے والا اپنے شکر گزاربندوں کو؟
6:54  اور جب آئیں تمہارے پاس وہ لوگ جو ایمان لاتے ہیں ہماری آیات پر تواُن سے کہو سلامتی ہے تم پر ،لازم کر لیا ہے تمہارے رب نے اپنے اُوپر رحمت(کاشیوہ)کہ جو شخص کرے تم میں سے کوئی بُرائ نادانی سے پھر توبہ کرلے اس کے بعد اور اصلاح کرلے تو بے شک وہ معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے
6:55  اور اس طرح تفصیل سے بیان کرتے ہیں ہم اپنی نشانیاں اس لیے بھی کہ پوُری طرح نمایاں ہوجائےراستہ مُجرموں کا
6:56  کہ دو !بے شک مجھے منع کیا گیا ہے اس سے کہ میں عبادت کروں اُن کی جنہیں تم پُکارتے ہو اللہ کے سوا۔کہ دو! نہیں پیروی کروں گا میں تمہاری خواہشات کی، یقیناً گمراہ ہو جاؤں گا میں اگر کیا ایسا اور نہ رہوں گا شامل ہدایت پانے والوں میں
6:57  کہ دو! بے شک میں (قائم) ہوں ایک روشن دلیل پر اپنے رب کی طرف سے اور جھٹلادیا ہے تم نے اس کو،نہیں ہے میرے اختیارمیں وہ چیز کہ جلدی مچارہے ہو تم جس کے لیے ،نہیں ہے فیصلے کا اختیارمگر صرف اللہ کو۔ بیان کرتا ہے وہ حق بات اور وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
6:58  کہو اگر ہوتی میرے اختیارمیںوہ چیز کہ جلدی مچارہے ہو تم اس کی تو فیصلہ ہو چُکا ہوتا جھگڑے کا میرے اور تمہارے درمیان اور اللہ زیادہ بہتر جانتاہے ظالموں کو
6:59  اور اُسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی نہیں جانتا اُنہیںکوئی سوائے اس کے اور وہ تو جانتا ہے اسے بھی جو خشکی میں ہے اور جو سمندر میں ہے اور نہیں جھڑتا کوئی پتہ مگر وہ اس کے علم میں ہے اور نہ کوئی دانہ زمین کے تاریک پردوں میں (ایسا ہے)اور نہیں کوئی تر اورنہ کوئی خشک (چیز)مگروہ روشن کتاب میں (درج)ہے ۔
6:60  اور وہی ہے جو روح قبض کر لیتا ہے تمہاری رات کے وقت اور جانتاہے وہ امور جو کرتے ہو تم دن میں پھر اُٹھا کھڑاکرتا ہے تمہیں (دوسرے)دن میں تاکہ پُوری ہو (زندگی کی)مقررّ مُدّت پھر اسی کی طرف لوٹناہے تمہیں پھر بتاوے گاتمہیں وہ جو تم کرتے رہے ہو ۔
6:61  اور وہی پُوری قدرت رکھتا ہے اپنے بندوں پر اور بھیجتا ہے تم پر نگرانی کرنے والے (فرشتے)یہاں تک کہ جب آجاتی ہے تم میں سے کسی کی موت تو قبض کر لیتے ہیں اُس کی رُوح ہمارے فرشتے اور وہ کوتاہی نہیں کرتے۔
6:62   پھر لوٹائے جائیں گے سب اللہ کی طرف جو مالک ہے اُن کا حقیقی خبردار ہوجاؤ! اسی کو حاصل ہیں فیصلے کے سارے اختیارات اور وہ بہت تیز ہے حساب لینے میں۔
6:63   پُوچھو (ان سے)! کون بچاتا ہے تم کو صحرا اور سمندر کی تاریکیوں (میں خطرات) سے جب تم پُکارتے ہو اس کو گڑ گڑا کر اور چپکے چپکے کہ اگر بجالے وہ ہم کو، اس بلا سے تو ہم ضرور ہوں گے شکر گزار۔
6:64   کہہ دو! اللہ ہی نجات دیتا ہے تم کو اس سے اور ہر تکلیف سے پھر بھی تم شرک کرتے ہو۔
6:65   کہہ دو ! وہ قدرت رکھتا ہے اس پر کہ بھیجے تم پر عذاب تمہارے اُوپر سے اور تمہارے پاؤں کے نیچے سے یا بھڑا دے تم کو فرقہ فرقہ کر کے اور چکھادے مزہ ایک گروہ کو دوسرے گروہ کی طاقت کا دیکھو ک س طرح ہم بار بار پیش کرتے ہیں (اُن کے سامنے) اپنی نشانیاں تاکہ وہ سمجھ جائیں۔
6:66   اور جھٹلایا اس (قرآن) کو تیری قوم نے حالانکہ وہ حق ہے۔ کہہ دو! کہ نہیں بنایا گیا ہوں میں تم پر داروغہ۔
6:67   ہر خبر کا ایک وقت مقّرر ہے اور عنقریب تم جان لوگے۔
6:68   اور جب دیکھو تم ایسے لوگوں کو جو نکتہ چینیاں کرتے ہیں۔ ہماری آیات پر تو منہ پھیر لو اُن سے یہاں تک کہ مشغول ہوجائیں وہ کسی اور بات میں۔ اور اگر کبھی بھلادے تم کو شیطان تو نہ بیٹھو یاد آجانے کے بعد ایسے ظالم لوگوں کے پاس۔
6:69   اور نہیں ہے پرہیزگاروں پر ان (بیہودہ بحث کرنے والوں) کے حساب میں سے (کوئی ذمّہ داری)، ذرا بھی البتّہ نصیحت کرنا (فرض) ہے تاکہ وہ بھی غلط روی سے بچ جائیں۔
6:70   اور چھوڑ دو ان لوگوں کو جنہوں نے بنارکھا ہے اپنے دین کو کھیل اور تماشا اور فریب میں مبتلا کئے ہوئے ہے ان کو دُنیا کی زندگی۔ ہاں مگر نصیحت کرتے رہو ان کو یہ قرآن سُنا کر، تاکہ گرفتار (نہ) ہوجائے کوئی شخص اپنے کرتوتوں کے وبال میں کہ نہ ہو اس کو اللہ کے سوا (بچانے والا) کوئی دوست اور نہ کوئی سفارش کرنے والا اور اگر فدیہ میں دے وہ ہر قسم کا معاوضہ تو قبول نہ کیا جائے اس سے، یہی لوگ ہیں جو پکڑے گئے ہیں اپنی کمائی کے نتیجہ میں اُن کے لیے ہے، پینے کو کھولتا ہُوا پانی اور درد ناک عذاب بدلے میں اس انکارِ حق کے جو وہ کرتے تھے۔۔
6:71   کہو! کیا ہم پکاریں اللہ کے سوا اُسے جو نہ نفع پہنچا سکے ہمیں اور نہ نقصان اور (کیا) پھر جائیں ہم اُلٹے پاؤں اس کے بعد کہ ہدایت دے چُکا ہے ہمیں اللہ (اور ہو جائیں ہم) مانند اس شخص کے جسے بھٹکادیا ہو شیطانوں نے صحرا میں اور وہ حیران و سرگرداں ہو (جبکہ) اس کے ساتھی بلاتے ہوں اسے سیدھے راستے کی طرف کہ آ ہمارے پسا (یہ سیدھی راہ موجود ہے) کہو! حقیقت میں اللہ کی رہنمائی ہی صحیح رہنمائی ہے اور حُکم دیا گیا ہے ہمیں کہ سر جُھکادیں ہم مالکِ کائنات کے آگے۔
6:72   اور یہ کہ قائم رکھو نماز اور بچو اس (کی نافرمانی) سے۔ اور وہی ہے جس کے حضور تم سب اکٹّھے کیے جاؤ گے۔
6:73   اور وہی ہے جس نے پیدا کیا آسمانوں کو اور زمین کو برحق اور جس دن وہ حکم دے گا کہ ہوجا تو (حشر برپا) ہوجائے گا۔ اسی کا ارشاد برحق ہے۔ اور اسی کی بادشاہی ہوگی اس دن (جب) پھونکا جائے گا صور۔ وہ جاننے والا ہے پوشیدہ اور ظاہر کا۔ اور وہی کامل حکمت والا اور ہر بات سے باخبر ہے۔
6:74   اور جب کہا ابراہیم نے اپنے باپ آذر سے کیا بناتے ہو تم بتوں کو معبود؟ بے شک میں دیکھتا ہوں تمہیں اور تمہاری قوم کو کُھلی گمراہی میں۔
6:75   اور اس طرح دکھانے لگے ہم ابراہیم کو نظامِ سلنت آسمانوں اور زمین کا تاکہ ہوجائے وہ یقین کرنے والوں میں سے۔
6:76   چنانچہ جب چھاگئی اس پر رات (کی تاریکی) تو دیکھا اس نے ایک تارا، کہا! یہ مرا رب ہے، پھر جب ڈوب گیا وہ تو بولا نہیں پسند کرتا میں ڈُوب جانے والوں کو۔
6:77   پھر جب دیکھا اس نے چاند، چمکتا ہُوا تو کہا یہ میرا رب ہے پھر وہ ڈوب گیا تو کہا کہ اگر نہ کرتا میری رہنمائی میرا رب تو بیشک ہوجاتا میں شامل گمراہ لوگوں میں۔
6:78   پھر جب دیکھا سُورج، روشن تو کہا یہ ہے میرا رب یہ سب سے بڑا ہے پھر جب وہ بھی ڈوب گیا تو پکار اُٹھا اے میری قوم بیشک میں بیزار ہوں ان سب سے جنہیں تم شریک ٹھہراتے ہو (اللہ کا)۔
6:79   بے شک میں نے کرلیا اپنا رُخ اس ہستی کی طرف جس نے پیدا کیے ہیں آسمان و زمین، یکسو ہو کر اور نہیں ہُوں میں مُشرکوں میں سے۔
6:80   اور جھگڑنے لگی اس سے اس کی قوم تو اس نے کہا، کیا تم جھگڑتے ہو مجھ سے اللہ کے بارے میں ؟ جبکہ وہ ہدایت دے چُکا ہے مجھے اور نہیں ڈرتا میں اُن سے جن کو شریک ٹھہراتے ہو تم اُس کا، ہاں یہ کہ چاہے میرا رب کچھ (تو وہ ہوسکتا ہے) احاطہ کیے ہوئے ہے میرا رب ہر چیز کا، علم سے تو کیا تم غور نہیں کرتے۔
6:81   اور کیونکر ڈروں میں اُن سے جنہیں شریک ٹہراتے ہو تم جبکہ نہیں ڈرتے تم اس بات سے کہ شریک ٹہراتے ہو تم اللہ کا ان کو جن کے لیے نہیں اتاری اس نے تم پر کوئی دلیل، اب دونوں فریقوں میں کون زیادہ مستحق ہے دلجمعی کا۔ (بتاؤ) اگر تم جانتے ہو۔
6:82   وہ جو ایمان لائے اور نہیں آلودہ کیا اُنہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ، یہی لوگ ہیں کہ ہے اُن کے لیے امن اور وہی ہدایت یافتہ ہیں۔
6:83   اور یہ (تھی) ہماری دلیل جو عطا کی تھی ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم کے مقابلہ میں، بلند کرتے ہیں ہم درجات جس کے چاہیں بے شک تیرا رب بڑی حکمت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
6:84   اور دی ہم نے اُسے اسحاق اور یعقوب (جیسی اولاد)۔ سب کو راہ راست دکھائی ہم نے اور نوح کو راہ دکھائی ہم نے ان سے پہلے اور اسی کی نسل میں سے داؤد اور سلیمان۔ اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو (بھی راہ دکھائی)۔ اور اسی طرح جز ا دیتے ہیں ہم نیکوکاروں کا۔
6:85   اور ذکریا اور یحییٰ اور الیاس کو (بھی راہ دکھائی)۔ یہ سب تھے صالحین میں سے۔
6:86   اور اسمعیل اور الیسع اور یونس اور لوط کو (بھی)۔ اور سب کو فضیلت دی ہم نے سارے جہان والوں پر۔
6:87   اور اُن کے آباؤ اجداد میں سے اور ان کی اولاد میں سے اور ان کے بھائیوں میں سے (بھی کچھ کو) اور منتخب کیا ہم نے ان کو اور انہیں ہدایت دی سیدھے راستے کی طرف۔
6:88   یہ ہدایت ہے اللہ کی، راہ دکھاتا ہے اس کے ذریعہ سے وہ جس کو چاہے اپنے بندوں میں سے۔ لیکن اگر کہیں شرک کیا انہوں نے تو غارت ہوجائیں گے اُن کے وہ سب اعمال جو کیے تھے اُنہوں نے۔
6:89   یہی تھے وہ لوگ جن کو عطا کی ہم نے کتاب اور شریعت اور نبوت لیٰذا اگر انکار کرتے ہیں ان (کو ماننے) سے یہ لوگ تو (کچھ پروا نہیں) بے شک سونپ دی ہم نے یہ نعمت کچھ اور لوگوں کو جو نہیں ہیں اس سے مُنکر۔
6:90   یہ ہیں وہ لوگ جنہیں ہدایت دی اللہ نے سو تم بھی انہی کے راستے پر چلو۔ کہہ دو نہیں مانگتا تم سے (تبلیغ کے) اس کام پر کوئی اجر۔ نہیں ہے یہ، مگر نصیحت جہان والوں کے لیے۔
6:91   اور نہیں پہچانا انہوں نے اللہ کو جیسا کہ حق ہے اس کو پہچاننے کا جب کہا انہوں نے کہ نہیں نازل کی اللہ نے کسی بشر پر کوئی چیز، پوچھو! کس نے نازل کی تھی؟ وہ کتاب جو لے کر آئے تھے موسیٰ جو روشنی اور ہدایت تھی لوگوں کے لیے جسے کر رکھا ہے تم نے ورق ورق دکھاتے ہو اس کا (کچھ حصّہ) اور چُھپا جاتے ہو بہت کچھ اور (اس کے ذریعہ سے) سکھائی گئیں تم کو وہ باتیں جو نہ جانتے تھے تم اور نہ تمہارے آباؤ اجداد۔ کہہ دو! اللہ نے (اُتاری) پھر چھوڑ دو اُن کو کہ اپنی کج بحثی میں کھیلتے ہیں۔
6:92   اور یہ (قرآن) بھی ایک کتاب ہے جسے نازل کیا ہے ہم نے برکت والی، تصدیق کرنے والی، ان کی جو اس سے پہلے موجود ہیں اور تاکہ ڈراؤ تم اہلِ مکّہ کو اور ان کو جو اُس کے گرد و پیش ہیں اور جو لوگ یقین رکھتے ہیں آخرت پر وہ ایمان لاتے ہیں اس کتاب پر اور وہی اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
6:93   اور کون بڑا ظالم ہے اس سے جو باندھے بہتان اللہ پر جُھوٹا یا کہے کہ وحی آتی ہے مجھ پر جبکہ نہ نازل کی گئی ہو اس پر کوئی وحی اور (اس سے) جو کہے کہ میں بھی نازل کروں گا مثل اس کے جو نازل کیا ہے اللہ نے۔ اور کاش تم دیکھ سکو (اس وقت کو) جب ظالم لوگ سکراتِ موت میں ڈبکیاں کھارہے ہوتے ہیں اور فرشتے بڑھا بڑھا کر اپنے ہاتھ (کہہ رہے ہوتے ہیں) کہ نکالو اپنی جانیں۔ آج دیا جائے گا تم کو عذاب، ذلّت آمیز پاداش میں اس کے جو کہتے تھے تم اللہ کے بارے میں ناحق باتیں اور کرتے تھے تم اس کی آیتوں کے مقابلہ میں سرکشی۔
6:94   اور (اللہ فرمائے ا) بے شک حاضر ہوگئے تم ہمارے سامنے تن تنہا جیسے کہ پیدا کیا ہم نے تم کو پہلی مرتبہ اور چھوڑ آئے تم جو کچھ دیا تھا ہم نے تم کو (دُنیا میں) اپنی پیٹھ پیچھے اور نہیں دیکھتے ہم تمہارے ساتھ تمہارے سفارشی بھی جن کے متعلّق تم سمجھتے تھے کہ وہ تمہارے کام (بنانے) میں اللہ کے شریک ہیں۔ بے شک (آج) منقطع ہوگئے تمہارے آپس کے رابطے اور گم ہوگئے تم سے وہ سب جن کا تم زعم رکھتے تھے۔
6:95   بے شک اللہ ہی ہے پھاڑنے والا دانے اور گھٹلی کو، نکالتا ہے زندہ کو مردہ سے اور نکالنے والا ہے مُردہ کو زندہ سے، یہ ہے تمہارا اللہ پھر تم کدھر بہکے چلے جارہے ہو۔
6:96   (پردۂ شب) چاک کر کے نکالنے والا صبح (کی روشنی) اور بنایا اُسی نے رات کو سکون و آرام کے لیے اور سورج اور چاند کو حساب کے لیے۔ یہ اندازے ہیں مقّرر کردہ اس کے جو غالب ہے، سب کچھ جاننے والا ہے۔
6:97   اور وہی ہے جس نے بنائے تمہارے لیے ستارے تاکہ رہنمائی حاصل کرو اُن کے ذریعے برو بحر کی تاریکیوں میں۔ بے شک بیان کردیں ہم نے اپنی نشانیاں ان کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔
6:98   اور وہی ہے جس نے پیدا کیا تم (سب) کو ایک جان سے پھر ایک جائے قرار ہے اور ایک اس کے سونپے جانے کی جگہ ہے۔ بے شک بیان کردی ہیں ہم نے اپنی آیات اُن کے لیے جو سمجھ بُوجھ رکھتے ہیں۔
6:99   اور وہی ہے جس نے نازل کیا آسمان سے پانی پھر اُگائیں ہم نے اس کے ذریعہ سے نباتات ہر قسم کی پھر پیدا کیے ہم نے اس سے سبز کھیت نکالتے ہیں ہم اس میں سے دانے تہ بہ تہ اور کھجور کے درخت میں سے اس کے خوشوں کے گچّھے، نیچے جُکھے ہُوئے اور باغات انگور کے اور زیتون کے اور انار کے ایک دوسرے سے ملتے جلتے اور خصوصیات میں جُدا جُدا۔ غور سے دیکھو اس کے پھر کو جب وہ پھل لائے اور اس کے پکنے کی کیفیّت کو۔ بے شک ان چیزوں میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو مومن ہیں۔
6:100   اور ٹھہراتے ہیں وہ اللہ کا شریک جنوں کو حالانکہ پیدا کیا ہے اس نے اُن کو اور گھڑلیے ہیں اُنہوں نے اس کے لیے بیٹھے اور بیٹیاں بغیر علم کے۔ پاک اور بالاتر ہے وہ، ان باتوں سے جو یہ لوگ کہتے ہیں۔
6:101   موجدِ بے مثال آسمانوں کا اور زمین کا، کیسے ہوسکتی ہے اس کی اولاد حالانکہ نہیں ہے اس کی کوئی بیوی۔ اور اس نے پیدا کیا ہے ہر چیز کو اور وہ ہر چیز سے پُوری طرح واقف ہے۔
6:102   یہ ہے اللہ تمہارا رب، نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے، پیدا کرنے والا ہر چیز کا سو عبادت کرو اسی کی۔ اور وہ ہر چیز پر نگران ہے۔
6:103   نہیں پاسکتیں اس کو نگاہیں اور وہ پالیتا ہے نگاہوں کو اور وہ نہایت باریک بین اور باخبر ہے۔
6:104   بے شک آگئیں ہیں تمہارے پاس بصیرت کی روشنیاں تمہارے رب کی طرف سے پس جس نے بینائی سے کام لیا سو اس کا فائدہ اُسی کے لیے ہے اور جو اندھا رہا سو اس کا نقصان اسی کو ہوگا۔ اور نہیں ہوں میں تم پر نگہبان۔
6:105   اور اس طرح ہم مختلف طریقوں سے بیان کرتے ہیں اپنی آیات اور اس لیے بھی کہ یہ لوگ کہیں کہ تم (کسی سے) پڑھ کر آئے ہو اور اس لیے کہ ہم بیان کریں اس کو ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔
6:106   (اے نبی!) پیروی کیے جاؤ تم اس کی جو وحی کیا گیا ہے تم پر تمہارے رب کی طرف سے نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے اور منہ پھیرلو شرک کرنے والوں سے۔
6:107   اور اگر چاہتا اللہ تو نہ شرک کرتے وہ لوگ اور نہیں بنایا ہے ہم نے تم کو ان پر نگہبان اور نہیں ہو تم ان پر داروغہ۔
6:108   اور نہ گالیاں دو ان کو جنہیں پکارتے ہیں یہ اللہ کے سوا (کہیں ایسا نہ وہو) کہ یہ لوگ بُرا بھلا کہنے لگیں اللہ کو حد سے آگے بڑھ کر اپنی جہالت کی بنا پر۔ اس طرح خوشنما بنادیا ہے ہم نے ہر ایک فرقہ کے لیے اُن کے اعمال کو پھر اپنے رب کی طرف اُن سب کو لوٹنا ہے تب وہ بتلائے گا ان کو جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔
6:109   اور قسمیں کھاتے ہیں یہ اللہ کی بڑی سخت قسمیں کہ اگر آئے ان کے پاس کوئی نشانی تو وہ ضرور ایمان لے آئیں گے اُس پر، کہہ دو! کہ بے شک نشانیاں تو اللہ ہی کے اختیار میں ہیں اور کیا معلوم ہے تم کو (اے مسلمانو!) کہ وہ نشانیاں اگر آبھی جائیں تب بھی یہ ایمان نہ لائیں۔
6:110   اور ہم پھیردیں اُن کے دلوں کو اور ان کی نگاہوں کو اسی طرح جیسے ایمان نہیں لائے تھے یہ ان نشانیاں پر پہلی مرتبہ اور چھوڑ دیں ہم ان کو کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔
6:111   اور اگر نازل کردیتے ہم ان پر فرشتے بھی اور باتیں کرتے ان سے مُردے اور جمع کردیتے ان کے لیے ہر چیز ان کے سامنے۔ تب بھی نہ تھے یہ لوگ ایمان لانے والے مگر یہ کہ چاہتا اللہ لیکن ان میں اکثر نادانی کی باتیں کرتے ہیں۔
6:112   اور اسی طرح بنایا ہم نے ہر نبی کے لیے دُشمن، شیطان انسانوں اور شیطان جنوں کو جو القا کرتے ہیں ایک دوسرے پر چکنی چپڑی باتیں فریب دینے کے لیے اور اگر چاہتا تمہارا رب (کہ وہ ایسا نہ کریں) تو نہ کرتے وہ یہ کام سو تم چھوڑو اُن کو اُن کے حال پر کہ وہ اپنے جھُوٹ گھڑتے رہیں۔
6:113   اور (ہم یہ اس لیے کرنے دیتے ہیں) تاکہ مائل ہوں اُن باتوں کی طرف دل اُن لوگوں کے جو ایمان نہیں رکھتے آخرت پر اور پسند کرلیں اس کو اور یہ اس لیے بھی تاکہ کرتے رہیں وہ (بُرے کام) جو وہ کر رہے ہیں۔
6:114   سو کیا اللہ کے سوا کوئی اور تلاش کروں میں، فیصلہ کرنے والا حالانکہ وہی ہے جس نے نازل کی ہے تمہاری طرف یہ کتاب پُوری تفصیل کے ساتھ۔ اور وہ لوگ جنہیں دی ہم نے کتاب، جانتے ہیں کہ یہ نازل ہوئی ہے تیرے رب کی طرف سے بر حق سو ہرگز نہ ہونا تم شک کرنے والوں میں سے۔
6:115   اور کامل ہے بات تیرے رب کی سچائی اور انصاف کے اعتبار سے۔ نہیں کوئی بدلنے والا اس کی بات کو اور وہی ہے سب کچھ سُننے والا، ہر بات جاننے والا۔
6:116   اور اگر کہا مانو گے تم ان لوگوں کی اکثریّت کا جو زمین میں (بستے) ہیں تو گمراہ کردیں گے وہ تم کو اللہ کے راہ سے، نہیں پیروی کرتے وہ مگر گمان کی اور نہیں ہیں وہ مگر قیاس آرائیاں کرنے والے۔
6:117   بے شک تیرا رب خُوب جانتا ہے اس کو جو بھٹک جاتا ہے اس کی راہ سے اور وہی خُوب جانتا ہے ہدایت یافتہ لوگوں کو۔
6:118   سو کھاؤ تم اس (ذبیحہ) میں سے کہ لیا گیا ہو نام اللہ کا اس پر اگر ہو تم اس کی آیات پر ایمان رکھنے والے۔
6:119   آخر کیا وجہ ہے کہ تم نہیں کھاتے اس میں سے کہ لیا گیا ہو نام اللہ کا اس پر؟ جبکہ تفصیل سے بیان کرچُکا ہے تمہارے لیے (اللہ) وہ چیزیں جو حرام کردی ہیں اس نے تم پر سوائے اس صُورت کے کہ مجبور ہوجاؤ تم اس (کے کھانے) پر اور بے شک بہت سے لوگ گمراہ کرتے ہیں دوسروں کو اپنی خواہشات کی بنا پر، بغیر علم کے۔ بے شک تیرا رب ہی خُوب جانتا ہے ان حد سے بڑھنے والوں کو۔
6:120   اور چھوڑ دو کھلے گناہ بھی اور چُھپے گناہ بھی۔ یقینا جو لوگ کماتے ہیں گناہ عنقریب بدلہ پائیں گے وہ ان گناہوں کا جو وہ کماتے تھے۔
6:121   اور مت کھاؤ اس (ذبیحہ) میں سے کہ نہ لیا گیا ہو نام اللہ کااس پر اور بے شک ایسا کرنا فسق ہے۔ اور البتّہ شیاطین ڈالتے ہیں دلوں میں اپنے دوستوں کے (شکوک و شُبہات) تاکہ جھگڑا کریں وہ تم سے لیکن اگر اطاعت قبول کرلی تم نے ان کی تو یقیناً تم بھی مشرک ہو۔
6:122   بھلا وہ شخص جو تھا (پہلے) مُردہ، پھر ہم نے زندگی بخشی اُس کو اور عطا کی ہم نے اس کو روشنی کہ طے کرتا ہے (زندگی کی) راہ اس کی مدد سے لوگوں کے درمیان۔ کیا اس شخص کی مانند ہوسکتا ہے جو پڑا ہے تاریکیوں میں اور نہ نکل سکتا ہو اس میں سے؟ اور اس طرح خوشنما بنادیے گئے ہیں کافروں کے لیے اُن کے اعمال جو وہ کرتے ہیں۔
6:123   اور اس طرح لگادیا ہے ہم نے ہر بستی میں اس کے بڑے بڑے مجرموں کو کہ وہ اپنے مکرو فریب کے جال پھیلائیں وہاں اور نہیں۔ مکرو فریب کرتے وہ مگر اپنے ہی ساتھ لیکن انہیں شعور نہیں۔
6:124   اور جب آتی ہے اُن کے پاس کوئی آیت تو کہتے ہیں ہرگز نہ مانیں گے ہم جب تک کہ نہ دی جائے ہم کو بھی وہ چیز جیسی دی گئی اللہ کے رسُولوں کو، اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ کس سے لے اور کیسے لے اپنی رسالت کا کام۔ عنقریب پہنچے گی ان لوگوں کو جنہوں نے جُرم کیے ہیں، ذلّت اللہ کے ہاں اور سخت ترین عذاب پاداش میں اس کے جو مکرو فریب یہ کیا کرتے تھے۔
6:125   پس (حقیقت یہ ہے کہ) جس کے لیے ارادہ کرتا ہے اللہ کہ ہدایت دے اُسے تو کھول دیتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لیے اور جس کے لیے ارادہ کرتا ہے کہ گمراہ کرے اس کو تو کردیتا ہے اس کے سینے کو تنگ، گُھٹا ہوا اُسے ایسا معلوم ہوتا ہے گویا اس کی رُوح پرواز کررہی ہو آسمان کی طرف۔ اس طرح مسلّط کرتا ہے اللہ ناپاکی اور عذاب ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے۔
6:126   اور یہ ہے راستہ تیرے رب کا سیدھا۔ بلاشُبہ واضح کردیے ہیں ہم نے اس کے نشانات ان لوگوں کے لیے جو نصیحت قبول کرتے ہیں۔
6:127   ایسے لوگوں کے لیے ہے سلامتی کا گھر ان کے رب کے ہاں۔ اور وہی ہے اُن کا سرپرست بسبب ان (عملوں) کے جو وہ کرتے رہے۔
6:128   اور جس دم گھیر کر جمع کرے گا اللہ ان سب کو (اپنے حضور اور فرمائے گا) اے گروہ جن! بلاشُبہ تم نے بہت فائدے حاصل کیے (بہکاکر) انسانوں سے اور کہیں گے اُن کے دوست انسانوں میں سے اے ہمارے رب فائدہ حاصل کیا ہم نے ایک دوسرے سے اور آپہنچے ہیں ہم اس وقت پر جو مقرر کیا تھا تونے ہمارے لیے۔ اللہ فرمائے گا، (اچھا!) اب آگ ہے تمہارا ٹھکانا۔ رہوگے ہمیشہ اس میں مگر وہ جنہیں (بچانا) چاہے اللہ۔ بے شک تیرا رب بڑی حکمت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
6:129   اور اس طرح بنادیں گے ہم ساتھی ظالموں کو ایک دوسرے کا (آخرت میں) بسبب ان اعمال کے جو وہ کیا کرتے تھے۔
6:130   اے گروہِ جن و انس! کیا نہیں آئے تمہارے پاس رسُول جو تم میں سے تھے اور سُناتے تھے تم کو میرے احکام اور ڈراتے تھے تم کو پیشی سے اِس دن کی کہیں گے گواہی دیتے ہیں ہم خود اپنے خلاف دراصل دھوکے میں ڈال رکھا تھا اُن کو دُنیاوی زندگی نے اور (آج) گواہی دی اُنہوں نے خود اپنے خلاف کہ بلاشُبہ وہ تھے کُفر کرنے والے۔
6:131   یہ (گواہی) اس لیے ہوگی کہ نہیں ہے تیرا رب ہلاک کرنے والا بستیوں کو ظلم کے ساتھ جبکہ وہاں کے لوگ بے خبر ہوں۔
6:132   اور ہر شخص کے درجے ہیں اس کے عمل کے لحاظ سے۔ اور نہیں ہے تمہارا رب، بے خبر اُن (اعمالوں) سے جو وہ کرتے ہیں۔
6:133   اور تمہارا رب بے نیاز ہے، مہربانی اس کا شیوہ ہے۔ اگر وہ چاہے تو لے جائے تم کو اور لے آئے تمہاری جگہ تمہارے بعد جس کو چاہے، جیسا کہ پیدا کیا اس نے تم کو نسل سے دوسرے لوگوں کی۔
6:134   یقینا جس چیز کا وعدہ کیا جارہا ہے تم سے وہ ضرور آنے والی ہے اور نہیں ہو تم (اللہ کو) کسی طرح عاجز کرنے والے۔
6:135   (اے نبی) کہہ دو! اے لوگو! عمل کرتے رہو تم اپنی جگہ، میں اپنی جگہ عمل کر رہا ہوں سو عنقریب جان لوگے تم کہ کون ہے جس کے لیے ہے آخرت کا گھر۔ بلاشُبہ نہیں فلاح پائیں گے ظالم لوگ۔
6:136   اور (مقّرر) کرتے ہیں اللہ کے لیے اسی کی پیدا کردہ کھیتی سے اور مویشیوں میں سے ایک حصّہ پھر کہتے ہیں یہ اللہ کے لیے ہے اُن کے اپنے خیال میں اور یہ ہمارے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کے لیے ہے۔ پس جو حصّہ ہے اُن کے ٹھہرائے ہُوئے شریکوں کا وہ نہیں پہنچتا اللہ کو اور جو ہے اللہ کا وہ پہنچ جاتا ہے اُن کے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کو، بہت بُرا ہے جو فیصلہ وہ کرتے ہیں۔
6:137   اور اسی طرح خوشنما بنادیا ہے بہت سے مشرکوں کے لیے قتل کرنا اپنی اولاد کو اُن کے ٹھہرائے ہوئے شریکوں نے، تاکہ ہلاکت میں مُبتلا کریں اُن کو اور تاکہ گڈمڈ کریں اُن کے لیے اُن کا دین۔ اور اگر چاہتا اللہ تو نہ کرتے وہ یہ کام سو چھوڑ دو ان کو کہ اپنی افترا پر دازیوں میں لگے رہیں۔
6:138   اور کہتے ہیں یہ مویشی اور کھیت ممنوع ہیں نہ کھائے کوئی اُن کو مگر وہ جسے ہم چاہیں اُن کے اپنے خیال کے مطابق اور کچھ چوپائے ہیں کہ حرام کی گئی ہیں اُن کی پیٹھیں (سواری کے لیے) اور کچھ چوپائے ہیں کہ نہیں لیتے نام اللہ کا اُن پر (ذبح کے وقت) بہتان باندھتے ہُوئے اللہ پر۔ عنقریب سزادے گا اُن کو اللہ اس کی جو وہ افترا پر دازیاں کرتے تھے۔
6:139   اور کہتے ہیں کہ جو کچھ پیٹوں میں ہے ان مویشیوں کے وہ مخصوص ہے ہمارے مردوں کے (کھانے کے) لیے اور حرام ہے ہماری عورتوں پر۔ اور اگر ہو وہ مُردار تو ہوتے ہیں سب اس (کے کھانے) میں شریک، عنقریب سزا دے گا اللہ اُن کو ان کی گھڑی ہُوئی باتوں کی۔ بے شک ہے وہ بڑی حکمت والا، سب کچھ جاننے والا۔
6:140   یقینا خسارے میں پڑگئے وہ لوگ جنہوں نے قتل کیا اپنی اولاد کو نادانی کی بنا پر بغیر سمجھے بُوجھے اور حرام ٹھہرالیا اس رزق کو جو دیا اُن کو اللہ نے، افترا پر دازی کرتے ہوئے اللہ پر۔ بے شک گمراہ ہوگئے وہ اور ہرگز نہ تھے وہ ہدایت پانے والے۔
6:141   اور وہی ہے جس نے پیدا کیے باغات، چھتریوں پر چڑھے ہُوئے اور بے چڑھے اور کھجور کے درخت اور کھیتی کہ مختلف ہیں اُن کے پھل اور زیتون اور انار ایک دوسرے سے ملتے جُلتے اور جُدا جُدا۔ کھاؤ اُن کے پھل جب وہ پھل لائیں اور ادا کرو حق اللہ کا اسی دن جب اُن کی فصل کا ٹو اور اسراف نہ کرو۔ بے شک اللہ نہیں پسند کرتا حد سے گزرنے والوں کو۔
6:142   اور مویشیوں میں سے کچھ بوجھ اُٹھانے والے ہیں اور کچھ کھانے اور بچھانے کے کام آتے ہیں۔ کھاؤ اس میں سے جو رزق دیا تم کو اللہ نے اور مت اتباع کرو شیطان کے قدموں کی۔ بے شک وہ تمہارا کُھلا دشمن ہے۔
6:143   (یہ نر و مادہ) آٹھ جوڑے ہیں۔ بھیڑ کی قسم سے دو اور بکری کی قسم سے دو۔ پُوچھو! کیا دونوں نر حرام کیے ہیں اللہ نے یا دونوں مادائیں یا وہ بچے جو پیٹ میں ہیں دونوں ماداؤں کے؟ خبر دو مجھے ٹھیک ٹھیک علم کے ساتھ، اگر ہو تم سچّے۔
6:144   اور اسی طرح اونٹ کی قسم سے دو اور گائے کی قسم سے دو (پیدا کیے)۔ پُوچھو! کیا دونوں نر حرام کیے ہیں اللہ نے یا دونوں مادائیں یا وہ (بچّے) جو ہیں پیٹ مٰں دونوں ماداؤں کے؟ کیا تم حاضر تھے اس وقت جب حکم دیا تھا تم کو اللہ نے ان (کے حرام ہونے) کا؟ پھر کون بڑا ظالم ہوگا اس سے جو بہتان باندھے اللہ پر جھوٹا تاکہ گمراہ کرے لوگوں کو بغیر علم کے؟ بے شک اللہ نہیں ہدایت دیتا ظالم لوگوں کو۔
6:145   کہہ دو! نہیں پاتا میں اس وحی میں جو میرے پاس آئی کوئی چیز حرام کسی کھانے والے پر کہ اُسے کھائے سوائے اس کے کہ ہو وہ مُردار یا بہتا ہوا خُون یا سؤر کا گوشت۔ اس لیے کہ یقینا وہ ناپاک ہے یا یہ کہ حکم عدولی کرتے ہوئے پکارا گیا ہو (نام) غیر اللہ کا اس پر پھر جو کوئی مجبور ہوجائے (اُن کے کھانے پر) اس طرح کہ نہ نافرمانی کا ارادہ ہو اور نہ حد سے تجاوز کرے تو یقینا تیرا رب بڑا معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
6:146   اور ان پر جو یہودی ہوگئے حرام کردیا تھا ہم نے ہر ناخن والا جانور اور گائے اور بکری میں سے حرام کی تھی ہم نے اُن پر چربی اُن کے سوائے اس کے جو لگی ہو اُن کی پیٹھ یا آنتوں پر یا جو لگی رہ جائے ہڈّی کے ساتھ ۔ یہ سزادی تھی ہم نے اُن کو ان کی سرکشی کی اور یقینا ہم سچ کہہ رہے ہیں۔
6:147   پھر اگر وہ جُھٹلائیں تم کو تو کہہ دو کہ تمہارے رب کا دامنِ رحمت بہت وسیع ہے لیکن نہیں ٹالا جاسکتا اس کا عذاب ان لوگوں سے جو مجرم ہیں۔
6:148   ضرور کہیں گے وہ لوگ جنہوں نے شرک کیا ہے کہ اگر چاہتا اللہ تو نہ شرک کرتے ہم اور نہ ہمارے آباؤ اجداد اور نہ ہم حرام ٹھہراتے کوئی چیز، اسی طرح جُھٹلایا تھا ان لوگوں نے جو اُن سے پہلے تھے یہاں تک کہ چکھا اُنہوں نے مزا ہمارے عذاب کا۔ ان سےکہو کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے تو پیش کرو اُسے ہمارے سامنے۔ نہیں پیروی کرتے تم مگر گمان کی اور نہیں ہو تم مگر قیاس آرائیاں کرتے ہو۔
6:149   کہہ دو! تو پھر اللہ ہی کی حجت غالب ہے اور اگر وہ چاہتا تو ہدایت دے دیتا تم کو سب کو۔
6:150   کہہ دو! کہ لاؤ تم اپنے گواہ جو گواہی دیں کہ اللہ ہی نے حرام کیا ہے ان چیزوں کو۔ پس اگر وہ ایسی گواہی دیں تو تم گواہی نہ دینا اُن کے ساتھ اور نہ اتباع کرنا اُن کی خواہشات کا جو جُھٹلاتے ہیں ہماری آیات کو اور جو نہیں ایمان رکھتے آخرت پر اور وہ اپنے رب کا ہم سر ٹھہراتے ہیں (دوسروں کو)۔
6:151   کہہ دو کہ آؤ میں سناؤں کیا حرام کیا ہے تمہارے رب نے تم پر یہ کہ نہ شریک ٹھہراؤ تم اس کا (کسی کو) ذرا بھی اور (حکم دیا ہے) کہ ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرو اور نہ قتل کرو اپنی اولاد کو مُفلسی (کے ڈر) سے۔ ہم رزق دیتے ہیں تم کو بھی اور اُن کو بھی اور مت قریب جاؤ بے شرمی کی باتوں کے خواہ وہ کھلی ہوں یا چُھپی اور مت قتل کرو کسی جان کو جس (کے قتل) کو کو حرام ٹھہرایا ہے اللہ نے مگر حق کے ساتھ یہ وہ باتیں ہیں کہ حُکم دیا ہے اُس نے تم کو اُن کا تاکہ تم سمجھ بُوجھ سے کام لو۔
6:152   اور نہ قریب جاؤ مالِ یتیم کے مگر ایسے طریقے سے جو بہترین ہو۔ حتّٰی کہ پہنچ جائے وہ سنِ رشد کو اور پُورا کرو ناپ تول انصاف کے ساتھ ۔ نہیں ذمّہ داری کا بوجھ ڈالتے ہم کسی جان پر مگر اس کی طاقت کے مطابق اور جب بات کہو تو انصاف کی کہو اگرچہ ہو تمہارا رشتہ دار اور اللہ کے ساتھ کیا ہُوا عہد پُورا کرؤ یہ باتیں ہیں کہ حُکم دیا ہے اللہ نے تم کو اُن کا تاکہ تم نصیحت قبول کرو۔
6:153   اور یہ کہ یہی ہے میری راہ جو سیدھی ہے سو اسی پر چلو اور مت چلو (دوسرے) راستوں پر کہ پراگندہ کردیں گے تم کو ہٹاکر اللہ کی راہ سے۔ یہ وہ باتیں ہیں کہ حکم دیا ہے تم کو اللہ نے اُن کا تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔
6:154   پھر عطا کی تھی ہم نے موسیٰ کو کتاب، نعمت پُوری کرنے کے لیے ایسے (انسان) پر جو نیکی کی روش اختیار کرتا ہے اور تفصیل کے لیے ہرشے کی اور سراسر ہدایت اور رحمت تاکہ وہ لوگ اپنے رب سے ملاقات پر ایمان لائیں۔
6:155   اور یہ (قرآن) بھی ایک کتاب ہے جو نازل کی ہم نے برکت والی سو اس کی پیروی کرو اور تقویٰ اختیار کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
6:156   اب تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ دراصل نازل کی گئی تھی کتاب دوگروہوں پر جو ہم سے پہلے تھے اور بلاشُبہ ہم تھے اُن کے پڑھنے پڑھانے سے بے خبر۔
6:157   یا کہنے لگو کہ اگر کہیں نازل ہوتی ہم پر کتاب تو یقینا ہوتے ہم زیادہ ہدایت یافتہ اُن سے سو بے شک آگئی تمہارے پاس روش دلیل تمہارے رب کی طرف سے اور ہدایت اور رحمت۔ پس کون ہے بڑا ظالم اس سے جو جُھٹلائے اللہ کی آیات کو اور منہ موڑلے اُن سے۔ عنقریب ہم سزا دیں گے ان لوگوں کو جو منہ موڑتے ہیں ہماری آیات سے، بدترین عذاب کی بوجہ اُن کے مُنہ موڑنے کے۔
6:158   نہیں یہ لوگ منتظر مگر اس بات کے کہ آئیں اُن کے پاس فرشتے یا آئے تیرا رب یا آئے کوئی نشانی تیرے رب کی۔ جس دن آئے گی کوئی نشانی تیرے رب کی تو نہ نفع دے گا کسی شخص کو ایمان لانا اس کا جو ایمان نہ لایا ہو اس سے پہلے یا جس نے (نہ) کمائی ہو اپنے ایمان میں کوئی بھلائی۔ ان سے کہہ دو تم انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں۔
6:159   بے شک وہ جنہوں نے ٹکڑے ٹکڑے کرڈالا اپنے دین کو اور بن گئے گروہ گروہ، نہیں ہے تمہیں ان سے کوئی واسطہ بات یہ ہے کہ اُن کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے پھر وہی ان کو بتائے گا کہ وہ کیا کرتے رہے؟۔
6:160   جو کوئی لائے گا (اللہ کے حضور) ایک نیکی تو اس کے لیے ہے دس گنا (اجر) اس جیسی نیکی کا اور جو کوئی لائے گا ایک بدی تو نہیں بدلہ دیا جائے گا اُسے مگر ویسا ہی اور کسی پر ظلم نہ کیا جائے گا۔
6:161   کہہ دو (اے پیغمبر)! بےشک ہدایت دی ہے مجھے میرے رب نے سیدھی راہ کی۔ جو بالکل ٹھیک دین ہے یعنی مِلّت ابراہیم کی جو ایک ہی طرف کا ہوگیا تھا اور نہ تھا مشرکوں میں سے۔
6:162   کہہ دو بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت (سب) اللہ کے لیے ہے جو رب ہے سارے جہانوں کا۔
6:163   نہیں کوئی شریک اس کا اور اسی کا حُکم دیا گیا ہے مجھے اور میں ہوں سب سے پہلا مسلم۔
6:164   کہہ دو! کیا اللہ کے سوا تلاش کروں میں کوئی اور رب؟ حالانکہ وہی تو رب ہے ہرچیز کا۔ اور نہیں کماتا کوئی شخص (کوئی گناہ) مگر وہ اس کا خود ذمّہ دار ہوتا ہے اور نہیں اُٹھاتا کوئی بوجھ اُٹھانے والا، بوجھ دوسرے کا پھر اپنے رب کی طرف لوٹ کرجانا ہے تم سب کو پھر بتائے گا وہ تمہیں (حقیقت) ان (باتوں) کی جن میں تم اختلاف کرتے تھے۔
6:165   اور وہی ہے جس نے بنایا تم کو زمین کا خلیفہ اور بلند کیا تم میں سے ایک کو دوسرے پر درجات میں۔ تاکہ آزمائے تم کو ان (نعمتوں) کے بارے میں جو عطاکیں اس نے تم کو۔ بے شک تمہارا رب سزا دینے میں بہت تیز ہے اور بے شک وہی ہے بخشنے والا اور رحم فرمانے والا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
7:1   الف۔ لام۔ میم۔ صاد۔
7:2   یہ کتاب ہے، نازل کی گئی ہے تمہاری طرف پس (اے نبی) نہ پیدا ہو تمہارے دل میں کوئی تنگی اس کی وجہ سے (اسے نازل کیا گیا ہے) تاکہ خبردار کرو تم اس کے ذریعہ سے (منکرین کو) اور نصیحت ہو ایمان والوں کے لیے۔
7:3   (لوگو!) پیروی کرو اس کی جو نازل کیا گیا ہے تم پر تمہارے رب کی طرف سے اور نہ پیروی کرو اپنے رب کو چھوڑ کر (دوسرے) سر پرستوں کی۔ (مگر) کم ہی نصیحت قبول کرتے ہو تم۔
7:4   اور کتنی ہی بستیاں ہیں کہ ہلاک کیا ہم نے ان کو اور آن پڑا ان پر ہمارا عذاب (اچانک) رات کے وقت یا دوپہر کو سوتے ہوئے۔
7:5   پس نہ تھی ان کی صدا اس وقت جب آیا ان پر ہمارا عذاب مگر یہ کہ کہنے لگے یقینا ہم ہی تھے ظالم۔
7:6   پس یہ ضرور ہو کر رہنا ہے کہ ہم باز پرس کریں گے ان لوگوں سے کہ پیغمبر بھیجے گئے جن کی طرف اور ضرور پوچھیں گے ہم پیغمبروں سے بھی۔
7:7   پھر ہم بیان کریں گے ساری سرگذشت اُن کے سامنے پورے علم کے ساتھ اور نہیں تھے ہم کہیں غائب۔
7:8   اور وزن اس دن عین حق ہوتگا سوجن کے بھاری ہوں گے پلڑے سو وہی فلاح پانے والے ہوں گے۔
7:9   اور وہ کہ ہلکے ہوں گے پلڑے اُن کے سو یہی وہ لوگ ہیں کہ خسارے میں مُبتلا کیا تھا اُنہوں نے اپنی جانوں کو کیونکہ تھے وہ ہماری آیات کے ساتھ ظالمانہ برتاؤ کرتے۔
7:10   اور یقینا بسایا ہم نے تم کو اختیار و اقتدار کے ساتھ زمین میں اور فراہم کیا ہم نے تمہارے لیے زمین میں سامانِ زیست۔ بہت ہی کم، شکر کرتے ہو تم۔
7:11   اور بے شک ہم نے تمہاری تخلیق کی پھر تمہاری شکل و صُورت بنائی پھر کہا ہم نے فرشتوں سے کہ سجدہ کرو آدم کو تو سجدہ کیا سب نے سوائے ابلیس کے، نہ تھا وہ شامل سجدہ کرنے والوں میں۔
7:12   پُوچھا (اللہ نے) کس چیز نے روکا تجھ کو سجدہ کرنے سے جبکہ حکم دیا تھا میں نے تجھ کو، بولا میں بہتر ہوں اس سے۔ پیدا کیا ہے تونے مجھے آگ سے اور پیدا کیا ہے اس (آد م) کو مٹّی سے۔
7:13   فرمایا: اچّھا تو نیچے اُترجا تُو یہاں سے اس لیے کہ نہیں پہنچتا تجھے (کوئی حق) کہ تُو بڑائی کا گھمنڈ کرے یہاں اور نکل جا درحقیقت تو اُن لوگوں میں سے ہے جو خود اپنی ذلّت چاہتے ہیں۔
7:14   بولا مجھے مہلت دے اُس دن تک کہ سب دوبارہ اُٹھائے جائیں گے۔
7:15   فرمایا!درحقیقت تجھے مہلت ہے۔
7:16   بولا: چونکہ گمراہ کیا ہے تونے ہی مجھ کو تو میں ضرور گھات میں لگا رہوں گا انسانوں کے لیے تیری سیدھی راہ پر۔
7:17   پھر ضرور میں گھیروں گا اُن کو اُن کے آگے سے اور پیچھے سے اور اُن کی دائیں طرف سے اور بائیں طرف سے اور نہ پائے گا تو اُن میں سے اکثر کو شکر گزار۔
7:18   فرمایا: نکل جا یہاں سے ذلیل اور ٹھکرایا ہُوا۔ یقین رکھ کہ جو پیروی کرے گا تیری ان میں سے تو میں ضرور بھروں گا جہنّم کو تجھ سمیت ان سب سے۔
7:19   اور اے آد م! رہو تم اور تمہار بیوی اس جنّت میں اور کھاؤ تم دونوں جہاں سے جو چاہو مگر نہ قریب پھٹکنا اس درخت کے ورنہ ہوجاؤ گے تم ظالموں میں سے۔
7:20   پھر بہکایا ان دونوں کو شیطان نے تاکہ کھول دے اُن کے سامنے جو چھپائی گئی تھیں ایک دوسرے سے اُن کی شرم گاہیں اور کہا: نہیں روکا ہے تم کو تمہارے رب نے اس درخت سے، مگر کہیں (نہ) ہو جاؤ تم فرشتے یا (نہ) ہوجاؤ تم ہمیشہ زندہ رہنے والے۔
7:21   اور قسم کھائی اُس نے اُن کے سامنے کہ یقین کرو میں تم دونوں کا حقیقی خیر خواہ ہوں۔
7:22   پھر رفتہ رفتہ اپنے ڈھب پر لے آیا اُن دونوں کو دھوکا دے کر پھر جب چکھا اُن دونوں نے مزا اس درخت کا تو کُھل گئے اُن کے سامنے ان کے ستر اور لگے وہ ڈھانکنے اور اپنے آپ کو جنّت کے پتوں سے اور پکارا اُنہیں اُن کے رب نے کیا نہیں روکا تھا میں نے تمہیں اس درخت کے پاس جانے سے اور (نہ) کہا تھا تم سے کہ یقینا شیطان تم دونوں کا دُشمن ہے، کُھلا۔
7:23   وہ دونوں بولے اے ہمارے رب! ظلم کیا ہم نے اپنے اُوپر اور اگر نہ بخشا تونے ہمیں اور (نہ) رحم فرمایا ہم پر تو یقینا ہوجائیں گے ہم خسارہ اُٹھانے والوں میں سے۔
7:24   فرمایا: (اچّھا) اُتر جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لیے ہے زمین میں جائے قرار اور سامانِ زیست ایک خاص مدّت تک کے لیے۔
7:25   فرمایا: اسی میں جینا ہے تم کو اور اسی میں مرنا ہے تمہیں اور اسی میں سے (آخرکار) تم کو نکالا جائے گا۔
7:26   اے اولادِ آد م! یقینا اُتارا ہے ہم نے تم پر لباس کہ چھپائے تمہارے جسم کے قابل شرم حِصّے اور ذریعہ ہے (تمہارے جسم کے لیے) حفاظت اور زینت کا اور تقویٰ کا لباس، یہ سب سے بہتر ہے۔ یہ نشانیوں میں سے ہے اللہ کی، شاید کہ لوگ نصیحت پکڑیں۔
7:27   اے اولادِ آد م! کہیں فتنے میں نہ مبتلا کردے تم کو شیطان جس طرح کہ نکلوایا تھا اس نے تمہارے والدین کو جنّت سے اتروا دیئے تھے ان پر سے ان کے لباس تاکہ دکھائے ان دونوں کو ان کی شرم گاہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ دیکھتا ہے تم کو وہ اور اس کے ساتھی ایسی جگہ سے کہ نہیں دیکھ سکتے تم اُنہیں۔ بے شک بنایا ہم نے شیطانوں کو سرپرست اُن لوگوں کا جو ایمان نہیں لاتے۔
7:28   اور جب کرتے ہیں یہ کوئی شرمناک کام تو کہتے ہیں کہ پایا ہے ہم نے اسی طریقہ پر اپنے باپ دادا کو اور اللہ ہی نے حکم دیا ہے ہم کو ایسا کرنے کا۔ اِن سے کہو: بے شک اللہ کبھی نہیں حُکم دیتا ہے بے حیائی کا۔ کیا کہتے ہو تم اللہ کے بارے میں؟ ایسی باتیں جن کے متعلّق تم کچھ نہیں جانتے۔
7:29   کہو: حکم دیا ہے میرے رب نے تو راستی اور انصاف کا اور (یہ کہ) ٹھیک رکھو اپنے رُخ ہر عبادت میں اور پُکارو اُسی کو، خالص رکھ کر اُسی کے لیے، اپنا دین۔ جس طرح پیدا کیا اس نے تم کو (اب، اسی طرح) تم پھر پیدا کیے جاؤ گے۔
7:30   ایک گروہ ہے جس کو سیدھا راستہ دکھا دیا گیا اور دوسرا گروہ ہے کہ چسپاں ہو کر رہی اُن پر گمراہی۔ یقینا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے بنایا شیطانوں کو اپنا سرپرست، اللہ کو چھوڑ کر اور سمجھتے ہیں وہ کہ ہم ہی سیدھی راہ پر ہیں۔
7:31   اے اولادِ آدم! آراستہ رہو اپنے زینت سے تم ہر عبادت کے موقع پر اور کھاؤ اور پیؤ اور نہ تجاوز کرو حد سے۔ بے شک اللہ نہیں پسند کرتا حد سے بڑھنے والوں کو۔
7:32   کہو: کس نے حرام کیا ہے اللہ کی زینت کو جو اُسی نے پیدا کی ہے اپنے بندوں کے لیے (اور کس نے حرام کی ہیں) پاکیزہ چیزیں کھانے پینے کی؟ کہو: یہ سب چیزیں اُن لوگوں کے لیے ہیں جو ایمان لائے، دُنیاوی زندگی میں بھی (اور) خالصتًا (انہی کے لیے ہیں) آخرت میں۔ اس طرح تفصیل سے بیان کرتے ہیں ہم اپنی آیات ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔
7:33   کہو: بس حرام کیے ہیں میرے رب نے تو تمام بےشرمی کے کام خواہ کُھلے ہوں یا چُھپے اور گناہ اور سرکشی حق کے خلاف اور (حرام کیا ہے) یہ کہ تم شریک بناؤ اللہ کا ان کو کہ نہیں نازل کی اللہ نےان کے بارے میں کوئی سند اور یہ کہ کہو تم اللہ کے بارے میں ایسی باتیں جن کے متعلّق تم نہیں جانتے (کہ وہ اللہ نے فرمائی ہیں)۔
7:34   اور ہر اُمّت کے لیے (مہلت کی) ایک مدّت مقّرر ہے پھر جب آئے گا اُن کا وقتِ مقرر تو نہ پیچھے رہ سکیں گے وہ (اس سے) ایک ساعت اور نہ آگے بڑھ سکیں گے۔
7:35   اے بنی آدم! جب آئیں (جو کہ ضرور آئیں گے) تمہارے پاس رسُول، جو تم ہی میں سے ہوں گے، پڑھ کر سُنائیں گے تمہیں میری آیات تو جو شخص تقویٰ اختیار کرے گا اور اصلاح کرلے گا (اپنی) سو نہ کسی قسم کا خوف ہوگا ان کے لیے اور نہ وہ کبھی غمگین ہوں گے۔
7:36   اور وہ لوگ جو جھٹلائیں گے ہماری آیات کو اور تکبّر کریں گے ان (کے ماننے) سے، وہی لوگ ہیں اہلِ دوزخ جو اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
7:37   تو کون ہے بڑا ظالم اس شخص سے جو گھڑے اللہ کے بارے میں جُھوٹی باتیں یا جھٹلائے اللہ کی آیات کو۔ ایسے لوگوں کو ملے گا اُن کا حصّہ اُن کے نوشۃٔ تقدیر میں سے۔ یہاں تک کہ جب پہنچیں گے اُن کے پاس ہمارے فرشتے قبض کرنے کے لیے اُن کی روحیں (اس وقت) وہ پوچھیں گے اُن سے کہاں ہیں وہ جن کو تم پکارتے تھے اللہ کے سِوا؟ وہ کہیں گے کہ سب گُم ہوگئے ہم سے اور گفواہی دیں گے خود اپنے خلاف کہ واقعی تھے ہم مُنکر حق۔
7:38   ارشاد ہوگا کہ داخل ہوجاؤ تم بھی اُن گروہوں کے ساتھ جو جاچُکے ہیں تم سے پہلے، جنوں اور انسانوں میں سے ، جہنّم میں ۔ جب بھی داخل ہوگا کوئی گروہ (جہنّم میں) تو لعنت بھیجے گا وہ اپنے جیسے اور گروہوں پر حتّٰی کہ جب گرِ چکیں گے اس میں سب تو کہیں گے بعد میں آنے والے اپنے سے پہلوں کے بارے میں کہ اے ہمارے رب! یہ ہیں جنہوں نے گمراہ کیا تھا ہمیں لہٰذا دے تو اُنہیں دُگنا عذاب آگ کا۔ ارشاد ہوگا ہر ایک کے لیے ہے۔ دُگنا ہی (عذاب) لیکن تم نہیں جانتے۔
7:39   اور کہیں گی پہلی اُمیتں بعد میں آنے والوں سے کہ آخر کیا تھی تمہیں ہم پر فضلیت (کہ تمہیں کم عذاب ملے) لہٰذا چکھو اب مزا اِس عذاب کا، نتیجے میں اُن (گناہوں) کے جو تم کماتے رہے۔
7:40   بے شک وہ لوگ جنہوں نے جھٹلایا ہماری آیات کو اور سرکشی اختیار کی ان کے مقابلہ میں، نہ کھولے جائیں گے اُن کے لیے دروازے آسمان کے اور نہ داخل ہوں گے وہ جنّت میں جب تک کہ (نہ) گزر جائے اُونٹ سوئی کے ناکے میں سے اور ایسا ہی م بدلہ دیا کرتے ہں مجرموں کو۔
7:41   اُن کے لیے ہوگا جہنّم بچھونا اور ان کے اُوپر ہوگا (اسی کا) اوڑھنا۔ اور ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں ہم ظالموں کو۔
7:42   اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک کام (ہمارا ضابطہ یہ ہے کہ) نہیں بوجھ ڈالتے ہم کسی جان پر، مگر اس کی استطاعت کے مطابق (لہٰذا) ایسے لوگ اہلِ جنّت ہیں، یہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
7:43   اور نکال دیں گے ہم جو ہوگی اُن کے سینوں میں (ایک دوسرے کے خلاف) کچھ کدورت، بہتی ہوں گی اُن کے (محلّات کے) نیچے نہریں۔ اور وہ کہیں گے، شکر اللہ کا جس نے پہنچایا ہم کو اس (جنت) میں اور نہ تھے ہم راہ پانے والے اگر نہ ہدایت دیتا ہم کو اللہ۔ بے شک لائے تھے ہمارے رب کے رسُول، سچّی باتیں۔ اور ندا دی جائے گی اُنہیں کہ یہ ہے وہ جنّت جس کے تم وارث بنائے گئے ہو، بدلے میں ان اعمال کے جو تم (دُنیا میں) کرتے رہے۔
7:44   اور پُکار کر کہیں گے اہلِ جنّت دوزخ والوں سے کہ بے شک پائے ہم نے وہ وعدے جو کیے تھے ہم سے ہمارے رب نے سچّے تو کیا پائے تم نے بھی وہ وعدے جو کیے تھے تم سے تمہارے رب بے سچّے؟ وہ جواب دیں گے ہاں۔ پھر پکار کر کہے گا ایک پکارنے والا ان کے درمیان، کہ لعنت ہو اللہ کی ان ظالموں پر۔
7:45   جو روکتے تھے (لوگوں کو) اللہ کے راستے سے اور چاہتے تھے اسے ٹیڑھا کرنا اور وہ آخرت کے منکر تھے۔
7:46   اور درمیان اُن دونوں (گروہوں) کے (حائل ہوگی) ایک اوٹ اور ایک مقامِ بلند (اعراف) پر کچھ لوگ ہوں گے جو پہچانتے ہوں گے ہر گروہ کو اُن کے قیافے سے اور پکار کر کہیں گے وہ اہلِ جنّت سے کہ سلام ہو تم پر۔ (یہ لوگ) نہیں داخل ہوئے ہوں گے ابھی جنّت میں البتہ اس کے آرزو مند ہوں گے۔
7:47   اور جب پھریں گی اُن کی نگاہیں طرف اہلِ جہنّم کے تو کہیں گے اے ہمارے رب! نہ کیجیو تو ہمیں شاملِ ان ظالم لوگوں میں۔
7:48   اور پکاریں گے یہ اہلِ اعراف کچھ بڑے لوگوں کو جنہیں وہ پہچانتے ہوں گے ان کی علامتوں سے اور کہیں گے نہ کام آئے تمہارے (آج) تمہارے جتھے اور وہ ساز و سامان جنکو تم بڑی چیز سمجھتے تھے۔
7:49   کیا یہی (اہلِ جنّت) ہیں وہ لوگ جن کے بارے میں تم قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ نہ نوازے گا ان کو اللہ اپنی رحمت سے (اور اُن سے کہا جائے گا) داخل ہو جاؤ جنّت میں (آج) نہ خوف ہے تمہارے لیے اور نہ تم غمگین ہوگے۔
7:50   اور پکاریں گے اہلِ دوزخ اہلِ جنّت کو (اور کہیں گے) کہ ڈال دو ہم پر تھوڑا سا پانی یا اس میں سے (ہمیں کچھ دو) جو رزق دیا ہے تم کو اللہ نے۔ وہ کہیں گے یقینا اللہ نے حرام کردیا ہے ان چیزوں کو ان کافروں پر۔
7:51   جنہوں نے بنالیا تھا اپنے دین کو کھیل تماشا اور فریب میں مُبتا کر رکھا تھا اُن کو دُنیاوی زندگی نے (اللہ تعالیٰ فرمائے گا) سو آج بھلادیں گے ہم انہیں اسی طرح جیسے بھولے رہے وہ پیشی کو اپنے اس دن کی اور (اسی طرح) جیسے وہ کرتے تھے ہماری آیات کا انکار۔
7:52   اور بے شک پہنچادی ہے ہم نے اُن کو ایک کتاب جس میں تفصیل بیان کردی ہے ہم نے ہر بات کی، علم کی بُنیاد پر جو ہدایت اور رحمت ہے اُن لوگوں کے لیے جو ایمان والے ہیں۔
7:53   نہیں یہ منتظر مگر اس کے کہ وہ انجام سامنے آجائے (جس کی انہیں خبر دی جارہی ہے) جس دن سامنے آئے گا وہ انجام تو کہیں گے یہی لوگ جنہوں نے اسے بُھلادیا تھا پہلے، کہ واقعی لائے تھے۔ ہمارے رب کے رسول، سچّی باتیں۔ تو کیا ہیں ہمارے لیے کچھ سفارش کرنے والے جو سفارش کریں ہماری؟ یا واپس بھیج دیا جائے ہم کو (دُنیا میں) تاکہ کریں ہم ایسے اعمال جو مختلف ہوں اُن سے جو ہم کیاکرتے تھے۔ درحقیقت خسارے میں ڈال دیا ہے انہوں نے اپنے آپ کو اور گم ہوگئے اُن سے وہ سب (جھوٹ) جو اُنہوں نے تراش رکھتے تھے۔
7:54   بلاشُبہ تمہارا رب اللہ ہے جس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پھر جلوہ افروز ہوا اپنے تخت سلطنت پر۔ ڈھانک دیتا ہے وہ رات کو دن پر اور وہ چلی آتی ہے اس کے پیچھے پیچھے دوڑتی اور سورج اور چاند اور ستارے سب کام میں لگے ہوئے ہیں اس کے حکم کے مطابق، خبر دار ہو اسی کا کام ہے پیدا فرمانا اور (اُسی کو اختیار ہے) حکم دینے اور فیصلہ کرنے کا بہت بابرکت ہے اللہ جو رب ہے سب جہانوں کا۔
7:55   پکارو اپنے رب کو گِڑ گڑاتے ہُوئے اور چُپکے چُپکے۔ یقینا وہ نہیں پسند فرماتا حد سے بڑھنے والوں کو۔
7:56   اور نہ فساد برپا کرو زمین میں بعد اُس کی اصلاح کے اور دُعا مانگتے رہو اس سے ڈرتے ہُوئے اور امید وار رہتے ہوئے۔ یقینا اللہ کی رحمت بہت قریب ہے نیک کام کرنے والوں سے۔
7:57   اور وہی ہے جو بھیجتا ہے ہواؤں کو خوشخبری لیے ہُوئے آگے آگے اپنی رحمت کے حتّٰی کہ جب وہ (ہوائیں) اُٹھالیتی ہیں (پانی سے) بوججھل بادلوں کو تو ہانک دیتے ہیں ہم اُن کو مردہ زمین کی طرف پھر برساتے ہیں ہم وہاں پانی پھر نکالتے ہیں اس پانی سے ہر طرح کی پیداوار۔ اسی طرح ہم نکالیں گے مُردوں کو، (قبروں سے شاید کہ تم )اس مشاہدہ سے) سبق حاصل کرو۔
7:58   اور اچھی زمین سے، اگتے ہیں اس کے پھل پُھول اس کے رب کے حکم سے اور جو زمین خراب ہوتی ہے، نہیں نکلتا (اس میں سے) سوائے ناقص پیداوار کے۔ اس طرح بار بار پیش کرتے ہیں ہم اپنی نشانیاں ان لوگوں کے لیے جو شکر گزار بننا چاہیں۔
7:59   بے شک رسول بنا کر بھیجا ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف تو اُس نے کہا اے میری قوم کے لوگو: عبادت کرو اللہ کی، نہیں ہے تمہارا کوئی معبود سوائے اُس کے۔ یقینا میں ڈرتا ہوں تمہارے حق مین عذاب سے ایک ہولناک دن کے۔
7:60   کہا کچھ سرداروں نے اُس کی قوم میں سے یقینا ہم دیکھتے ہیں تم کو کُھلی گمراہی میں۔
7:61   نوح نے کہا اے میری قوم کے لوگو! نہیں ہوں میں (مُبتلا) کسی گمراہی میں بلکہ میں تو رسول ہُوں ربُّ العالمین کا۔
7:62   پہنچارہا ہوں تم کو پیغامات اپنے رب کے اور خیر خواہ ہوں تمہارا اور جانتا ہوں میں اللہ کی طرف سے وہ کچھ جو تم نہیں جانتے۔
7:63   کیا تمہیں تعجب ہُوا اس پر کہ آگئی ہے تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسے شخص کی معرفت جو تم ہی میں سے ہے تاکہ خبردار کرے وہ تم کو اور تاکہ تم بچ جاؤ (غلط روی سے) اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے؟۔
7:64   مگر جھٹلایا اُنہوں نے اس کو سو نجات دی ہم نے اُسے اور اُن لوگوں کو جو اُس کے ساتھ تھے اس کشتی میں سوار اور غرق کردیا ہم نے ان لوگوں کو جنہوں نے جھٹلایا تھا ہماری آیات کو۔ بے شک وہ تھے اندھے لوگ۔
7:65   اور (بھیجا ہم نے) طرف قومِ عاد کے اُن کے بھائی ہُود کو، اس نے کہا: اے میرے قوم کے لوگو! عبادت کرو اللہ کی، نہیں ہے تمہارا کوئی معبود اس کے سوا، کیا تم ڈرتے نہیں؟۔
7:66   کہا کچھ سرداروں نے جو کافر تھے اُس کی قوم میں سے، واقعہ یہ ہے کہ دیکھتے ہیں ہم تمہیں مُبتلا حماقت میں اور یقینا ہم سمجھتے ہیں کہ تم جُھوٹے ہو۔
7:67   کہا: اے میری قوم کے لوگو! نہیں ہے مجھ میں حماقت کی کوئی بات بلکہ میں تو رسول ہوں بھیجا ہُوا ربُّ العالمین کا۔
7:68   پہنچا رہا ہوں میں تم کو پیغامات اپنے رب کے اور میں ہوں تمہارا سچا خیر خواہ۔
7:69   کیا تعجّب ہے تمہیں اس پر کہ آئی ہے تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسے شخص کی معرفت جو تم ہی میں سے ہے تاکہ خبردار کرے وہ تمہیں۔ اور یاد کرو اس (احسان) کو کہ اُس نے بنایا ہے تم کو سردار، بعد قومِ نوح کے اور زیادہ عطا کی ہے اس نے تم کو تخلیق میں وسعت۔ سو یاد کرو احسان اللہ کے تاکہ تم فلاح پاؤ۔
7:70   اُنہوں نے کہا: کیا آئے ہو تم ہمارے پاس؟ (یہ پیغام لے کر) کہ عبادت کریں ہم صرف اللہ کی جو ایک ہی ہے اور چھوڑ دیں اُن سب کو جن کی عبادت کیا کرتے تھے ہمارے باپ دادا۔ اچّھا تو لے آؤ تم وہ (عذاب) جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو، اگر ہو تم سچّے۔
7:71   کہا (ہُود نے) یقینا پڑچکی ہے تم پر تمہارے رب کی طرف سے پھٹکار اور (اس کا) غضب، کیا جھگڑتے ہو تم مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جو رکھ لیے ہیں تم نے اور تمہارے باپ دادا نے (ازخود) نہیں نازل کی اللہ نے اُن کے بارے میں کوئی سند۔ سو تم بھی انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں۔
7:72   آخر کار بچالیا ہم نے ہود کو اور ان لوگوں کو جو اُن کے ساتھ تھے، اپنی مہربانی سے اور کاٹ دی ہم نے جڑ اُن لوگوں کی جنہوں نے جھٹلایا تھا ہماری آیات کو اور نہ تھے وہ ایمان لانے والے۔
7:73   اور (بھیجا ہم نے) ثمود کی طرف اُن کے بھائی صالح کو کہا اے میری قوم! بندگی کرو اللہ کی، نہیں ہے تمہارا کوئی معبود اُس کے سوا۔ بے شک آگئی ہے تمہارے پاس کُھلی دلیل تمہارے رب کی طرف سے۔ یہ ہے اُونٹنی اللہ کی، تمہارے لیے ایک معجزہ، سو اسے کُھلا چھوڑ دو تاکہ چرتی پھرے زمین میں اللہ کی اور نہ ہاتھ لگاؤ اُسے تم، بُرے ارادے سے ورنہ آلے گا تمہیں ایک درد ناک عذاب۔
7:74   اور یاد کرو (یہ بات) جب بنایا اس نے تم کو سردار بعد قومِ عاد کے اور آباد کیا تم کو زمین میں کہ بناتے ہو تم ہموار میدان میں محلات اور ترشتے ہو تم پہاڑوں کو گھروں کی شکل میں۔ پس یاد کرو احسان اللہ کے اور مت پھرو زمین میں فساد پھیلاتے۔
7:75   کہا: اُن سرداروں نے جو متکبّر تھے، اُس کی قوم میں سے، اُن لوگوں سے جو کمزور تھے اور ایمان لے آئے تھے اُن میں سے کیا تم کو یقین ہے کہ صااؒحؑ رسول ہے اپنے رب کا؟ اُنہوں نے جواب دیا بے شک ہم اس ہدایت پر جو بھیجی گئی ہے اس کے ساتھ، یقین رکھتے ہیں۔
7:76   کہنے لگے وہ لوگ جو متکبّر تھے، بے شک ہم اس (ہدایتٰ) کا تم ایمان لائے ہو، جس پر انکار کرتے ہیں۔
7:77   پھر مار ڈالا اُنہوں نے اُونٹنی کو اور سرکشی کی، حکم کی اپنے رب کے اور کہا: اے صالح! لے آؤ ہم پر وہ (عذاب) جس سے تم ہمیں ڈراتے ہو اگر ہو تم (واقعی) رسُول۔
7:78   آخر کار آلیا اُنہیں ایک سخت زلزلہ نے اور رہ گئے وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے۔
7:79   سو منہ موڑ کر چلے گئے (صالحؑ) ان سے یہ کہتے ہوئے: اے میری قوم! بے شک پہنچا دیا ہے میں نے تم کو پیغام اپنے رب کا اور خیر خواہی کی ہے تمہاری لیکن نہیں پسند کرتے تم اپنے خیر خواہوں کو۔
7:80   اور لوطؑ، جب (وہ معبوث ہوئے تو) کہا انہوں نے اپنی قوم سے کیا تم (ایسے بے حیا ہوگئے ہو اور کرتے ہو) وہ فحش کام کہ نہیں کیا تم سے پہلے ایسا کام کسی نے؟ دُنیا میں؟۔
7:81   بے شک تم آتے ہو مردوں کے پاس قضائے شہوت کے لیے عورتوں کو چھوڑ کر۔ حقیقت یہ ہے کہ تم ایسے لوگ ہو جو حد سے گرز جانے والے ہو۔
7:82   مگر نہ تھا جواب اُس کی قوم کا کچھ سوائے اس کے کہ کہا انہوں نے نکال دو ان لوگوں کو اپنی بستی سے۔ یقینا یہ ایسے لوگ ہیں جو بہت پاکباز بنتے ہیں۔
7:83   آخر کار بچالیا ہم نے اس کو اور اُس کے گھروالوں کو سوائے اس کی بیوی کے جو تھی پیچھے رہ جانےوالوں میں۔
7:84   اور برسائی ہم نے اُن پر (پتھروں کی) بارش، سو دیکھو! کیا ہوا تھا انجام مجرموں کا۔
7:85   اور مدین والوں کی طرف (بھیجا ہم نے) اُن کے بھائی شعیب کو۔ اس نے کہا: اے میری قوم! بندگی کرو اللہ کی، نہیں ہے تمہارا معبود، سوائے اس کے۔ یقینا آچکی ہے تمہارے پاس کُھلی رہنمائی تمہارے رب کی طرف سے لہٰذا پورا کرو، ناپ اور تول اور نہ گھاٹادو لوگوں کو ان کی چیزوں میں اور مت فساد مچاؤ تم زمین میں بعد اس کی اصلاح کے۔ یہ بات بہتر ہے، تمہارے حق میں اگر ہو تم مومن۔
7:86   اور نہ بیٹھو تم ہر راستے پر کہ ڈرانے لگو اور روکنے لوگ اللہ کی راہ سے ہر اُس سخص کو جو ایمان لائے اللہ پر اور درپے (نہ) ہو جاؤ اس کی راہ کو ٹیڑھا کرنے کے اور یاد کرو (وہ وقت) جب تھے تم تھوڑے پھر بہت کردیا تم کو (اللہ نے) اور دیکھو کیا ہوا انجام فساد مچانے والوں کا۔
7:87   اور اگر ہے ایک گروہ تم میں سے ایسا جو ایمان لے آیا ہے اس تعلیم پر بھیجا گیا ہوں میں جس کے ساتھ تو (دوسرا) گروہ ایسا بھی ہے جو نہیں ایمان لایا تو صبر کرو حتّٰٰی کہ فیصلہ کردے اللہ ہمارے درمیان اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔
7:88   کہا: سرداروں نے جو متکبّر تھے اُس کی قوم میں سے۔ ضرور نکال دیں گے ہم تجھ کو اے شعیبؑ! اور اُن لوگوں کو بھی جو ایمان لائے ہیں تیرے ساتھ، اپنی بستی سے یا واپس آنا ہوگا تم کو ہماری ملّت میں۔ شعیب نے کہا! کیا اگر ہوں ہم بیزار (تمہارے مذہب سے)۔
7:89   یقینا گھڑیں گے ہم، اللہ پر جھوٹ اگر لوٹ جائیں ہم تمہاری مِلّت میں، اس کے بعد بھی کہ نجات دے چُکا ہے ہم کو اللہ اس سے اور نہیں ممکن ہے ہمارے لیے کہ ہم لوٹیں اس میں اِلاّ یہ کہ چاہے اللہ جو ہمارا رب ہے، احاطہ کیے ہوئے ہے ہمارا رب ہر چیز کا اپنے علم سے۔ اللہ ہی پر بھروسہ ہے ہمارا۔ اے ہمارے مالک! فیصلہ فرما دے درمیان ہمارے اور ہمارے قوم کے بالکل ٹھیک ٹھیک اور تُو تو ہے ہی بہترین فیصلہ کرنے والا۔
7:90   اور کہا: سرداروں نے جو کافر تھے اس کی قوم میں سے اگر پیروی کی تم نے شعیب کی تو یقینا تم برباد ہوجاؤ گے۔
7:91   سو آلیا اُن کو ایک سخت زلزلہ نے اور رہ گئے وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے۔
7:92   وہ لوگ جنہوں نے جھٹلایا تھا شعیب کو ایسے ہوگئے گویا کہ وہ کبھی آبادہی نہ تھے اس میں۔ وہ لوگ جنہوں نے جُھٹلایا تھا شعیب کو ہوگئے وہی برباد۔
7:93   سو چلے گئے (شعیب) منہ موڑ کر ان سے یہ کہتے ہوئے اے میری قوم! بے شک پہنچادیئے ہیں میں نے تم کو پیغامات اپنے رب کے اور خیر خواہی کی ہے تمہاری۔ تو (اب عذاب نازل ہونے پر) کیسے غم کھاؤں میں اُن لوگوں پر جو حق کا انکار کرتے رہے۔
7:94   اور نہیں بھیجا ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی مگر مُبتلا کیا ہم نے اس بستی کے لوگوں کو تنگی اور سختی میں شاید کہ وہ عاجزی اختیار کریں۔
7:95   پھر بدل دیا ہم نے (ان کی) بدحالی کو خوشحالی سے یہاں تک کہ (جب) وہ خُوب بھلے پھولے اور کہنے لگے کہ پیش آتی رہی ہے ہمارے آباؤ اجداد کو بھی سختی او رخوشحالی تو پکڑ لیا ہم نے ان کو اچانک اس طرح کہ انہیں خبر تک نہ ہُوئی۔
7:96   اور اگر کہیں بستیوں والے ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو کھول دیتے ہم ان پر (دروازے) برکتوں کے آسمان سے اور زمین سے لیکن اُنہوں نے تو جھٹلایا۔ لہٰذا پکڑ لیا ہم نے اُن کو بسبب اُن (بُرائیوں) کے جو وہ کماتے رہے۔
7:97   اب کیا بے خوف ہیں بستیوں کے لوگ اس سے کہ آجائے اِن پر ہمارا عذاب راتوں رات جبکہ وہ سوئے پڑے ہوں؟۔
7:98   یا بے خوف ہوگئے ہیں بستیوں کے لوگ اس سے کہ آپڑے اُن پر ہمارا عذاب، ان کے وقت جبکہ وہ کھیل رہے ہوں؟۔
7:99   کیا بے خوف ہوگئے ہیں یہ لوگ اللہ کی چال سے؟ سو واقعہ یہ ہے کہ نہیں بے خوف ہوتے اللہ کی چال سے مگر وہ لوگ جو تباہ ہونے والے ہیں۔
7:100   کیا نہیں رہنمائی مِلی اُن لوگوں کو جو وارث بنتے ہیں زمین کے؟ بعد اُن کے جو (پہلے) آباد تھے کہ اگر ہم چاہیں تو مصیبت میں مُبتلا کرسکتے ہیں اُن کو بھی، اُن کے گناہوں کے بدلے میں لیکن مہر لگادیتے ہیں ہم اُن کے دلوں پر لہٰذا وہ کچھ نہیں سُنتے۔
7:101   یہ ہیں وہ بستیاں کہ سنا رہے ہیں ہم تم کو اُن کی خبریں اور صُورت حال یہ ہے کہ آئے تھے اُن کے پاس اُن کے رسُول کھلی کھلی نشانیاں لے کر سو نہ ہوئے وہ ایمان لانے والے اس وجہ سے کہ جھٹلا چُکے تھے وہ (اُنہیں) پہلے (دیکھو) اس طرح مُہر کردیتا ہے اللہ دلوں پر منکریں حق کے۔
7:102   اور نہ پایا ہم نے اُن میں سے اکثر میں پاسِ عہد اور یقینا پایا ہم نے ان میں سے اکثر کو فاسق۔
7:103   پھر بھیجا ہم نے اُن کے بعد موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ پاس فرعون اور اس کے سرداروں کے مگر اُنہوں نے (نہ مان کر) ناانصافی کی اُن نشانیوں کے ساتھ۔ پس دیکھو کیا ہُوا انجام فساد مچانے والوں کا۔
7:104   اور فرمایا موسیٰ نے، اے فرعون! بے شک میں بھیجا ہُوا آیا ہوں کائنات کے مالک کی طرف سے۔
7:105   میرا منصب ہی یہ ہے کہ نہ کہوں اللہ کے بارے میں مگر حق بات یقینا لایا ہوں میں تمہارے پاس کُھلی نشانی تمہارے رب کی طرف سے۔ سو بھیج دو تم میرے ساتھ بنی اسرائیل کو۔
7:106   (فرعون نے) کہا: اگر لائے ہو تم کوئی نشانی تو پیش کرو اسے، اگر ہو تم سچّے۔
7:107   تو پھینکا موسیٰ نے اپنا عصا، سو یکایک ہوگیا وہ اژدھا جیتا جاگتا۔
7:108   اور نکالا (موسیٰ نے) اپنا ہاتھ تو اچانک وہ (نظر آیا) چمکتا ہُوا، دیکھنے والوں کو۔
7:109   کہا: کچھ سرداروں نے قومِ فرعون میں سے کہ یقینا یہ شخص ایک جادُو گر ہے، بڑا ماہر۔
7:110   جو چاہتا ہے کہ نکال دے تم کو تمہارے مُلک سے، تو اب کیا مشورہ دیتے ہو تم؟۔
7:111   اُنہوں نے کہا کہ انتظار میں رکھو اُسے اور اس کے بھائی کو اور بھیجو تمام شہروں میں (لوگوں کو) جمع کرنے والے۔
7:112   جو لے آئیں گے تمہارے پاس ہر قسم کے جادُو گر، ماہر۔
7:113   اور آئے جادُو گر فرعون کے پاس، کہنے لگے کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم کو ضرور صلہ ملے گا، اگر رہیں ہم غالب۔
7:114   فرعون نے کہا: ہاں اور یقینا تم شامل ہوجاؤ گے مقربوں میں۔
7:115   جادُو گروں نے کہا: اے موسیٰ یا تم پھینکو (پہلے عصا) یا پھر ہم پھینکتے ہیں۔
7:116   موسیٰ نے کہا: تم ہی پھینکو پھر جب اُنہوں نے پھینکیں (اپنی لاٹھیاں اور رسیاں) تو مسحور کردیا لوگوں کی نگاہوں کو اور مرعوب کردیا اُن کو اور دکھایا اُنہوں نے جادُو، زبردست۔
7:117   اور اشارہ کیا ہم نے موسیٰ کو کہ پھینکو تم اپنا عصا سو وہ آن کی آن میں نگلتا چلا گیا اُن کے جھوٹے طلسموں کو۔
7:118   پس ثابت ہوگیا حق اور باطل ہو کر رہ گیا وہ (جھوٹ) جو انہوں نے بنارکھا تھا۔
7:119   پس مغلوب ہوگئے میدان میں (فرعون اور اُس کے ساتھی) اور لوٹ گئے ذلیل ہوکر۔
7:120   اور گرادیئے گئے (غیبی قوّت سے) جادُو گر سجدے میں۔
7:121   (اور بے اختیار) بول آٹھے وہ کہ ایمان لائے ہم پرور دگار عالم پر۔
7:122   جو رب ہے موسیٰ کا اور ہارون کا۔
7:123   بولا فرعون (کیا) ایمان لے آئے ہو تم اُس پر پہلے اِس سے کہ اجازت دُوں مین تم کو؟ یقینا یہ وہ خفیہ سازش تھی جو تم نے تیّار کر رکھّی تھی شہر میں تاکہ تم بے دخل کرو اس میں سے اس کے مالکوں کو سو عنقریب تم جان لوگے (اس کا نتیجہ)۔
7:124   ضرور کٹوادوں گا میں تمہارے ہاتھ اور تمہارے پاؤں مخالف سمتوں سے پھر ضرو ر سولی پر چڑھادوں گا تمہیں سب کو۔
7:125   انہوں نے جواب دیا (کچھ پرواہ نہیں) بہر حال ہمیں اپنے رب ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
7:126   اور نہیں انتقام لینا چاہتا ہے تو ہم سے مگر اس بنا پر کہ ایمان لے آئے ہیں ہم نشانیوں پر اپنے رب کی جب وہ ہمارے سامنے آئیں۔ اے ہمارے مالک! دہانے کھول دے ہم پر صبر و استقامت کے اور دُنیا سے اُٹھا تو ہمیں اس حالت میں کہ ہم (تیرے) فرمانبردار ہوں۔
7:127   اور کہا: سرداروں نے قومِ فرعون کے، کیا تو چھوڑ دے گا موسیٰؑ اور اس کی قوم کو کہ وہ فساد مچائیں زمین میں اور چھوڑ دیں (بندگی) تیری اور تیرے معبودوں کی؟ فرعون نے کہا: کہ ہم ضرور قتل کروائیں گے اُن کے بیٹوں کو اور ہم زندہ رکھیں گے اُن کی عورتوں کو اور یقینا ہمیں اُن کے اُوپر اقتدار حاصل ہے۔
7:128   فرمایا: موسیٰ نے اپنی قوم سے کہ مدد مانگوں اللہ سے اور صبر کرو۔ یقینا زمین اللہ کی ہے، وارث بنادیتا ہے وہ اس کا جس کو چاہے اپنے بندوں میں سے۔ اور آخری کامیابی (اللہ سے) ڈرنے والوں کے لیے ہے۔
7:129   کہا (موسیٰ کی قوم نے) ستائے جاتے رہے ہم پہلے بھی تمہارے آنے سے اور بعد بھی تمہارے آنے کے (موسیٰ نے ) کہا: قریب ہے کہ تمہارا رب ہلاک کردے تمہارے دشمن کو اور خلیفہ بنادے تم کو زمین میں پھر دیکھے وہ کہ کیسے عمل کرتے ہو تم۔
7:130   اور یقینا مبتلا رکھا ہم نے آلِ فرعون کو کئی سال تک قحط اور پیداوار کی کمی میں، تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔
7:131   پھر جب آتی اُن پر خوشحالی تو کہتے کہ ہم مستحق ہیں اسی کے اور جب آتی اُن پر بدحالی تو منحوس قرار دیتے موسیٰ اور ا س کے ساتھیوں کو حالانکہ درحقیقت آلِ فرعون کی بدبختی تو اللہ کے پاس (مقدر) تھی لیکن ان میں سے اکثر بے خبر تھے۔
7:132   اور کہنے لگے کہ خواہ کیسی ہی لے آؤ تم ہمارے پاس کوئی نشانی تاکہ مسحور کرو تم ہم کو ان سے، تب بھی نہیں ہم تم پر ایمان لانے والے۔
7:133   پھر بھیجا ہم نے اُن پر (عذاب) طوفان، ٹڈی دَل، سُسریوں، مینڈکوں اور خون (کی صُورت میں) یہ سب نشانیاں الگ الگ (دکھلائیں) مگر وہ سرکشی کیے چلے گئے اور تھے وہ لوگ (بڑے ہی) مُجرم۔
7:134   اور جب بھی نازل ہوتا اُن پر کوئی عذاب تو کہتے اے موسیٰ! دُعا کرو ہمارے حق میں اپنے رب سے اُس منصب کی بنا پر جو تمہیں حاصل ہے اگر تم ٹلوا دو ہم سے اس عذاب کو تو ہم ضرور ایمان لے آئیں گے تم پر اور بھیج دیں گے تمہارے ساتھ بنی اسرائیل کو۔
7:135   پھر جب ٹال دیتے ہم اُن سے عذاب اس وقتِ مقّرر تک کے لیے جس تک اُن کو بہرحال پہنچنا تھا تو یک لخت وہ اس عہد کو توڑ ڈالتے۔
7:136   پس انتقام لیا ہم نے اُن سے سو غرق کردیا ہم نے اُن کو سمندر میں اس بنا پر کہ جھٹلایا تھا اُنہوں نے ہماری آیات کو اور ہوگئے تھے وہ اُن سے بے پروا۔
7:137   اور وارث بنا دیا ہم نے اُن لوگوں کو جو کمزور بنا کر رکھ دیے گئے تھے اس سرزمین کے مشرق و مغرب کا، وہ سرزمین کہ برکت عطا فرمائی تھی ہم نے اس میں اور پُورا ہوگیا وعدہ تیرے رب کا، خیر کا، بنی اسرائیل پر کیونکہ اُنہوں نے صبر سے کام لیا تھا اور تباہ و برباد کردیا ہم نے وہ سب کچھ جو بنایا کرتے تھے فرعون اور اُس کی قوم کے لوگ اور جو اُنہوں نے چڑھا رکھا تھا۔
7:138   اور پار اُتارا ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر کے اور گزر ہوا اُن کا ایسے لوگوں کے پاس سے جو پوجتے تھے اپنے چند بتوں کو (انہیں دیکھ کر) وہ کہنے لگے اے موسیٰ! بنادے ہمارے لیے بھی ایک خدا ویسا ہی جیسے اُن کو خدا ہیں موسیٰ نے کہا درحقیقت تم لوگ بڑے ہی نادان ہو۔
7:139   صُورتِ حال یہ ہے کہ یہ لوگ ایسے ہیں کہ برباد ہونے والا ہے وہ (طریقہ) جس کی یہ پیروی کررہے ہیں اور سراسر باطل ہے وہ (عمل) جو یہ کرتے رہے ہیں۔
7:140   (اور) کہا، کیا اللہ کے سوا تلاش کروں میں تمہارے لیے کوئی اور معبود؟ حالانکہ اُسی نے فضیلت بخشی ہے تم کو اہلِ عالم پر۔
7:141   اور (یاد کرو) جب نجات دلائی ہم نے تم کو آلِ فرعون سے جنہوں نے مُبتلا کررکھا تھا تم کو بدترین عذاب میں۔ قتل کرتے تھے وہ تمہارے بیٹوں کو اور زندہ رہنے دیتے تھے تمہاری عورتوں کو اور اس صُورتِ حال میں تمہاری آزمائش تھی تمہارے رب کی طرف سے بہت بڑی۔
7:142   اور وقتِ ملاقات مقّرر کیا ہم نے موسیٰ سے تیس راتیں اور اضافہ کردیا ہم نے اُس میں دس کا اس طرح پُوری ہوگئی۔ مقّرر کردۂ اُس کے رب کی، چالیس راتیں اور کہا موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہ میری نیابت کرنا تم میرے پیچھے، میری قوم میں اور اصلاح کرتے رہنا اور نہ چلنا راستے پر بگاڑ پیدا کرنے والوں کے۔
7:143   پھر جب آئے موسیٰ ہمارے مقّرر کردہ وقت پر اور کلام کیا اُس سے اُس کے رب نے تو التجا کی موسیٰ نے اے میرے رب! مجھے یارائے نظر دے کہ میں دیکھ سکوں تجھے، فرمایا: تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتے لیکن دیکھو اس پھاڑ کی طرف پھر اگر وہ قائم رہ گیا اپنی جگہ پر تو ضرور تم بھی مجھے دیکھ سکوگے: چنانچہ جب تجّلی کی اس کے رب نے پہاڑ پر تو کردیا اُسے ریزہ ریزہ اور گر پڑے موسیٰ غش کھاکر، پھر جب ہوش آیا تو کہنے لگے، پاک ہے تیری ذات، توبہ کرتا ہوں میں تیرے حضور اور میں ہُوں سب سے پہلا ایمان لانے والا۔
7:144   فرمایا: اے موسیٰ! بے شک میں نے منتخب کرلیا ہے تمہیں تمام لوگوں پر اپنی پیغمبری اور ہم کلامی کے لیے۔ سو تھام لو جو میں تمہیں دے رہا ہوں اور ہو جاؤ شکر بجالانے والوں میں سے۔
7:145   اور لکھدی ہم نے اس کے لیے تختیوں پر ہر طرح کی نصیحت اور تفصیل ہر چیز کی۔ (اور اُس سے کہا) سو پکڑ لو اُسے مضبوطی سے اور حکم دو اپنی قوم کو کہ وہ عمل کریں اس کی اچّھی باتوں پر۔ عنقریب دکھاؤں گا میں تمہیں گھر نافرمانوں کا۔
7:146   میں پھیر دُوں گا اپنی نشانیوں کا طرف سے اُن لوگوں (کی نگاہوں) کو جو بڑے بنتے ہیں زمین میں بغیر کسی حق کے۔ اور (ان کی حالت یہ ہے کہ) خواہ دیکھ لیں ساری نشانیاں بھی تو بھی نہ ایمان لائیں اُن پر اور اگر وہ دیکھ لیں راستہ ہدایت کا تو بھی نہ (بنائیں) اسے (اپنا) راستہ اور اگر وہ دیکھ لیں راستہ گمراہی کا تو بنالیں اس کو (اپنا) راستہ۔ یہ اس لیے ہے کہ اُنہوں نے جھٹلایا ہماری نشانیوں کو اور رہے وہ اس سے بے پرواہ۔
7:147   اور وہ لوگ جنہوں نے جھٹلایا ہماری نشانیوں کو اور پیشی کو آخرت کی، ضائع ہوگئے اُن کے اعمال، نہیں بدلہ دیا جائے گا اُنہیں مگر وہی جو وہ کرتے رہے۔
7:148   اور بنالیا قومِ موسیٰ نے اس کے بعد اپنے زیورات سے بچھڑے کا پُتلا، جس میں (سے نکلتی) تھی بیل کی سی آواز۔ کیا نہیں دیکھتے تھے وہ کہ وہ نہ اُن سے بات کرتا ہے اور نہ دکھاتا ہے اُن کو کوئی راستہ۔ (پھر بھی) بنا لیا اُنہوں نے اُس کو (معبود) اور وہ تھے (خود ہی) ظلم کرنے والے۔
7:149   پھر جب وہ پچھتائے اور سمجھے کہ درحقیقت وہ گمراہ ہوگئے ہیں تو کہنے لگے اگر نہ رحم فرمایا ہم پر ہمارے رب نے اور (نہ)معاف فرمایاہمیں تو ضرور ہوجائیں گے ہم تباہ وبرباد۔
7:150   پھر جب لوٹے موسٰیؑ طرف اپنی قوم کے غصے میں بھرے ہُوئے اور رنجیدہ ،فرمایا، بہت ہی بُری ہے جو جانشینی کی ہے تم نے میری ،میرے بعد ،کیا جلد بازی کی تم نے اپنے رب کے عذاب کے لیے ؟ اور پھینک دیں (تورات کی )تختیاں اور پکڑلیا سر کے بالوں سے اپنے بھائی کو، کھینچھتے ہُوئے اپنی طرف ،وہ بولے:اے میرے ماں جائے ! بے شک ان لوگوں نے مجھے دبالیااور قریب تھاکہ قتل کردیں مجھے۔ پس نہ ہنسنے کا موقع دیں آپ مجھ پر دشمنوں کو اور نہ کرو مجھے شامل ایسے لوگوں میں جو ظالم ہیں۔
7:151  موسٰی نے کہا: اے میرے مالک !معاف کردے مجھے اور میرے بھائی کو اور داخل فرماتو ہمیں اپنی رحمت میں اور تُو تو ہے ہی سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ۔
7:152   بے شک وہ لوگ جہنوں نے بنالیا تھا بچھڑے کو (معبود) عنقریب گرفتار ہوکر رہیں گے وہ غضب میں اپنے رب کے اور ذلیل ہوں گے دنیاوی زندگی میں اور ایسی ہی سزادیتے ہیں ہم جُھوٹی باتیں گھڑنے والوں کو۔
7:153   لیکن وہ لوگ جنہوں نے کیے بُرے کام پھر توبہ کرلی اس کے بعد اور ایمان لے آئے تو یقینا تیرارب تو بہ اور ایمان کے بعد ضرور معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
7:154   اور جب ٹھنڈا ہُوا موسٰی کا غصہ تو اُٹھالیں اُنہوں نے وہ تختیا ں اور اُن کی تحریر میں ہدایت اور رحمت تھی ان لوگوں کے لیے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔
7:155   اور متخب کیا موسٰی نے اپنی قوم سے سَتّر آدمیوں کو ہمارے وقتِ مقرّرہ پر حاضرہونے کے لیے پھر جب آلیا اُنہیں ایک سخت زلزلہ نے تو عرض کیا موسٰی نے، اے میرے مالک! اگرتو چاہتا تو ہلاک کرسکتا تھا اُن کو اس سے پہلے بھی اور مجھے بھی۔ کیا تو ہلاک کرے گا ہمیں اس (قصور) میں جو کیا ہے (چند) نادانوں نے ہم میں سے؟ نہیں ہے یہ مگر ایک آزمائش تیری طرف سے۔ گمراہی میں مُبتلا کردیتا ہے تو اس کے ذریعہ سے جسے چاہے اور ہدایت بخش دیتا ہے تو جسے چاہے۔ تُوہی ہمارا سرپرست ہے پس معاف فرمادے ہمیں اور ہم پر رحم فرما، تُو سب سے بڑھ کر معاف کرنے والا ہے۔
7:156   اور لکھدے ہمارے لیے اس دُنیا میں بھی، بھلائی اور آخرت میں بھی۔ بے شک ہم نے رجوع کیا تیری طرف۔ ارشاد ہُوا: مَیں سزا دیتا ہُوں جس کو چاہوں لیکن میری رحمت چھائی ہے ہرچیزپر۔ سواُسے میں لکھّے دیتا ہُوں اُن لوگوں کے لیے جو ڈرتے رہیں گے اور ادا کریں گے ذکوٰۃ ان لوگوں کے لیے جو میری آیات پر ایمان لائیں گے۔
7:157   یہ وہ لوگ ہیں جو اتباع کریں گے،اُس رسُول کی جو نبی اُمّی ہے، جسے پاتے ہیں وہ لکھا ہُوا اپنے پاس تورات میں اور انجیل میں جو حکم دیتا ہے انہیں نیکی کا اور منع کرتا ہے اُنہیں بدی سے اور حلال کرتا ہے ان کے لیے پاکیزہ چیزیں اور حرام ٹھراتا ہے اُن کے لیے ناپاک چیزیں اور اُتارتا ہے اُن پر سے اُن کے بوجھ اور (کھولتا ہے) اُن کی بندشیں جو تھیں (پہلے) اُن پر۔ سو جو ایمان لائیں گے اس پر اور اس کی حمایت اور مدد کریں گے اور اتّباع کریں گےاُس نور (قرآن) کی جو نازل کیا گیا ہے اُس کے ساتھ۔ یہی وہ لوگ ہیں جو فلاح پانے والے ہیں۔
7:158   (اے محمد) کہدو: اے انسانو! بے شک میں رسُول ہُوں اللہ کا، بھیجا گیا تم سب کی طرف (اللہ وہ ہے) جسے زیب دیتی ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی۔ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اُس کے وہ زندگی بخشتاہے اور موت دیتا ہے۔ پس ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسُول نبی اُمّی پر وہ جو خود بھی ایمان رکھتا ہے اللہ پر اور اُس کے کلام پر اور پیروی کرو اُس کی، تاکہ تم ہدایت پاؤ۔
7:159  اور موسٰیؑ کی قوم میں سے بھی ایک گروہ ہے جو ہدایت کرتا ہے حق کی اور اسی کے مطابق انصاف کرتا ہے۔
7:160   اور تقسیم کر دیا ہم نے اُنہیں بارہ گھرانوں میں مستقل گروہوں کی شکل میں اور وحی کی ہم نے موسٰی کی طرف جب پانی طلب کیا اُس سے اُس کی قوم نے، کہ مارو اپنے عصا کو فلاں چٹان پر، تو پھوٹ نکلے اُس سےبارہ چشمے، بےشک جان لیاہر قبیلے نے اپنا اپنا گھاٹ اور سایہ کیا ہم نے اُن پر بادل کا اور اُتارا ہم نے اُن پر من اور سلوٰی۔ (اورکہا) کھاؤ اُن پاکیزہ چیزوں میں سے جو عطا کی ہیں ہم نے تم کو۔ اور (ناشکری کرکے)نہیں بگاڑا اُنہوں نے کچھ ہمارا، اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔
7:161   اور جب کہا گیا اُن سے کہ سکونت اختیار کرو اس شہر میں اور کھاؤ وہاں جہاں سے چاہو اور کہتے جانا بخش دے ہم کو اور داخل ہُونا (بستی کے ) دروازے میں سجدہ زیر ہوتے ہوئے معاف کردیں گے ہم تمہاری خطائیں اور زیادہ عطا کریں گے ہم نیکی کرنے والوں کو۔
7:162   پس بدل دیا اُن لوگوں نے جو ظالم تھے اُن میں سے (اس کلمہ کو) ایسے کلمے سے جو مختلف تھا س سے جو کہا گیا تھا اُن سے تو بھیجا ہم نے اُن پر عذاب آسمان سے اس وجہ سے کہ وہ ظلم کرتے تھے۔
7:163   اور پُوچھو ان سے حال اس بستی کا جو تھی سمندر کے کنارے۔ جب احکامِ الہٰی کی خلاف ورزی کرتے تھے وہ ہفتے کے دن اُس وقت کہ آتی تھیں اُن کے پاس مچھلیاں ہفتے کے دن، اُبھر اُبھر کر سطح پر اور جس دن نہیں ہوتا ہفتہ تو نہیں آتی تھیں۔ اس طرح ہم آزمارہے تھے اُن کو اس وجہ سے کہ تھے وہ نافرمان۔
7:164   اور جب (ان سے) کہا ایک گروہ نے انہی میں سے کہ کیوں نصیحت کرتے ہو تم ایسے لوگوں کو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا عذاب دینے والا ہے انہیں، سخت ترین عذاب۔ تو انہوں نے کہا اس لیے کہ ہم معذرت پیش کرسکیں تمہارے رب کے حضور اور اس لیے کہ شاید وہ (نافرمانی سے) پرہیز کرنے لگیں۔
7:165   پھر جب وہ بُھول گئے اُن ہدایات کو جو انہیں یاد کرائی گئی تھیں۔ تو نجات دی ہم نے اُن کو جو منع کرتے تھے بُرے کام سے اور پکڑلیا ہم نے اُن لوگوں کو جو ظالم تھے بدترین عذاب میں بسبب اُن نافرمانیوں کے جو وہ کرتے تھے۔
7:166   پھر جب اُنہوں نے سرکشی کی اُن کاموں میں جن سے اُنہیں منع کیا گیا تھا تو ہم نے کہا اُن سے کہ بن جاؤ بندر ذلیل و خوار۔
7:167   اور (یاد کرو) جب اعلان کیا تمہارے رب نے کہ ضرور مسلّط کرتا رہے گا وہ بنی اسرائیل پر قیامت تک ایسے لوگ جو دیں گے اِن کو بدترین عذاب۔ یقینا تیرا رب جلد سزا دینے والا ہے اور یقینا وہی بخشنے والا، مہربان ہے۔
7:168   اور تقسیم کردیا ہم نے اُن کو زمین میں مختلف فرقوں میں، کچھ اُن میں سے نیک ہیں اور کچھ اُن میں سے مختلف ہیں اُس سے اور آزمایا ہم نے اُن کو آسائشوں اور تکلیفوں سے، شاید کہ وہ پلٹ آئیں۔
7:169   پھر جانشین ہوئے اُن کے بعد ایسے ناخلف جو وارث ہو کر کتاب الہٰی کے، حاصل کرتے تھے فائدہ اس حقیر دنیاوی زندگی کا اور کہتے تھے کہ توقع ہے کہ ہمیں معاف کردیا جائے گا اور اگر آتی تھی اُن کے سامنے (پھر) ویسی ہی متاع تو پھر لے لیتے تھے اُسے۔ کیا نہیں لیا گیا تھا اُن سے یہ عہد کتاب میں؟ کہ نہیں بولیں گے وہ اللہ کے بارے میں، مگر سچّی بات اور انہوں نے پڑھا بھی ہے وہ جو اس میں (لکھا) ہے۔ اور آخرت کا گھر بہتر ہے اُن لوگوں کے لیے جو (اللہ سے) ڈرتے ہیں۔ تو کیا نہیں (اتنی سی بات بھی) سمجھتے تم؟۔
7:170   اور جو لوگ پابندی کرتے ہیں کتاب کی اور قائم کرتے ہیں نماز، بے شک ہم نہیں ضائع کرتے اجر ایسے نیک کردار لوگوں کا۔
7:171   اور (یاد کرو وہ وقت) جب اکھاڑ کر اُٹھایا ہم نے پہاڑ اُن کے اُوپر گویا کہ وہ سائبان ہے اور وہ یہ گمان کررہے تھے کہ وہ آن پڑے گا اُن پر۔ پکڑے رہو وہ (احکام) جو ہم نے دیئے ہیں تم کو مضبوطی سے اور یاد رکھو اُسے جو اس میں ہے۔ تاکہ تم (غلط روش سے) بچے رہو۔
7:172   اور (یاد کرو) جب نکالا تھا تیرے رب نے اولادِ آدم میں سے یعنی اُن کی پشتوں میں سے اُن کی نسل کو اور گواہ بنایا تھا اُن کو خود اُن کے اُوپر (اور پُوچھا تھا) کیا نہیں ہوں میں تمہارا رب؟ سب نے کہا تھا ہاں (تُو ہی ہمارا رب ہے) ہم گواہی دیتے ہیں (یہ ہم نے اس لیے کیا تھا) کہ کہیں (نہ) کہو تم قیامت کے دن کہ ہم تو تھے اس بات سے بے خبر۔
7:173   یا کہو تم کہ شرک تو کیا تھا ہمارے باپ دادا نے ہم سے پہلے اور ہم تھے اِن کی اولاد اِن کے بعد۔ تو کیا پھر تو ہلاک کرے گا ہمیں ان (گناہوں کی پاداش) میں جو کرتے رہے گمراہ لوگ۔
7:174   اور اس طرح ہم واضح طور پر بیان کرتے ہیں نشانیاں اور اس لیے بھی تاکہ پلٹ آئیں یہ۔
7:175   (اے نبی اور بیان کرو ان کے سامنے حال اس شخص کا جسے عطا کی تھیں ہم نے اپنی آیات مگر وہ نکل بھاگا ان کی پابندی) سے تو لگ گیا اس کے پیچھے شیطان سو ہوگیا وہ شامل گمراہوں میں۔
7:176   اور اگر ہم چاہتے تو بلندی عطا کرتے اسے ان آیات کے ذریعے سے مگر وہ تو ہو کر رہ گیا دنیا کا اور پیروی کی اس نے اپنی خواہش نفس کی۔ پس اس کی مثال ہوگئی مانند کتے کے، اگر بوجھ لادو اس پر تب بھی زبان لٹکائے اور چھوڑ دو اسے تب بھی زبان لٹکائے۔ یہی مثال ہے ان لوگوں کی جو جھٹلاتے ہیں ہماری آیات کو، تو بیان کرو یہ احوال (ان کے سامنے) شاید وہ کچھ غور و فکر کریں۔
7:177   بہت ہی بری ہے مثال ان لوگوں کی جنہوں نے جھٹلایا ہماری آیات کو اور اپنے ہی اوپر ظلم کرتے ہیں۔
7:178   جسے ہدایت بخشے اللہ سو وہی راہِ راست پاتا ہے اور جس کو محروم کردے اللہ رہنمائی سے، سو ایسے ہی لوگ ناکام و نامراد ہو کر رہتے ہیں۔
7:179   اور یقینا پیدا کیے ہیں ہم نے جہنّم ہی کے لیے بہت سے جن اور انسان، اُن کے دل تو ہیں (مگر) نہیں لیتے سوچنے سمجھنے کا کام ان سے اور ان کے آنکھیں تو ہیں (مگر) نہیں دیکھتے اُن سے اور اُن کے کان تو ہیں (مگر) نہیں سُنتے وہ اُن سے یہ لوگ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ اُن سے بھی زیادہ گمراہ۔ یہی لوگ ہیں جو غفلت ہمیں پڑے ہوئے ہیں۔
7:180   اور اللہ ہی کے لیے ہیں سب اچھے نام سو پکارو اس کو اُن ناموں سے اور چھوڑ دو اُن لوگوں کو جو مخرف ہوجاتے ہیں راستی سے اس کے ناموں کے معاملہ میں وہ ضرور بدلہ پاکر رہیں گے اپنے کیے کا۔
7:181   اور ہماری ہی مخلُوق میں ایک گروہ ایسے لوگوں کا بھی ہے۔ جو ہدایت کرتے ہیں (ٹھیک ٹھیک) حق کے مطابق اور اُسی کے مطابق انصاف کرتے ہیں۔
7:182   اور وہ لوگ جنہوں نے جھٹلایا ہماری آیات کو، انہیں ہم بتدریج لے جائیں گے (تباہی کی طرف) ایسے طریقے سے کہ انہیں خبر تک نہ ہوگی۔
7:183   اور میں ڈھیل دُوں گا انہیں، بے شک میری چال بڑی مضبوط ہے۔
7:184   کیا نہیں سوچا اُنہوں نے (کبھی) کہ نہیں ہے اُن کے رفیق (محمد) پر کوئی اثر جنوں کا؟ نہیں ہیں وہ مگر ایک متنبہ کرنے والے واضح طور پر۔
7:185   کیا نہیں غور کیا اُنہوں نے کبھی انتظام پر آسمانوں اور زمین کے اور اُن پر جو پیدا کی ہیں اللہ نے چیزیں اور اس پر کہ بہت ممکن ہے کہ قریب آلگا ہو اُن (کی مہلتِ زندگی پُورا ہونے) کا وقت آخر وہ کونسی بات ہے، پیغمبر کی تنبیہ کے بعد (جس پر یہ) ایمان لائیں گے؟۔
7:186   جس کو رہمنائی سے محروم کردے اللہ تو نہیں کوئی رہنما اس کے لیے اور چھوڑ دیتا ہے (اللہ) ایسے لوگوں کو کہ وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے پھریں۔
7:187   پُچھتے ہیں یہ لوگ تم سے قیامت کے بارے میں کہ کب ہے وقت اس کے قائم ہونے کاَ کہہ دو! بے شک اس کا علم تو میرے رب ہی کے پاس ہے۔ نہیں ظاہر کرے گا اسے اس کے وقت پر مگر وہ، بڑا بھاری ہوگا (وہ وقت) آسمانوں اور زمین پر۔ نہں آئے گی وہ تم پر مگر اچانک۔ وہ پُوچھتے ہیں تم سے اس طرح گویا کہ تم کھوج میں لگے ہُوئے ہو اس کے کہہ دو! اس کا علم تو صرف اللہ کے پاس ہے، لیکن اکثر لوگ اس حقیقت سے ناواقف ہیں۔
7:188   کہہ دو! کہ نہیں اختیار رکھتا میں اپنی ذات کے لیے بھی کسی نفع اور نہ کسی نقصان کا، مگر یہ کہ چاہے اللہ۔ اور اگر ہوتا مجھے علم غیب کا تو ضرور حاصل کرلیتا میں بہت فائدے اور نہ پہنچتا مجھے کبھی کوئی نقصان۔ نہیں ہوں میں مگر خبردار کرنے والا اور خوش خبری سُنانے والا اُن لوگوں کے لیے جو میری بات مانیں۔
7:189   وہی تو ہے جس نے پیدا کیا تم کو ایک جان سے اور بنایا اسی میں سے اس کا جوڑا تاکہ سکون حاصل کرے وہ اس کے پاس۔ پھر جب ڈھانک لیا مرد نے عورت کو تو اُٹھالیا اُس نے ہلکا سا بوجھ پھر وہ لیے پھری اُسے پھر جب وہ بوجھل ہوگئی تو دونوں نے دُعا کی اللہ سے جو اُن کا رب ہے کہ اگر عطا فرمائے تو ہمیں اچھّا اور سالم بچّہ تو ضرور ہوں گے ہم تیرے شکر گزار۔
7:190   پھر جب دیا اللہ نے اُن دونوں کو صحیح و سالم بچّہ تو ٹھہرانے لگے وہ اللہ کے شریک (دوسروں کو) اُس نعمت میں جو عطا کی تھی اُن کو اللہ نے پس بلند و برتر ہے اللہ کی ذات ان سے جن کو یہ اس کا شریک ٹھہراتے ہیں۔
7:191   کیا شریک ٹھہراتے ہیں یہ اُن کو جو نہیں پیدا کرتے کوئی چیز اور وہ خود پیدا کیے گئے ہیں؟۔
7:192   اور نہ طاقت رکھتے ہیں وہ اُن کے لیے کسی قسم کی مدد کی اور نہ خود اپنی ہی مدد کرسکتے ہیں۔
7:193   اور اگر بلاؤ تم اُن کو ہدایت کی طرف تو نہ پیروی کریں تمہاری، برابر ہے تمہارے لیے خواہ پکارو تم اُن کو یا تم خاموش رہو۔
7:194   درحقیقت یہ جنہیں پُکارتے ہو تم اللہ کے سوا وہ بھی بندے ہیں تمہاری طرح کے سو پُکار کر دیکھو تم اُنہیں ضرور جواب دیں گے وہ تمہیں! اگر ہو تم سچّے۔
7:195   کیا، ہیں اُن کے پاؤں کو چلتے ہیں وہ اُن سے؟ یا ہیں اُن کے ہاتھ کہ پکڑتے ہیں وہ اُن سے؟ یا ہیں اُن کی آنکھیں کہ دیکھتے ہیں وہ اُن سے؟ یا ہیں اُن کے کان کہ سُنتے ہیں ہو اُن سے؟ کہدو! کہ بلالو تم اپنے (ٹھہرائے ہوئے) شریکوں کو پھر تم سب تدبیر کرو میرے خلاف اور مجھے ذرا مہلت نہ دو۔
7:196   یقینا میرا حامی و ناصر اللہ ہے جس نے نازل کی ہے کتاب اور وہی حمایت کرتا ہے نیک لوگوں کی۔
7:197   اور وہ جن کو پکارتے ہو تم اس کے سوا، نہیں کرسکتے وہ تمہاری مدد اور نہ وہ خود اپنی ہی مدد کرسکتے ہیں۔
7:198   اور اگر بلاؤ تم اُن کو سیدھی راہ کی طرف تو سُن بھی نہیں سکتے۔ اور نظر آتا ہے تم کو کہ دیکھ رہے ہیں وہ تمہاری طرف حالانکہ وہ کچھ نہیں دیکھ رہے ہوتے۔
7:199   اختیار کرو طریقہ درگزر کا اور تلقین کرو نیک کام کی اور نہ اُلجھو جاہلوں سے۔
7:200   اور اگر کبھی اُکسائے تم کو شیطان کسی وسوسہ سے تو پناہ مانگو اللہ کی۔ بے شک وہ ہے ہر بات سُننے والا اور سب کچھ جاننے والا۔
7:201   حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ متّقی ہیں (ان کا حال یہ ہے) کہ جب چھوجاتا ہے اُنہیں کوئی بُرا خیال شیطان (کے اثر) سے تو فوراً چوکنّے ہوجاتے ہیں اور پھر اُنہیں صاف نظر آنے لگتا ہے (کہ اصل بات کیا ہے)؟۔
7:202   اور ان (کفّار) کے بھائی کھینچتے چلے جاتے ہیں اُنہیں گمراہی میں اور کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھتے (اُن کو بھٹکانے میں)۔
7:203   اور جب نہیں پیش کرتے تم (اے نبی) اُن کے سامنے کوئی معجزہ تو یہ کہتے ہیں کہ کیوں نہ منتخب کرلی تم نے (اپنے لیے کوئی) نشانی، کہہ دو! کہ میں تو صرف پیروی کرتا ہُوں اُس کی جو وحی کیا جاتا ہے مجھ پر میرے رب کی طرف سے۔ یہ (قرآن) بصیرت کی روشنیاں ہیں تمہارے رب کی طرف سے اور ہدایت اور رحمت ہے اُن لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔
7:204   اور جب پڑھا جائے (تمہارے سامنے) قرآن تو توجّہ سے سُنو اُسے اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحمت ہو۔
7:205   اور (اے نبی) یاد کیا کرو اپنے رب کو دل ہی دل میں گڑ گڑاتے ہُوئے اور ڈرتے ہُوئے۔ اور بغیر آواز بلند کیے الفاظ کی صبح و شام اور نہ ہوجاؤ تم اُن لوگوں میں سے جو غفلت میں پڑے ہُوئے ہیں۔
7:206   یقینا وہ (فرشتے) جو مقرب ہیں تیرے رب کے وہ کبھی اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مُنہ نہیں موڑتے اُس کی عبادت سے اور اُس کی تسبیح کرتے ہیں اور اُسی کے آگے جُھکے رہتے ہیں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
8:1   (اے نبی) پُوچھتے ہیں تم سے غنیمتوں کے بارے میں۔ کہو! مالِ غنیمت اللہ اور رسُول کا ہے۔ پس ڈرو تم اللہ سے اور درست کرو آپس کے تعلّقات اور اطاعت کرو اللہ اور اُس کے رسول کی، اگر ہو تم مومن۔
8:2   مومن تو درحقیقت وہی لوگ ہیں کہ جب لیا جاتا ہے اللہ کا (نام) تو لرزجاتے ہیں اُن کے دل اور جب پڑھی جاتی ہیں اُن کے سامنے اللہ کی آیات تو بڑھا دیتی ہیں (وہ آیات) اُن کا ایمان اور اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
8:3   وہ جو قائم کرتے ہیں نماز اور اُس (رزق) میں سے جو ہم نے ہی دیا ہے اُن کو خرچ کرتے ہیں۔
8:4   یہی لوگ ہیں جو مومن ہیں سچّے۔ اُن کے لیے بڑے درجے ہیں اُن کے رب کے ہاں اور بخشش ہے اور بہترین رزق۔
8:5   جیسا کہ نکالا تم کو تمہارے رب نے تمہارے گھر سے حق کے ساتھ جبکہ (اُس وقت) ایک گروہ مومنوں میں سے (اس نکلنے کو) ناپسند کرتا تھا۔
8:6   جھگڑا کر رہے تھے وہ لوگ تم سے اس حق کے معاملہ میں اس کے بعد بھی کہ کھل کر سامنے آچُکا تھا وہ حق (اور اُن کا حال یہ تھا) کہ گویا وہ ہانکے جارہے ہیں موت کی طرف آنکھوں دیکھتے۔
8:7   اور (یاد کرو) جب وعدہ کررہا تھا تم سے اللہ ایک کا دو گروہوں میں سے کہ وہ تمہیں مِل جائے گا اور تم یہ چاہتے تھے کہ کمزور گروہ مِل جائے تمہیں اور ارادہ تھا اللہ کا یہ کہ ثابت کردکھائے حق کو اپنے ارشادات سے اور کاٹ دے جڑ کافروں کی۔
8:8   تاکہ سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کردے خواہ ناگوار گزرے (یہ بات) مجرموں کو۔
8:9   جب تم فریاد کررہے تھے اپنے رب سے تو اُس نے تمہاری فریاد سُن لی (اور فرمایا) بے شک میں مدد دُوں گا تمہیں ایک ہزار فرشتوں سے جو ایک دوسرے کے پیچھے لگاتار آتے جائیں گے۔
8:10   اور نہیں بتائی تھی یہ بات اللہ نے مگر اس لیے کہ خوشخبری ہو (تمہارے لیے) اور تاکہ مطمئن ہوجائیں اس سے تمہارے دل اور نہیں (آتی) ہے کوئی مدد مگر اللہ کی طرف سے ۔ یقینا اللہ زبر دست ہے اور حکمت والا ہے۔
8:11   (اور وہ وقت بھی) جب طاری کررہا تھا وہ تم پر غنودگی تسکین کے لیے اپنی طرف سے اور نازل کر رہا تھا تم پر آسمان سے پانی، تاکہ پاک کردے تمہیں اس سے اور دُور کردے تم سے نجاست شیطان کی اور مضبوط کردے تمہارے دلوں کو اور جمادے اس سے تمہارے قدم۔
8:12   جب حکم دے رہا تھا تمہارا رب فرشتوں کو کہ بے شک میں تمہارے ساتھ ہوں لہٰذا تم ثابت قدم رکھو اہلِ ایمان کو، میں ابھی ڈالے دیتا ہُوں دلوں میں ان کافروں کے دہشت سو ضرب لگاؤ تم اُن کی گردنوں پر اور چوٹ لگاؤ اُن کے جوڑ جوڑ پر۔
8:13   یہ اس لیے کہ مخالفت کی اُن لوگوں نے اللہ کی اور اُس کے رسول کی اور جو مخالفت کرتا ہے اللہ کی اور اُس کے رسول کی تو بے شک اللہ (ایسے لوگوں کو) سزا دینے میں بہت سخت ہے۔
8:14   یہ ہے (تمہاری سزا) لہٰذا چکھو اس کا مزا اور بے شک منکرینِ حق کے لیے ہے دوزخ کا عذاب۔
8:15   اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب مقابلہ ہو تمہارا کافروں سے میدانِ جنگ میں تو مت پھیرو تم اُن کے سامنے پیٹھ۔
8:16   اور جو پھیرے گا اُن کے سامنے اُس دن پیٹھ سوائے اس کے کہ چال چلنا چاہتا ہو جنگ کے لیے یا جاملنا چاہتا ہو کسی (دوسری) فوج سے تو وہ گھِر جائے گا غضب میں اللہ کے اور ٹھکانا ہوگا اس کا جہنّم جو بہت ہی بُرا ہے ٹھکانا۔
8:17   پس (حقیقت یہ ہے کہ) نہیں قتل کیا تم نے انہیں بلکہ اللہ نے قتل کیا انہیں اور نہیں پھینکی تھی تم نے (وہ ریت ان پر) جب پھینکی تھی تم نے بلکہ اللہ نے پھینکی تھی (اور یہ اس لیے تھا) کہ گزار دے اللہ مومنوں کو اپنی طرف سے ایک بہترین آزمائش میں سے۔ یقینا اللہ ہر بات کا سننے والا اور جاننے والا ہے۔
8:18   یہ معاملہ تو تمہارے ساتھ ہے اور بے شک اللہ کمزور کرنے والا ہے کافروں کی چالوں کو۔
8:19   (اے کافرو!) تم فیصلہ چاہتے ہو تو بے شک آچکا ہے تمہارے سامنے فیصلہ اور اگر تم باز آجاؤ تو یہ بہتر ہوگا تمہارے لیے اور اگر تم دوبارہ یہی کروگے تو پھر ہم بھی ایسا ہی کریں گے اور ہرگز نہ کام آسکے گی تمہارے جمیعت تمہاری ذرا بھی خواہ وہ کتنی ہی زیادہ ہو اور (جان لو کہ) بیشک اللہ اہلِ ایمان کے ساتھ ہے۔
8:20   اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ کی اور اُس کے رسُول کی اور مت منہ موڑو اطاعت سے در آنحا لیکہ تم سُن رہے ہو۔
8:21   اور مت ہوجانا تم اُن لوگوں کی طرح جنہوں نے کہا: سُن لیا ہم نے حالانکہ وہ نہیں سُنتے۔
8:22   بے شک سب سے بدتر جانداروں میں، اللہ کے نزدیک وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو نہیں لیتے کام عقل سے۔
8:23   اور اگر دیکھتا اللہ اُن میں کچھ بھلائی تو وہ ضرور اُنہیں سُننے کی توفیق دیتا۔ لیکن اگر (بھلائی کے بغیر) سنواتا تو ضرور رُدگردانی کرتے، بے رُخی کے ساتھ۔
8:24   اے ایمان والو! لبیک کہو اللہ کے بلانے پر اور اس کے رسُول ( کے بُلانے) پر جب بُلائیں وہ تم کو اُس چیز کی طرف جوتمہیں زندگی بخشنے والی ہے اور جان رکھوّ کہ اللہ حائل ہے درمیان آدمی کے اور اس کے دل کے اور یہ حقیقت بھی کہ اسی کے حضور گھیر گھار کر لایا جائے گا تمہیں۔
8:25   اور بچو اس فتنے سے کہ نہیں پہنچے گی اس کی (شامت) صرف اُن لوگوں کو جو ظالم ہیں تم میں سے بطورِ خاص۔ اور جان رکھو کہ یقینا اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔
8:26   اور یاد کرو (وہ وقت) جب تم تھوڑے تھے (اور) بے زور سمجھے جاتے تھے زمین میں (اور) ڈرتے رہتے تھے تم اُس بات سے کہ کہیں اُچک (نہ) لے جاویں تم کو لوگ پھر اُس نے تم کو جائے پناہ دی اور مضبوط کیے تمہارے ہاتھ اپنی مدد سے اور عطا فرمائیں تمہیں پاکیزہ چیزیں شاید کہ تم شکر گزار بنو۔
8:27   اے ایمان والو! مت خیانت کرو اللہ اور رسول کے ساتھ اور (مت) خیانت کرو اپنی امانتوں میں، جانتے بوجھتے۔
8:28   اور جان رکھو کہ درحقیقت تمہارے مال اور تمہاری اولادیں سامان، آزمائش ہیں اور بے شک اللہ ہی ہے جس کے پاس ہے اجر اعظم۔
8:29   اے ایمان والوں! اگر تم ڈرتے رہوگے اللہ سے دے گا وہ تمہیں (حق و باطل میں فرق کی) کسوٹی اور دُور کردے گا تم سے تمہارے گناہ اور بخش دے گا تمہارے (قصور) اور اللہ مالک ہے فضلِ عظیم کا۔
8:30   اور جب چالیں چل رہے تھے تمہارے خلاف وہ لوگ جو کافر ہیں کہ قید کردیں تمہیں یا قتل کردیں تمہیں یا جلاوطن کردیں تمہیں، وہ چل رہے تھے اپنی چالیں اور چل رہا تھا اپنی چال اللہ۔ اور اللہ سب سے بہتر چال چلنے والا ہے۔
8:31   اور جب تلاوت کی جاتی ہیں اُ کے سامنے ہماری آیات تو وہ کہتے ہیں کہ ہاں سن لیا ہم نے، اگر ہم چاہیں تو بناسکتے ہیں ہم بھی ایسی ہی باتیں، نہیں ہیں یہ، مگر کہانیاں پہلے لوگوں کی۔
8:32   اور (یاد کرو) جب کہا تھا (ان کافروں نے) اے اللہ! اگر ہے یہ (قرآن) واقعی سچّا تیری طرف سے تو برسا تُو ہم پر پتّھر آسمان سے یا لاہم پر درد ناک عذاب۔
8:33   اور نہیں ہے اللہ ایسا کہ عذاب دے اُن کو جبکہ تم (اے نبی) اُن میں موجود ہو۔ اور نہیں ہے اللہ عذاب دینے والا انہیں جبکہ وہ استغفار کرتے ہوں۔
8:34   اور اب کونسی بات ہے ان میں کہ نہ عذاب دے اُن کو اللہ جبکہ وہ روک رہے ہیں راستہ مسجدِ حرام کا۔ حالانکہ نہیں ہیں وہ اس کے (جائز) متولی نہیں ہیں اس کے متولی مگر اہلِ تقویٰ لیکن ان کی اکثریّت (اس بات سے) بے خبر ہے۔
8:35   اور نہیں ہوتی ہے اِن کی نماز بیت اللہ کے پاس مگر سیٹیاں بجانا اور تالیاں پیٹنا۔ سو چکھو اب مزا عذاب کا بدلے میں انکارِ حق کے جو تم کرتے رہے۔
8:36   یقینا وہ لوگ جنہوں نے (حق کا) انکار کیا وہ خرچ کرتے ہیں اپنے مال تاکہ روکیں (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے۔ سو ابھی اور مال خرچ کرتے رہیں گے وہ آخر کار، ہوجائیں گی (یہی کوششیں) اُن کے لیے باعثِ حسرت۔ پھر یہ مغلوب ہوجائیں گے۔ اور وہ لوگ جنہوں نے (حق کا) انکار کیا جہنّم کی طرف گھیر لائے جائیں گے۔
8:37   تاکہ چھانٹ کر الگ کرے اللہ گندگی کو پاکیزگی سے اور ڈالتا چلاجائے گندگی کو دوسری گندگی پر پھر ڈھیر بنادے اس سارے کا، پھر جھونک دے اُسے جہنّم میں۔ یہی لوگ ہیں جو گھاٹا اُٹھانے والے ہیں۔
8:38   (اے نبی) کہو ان کافروں سے اگر یہ باز آجائیں (اب بھی) تو معاف کردیے جائیں گے اِن کے وہ (جرائم) جو پہلے سرزد ہوچُکے ہیں لیکن اگر یہ دوبارہ وہی کچھ کریں گے تو بے شک نافذ ہوچکا ہے (ہمارا) قانون پہلے لوگوں پر۔
8:39   اور جنگ کرتے رہو ان (کافروں) سے یہاں تک کہ نہ باقی رہے فتنہ اور ہوجائے دین پُورے کا پُورا اللہ کے لیے۔ پھر اگر وہ باز آجائیں تو بے شک اللہ اُن کے اعمال کو دیکھ رہا ہے۔
8:40   اور اگر وہ نہ مانیں تو جان رکھو کہ بے شک اللہ تمہارا سرپرست ہے۔ (اور وہ) بہترین حامی اور بہترین مدد گار ہے۔
8:41   اور جان لو کہ جو بطوِ غنیمت ملے تم کو کوئی چیز تو ہے اللہ کے لیے اُس کا پانچواں حصّہ اور رسول کے لیے اور قرابت داروں کے لیے اور یتیموں کے لیے اور مسکینوں کے لیے اور مسافروں کے لیے، اگر تم رکھتے ہو ایمان اللہ پر اور اس (نصرت) پر جو نازل کی تھی ہم نے اپنے بندے پر فیصلے کے دن جس دم ٹکرائی تھیں دو فوجیں۔ اور اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔
8:42   جب (تھے) تم (وادی کے) ورے کنارے پر اور (تھے) وہ پرلے کنارے پر اور قافلہ نیچے کی طرف تھا تم سے۔ اگر تم باہم وعدہ کرتے تو نہ پہنچتے وعدہ پر لیکن (یہ اس لیے تھا) تاکہ پُورا کرڈالے اللہ اُس بات کو جسے ہونا تھا۔ تاکہ ہلاک ہو جسے ہلاک ہونا ہے واضح دلیل سے زندہ رہے جسے زندہ رہنا ہے، ساتھ واضح دلیل کے۔ اور بے شک اللہ بہر حال ہر بات کو سُننے والا اور جاننے والا ہے۔
8:43   (اور) جب دکھا رہا تھا تمہیں، اُن کو اللہ تمہارے خواب میں تھوڑا۔ اور اگر دکھاتا تم کو اُنہیں زیادہ تو تم ضرور ہمت ہار جاتے اور جھگڑنے لگتے اِس لڑائی کے بارے میں لیکن اللہ نے بچالیا۔ بے شک وہ پوری طرح باخبر ہے سینوں کے حال سے۔
8:44   اور (یاد کرو وہ وقت) جب دکھلارہا تھا تم کو (اللہ) اُنہیں، جب تم ایک دوسرے کے مقابل ہُوئے تمہاری نگاہوں میں تھوڑٓ اور تھوڑا دکھارہا تھا تم کو، اُن کی نگاہوں میں تاکہ پُورا کر ڈالے اللہ وہ بات جو ہوکر رہنی تھی۔ اور اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں سارے معاملات۔
8:45   اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب مقابلہ ہو تمہارا کسی گروہ سے تو ثابت قدم رہو اور ذکر کرتے رہو اللہ کا کثرت سے، تاکہ تمہیں کامیابی نصیب ہو۔
8:46   اور اطاعت کرو اللہ کی اور اس کے رسول کی اور نہ جھگڑو (آپس میں) ورنہ بزدل ہوجاؤ گے تم اور اُکھڑ جائے گی تمہاری ہوا اور صبر سے کام لو۔ بے شک اللہ ساتھ ہے صبر کرنے والوں کے۔
8:47   اور نہ ہوجاؤ اُن لوگوں کی طرح جو نکلے تھے اپنے گھروں سے اِتراتے ہُوئے اور دکھاتے ہُوئے (اپنی شان) لوگوں کو (اُن کا حال یہ ہے) کہ روکتے ہیں اللہ کی راہ سے۔ اور اللہ اُن کے اعمال کا احاطہ کیے ہُوئے ہے۔
8:48   اور (یاد کرو وہ وقت) جب خوشنما بنا کر دکھا رہا تھا اُن کو شیطان اُن کے کرتوت اور کہہ رہا تھا کوئی غالب نہیں ہوگا تم پر آج کے دن لوگوں میں سے اور بے شک ہیں حمایتی ہُوں تمہارا۔ پھر جب آمنا سامنا ہُوا دونوں گروہوں کا تو پھر گیا اُلٹے پاؤں اور کہنے لگا کہ میں الگ ہوتا ہوں تم سے، بے شک میں دیکھ رہا ہوں وہ کچھ جو تم نہیں دیکھ سکتے، مجھے ڈر لگتا ہے اللہ سے۔ اور اللہ بڑا سخت ہے عذاب دینے میں۔
8:49   جب کہہ رہے تھے منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے کہ مغرور کردیا ہے اِن (مُسلمانوں) کو اِن کے دین نے۔ حالانکہ جس نے بھروسہ کیا اللہ پر تو یقینا اللہ زبردست اور حکمت والا ہے۔
8:50   اور کاش تم دیکھتے (اُس حالت کو) جب روحیں قبض کر رہے تھے کافروں کی فرشتے اور ضربیں لگارہے تھے اُن کے چہروں اور کولہوں پر اور (کہتے جاتے تھے لو اب) چکھو مزہ جلنے کے عذاب کا۔
8:51   یہ (سزا) بسبب اُن (اعمال) کے ہے جو تم نے آگے بھیجے تھے اپنے ہاتھوں سے اور بے شک اللہ نہیں ہے ظلم کرنے والا اپنے بندوں پر۔
8:52   ان کے لچھن آل فرعون کے سے اور ان لوگوں کے سے تھے جو ان سے پہلے ہو گزرے ہیں۔ انہوں نے انکار کیا تھا ماننے سے اللہ کے احکامات کو سو پکڑ لیا ان کو اللہ نے ان کے گناہوں پر۔ بے شک اللہ بہت قوی اور سخت ہے سزا دینے میں۔
8:53   جو کچھ ہُوا اس بنا پر ہوا کہ اللہ ہر گز نہیں ہے بدلنے والا کسی نعمت کو جو اُس نے عطا کی ہو کسی قوم کو جب تک کہ (نہ) بدل دیں وہ خود اپنے طرزِ عمل کو، اور بے شک اللہ ہر بات سُننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
8:54   اُسی ضابطے کے مطابق جو آلِ فرعون اور ان لوگوں پر (لاگو ہُوا) جو تھے اِن سے پہلے (اِن کے ساتھ بھی معاملہ ہوگا) جھٹلایا تھا اُنہوں نے آیات کو اپنے رب کی سو ہلاک کردیا ہم نے اُن کو اُن کے گناہوں کی پاداش میں اور غرق کردیا ہم نے آلِ فرعون کو، اور وہ سب (لوگ) تھے ظالم۔
8:55   بے شک سب سے بُرے، زمین میں چلنے والی مخلوق میں سے نزدیک اللہ کے، وہ لوگ ہیں جنہوں نے حق کو ماننے سے انکار کردیا سو یہ (اب) ایمان نہ لائیں گے۔
8:56   (خصوصاً) وہ لوگ کہ معاہدہ کیا تھا تم نے اُن سے پھر توڑ دیتے رہے وہ اپنے عہد کو ہر موقع پر اور وہ (اللہ سے ذرا) نہیں ڈرتے۔
8:57   لہٰذا اگر قابو پالو تم اُن پر لڑائی میں تو انہیں سخت سزا دے کر، حواس باختہ کر دو تم اُن لوگوں کو جو اُن کے پیچھے ہیں، تاکہ وہ عبرت پکڑیں۔
8:58   اور اگر کبھی تمہیں اندیشہ ہو کسی قوم سے خیانت کا تواُٹھا کر پھینک دو (اُن کا عہد) اُن کی طرف اسی طرح جیسے اُنہوں نے پھینکا۔ بے شک اللہ نہیں پسند کرتا خیانت کرنے والوں کو۔
8:59   اور نہ غلط فہمی میں مبتلا رہیں وہ کافر جو بازی لے گئے ہیں (وقتی طور پر)۔ یقینا وہ (ہم کو) نہیں ہراسکتے۔
8:60   اور مہیا رکھو اُن کے مقابلے کے لیے جہاں تک تمہارا بس چلے زیادہ سے زیادہ طاقت اور تیّار بندھے رہنے والے گھوڑے تاکہ خوفزدہ کرسکو تم اُس کے ذریعہ سے اللہ کے دشمنوں کو، اور اپنے دشمنوں کو اور اُن دوسرے دشمنوں کو جو اُن کے علاوہ ہیں، جنہیں تم نہیں جانتے، (لیکن) اللہ جانتا ہے اُنہیں۔ اور جو بھی تم خرچ کرو گے کوئی چیز، اللہ کی راہ میں تو اُس کا پُورا پُورا بدلہ دیا جائے گا تمہیں اور تمہارے ساتھ بے انصافی نہ کی جائے گی۔
8:61   اور اگر جھکیں وہ صلح کی طرف تو تم بھی جھک جاؤ اُس کی طرف اور بھروسہ کرو اللہ پر۔ بے شک وہ سب کچھ سُننے والا اور جاننے والا ہے۔
8:62   اور اگر اُن کا ارادہ یہ ہو کہ دھوکہ دیں تم کو تو یقینا کافی ہے تمہارے لیے اللہ۔ وہی تو ہے جس نے تمہیں قوّت بہم پہنچائی اپنی مدد سے اور مومنوں کے ذریعہ سے۔
8:63   اور جوڑ دیا اُن کے دلوں کو ایک دوسرے کے ساتھ۔ اگر تم خرچ کردیتے جو کچھ زمین میں ہے، سب کا سب تو بھی نہ جوڑ سکتے اُن کے دلوں کو مگر وہ اللہ ہی ہے جس نے جوڑ دیئے اُن کے دل۔ بے شک وہ بڑا زبردست او رحکمت والا ہے۔
8:64   اے نبی! کافی ہے تمہارے لیے اللہ اور ان لوگوں کے لیے بھی جو تمہارے پیروکار ہیں مومنوں میں سے۔
8:65   اے نبی! اُبھارتے رہو، مومنوں کو جہاد پر۔ اگر ہوں گے تم میں سے بیس ثابت قدم رہنے والے تو غالب آجائیں گے وہ دو سو ۲۰۰ پر، اور اگر ہوں گے تم میں سے سو ۱۰۰ (ثابت قدم) تو غالب آجائیں گے وہ ہزار کافروں پر کیونکہ وہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھ نہیں رکھتے۔
8:66   اچّھا! اب تخفیف کردی ہے اللہ نے تم پر اور جان لیا ہےکہ تم میں کمزوری ہے لہذا اگر ہوں تم میں سے سو ۱۰۰ ثابت قدم رہنے والے تو وہ غالب آجائیں گے دو سو ۲۰۰ پر۔ اور اگر ہوں تم میں سے ہزار (ثابت قدم) تو وہ غالب آجائیں گے دو ہزار پر اللہ کے حُکم سے۔ اور اللہ ساتھ ہے صبر کرنے والوں کے۔
8:67   نہیں ہے زیبا کسی نبی کوکہ ہوں اُس کے پاس قیدی جب تک کہ (نہ) کُچل دے پُوری طرح (دشمنوں کو) زمین میںَ تم چاہتے ہو فائدے دُنیا کے۔ اور اللہ چاہتا ہے(تمہارے لیے) آخرت۔ اور اللہ زبردست اور حکمت والا ہے۔
8:68   اگر نہ ہوتا نوشۃ اللہ کا پہلے سے، تو ضرور ملتی تم کو اس پر جو حاصل کیا تھا تم نے (ان سے بطورِ فدیہ) سزا بہت بڑی۔
8:69   سو اب کھاؤ اُس میں سے جو مالِ غنیمت ملا ہے تم کو حلال اور پاک سمجھ کر اور ڈرتے رہو اللہ سے۔ بے شک اللہ درگزر کرنے والا اور رحم رفرمانے والا ہے۔
8:70   اے نبی! کہہ دو ان سے جو ہیں تمہارے قبضہ میں قیدی کہ اگر پائے گا اللہ تمہارے دل میں نیکی تو دے گا تم کو بہتر اس سے جو لیا گیا ہے تم سے اور بخش دے گا تمہیں۔ اور اللہ بڑا درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
8:71   اور اگروہ ارادہ کریں تم سے خیانت کرنے کا تو بے شک خیانت کرچُکے ہیں یہ اللہ کے ساتھ اس سے پہلے تو اللہ نے گرفتار کرا دیا انہیں (تمہارے ہاتھوں)۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔
8:72   یقینا وہ لوگ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور جہاد کیا اُنہوں نے اپنے مال و جان سے اللہ کی راہ میں اور وہ لوگ جنہوں نے رہنے کی جگہ دی (اُن کو) اور مدد کی (اُن کی) یہی لوگ ہیں جو آپس میں ایک دوسرے کے رفیق و مدد گار ہیں۔ اور وہ لوگ جو ایمان لائے لیکن اُنہوں نے ہجرت نہیں کی، نہیں ہے تمہیں اُن کی رفاقت سے کچھ بھی (تعلّق) جب تک کہ (نہ) ہجرت کر آئیں وہ بھی اگر مدد چاہیں وہ تم سے دین کے معاملہ میں تو تم پر فرض ہے اُن کی مدد کرنا اِلّایہ کہ مقابلہ میں وہ قوم ہو کہ ہے تمہارے اور اُن کے درمیان کوئی معاہدہ اور اللہ تمہارے اعمال کو پُوری طرح دیکھ رہا ہے۔
8:73   اور وہ لوگ جو منکرِ حق میں وہ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق و مدد گار ہیں۔ اگر نہ کرو گے تم (ہمارے احکام پر عمل) تو برپا ہوگا فتنہ زمین میں اور بڑا فساد۔
8:74   اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور جہاد کیا اور اللہ کی راہ میں اور وہ لوگ جنہوں نے پناہ دی (اُن کو) اور مدد کی، یہی لوگ ہیں جو مومن ہیں سچّے۔ اُن کے لیے ہے بخشش اور روزی عزّت کی۔
8:75   اور وہ لوگ جو ایمان لائے (ان کے) بعد اور جنہوں نے ہجرت کی اور جہاد کیا تمہارے ساتھ مل کر سو یہ لوگ بھی تم میں سے ہیں، مگر خُونی رشتے دار ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں اللہ کی کتاب کی رُوسے۔ بے شک اللہ ہر چیز کو پُوری طرح جانتا ہے۔
9:1   صاف جواب ہے اللہ اور اُس کے رسول کی طرف سے اُن لوگوں کو جن سے تم نے معاہدہ کر رکھا تھا مشرکوں میں سے۔
9:2   سو چل پھر لو تم لوگ ملک میں چار مہینے اور جان رکھو کہ تم عاجز کرنے والے نہیں اللہ کو، اور یقینا اللہ رسوا کرکے رہے گا کافروں کو۔
9:3   اور اطلاِع عام ہے اللہ اور اُس کے رسول کی طرف سے سب لوگوں کے لیے حجِ اکبر کے دن کہ بے شک اللہ بری الذّمہ ہے مشرکین سے۔ اور اُس کا رسُول بھی پھر اگر تم توبہ کرلو تو یہ بہتر ہے تمہارے لیے اور اگر تم منہ پھیرتے ہو تو خوب جان رکھو کہ تم نہیں عاجز کرنے والے ہو اللہ کو۔ اور خوشخبری دے دو اُن لوگوں کو جو کافر ہیں، درد ناک عذاب کی۔
9:4   مگر وہ لوگ کہ عہد کر رکھا ہے تم نے (اُن کے ساتھ) مشرکوں میں سے پھر نہیں کمی کی اُنہوں نے تمہارے ساتھ زرا بھی (عہد پُورا کرنے میں) اور نہیں مدد کی تمہارے خلاف کسی کی تو پُورے کرو اُن کے ساتھ اُن سے کیے ہوئے عہد، اُن سے مقّرر کردہ مدّت تک۔ بے شک اللہ پسند کرتا ہے متقیوں کو۔
9:5   پھر جب گزر جائیں مہینے حُرمت والے تو قتل کرو مشرکوں کو جہاں پاؤ تم انہیں اور پکڑو انہیں اور گھیرلو انہیں اور بیٹھو اُن (کی خبر لینے) کے لیے ہر گھات میں، پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور قائم کریں نماز اور دیں زکوٰۃ تو چھوڑ دو اُن کی راہ۔ بے شک اللہ غفور و رحیم ہے۔
9:6   اور اگر کوئی شخس مشرکوں میں سے پناہ مانگے تم سے تو پنا دو اُسے یہاں تک کہ سن لے وہ اللہ کا کلام۔ پھر پہنچا دو اُسے اُس کی امن کی جگہ۔ یہ اس لیے کرنا چاہیے کہ یہ لوگ بے علم ہیں۔
9:7   آخر کیسے ہوسکتا ہے ان مشرکوں کے لیے کوئی عہد اللہ کے ہاں اور اُس کے رسول کے ہاں مگر وہ لوگ جن کے ساتھ عہد کیا ہے تم نے مسجدِ حرام کے پاس، سو جب تک وہ قائم رہیں تمہارے ساتھ کیے ہُوئے (عہد پر) تو تم قائم رہو اُن کے ساتھ (کیے ہُوئے عہد پر) بے شک اللہ پسند کرتا ہے متقیوں کو۔
9:8   کیسے (قائم رہ سکتا ہے اُن سے عہد) جبکہ اُن کا حال یہ ہے کہ اگر غالب آجائیں تم پر تو نہیں لحاظ رکھتے تمہارے معاملہ میں، کسی قرابت کا اور نہ کسی معاہدے کا۔ خوش کردیتے ہیں یہ تم کو اپنے منہ کی باتوں سے مگر انکار کرتے ہیں اِن کے دل (انہی باتوں کا) اور اکثر ان میں سے بد عہد ہیں۔
9:9   بیچ دیا ہے اُنہوں نے آیات کو اللہ کی حقیر معاوضہ کے بدلے پھر روکنے لگے (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے صُورتِ حال یہ ہے کہ بہت بُرے ہیں وہ کام جو یہ کر رہے ہیں۔
9:10   نہیں لحاظ رکھتے کسی مومن کے معاملہ میں، قرابتداری کا اور نہ معاہدہ کا۔ اور یہی لوگ ہیں حد سے تجاوز کرنے والے۔
9:11   پھر اگر توبہ کرلیں وہ اور قائم کریں نماز اور دیں زکوٰۃ تو تمہارے بھائی ہیں دینی لحاظ سے۔ اور کھول کھول کر بیان کرتے ہیں ہم اپنے احکام اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔
9:12   اور اگر وہ توڑ ڈالیں اپنی قسمیں بعد عہد کرنے کے اور طعن کریں تمہارے دین پر تو جنگ کرو کفر کے علمبرداروں سے، بے شک یہ وہ لوگ ہیں کہ کوئی اعتبار نہیں اُن کی قسموں کا، شاید کہ وہ باز آجائیں (اپنی حرکتوں سے)۔
9:13   کیا نہیں جنگ کرو گے تم ایسے لوگوں سے، توڑ ڈالیں جنہوں نے اپنی وقسمیں اور قصد کیا تھا جلا وطن کرنے کا رسُول کو؟ اور یہی وہ ہیں جنہوں نے ابتدا کی تھی تم پر (زیادتی کرنے میں) پہلی مرتبہ۔ کیا تم ڈرتے ہو ایسے لوگوں سے؟ حالانکہ اللہ زیادہ مستحق ہے اس بات کا کہ ڈرو تم اُس سے، اگر ہو تم (واقعی) مومن۔
9:14   لڑو اُن سے، سزا دلوائے گا اُن کو اللہ تمہارے ہاتھوں اور ذلیل و خوار کرے گا اُنہیں اور مدد کرے گا تمہاری ان کے مقابلہ میں اور ٹھنڈے کرے گا دل اُن لوگوں کے جو مومن ہیں۔
9:15   اور دُور کرے گا جلن اُن کے دِلوں کی۔ اور توفیق دیگا توبہ کی اللہ جسے چاہے۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے۔
9:16   (اے مسلمانو!) کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی چھوڑ دیے جاؤ گے تم حالانکہ ابھی نہیں پُرکھا اللہ نے اُن لوگوں کو جنہوں نے جہاد کیا ہے تم میں سے اور نہیں بنایا سوائے اللہ کے اور نہ اُس کے رسُول کے اور نہ مومنوں کے (کسی کو) اپنا جگری دوست۔ اور اللہ پُوری طرح باخبر ہے اُن (اعمال) سے جو تم کرتے ہو۔
9:17   نہیں ہے مشرکوں کا کام کہ آباد کریں وہ اللہ کی مساجد کو جبکہ وہ خود گواہی دے رہے ہیں اپنے بارے میں کفر کی۔ یہی وہ لوگ ہیں کہ ضائع ہوگئے ان کے سب اعمال اور آگ ہی میں یہ ہمیشہ رہیں گے۔
9:18   حقیقت یہ ہے کہ آباد کرتے ہیں اللہ کی مساجد کو (صرف) وہ لوگ جو ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور آخرت کے دن پر اور قائم کرتے ہیں نماز اور دیتے ہیں زکوٰۃ اور نہیں ڈرتے (کسی سے) سوائے اللہ کے، توقّع ہے ایسے لوگوں کے بارے میں کہ ہوجائیں وہ منزل پانے والوں میں سے۔
9:19   کیا بنارکھا ہے تم نے حاجیوں کا پانی پلانا اور آباد کرنا مسجد حرام کا برابر اُس کے جو ایمان رکھتا ہے اللہ پر اور یومِ آخرت پر اور جہاد کرتا ہے اللہ کی راہ میں۔ ہرگز نہیں برابر ہوسکتے یہ دونون نزدیک اللہ کے۔ اور اللہ نہیں ہدایت دیتا ظالم لوگوں کو۔
9:20   وہ لوگ جو ایمان لائے اور اُنہوں نے گھر بار چھوڑے اور جہاد کیا اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے، وہ بڑے ہیں درجہ کے لحاظ سے اللہ کے ہاں۔ اور یہی لوگ ہیں مُراد کو پہنچنے والے۔
9:21   خوشخبری دیتا ہے اُن کو رب اُن کا اپنی رحمت اور خوشنودی کی اور ایسی جَنّتوں کی کہ اُن کے لیے ہیں اُن میں نعمتیں سَدا رہنے والی۔
9:22   رہیں گے وہ اُن میں ہمیشہ۔ بے شک اللہ کے پاس ہے (اپنے نیک بندوں کے لیے) اجرِ عظیم۔
9:23   اے ایمان والو! مت بناؤ تم اپنے آباؤ اجداد اور اپنے بھائیوں کو اپنا رفیق اگر وہ عزیز رکھیں کفر کو ایمان کے مقابلہ میں۔ اور جو رفیق بنائے گا ان کو تم میں سے سو ایسے ہی لوگ ظالم ہوں گے۔
9:24   (اے نبی) کہہ دیجیے کہ اگر ہیں تمہارے باپ، تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے عزیز و اقارب اور وہ مال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ کاروبار جن کے بارے میں تمہیں ڈر ہے کہ وہ ماند پڑ جائیں گے اور وہ گھر جو تمہیں پسند ہیں، زیادہ محبوب تمہیں اللہ اور اُس کے رسُول سے اور جہاد سے اللہ کی راہ میں تو انتظار کرو یہاں تک کہ (سامنے) لے آئے اللہ اپنا فیصلہ۔ اور اللہ نہیں ہدایت دیا کرتا فاسق لوگوں کو۔
9:25   یقینا مدد کرچُکا ہے تمہاری اللہ بہت سے مواقع پر، اور غزوۂ حنین کے دن، جب غَرہ تھا تم کو اپنی کثرتِ تعداد کا تو نہ کام آئی تمہارے کوئی چیز اور تنگ ہوگئی تم پر زمین اپنی وسعت کے باوجود پھر بھاگ نکلے تم پیٹھ پھیر کر۔
9:26   پھر نازل فرمائی اللہ نے اپنی سکینت اپنے رسول پر اور مومنوں پر اور نازل فرمائے ایسے لشکر جو نہ نظر آتے تھے تمہیں اور سزا دی اُن لوگوں کو جو منکرِ حق تھے اور یہی سزا ہے منکرینِ حق کی۔
9:27   پھر توبہ کی توفیق دیتا ہے اللہ اس کے بعد بھی جس کو چاہے اور اللہ ہے بخشنے والا، مہربان۔
9:28   اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! حقیقت یہ ہے کہ مُشرک ناپاک ہیں سو نہ پھٹکنے پائیں قریب بھی مسجدِ حرام کے اِس سال کے بعد، اور اگر تمہیں خوف ہو تنگدستی کا تو عنقریب غنی کردے گا تم کو اللہ اپنے فضل سے اگر چاہے۔ بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے۔
9:29   جنگ کرو اُن لوگوں سے جو نہیں ایمان رکھتے اللہ پر اور نہ آخرت کے دن پر اور نہیں حرام مانتے اُن چیزوں کو جنہیں حرام کیا ہے اللہ نے اور اُس کے رسُول نے اور نہیں قبول کرتے دِینِ حق کو اُن لوگوں میں سے جنہیں دی گئی ہے کتاب (جنگ کر ان سے) حتّٰی کہ وہ دیں جزیہ اپنے ہاتھ سے اور بن کر رہیں چھوٹے۔
9:30   اور کہا یہود نے کہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور کہا نصاریٰ نے کہ میسح اللہ کا بیٹا ہے یہ محض باتیں ہیں اُن کے منہ کی، ریس کرتے ہیں اُن لوگوں کی باتوں کی جو کفر میں مُبتلا تھے ان سے پہلے، غارت کرے اُنہیں اللہ۔ یہ کہاں سے دھوکہ کھارہے ہیں۔
9:31   بنالیا ہے اُنہوں نے اپنا علما اور درویشوں کو اپنا رب اللہ کے سوا اور میسح ابنِ مریم کو بھی، جبکہ نہیں حُکم دیا گیا تھا اُنہیں مگر صرف یہ کہ عبادت کریں الٰہِ واحد کی کہ نہیں، ہے کوئی معبود سوائے اُس کے۔ پاک ہے وہ اُن مشرکانہ باتوں سے جو یہ کرتے ہیں۔
9:32   یہ چاہتے ہیں کہ بجھادیں نور اللہ کا اپنے منہ (کی پھونکوں) سے اور نہیں ماننے والا اللہ مگر یہ کہ مکمّل کرے اپنی روشنی، خواہ کتنا ہی ناگوار ہو کافروں کو۔
9:33   وہی ہے وہ ذات جس نے بھیجا اپنا رسُول ہدایت اور دین حق کے ساتھ تاکہ غالب کردے اسے تمام ادیان پر خواہ (یہ بات) کتنی ہی ناگوار ہو مشرکوں کو۔
9:34   اے ایمان والو! یہ حقیقت ہے کہ بہت سے علما اور راہب ضرور کھاجاتے ہیں مال لوگوں کے ناجائز طریقہ سے اور (اس طرح) روکتے ہیں اللہ کی راہ سے۔ اور جو لوگ جمع کر کے رکھتے ہیں سونے اور چاندی کو اور نہیں خرچ کرتے اُسے اللہ کی راہ میں، سو خوشخبری دے دو اُنہیں دردناک عذاب کی،۔
9:35   جس دن دہکائی جائے گی اس (سونے چاندی) پر جہنّم کی آگ، پھر داغا جائے گا اسی (سونے چاندی) سے اُن کی پیشانیوں کو اور اُن کے پہلوؤں کو اور اُن کی پیٹھوں کو۔ (اور کہا جائے گا) یہ ہے وہ (خزانہ) جو جمع کیا تھا تم نے اپنے لیے۔ لو اب چکھو مزا اُس کا جو تم سمیٹا کرتے تھے۔
9:36   بے شک تعداد مہینوں کی نزدیک اللہ کے بارہ ماہ ہے، اللہ کے نوشتہ میں جس دن ے پیدا فرمائے اُس نے آسمان اور زمین، اُن میں سے چار (مہینے) حرمت والے ہیں۔ یہی ضابطہ ہے سب سے زیادہ درست، سو نہ ظلم کرو تم ان (چار مہینوں) میں اپنے اُوپر (باہم جنگ کر کے)۔ اور جنگ کر و مشرکوں کے ساتھ سب مِل کر اور جان رکھو کہ اللہ ساتھ دیتا ہے متقیوں کا۔
9:37   حقیقت یہ ہے کہ مہینوں کو آگے پیچھے کرلینا اضافہ ہے کفر میں گمراہ کئے جاتے ہیں۔ جس سے یہ کافرلوگ حلال کرلیتے ہیں کسی مہینے کو ایک سال اور حرام قرار دیتے ہیں اسی کو (دوسرے) سال تاکہ پُوری کرلیں تعداد ان (مہینوں) کی جنہیں حرام ٹھہرایا ہے اللہ نے اور اس طرح حلال کرلیں وہ (مہینہ) جسے حرام قرار دیا ہے اللہ نے۔ خوشمنا بنادیے گئے ہیں اُن کے لیے اُن کے بُرے کام اور اللہ۔ نہیں ہدایت دیتا حق کا انکار کرنے والوں کو۔
9:38   اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب کہا گیا تم سے کہ نکلو (جہاد کے لیے) اللہ کی راہ میں تو تم چمٹ کر رہ گئے زمین سے؟ کیا پسند کرلیا ہے تم نے دنیاوی زندگی کو آخرت کے مقابلہ میں؟ (اگر ایسا ہے تو جان لو) کہ نہیں ہے ساز و سامان دنیاوی زندگی کا آخرت کے مقابلہ میں۔ مگر بہت تھوڑا۔
9:39   اگر نہ نکلو گے تم تو سزا دے گا تم کو اللہ درد ناک سزا۔ اور لے آئے گا تمہاری جگہ دوسری قوم کو اور نہ بگاڑ سکو گے تم اُس کا کچھ بھی۔ اور اللہ ہر چیز پر پُوری قدرت رکھتا ہے۔
9:40   اگر نہیں مدد کی تم نے نبی کی تو (کچھ پروا نہیں) بے شک مدد کی تھی اُس کی اللہ نے اُس وقت بھی جب نکال دیا تھا اُس کو اُن لوگوں نے جو کافر تھے (جب تھا وہ) دو میں دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے اور جب کہہ رہا تھا وہ اپنے ساتھی سے، غم نہ کر! بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے، سو نازل کیا اللہ نے اپنی طرف سے سکونِ قلب اُس پر اور مدد کی اُس کی ایسے لشکروں سے جو نہیں نظر آتے تھے تمہیں اور کردیا بول کافروں کا نیچا۔ اور بول اللہ کا، وہ تو ہے ہی اُونچا۔ اور اللہ زبردست اور حکمت والا ہے۔
9:41   نکلو خواہ تم ہلکے ہو یا بوجھل اور جہاد کرو اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں یہ بہتر ہے تمہارے لیے بشرطیکہ تم سمجھو۔
9:42   اگر ہوتا آسانی سے حاصل ہونے والا فائدہ اور ہلکا سفر تو یہ ضرور پیچھے چلتے تمہارے لیکن بہت کھٹن ہوگیا اُن کے لیے یہ راستہ۔ اور عنقریب اب وہ قسم کھائیں گے۔ اللہ کی (کہیں گے) اگر ہم سے ہوسکتا تو ہم ضرور نکلتے۔ تمہارے ساتھ۔ ہلاکت میں ڈال رہے ہیں یہ اپنی جانون کو اور اللہ جانتا ہے کہ بے شک وہ جھوٹے ہیں۔
9:43   معاف کرے اللہ تمہیں (اے نبی) کیوں، رخصت دے دی تم نے اُنہیں جب تک کہ (نہ) ظاہر ہوجاتے تم پر وہ لوگ جو سچّے ہیں اور جن لیتے تم جھوٹوں کو؟۔
9:44   نہیں مانگیں گے رخصت تم سے وہ لوگ جو ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور روزِ آخرت پر اس سے کہ جہاد کریں اپنے مال و جان سے۔ اور اللہ خُوب جانتا ہے۔ اور اللہ خُوب جانتا ہے متقیوں کو۔
9:45   حقیقت یہ ہے کہ رُخصت طلب کرتے ہیں تم سے وہ لوگ جو نہیں ایمان رکھتے اللہ پر اور روزِ آخرت پر اور شک میں مُبتلا ہیں اُن کے دل سو وہ اپنے ہی شک میں بھٹک رَہے ہیں۔
9:46   اور اگر واقعتاً ارادہ ہوتا اُن کا نکلنے کا (جہاد کے لیے) تو ضرور تیّار کرتے یہ اس کے لیے کچھ ساز و سامان لیکن ناپسند تھا اللہ کو اُن کا اُٹھنا اور نکلنا لہٰذا اس نے اُن کو سُست کردیا اور اُن سے کہہ دیا گیا کہ بیٹھے رہو بیٹھ رہنے رہنے والوں کے ساتھ۔
9:47   اگر نکلتے یہ تمہارے ساتھ تو نہ اضافہ کرتے تمہارے لیے مگر خرابی میں اور ضرور بھاگ ڈور کرتے تمہارے درمیان فتنہ پردازی کے لیے۔ اور تمہارے اندر (ایسے لوگ موجود ہیں) جو کان لگاکر سُنتے ہیں اُن کی باتیں۔ اور اللہ خُوب جانتا ہے، ان ظالموں کو۔
9:48   یقینا کوششیں کی تھیں اُن لوگوں نے فتنہ پردازی کی اس سے پہلے بھی اور الٹ پلٹ کردیا تھا تمہارے معاملات کو یہاں تکہ کہ آگیا سچّا وعدہ اور غالب ہُوا اللہ کا حکم جبکہ وہ اُسے ناپسند ہی کرتے رہے۔
9:49   اور اُن میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے کہ رُخصت دے دو مجھے (جہاد پر نہ جانے کی) اور فتنے میں نہ ڈالو مُجھے۔ سن رکھو فتنے میں تو یہی لوگ پڑے ہُوئے ہیں۔ اور یقینا جہنّم نے گھیر رکھا ہے ان کافروں کو۔
9:50   اگر پہنچتی ہے تمہیں کوئی بھلائی تو اُنہیں بُرا لگتا ہے، اور اگر آتی ہے تم پر کوئی مصیبت تو یہ کہتے ہیں (اچھا ہُوا) ہم نے ٹھیک کرلیا تھا اپنا معاملہ پہلے ہی اور لوٹ جاتے ہیں وہ خوشیاں مناتے ہُوئے۔
9:51   کہہ دیجیے ہر گز نہیں پہنچتی ہمیں (کوئی بھلائی یا بُرائی) مگر وہ جو لکھ دی ہے اللہ نے ہمارے لیے، اللہ ہی ہمارا مولیٰ ہے، اور اللہ ہی پر چاہیے کہ بھروسہ کریں اہلِ ایمان۔
9:52   کہہ دیجیے نہیں ہو منتظر تم ہمارے حق میں، مگر دو بھلائیوں میں سے ایک کے۔ اور ہم انتظار کررہے ہیں تمہارے لیے اس بات کا کہ دے تم کو اللہ سزا از خود یا ہمارے ہاتھوں سے۔ سو تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں۔
9:53   کہہ دو! خرچ کرو تم خوشی سے یا نا خوشی سے بہر حال وہ نہیں قبول کیا جائے گا۔ تم سے اِس لیے کہ تم ہو ایسے لوگ جو نافرمان ہو۔
9:54   اور نہیں کوئی چیز مائع اُن کے لیے اس بات میں کہ قبول کیے جائیں اُن سے اُن کے دیے ہُوئے مال مگر یہ کہ اُنہوں نے کُفر کیا ہے اللہ اور اُس کے رسُول کے ساتھ اور نہیں آتے ہیں وہ نماز کے لیے مگر سُستی اور کاہلی سے اور نہیں خرچ کرتے وہ، مگر بادلِ نخواستہ۔
9:55   سو تعجّب میں نہ ڈالے تم کو ان کی مال و دولت اور نہ اُن کی (کثرتِ) اولاد۔ حقیقت یہ ہے کہ چاہتا ہے اللہ کہ مُبتلا عذاب کرے اُن کو اِنہی چیزوں کی وجہ سے دُنیاوی زندگی میں اور نکلے جان اُن کی ایسی حالت میں کہ وہ کافر ہوں۔
9:56   اور قسمیں کھاتے ہیں اللہ کی کہ یقینا وہ تم میں سے ہیں۔ حالانکہ نہیں ہیں وہ تم میں سے اصل میں وہ تو ایسے لوگ ہیں جو خوفزدہ ہیں (تم سے)۔
9:57   اگر پالیں وہ کوئی جائے پناہ یا غار۔ یا کوئی گُھس بیٹھنے کی جگہ تو اُلٹے دوڑ پڑیں اس کی طرف رسیاں تڑاتے ہوئے۔
9:58   اور اُن میں سے کچھ ایسے ہیں جو اعتراضات کرتے ہیں تم پر صدقات کی تقسیم کے سلسلہ میں، پھر اگر اُنہیں دے دیا جاتا ہے اُس میں سے کچھ تو راضی ہوجاتے ہیں اور اگر نہ دیا جائے اُس میں سے تو وہ بگڑنے لگتے ہیں۔
9:59   (کیا اچّھا ہوتا) اگر وہ راضی ہوجاتے اُس پر جو دیا تھا اُن کو اللہ اور اُس کے رسُول نے، اور کہتے کہ کافی ہے ہمارے لیے اللہ، عنقریب عطا کرے گا ہم کو اللہ اپنا فضل اور اُس کا رسُول بھی اور یقینا ہم اللہ ہی کی طرف راغب ہیں۔
9:60   حقیقت یہ ہے کہ صدقات تو دراصل فقراء و مساکین کے لیے ہیں اور (اُن کے لیے ہیں) جو مامور ہیں صدقات کے کام پر اور (اُن کے لیے) جن کی تالیفِ قلب مطلوب ہو۔ نیز گردنوں کے چُھڑانے اور قرضداروں کی مدد کرنے اور اللہ کی راہ میں اور مسافر نوازی میں (خرچ کرنے کے لیے ہیں)۔ یہ ضابطہ ہے، اللہ کی طرف سے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے۔
9:61   اور ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو دکھ دیتے ہیں نبی کو اور کہتے ہیں کہ وہ کانوں کا کچّا ہے۔ کہہ دیجیے وہ کان لگاکر سُنتا ہے تمہاری بھلائی کو اور ایمان رکھتا ہے اللہ پر اور اعتماد رکھتا ہے مومنوں پر۔ اور سراپا رحمت ہے اُن لوگوں کے لیے جو اہلِ ایمان ہیں تم میں سے۔ اور جو لوگ دُکھ دیتے ہیں اللہ کے رسول کو، اُن کے لیے ہے درد ناک سزا۔
9:62   قسمیں کھاتے ہیں یہ اللہ کی تمہارے سامنے تاکہ راضی کریں تمہیں، حالانکہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ حق دار ہیں اس بات کے کہ یہ راضی کریں اُنہیں، اگر ہیں یہ مومن۔
9:63   کیا نہیں معلوم انہیں کہ جو مقابلہ کرتا ہے اللہ اور اُس کے رسُول کا تو بے شک اُس کے لیے ہے۔ جہنّم کی آگ، ہمیشہ رہے گا وہ اس میں۔ یہ ہے رُسوائی بہت بڑی۔
9:64   ڈر رہے ہیں یہ منافق اس بات سے کہ کہیں نازل ہوجائے مسلمانوں پر کوئی ایسی سُورت جو باخبر کردے انہیں اُن رازوں سے جو ان (منافقوں) کے دلوں میں ہیں۔ کہہ دو! تم مذاق اُڑاؤ، بے شک اللہ کھول کر رہے گا اُن باتوں کو جن (کے کھلنے) سے تم ڈرتے ہو۔
9:65   اور اگر پوچھو تم اُن سے (کہ تم کیا باتیں کررہے تھے؟) تو یقینا وہ کہیں گے کہ ہم تو کر رہے تھے بحث و مباحثہ اور دل لگی۔ کہو! کیا تم اللہ اور اُس کی آیات اور اللہ کی رسُول کے ساتھ مذاق کر رہے تھے؟۔
9:66   (اب) نہ عذر تراشو یقینا کافر ہوگئے تم ایمان لانے کے بعد۔ اگر ہم معاف کر بھی دیں ایک گروہ کو تم میں سے تو ضرور سزا دیں گے ہم (دوسرے) گروہ کو اس بنا پر کہ وہ مُجرم ہیں۔
9:67   منافق مرد اور منافق عورتیں سب ایک طرح کے ہیں۔ حکم دیتے ہیں بُرائی کا اور منع کرتے ہیں بھلائی سے اور روک لیتے ہیں اپنے ہاتھ (خیر سے)۔ بُھلادیا ہے اُنہوں نے اللہ کو سو بھلادیا اُس نے بھی انہیں۔ درحقیقت منافق ہی سرکش ہیں۔
9:68   وعدہ کیا ہے اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں سے اور کفّار سے جہنّم کی آگ کا، ہمیشہ رہیں گے وہ اس میں۔ وہی ان کے لیے موزوں ہے، اور پھٹکار ہے اُن پر اللہ کی، اور اُن کے لیے عذاب ہے ہمیشہ قائم رہنے والا۔
9:69   مانند ان لوگوں کے جو تم سے پہلے ہو گزرے تھے وہ زیادہ تم سے زور آور اور (رکھتے تھے) زیادہ مال اور اولاد۔ سو اُنہوں نے مزے لوٹ لیے اپنے حصّے کے اور تم نے بھی مزے لوٹ لیے اپنے حصّے کے جیسے لُوٹے تھے اُنہوں نے جو تم سے پہلے تھے۔ اپنے حصّے کے اور تم بھی بحثوں میں پڑے ہُوئے ہو جیسے وہ پڑے ہُوئے تھے۔ یہی وہ لوگ ہیں کہ ضائع ہوگئے اُن کے اعمال دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، اور یہی لوگ ہیں خسارہ اُٹھانے والے۔
9:70   کیا نہیں پہنچی ان کے پاس خبر ان لوگوں کی جو اُن سے پہلے تھے (یعنی) قومِ نوح او رعاد و ثمود، اور قومِ ابراہیم اور اصحابِ مدین اور ان بستیوں کی جنہیں الٹ دیا گیا تھا۔ آئے تھے اُن کے پاس ان کے رسُول کُھلی کُھلی نشانیاں لے کر سو نہیں تھا اللہ ایسا کہ ظلم کرتا اُن پر بلکہ وہ اپنی جانوں پر خود ہی ظلم کرتے تھے۔
9:71   اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ حکم دیتے ہیں بھلائی کا اور منع کرتے ہیں بُرائی سے قائم کرتے ہیں نماز اور دیتے ہیں زکوٰۃ اور اطاعت کرتے ہیں اللہ کی اور اس کے رسُول کی۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ ضرور رحمت نازل فرمائے گا ان پر اللہ۔ بے شک اللہ غالب اور حکمت والا ہے۔
9:72   وعدہ کیا ہے اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے ایسی جنّتوں کا کہ بہتی ہیں ان کے نیچے نہریں۔ ہمشیہ رہیں گے یہ اس میں اور نفیس قیامگا ہوں کا، سدا بہار باغوں میں اور خوشنودی اللہ کی جو سب سے بڑھ کر ہے اور یہی ہے عظیم کامیابی۔
9:73   اے نبی! پُوری قوّت سے مقابلہ کرو کفّار کا اور منافقوں کا اور سختی سے پیش آؤ اُن کے ساتھ اور اُن کا ٹھکانا (بالآخر) جہنّم ہے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے۔
9:74   قسم کھاتے ہیں یہ لوگ اللہ کی کہ نہیں کہی اُنہوں نے وہ (بات)۔ حالانکہ ضرور کہا ہے اُنہوں نے کلمہ کفر اور وہ کافر ہوگئے ہیں بعد اِسلام لانے کے اور قصد کیا اُنہوں نے وہ کچھ کرنے کا جسے وہ نہ کرسکے، اور نہیں بدلہ لیا اُنہوں نے مگر اس بات کا کہ غنی کردیا ہے اُن کو اللہ اور اُس کے رسُول نے اپنے فضل سے، پس اگر باز آجائیں یہ (اپنی روش سے) تو ہوگا بہتر اُن کے لیے اور اگر نہ مانیں گے تو سزا دے گا اُن کو اللہ درد ناک عذاب کی، دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، اور نہ ہوگا اُن کا روئے زمین پر کوئی دوست اور نہ کوئی مدد گار۔
9:75   اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جنہوں نے عہد کیا تھا اللہ سے کہ اگر عطا فرمائے گا وہ ہم کو (مال و دولت) اپنے فضل سے تو ہم ضرور خُوب خیرات کریں گے اور ضرور بن کر رہیں گے ہم صالح۔
9:76   پھر جب عطا کیا انہیں اللہ نے اپنے فضل سے (مال و دولت) تو وہ بُخل پر اُتر آئے اور پھر گئے اپنے عہد سے رُوگردانی کرتے ہُوئے۔
9:77   سو سزا دی اُن کو الہ نے یہ کہ نفاق ڈال دیا اُن کے دلوں میں اُس دن تک کے لیے جب وہ حاضر ہوں گے اللہ کے حضور نتیجے میں اِس کے کہ خلاف ورزی کی اُنہوں ے اللہ سے اس وعدے کی جو اُنہوں نے اُس سے کیا تھا اور بسبب اس کے کہ وہ جھوُٹ بولا کرتے تھے۔
9:78   کیا نہیں جانتے یہ لوگ کہ بے شک اللہ جانتا ہے اُن کے مخفی رازوں اور اُن کی سرگوشیوں کو اور بے شک اللہ پُوری طرح باخبر ہے تمام غیب کی باتوں سے،۔
9:79   وہ لوگ جو طعنہ زنی کرتے ہیں اُن پر جو برضاؤ رغبت دیتے ہیں (صدقات) مومنوں میں سے صدقات کے بارے میں اور اُن پر بھی جو نہیں رکھتے مگر اپنی محنت مرزدوری (کی کمائی) تو مذاق اُڑاتے ہیں یہ اُن کا۔ مذاق اُڑاتا ہے اللہ اُن کا، اور ان کے لیے ہے درد ناک عذاب۔
9:80   (اے نبی) خواہ درخواست کرو تم مغفرت کی اُن کے لیے یا نہ بخشش مانگو اُن کے لیے (برابر ہے)۔ اگرچہ طلبِ مغفرت کرو تم اُن کے لیے ستّر مرتبہ بھی، پھر بھی نہیں بخشے گا اللہ اُن کو۔ یہ اس لیے کہ اُنہوں نے کفر کیا اللہ سے اور اُس کے رسُول کے ساتھ۔ اور اللہ نہیں ہدایت دیتا ایسے لوگوں کو جو سرکش ہیں۔
9:81   خوش ہوگئے وہ لوگ جو پیچھے رہ گئے تھے اپنے گھر بیٹھ رہنے پر رسُول اللہ سے جُدا ہو کر اور ناگوار گزرا اُنہیں کہ وہ جہاد کریں اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے اللہ کی راہ میں اور اُنہون نے کہا مت کوچ کرو سخت گرمی میں۔ کہو کہ جہنّم کی آگ اس سے زیادہ گرم ہے کاش سمجھتے وہ یہ بات۔
9:82   سو اب چاہیے کہ یہ لوگ ہنسیں کم اور روئیں زیادہ، بدلے میں اس (بدی) کے جو یہ کماتے رہے۔
9:83   پھر اگر واپس لے جائے تمہیں اللہ اُن (منافقوں) کے کسی گروہ کی طرف اور یہ تم سے اجازت طلب کریں (جہاد کے لیے) نکلنے کی تو تم کہہ دینا ہرگز نہیں نکل سکتے تم میرے ساتھ کبھی اور ہرگز نہیں جنگ کرسکتے تم میرے ساتھ مِل کر کسی دشمن سے۔ بے شک تم وہ ہو جنہوں نے پسند کیا تھا بیٹھ رہنے کو پہلی مرتبہ سو (اب بھی) بیٹھے رہو، ساتھ پیچھے رہنے والوں کے۔
9:84   اور نہ نمازِ (جنازہ) پڑھنا تم کسی کی ان میں سے جو مرجائے، کبھی بھی اور نہ کھڑے ہونا (دُعا کے لیے) اُس کی قبر پر۔ بے شک انہوں نے کفر کیا اللہ اور اُس کے رسُول کے ساتھ اور وہ مرے ہیں اس حالت میں کہ وہ سرکش تھے۔
9:85   اور نہ تعجب میں ڈالیں تم کو اُن کے مال اور اُن کی اولادیں۔ حقیقت یہ ہے کہ چاہتا ہے اللہ کہ وہ عذاب دے اُنہیں اسی مال و دولت کے ذریعہ سے دُنیا ہی میں اور نکلے جان ان کی اس حالت میں کہ وہ کافر ہی ہوں۔
9:86   اور جب نازل ہوئی ہے کوئی سورت (اس مضمون کی) کہ ایمان لاؤ اللہ پر اور جہاد کرو ساتھ مل کر رسُول اللہ کے تو رخصت طلب کرتے ہیں تم سے صاحبِ ثروت لوگ ان میں سے اور کہتے ہیں اجازت دو ہمیں کہ رہ جائیں ہم بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ۔
9:87   خوش ہیں وہ اس پر کہ وہ شامل ہوگئے پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ اور مُہر کردی گئی اُن کے دلوں پر، لہذا اُن کی سمجھ میں کچھ نہیں آتا۔
9:88   لیکن رسول اور وہ لوگ جو ایمان لائے اس کے ساتھ، جہاد کیا ہے اُنہوں نے اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے۔ اور یہی لوگ ہیں کہ ہیں اُن کے لیے تمام بھلائیاں اور یہی لوگ ہیں فلاح پانے والے۔
9:89   تیار کر رکھی ہیں اللہ نے ان کے لیے ایسی جنّتیں کہ بہتی ہیں اُن کے نیچے نہریں، ہمیشہ رہیں گے یہ لوگ اس میں۔ اور یہی ہے عظیم کامیابی۔
9:90   اور آئے بہانہ بنانے والے کچھ بدوی عرب تاکہ اجازت مِل جائے اُنہیں (پیچھے رہ جانے کی) اور (اس طرح) بیٹھ رہے وہ لوگ جنہوں نے جُھوٹا وعدہ کیا تھا اللہ اور اُس کے رسُول سے۔ سو عنقریب پہنچے گا ان لوگوں کو جنہوں نے کفر کا طریقہ اختیار کیا ان میں سے، دردناک عذاب۔
9:91   نہیں ہے ضعیفوں پر اور نہ بیماروں پر اور نہ اُن لوگوں پر جو نہیں پاتے زادِ راہ، کچھ حرج بشرطیکہ خیر خواہ ہوں وہ اللہ اور اس کے رسُول کے۔ (اس لیے کہ) نہیں ہے احسان کی روش اختیار کرنے والوں پر کوئی مواخذہ۔ اور ہے اللہ بہت معاف کرنے والا، نہایت مہربان۔
9:92   اور نہ اُن لوگوں پر (کوئی گرفت ہے) جو جب بھی آئے تمہارے پاس تاکہ سواری دو تم اُنہیں تو کہا تم نے نہیں ہے میرے پاس کوئی چیز کہ سوار کراؤں میں تم کو اُس پر، تو وہ لَوٹے اس حالت میں کہ اُن کی آنکھوں سے بہہ رہے تھے آنسو غم کی وجہ سے اس بات پر کہ نہ مِلا اُن کو زادِ راہ۔
9:93   واقعہ یہ ہے کہ گرفت صرف اں لوگوں پر ہے جو رخصت مانگتے ہیں تم سے درآنحالیکہ وہ مالدار ہیں، اور خوش ہیں اس بات پر کہ شامل ہوگئے وہ پیچھے رہنے والے عورتوں میں، اور مُہر کردی اللہ نے اُن کے دلوں پر، سو وہ نہیں جانتے (کہ اُن کا انجام کیا ہوگا)۔
9:94   بہانے بنائیں گے تمہارے سامنے جب تم واپس جاؤ گے اُن کے پاس۔ سو کہنا کہ بہانے نہ بناؤ ہرگز نہیں کریں گے ہم اعتبار تمہارا، بے شک بتادیئے ہیں ہم کو اللہ نے تمہارے حالات۔ اور دیکھے گا آئندہ بھی اللہ تمہارا طرزِ عمل اور اُس کا رسُول بھی پھر لوٹائے جاؤ گے تم اُس کی طرف جو جاننے والا ہے چُھپے اور کُھلے کا پھر وہ بتائے گا تمہیں کہ تم کیا کرتے رہے۔
9:95   یہ ضرور قسمیں کھائیں گے اللہ کی تمہارے سامنے جب لوٹ کر جاؤ گے تم اُن کے پاس تاکہ تم درگزر کرو اُن سے۔ سو چھوڑ دو تم اُن کو اُن کی حالت پر۔ بے شک وہ سخت ناپاک ہیں اور اُن کا ٹھکانا جہنّم ہے، یہ بدلہ ہے اُن بُرائیوں کا جو یہ کماتے رہے۔
9:96   یہ قسمیں کھائیں گے تمہارے سامنے تاکہ راضی ہوجاؤ تم اُن سے، سو اگر راضی ہو بھی جاؤ تم اُن سے تو بے شک اللہ راضی نہیں ہوتا نافرمان لوگوں سے۔
9:97   یہ بدوی عرب بہت سخت ہیں کفر اور نفاق میں اور اسی قابل ہیں کہ نہ جانیں حدود اُن احکام کے جو نازل فرمائے ہیں اللہ نے اپنے رسُول پر۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے۔
9:98   اور اِن بدوی عربوں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو سمجھتے ہیں اس کو جو خرچ کرتے ہیں یہ (اللہ کی راہ میں) چَٹّی اور انتظار کرتے ہیں تمہارے حق میں (زمانے کی گرد شوں کا۔ انہی پر پڑے گردش، بُری۔ اور اللہ سب کچھ سُننے والا اور ہر بات جاننے والا ہے۔
9:99   اور انہی بدوی عربوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور یومِ آخرت پر اور بناتے ہیں وہ اُسے جو خرچ کرتے ہیں تقرب کا ذریعہ اللہ کے ہاں اور رسول کی دُعا نے رحمت کا (ذریعہ)۔ ہاں! بے شک یہ خرچ کرنا تقرب کا ذریعہ ہے اُن کے لیے۔ ضرور داخل کرے گا اُنہیں اللہ اپنی رحمت میں۔ بے شک اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
9:100   اور وہ سبقت لے جانے والے جنہوں نے سب سے پہلے (دعوتِ ایمان پر) لبیک کہا مہاجروں میں سے اور انصار میں سے اور وہ جو اُن کے پیچھے آئے راست بازی کے ساتھ، راضی ہوگیا اللہ اُن سے اور وہ راضی ہوگئے اُس سے اور مہیّا کر رکھے ہیں اُس نے اُن کے لیے ایسے باغات کہ بہہ رہی ہیں اُن کے نیچے نہریں، رہیں گے وہ اُن میں ہمیشہ اور یہی ہے بڑی کامیابی۔
9:101   اور اُن میں سے بعض جو تمہارے گروہ پیش ہیں۔ بدوی عرب منافق ہیں۔ اور کچھ اہلِ مدینہ میں بھی، اڑے ہُوئے ہیں نفاق پر، نہیں جانتے تم اُنہیں۔ ہم جانتے ہیں اُنہیں عنقریب ہم سزا دیں گے اُنہیں دوہری پھر وہ لوٹائے جائیں گے عذاب عظیم کی طرف۔
9:102   کچھ اور لوگ ہیں جنہوں نے اعتراف کرلیا ہے اپنے گناہوں کا، مِلا جلادیا ہے اُنہوں نے (اعمال کو) ایک اچّھا کام کیا اور دوسرا بُرا کام۔ اُمید ہے کہ اللہ توبہ قبول فرمالے اُن کی۔ بے شک اللہ معاف فرمانے والا اور مہربان ہے۔
9:103   لو (اے نبی) تم ان کے مالوں میں سے صدقہ (تاکہ) پاک کرو تم اُنہیں اور تزکیۂ نفس کرو اُن کا اس کے ذریعے سے اور دُعا کرو اُن کے حق میں۔ بے شک تمہاری دُعا باعثِ تسکین ہے اُن کے لیے اور اللہ سب کچھ سُننے والا، جاننے والا ہے۔
9:104   کیا نہیں جانتے یہ لوگ کہ بے شک اللہ ہی ہے جو قبول فرماتا ہے توبہ اپنے بندوں کی اور شرفِ قبولیّت بخشتا ہے اُن کے صدقات کو اور بے شک اللہ ہی ہے جو بہت توبہ قبول فرمانے والا، بے حد مہربان ہے۔
9:105   اور کہہ دیجیے کہ تم عمل کرتے رہو، سو دیکھے گا اللہ تمہارے اعمال کو اور اُس کا رسول بھی اور مومن بھی۔ اور پھر تم عنقریب لوٹائے جاؤ گے اُس کی طرف جو جاننے والا ہے چُھپی اور کُھلی (سب باتوں) کو۔ پھر وہ تمہیں بتائے گا اُن (سب اعمال) کے بارے میں جو تم کرتے رہے،۔
9:106   اور کچھ دوسرے ہیں جن کا معاملہ ملتوی ہے اللہ کا حُکم آنے پر خواہ سزا دے اُنہیں یا توبہ قبول فرمالے اُن کی۔ کیونکہ اللہ سب کچھ جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے۔
9:107   اور وہ لوگ جنہوں نے بنائی ہے ایک مسجد (دعوتِ حق کو) نقصان پہنچانے کے لیے اور کفر کے لیے اور تفرقہ ڈالنے کے لیے اہلِ ایمان کے درمیان اور اس (غرض) سے کہ وہ گھات لگانے کی جگہ بنے اُس کے لیے جو جنگ کرچُکا ہے اللہ اور اُس کے رسول سے قبل ازیں۔ اور ضرور قسم کھا کر کہیں گے کہ نہیں ہے ہمارا ارادہ مگر بھلائی کا اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یقینا یہ لوگ قطعی جھوٹے ہیں۔
9:108   نہ کھڑے ہونا تم اس میں کبھی البتّہ وہ مسجد۔ بُنیاد رکھی گئی ہے جس کی تقویٰ پر اوّل روز سے زیادہ مستحق ہے اس بات کی کہ کھڑے ہو تم (عبادت کے لیے) اس میں۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو پسند کرتے ہیں بہت زیادہ پاک رہنا۔ اور اللہ پسند کرتا ہے پاکیزگی اختیار کرنے والوں کو۔
9:109   کیا بھلا وہ شخص جس نے بُنیاد رکھی اپنی عمارت (مسجد) کی اللہ کے خوف اور اُس کی رضامندی کی طلب پر، بہتر ہے یا وہ شخص جس نے بنیاد رکھی اپنی عمارت کی کنارے پر کھائی کے جو گرنے والی ہو اور لے گرے اُسے (اپنے ساتھ) جہنّم کی آگ میں۔ اور اللہ نہیں ہدایت دیتا ظالم لوگوں کو۔
9:110   ہمیشہ بنی رہے گی اُن کی یہ عمارت جو بنائی ہے اُنہوں نے سبب بے یقینی کا اُن کے دلوں میں الایہ کہ پارہ پارہ ہوجائیں اُن کے دل۔ اور اللہ ہر چیز سے باخبر اور حکمت والا ہے۔
9:111   بے شک اللہ نے خریدلی ہیں مومنوں سے اُن کی جانیں او اُن کے مال اس کے بدلہ میں کہ ملے گی اُن کو جنّت۔ (یہ مومن) جنگ کرتے ہیں اللہ کی راہ میں پھر قتل کرتے ہیں (کافروں کو) اور شہید ہوتے ہیں، یہ (جنت کا) وعدہ اللہ کے ذمّے ہے اور سچّا ہے، (جو اُس نے کیا ہے) تورات میں، انجیل میں اور قرآن میں۔ اور کون ہے زیادہ پُورا کرنے والا اپنے عہد کا اللہ سے سوخوشیاں مناؤ اپنے اُس سودے پر جو تم نے ٹھہرایا ہے اللہ کے ساتھ۔ اور یہی ہے کامیابی بہت بڑی۔
9:112   (یہ کامیابی ہے) اُن کے لیے جو۔-- توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، اس کی حمد و ثنا کرنے والے، روزے رکھنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، حکم کرنے والے نیکیوں کا اور منع کرنے والے بُرائیوں سے اور اللہ کی حدود کی حفاظت کرنے والے --- - ہیں۔ اور خوشخبری دے دو ایسے مومنوں کو (جنّت کی)۔
9:113   نہیں زیبا نبی کے لیے اور اُن لوگوں کے لیے جو ایمان لاچُکے ہیں، یہ بات کہ وہ مغفرت کی دعا کریں مشرکوں کے لیے، اگرچہ ہوں وہ اُن کے رشتہ دار اس کے بعد بھی کہ کھُل چُکی ہے اُن پر یہ بات کہ وہ جہنّمی ہیں۔
9:114   اور نہیں تھی دُعائے مغفرت ابراہیم کی اپنے باپ کے لیے مگر اس وعدے کی بنا پر جو کیا تھا اُنہوں نے اُس سے، لیکن جب کھل کر سامنے آگئی اُن کے یہ بات کہ وہ دُشمن ہے اللہ کا تو بیزار ہوگئے وہ اُس سے۔ بے شک ابراہیم بڑے نرم دل اور بُردبار تھے۔
9:115   اور نہیں ہے اللہ ایسا کہ گمراہ کرے لوگوں کو بعد اس کے کہ وہ ہدایت دے چُکا ہو اُنہیں، جب تک کہ (نہ) بیان کردے اُن کے لیے وہ چیزیں جس سے اُنہیں بچنا چاہیے۔ بے شک اللہ ہر چیز کے بارے میں خوب جاننے والا ہے۔
9:116   بے شک اللہ ہی کے لیے ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی۔ وہی زندگی عطا کرتا ہے اور مارتا ہے۔ اور نہیں ہے تمہارا اللہ کے سوا کوئی حامی اور نہ کوئی مدد گار۔
9:117   بے شک معاف فرمادیا اللہ نے نبی کو اور اُن مہاجرین و انصار کو جنہوں نے ساتھ دیا تھا نبی کا سخت تنگی کے وقت، اس کے بعد بھی کہ قریب تھا کہ کجی پیدا ہوجائے دلوں میں ایک گروہ کے اُن میں سے پھر معاف کردیا اللہ نے اُنہیں۔ بے شک وہ اُن کے ساتھ انتہائی شفقت کرنے والا، مہربان ہے۔
9:118   اور اُن تینوں کو بھی جن کا معاملہ مُلتوی کردیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ جب تنگ ہوگئی اُن کے لیے زمین اپنی تمام تر وسعت کے باوجود اور بار ہوگئیں اُن پر اپنی جانیں اور جان لیا اُنہوں نے یہ کہ نہیں ہے کوئی جائے پناہ اللہ سے بچنے کے لیے مگرخود اُس کی ذات۔ پھر مہربان ہوگیا اللہ اُن پر تاکہ وہ توبہ کرلیں۔ بے شک اللہ ہی ہے۔ توبہ قبول کرنے والا، مہربان۔
9:119  اے لوگو جو ایمان لائے ہو ڈرتے رہو اللہ سے اور ساتھ دو سچّے لوگوں کا۔
9:120   نہیں زیبا تھا اہلِ مدینہ کو اور اُن کو جو اُن کے گرد دونواح میں ہیں بدوی عرب کہ وہ چھوڑ کر پیچھے رہ جائیں اللہ کے رسُول کو اور نہ (زیب دیتا تھا کہ) فکر کریں اپنی جانوں کی نبی کی جان سے لاپروا ہو کر۔ یہ اس لیے کہ وہ لوگ ہیں کہ نہیں پہنچتی اُنہیں پیاس اور نہ جسمانی مشقت اور نہ بھُوک، اللہ کی راہ میں اور نہیں اُٹھاتے وہ کوئی ایسا قدم جو ناگوار ہو کفّار کو اور نہیں حاصل کرتے وہ دشمن پر کوئی کامیابی مگر لکھا جاتا ہے اُن کے لیے اس کے بدلہ میں ایک عمِل صالح۔ اس لیے کہ اللہ نہیں ضائع کرتا اجر اچّھا کام کرنے والوں کا۔
9:121   اور نہیں خرچ کرتے یہ کسی قسم کا خرچ چھوٹا، نہ بڑا اور نہیں طے کرتے یہ (سعیٔ جہاد میں) کوئی وادی مگر لکھا جاتا ہے ان کے حق میں تاکہ بدلہ دے اُن کو اللہ بہتر اُس (عمل سے) جو وہ کرتے تھے۔
9:122   اور نہیں تھا مومنوں پر ضروری کہ وہ نکل کھڑے ہوں (جہاد کے لیے) سب کے سب۔ لیکن کیوں نہ ایسا ہوا کہ نکلتے ہر حصّۂ آبادی میں سے کچھ لوگ اس غرض سے کہ وہ سمجھ پیدا کریں دین کی اور خبردار کریں اپنی قوم کے لوگوں کو جب وہ لوٹ کر آئیں اُن کے پاس تاکہ وہ بچے رہیں (بُرے کاموں سے)۔
9:123   اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جنگ کرو اُن سے جو تمہارے قریب ہیں کافروں میں سے اور چاہیے کہ پائیں وہ تمہارے اندر سختی اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے۔
9:124   او جب بھی نازل ہوتی ہے کوئی سُورت تو اُن میں سے بعض لوگ (مذاق کے طور پر) کہتے ہیں کہ تم میں سے کس کا بڑھایا ہے اس (سورت) نے ایمان؟ سو (سنو) کہ جو لوگ اہلِ ایمان ہیں اُن کے لیے تو اضافہ کیا ہے (اس سورت نے) ایمان میں اور وہ خوش ہوتے ہیں۔
9:125   اور رہ گئے وہ لوگ کہ اُن کے دلوں میں بیماری ہے سو بڑھاتی ہے (نازل ہونے والی سُورت) اُن کے لیے گندگی اُن کی پہلی گندگی پر اور وہ مرتے ہیں کفر ہی کی حالت میں۔
9:126   کیا نہیں دیکھتے یہ لوگ کہ اُنہیں آزمائش میں ڈالا جاتا ہےہر سال ایک دفعہ یا دوبار پھر بھی نہیں توبہ کرتے اور نہ وہ نصیحت پکڑتے ہیں۔
9:127   اور جب بھی نازل ہوتی ہے کوئی سُورت تو دیکھنے لگتا ہے اُن میں سے ہر ایک دوسرے کی طرف۔ کہ کہیں دیکھ تو (نہیں) رہا ہے تم کو کوئی (مسلمان) پھر نکل جاتے ہیں وہ (مجلسِ نبوی سے)۔ پھیر دیا ہے اللہ نے اُن کے دلوں کو اس بنا پر کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو نہیں سمجھ رکھتے۔
9:128   بلاشُبہ آیا ہے تمہارے پاس (اے لوگو!) ایک رسول تم ہی میں سے، ناگوار ہے اُس کے لیے ہر وہ بات جو تمہیں تکلیف پہنچائے اور حریص ہے تمہاری بھلائی کا اور مومنوں پر بڑا شفیق، بے حد مہربان ہے۔
9:129   پھر اگر یہ مُنہ پھیرتے ہیں (تم سے) تو کہہ دو! (اے نبی) کافی ہے میرے لیے اللہ، نہیں ہے کوئی معبود سوائے اُس کے اور اُسی پر میں نے بھروسہ کیا اور وہ مالک ہے عرش عظیم، کا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
10:1   الف۔ لام۔ را، یہ آیات ہیں ایسی کتاب کی جو پُر حکمت ہے۔
10:2   کیا ہے، لوگوں کے لیے باعثِ تعجب؟ یہ (بات) کہ وحی بھیجی ہم نے ایک آدمی کی طرف انہی میں سے کہ خبردار کرو لوگوں کو اور خوشخبری دو ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں، کہ ہے ان کے لیے عزّت و سرفرازی سچی، پاس ان کے رب کے۔ (یہ سن کر) کہا کافروں نے کہ بے شک یہ کھلا جادو گر ہے۔
10:3   حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے پیدا فرمائے آسمان اور زمین چھ دنوں میں پھر متمکن ہوا عرش پر، انتظام چلارہا ہے (پوری کائنات کا)۔ نہیں ہے کوئی شفاعت کرنے والا مگر بعد اس کی اجازت کے یہی ہے اللہ تمہارا رب، سو اسی کی عبادت کرو۔ پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے؟۔
10:4   اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے تمہیں سب کو۔ یہ وعدہ ہے اللہ کا سچا۔ بے شک اسی نے ابتدا کی خلق کی پھر وہی دوبارہ پیدا کرے گا تاکہ جزا دے ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک کام انصاف کے مطابق۔ اور وہ لوگ جنہوں نے انکارِ حق کیا۔ اُن کے لیے ہے پینے کو، کھولتا ہُوا پانی اور عذاب درد ناک اس بنا پر کہ وہ کفر کا رویّہ اختیار کیے رہے۔
10:5   وہی تو ہے جس نے بنایا سُورج کو روشنی دینے والا اور چاند کو روشن اور مقرر کیں اس کے لیے منزلیں تاکہ معلوم کرو تم گنتی سالوں کی اور حساب (تاریخوں کا)۔ نہیں پیدا کیا اللہ نے یہ سب مگر برحق، وہ کھول کھول کر بیان کرتا ہے اپنی نشانیاں اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔
10:6   بلاشُبہ ایک دوسرے کے پیچھے آنے میں رات اور دن کے اور جو کچھ پیدا کیا ہے اللہ نے آسمانوں میں اور زمین میں یقینا نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو اللہ سے ڈرتے ہیں۔
10:7   یقینا وہ لوگ جو نہیں اُمید رکھتے ہم سے ملنے کی اور راضی ہوگئے ہیں دُنیا کی زندگی پر اور مطمئن اُسی پر اور وہ لوگ جو ہماری نشانیوں سے غافل ہیں۔
10:8   یہی ہیں وہ لوگ کہ ٹھکانا ہے اُن کا جہنّم بدلہ میں اُن (اعمال) کے جو وہ کماتے رہے۔
10:9   بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے اچھے کام، پہنچائے گا اُن کو اُن کا رب بسبب اُن کے ایمان کے (اُن کی منزل پر)، بہہ رہی ہوں گی اُن کے (محّلات کے) نیچے نہریں، نعمت بھری جنّتوں میں۔
10:10   ان کی صدا وہاں (یہ ہوگی) پاک ہے تو اے ہمارے مالک! ان کی باہمی دُعا، بوقت ملاقات وہاں – سلام -- ہوگی اور خاتمہ اُن کی ہر بات کا (اس پر ہوگا) کہ سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو رب ہے سب جہانوں کا۔
10:11   اور اگر کہیں جلدی کرتا اللہ انسانوں کے لیے بُرا معاملہ کرنے میں اُتنی ہی جلدی جتنی وہ بھلائی مانگنے میں کرتے ہیں تو پُوری ہوجاتی اُن کی مہلتِ عمل۔ سو چھوڑے دیتے ہیں ہم اُن لوگوں کو جو نہیں توقّع رکھتے ہم سے ملنے کی کہ وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔
10:12   اور جب پہنچتی ہے انسان کو تکلیف تو پکارتا ہے وہ ہم کو پہلو کے بل لیٹے ہوئے یا بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر (ہر حالت میں) پھر جب ٹال دیتے ہیں ہم اُس پر سے اُس کی مُصیبت تو گزر جاتا ہے وہ اس طرح کہ گویا اُس نے کبھی پکارا ہی نہ تھا ہمیں مصیبت کے وقت جو اُسے پہنچی تھی۔ اس طرح خوشنما بنادیے گئے ہیں حَد سے گزرنے والوں کے لیے وہ (اعمالِ بد) جو وہ کرتے رہے۔
10:13   اور البّتہ ہلاک کرچُکے ہیں ہم بہت سی قوموں کو تم سے پہلے جب اُنہوں نے ظلم کی روش اختیار کی، اور آئے تھے ان کے پاس اُن کے رسول کُھلی کُھلی نشانیاں لے کر لیکن وہ تیار ہی نہ تھے اس بات کے لیے کہ ایمان لائیں۔ اس طرح بدلہ دیتے ہیں ہم جُرم کرنے والے لوگوں کو۔
10:14   پھر بنایا ہم نے تم کو نائب زمین میں اُن کے بعد تاکہ دیکھیں ہم کہ کیسے عمل کرتے ہو تم۔
10:15   اور (اب یہ بھی) جب پڑھ کر سُنائی جاتی ہیں اِن کو ہماری آیات جو بہت واضح ہیں، تو کہتے ہیں وہ لوگ جو نہیں توقّع رکھتے ہم سے ملنے کی کہ لاؤ کوئی اور قرآن علاوہ اِس کے یا اس میں کچھ ترمیم کردو۔ کہو! نہیں ہے یہ میرا اختیار کہ میں اس میں کوئی تبدیلی کروں اپنی طرف سے نہیں پیروی کرتا میں مگر اُس کی جو وحی بھیجی جاتی ہے، میری طرف۔ بے شک میں ڈرتا ہون اگر نافرمانی کروں میں اپنے رب کی، عذاب سے ایک بڑے ہولناک دن کے۔
10:16   (یہ بھی) کہہ دو! اگر چاہتا اللہ تو نہ پڑھ کر سُناتا میں یہ تم کو اور نہ اللہ خبر تک دیتا تمہیں اس کی، آخر گزار چُکا ہوں میں تمہارے درمیان ایک عمر اِس سے پہلے۔ کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟۔
10:17   سو کون ہے بڑا ظالم اس شخص سے جو گھڑے اللہ کے بارے میں جُھوٹ یا جھٹلائے اُس کی آیات کو۔ واقعہ یہ ہے کہ کبھی نہیں فلاح پاسکتے ایسے مجرم۔
10:18   اور یہ عبادت کرتے ہیں اللہ کے سوا اُن کی جو نہ نقصان پہنچاسکتے ہیں اُنہیں اور نہ نفع دے سکتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ (جن کو پُوجتے ہیں ہم) ہماری سفارش کرنے والے ہیں اللہ کے حضور۔ کہہ دو! کیا خبر دیتے ہو تم اللہ کو ایسی بات کی جو نہیں جانتا وہ، آسمانوں میں اور نہ زمین میں۔ پاک ہے اُس کی ذات اور بلند ہے وہ اس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔
10:19   اور نہ تھے تمام انسان مگر ایک ہی اُمّت پھر آپس میں اختلاف کرنے لگے۔ اور اگر نہ ہوتی ایک بات جو پہلے سے (طے) ہوچکی تھی تمہارے رب کی طرف سے تو فیصلہ کردیا جاتا اُن کے درمیان اُن باتوں کا جن میں یہ اختلاف کرتے ہیں۔
10:20   اور کہتے ہیں کہ کیوں نہیں نازل کی گئی اُس پر کوئی نشانی اُس کے رب کی طرف سے سو کہہ دو! حقیقت ہے کہ غیب کا علم صرف اللہ ہی کو ہے سو انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں شامل ہوں۔
10:21   اور جب چکھاتے ہیں مزا ہم انسانوں کو رحمت کا بعد اُس مصیبت کے جو پہنچتی ہے اُن کو تو وہ چالبازیاں کرنے لگتے ہیں ہماری آیات کے معاملے میں۔ کہہ دو! اللہ زیادہ تیز ہے (اپنی) چال میں۔ یقینا ہمارے فرشتے لکھ رہے ہیں تمہاری چالبازیاں۔
10:22   وہی تو ہے جو چلاتا ہے تم کو خشکی میں اور سمندر میں۔ یہاں تک کہ جب ہوتے ہو تم کشتیوں میں اور وہ لے کر چلتی ہیں لوگوں کو موافق ہواؤں کی مدد سے اور خوش ہوجاتے ہیں وہ اس پر تو یکایک آجاتی ہے اس (کشتی) پر بادِ مخالف اور آنے لگتی ہیں اُن پر موجیں ہر طرف سے اور وہ سمجھنے لگتے ہیں کہ یقینا وہ اب گھِرگئے ہیں (طوفان میں) تو اُس وقت دُعائیں مانگتے ہیں اللہ سے خالص کر کے اس کے لیے اپنے دین کو کہ اگر نجات دے دی تو نے ہم کو اس (مصیبت) سے تو ضرور ہوجائیں گے ہم (تیرے) شکر گزار بندے۔
10:23   پھر جب وہ نجات دیتا ہے اُنہیں تو فوراً وہ (پھر) بغاوت کرنے لگتے ہیں زمین میں حق سے منحرف ہوکر۔ اے انسانو! حقیقت یہ ہے کہ تمہاری بغاوت تمہارے اپنے ہی خلاف ہے، (لوٹ لو) مزے دنیاوی زندگی کے پھر ہماری طرف، تم کو لوٹ کر آنا ہے پھر ہم بتائیں گے تمہیں کہ تم کیا کرتے رہے ہو؟
10:24   حقیقت یہ ہے کہ مثال دُنیاوی زندگی کی اس پانی کی سی ہے جسے نازل کیا ہم نے آسمان سے پھر خوب گھنی ہوگئی اُس سے روئیدگی زمین کی جسے کھاتے ہیں انسان اور چوپائے۔ یہاں تک کہ جب حاصل کرلی زمین نے اپنی بہار اور بن سنور گئیں (کھیتیاں) اور سمجھنے لگے اس کے مالک کہ وہ قادر ہیں اس (سے فائدہ اُٹھانے) پر، تو آگیا اس پر ہمارا عذاب (اچانک) رات کو یا دن کو تو کردیا ہم نے اس کو اُجڑے ہُوئے گھیت کی مانند گویا کہ کچھ آباد تھا ہی نہیں (وہاں) کل۔ اسی طرح ہم کھول کھول کر بیان کرتے ہیں اپنی نشانیاں ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔
10:25   اور اللہ دعوت دیتا ہے داراسلام کی طرف۔ اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہے سیدھے راستے کی۔
10:26   ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اچھّے کام کیے، ہے بھلائی اور مزید (اِنعام) اور نہ چھائے گی اُن کے چہروں پر سیاہی اور نہ ذلّت۔ یہی لوگ جنتی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
10:27   اور جن لوگوں نے کمائیں برائیاں، بدلہ ہے بُرائی کا ویسا ہی (بُرا)، اور مسلّط ہوگی اُن پر ذلّت۔ اور نہیں ہوگا اُن کو اللہ سے کوئی بچانے والا۔ (اُن کے چہرے اتنے سیاہ ہوں گے) گویا ڈھانپ دیا گیا ہے اُن کے چہروں کو ایک ٹکڑے سے رات کے جو سخت سیاہ ہو۔ یہی لوگ جہنّمی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
10:28   اور جس دن جمع کریں گے ہم اُن سب کو (اپنے حضور) پھر ہم کہیں گے اُن لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا تھا (ٹھہر جاؤ) اپنی جگہ پر تم بھی اور تمہارے (خود ساختہ) شریک بھی، پھر تفرقہ ڈالیں گے ہم اُن کے درمیان اور کہیں گے اُن کے ٹھہرائے ہُوئے شریک، نہیں کرتے تھے تم ہماری عبادت۔
10:29   پس کافی ہے اللہ گواہ ہمارے اور تمہارے درمیان یقینا تھے ہم تمہاری عبادت سے بالکل بے خبر۔
10:30   اُس وقت جانچ لے گی ہر جان وہ (اعمال) جو اُس نے پہلے کیے تھے اور لوٹائے جائیں گے سب اللہ کی طرف جو مالک ہے اُن کا حقیقی اور گم ہوجائیں گے اُن کے وہ (جھوٹے شریک) جو اُنہوں نے گھڑ رکھے تھے۔
10:31   (ان سے) پُوچھو کون رزق دیتا ہے تم کو آسمان سے اور زمین سے یا کون مالک ہے تمہارے سُننے اور دیکھنے (کی قوتوں) کا اور کون نکالتا ہے جاندار کو بے جان سے اور (کون) نکالتا ہے بے جان کو جاندار سے اور کون انتظام کرتا ہے تمام اُمور کا؟ تو وہ ضرور کہیں گے۔ اللہ۔ سو کہو! کیا پھر نہیں ڈرتے تم؟۔
10:32   سو یہ ہے اللہ تمہارا رب حقیقی، پھر اب کیا (رہ گیا) ہے حق کے بعد، سوائے گمراہی کے، آخر کس (غلط) سمت پھرائے جا رہے ہو تم؟۔
10:33   اس طرح سچ (ثابت) ہوگئی تمہارے رب کی بات اُن لوگوں پر جو فاسق تھے -- کہ وہ نہیں ایمان لائیں گے –
10:34   پوچھو! کیا تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے جو ابتدا کرے تخلیق کی پھر اس کا اعادہ بھی کرے۔ جکہو! یہ اللہ ہی ہے جو ابتدا بھی کرتا ہے تخلیق کی پھر اُس کا اعادہ بھی کرتا ہے پھر کس الٹی راہ پر تم چلائے جا رہے ہو؟۔
10:35   پوچھو! کیا تمہارے ٹھرائے ہُوئے شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے جو رہمنائی کرے حق کی طرف؟ کہو! یہ اللہ ہی ہے جو ہدایت دیتا ہے حق کی۔ پھر بھلا وہ جو ہدایت دیتا ہے حق کی طرف زیادہ مستحق ہے اس بات کا کہ اُس کی پیروی کی جائے یا وہ جو خود بھی راہ نہیں پاتا اِلاّ یہ کہ اُس کی رہنمائی کی جائے، تو کیا ہوگیا ہے تم کو، کیسے (اُلٹے پُلٹے) فیصلے کرتے ہو تم؟۔
10:36   اور نہیں پیروی کرتے ہیں اِن میں اکثر لوگ مگر گمان اور قیاس کی حالانکہ گمان نہیں پُوری کرتا ضرورت حق کی ذرا بھی۔ بیشک اللہ پُوری طرح باخبر ہے ان (اعمال) سے جو یہ کرتے ہیں۔
10:37   اور نہیں ہے یہ قرآن ایسا کہ گھڑلیا جائے (اپنی طرف سے) بغیر اللہ (کی وحی) کے بلکہ (یہ تو) تصدیق ہے اُس کی جو اُس سے پہلے آچُکا ہے اور تفصیل ہے الکتاب کی، نہیں کوئی شک اس میں یہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔
10:38   کیا یہ کہتے ہیں کہ اسے گھڑلیا ہے (خود نبی نے)؟ کہو! اچّھا تو (بنا) لاؤ ایک سُورت اس جیسی اور بلالو (اس کام کے لیے) جن کو بلا سکتے ہو تم اللہ کے سوا، اگر ہو تم سچّے۔
10:39   حقیقت یہ ہے کہ جھٹلایا اُنہوں نے اُن باتوں کو جو نہیں آئیں گرفت میں اُن کے علم کی اور نہیں آئی اُن کے سامنے (ابھی) اُس کی حقیقت۔ اسی طرح جھٹلایا تھا اُن لوگوں نے جو ان سے پہے گزر چُکے ہیں سو دیکھ لو کیا ہُوا انجام ظلم کرنے والوں کا۔
10:40   اور اُن میں سے کچھ ایسے ہیں جو ایمان لائیں گے اس پر اور کچھ ایسے ہیں جو ایمان نہیں لائیں گے اس پر اور تیرا رب خوب جانتا ہے اُن مفسدوں کو۔
10:41   اور اگر یہ تمہیں جھٹلاتے ہیں تو کہہ دو! میرے لیے ہے میرا عمل اور تمہارے لیے ہے تمہارا عمل، تم بَری ہو اُن اعمال (کی ذمّہ داری) سے جو میں کرتا ہوں اور میں بری ہو اُن اعمال (کی ذمہ داری) سے جو تم کرتے ہو۔
10:42   اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو کان لگاتے ہیں تمہاری طرف۔ تو بھلا تم سُناؤ گے بہروں کو اگرچہ وہ کچھ نہ سمجھتے ہوں۔
10:43   اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو دیکھتے ہیں تمہاری طرف۔ لیکن کیا تم راہ دکھاؤ گے اندھوں کو؟ خواہ اُنہیں کچھ نہ سوجھتا ہو۔
10:44   یقینا اللہ نہیں ظلم کرتا انسانوں پر ذرا بھی لیکن انسان خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں۔
10:45   اور جس دن جمع کرے گا وہ اُنہیں تو (وہ ایسا محسوس کریں گے) گویا کہ نہیں رہے تھے (دُنیا میں) مگر ایک گھڑی دن کی (جس میں وہ) جان پہچان کرتے رہے آپس میں۔ یقینا سخت گھاٹے میں پڑگئے وہ لوگ جنہوں نے جھٹلایا اللہ سے ملاقات کو اور نہ ہُوئے وہ ہدایت پانے والے۔
10:46   خواہ ہم دکھادیں تم کو بعض وہ (نتائج) جن سے ہم اُنہیں ڈرا رہے ہیں یا اُٹھالیں ہم تمہیں تو بھی ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے ان سب کو، پھر اللہ خود شاہد ہے۔ اس پر جو یہ کر رہے ہیں۔
10:47   اور ہر اُمّت کے لیے ایک رسُول ہے، پھر جب آجاتا ہے ان کا رسُول اُن کے پاس تو فیصلہ کردیا جاتا ہے اُن کے درمیان پُورے انصاف کے ساتھ او راُن پر ظلم نہیں کیا جاتا۔
10:48   اور کہتے ہیں کہ کب پُوری ہوگی تمہاری یہ دھمکی، اگر ہو تم سچّے۔
10:49   کہو (ان سے) کہ نہیں اختیار رکھتا میں اپنی ذات کے لیے بھی کسی نقصان کا اور نہ فائدے کا مگر وہ جو چاہے اللہ۔ ہر اُمت کی ایک مُدّت (مہلت) مقّرر ہے۔ جب آجاتا ہے اُن کا وقتِ مقّرر تو نہیں پیچھے رہ سکتے وہ ایک گھڑی بھر اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔
10:50   کہو! کبھی سوچا ہے تم نے کہ اگر آجائے تم پر اللہ کا عذاب رات کو یا دن کو (تو تم کیا کرسکتے ہو) پھر آخر کیا ہے وہ چیز کہ جلدی مچارہے ہیں جس کے لیے یہ مجرم؟۔
10:51   کیا پھر جب (عذاب) آہی پڑے گا تب یقین کرو گے تم اس کا؟ (اس وقت کہا جائے گا) کہ اب (مانا تم نے)؟ حالانکہ اسی کے لیے جلدی مچارہے تھے تم۔
10:52   پھر کہا جائے گا ان لوگوں سے جنہوں نے ظلم کیا (اپنے اوپر) اب چکھو مزا دائمی عذاب کا، نہیں بدلہ دیا جائے گا تمہیں مگر اُسی کا جو تم کماتے رہے۔
10:53   اور دریافت کرتے ہیں تم سے کیا واقعی سچ ہے جو تم کہہ رہے ہو؟ کہو ہاں! قسم میرے رب کی یقینا یہ بالکل سچ ہے اور نہیں ہو تم (اُسے) عاجز کرنے والے۔
10:54   اور اگر کہیں ہو ہر اُس شخص کے پاس جس نے ظلم کیا، وہ سب کچھ جو زمین میں ہے تو وہ ضرور فدیہ میں دے دے اُسے (عذاب سے بچنے کے لیے)۔ اور دل ہی دل میں پچھتائیں گے جب دیکھیں گے وہ عذاب کو، مگر فیصلہ کیا جائے گا اُن کے درمیان انصاف کے مطابق اور اُن پر ذرا بھی ظلم نہ ہوگا۔
10:55   سن رکھو! بے شک اللہ ہی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔ اور یہ بھی سُن رکھو کہ بے شک وعدہ اللہ کا سچّا ہے لیکن اکثر ان میں سے نہیں جانتے۔
10:56   وہی زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور اُسی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے۔
10:57   اے انسانو! بے شک آگئی ہے تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے اور وہ شفا ہے ان (بیماریوں) کی جو دلوں میں ہیں۔ اور ہدایت اور رحمت ہے مومنوں کے لیے۔
10:58   کہو! یہ (نزولِ قرآن) اللہ کے فضل اور اُس کی رحمت سے ہے سو اس پر چاہیے اُن کو خوش ہونا۔ یہ بہتر ہے اُن سب چیزوں سے جو یہ جمع کررہے ہیں۔
10:59   کہو! کبھی تم نے سوچا کہ جو نازل کیا ہے اللہ نے تمہارے لیے رزق پھر تم نے ٹھہرالیا اس میں سے کچھ حرام اور (کچھ) حلال۔ کہو! (ان سے) کیا اللہ نے اجازت دی تھی(اس کی) تمہیں یا اللہ پر بہتان باندھتے ہو تم؟۔
10:60   اور کیا گمان ہے اُن لوگوں کا جو گھڑتے ہیں اللہ پر جھُوٹ (ان کے ساتھ کیا معاملہ ہوگا) قیامت کے دن۔؟ واقعہ یہ ہے کہ اللہ تو بڑا مہر بان ہے انسانوں پر لیکن ان کی اکثریّت شکر ادا نہیں کرتی۔
10:61   اور نہیں ہوتے تم (اے نبی) کسی حال میں اور نہیں تلاوت کرتے تم کچھ قرآن میں سے اور نہیں کرتے تم لوگ کوئی عمل مگر ہوتے ہیں ہم تمہارے پاس حاضر، جب مصروف ہوتے ہو تم اس میں اور نہیں پُوشیدہ تمہارے رب سے ذرّہ کے برابر (کوئی چیز)، زمین میں اور نہ آسمان میں اور نہیں کوئی چھوٹی چیز اس سے بھی اور نہ کوئی بڑی چیز مگر وہ (درج) ہے کتاب مُبین میں۔
10:62   یاد رکھو! بے شک جو دوست ہیں اللہ کے، نہیں ہے کوئی خوف ان کے لیے اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔
10:63   یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور (گناہوں سے) بچتے رہے۔
10:64   اُن کے لیے خوشخبری ہے دنیاوی زندگی میں اور آخرت میں بھی، نہیں بدل سکتیں باتیں اللہ کی۔ یہ (خوشخبری) ہی ہے عظیم کامیابی۔
10:65   اور نہ رنجیدہ کریں تم کو اُن کی باتیں، بے شک عزّت اللہ ہی کے لیے ہے اساری کی ساری۔ وہ ہر بات سُننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
10:66   یاد رکھو! بے شک اللہ ہی کی مِلک ہیں جو (بستے) ہیں آسمانوں میں اور جو (بستے) ہیں زمین میں۔ اور نہیں پیچھے لگے ہوئے ہیں یہ لوگ جو پکارتے ہیں اللہ کے سوا (دوسرے) شریکوں کو۔ نہیں پیچھے لگے ہوئے ہیں یہ مگر گمان کے اور نہیں ہیں وہ سوائے اس کے کچھ کہ قیاس آرائیاں کرتے ہیں۔
10:67   وہی تو ہے جس نے بنایا تمہارے لیے رات کو تاکہ سکون حاصل کرو اس میں اور دن کوروشن۔ بے شک اس (صناعی) میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو سننے کی صلاحیّت رکھتے ہیں۔
10:68   کہتے ہیں کہ بنایا ہے اللہ نے (کسی کو) بیٹا، پاک ہے وہ (اس سے)۔ وہ تو بے نیاز ہے۔ اُسی کی مِلک ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں۔ نہیں ہے تمہارے پاس کوئی سند اس (قولِ باطل) کی۔ کیا، کہتے ہو تم اللہ کے بارے میں وہ باتیں جن کے متعلّق تم کچھ نہیں جانتے؟۔
10:69   کہہ دو! یقینا وہ لوگ جو باندھتے ہیں اللہ پر جھوٹ، وہ کبھی فلاح نہیں پائیں گے۔
10:70   تھوڑا سا فائدہ اُٹھالیں، اس دُنیا میں پھر ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے ان کو پھر چکھائیں گے ہم اُنہیں مزا سخت عذاب کا، اس بنا پر کہ وہ کفر کرتے رہے۔
10:71   اور سُناؤ اُن کو احوال نوح کا۔ جب کہا اُنہوں نے اپنی قوم سے اے میری قوم! اگر ہے ناقابلِ برداشت تمہارے لیے، میرا تمہارے درمیان رہنا اور نصیحت کرنا اللہ کی آیات سُناکر تو اللہ پر ہے میرا بھروسہ سو تم پختہ کرلو اپنی تدبیر مع اپنے شرکا کے اس طرح کہ نہ رہے تمہارے معاملات میں تم کو کوئی شُبہ پھر کر گزرو تم میرے ساتھ (جو کرنا ہے) اور مجھے ذرا بھی مُہلت نہ دو۔
10:72   پھر اگر تم منہ موڑتے ہو تو (مرا کیا نقصان ہے) نہیں مانگتا میں تم سے کوئی اجر۔ نہیں ہے میرا اجر مگر ذمّہ اللہ کے اور حکم دیا گیا ہے مجھے کہ رہوں میں فرمانبردار بن کر۔
10:73   لیکن اُنہوں نے جھٹلایا اُسے تو نجات دے دی ہم نے اُسے اور اُن (لوگوں) کو جو اُس کے ساتھ تھے کشتی میں اور بنایا ہم نے اُن کو (زمین میں) خلیفہ اور غرق کردیا ہم نے اُن لوگوں کو جنہوں نے جھٹلایا تھا ہماری آیات کو۔ سو دیکھ لو کیا ہُوا انجام اُن کا جنہیں متنبہ کردیا گیا تھا۔
10:74   پھر بھیجے ہم نے نوح کے بعد کتنے ہی رسول اُن کی قوم کی طرف سو وہ آئے اُن کے پاس کُھلی کُھلی نشانیاں لے کر مگر وہ ایسے نہ تھے کہ ایمان لے آتے چونکہ وہ جھٹلاچکے تھے اس کو پہلے۔ اس طرح مہر کردیتے ہیں ہم دلوں پر حد سے بڑھ جانے والوں کے۔
10:75   پھر بھیجا ہم نے ان کے بعد موسیٰ اور ہارون کو طرف فرعون کے اور اس کے سرداروں کے اپنی نشانیاں دےکر۔ تو اُنہوں نے (اپنی بڑائی کا) گھمنڈ کیا اور تھے وہ مجرم۔
10:76   پھر جب آیا اُن کے سامنے حق ہماری طرف سے تو اُنہوں نے کہہ دیا کہ یقینا ہے یہ کھلا جادُو۔
10:77   کہا موسیٰ نے کیا تم کہتے ہو حق کے بارے میں (یہ باتیں) جبکہ وہ تمہارے سامنے آگیا ہے۔ کیا جادو ہے یہ۔؟ حالانکہ نہیں فلاح پاتے (کبھی) جادو گر۔
10:78   اُنہوں نے کہا: کیا آیا ہے تُو ہمارے پاس؟ تاکہ تو ہمیں پھیر دے اُس (طریقے) سے کہ پایا ہم نے اُس پر اپنے باپ دادا کو او رحاصل ہوجائے تم دونوں کو سرداری اس ملک میں۔ اور نہیں ہیں ہم تم دونوں کو ماننے والے کسی حالت میں۔
10:79   اور کہا: فرعون نے کہ حاضر کرو تم میرے پاس ہر قسم کے جادُو گر، ماہرِ فن۔
10:80   پھر جب آگئے جادُو گر تو کہا اُن سے موسیٰ نے کہ پھینکو، جو کچھ تمہیں پھینکنا ہے۔
10:81   پھر جب اُنہوں نے پھینکا تو کہا موسیٰ نے کہ یہ جو کچھ تم لائے ہو یہ جادُو ہے۔ یقینا اللہ نیست و نابود کردے گا اسے۔ بے شک اللہ نہیں سدھرنے دیتا کام مفسدوں کے۔
10:82   اور سچ کردکھائے گا اللہ، حق کو اپنے احکام سے خواہ ناپسند ہی کیون نہ کریں (یہ بات) مجرم۔
10:83   پس نہ ایمان لائے موسیٰ پر مگر چند نوجوان اُس کی قوم میں سے ڈرتے ڈرتے، فرعون سے اور اپنے سرداروں سے کہ کہیں مبتلا نہ کردیں وہ اُنہیں کسی مصیبت میں۔ واقعہ یہ ہے کہ فرعون کو غلبہ حاصل تھا ملک میں اور بےشک تھا وہ حد سے بڑھ جانے والوں میں سے۔
10:84   اور کہا! موسیٰ نے، اے میری قوم! اگر لے آئے ہو تم ایمان اللہ پر تو اُسی پر بھروسہ کرو، اگر ہو تم مُسلمان۔
10:85   تو اُنہون نے کہا: اللہ ہی پر بھروسہ کیا ہم نے۔ اے ہمارے مالک! نہ ڈالیو تو ہمیں آزمائش میں ظالم لوگوں کے ہاتھوں۔
10:86   اور نجات دے تو ہمیں اپنی رحمت کے صدقہ کافر لوگوں سے۔
10:87   اور وحی بھیجی ہم نے موسیٰ اور اُس کے بھائی کی طرف کہ مقّرر کرو اپنی قوم کے لیے مصر میں چند گھر اور بناؤ اپنے ان گھروں کو قبلہ رُخ اور قائم کرو نماز۔ اور خوشخبری سُنادو مومنوں کو۔
10:88   اور کہا: موسیٰ نے، اے ہمارے مالک! بے شک تُونے نواز رکھا ہے فرعون او راس کے سرداروں کو زینت سے اور مال و دولت سے دُنیاوی زندگی میں اے ہمارے مالک! (کیا یہ) اس لیے ہے کہ گمراہ کریں یہ تیرے راستے سے۔ اے ہمارے مالک! غارت کردے ان کے مال اور سخت کردے ان کے دلوں کو تاکہ وہ ایمان نہ لائیں جب تکہ کہ نہ، دیکھ لیں درد ناک عذاب۔
10:89   فرمایا: یقینا قبول ہوگئی تمہاری دُعا تو تم ثابت قدم رہنا اور نہ پیروی کرنا اُن لوگوں کے طریقے کی جو کچھ نہیں جانتے۔
10:90   اور گزار لے گئے ہم بنی اسرائیل کو سمندر سے تو پیچھا کیا اُن کا فرعون اور اس کے لشکر نے ظلم اور زیادتی کی غرض سے۔ حتّٰی کہ جب ڈوبنے لگا وہ تو بول اُٹھا میں ایمان لایا اس بات پر کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اُس ہستی کے کہ ایمان لائے ہیں جس پر بنی اسرائیل اور میں بھی ہوں فرمانبرداروں میں سے۔
10:91   (جواب ملا) کیا اب (ایمان لاتا ہے)؟ حالانکہ تو نافرمانی کرتا رہا پہلے اور تھا تو فساد برپا کرنے والوں میں سے۔
10:92   سو آج ہم بچالیں گے تیرے جسم کو تاکہ بن جائے تُو اُن لوگوں کے لیے جو تیرے بعد ہوں گے، نشانِ عبرتِ۔ اور اگرچہ اکثریت انسانوں کی ہماری نشانیوں سے غفلت برتتی ہے۔
10:93   اور البّتہ دیاہم نے بنی اسرائیل کو ٹھکانا پسندیدہ اور کھانے کو دیں ہم نے اُنہیں پاکیزہ چیزیں، سو نہیں اختلاف کیا اُنہوں نے (باہم) مگر اُس وقت کہ آگیا اُن کے پاس علم۔ بے شک تیرا رب فیصلہ فرمائے گا اُن کے درمیان قیامت کے دن اُن باتوں کا جن میں یہ اختلاف کرتے رہے۔
10:94   اور اگر ہے تمہیں کوئی شک ان باتوں کے بارے میں جو ہم نے نازل کی ہیں تمہاری طرف تو پوچھ لو ان لوگوں سے جو پڑھتے ہیں کتاب تم سے پہلے کہ یقینا آیا ہے تمہارے پاس حق تمہارے رب کی طرف سے لہٰذا ہرگز مت ہونا تم شک کرنے والون میں سے۔
10:95   اور ہرگز نہ ہونا اُن میں سے جنہوں نے جھٹلایا اللہ کی آیات کو ورنہ ہوجاؤ گے تم نقصان اُٹھانے والوں میں سے۔
10:96   درحقیقت وہ لوگ کہ پُورا ہوگیا ہے اُن پر قول تیرے رب کا، وہ ایمان نہ لائیں گے۔
10:97   اور اگرچہ آجائیں اُن کے سامنے ساری نشانیاں، جب تک کہ (نہ)، دیکھ لیں وہ درد ناک عذاب۔
10:98   پھر کیوں نہ ہوئی کوئی بستی کہ ایمان لائی ہو (عذاب دیکھ کر) اور فائدہ پہنچایا ہو اس کو اس کے ایمان نے سوائے قومِ یُونس کے۔ کہ جب ایمان لائے وہ لوگ ہٹادیا ہم نے اُن سے ذلّت آمیز عذاب دُنیا کی زندگی میں اور بہرہ مند ہونے کا موقع دیا اُنہیں ایک مُدّت تک۔
10:99   اور اگر چاہتا تیرا رب تو ضرور ایمان لے آتے جو بھی ہیں زمین میں سب کے سب۔ تو کیا تم زبردستی کروگے انسانوں پر تاکہ ہوجائیں وہ مومن؟۔
10:100   جبکہ نہیں ہے اختیار کسی جان کو کہ ایمان لائے بغیر اللہ کی اجازت کے۔ اور ڈالتا ہے وہ (شرک و کفر کی) نجاست اُن لوگوں پر جو عقل و سمجھ سے کام نہیں لیتے۔
10:101   کہو! ذرا دیکھو: تو کیا کیا (نشانیاں) ہیں آسمانوں میں اور زمین میں۔ اور نہیں فائدہ پہنچاتیں نشانیاں اور تنبیہات اُن لوگوں کو جو ایمان نہیں لاتے۔
10:102   سو اب نہیں انتظار کر رہے ہیں یہ بھی مگر اُنہی کے سے (بُرے) دنوں کو جو گزر چُکے ہیں ان سے پہلے۔ کہہ دو! اچّھا تو اب انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ شامل انتظار کرنے والوں میں۔
10:103   پھر(جب ایسا وقت آتا ہے تو) نجات دیتے ہیں ہم اپنے رسولوں کو اور اُن کو جو ایمان لائے اسی طرح ہمارا ذمّہ ہے کہ نجات دیں مومنوں کو۔
10:104   کہو اے انسانو! اگر ہو تم مُبتلا کسی شک میں میرے دین کے بارے میں (تو سُن لو) میں تو نہیں عبادت کروں گا اُن کی جن کی تم عبادت کرتے ہو اللہ کے سوا۔ بلکہ میں تو عبادت کروں گا اُس اللہ کی جس کے قبضے میں ہے تمہاری موت۔ او رمجھے حُکم دیا گیا ہے کہ ہوجاؤں میں ایمان والوں میں سے۔
10:105   اور یہ کہ قائم رکھو اپنے آپ کو دین (اسلام) پر یکسو ہوکر۔ اور ہرگز نہ ہوجانا تم مشرکوں میں سے۔
10:106   اور مت پکارو اللہ کو چھوڑ کر اُن کو جو نہ نفع پہنچا سکتے ہیں تمہیں اور نہ نقصان۔ پس اگر کہیں کیا تم نے ایسا تو یقینا بہوجاؤ گے تم ایسی صورت میں ظالموں میں سے۔
10:107   اور اگر پہنچائے تم کو اللہ کوئی تکلیف تو نہیں ہے کوئی دُور کرنے والا اُس کا مگر وہی اور اگر پہنچانا چاہے تمہیں کوئی بھلائی تو نہیں ہے کوئی پھیرنے والا اس کے فضل کو۔ وہ پہنچاتا ہے اپنا فضل جس کو چاہے اپنے بندوں میں سے۔ اور وہ بہت بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
10:108   کہو، اے انسانو! یقینا آچُکا ہے تمہارے پاس حق تمہارے رب کی طرف سے۔ پس جو ہدایت حاصل کرتا ہے تو درحقیقت وہ ہدایت پاتا ہے اپنے ہی فائدے کے لیے۔ اور جو گمراہ ہوگا تو درحقیقت اُس کی گمراہی کا نقصان اُسی کو پہنچے گا، اور نہیں ہُوں میں تم پر کوئی داروغہ۔
10:109   اور پیروی کیے جاؤ (اے رسول!) اس کی جو وحی کیا گیا ہے تمہاری طرف اور صبر کرو یہاں تک کہ فیصلہ کردے اللہ، اور وہی ہے بہترین فیصلہ کرنے والا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
11:1   الف۔ لام۔ را۔ کتاب ہے کہ حُکم کی گئی ہیں اس کی آیات پھر کھول کھول کر بیان کردی گئی ہیں حکیم و خبیر کی طرف سے۔
11:2   کہ نہ عبادت کرو تم مگر اللہ کی۔ یقینا میں ہوں تمہارے لیے اس کی طرف سے خبردار کرنے والا اور بشارت دینے والا۔
11:3   اور یہ کہ بخشش چاہو اپنے رب سے پھر پلٹ آؤ تم اس کی طرف، دے گا وہ تمہیں بہترین سامانِ زندگی ایک وقتِ مقّرر تک اور دے گا ہر زیادہ عمل کرنے والے کو اس کا زائد اجر۔ اور اگر تم منہ بھیرو گے تو میں ڈرتا ہوں تمہارے حق میں ایک بڑے (ہولناک) دن کے عذاب سے۔
11:4   اللہ ہی کی طرف تم کو لوٹ کرجانا ہے۔ اور وہ ہرچیز پر قادر ہے۔
11:5   دیکھو! یہ لوگ موڑتے ہیں اپنے سینوں کو تاکہ یہ چھپ جائیں اس (اللہ) سے خبردار جس وقت ڈھانپتے ہیں یہ لوگ خود کو کپڑوں سے وہ جانتا ہے ہر وہ فبات جو یہ چھپاتے ہیں اور وہ بھی جو ظاہر کرتے ہیں۔ صورتِ حال یہ ہے کہ پوری طرح باخبر ہے سینے کے بھیدوں سے۔
11:6   اور نہیں کوئی جاندار رُوئے زمین پر مگر اللہ کے ذمّہ ہے اُس کا رزق اور وہ جانتا ہے اُس کے رہنے کی جگہ اور اس کے سونپے جانے کی جگہ، ہر (بات) درج ہے ایک کھلی کتاب میں۔
11:7   اور وہی تو ہے جس نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں اور تھا اس کا عرش پانی پر (پیدا کیا تم کو) تاکہ آزمائے تمہیں کہ تم میں سے کون بہتر ہے عمل کے لحاظ سے اور اگر تم کہتے ہو کہ یقیناً تم دوبارہ اُٹھائے جاؤ گے مرنے کے بعد تو فوراً بول اُٹھتے ہیں وہ لوگ جو کافر ہیں، نہیں ہے یہ مگر جادُو کُھلا۔
11:8   اور اگر ہم مؤخر کرتے ہیں اُن سے عذاب ایک مقررہ مدّت تک تو ضرور کہتے ہیں یہ لوگ کہ کس چیز نے روک رکھا ہے اسے؟ یاد رکھو جس دن آئے گا وہ (عذاب) اِن پر، نہیں ٹلے گا وہ اِن سے اور گھیر لے گا اِن کو وہ (عذاب) جس کا یہ مذاق اُڑایا کرتے تھے۔
11:9   اور اگر ہم چکھاتے ہیں انسان کو مزا اپنی کسی نعمت کا پھر چھین لیتے ہیں وہ اُس سے تو وہ ضرور مایوس ہو کر ناشکرا ہو جاتا ہے۔
11:10   اور اگر ہم چکھاتے ہیں انسان کو (مزا) نعمتوں کا بعد کسی تکلیف کے جو پہنچی ہوتی ہے اُسے تو ضرور کہنے لگتا ہے وہ کہ دُور ہو گئیں سب سختیاں مجھ سے۔ اور پھر وہ پُھولا نہیں سماتا اور اکڑنے لگتا ہے۔
11:11   سوائے اُن لوگوں کے جو صبر کرتے ہیں اور کرتے ہیں نیک کام۔ یہی ہیں وہ لوگ جن کے لیے ہے بخشش اور بڑا اجر۔
11:12   شاید کہ تم چھوڑنے والے ہو اس میں سے کچھ جو وحی کیا جارہا ہے تمہاری طرف اور تنگ ہونے لگا ہے اس کی وجہ سے تمہارا سینہ اس بنا پر کہ وہ کہیں گے کہ کیوں نہیں اُتارا گیا اِس پر کوئی خزانہ؟ یا (کیوں نہ) آیا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ؟ حقیقت یہ ہے کہ تم تو (صرف) خبردار کرنے والے ہو۔ اور اللہ ہی ہر چیز کا کارساز ہے۔
11:13   کیا یہ کہتے ہیں کہ خود گھڑلی ہے اُس نے یہ کتاب؟ کہہ دیجیے! اچّھا لاؤ تم دس سُورتیں اس کی مانند گھڑی ہُوئی اور بُلا لو جن جن کو تم بلا سکتے ہو (اپنے معبودوں میں سے مدد کے لیے) اللہ کے سوا، اگر ہو تم سچّے۔
11:14   پھر اگر نہ قبول کریں وہ تمہاری بات تو جان رکھو حقیقت یہ ہے کہ نازل کی گئی ہے (یہ کتاب) اللہ کے علم سے اور یہ کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اُس کے کیا تم (اس امر حق کے آگے) سرِ تسلیم خم کرتے ہو؟۔
11:15   جو کوئی چاہتا ہے دُنیا کی زندگی اور اُس کی رونق تو پُورا پُورا دیتے ہیں ہم بدلہ ان کو اُن کے اعمال کا اسی دُنیا میں اور ان کے ساتھ اس میں ذرا بھی کمی نہیں کی جاتی۔
11:16   یہی ہیں وہ لوگ کہ نہیں ہے ان کے لیے آخرت میں (کچھ) سوائے جہنّم کے اور برباد ہو گیا وہ جو بنایا تھا اُنہوں نے اس دُنیا میں اور ضائع ہو گئے وہ سب (اعمال) جو وہ کیا کرتے تھے۔
11:17   بھلا وہ لوگ جو رکھتے ہوں روشن دلیل اپنے رب کی طرف سے اور آ جائے اُس کے ساتھ ایک گواہ بھی اللہ کی طرف سے اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب، رہنمائی اور رحمت کے لیے (آ چکی تھی کیا ایسے لوگ قرآن کا انکار کر سکتے ہیں،نہیں بلکہ) یہ تو ایمان لائیں گے اس پر اور جو انکار کرے گا اس کا گروہوں میں سے تو آگ ہے اُس کا ٹھکانا پس نہ پڑنا تم کسی شک میں اس کے بارے میں، یقیناً یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے لیکن (پھر بھی) بہت سے انسان ایمان نہیں لاتے۔
11:18   اور کون بڑا ظالم ہے اس شخص سے جو گھڑے اللہ پر جھوٹ ایسے لوگ پیش کیے جائیں گے اپنے رب کے حضور، اور کہیں گے گواہ کہ یہی ہیں وہ لوگ جنہوں نے جھوٹ گھڑا تھا اپنے رب پر۔ سُنو! اللہ کی لعنت ہے ایسے ظالموں پر۔
11:19   یہ وہ لوگ ہیں جو روکتے ہیں اللہ کی راہ سے اور چاہتے ہیں اس کو ٹیڑھا کرنا۔ اور یہی ہیں وہ لوگ جو آخرت کے منکر ہیں۔
11:20   وہ لوگ نہیں ہیں ایسے کہ عاجز کر سکیں (اللہ کو) زمین میں اور نہیں ہے ان کا اللہ کے سوا کوئی حمایتی۔ دگنا دیا جائے گا اُنہیں عذاب۔ (کیونکہ شدّتِ کفر کی بنا پر) وہ نہ طاقت رکھتے تھے کوئی بات سُننے کی اور نہ کچھ دیکھ سکتے تھے۔
11:21   یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے خود خسارے میں ڈالا اپنی جانون کو اور گم ہو گئے ان سے وہ سب جن کو انہوں نے جُھوٹ موٹ (معبود) بنا رکھا تھا۔
11:22  لازماً یہی لوگ آخرت میں سب سے زیادہ خسارہ اُٹھانے والے ہوں گے۔
11:23   بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے او رکیے اُنہوں نے نیک کام اور جُھکے رہے اپنے رب کے حضور یہی لوگ ہیں اہلِ جنّت، یہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
11:24   مثال ان دو گروہوں کی ایسی ہے جیسے (ایک شخص) اندھا، بہرہ ہو اور (دوسرا شخص) دیکھنے اور سُننے والا، کیا یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں، بطورِ مثال بھی؟ پھر کیا نہیں غور کرتے تم؟۔
11:25   اور بلاشُبہ بھجا تھا ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف ۰اس نے کہا) یقیناً میں ہوں تمہارے لیے خبردار کرنے والا، صاف صاف۔
11:26   (اور یہ پیغام پہنچانے آیا ہوں) کہ تم نہ عبادت کرو کسی کی سوائے اللہ کے، بے شک مجھے اندیشہ ہے تم پر ایک دن (آ جائے گا) دردناک عذاب۔
11:27   تو کہا کچھ سرداروں نے جو کافر تھے اُس کی قوم میں سے کہ نہیں دیکھتے ہم تمہیں مگر ایک آدمی اپنے جیسا اور نہیں دیکھتے ہم کہ پیروی کی ہو تمہاری سوائے ان لوگوں کے جو ہم میں سے ادنیٰ درجے کے ہیں، سطحی سوچ والے، اور نہیں دیکھتے ہم کہ تمہیں ہم پر کوئی فضیلت حاصل ہو۔ بلکہ خیال کرتے ہیں ہم تمہیں جھُوٹا۔
11:28   فرمایا: اے میری قوم! ذرا سوچو تو اگر قائم ہوں میں ایک کھُلی شہادت پر اپنے رب کی طرف سے اور دی اُس نے مجھ اپنی رحمت بطورِ خاص اندھا رکھا گیا ہو (اس سے) تمہیں تو کہا ہم اس کے لیے مجبور کر سکتے ہیں تم کو؟ جبکہ تم اس کو ناپسند کرتے ہو۔
11:29   اور اے میری قوم! نہیں مانگتا میں تم سے اس خدمت پر مال و زر۔ نہیں ہے، میرا اجر مگر اللہ کے ذمّہ اور نہیں ہوں میں پرے ہٹٓنے والا اپنے پاس سے ان لوگوں کو جو ایمان لائے۔ یقیناً وہ مِلنے والے ہیں اپنے رب سے بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ تم لوگ جہالت کر رہے ہو۔
11:30   اور اے میری قوم! کون بچائے گا مجھے اللہ (کی پکڑ) سے اگر میں نے دھتکار دیا انہیں۔ کیا نہیں سمجھتے تم (یہ بات)؟
11:31   اور نہ میں کہتا ہوں تم سے کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں جانتا ہوں غیب کی باتیں اور نہ میں کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ اور نہ میں یہ کہہ سکتا ہوں ان لوگوں کے بارے میں جن کو حقیر سمجھتی ہیںِ تمہاری آنکھیں کہ ہر گز نہیں دے گا ان کو اللہ بھلائی، اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ ان کے دلوں میں ہے یقیناً میں، اگر ایسا کہوں تو ضرور ظالموں میں سے ہو جاؤں گا۔
11:32   انہوں نے کہا: اے نوح! یقیناً تونے ہم سے جھگڑا کیا اور بہت جھگڑا کر لیا۔ پاس اب لے آؤ ہم پر وہ (عذاب) جس سے تم ہمیں ڈرا رہے ہو، اگر ہو تم سچّے۔
11:33   نوح نے کہا! حقیقت یہ ہے کہ لائے گا تم پر عذاب اللہ اگر چاہے گا اور نہیں ہو تم (اللہ کو) کسی طرح عاجز کرنے والے۔
11:34   اور نہیں فائدہ پہنچا سکتی تمہیں میری خیر خواہی اگر میں چاہوں بھلا کرنا تمہارے ساتھ، اگر ہو اللہ کا ارادہ کہ تمہیں گمراہ کرے۔ وہی تمہارا مالک ہے۔ اور اُسی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے۔
11:35   کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ گھڑ لیا ہے اُس نے اس (قرآن) کو؟ کہو! اگر میں نے یہ خود گھڑا ہے تو میرے اُوپر ذمّہ داری ہے میرے جُرم کی اور میں بری ہُوں ان (جرائم) سے جو تم کرتے ہو۔
11:36   اور وحی کی گئی نوح کی طرف کہ صُورتِ حال یہ ہے! ہرگز نہیں ایمان لائیں گے تمہاری قوم میں سے مگر صرف وہ جو ایمان لا چُکے ہیں، سو تم غمگین نہ ہو ان (حرکتوں) پر جو یہ کر رہے ہیں۔
11:37   اور بناؤ ایک کشتی ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق او رنہ بات کرنا تم مجھ سے ان لوگوں کے حق میں جنہوں نے ظلم کیا ہے۔ یقیناً وہ ڈُوب کر رہیں گے۔
11:38   اور بنانے لگے (نوح) کشتی اور جب بھی گزرتے اس کے پاس سے سردار اُس کی قوم کے تو مذاق اُڑاتے اس کا۔ نوح فرماتے اگر تم مذاق اُڑا رہے ہو ہمارا تو یقیناً ہم بھی مذاق اُڑائیں گے تمہارا جیسے تم مذاق اُڑا رہے ہو۔
11:39   اور عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کس پر آتا ہے عذاب، رسوا کرنے والا اور پڑتا ہے کس پر عذاب، ہمیشہ رہنے والا؟۔
11:40   یہاں تکہ کب آ گیا ہمارا حکم اور جوش مارنے لگا وہ تنور تو ہم نے کہا کہ سوار کر لو اس کشتی میں ہر قسم سے نر و مادہ دو دو (جانور) اور پنے گھر والوں کو سوائے اُن کے کہ پہلے صادر ہو چُکا ہے اُن کے بارے میں حُکم اور (انہیں بھی سوار کر لو) جو ایمان لے آئے ہیں اور نہیں ایمان لائے تھے ان کے ساتھ مگر بہت کم (لوگ)۔
11:41   اور کہا (نوح) نے سوار ہو جاؤ اس (کشتی) میں، اللہ ہی کے نام سے ہے اس کا چلنا بھی اور ٹھہرنا بھی۔ بے شک میرا رب بڑا معاف کرنے والا، رحم فرمانے والا ہے۔
11:42   اور وہ چلتی رہی ان کو لے کر ایسی موجوں میں جو پہاڑ جیسی تھیں اور آواز دی نوح نے اپنے بیٹے کو جو تھا دُور کنارے پر، اے بیٹے! سوار ہو جا ہمارے ساتھ اور مت رہ کافروں کے ساتھ۔
11:43   کہا (اس نے) کہ میں پناہ لے لُوں گا کسی پہاڑ کی جو مجھے بچا لے گا پانی سے۔ (نوح نے)کہا: نہیں ہے کوئی بچانے والا آج اللہ کے عذاب سے مگر (وہی بچے گا) جس پر وہ رحم فرمائے۔ اور اسی وقت حائل ہو گئ ان کے درمیان موج اور ہو گیا وہ شامل ڈوبنے والوں میں۔
11:44   اور حُکم ہُوا اے زمین! نِگل جا اپنا پانی اور اے آسمان! تھم جا اور اُتر گیا پانی اور چُکا دیا گیا فیصلہ اور جا ٹھہری (کشتی) کوہِ جُدی پر اور کہا گیا (زبانِ حال سے) کہ لعنت پڑ گئی ان لوگوں پر جو ظالم ہیں۔
11:45   اور پُکارا نوح نے اپنے رب کو اور عرض کیا: اے میرے مالک میرا بیٹا بھی میرے گھروالوں میں سے ہے اور بے شک تیرا وعدہ سچّا ہے اور تُو سب حاکموں سے بڑا حاکم ہے۔
11:46   ارشاد ہُوا: اے نوح! واقعہ یہ ہے کہ وہ نہیں ہے تمہارے گھر والوں میں سے۔ بے شک اس کے کام ہیں خراب لہٰذا نہ درخواست کرو تم مجھ سے ایسی جس کے بارے میں نہیں ہے تمہیں کچھ علم: البتّہ میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ (نہ) ہو جانا تم جاہلوں میں سے۔
11:47   (نوح نے) عرض کیا، اے میرے رب! میں تیری پناہ طلب کرتا ہوں اس بات سے کہ میں تجھ سے مانگوں وہ چیز کہ نہیں ہے مجھے اس کا علم۔ اور اگر نہ کیا تو نے مجھے معاف اور رحم (نہ) فرمایا تو ہو جاؤں گا میں برباد۔
11:48   حکم ہُوا: اے نوح! اُتر جاؤ سلامتی کے ساتھ ہماری طرف سے اور برکتیں نازل ہوں تم پر اور ان گروہوں پر جو تمہارے ساتھ ہیں۔ اور کچھ گروہ ایسے ہیں جنہں دیں گے ہم (دُنیاوی) فائدہ پھر پہنچے گا اُن کو ہماری طرف سے درد ناک عذاب۔
11:49   یہ خبریں ہیں غیب کی جو ہم وحی کر رہے ہیں تمہاری طرف (اے نبی)، نہیں جانتے تھے یہ باتیں تم اور نہ تمہاری قوم اس سے پہلے، لہٰذا صبر کرو، یقیناً انجامِ کار متقیون کے حق میں ہے۔
11:50   اور عاد کی طرف (بھیجا ہم نے) اُن کے بھائی ہُود کو۔ ہود نے کہا: اے میری قوم! عبادت کرو اللہ کی، نہیں ہے تمہارا کوئی معبود اُس کے سوا۔ نہیں ہو تم (اپنے شرک میں) مگر جھُوٹ گھڑنے والے۔
11:51   اے میری قوم! نہیں مانگتا میں تم سے اس (خدمت) پر کوئی صِلہ، نہیں ہے میرا اجر مگر اُس ہستی کے ذمّے جس نے مجھے پیدا کیا۔ کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟۔
11:52   اور اے میری قوم! معافی چاہو اپنے رب سے پھر پلٹو اُسی کی طرف، برسائے گا وہ آسمان سے تم پر موسلادھاڑ بارش اور اضافہ کرے گا مزید قوّت کا، تمہاری موجودہ قوّت میں اور مت موڑو منہ (بندگی سے) مُجرم بن کر۔
11:53   اُنہوں نے کہا: اے ہود! نہیں لائے تم ہمارے پاس کوئی صریح شہادت اور نہیں ہیں ہم چھوڑنے والے اپنے معبُودوں کو تمہارے کہنے سے اور نہیں ہیں ہم تمہاری بات ماننے والے۔
11:54   نہیں کہتے ہم مگر (یہی کہ) مُبتلا کر دیا ہے تم کو ہمارے معبودوں میں سے کسی نے خرابی میں۔ ہود نے فرمایا! بے شک میں بتاتا ہوں گواہ اللہ کو اور تم بھی گواہ رہو کہ یقیناً میں بیزار ہوں اُن سے جن کو تم شریک ٹھہراتے ہو۔
11:55   اللہ کے سوا، سو تدبیر کر لو تم میرے خلاف سب مِل کر پھر نہ دو مجھے ذرا بھی مہلت۔
11:56   بے شک میرا بھروسہ اللہ پر ہے جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے، نہیں ہے کوئی جاندار مگر پکڑے ہوئے ہے وہ اس کی پیشانی کے بالوں سے۔ بے شک میرا رب (ملتا) ہے صراطِ مستقیم پر۔
11:57   پھر اگر منہ پھیر تے ہو تم تو یقیناً میں پہنچا چُکا ہوں تم کو وہ پیغام جو دے کر بھیجا گیا ہوں تمہاری طرف۔ اور جانشین کر دے گا میرا رب کسی اور قوم کو تمہاری جگہ اور نہیں بگاڑ سکو گے تم اُس کا کچھ بھی۔ یقیناً میرا رب ہر چیز پر نگراں ہے۔
11:58   اور جب آ پہنچا ہمارا عذاب تو نجات دی ہم نے ہود کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے تھے اس کے ساتھ اپنی رحمتِ خاص سے اور نجات دی ہم نے اُن کو سخت عذاب سے۔
11:59   اور یہ ہے قومِ عاد کہ انکار کیا تھا اُنہوں نے اپنے رب کی آیات کا اور نافرمانی کی اللہ کے رسولوں کی اور مانتے رہے کہنا ہر ظالم سرکش کا۔
11:60   آخر کار آ پڑی اُن پر اس دُنیا میں بھی لعنت اور ہوگی قیامت کے دن بھی۔ سنو! بلاشبہ عاد نے کفر کیا اپنے رب کے ساتھ۔ خبردار رہو، پھٹکار پڑی عاد پر جو قوم تھی ہود کی۔
11:61   اور (بھیجا ہم نے) ثمود کی طرف اُن کے بھائی صالح کو۔ تو اس نے کہا: اے میری قوم! عبادت کرو اللہ کی نہیں ہے تمہارا کوئی معبود سوائے اس کے۔ اسی نے پیدا کیا ہے تم کو زمین سے اور آباد کیا ہے تم کو اس میں سو معافی چاہو اس سے پھر پلٹو اسی کی طرف بے شک میرا رب قریب ہی ہے اور (دعائیں) قبول کرنے والا ہے۔
11:62   انہوں نے کہا: اے صالح! تھے تم ہم میں ایک ایسے شخص جس سے بڑی اُمیدیں وابستہ تھیں اس سے پہلے، کیا منع کرتے ہو تم ہمیں اس سے کہ عبادت کریں ہم اُن کی جن کی عبادت کرتے تھے ہمارے باپ دادا؟ اور یقیناً ہم شک میں مُبتلا ہیں اُس (طریقے) کے بارے میں، دعوت دے رہے، ہو تم ہمیں جس کی (اور اُس پر) دل نہیں جمتا۔
11:63   صالح نے کہا: اے میری قوم! ذرا غور کرو کہ اگر قائم ہوں میں ایک واضح شہادت پر اپنے رب کی طرف سے اور سرفراز کیا ہو اس نے مجھے اپنی رحمت سے، پھر کون بچائے گا مجھے اللہ (کی پکڑ) سے اگر نافرمانی کروں میں اس کی اور نہیں اضافہ کر سکتے تم میرے لیے سوائے نقصان کے۔
11:64   اور اے میری قوم! یہ ہے اللہ کی اُونٹنی، تمہارے لیے ایک نشانی تو چھوڑے رکھو اسے کہ کھاتی پھرے اللہ کی زمین میں اور مت چھونا اُس کو بُرائی سے ورنہ آ لے گا تمیں عذاب، بہت جلد آنے والا۔
11:65   لیکن اُنہوں نے اسے مار ڈالا تب (صالح نے) کہا! عیش کر لو تم اپنے گھروں میں تین دن۔ یہ وعدہ ہے (اللہ کا) جو جھوٹا نہ ہوگا۔
11:66   پھر جب آ پہنچا ہمارا عذاب تو بچا لیا ہم نے صالح کو اور اُن لوگوں کو جو ایمان لائے تھے اس کے ساتھ اپنی رحمتِ خاص سے اور (محفوظ رکھا) رسوائی سے اُس دن کی۔ بے شک تیرا رب ہی طاقت والا اور زبردست ہے۔
11:67   اور آ لیا ان لوگوں کو جو ظالم تھے ایک زبر دست دھماکے نے اور پڑے رہ گئے وہ اپنے گھروں میں بے حس و حرکت۔
11:68   گویا کہ وہ کبھی بسے ہی نہ تھے ان میں۔ سن لو! بے شک ثمود نے کفر کیا تھا اپنے رب کے ساتھ۔ سُن لو! پھٹکار ہے ثمود پر۔
11:69   اور البتّہ آئے ہمارے بھیجے ہُوئے (فرشتے) ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر، اُنہوں نے کہا: سلام۔ ابراہیم نے بھی کہا: سلام ہو تم پر کچھ دیر نہ گزری کہ لے آئے ابراہیم ایک بچھڑا، بھُنا ہوا۔
11:70   پھر جب دیکھا ابراہیم نے کہ ان کے ہاتھ نہیں بڑھتے ہیں کھانے پر تو کھٹک گئے اُن سے اور محسوس کرنے لگے دل میں ان سے خوف۔ اُنہوں نے کہا: ڈرو نہیں ہم بھیجے گئے ہیں، قوم لوط کی طرف۔
11:71   اور ابراہیم کی بیوی کھڑی تھی (یہ سن کر) وہ ہنس دی تو خوشخبری دی ہم نے اسے اسحٰق کی اور بعد اسحٰق کے یعقوب کی۔
11:72   اس نے کہا: ہائے میری کم بختی! کیا میرے ہاں بچّہ ہوگا؟ حالانکہ میں بُوڑھی ہو چُکی ہوں اور یہ میرے میاں بھی بُوڑھے ہیں۔؟ یقیناً یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔
11:73   فرشتوں نے کہا: کیا تعجب کرتے ہو تم اللہ کے حُکم پر،؟ رحمت ہو اللہ کی اور اس کی برکتیں نازل ہوں تم پر اے (ابراہیم کے) گھر والو! یقیناً اللہ ہے نہایت قابلِ تعریف اور بڑی شان والا۔
11:74   پھر جب دُور ہو گئی ابراہیم کی گھبراہٹ اور مل گئی اُنہیں (اولاد کی) خوشخبری تو اس نے جھگڑنا شروع کر دیا ہم سے قومِ لوط کے بارے میں۔
11:75   حقیقت میں ابراہیم بڑے تحمل والے نرم دل اور ہم سے لو لگانے والے ہیں۔
11:76   اے ابراہیم! چھوڑ دو یہ خیال۔ صُورتِ حال یہ ہے کہ آ چکا ہے حُکم تیرے رب کا۔ اور اب یقیناً آ کر رہے گا ان پر عذاب، نہ ٹلنے والا۔
11:77   پھر جب آئے ہمارے بھیجے ہُوئے (فرشتے) لوط کے پاس تو بہت ناگوار گزرا انہیں ان کا آنا اور دل میں کڑھنے لگے اور کہنے لگے یہ دن ہے بڑی مصیبت کا۔
11:78   اور آئے اس کے پاس اس کی قوم (کے لوگ) بے اختیار دوڑتے ہوئے اس کی طرف اور پہلے بھی کیا کرتے تھے وہ بُرے کام (اُنہیں دیکھ کر) کہا لوط نے: اے میری قوم! یہ ہیں میری بیٹیاں، یہ زیادہ پاکیزہ ہیں تمہارے لیے پس ڈرو اللہ سے اور نہ رسوا کرو مجھے میرے مہمانوں کے معاملے میں۔ کیا نہیں ہے تم میں کوئی بھلا آدمی؟۔
11:79   اُنہوں نے کہا یقیناً تو جانتا ہے کہ نہیں ہے ہمیں تیری بیٹیوں سے کوئی رغبت اور یقیناً تو جانتا ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں؟۔
11:80   لوط نے کہا: کاش! ہوتی میرے پاس تمہارے مقابلے کی طاقت یا میں پناہ لے سکتا کسی سہارے کی جو بہت مضبوط ہوتا۔
11:81   فرشتوں نے کہا: اے لوط! بے شک ہم بھیجے ہوئے (فرشتے) ہیں تیرے رب کے، ہرگز نہیں پہنچ سکیں گے یہ تم تک سو چل پڑو اپنے گھر والوں کو لے کر کسی حصّے میں رات کے اور نہ پیچھے پلٹ کر دیکھے تم میں سے کوئی مگر تمہاری بیوی (جو ساتھ نہ جائے گی)۔ واقعہ یہ ہے کہ اس پر بھی وہی آفت آنے والی ہے جو اِن لوگوں پر آئے گی۔ بے شک ان کی تباہی کا وقتِ مقرر صُبح کا ہے۔ کیا نہیں ہے صُبح بہت قریب؟۔
11:82   پھر جب آیا ہمارا عذاب تو کر دیا ہم نے اس بستی کو تلپٹ اور برسائے ہم نے اس پر پتّھر کھنگر کے، لگاتار۔
11:83   جو نشان زدہ تھے تیرے رب کے ہاں اور نہیں ہے وہ بستی ان ظالموں سے کچھ دُور۔
11:84   اور (بھیجا ہم نے) مدین والوں کی طرف ان کے بھائی شعیب کو، اُنہوں نے کہا، اے میری قوم! عبادت کرو اللہ کی نہیں ہے تمہارا کوئی خدا (قابلِ عبادت) سوائے اس کے اور نہ کمی کرو ناپ اور تول میں، بے شک میں دیکھتا ہوں تمہیں (آج) خوشحال اور (اگر تم باز نہ آئے) تو مجھے اندیشہ ہے تمہارے بارے میں ایک ایسے دن کے عذاب کا جو سب کو گھیر لے گا۔
11:85   اور اے میری قوم! پُورا کیا کرو ناپ اور تول انصاف کے ساتھ اور نہ گھاٹا دیا کرو لوگوں کو ان کی چیزوں میں اور مت پھرو تم زمٍین میں فساد مچاتے ہُوئے۔
11:86   اللہ کی (دی ہوئی) بچت بہتر ہے تمہارے لیے، اگر ہو تم مومن، اور نہیں ہوں میں تم پر پہرے دار۔
11:87   اُنہوں نے کہا، اے شعیب! کیا تیری نماز تجھے حکم دیتی ہے کہ ہم (پوجنا) چھوڑ دیں انہیں جن کو پوجا کرتے تھے ہمارے آبا و اجداد یا (نہ) کریں ہم اپنے مالوں میں وہ تصرُّف جو ہم چاہتے ہیں۔؟ بس تم ہی تو رہ گئے ہو بُردبار اور نیک چلن آدمی۔
11:88   شعیب نے کہا: اے میری قوم! دیکھو تو اگر ہوں میں قائم ایک کھُلی شہادت پر اپنے رب کی طرف سے اور عطا کیا ہو اس نے مجھے اپنے ہاں سے اچّھا رزق۔ اور نہیں ہے میرا یہ ارادہ کہ میں خلاف کروں بات کے، منع کر رہا ہوں جس سے میں تم کو، نہیں چاہتا میں مگر اصلاح کرنا اپنی بساط کے مطابق اور نہیں ہے مجھے توفیق مگر اللہ کی طرف سے، اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی سے میں رجوع کرتا ہوں۔
11:89   اور اے میری قوم! کہیں مُجرم نہ بنا دے تم کو میری مخالفت ایسا (مجرم) کہ آپڑے تم پر ویسا ہی (عذاب) جیسا کہ آیا تھا قومِ نوح پر یا قومِ ہود پر یا قوم صالح پر۔ اور نہیں ہے قوم لوط تم سے کچھ زیادہ دُور۔
11:90   اور معافی مانگو تم اپے رب سے پھر پلٹ آؤ اسی کی طرف۔ بے شک میرا رب ہے مہربان اور بہت محبت کرنے والا۔
11:91   اُنہوں نے کہا: اے شعیب! نہیں سمجھتے ہم بہت سی تیری باتیں اور ہم یقیناً دیکھتے ہیں تمہیں اپنے درمیان کمزور اور اگر نہ ہوتی برادری تمہاری تو ضرور ہم تمہیں سنگسار کر دیتے اور نہیں ہو تم ہم پر کچھ غالب۔
11:92   شعیب نے کہا: اے میری قوم! کیا میری برادری زیادہ طاقتور ہے تمہارے لیے اللہ سے؟ اور اسی لیے ڈال رکھا ہے تم نے اللہ کو پسِ پشت۔ بے شک میرا رب تمہارے سب اعمال کا احاطہ کیے ہُوئے ہے۔
11:93   اور اے میری قوم! کام کیے جاؤ تم اپنے طریقے پر اور میں بھی کام کر رہا ہوں (اپنے طریقے پر)، عنقریب معلوم ہو جائے گا تم کو کہ کس پر آتا ہے عذاب جو اُسے رسوا کر دے گا اور کون ہے جو جھوٹا ہے اور تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔
11:94   اور جب آیا ہمارا فیصلۂ عذاب تو بچالیا ہم نے شعیب کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے تھے اس کے ساتھ اپنی رحمتِ خاص سے اور آ لیا اُن لوگوں کو جو ظالم تھے ایک سخت دھماکے نے پھر وہ پڑے رہ گئے اپنے گھروں میں بے حس و حرکت۔
11:95   گویا کہ کبھی نہیں رہے تھے وہ ان میں سُن لو! لعنت ہے مدین والوں پر جیسی لعنت پڑی ثمود پر۔
11:96   اور یقیناً بھیجا ہم نے موسیٰ کو ساتھ اپنی نشانیوں کے اور کھلی سند کے۔
11:97   طرف فرعون کے اور اس کے سرداروں کے، پس پیروی کی اُنہوں نے فرعون کے حُکم کی اور نہیں تھا حکم فرعون کا درست۔
11:98   آگے آگے ہوگا اپنی قوم کے، قیامت کے دن پھر پہنچادے گا اُنہیں جہنّم میں اور بہت بُرا ہے وہ مقام جہاں وہ اُتارے جائیں گے۔
11:99   اور پیچھے لگ گئی اُن کے اس دنیا میں لعنت اور (لگ جائے گی) قیامت کے دن بھی۔ بہت برا ہے وہ انعام جو اُنہیں دیا گیا۔
11:100   یہ ہیں چند خبریں بستیوں کی جو بیان کر رہے ہیں ہم تمہارے سامنے ان میں کچھ اب بھی قائم ہیں اور (کچھ) مِٹ چُکی ہیں۔
11:101   اور نہیں ظلم کیا ہم نے اُن پر بلکہ ظُلم کیا اُنہوں نے خود ہی اپنی جانوں پر اور نہ بچایا ان کو اُن کے معبودوں نے جنہیں پُکارتے تھے وہ اللہ کے سِوا ذرا بھی، جب آ گیا فیصلۂ عذاب تیرے رب کا۔ اور نہ اضافہ کیا اُنہوں نے ان کے لیے سوائے تباہی و بربادی کے۔
11:102   اور ایسی ہی ہوا کرتی ہے پکڑ تیرے رب کی، جب وہ پکڑتا ہے کسی بستی کو ظلم کرتے ہُوئے۔ بے شک اس کی پکڑ بڑی درد ناک اور سخت ہوتی ہے۔
11:103   یقیناً اس میں ایک بڑی نشانی ہے ہر اس شخص کے لیے جو ڈرتا ہے عذابِ آخرت سے۔ وہ ایک دن ہوگا کہ جمع کیے جائیں گے جس میں سب انسان اور وہ دن ہے (جس میں) سب حاضر کیے جائیں گے۔
11:104   اور نہیں دیر کر رہے ہیں ہم اس کے لانے میں مگر ایک مُدّت کے لیے جو گنی چُنی ہے۔
11:105   جب وہ دن آئے گا نہ بات کر سکے گا کوئی جاندار مگر اس کی اجازت سے پھر ان میں سے کچھ بدبخت ہوں گے اور (کچھ) نیک بخت۔
11:106   سو وہ لوگ جو بدبخت ہیں وہ آگ میں ہوں گے وہ اس میں چِلاّئیں گے اور دہاڑیں گے۔
11:107   ہمیشہ رہیں گے وہ اس میں جب تک قائم ہیں آسمان اور زمین الّا یہ کہ چاہے تیرا رب (کچھ اور)۔ بے شک تیرا رب کر ڈالتا ہے جو چاہے۔
11:108   اور رہے وہ لوگ جو خوش بخت ہیں سو جائیں گے وہ جنّت میں ہمیشہ رہیں گے وہ اس میں جب تک قائم ہیں آسمان اور زمین الاّ یہ کہ چاہے تیرا رب (کچھ اور)۔ یہ بخشش ہوگی بے انتہا۔
11:109   سو کبھی نہ پڑنا تم دھوکے میں ان کے بارے میں جن کی عبادت کرتے ہیں یہ لوگ۔ نہیں عبادت کرتے یہ مگر اسی طرح جس طرح عبادت کرتے رہے ہیں اُن کے باپ دادا اس سے پہلے اور یقیناً ہم ضرور پُورا پُورا دیں گے اُن کو اُن کا حصّہ بے کم و کاست۔
11:110   اور البتّہ دی تھی ہم نے موسیٰ کو کتاب پھر اختلاف کیا گیا اس کے بارے میں اور نہ ہوتی ایک بات پہلے سے طے شدہ تیرے رب کی طرف سے تو ضرور فیصلہ چُکا دیا جاتا اُن کے درمیان۔ اور واقعہ یہ ہے کہ یہ لوگ شک میں پڑے ہُوئے ہیں اس کے بارے میں جو اُنہیں مطمئن نہیں ہونے دیتا۔
11:111   اور بے شک سب کو ضرور اور بہر حال پُورا پُورا بدلہ دے کر رہے گا تیرا رب ان کے اعمال کا۔ بے شک وہ ان حرکتوں سے جو یہ کر رہے ہیں پُوری طرح باخبر ہے۔
11:112   سو ثابت قدم رہو تم بھی جس طرح تمہیں حکم دیا گیا ہے اور وہ بھی جو تائب ہو کر تمہارے ساتھ ہیں اور نہ تجاوز کرنا تم حدودِ (بندگی) سے۔ بے شک اللہ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے۔
11:113   اور نہ جھکنا ان لوگوں کی طرف جو ظالم ہیں ورنہ لپیٹ میں آ جاؤ گے تم بھی جہنّم کی اور نہ ہوگا تمہارے لیے اللہ کے سوا (بچانے والا) کوئی اور سرپرست، پھر نہ ملے گی تمہیں مدد بھی (اللہ کی طرف سے)۔
11:114   اور قائم کرو نماز دونوں سروں پردن کے اور چند پہلی ساعتوں میں رات کی۔ بے شک نیکیاں دُور کر دیتی ہیں برائیوں کو، یہ یاد دہانی ہے نصیحت ماننے والوں کے لیے۔
11:115   اور ثابت قدم رہو، بے شک اللہ نہیں ضائع کرتا اجر اچھے کام کرنے والوں کا۔
11:116   پھر کیوں نہ ہُوئے ان قوموں میں سے جو تم سے پہلے تھیں ایسے اہلِ خیر جو منع کرتے فساد برپا کرنے سے زمین میں، ہاں (اگر ہوئے بھی تو) تھوڑے سے جن کو ہم نے بچا لیا ان میں سے اور پیچھے پڑے رہے ظالم لوگ ان (لذتوں) کے جن کا سامان اُنہیں فراوانی سے دیا گیا تھا اور بن کر رہے وہ مُجرم۔
11:117   اور نہیں ہے تیرا رب ایساکہ تباہ کرتا بستیوں کو ناحق جب کہ وہاں کے باشندے اصلاح کرنے والے ہوں۔
11:118   اور اگر چاہتا تیرا رب تو ضرور بنا دیتا انسانوں کو ایک ہی جماعت مگر رہیں گے وہ ہمیشہ باہم اختلاف کرتے۔
11:119   مگر جن پر رحمت ہے تیرے رب کی اور اسی (امتحان) کے لیے اس نے پیدا کیا ہے اُنہیں اور پوری ہو گئی تیرے رب کی یہ بات کہ میں ضرور بھروں گا جہنّم کو جنوں اور انسانوں سے، سب سے۔
11:120   اور یہ سب جو بیان کر رہے ہیں ہم تمہارے سامنے احوال رسُولوں کے یہ اس لیے ہے کہ تسلّی دیں ہم اس نے تمہارے دل کو اور آ لیا ہے تمہارے پاس اسی میں حق اور (اس میں) نصیحت اور یاد دہانی ہے ایمان والوں کے لیے۔
11:121   اور کہہ دیجیے ان لوگوں سے جو ایمان نہیں لا رہے ہیں کہ تم کام کیے جاؤ اپنے طریقے پر ہم کام کرتے ہیں (اپنے طریقے پر)۔
11:122   اور انتظار کرو اور ہم انتظار کرتے ہیں۔
11:123   اور اللہ ہی کے لیے ہے غیب آسمانوں کا اور زمین کا اور اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تمام معاملات سو اسی کی عبادت کرو اور بھروسہ رکھو اُسی پر اور نہیں ہے تیرا رب کچھ بے خبر ان کاموں سے جو تم کرتے ہو۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
12:1   الف۔ لام۔ را۔ یہ آیات ہیں اس کتاب کی جو (اپنا مدّعا) صاف صاف بیان کرتی ہے۔
12:2   یقیناً ہم ہی نے نازل کیا ہے اس کو قرآن بناکر عربی میں تاکہ تم (اسے) سمجھو۔
12:3   ہم بیان کر رہے ہیں تمہارے سامنے (اے نبی) بہترین قصّہ، اسی ذریعہ سے جس سے ہم نے وحی کیا ہے تم پر یہ قرآن اور اگرچہ تھے تم اس سے پہلے بالکل بے خبر۔
12:4   (یہ اس وقت کا ذکر ہے) جب کہا یوسف نے اپنے باپ سے ابا جان! یہ واقعہ ہے کہ میں نے دیکھا ہے (خواب میں) کہ گیارہ ستارے ہیں اور سورج اور چاند ہے، دیکھتا ہوں میں انہیں کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔
12:5   باپ نے کہا: بیٹے! نہ بیان کرنا اپنا خواب اپنے بھائیوں سے ورنہ وہ چل کر رہیں گے تیرے ساتھ کوئی چال۔ یقیناً شیطان انسان کا دشمن ہے کھُلا۔
12:6   اور اسی طرح (جیسے تونے دیکھا ہے) منتخب کر لے گا تجھے تیرا رب اور سکھائے گا تجھے باتوں کی تہہ تک پہنچنا اور پُوری کرے گا پنی نعمت تم پر اور آلِ یعقوب پر اسی طرح جیسے وہ پُورا کر چکا ہے اس نعمت کو تیرے آبا و اجداد پر اس سے پہلے۔ (یعنی) ابراہیم اور اسحٰق پر۔ بے شک تیرا رب ہے سب کچھ جاننے والا اور بڑی حکمت والا۔
12:7   حقیقت یہ ہے کہ ہیں یوسف اور اس کے بھائیوں (کے قصّہ) میں بہت سی نشانیاں پوچھنے والوں کے لیے۔
12:8   (یہ اس وقت کی بات ہے) جب کہا تھا اُنہوں نے کہ یوسف اور اُس کا بھائی زیادہ محبوب ہیں ہمارے باپ کو ہم سے حالانکہ ہم ایک پورا جتھّا ہیں۔ سچّی بات یہ ہے کہ ہمارے باپ صریحاً غلطی پر ہیں۔
12:9   قتل کر دو یوسف کو یا پھینک دو اُسے کسی جگہ تاکہ خالص ہو جائے تمہارے لیے توجّہ تمہارے باپ کی اور ہو جانا تم اس کے بعد نیکو کار۔
12:10   کہا؛ ایک کہنے والے نے انہی میں سے مت قتل کرو تم یوسف کو بلکہ ڈال دو اسے کسی اندھے کنویں میں، نکال لے جائے گا اسے کوئی آتا جاتا قافلہ، اگر تمہیں ضرور کچھ کرنا ہی ہے۔
12:11   (اس مشورے کے بعد) اُنہوں نے کہا: ابّا جان! کیا بات ہے کہ آپ ہم پر بھروسہ نہیں کرتے یوسف کے معاملے میں حالانکہ ہم اس کے سچّے خیر خواہ ہیں۔
12:12   بھیج دیجیے اسے ہمارے ساتھ کل تاکہ وہ کھائے پئے، اور کھیلے کودے اور ہم اس کی پُوری حفاظت کریں گے۔
12:13   باپ نے کہا: مجھے یہ بات غمگین کرتی ہے کہ تم لے جاؤ اسے او رمجھے یہ ڈربھی ہے کہ کہیں کھاجائے اُسے بھیڑیا جبکہ تم اس کی طرف سے غافل ہو۔
12:14   وہ کہنے لگے اگر کھا لیا اسے بھیڑیے نے (ہمارے ہوتے ہوئے) جبکہ ہم ایک جتھّا ہیں تب تو ہم بالکل ہی گئے گزرے ہوں گے۔
12:15   پھر جب لے گئے وہ اُسے اور طے کر لیا اُنہوں نے کہ ڈال دیں اُسے اندھے کنویں میں تو وحی کی ہم نے یوسف کی طرف (ایک وقت آئے گا) کہ جَتاؤ گے تم اُن کو اُن کی یہ حرکت اور یہ بے خبر ہیں (اپنے فعل کے نتائج سے)۔
12:16   اور آئے وہ اپنے باپ کے پاس شام کو، روتے پیٹتے۔
12:17   اُنہوں نے کہا: ابّا جان! واقعہ یہ ہے کہ ہم لگے ہُوئے تھے دوڑ کا مقابلہ کرنے میں اور چھوڑ دیا تھا ہم نے یُوسف کو اپنے سامان کے پاس تو کھا لیا اُسے بھیڑیے نے۔ اور نہیں کریں گے آپ یقین ہماری بات کا، اگرچہ ہوں ہم سچّے۔
12:18   او رلگا لائے وہ اس کی قمیض پر خون جھُوٹ موٹ کا۔ باپ نے کہا: بلکہ گھڑ لی ہے تمہارے نفس نے ایک بات۔ اب صبر ہی بہتر ہے اور اللہ ہی سے مدد مانگی جا سکتی ہے اس کے بارے میں جو تم بیان کر رہے ہو۔
12:19   اور آیا ایک قافلہ تو بھیجا اُنہوں نے اپنے سقّے کو اور اس نے ڈالا ڈول۔ (یوسف کو دیکھ کر) بول اُٹھا: خوشخبری ہو یہ تو لڑکا ہے۔ اور چُھپا لیا اُنہوں نے اُسے پُونجی سمجھ کر اور اللہ ہی کو علم تھا اس کا جو وہ کر رہے تھے۔
12:20   اور بیچ دیا اُنہوں نے اُسے تھوڑی سی قیمت پر، چند درہموں کے بدلے اور تھے وہ اس سے بیزار۔
12:21   اور کہا اس شخص نے جس نے خریدا تھا اُسے مصر میں اپنی بیوی سے، اُسے اچھّی طرح رکھنا کچھ عجب نہیں کہ یہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا بنا لیں ہم اُسے بیٹا۔ اور اس طرح قدم جمائے ہم نے یوسف کے سرزمین (مصر) میں اور یہ اس لیے کہ سکھائیں ہم اس کو معاملہ فہمی۔ اور اللہ غالب ہے، کر کے رہتا ہے اپنا کام لیکن اکثر انسان (اس حقیقت سے) بے خبر ہیں۔
12:22   پھر جب پہنچ گئے یُوسف اپنی جوانی کی عمر کو تو عطا فرمائی ہم نے اُسے حکمت اور علم۔ اور اسی طرح ہم جزا دیتے ہیں۔ اچھے کام کرنے والوں کو۔
12:23   اور پُھسلایا اُسے اس عورت نے کہ جس کے گھر میں وہ تھا کہ اپنے نفس پر قابو نہ رکھ سکے اور بند کر لیے سب دروازے اور کہنے لگی: بس آ جاؤ! یوسف نے کہا: اللہ کی پناہ، بے شک اللہ میرا رب ہے اُس نے مجھے اچھی منزلت بخشی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ نہیں فلاح پاتے ظالم لوگ۔
12:24   اور یقیناً بڑھی وہ اس کی طرف اور بڑھتے وہ (یوسف) بھی اس کی طرف اگر نہ دیکھ لیتے وہ بُرہان اپنے رب کی۔ ایسا ہی ہُوا تاکہ دُور کر دیں ہم اس سے بدی اور بے حیائی۔ بے شک وہ (تھا) ہمارے چنے ہُوئے بندوں میں سے۔
12:25   اور بڑھے وہ دونوں آگے پیچھے دروازے کی طرف اور پھاڑ دی اس عورت نے اس کی قمیض پیچھے سے اور موجود پایا ان دونوں نے اس کے شوہر کو دروازے کے پاس۔ (اُسے دیکھتے ہی) وہ بولی! نہیں سزا ہے اس شخص کی جو ارادہ کرے تیری گھر والی کے ساتھ بدکاری کا سوائے اس کے کہ اُسے قید کر دیا جائے یا (دیا جائے اُسے) عذاب، دردناک۔
12:26   یُوسف نے کہا کہ یہی پھُسلا رہی تھی، مجھ سے اپنا مطلب نکالنے کے لیے اور شہادت دی ایک گواہ نے اس عورت کے خاندان میں سے کہ اگر ہے یُوسف کا قمیص پھٹا ہُوا آگے سے تو عورت سچّی ہے اور یُوسف جھوٹا ہے۔
12:27   اور اگر ہے یُوسف کا قمیص پھٹا ہوا پیچھے سے تو وہ عورت جھوٹی ہے۔ اور یوسف سچّا ہے۔
12:28   پھر جب دیکھا شوہر نے کہ یُوسف کا قمیص پھٹا ہے پیچھے سے تو کہنے لگا: یقیناً یہ تم عورتوں کی چالبازیاں ہیں۔ بے شک تمہاری چالیں غضب کی ہوتی ہیں۔
12:29  اے یُوسف: درگزر کرو اس معاملے سے اور اے عورت تو معافی مانگ اپنے قصور کی، بے شک تو ہی تھی خطا کار۔
12:30   اور چرچا کرنے لگیں کچھ عورتیں شہر میں کہ عزیز کی بیوی پیچھے پڑی ہُوئی ہے اپنے غلام کے مطلب بر آری کے لیے یقیناً اُسے دیوانہ کر دیا ہے محبّت نے۔ بے شک ہم پاتے ہیں اس عورت کو کھُلی گمراہی میں۔
12:31   پھر جب سنی اس نے ان کی عیّارانہ باتیں تو بُلا بھیجا اُنہیں اور آراستہ کی اُن کے لیے تکیہ دار مجلس اور دی ہر ایک عورت کو اُن میں سے ایک چھُری اور کہا (یُوسف سے) نکل آ، ان کے سامنے۔ پھر جب دیکھا ان عورتوں نے یوسف کو دنگ رہ گئیں اور کاٹ بیٹھیں اپنے ہاتھ اور بولیں حاشا لِلّہ: نہیں ہے یہ شخص انسان۔ نہیں ہے یہ مگر کوئی بزرگ فرشتہ۔
12:32   عزیز کی بیوی نے کہا لو! یہ ہے وہ شخص جس کے بارے میں تم مجھ پر باتیں بنا رہی تھیں اور ہاں میں نے ہی ورغلایا تھا اسے اپنا مطلب نکالنے کے لیے مگر یہ بچ نکلا۔ اور اگر کہیں نہ کیا اس نے وہ کام جو میں کہہ رہی ہوں اسے تو ضرور قید کیا جائے گا اور ہوگا بہت ذلیل و خوار۔
12:33   یُسف نے کہا: اے میرے رب! قید خانہ مجھ کو زیادہ پسند ہے بہ نسبت اس کام کے کہ بلاتی ہیں یہ عورتیں مجھے جس کے لیے۔ اور اگر نہ دفع کرے گا تو مجھ سے ان کی چالیں تو دام میں پھنس جاؤں گا میں ان کے اور ہو جاؤں گا جاہلوں میں سے۔
12:34   پھر قبول فرما لی اس کی دُعا اس کے رب نے اور دفع کر دیں اُس سے اُن کی چالیں۔ بے شک وہی ہے سب کچھ سُننے والا اور جاننے والا۔
12:35   پھر سُوجھا ان لوگوں کو اس کے بعد بھی کہ دیکھ چُکے تھے وہ نشانیاں (یوسف کی صداقت کی) کہ اُسے قید کر دیں ایک مدّت کے لیے۔
12:36   اور داخل ہُوئے یُوسف کے ساتھ قید خانے میں دو جوان کہا ان میں سے ایک نے کہ میں نے (خواب) دیکھا ہے کہ میں کشید کر رہا ہوں شراب اور کہا دوسرے نے کہ میں نے (خواب) دیکھا ہے کہ اُٹھائے ہُوئے ہوں اپنے سر پر روٹیاں، کھا رہے ہیں پرندے اس میں سے۔ بتائیے ہمیں ان کی تعبیر۔ یقیناً ہم دیکھتے ہیں کہ آپ نیک آدمی ہیں۔
12:37   یُوسف نے کہا کہ نہیں آئے گا تمہارے پاس وہ کھانا جو ملتا ہے تمہیں مگر میں بتا دوں گا تم کو خواب کی تعبیر اس سے پہلے کہ آئے (وہ) تمہارے پاس۔ یہ ان (علوم) میں سے ہے جو سکھائے ہیں مجھ کو میرے رب نے، کیونکہ میں نے چھوڑ دیا ہےان لوگوں کا مذہب جو ایمان نہیں لاتے اللہ پر اور جو آخرت کے بھی منکر ہیں۔
12:38  اور پیروی کر لی ہے میں نے اپنے باپ دادا کے دین کی (یعنی) ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب (کی)۔ نہیں ہے ہمارا یہ کام کہ شریک ٹھہرائیں اللہ کے ساتھ کسی کو۔ یہ فضل ہے اللہ کا ہم پر اور تمام انسانوں پر لیکن بہت سے انسان شکر نہیں کرتے۔
12:39   اے میرے قید خانہ کے رفیقو! کیا بہت سے متفرّق رب بہتر ہیں یا اللہ جو ایک ہے اور سب پر غالب ہے؟
12:40   جن کی بندگی کرتے ہو تم اللہ کو چھوڑ کر وہ صرف چند نام ہیں جو رکھ لیے ہیں تم نے خود اور تمہارے باپ دادا نے، نہیں نازل فرمائی ہے اللہ نے اُن کے بارے میں کوئی سند، نہیں ہے حکومت (کسی کی) سوائے اللہ کے اس نے حکم دیا ہے کہ نہ بندگی کرو (کسی کی) سوائے اُس کے۔ یہی ہے طریقِ زندگی سیدھا اور صحیح مگر اکثر انسان جانتے نہیں ہیں۔
12:41   اے میرے قید خانہ کے رفیقو! ایک تو تم میں سے پلائے گا اپنے ٓآقا کو شراب اور رہا دوسرا تو اُسے سُولی پر چڑھایا جائے گا پھر کھائیں گے پرندے اس کے سر کو (نوچ نوچ کر)۔ فیصلہ ہو چُکا ہے اس بات کا جس کے بارے میں تم پُوچھ رہے تھے۔
12:42   اور کہا یُوسف نے اس شخص سے جس کے بارے میں یوسف کا خیال تھا کہ وہ نجات پائے گا ان دونوں میں سے کہ میرا ذکر کرنا اپنے آقا سے لیکن بُھلا دیا اُس کو شیطان نے اپنے آقا سے ذکر کرنا (یُوسف کا) تو پڑے رہے یُوسف قید خانے میں کئی سال۔
12:43   اور کہا (ایک روز) بادشاہ نے، میں نے (خواب میں) دیکھا ہے کہ سات گائیں ہیں موٹی تازی، کھا رہی ہیں اُن کو سات دُبلی گائیں اور سات اناج کی بالیں ہیں ہری بھری اور (سات بالیں ہیں) دوسری سوکھی۔ اے اہلِ دربار! مجھے بتاؤ میرے خواب کے بارے میں، اگر تم خوابوں کی تعبیر بتا سکتے ہو۔
12:44   اُنہوں نے کہا: یہ جھُوٹے خواب ہیں اور نہیں ہیں ہم ایسے خوابوں کی تعبیر سے کچھ باخبر۔
12:45   اور کہا: اس شخص نے جو بچ گیا تھا ان دو (قیدیوں) میں سے اور اُسے یاد آیا ایک مدّت کے بعد (تو اُس نے کہا) میں بتاؤں گا تمہیں٘ اس کی تعبیر، مجھے (یُوسف کے پاس) بھیج دیجیے۔
12:46   اے یُوسف، اے سراپا راستی! بتاؤ ہمیں تعبیر کہ سات موٹی گائیں ہیں جنہیں کھا رہی ہیں سات دبلی (گائیں) اور سات (اناج کی) بالیں ہیں ہری بھری اور دوسری (سات بالیں) سُوکھی، تاکہ میں (تعبیر لے کر) واپس جاؤں لوگوں کے پاس تاکہ اُن کو بھی معلوم ہو جائے (تعبیر اور آپ کا مقام و مرتبہ)۔
12:47   یُوسف نے کہا: کھیتی باڑی کرو گے تم سات سال تک لگاتار پھرجو فصل کاٹو تم تو اسے رہنے دینا اس کی بالوں میں سوائے تھوڑی مقدار کے، جس میں سے تم کھاؤ گے۔
12:48   پھر آئیں گےا س کے بعد سات (سال) بہت سخت، جو کھا جائیں گے وہ (ذخیرہ) جسے جمع کیا ہوگا تم نے اس (وقت) کے لیے البتّہ تھوڑا بچے گا جو تم نے محفوظ کر رکھا ہوگا۔
12:49   پھر آئے گا اس کے بعد ایک سال جس میں خُوب بارشیں ہوں گی لوگوں کے لیے اور اس میں وہ رس نچوڑیں گے۔
12:50   اور (یہ تعبیر سُن کر) کہا بادشاہ نے کہ لاؤ میرے پاس اسے پھر جب آیا یوسف کے پاس شاہی قاصد تو یُوسف نے کہا: واپس چاؤ اپنے آقا کے پاس اور پوچھو اس سے کہ کیا معاملہ ہے ان عورتوں کا جنہوں نے کاٹ لیے تھے اپنے ہاتھ۔ بے شک میرا رب ان کی چالوں سے پُوری طرح باخبر ہے۔
12:51   بادشاہ نے پُوچھا کیا تجربہ ہے تمہارا اس وقت کا جب تم نے پُھسلایا تھا یوسف کو اس کے نفس (کی حفاظتٰ سے وہ بولیں حاشاللہ! نہیں پائی ہم نے اُس میں ذرا بھی بُرائی۔ بولی عزیز کی بیوی۔ اب کھل کر سامنے آ گیا ہے حق، میں نے ہی اس کو پُھسلانے کی کوشش کی تھی اور واقعہ یہ ہے کہ وہ بالکل سچّا ہے۔
12:52   (یوسف نے کہا) اس سے میری غرض یہ تھی کہ جان لے (عزیز) کہ میں نے نہیں کی تھی خیانت اُس کے ساتھ اُس کی غیر حاضری میں اور (یہ بھی) کہ اللہ نہیں کامیاب ہونے دیتا کوئی چال خیانت کرنے والوں کی۔
12:53   اور نہیں برات کر رہا ہوں میں اپنے نفس کی بھی۔ بے شک نفس تو ضرور اُکساتا ہے بدی پر، الّا یہ کہ کسی پر رحمت ہو میرے رب کی۔ بے شک میرا رب ہے بہت معاف فرمانے والا اور رحم کرنے والا۔
12:54   اور کہا بادشاہ نے لاؤ میرے پاس اس کو تاکہ مخصوص کرلوں میں اُسے اپنے لیے۔ پھر جب گفتگو کی اُن سے تو بادشاہ نے کہا: بے شک آپ آج سے ہمارے ہاں قدر و منزلت والے اور امانتدار ہیں۔
12:55   یوسف نے کہا: مامور کردو مجھے ملک کے خزانوں پر، بے شک میں حفاظت کرنے والا ہوں اور علم بھی رکھتا ہُوں۔
12:56   اور اس طرح اقتدار عطا کیا ہم نے یوسف کو مُلک میں تاکہ وہ جگہ بنالے اپنے لیے اس میں جہاں چاہے۔ نوازتے ہیں ہم اپنی رحمت سے جسے چاہیں اور نہیں ضائع کرتے ہم اجر اچّھے کام کرنے والوں کا۔
12:57   اور یقینا اجر آخرت کا زیادہ بہتر ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں اور تقویٰ کا رویّہ اختیارکرتے ہیں۔
12:58   اور آئے بھائی یوسف کے (مصر میں) اور حاضر ہُوئے اس کے ہاں تو پہچان لیا اس نے اُنہیں اور وہ اس کو نہ پہچان سکے۔
12:59   اور جب تیّار کروایا ان کا سامان تو (اُن سے) کہا کہ لے کر آٓنا تم میرے پاس اپنے اس بھائی کو جو باپ کی طرف سے ہے، کیا نہیں دیکھتے تم کہ میں پُورا پُورا بھر کر دیتا ہوں پیمانہ اور اس میں بہترین مہمان نواز ہُوں۔
12:60   پھر اگر نہ لائے تم میرے پاس اُسے تو (یہ سمجھو کہ) نہیں ہے کوئی غلّہ تمہارے لیے میرے پاس اور نہ تم میرے قریب پھٹکنا۔
12:61   اُنہوں نے کہا کہ ہم ضرور آمادہ کرنے کی کوشش کریں گے اس کے بارے میں اس کے باپ کو اور یقینا ہم (ایسا) کرلیں گے۔
12:62   اور یوسف نے کہا: اپنے خادموں سے کہ رکھ دو ان کی نقدی ان کے سامان میں تاکہ وہ پہچان لیں اُسے جب لوٹ کر جائیں اپنے گھر والوں کے پاس، تاکہ وہ پھر لوٹ کر آئیں۔
12:63   پھر جب واپس پہنچے وہ اپنے باپ کے پاس تو اُنہوں نے کہا: ابّا جان! انکار کر دیا گیا ہے ہمیں غلّہ دینے سے (آئندہ کے لیے) تو بھیج دیجیے ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو تاکہ ہم غلّہ لاسکیں اور یقینا ہم اس کی حفاظت کے ذمّہ دار ہیں۔
12:64   یعقوب نے کہا، نہیں بھروسہ کرتا میں تم پر اس کے معاملہ میں مگر ویسا ہی جیسا بھروسہ کیا تھا میں نے تم پر اس کے بھائی کے بارے میں اس سے پہلے۔ اچّھا! اللہ بہترین محافظ ہے اور وہ سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے۔
12:65   اور جب کھولا اُنہوں نے اپنا سامان (اور) پائی اُنہوں نے اپنی نقدی جو لوٹا دی گئی تھی ان کی طرف تو انہوں نے کہا ابّا جان! ہمیں اور کیا چاہیے۔ یہ رہی ہماری نقدی جو لوٹادی گئی ہے ہماری طرف اور رسد لے کر آئیں گے ہم اپنے گھر والوں کے لیے اور حفاظت کریں گے اپنے بھائی کی اور زیادہ ملے گا ایک اُونٹ بھر غلّہ، یہ غلّہ مفت کا ہوگا۔
12:66   یعقوب نے کہا: میں ہرگز نہیں بھیجوں گا اسے تمہارے ساتھ جب تک کہ (نہ) دو تم مجھے پختہ عہد اللہ کے نام کا کہ تم ضرور لے آؤ گے میرے پاس اسے اِلَّا یہ کہ گھیر ہی لیے جاؤ تم۔ پھر جب دے دیا انہوں نے باپ کو پختہ عہد تو یعقوب نے کہا کہ اللہ ہے اس بات پر جو ہم کہہ رہے ہیں نگہبان۔
12:67   اور یعقوب نے کہا: میرے بیٹو، نہ داخل ہونا تم (سب) ایک ہی دروازے سے بلکہ داخل ہونا مختلف دروازوں سے اور نہیں بچاسکتا میں تم کو اللہ (کی مشیت) سے ذرا بھی نہیں چلتا حُکم کسی کا سوائے اللہ کے، اسی پر بھروسہ کیا میں نے اور اُسی پر بھروسہ کرنا چاہیے بھروسہ کرنے والوں کو۔
12:68   اور جب داخل ہُوئے وہ اُسی طرح جیسے حکم دیا تھا اُنہیں اُن کے باپ نے۔ (یہ تدبیر) نہیں بچاسکتی تھی اُن کو اللہ (کی مشیت) سے ذرا بھی، ہاں! ایک خواہش تھی یعقوب کے دل میں جسے اُنہوں نے پُورا کرلیا۔ اور بے شک وہ صاحبِ علم تھے اس لیے کہ ہم نے اُنہیں تعلیم دی تھی لیکن اکثر انسان (اس حقیقت سے) بے خبر ہیں۔
12:69   اور جب پہنچے وہ یُوسف کے پاس تو رکھ لیا یُوسف نے اپنے پاس اپنے بھائی کو (اور) کہا: بے شک میں ہی تمہارا بھائی ہوں، لہٰذا تم نہ ہونا غمگین ان باتوں پر جو یہ کرتے رہے ہیں۔
12:70   پھر جب لدوانے لگے ان کا سامان تو رکھ دیا ایک پیالہ سامان میں اپنے بھائی کے پھر اعلان کیا ایک پکارنے والے نے، اے قافلے والو! یقینا تم تو چور ہو۔
12:71  وہ بولے متوجّہ ہوکر ان کی طرف، کیا چیز کھوگئی ہے تمہاری؟
12:72  جواب دیا نہیں مِل رہا ہمیں پیمانہ بادشاہ کا اور جو شخص لائے گا اُسے، ایک اُونٹ بھر غلّہ ہے (اس کے لیے) اور میں اس کا ذمّہ دار ہوں۔
12:73   وہ بولے: اللہ کی قسم یقینا تم کو معلوم ہے کہ نہیں آئے ہم غرض سے کہ فساد کریں زمین میں اور نہ ہیں ہم چوریاں کرنے والے۔
12:74   انہوں نے کہا : تو کیا سزا ہے چور کی؟ اگر تم جھُوٹے ثابت ہُوئے۔
12:75   اُنہوں نے کہا: اس کی سزا؟ جس کے سامان میں ملے پیمانہ سو اسی کو دھرلیا جائے اس کی سزا میں۔ اسی طرح ہمارے ہاں سزا دی جاتی ہے ایسے ظالموں کو۔
12:76   پھر شروع کیا (تلاش کرنا) اُن کے تھیلوں میں اپنے بھائی کے تھیلے سے پہلے۔ پھر برآمد کرلیا پیمانہ اپنے بھائی کے تھیلے سے۔ اس طرح تدبیر کی ہم نے یوسف کی خاطر (کیونکہ) نہ تھا اُسے اختیار کہ وہ پکڑتا اپنے بھائی کو بادشاہ کے قانون کے مطابق الّایہ کہ چاہتا اللہ۔ بلند کردیتے ہیں ہم مرتبے جس کے چاہیں اور تمام علم والوں سے بالاتر ایک علم والا ہے۔
12:77   اُنہوں نے کہا: اگر اس نے چوری کی ہے (تو کچھ عجب نہیں) اس لیے کہ چوری کی تھی اس کے بھائی نے بھی اس سے پہلے اور پی گئے اُن کی اس بات کو یُوسف اپنے دل ہی دل میں اور نہ ظاہر کیا اس کا کوئی ردِّ عمل اُن کے سامنے، (بس اتنا) کہا کہ تم تو بدتر ہو درجے میں اور اللہ بہتر جانتا ہے حقیقت اس بات کی جو تم کہہ رہے ہو۔
12:78   وہ بولے: اے عزّت مآب! واقعہ یہ ہے کہ اس کا باپ بہت بُوڑھا ہے لہٰذا آپ رکھ لیں ہم میں سے کسی ایک کو اس کی جگہ۔ یقینا ہم دیکھتے ہیں کہ آپ نیک آدمی ہیں۔
12:79   یُوسف نے کہا: اللہ کی پناہ اس سے کہ ہم پکڑیں کسی کو سوائے اس شخص کے کہ ملا ہو ہمیں اپنا سامان جس کے پاس سے بیشک ہم ہوں گے اگر ہم ایسا کریں ظالم۔
12:80   پھر جب وہ نااُمید ہوگئے یوسف سے تو علحدہ ہوگئے۔ باہم مشورہ کرنے کے لیے، کہا: اُن کے بڑے (بھائ) نے کیا تمہیں نہیں معلوم کہ تمہارے والد نے لیا ہے تم سے عہد اللہ کے نام پر اور اس سے پہلے بھی جو قصور کرچُکے ہو تم یُوسف کے معاملہ میں۔ لہٰذا ہرگز نہ چھوڑوں گا میں اس جگہ کو جب تک کہ (نہ) اجازت دیں مجھے میرے والد یا فیصلہ کردے اللہ میرے حق میں۔ اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔
12:81  تم واپس جاؤ اپنے باپ کے پاس اور کہو: ابّا جان! تمہارے بیٹے نے چوری کی ہے اور نہیں بیان کر رہے ہیں ہم مگر وہ جو ہم جانتے ہیں اور نہیں ہم غیب کی باتوں کے نگہبان۔
12:82  اور آپ پوچھ لیجیے اس بستی والوں سے جس میں ہم ٹھہرے تھے اور اس قافلے سے بھی ہم آئے ہیں جس کے ساتھ اور بے شک ہم بالکل سچّے ہیں۔
12:83   (اس پر) یعقوب نے کہا: نہیں بلکہ گھڑ لی ہے تمہارے لیے تمہارے نفس نے ایک بات۔ تو صبر ہی بہتر ہے، اُمید ہے کہ اللہ لے آئے گا میرے پاس ان سب کو۔ بے شک وہی ہے سب کچھ جاننے والا اور ہر کام حکمت کے مطابق کرنے والا۔
12:84   اور منہ پھیرلیا ان کی طرف سے اور کہنے لگے ہائے یُوسف! اور سفید ہوگئیں ان کی آنکھیں اس غم کی وجہ سے اور وہ دل ہی دل میں غم کھاتے رہے۔
12:85   بیٹوں نے کہا: اللہ کی قسم آپ تو لگے ہی رہیں گے یاد میں یوسف کی یہاں تک کہ آپ غم میں گھل جائیں گے یا ہلاک ہوجائیں گے۔
12:86   یعقوب نے کہا: حقیقت یہ ہے کہ میں فریاد کرتا ہوں اپنی پریشانی اور اپنے غم کی اللہ کے حضور اور میں جانتا ہوں من جانبِ اللہ وہ (باتیں) جو تم نہیں جانتے۔
12:87   اے بیٹو! جاؤ اور تلاش کرو یوسف کو اور اس کے بھائی کو اور مایُوس نہ ہونا اللہ کی رحمت سے واقعہ یہ ہے کہ نہیں مایوس ہوتے اللہ کی رحمت سے مگر کافر لوگ۔
12:88   پھر جب آئے وہ یوسف کے پاس تو کہنے لگے: اے عزّت مآب! پہنچی ہے ہمیں اور ہمارے خاندان کو سخت مُصیبت اور ہم لائے ہیں پونجی حقیر سی سو پُوری دے دو تم ہمیں بھرتی (غلّے کی) اور خیرات کرو (ہمارے بھائی کو آزاد کرکے) ہم پر، بے شک اللہ جزا دیتا ہے خیرات کرنے والوں کو۔
12:89   یوسف نے کہا: ''تمہیں معلوم ہے کیا کیا تھا تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ جبکہ تم جاہل تھے؟
12:90   وہ چونک کر بولے: ہیں! کیا تم ہی یوسف ہو؟ آپ نے جواب دیا: ہاں میں ہی یُوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے۔ یقینا احسان کیا ہے اللہ نے ہم پر، واقعہ یہ ہے کہ جو شخص ڈرتا ہے(اللہ سے) اور صبر کرتا ہے تو بےشک اللہ، نہیں ضائع کرتا اجر اچھے کام کرنے والوں کا۔
12:91  اُنہوں نے کہا: واللہ! ضرور فضیلت بخشی ہے تم کو اللہ نے ہم پر اور یقینا ہم ہی تھے خطا کار۔
12:92  یُوسف نے کہا: کوئی گرفت نہیں تم پر آج، معاف کرے اللہ تمہیں اور وہ سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
12:93   لے جاؤ یہ میری قمیص اور ڈالنا اسے چہرے پر میرے والد کے تو لوٹ آئے گی اُن کی بینائی اور لے آؤ میرے پاس تم اپنے گھروالوں کو سب کو۔
12:94   پھر جب روانہ ہُوا قافلہ (مصر سے) تو کہا اُن کے والد نے (کنعان میں) بے شک مجھے آرہی ہے خوشبُو یوسف کی، اگر تم یہ نہ سمجھو کہ میں سٹھیا گیا ہُوں۔
12:95   وہ بولے واللہ! آپ تو پڑے ہُوئے ہیں اپنے قدیم خبط میں۔
12:96   پھر جونہی آیا خوشخبری لانے والا اور ڈال دی اس نے قمیص ان کے مُنہ پر تو لوٹ آئی ان کی بینائی۔ یعقوب نے کہا: کیا نہ کہا تھا میں نے تم سے کہ بے شک میں جانتا ہوں من جانبِ اللہ وہ (باتیں) جو تم نہیں جانتے۔
12:97   اُنہوں نے کہا: ابا جان! دُعا کیجیے ہمارے لیے کہ بخشے جائیں ہمارے گناہ، بے شک تھے ہم خطا کار۔
12:98   یعقوب نے کہا! ضرور بخشش طلب کروں گا میں تمہارے لیے۔ اپنے رب سے۔ بے شک وہی ہے غفور و رحیم۔
12:99   پھر جب پہنچے (یہ لوگ) یُوسف کے پاس تو اس نے جگہ دی اپنے پاس اپنے والدین کو اور کہا داخل ہوجاؤ مصر میں اگر اللہ نے چاہا تو امن سے رہو گے۔
12:100   اور احترام سے بٹھایا اپنے والدین کو تخت پر اور گر پڑے سب یُوسف کے آگے سجدے میں۔ (اس وقت) یُوسف نے کہا: ابّا جان! یہ ہے تعبیر میرے خواب کی (جو میں نے دیکھا تھا) پہلے۔ کر دکھایا ہے اسے میرے رب نے سچّا اور اس کا احسان ہے مجھ پر کہ نکالا اُس نے مجھے قید خانہ سے اور لے آیا آپ سب کو دیہات سے اس کے بعد کہ فساد ڈال دیا تھا شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان۔ بے شک میرا رب غیر محسوس تدبیریں کرتا ہے اپنی مشیّت (پُوری) کرنے کے لیے، بے شک وہ ہے ہر بات جاننے والا اور بڑی حکمت والا۔
12:101  اے میرے مالک! یقینا عطا کی تونے مجھے حکومت اور علم سکھایا تونے مجھے باتوں کی تہہ تک پہنچنے کا۔ اے پیدا کرنے والے آسمانوں اور زمین کے تو ہی سرپرست ہے میرا دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، موت دینا مجھے اسلام پر اور شامل کرنا مجھے نیک لوگوں میں۔
12:102  یہ غیب کی خبریں ہیں جو وحی کررہے ہیں ہم تمہاری طرف، حالانکہ نہ تھے تم ان کے پاس جب اُنہوں نے ایک متفقہ فیصلہ کیا تھا اور وہ سازشیں کررہے تھے۔
12:103   اور نہیں ہیں اکثر انسان خواہ تم کتنا ہی چاہو اس پر یقین کرنے والے۔
12:104   حالانکہ نہیں مانگتے تم ان سے اس (خدمت) پر کوئی اجر، نہیں ہے یہ (قرآن) مگر ایک نصیحت جہان والوں کے لیے۔
12:105   اور کتنی ہی نشانیاں ہیں آسمانوں میں اور زمین میں، گزرتے ہیں یہ اُن پر سے اس حالت میں کہ یہ ادھر ذرا دھیان نہیں دیتے۔
12:106   اور نہیں ایمان لاتے ان میں اکثر اللہ پر مگر اس طرح کہ وہ (اس کے ساتھ دوسروں کو) شریک ٹھہراتے ہیں۔
12:107   تو کیا یہ بے خوف ہیں اس بات سے کہ ا ٓپڑے ان پر کوئی آفت اللہ کے عذاب کی یا ا ٓپہنچے قیامت کی گھڑی اچانک جبکہ اُنہیں خبر ہی نہ ہو۔
12:108   کہہ دو! یہی ہے میرا راستہ کہ دعوت دیتا ہوں میں اللہ کی طرف۔ سمجھ بوجھ کے ساتھ، میں بھی اور وہ سب لوگ بھی جو میرے پیروکار ہیں۔ اور پاک ہے اللہ اور نہیں ہوں میں مشرکوں میں سے۔
12:109   اور نہیں بھیجے ہم نے تم سے پہلے (رسول) مگر وہ بھی سب مرد تھے وحی بھیجی تھی ہم نے ان کی طرف بستیوں والوں میں سے۔ تو کیا نہیں چلے پھرے یہ زمین میں تاکہ دیکھتے کہ کیا ہُوا انجام ان لوگوں کا جو ان سے پہلے تھے؟ اور یقینا آخرت کا گھر ہی بہتر ہے ان لوگوں کے لیے جو متّقی ہیں کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
12:110   یہاں تک کہ جب مایوس ہوگئے رسول اور وہ (کافر) سمجھنے لگے کہ انہیں جھوٹا ڈرایا گیا تھا تو آگئی رسولوں کے پاس ہماری مدد، پھر ہم نے بچالیا جس کو چاہا اور نہیں ٹالا جاتا ہمارا عذاب مجرم لوگوں سے۔
12:111   یقینا ہے اُن کے قصوں میں سامانِ عبرت عقلمند لوگوں کے لیے۔ نہیں ہے یہ بات کچھ گھڑی ہُوئی بلکہ یہ تصدیق ہے ان کتابوں کی جو اس سے پہلے موجود ہیں اور تفصیل ہے ہر چیز کی اور ہدایت و رحمت ہے ان لوگوں کے لیے جو اہلِ ایمان ہیں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
13:1  الف۔ لام۔ میم۔ را۔ یہ آیات ہیں کتابِ الہٰی کی۔ اور جو کچھ نازل کیا گیا ہے تم پر تمہارے رب کی طرف سے وہ عین حق ہے مگر اکثر انسان نہیں مانتے۔
13:2  یہ اللہ ہی ہے جس نے بلند کیا آسمانوں کو بغیر ستونوں کے (جیسا کہ ) تم دیکھتے ہواسے پھر وہ جلوہ فرماہُوا اپنے تختِ سلطنت پر اور پابند بنایا اس نے ایک قانون کا آفتاب و مہتاب کو، ہر ایک چل رہا ہے ایک وقت مقرر تک کے لیے، ہر کام کی تدبیر وہی کر رہا ہے،کھول کھول کر بیان کرتا ہے نشانیاں، شاید کہ تم اپنے رب سے ملاقات کا یقین کرلو۔
13:3   اور وہی ہے جس نے پھیلایا زمین کو اور گاڑ رکھے ہیں اس میں پہاڑوں کے لنگر اور (جاری کردیے) دریا۔اور ہر طرح کے پھلوں کے، پیدا کیے اس (زمین)میں جوڑے قسم قسم کے،ڈھانپتا ہے وہ رات کو دن پر،بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غوروفکر کرتے ہیں۔
13:4   اور زمین میں خطّے ہیں ایک دوسرے سے ملے ہوئے اور باغ ہیں انگور کے اور کھیتیاں ہیں اور کھجور کے درخت ہیں جڑے ہُوئے تنوں والے اور اکہرے جو سیراب ہوتے ہیں ایک ہی پانی سے لیکن فضیلت دیتے ہیں ہم بعض کو بعض پر ذائقہ کے اعتبار سے، بے شک اس میں بھی بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
13:5   اور اگر تمہیں تعجّب کرنا ہے تو تعجّب کے قابل ہے ان کی یہ بات کہ کیا جب ہوجائیں گے ہم مٹی تو کیا ہم پیدا کیے جائیں گے ازسرِ نو؟ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اپنے رب کے ساتھ اور یہی وہ لوگ ہیں کہ پڑے ہوں گے طوق اُن کی گردنوں میں اور یہ لوگ جہنمّی ہیں، یہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
13:6   اور جلدی مچارہے ہیں یہ لوگ تم سے بُرائی کے لیے بھلائی سے پہلے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ گزر چُکی ہیں ان سے پہلے بہت سی مثالیں (عذاب کی) اور بے شک تیرا رب معاف کرنے والا ہے انسانوں کو اُن کے ظلم کے باوجود۔ اور یقینا تیرا رب بہت سخت عذاب دینے والا بھی ہے۔
13:7   اور کہتے ہیں وہ لوگ جنہوں نے (حق کو ماننے سے) انکار کیا ہے، کیوں نہ اُتاری گئی اس پر کوئی نشانی اس کے رب کی طرف سے؟ حقیقت یہ ہے کہ تم تو بس خبردار کرنے والے ہو اور ہر قوم کے لیے ایک رہنما ہوا ہے۔
13:8   اللہ ہی جانتا ہے جو کچھ اُٹھائے پھرتی ہے ہر مادہ (اپنے پیٹ میں) اور جو گھٹتا ہے رحموں کے اندر اور جو بڑھتا ہے اور ہر چیز کے لیے اس کے ہاں ایک مقدار مقّرر ہے۔
13:9   وہ جاننے والا ہے پوشید اور ظاہر کا، وہ بڑا ہے اور ہر حال میں بالاتر رہنے والا ہے۔
13:10   یکساں ہے (اس کے لیے) تم میں سے خواہ کوئی آہستہ بات کرے یا کوئی زور سے (بات کرے) اور وہ بھی جو چُھپا ہوا ہو رات (کی تاریکی) میں یا چل پھر رہا ہو دن (کی روشنی) میں۔
13:11   اس کے مقرر کیے ہُوئے نگران لگے ہوئے ہیں بندے کے آگے بھی اور اس کے پیچھے بھی جو اس کی دیکھ بھال کرتے ہیں اللہ کے حُکم سے۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ نہیں بدلتا حالت کسی قوم کی جب تک کہ (نہ) بدلے وہ ان اوصاف کو جو اس میں ہیں، اور جب ارادہ کرتا ہے اللہ کسی قوم کی شامت لانے کا تو نہیں ہے کوئی ٹالنے والا اس کا،اور نہیں ہے اُن کا اللہ کے مقابلہ میں کوئی مدد گار۔
13:12   وہی تو ہے جو دکھلاتا ہے تم کو بجلی، ڈرانے اور اُمید دلانے کے لیے اور اُٹھاتا ہے بھاری بادلوں کو۔
13:13   اور تسبیح کرتی ہے رَعد، اس کی حمد کے ساتھ اور فرشتے بھی (تسبیح کرتے ہیں اس کی) اس سے ڈرتے ہُوئے اور وہی بھیجتا ہے بجلیاں پھر گراتا ہے اُن کو جس پر چاہے جبکہ وہ جھگڑ رہے ہوتے ہیں اللہ کے بارے میں حالانکہ وہ مالک ہے زبر دست قوّت کا۔
13:14   اسی کو پُکارنا برحق ہے اور وہ جن کو پکارتے ہیں یہ لوگ اللہ کے سوا وہ جواب نہیں دے سکتے ان کو کسی بات کا (اُنہیں پُکارنا تو) ایسا ہے جیسے کوئی شخص پھیلائے اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف تاکہ ا ٓپہنچے وہ اس کے منہ میں اور نہیں ہے وہ پہنچنے والا اس تک۔ اور نہیں ہے پکارنا کافروں کا مگر بے کار۔
13:15   اور اللہ ہی کے آگے سجدہ کر رہے ہیں سب جو ہیں آسمانوں میں اور زمین میں خوشی سے یا زبردستی اور ان کے سایے بھی (سجدہ کرتے) ہیں صبح و شام۔
13:16   پُوچھو! کون ہے رب آسمانوں کا اور زمین کا؟ کہو اللہ۔ کہو! کیا پھر بھی تم نے بنا رکھے ہیں اللہ کے سوا ایسے کار ساز، جو نہیں اختیار رکھتے خود کو بھی نفع پہنچانے کا اور نہ نقصان پہنچانے کا؟ کہو! کیا برابر ہوسکتا ہے اندھا اور آنکھوں والا یا کہیں برابر ہوسکتی ہیں تاریکیاں اور روشنی؟ کیا ٹھہرا رکھے ہیں اُنہوں نے اللہ کے ایسے شریک جنہوں نے پیدا کیا ہے کچھ، جس طرح اللہ نے پیدا کیا ہے جس کی وجہ سے مشتبہ ہوگیا ہے تخلیق کا معاملہ ان پر؟ کہو اللہ ہی ہے پیدا فرمانے والا ہر چیز کا اور وہ ہے یکتا اور زبر دست۔
13:17   اُسی نے برسایا آسمان سے پانی پھر بہہ نکلے ندی نالے (اس کو لے کر) اپنے اپنے ظرف کے مطابق پھر اُوپر لے آیا سیلاب، پُھولا ہوا جھاگ اور ان (دھاتوں) میں بھی جن کو تپاتے ہیں آگ میں بنانے کے لیے زیور یا سامان، جھاگ اُٹھتا ہے ویسا ہی۔ اسی طرح (مثال) بیان کرتا ہے اللہ حق و باطل کی۔ سو جو جھاگ ہے وہ تو سوکھ کر زائل ہوجاتا ہے اور جو چیز فائدہ پہنچاتی ہے انسانوں کو وہ باقی رہ جاتی ہے زمین میں۔ اسی طرح بیان کرتا ہے اللہ مثالیں (تاکہ تم سمجھو)۔
13:18   اُن لوگوں کے لیے جنہوں نے قبول کرلی (دعوت) اپنے رب کی، بھلائی ہے۔ اور وہ جنہوں نے نہیں قبول کی (دعوت) اس کی اگر ہوں اُن کے پاس وہ (خزانے) جو زمین میں ہیں سب کے سب اور اتنے ہی اس کے ساتھ (اور بھی) تو ضرور فدیہ میں دے دیں وہ اُسے (اپنی نجات کے لیے) یہی وہ لوگ ہیں کہ (لیا جائے گا) اُن سے بُری طرح حساب اور اُن کا ٹھکانا ہوگا جہنّم اور وہ بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے۔
13:19   بھلا وہ شخص جو یہ جانتا ہے کہ جو کچھ نازل کیا گیا ہے تم پر تمہارے رب کی طرف سے وہ حق ہے، وہ مانند ہوسکتا ہے اُس کے جو اندھا ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ سمجھتے تو وہی ہیں جو عقل و شعور کے مالک ہیں۔
13:20   جو پُورا کرتے ہیں اللہ سے کیے ہُوئے عہد کو اور نہیں توڑتے (اس عہد کو) مضبوط باندھنے کے بعد۔
13:21   اور وہ جو ملاتے ہیں ان (رشتوں) کو، حکم دیا اللہ نے جن کے بارے میں کہ اُنہیں ملایا جائے اور ڈرتے ہیں اپنے رب سے اور خوف رکھتے ہیں سخت حساب کا۔
13:22   اور جو (راہ حق کے مصائب و آلام پر) صبر کرتے ہیں رضا جوئی کے لیے اپنے رب کی اور قائم کرتے ہیں نماز اور خرچ کرتے ہیں اس میں سے جو دیا ہے ہم نے اُن کو چُھپا کر اور علانیہ اور دُور کرتے ہیں بھلائی سے بُرائی کو۔ یہی ہیں وہ لوگ کہ ہے اُن کے لیے آخرت کا گھر۔
13:23   (یعنی) ایسے باغ جو ابدی قیام گاہ ہوں گے، داخل ہوں گے وہ اس میں اور وہ بھی جو نیک ہوں گے اُن کے آباؤ اجداد میں سے اور بیویوں میں سے اور اولاد میں سے۔ اور فرشتے آئیں گے اُن کے پاس (استقبال کے لیے) ہر دروازے سے۔
13:24   (اور کہیں گے) سلامتی ہو تم پر بسبب اس صبر کے جو کیا تم نے بس کیا ہی خُوب ہے آخرت کا گھر۔
13:25   اور وہ لوگ جو توڑتے ہیں اللہ سے کیے ہُوئے عہد کو بعد اس کو پختہ کرلینے کے اور قطع کرتے ہیں ان (رشتوں) کو کہ حکم دیا ہے اللہ نے ان کے ملانے کا اور فساد مچاتے ہیں زمین میں یہی لوگ ہیں کہ ہے اُن پر لعنت اور اُن کے لیے ہے بُرا گھر۔
13:26   اللہ فراخی دیتا ہے رزق میں جسے چاہے اور نپا تُلا دیتا ہے (جسے چاہے) اور مگن ہیں یہ دنیاوی زندگی میں اور نہیں ہے دنیاوی زندگی آخرت کے مقابلے میں مگر ایک حقیر فائدہ۔
13:27   اور کہتے ہیں یہ لوگ جو کافر ہیں کہ کیوں نہیں نازل کی گئی اس پر کوئی نشانی اس کے رب کی طرف سے کہو! بے شک اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہے اور راستہ دکھاتا ہے اپنی طرف (آنے کا) اُس کو جو رجوع کرتا ہے (اُس کی طرف)۔
13:28   (یعنی) وہ لوگ جو ایمان لاتے ہیں اور اطمینان پاتے ہیں اُن کے دل اللہ کے ذکر سے۔ یاد رکھو اللہ ہی کی یاد سے اطمینان نصیب ہوتا ہے دلوں کو۔
13:29   جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور کرتے ہیں نیک کام، خوش نصیبی ہے اُن کے لیے اور اچھا ٹھکانا۔
13:30   اسی طرح رسول بناکر بھیجا ہے ہم نے تم کو ایک ایسی قوم میں کہ گزرچُکی ہیں اس سے پہلے بہت سی قومیں، تاکہ پڑھ کر سُناؤ تم اُنہیں وہ (پیغام) جو وحی کیا ہے ہم نے تمہاری طرف حالانکہ وہ انکار کرتے ہیں رحمٰن کا۔ کہہ دو! وہی میرا رب ہے، نہیں ہے کوئی معبود اُس کے سِوا، اسی پر میرا بھروسہ ہے اور وہی میرا ملجا و ماویٰ ہے۔
13:31   اور اگر ہوتا کوئی قرآن کہ چلنے لگتے (اس کی تاثیر سے) پہاڑ یا ٹکڑے ٹکڑے ہوجاتی اس کے زور سے زمین یا بول پڑتے (اس کے اثر سے) مردے (تب بھی یہ ایمان نہ لاتے) واقعہ یہ ہے کہ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے اختیار سارا۔ کیا نہیں اطمینان ہوا اُن لوگوں کو جو مومن ہیں کہ اگر چاہتا اللہ تو ضرور ہدایت دے دیتا سب انسانوں کو اور ہمیشہ رہیں گے یہ کافر لوگ کہ پہنچتی رہے گی اُن کو ان کرتوتوں کے نتیجے میں کوئی نہ کوئی آفت یا نازل ہوتی رہے گی قریب اُن کے گھروں کے یہاں تک کہ آپہنچے اللہ کا وعدہ۔ یقینا اللہ نہیں خلاف کرتا اپنے وعدہ کے۔
13:32   اور بالیقین مذاق اُڑایا جاچُکا ہے بہت سے رسُولوں کا تم سے پہلے بھی مگر ڈھیل دی ہم نے اُن لوگوں کو جنہوں ے کفر کیا تھا پھر پکڑ لیا ہم نے اُن کو۔ پس (دیکھ لو) کیسا (سخت) تھا میر عذاب؟۔
13:33   پھر بھلا وہ (ذات) جو نگران ہے ہر جاندار کے اعمال پر جو اس نے کمائے ہیں (تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریکوں جیسی ہوسکتی ہے)؟ پھر بھی ٹھہرا رکھے ہیں اُنہوں نے اللہ کے لیے شریک۔ کہو (اُن سے) ذرا اُن کے نام تو لو، کیا خبر دے رہے ہو تم اللہ کو ایسی بات کی جو نہیں جانتا وہ زمین میں یا یہ محض ایک کہنے کی بات ہے (جس میں حقیقت کوئی نہیں)؟ حقیقت یہ ہے کہ خوشنما بنادیے گئے ہیں اُن لوگوں کے لیے جو مُنکر ہیں اُن کے فریب اور روک دیا گیا ہے اُنہیں راہِ راست سے اور جسے گمراہ کردے اللہ تو نہیں ہے پھر اس کو کوئی ہدایت دینے والا۔
13:34   اُن کے لیے ہے عذاب دُنیاوی زندگی میں بھی اور آخرت کا عذاب اس سے بھی زیادہ سخت ہوگا۔ اور نہ ہوگا اُن کو اللہ سے کوئی بچانے والا۔
13:35   کیفیّت اس جنّت کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے اہلِ تقویٰ سے۔ (یہ ہے) کہ بہہ رہی ہوں گی اُن کے نیچے نہریں، اُس کے پھل دائمی اور سایے (لازوال)۔ یہ ہے انجام متقی لوگوں کا اور انجام منکرینِ حق کا ہے جہنّم۔
13:36   اور وہ لوگ جنہیں دی ہے ہم نے کتاب، خوش ہوتے ہیں وہ اُس سے جو نازل کیا گیا ہے تم پر اور انہی کے گروہوں میں ایسے بھی ہیں جو انکار کرتے ہیں بعض باتوں کا کہہ دو! واقعہ یہ ہے کہ حکم دیا گیا ہے مجھے صرف یہ کہ میں بندگی کروں اللہ کی اور نہ شریک ٹھہراؤں (کسی کو) اس کے ساتھ اسی کی طرف دعوت دیتا ہوں میں اور اُسی کی طرف ہے میرا لوٹنا۔
13:37   اور اسی (ہدایت) کے ساتھ نازل کیا ہے ہم نے (تم پر) یہ فرمانِ عربی اور اگر کہیں پیروی کی تم نے اُن کی خواہشات کی اس کے بعد بھی کہ آچکا ہے تمہارے پاس حقیقی علم تو نہ ہوگا تمہارے لیے اللہ کے مقابلے میں کوئی حامی و مدد گار اور نہ کوئی بچانے والا۔
13:38   اور بے شک بھیجے ہیں ہم نے بہت سے رسُول تم سے پہلے اور بنایا تھا ہم نے اُنہیں بیوی بچّوں (والا) اور نہیں ہے طاقت کسی رسُول کی کہ لا دکھائے کوئی نشانی (از خود) بغیر اللہ کے اِذن کے۔ ہر دور کے لیے ہے ایک کتاب۔
13:39   اور مٹا دیتا ہے اللہ جو کچھ چاہتا ہے اور قائم رکھتا ہے (جو چاہتا ہے) اور اسی کے پاس ہے اصل کتاب۔
13:40   اور (ہمیں اختیار ہے) خواہ دِکھاویں ہم تم کو کچھ حصّہ اس (بُرے انجام) کا جس سے ہم ڈرا رہے ہیں اُن کو یا اُٹھالیں ہم تمہیں، بس تمہارا کام تو پہنچانا ہے اور ہمارا کام حساب لینا ہے۔
13:41   کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم چلے آرہے ہیں اس سرزمین پر اور تنگ کر رہے ہیں اس (کے دائرے) کو ہر طرف سے۔ اور اللہ حکومت کر رہا ہے، نہیں ہے کوئی نظر ثانی کرنے والا اُس کے فیصلوں پر اور وہ جلد لینے والا ہے حساب۔
13:42   اور بے شک بڑی چالیں چل چُکے ہیں وہ لوگ جو ان سے پہلے تھے لیکن (فیصلہ کُن) چال تو اللہ ہی کی ہے پُوری کی پُوری، وہ جانتا ہے جو کماتا ہے ہر تنفس اور عنقریب جان لیں گے یہ مُنکرینِ حق کہ کس کے لیے ہے آخرت کا گھر۔
13:43   اور کہتے ہیں وہ لوگ جو انکار کرتے ہیں کہ نہیں ہو تم بھیجے ہُوئے (اللہ کے)۔ کہہ دو! کافی ہے اللہ گواہی کے لیے میرے اور تمہارے درمیان اور (کافی ہے) وہ شخص جس کے پاس ہے آسمانی کتاب کا علم۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
14:1   الف۔ لام۔ را۔ یہ ایک کتاب ہے جسے نازل کیا ہے ہم نے تمہاری طرف تاکہ نکالو تم انسانوں کو تاریکیوں سے روشنی کی طرف، اُن کے رب کی توفیق سے، اس کے راستے کی طرف جو زبردست ہے اور نہایت قابلِ تعریف ہے۔
14:2   (یعنی) اللہ جو مالک ہے ہر اُس چیز کا جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ اور تباہی ہے کافروں کے لیے، سخت عذاب (کی وجہ) سے۔
14:3   وہ (کافر) جو ترجیح دیتے ہیں دُنیا کی زندگی کو آخرت پر اور روکتے ہیں اللہ کی راہ سے اور چاہتے ہیں کہ وہ ٹیڑھا ہوجائے۔ یہ لوگ گمراہی میں دُور نکل گئے ہیں۔
14:4   اور نہیں بھیجا ہم نے کوئی رسُول مگر بولتا تھا وہ زبان اپنی قوم کی تاکہ کھول کر سمجھائے اُنہیں، پھر گمراہ کردیتا ہے اللہ جسے چاہے اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہے۔ اور وہ ہے زبردست، بڑی حکمت والا۔
14:5   اور یقینا بھیجا تھا ہم نے موسیٰٰ کو اپنی نشانیاں دے کر (اور حکم دیا تھا) یہ کہ نکالو اپنی قوم کو تاریکیوں سے روشنی کی طرف۔ اور یاد دلاؤ اُنہیں تاریخِ الہٰی کے (سبق آموز) واقعات۔ بے شک اِس میں بڑی نشانیاں ہیں ہر اُس شخص کے لیے جو صبر کرنے والا اور شکر گزار ہے۔
14:6   اور جب کہا تھا موسیٰ نے اپنی قوم سے کہ یاد کرو اللہ کے اُس احسان کو جو اُس نے تم پر کیا جبکہ اُس نے نجات دلائی تمہیں آلِ فرعون سے جو پہنچاتے تھے تم کو بدترین عذاب اور ذبح کرتے تھے تمہارے بیٹوں کو اور زندہ رہنے دیتے تھے تمہاری عورتوں کو۔ اور اس میں تمہاری آزمائش تھی تمہارے رب کی طرف سے بہت بڑی۔
14:7   اور (یاد کرو وہ وقت) جب خبردار کردیا تھا (تم کو) تمہارے رب نے کہ اگر تم شکر گزار بنوگے تو میں تمہیں اور زیادہ نوازوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو (یاد رکھو) بے شک میرا عذاب بہت ہی سخت ہے۔
14:8   اور کہا تھا موسیٰ نے کہ خواہ کافر ہوجاؤ تم اور وہ لوگ بھی جو زمین میں ہیں، سب کے سب۔ تو بے شک اللہ ہے بے نیاز اور نہایت قابلِ تعریف۔
14:9   کیا نہیں پہنچتی تمہیں خبر ان (کے حالات) کی جو تم سے پہلے تھے (یعنی) قومِ نوح اور عاد و ثمود اور وہ جو ان کے بعد ہُوئے، جنہیں نہیں جانتا کوئی سوائے اللہ کے، آئے تھے اُن کے پاس اُن کے رسول کھُلی نشانیاں لے کر تو دبالیے اُنہیں نے اپنے ہاتھ اپنے مونہوں میں اور کہنے لگے کہ ہم نہیں مانتے اس کو جو تم کو دے کر بھیجا گیا ہے اور ہم درحقیقت ایسے شک میں مُبتلا ہیں اُن باتوں کے بارے میں جن کی تم ہمیں دعوت دے رہے ہو اور متردد ہیں۔
14:10   کہا ان کے پیغمبروں نے کیا اللہ کے بارے میں شک ہے؟ جو پیدا فرمانے والا ہے آسمانوں اور زمین کا؟ وہ تمہیں بُلارہا ہے تاکہ معاف فرما دے تمہارے قصور اور مہلت دے تم کو ایک مُدتِ مقّرر تک۔ اُنہوں نے کہا کہ نہیں ہو تم مگر ایک آدمی ہماری طرح کے۔ تم چاہتے ہو یہ کہ روک دو تم ہمیں اُن (معبودوں) سے جن کی عبادت کرتے آئے ہیں ہمارے باپ دادا۔ اچّھا! تو لاؤ ہمارے پاس کوئی کُھلی سند۔
14:11   کہا! اُن سے اُن کے رسولوں نے کہ واقعی نہیں ہیں ہم مگر آدمی تمہاری طرح کے، لیکن اللہ نوازتا ہے جس کو چاہے اپنے بندوں میں سے اور نہیں ہے اختیار میں ہمارے کہ لادیں تمہیں کوئی سند مگر اللہ کے اذِّن سے۔ اور اللہ ہی پر چاہیے کہ بھروسہ کریں اہل ایمان۔
14:12   اور کیا ہُوا ہے ہمیں کہ نہ بھروسہ کریں ہم اللہ پر جبکہ بے شک ہدایت دی ہے اُس نے ہمیں ہماری (زندگی کی) راہوں میں؟ اور ہم ضرور صبر کریں گے اُن تکالیف پر جو تم ہمیں پہنچا رہے ہو اور اللہ ہی پر چاہیے کہ بھروسہ کریں بھروسہ کرنے والے۔
14:13   اور کہا: اُن لوگوں نے جو منکر تھے، اپنے رسُولوں سے کہ ہم بہر حال نکال باہر کریں گے تم کو اپنے ملک سے یا تمہیں لوٹنا پڑے گا ہماری مِلّت میں، تو وحی بھیجی اُن کی طرف اُن کے رب نے کہ ہم ضرور ہلاک کریں گے ظالموں کو۔
14:14   اور ضرور آباد کریں گے ہم تمہیں اس سرزمین میں اُن کے بعد، یہ (انعام( ہے اُس کا جو خوف رکھتا ہے میرے حضور جوابدہی کا اور ڈرتا ہے میری وعید سے۔
14:15   اور اُنہوں نے فیصلہ چاہا اور ناکام ہوگیا ہر وہ شخص جو تھا جبر کرنے والا اور حق کا دُشمن۔
14:16   (پھر) اس کے بعد آگے جہنّم ہے اور پلایا جائے گا اُسے (وہاں) پانی کچ لہو کا۔
14:17   وہ اسے پینے کی کوشش کرے گا لیکن نہ پی سکے گا اور بڑھے گی اُس کی طرف موت ہر طرف سے لیکن وہ مرنہ سکے گا اور ہوگا اس کے آگے ایک سخت عذاب (اس کا منتظر)۔
14:18   مثال اُن لوگوں کی جنہوں نےکفر کیا اپنے رب کے ساتھ (یہ ہے کہ) اُن کے اعمال ایسی راکھ کی مانند ہوں گے جسے اُڑا دیا ہو آندھی نے ایک طوفانی دن میں۔ نہ پاسکیں گے وہ اپنے کمائے ہُوئے اعمال کا کچھ بھی (پھل) یہی ہے گمراہی پرلے درجے کی۔
14:19   کیا دیکھتے نہیں ہو تم کہ بے شک اللہ ہی نے پیدا فرمایا ہے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ؟ اگر چاہے وہ تو لے جائے تمہیں اور لے آئے (تمہاری جگہ) نئی مخلوق۔
14:20   اور نہیں ہے یہ کام اللہ کے لیے کچھ مشکل۔
14:21   اور پیش ہوں گے اللہ کے حضور سب پھر کہیں گے کمزور لوگ اُن سے جو بڑے بنے ہُوئے تھے (دُنیا میں) یقینا ہم تو تھے تمہارے تابع تو کیا تم بچاسکو گے ہمیں اللہ کے عذاب سے ذرا بھی؟ وہ جواب دیں گے اگر راہ دکھائی ہوتی ہمیں اللہ نے (نجات کی) تو ہم ضرور تمہیں دکھا دیتے۔ (اب تو) یکساں ہے ہمارے لیے خواہ روئیں پیٹیں ہم یا صبر کریں، نہیں ہے ہمارے لیے بچنے کی کوئی صُورت۔
14:22   ور کہے گا شیطان جب چُکا دیا جائے گا فیصلہ بے شک اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا، سچّا وعدہ اور میں نے بھی تم سے وعدہ کیا لیکن میں نے اُن میں سے کوئی بھی پُورا نہ کیا لیکن نہ تھا میرا تم پر کوئی زور البتّہ میں نے تم کو دعوت دی تھی اور تم نے لبیک کہا میری دعوت پر سو مت ملا مت کرو تم مجھے بلکہ ملامت کرو اپنے آپ ہی کو۔ اور نہ میں تمہارا فریاد رس ہُوں اور نہ تم میری فریاد رسی کرسکتے ہو۔ میں بَری الذّمہ ہوں اس (شرک) سے جو تم نے مجھے شریک ٹھہراکر کیا تھا دُنیا میں۔ بے شک ظالموں کے لیے ہے درد ناک عذاب۔
14:23   اور داخل کیے جائیں گے وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک کام، جنتوں میں، بہہ رہی ہوں گی اُن کے نیچے نہریں، ہمیشہ رہیں گے وہ اس میں اپنے رب کے اذن سے۔ اُن کی باہمی دُعا بوقتِ ملاقات وہاں ''سلام'' ہوگی۔
14:24   کیا نہیں دیکھتے تم کہ کیسی(اچھّی) بیان کی ہے اللہ نے مثال کہ ''کلمۂ طیبہ'' ایک پاکیزہ درخت کی مانند ہے جس کی جڑیں گہری جمی ہوئی ہیں۔ اور اُس کی شاخیں آسمان تک (پہنچی ہوئی) ہیں۔
14:25   جو دے رہا ہے اپنا پھل ہر آن اپنے رب کے اِذن سے اور بیان فرماتا ہے اللہ یہ مثالیں انسانوں کے لیے تاکہ وہ سوچیں سمجھیں۔
14:26   اور مثال کلمۂ خبیثہ کی ایک خبیث درخت کی سی ہے جو اکھاڑ پھینکا جائے زمین کی بلائی سطح سے، نہیں ہے اُس کے لیے کوئی استحکام۔
14:27   ثبات عطا فرماتا ہے اللہ اہلِ ایمان کو قولِ حق (کی برکت) سے دُنیاوی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی اور گمراہ کردیتا ہے اللہ ظالموں کو اور کرتا ہے اللہ جو چاہے۔
14:28   کیا نہیں دیکھا تم نے اُن لوگوں کو جنہوں نے بدل ڈالا اللہ کی نعمتوں کو ناشکری سے اور لا اُتارا اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں۔
14:29   (یعنی) جہنّم میں، جُھلسے جائیں گے وہ اس میں اور وہ بدترین ٹھکانا ہے۔
14:30   اور گھڑ رکھے ہیں اُنہوں نے اللہ کے لیے کچھ ہم سر تا کہ بھٹکا دیں وہ (اُنہیں) اللہ کی راہ سے، کہہ دیجیے کہ عیش کرلو کیونکہ آخر کار تمہارا انجام دوزخ ہی ہے۔
14:31   کہہ دیجیے میرے اُن بندوں سے جو ایمان لائے ہیں کہ قائم کریں نماز اور خرچ کریں اس (رزق) میں سے جو ہم نے اُنہیں دیا ہے چُھپاکر بھی اور علانیہ بھی اس سے پہلے کہ آجائے وہ دن کہ نہیں (کام دے گی) جس میں سودا بازی اور نہ دوستیاں۔
14:32   یہ اللہ ہی تو ہے جس نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین کو اور برسایا آسمان سے پانی پھر نکالا اس (کے ذریعہ) سے ہر قسم کی پیداوار کو بطورِ رزق تمہارے لیے۔ اور مسخّرکیں تمہارے لیے کشتیاں تاکہ وہ چلیں سمندر میں اللہ کے حُکم سے اور مسخّر کیا تمہارے لیے دریاؤں کو۔
14:33   اور مسخّر کیا تمہارے لیے سُورج اورچاند کو جو لگاتار چلے جارہے ہیں اور مسخّر کیا اُس نے تمہارے لیے رات کو اور دن کو۔
14:34   اور عطا فرمادی اُس نے تمہیں ہر وہ چیز جو تم نے اُس سے مانگی۔ اور اگر تم شمار کرنا چاہو اللہ کی نعمتوں کا تو تم نہیں کرسکتے اُس کا احاطہ۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا ہی ناانصاف اور ناشکرا ہے۔
14:35   اور (یاد کرو وہ وقت) جب کہا تھا ابراہیم نے، اے میرے رب! بنا دے تُو اس شہر کو امن کا گہوارہ اور بچائے رکھنا تُو مجھے اور میری اولاد کو اس سے کہ ہم پُوجا کریں بتوں کی۔
14:36   اے میرے رب واقعہ یہ ہے کہ ان دیویوں نے گمراہ کردیا ہے بہت سے انسانوں کو، سو جو میری پیروی کرے گا وہ تو میرا ہے اور جس نے میرا کہانہ مانا تو یقینا تُو بخشنے والا، مہربان ہے۔
14:37   اے ہمارے مالک! صُورتِ حال یہ ہے کہ میں نے بسایا ہے اپنی کچھ اولاد کو اس وادی میں جہاں نہیں ہوتی کھیتی باڑی تیرے محترم گھر کے قریب۔ اے ہمارے مالک! اس لیے (بسایا ہے) کہ قائم کریں نماز سو کردے تُو انسانوں کے دلوں کو مائل اُن کی طرف اور رزق دے تُو انہیں ہر قسم کے پھلوں میں سے، شاید کہ وہ شکر گزار بنیں۔
14:38   اے ہمارے مالک! یقینا تُو جانتا ہے ہر وہ بات جو ہم چھپاتے ہیں اور وہ بھی جو ہم ظاہر کرتے ہیں اور نہیں چُھپا ہُوا اللہ سے کچھ بھی زمین میں اور نہ آسمانوں میں۔
14:39   شکر اللہ کا جس نے بخشے ہیں مجھے اس بڑھاپے میں اسمٰعیل اور اسحٰق (جسے بیٹے)۔ بلاشُبہ میرا رب ضرور سُننے والا ہے دُعا کو۔
14:40   اے میرے مالک! بنا تُو مجھے قائم رکھنے والا نماز کو اور میری اولاد کو بھی (یہ توفیق دے)، اے ہمارے مالک! اور قبول فرمالے تُو میری دُعا کو۔
14:41   اے ہمارے مالک! معاف کردیجیو مجھے اور میرے والدین کو اور تمام مومنوں کو اُس دن جب قائم ہوگا حساب۔
14:42   اور ہرگز نہ سمجھنا اللہ کو بے خبر اُن کاموں سے جو کرتے ہیں ظالم۔ واقعہ یہ ہے کہ ڈھیل دے رہا ہے وہ اُنہیں اُس دن کے لیے کہ پتھرا جائیں گی اُس دن آنکھیں۔
14:43   دوڑے چلے آرہے ہوں گے (یہ ظالم) اُٹھائے ہُوئے اپنے سر، نہ پھر سکیں گی اپنی طرف بھی اُن کی آنکھیں اور اُن کے دل اُڑے جارہے ہوں گے۔
14:44   اور خبر دار کر دو انسانوں کو اس دن سے جب آئے گا اُن پر عذاب تو کہیں گے وہ جنہوں نے ظلم کیا تھا، اے ہمارے مالک! مہلت دے ہمیں تُو تھوڑی مُدّت تک تا کہ ہم قبول کرلیں تیری دعوت اور پیروی کریں ہم تیرے پیغمبروں کی۔ (جواب ملے گا) کیا نہیں قسمیں کھاکھا کر کہا کرتے تھے تم اس سے پہلے کہ نہیں آئے گا ہم پر کبھی زوال؟
14:45   حالانکہ تم آباد تھے گھروں میں اُن لوگوں کے جنہوں نے ظلم کیا تھا اپنے اوپر اور واضح ہوچکا تھا تم پر کہ کیا سلوک کیا تھا ہم نے اُن کے ساتھ؟ اور بیان کردی ہیں ہم نے تمہارے لیے ہر قم کی مثالیں۔
14:46   اور یقینا چل چُکے تھے وہ اپنی چالیں اور اللہ کے پاس تھا اُن کی ہر چال کا توڑ اور اگرچہ تھیں اُن کی چالیں ایسی کارگر کہ ٹل جائیں اُن سے پہاڑ بھی۔
14:47   سو ہرگز خیال نہ کرنا تم اللہ کو خلاف کرنے والا اپنے وعدوں کے جو اُس نے اپنے رسُولوں سے کیے ہیں۔ یقینا اللہ ہے زبردست اور انتقام لینے پر قادر۔
14:48   اُس دن جب بدل دی جائے گی یہ زمین دوسری زمین سے اور آسمان بھی (بدل جائیں گے) اور پیش ہوں گے سب اللہ کے حضور جو یکتا ہے اور زبردست قوّت کا مالک۔
14:49   اور دیکھو گے تم مجرموں کو اُس دن کہ جکڑے ہُوئے ہیں وہ زنجیروں میں۔
14:50   اُن کے لباس ہوں گے تارکول کے اور چھائے ہُوئے ہوں گے اُن کے چہروں پر آگ (کے شعلے)۔
14:51   تاکہ بدلہ دے اللہ ہر شخص کو اُس کی کمائی کا، بے شک اللہ جلد حساب چُکانے والا ہے۔
14:52   یہ ایک اعلان ہے تمام انسانوں کے لیے تاکہ اُنہیں خبر دار کیا جائے اس کے ذریعہ سے اور وہ جان لیں کہ حقیقت میں وہی معبُود یکتا ہے اور اس لیے بھی کہ نصیحت پکڑیں وہ لوگ جو عقل و شعور رکھتے ہیں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
15:1   الف۔ لام۔ را۔ یہ آیات ہیں کتابِ الہٰی کی اور قرآن مبین کی۔
15:2   قریب ہے وہ وقت کہ شدید آرزو کریں گے وہ لوگ جو کافر ہیں کہ کاش! ہوتے وہ مُسلمان۔
15:3   (اے نبی) چھوڑ دو اُنہیں کہ کھائیں پیئں اور مزے کریں اور بہلاوے میں ڈالے رکھےں انہیں ان کی جھوٹی اُمیدیں سو عنقریب اُنہیں معلوم ہوجائے گا۔
15:4   اور نہیں ہلاک کیا ہم نے کسی بستی کو مگر تھا اُس (کی ہلاکت) کے لیے ایک نوشۃ (پہلے سے) طے شُدہ۔
15:5   نہیں آگے نکل سکتی کوئی قوم اپنے (ہلاکت کے) وقتِ مقرر سے اور نہ پیچھے رہ سکتی ہے۔
15:6   اور وہ کہتے ہیں، اے وہ شخص نازل ہُوا ہے جس پر قرآن، یقینا تم تو ضرور دیوانے ہو۔
15:7   کیوں نہیں لے آتے تم ہمارے سامنے فرشتوں کو، اگر ہو تم سچّے؟۔
15:8   (کہہ دو!) نہیں نازل کیا کرتے ہم فرشتوں کو مگر حق یعنی فیصلۂ عذاب کے ساتھ اور نہیں دی جاتی اُس وقت (جب وہ نازل ہوتے ہیں) اُنہیں مُہلت۔
15:9   بے شک ہم نے ہی نازل کی ہے یہ کتاب نصیحت اور ہم ہی اس کے نگبان ہیں۔
15:10   اور یقینا بھیجے تھے ہم نے رسول تم سے پہلے بھی پہلی قوموں میں۔
15:11   اور نہیں آتا تھا اُن کے پاس کوئی رسُول مگر وہ اُس کی ہنسی اُڑایا کرتے تھے۔
15:12   اسی طرح ڈال دیتے ہیں ہم یہ (استہزاء) مجرموں کے دلوں میں۔
15:13   (لہٰذا) نہیں ایمان لایا کرتے وہ اس (ذکر) پر اور بے شک رہا ہے طریقہ یہی پہلے لوگوں کا۔
15:14   اور اگر کہیں کھول دیتے ہم اُن پر کوئی دروازہ آسمان کا اور وہ دن دہائے اُس پر چڑھنے لگتے۔
15:15   تب بھی ضرور کہتے یہ لوگ کہ درحقیقت مخمور ہیں ہماری آنکھیں نہیں بلکہ ہم لوگوں پر جادُو کردیا گیا ہے۔
15:16   اور بے شک بنائے ہیں ہم نے آسمان میں بہت سے بُرج اور آراستہ کردیا ہے اُنہیں دیکھنے والوں کے لیے۔
15:17   اور محفوظ کردیا ہے ہم نے اُنہیں ہر شیطانِ مردُود سے۔
15:18   الّایہ کہ کوئی چُوری چُھپے سُننے کوشش کرے تب پیچھا کرتا ہے اُس کا ایک روشن شعلہ۔
15:19   اور زمین، پھیلایا ہے ہم نے اسے اور ڈالے ہیں اُس میں (پہاڑوں کے) لنگر اور اُگائی ہم نے اس میں ہر چیز متناسب مقدار میں۔
15:20   اور فراہم کیے ہم نے تمہارے لیے اس میں روزی کے اسباب اور اُن کے لیے بھی، نہیں ہو تم جن کے رازق۔
15:21   اور نہیں کوئی چیز (کائنات میں) مگر ہیں ہمارے پاس اس کے خزانے اور نہیں نازل کرتے ہم اسے مگرایک مقرر مقدار میں۔
15:22   اور ہم بھیجتے ہیں ہواؤں کو (پانی سے) لدا ہُوا پھر برساتے ہیں ہم آسمان سے پانی اور سیراب کرتے ہیں ہم اُس سے تم کو اور نہیں ہو تم (اس قابل) کہ اُسے جمع کر کے رکھ سکو۔
15:23   اور یقینا ہم ہی ہیں جو زندہ کرتے ہیں اور موت دیتے ہیں اور ہم ہی سب کے وارث ہیں۔
15:24   اور یقینا دیکھ رکھا ہے ہم نے اُن لوگوں کو بھی جو پہلے گزرچُکے ہیں تم میں سے اور بے شک ہماری نگاہ میں ہیں وہ بھی جو بعد میں آنے والے ہیں۔
15:25   اور یقینا تیرا رب ہی ان سب کو اکٹّھا کرے گا، بے شک وہ ہے بڑی حکمت والا، سب کچھ جاننے والا۔
15:26   اور یہ ایک حقیقت ہے کہ پیدا کیا ہے ہم نے انسان کو کھنکھناتے، سڑے ہُوئے گارے سے۔
15:27   اور جن، پیدا کیا تھا ہم نے اسے اس سے بھی پہلے آگ کی لَپَٹ سے۔
15:28   اور (یاد کرو وہ وقت) جب کہا تھا تیرے رب نے فرشتوں سے بےت شک میں بنانے والا ہوں آدمی، کھنکھناتے، سڑے ہُوئے گارے سے۔
15:29   پھر جب پُورا بناچکوں میں اُسے اور پھونک دوں اس میں اپنی رُوح تو گرجانا تم اُس کے لیے سجدے میں۔
15:30   پس سجدے میں گرگئے فرشتے سب کے سب۔
15:31   سوائے ابلیس کے، انکار کیا اُس نے اس سے کہ ہو وہ شامل سجدہ کرنے والوں میں۔
15:32   اللہ نے فرمایا: اے ابلیس! کیا ہُوا تجھے کہ شامل نہ ہُوا تو سجدہ کرنے والوں میں۔
15:33   اس نے کہا: نہیں ہوں میں ایسا کہ سجدہ کروں ایسے بشر کو جسے پیدا کیا ہے تُونے کھنکھناتے، سڑے ہُوئے گارے سے۔
15:34   اللہ نے فرمایا: اچّھا تو نکل جا یہاں سے کیونکہ تُو مردُود ہے۔
15:35   اور بے شک تیرے اُوپر لعنت ہے روزِ جزاتک۔
15:36   اُس نے کہا: اے میرے رب! تو پھر ملت دے تُو مجھے اُس دن تک جب سب دروبارہ اُٹھائے جائیں گے۔
15:37   ارشاد ہُوا اچّھا! تجھے مہلت دی جاتی ہے۔
15:38   اس دن تک جس کا وقت مقرر ہے۔
15:39   اُس نے کہا: اے میرے مالک! چونکہ تونے مجھے بہکایا ہے (اس لیے) میں ضرور دلفریبیاں پیدا کروں گا ان کے لیے زمین میں اور ضرور بہکاؤں گا میں اُنہیں سب کو۔
15:40   ماسوائے تیرے اُن بندوں کے اُن میں سے جنہیں تونے (اپنے لیے) خاص کرلیا ہے۔
15:41   ارشاد ہوا یہ ہے، رساستہ مجھ تک پہنچنے والا سیدھا۔
15:42   بے شک جو میرے بندے ہیں، نہیں ہے تجھے اُن پر کوئی اختیار مگر (ہوگا تیرا اختیار) اُن پر جو تیری پیروی کریں گے، بہکے ہوؤں میں سے۔
15:43   اور بے شک جہنّم کا وعدہ ہے اُن سب سے۔
15:44   اُ س کے سات دروازے ہیں، ہر دروازے کے لیے اُن میں سے حصّہ ہے تقسیم شدہ۔
15:45   یقینا متقی لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے۔
15:46   (اُن سے کہا جائے گا) داخل ہوجاؤ ان میں سلامتی کے ساتھ، بے خوف و خطر۔
15:47   اور نکال دیں گے ہم جو بھی ہوگی اُن کے دلوں میں کسی قسم کی کدورت (اور ہوجائیں گے وہ) بھائیوں کی طرح بیٹھیں گے مسندوں پر آمنے سامنے۔
15:48   نہ پہنچے گی اُنہیں وہاں کوئی تکلیف اور نہ وہ وہاں سے نکالے جائیں گے۔
15:49   (اے نبی) خبر دے دو میرے بندوں کو کہ بے شک میں ہی ہوں بہت مغفرت کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا۔
15:50   اور (یہ بھی) کہ میرا عذاب ہی درد ناک عذاب ہے۔
15:51   اور سناؤ اُنہیں قصّہ ابراہیم کے مہمانوں کا۔
15:52   جب وہ آئے اُس کے پاس تو اُنہوں نے کہا! سلام (ہو تم پر)۔ ابراہیم نے کہا ہمیں تم سے ڈر لگتا ہے۔
15:53   اُنہوں ے کہا کہ ڈرو نہیں، یقینا ہم بشارت دیتے ہیں تمہیں ایک صاحبِ علم لڑکے کی۔
15:54   ابراہیم نے کہا: کیا تم خوشخبری دے رہے ہو مجھے اس کے باوجود کہ آلیا ہے مجھے بڑھاپے نے؟ سوچو تو سہی! یہ کیسی خوشخبری دے رہے ہو تم؟
15:55   اُنہوں نے کہا: ہم نے آپ کو خوشخبری دی ہے، سچّی سو نہ ہونا تم نااُمیدوں میں سے۔
15:56   ابراہیم نے کہا کون نا اُمید ہوتا ہے اپنے رب کی رحمت سے سوائے گمراہ لوگوں کے۔
15:57   ابراہیم نے کہا اچّھا! کیا ہے تمہاری مُہم اے فرشتو!۔
15:58   اُنہوں نے کہا کہ بے شک ہم بھیجے گئے ہیں ایک مجرم قوم کی طرف۔
15:59   سوائے آلِ لُوط کے، بےشک ہم بچائیں گے اُنہیں، سب کو۔
15:60   البتّہ لوط کی بیوی کہ مقدّر کردیا ہے ہم نے کہ وہ ضرور ہوگی شامل پیچھے رہ جانے والوں میں۔
15:61   پھر جب آئے آلِ لوط کے پاس فرشتے۔
15:62   لوط نے کہا کہ یقینا ہو تم لوگ اجنبی۔
15:63   وہ بولے: نہیں بلکہ لے کر آئے ہیں ہم تمہارے پاس وہ (عذاب) جس میں شک کررہے تھے یہ لوگ۔
15:64   اور آئے ہیں تمہارے پاس حق لے کر اور یقینا ہم سچّے ہیں۔
15:65   سو چل پڑو اپنے اہل و عیال کو لے کر کچھ رات رہے اور خود چلو اُن کے پیچھے پیچھے اور نہ پلٹ کر دیکھے تم میں سے کوئی اور سیدھے چلے جاؤ جہاں تمہیں حکم دیا گیا ہے۔
15:66   اور فیصلہ کن انداز میں بتادی ہم نے اُسے یہ بات کہ جڑ اُن لوگوں کی کٹ کر رہے گی صبح ہوتے ہوتے۔
15:67   اور آئے شہر والے (لوط کے پاس) خوشیاں مناتے۔
15:68   لوط نے کہا: دیکھو! یہ میرے مہمان ہیں لہٰذا مجھے بے آبرو نہ کرو۔
15:69   اور ڈرو اللہ سے اور مجھے رُسوا نہ کرو۔
15:70   اُنہوں نے کہا: کیا ہم تمہیں منع نہیں کرچُکے ہیں (کہ ٹھیکیدار نہ بنو) سب دُنیا والوں کے۔
15:71   لوط نے کہا: یہ میری بیٹیاں ہیں اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے۔
15:72   قسم ہے تمہاری جان کی (اے نبی) بے شک وہ اس وقت اپنی مستی میں اندھے ہو رہے تھے۔
15:73   آخر کار آلیا انہیں ایک سخت دھماکے نے سُورج نکلتے وقت۔
15:74   پس کردیا ہم نے اس بستی کو تلپٹ اور برسائے اُن پر پتھر کھنگرکے۔
15:75   بے شک اس (واقعہ) میں بہت سی نشانیاں ہیں اہلِ بصیرت کے لیے۔
15:76   اور وہ بستی واقع ہے ایک شارع عام پر۔
15:77   بے شک اس (واقعہ) میں بہت سی نشانیاں ہیں اہلِ ایمان کے لیے۔
15:78   اور یقینا تھے اہلِ ایکہ بھی سخت ظالم۔
15:79   سو انتقام لیا ہم نے اُن سے بھی۔ اور وہ دونوں بستیاں واقع ہیں کھلے راستے پر۔
15:80   اور یقینا جھٹلایا اہلِ حجِر نے رسُولوں کو۔
15:81   اور بھیجیں ہم نے اُن کے پاس اپنی نشانیاں لیکن وہ اس سے ردگردانی کرتے رہے۔
15:82   اور یہ لوگ تراشا کرتے تھے پہاڑوں میں اپنے گھر اور بے خوف و مطمئن تھے۔
15:83   آخر کار آلیا اُنہیں ایک زبر دست دھماکے نے صبح سویرے۔
15:84   سو نہ کام آیا اُن کے جو کچھ وہ کرتے رہے۔
15:85   اور نہیں پیدا فرمایا ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور اُس کو بھی جو اُن کے درمیان ہے مگر بامقصد۔ اور جان لو کہ فیصلہ کی گھڑی ضرور آکر رہے گی سو درگزر کرو تم اُن سے اچھّے انداز میں۔
15:86   بے شک تیرا رب ہی ہے خالق اور سب کچھ جاننے والا۔
15:87   اور یقینا عطا کی ہیں ہم نے تم کو سات (آیات) بار بار دہرائی جانے والی اور قرآن عظیم بھی۔
15:88   نہ آنکھ اُٹھا کر دیکھو تم اُس کی طرف جو ساز و سامانِ (دنیوی) دیا ہے ہم نے مختلف قسم کے لوگوں کو ان میں سے اور نہ غم کھاؤ ان پر، اور شفقت سے پیش آؤ مومنوں کے ساتھ۔
15:89   اور کہو بے شک میں تو ہوں صاف صاف متنبہ کرنے والا۔
15:90   (ایسی ہی تنبیہ) جیسی ہم نے بھیجی تھی ان فرقوں میں بٹ جانے والوں کی طرف۔
15:91   جنہوں نے کر ڈالا تھا (اپنے) قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے۔
15:92   پس قسم ہے تمہرے رب کی ہم ضرور باز پُرس کریں گے اُن سب سے۔
15:93   ان کاموں کے بارے میں جو وہ کرتے رہے۔
15:94   سو (اے نبی) ڈنکے کی چوٹ اعلان کردو ان باتوں کا جن کا تمہیں حُکم دیا جارہا ہے اور پرواہ نہ کرو مشرکوں کی۔
15:95   یقینا ہم کافی ہیں تمہاری طرف سے (خبر لینے کو) ان مذاق اُڑانے والوں کی۔
15:96   وہ (مذاق اُڑانے والے) جو ٹھہراتے ہیں اللہ کے ساتھ دوسرے معبود، سو عنقریب اُنہیں معلوم ہوجائے گا۔
15:97   اور یقینا ہمیں معلوم ہے کہ سخت کوفت ہوتی ہے تمہارے دل کو اُن باتوں سے جو یہ کہتے ہیں۔
15:98   پس تسبیح کرو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اور ہوجاؤ شامل سجدہ کرنے والوں میں۔
15:99   اور بندگی کرتے رہو اپنے رب کی یہاں تک کہ آجائے تم پر امر یقینی (موت)۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
16:1   آیا چاہتا ہے فیصلہ اللہ کا، لہٰذا نہ جلدی مچاؤ تم اس کے لیے، پاک ہے وہ اور بالاتر اُس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔
16:2   وہ نازل فرماتا ہے فرشتوں کو وحی دے کر اپنے حُکم سے جس پر چاہتا ہے اپنے بندوں میں سے کہ متنبہ کردو کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے میرے، سو مجھ ہی سے ڈرو۔
16:3   پیدا کیا ہے اُس نے آسمانوں اور زمین کو برحق، اُونچی ہے اس کی ذات اُس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔
16:4   اُس نے پیدا کیا انسان کو نطفہ سے تو یکایک وہ ہوگیا کُھلا جھگڑالو۔
16:5   اور چوپائے، پیدا کیا ہے اللہ نے اُن کو بھی، تمہارے لیے ہے اُن میں جاڑے کا سامان اور ہر طرح کے فائدے اور انہیں میں سے بعض کو تم کھاتے ہو۔
16:6   اور تمہارے لیے اُن میں جمال بھی ہے جب شام کو واپس لاتے ہو اور جب صبح کے وقت لے جاتے ہو۔
16:7   اور اُٹھاتے ہیں وہ تمہارے بوجھ اس شہرتک کہ نہ تھے تم قادر وہاں پہنچنے پر مگر مشقت اُٹھا کر۔ بے شک تمہارا رب ہے بڑا ہی شفیق اور مہربان۔
16:8   اور (اُسی نے پیدا کیے) گھوڑے اور خچر اور گدھے تاکہ سوار ہو تم اُن پر اور زینت کے لیے۔ اور پیدا فرماتا ہے وہ ایسی چیزیں جو تم نہیں جانتے۔
16:9   اور اللہ ہی کے ذمّہ ہے سیدھا راستہ دکھانا جبکہ کچھ راستے ٹیڑھے بھی ہیں اور اگر چاہتا وہ تو ضرور ہدایت دے دیتا وہ تم کو، سب کو۔
16:10   وہی تو ہے جس نے برسایا آسمان سے پانی تمہارے لیے، جس میں سے تم پیتے بھی ہو اور اسی سے درخت اور سبزہ (اگتے) ہیں جس میں چراتے ہو تم اپنے جانوروں کو۔
16:11   پیدا کرتا ہے وہ تمہارے لیے اس پانی سے کھیتی، زیتون، کھجور اور انگور اور ہر طرح کے پھل۔ بے شک اس میں ایک بڑی نشانی ہے اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔
16:12   اور اُس نے مسخر کر رکھا ہے تمہارے لیے رات اور دن کو اور سُورج اور چاند کو اور ستارے بھی مسخّر ہیں اُس کے حکم سے، بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
16:13   اور وہ چیزیں جو پھیلا رکھی ہیں اُس نے تمہارے لیے زمین میں، کئی طرح کے ہیں ان کے رنگ اور قسمیں، بے شک اس میں بھی ایک بڑی نشانی ہے اُن لوگوں کے لیے جو نصیحت قبول کرتے ہیں۔
16:14   اور وہی تو ہے جس نے مسخّر کررکھا ہے سمندر کو تاکہ کھاؤ تم اس میں سے گوشت، تروتازہ اور نکالو تم اس میں سے سامانِ زینت جسے تم پہنتے ہو اور دیکھتے ہو تم کشتیوں کو کہ چلتی ہیں وہ پانی کو چیرتی ہُوئی اس میں، اور اس لیے بھی تاکہ تلاش کرو تم اس کا فضل (اپنا معاش) اور تاکہ تم شکر گزار بنو۔
16:15   اور رکھ دیے اُس نے زمین میں (پہاڑوں کے) لنگر کہ کہیں ڈھلک نہ جائے تمہیں لے کر اور (جاری کردیئے) دریا اور (بنائے) راستے تاکہ تم راہ پاؤ۔
16:16   اور نشانیاں (بھی بنائیں) اور ستاروں سے بھی لوگ راستہ پاتے ہیں۔
16:17   سو بھلا وہ ذات جو پیدا فرماتی ہے اُن کی طرح ہوسکتی ہے جو کچھ نہیں پیدا کرتے، سو کیا تم غور نہیں کرتے؟۔
16:18   اور اگر تم گننا چاہو اللہ کی نعمتوں کو تو نہیں گن سکتے تم اُن کو۔ بے شک اللہ ہے بہت ہی زیادہ بخشنے والا، مہربان۔
16:19   اور اللہ جانتا ہے اس کو بھی جو تم چھپاتے ہو اور وہ بھی جو تم ظاہر کرتے ہو۔
16:20   اور وہ (معبُود) جن کو پُکارتے ہیں یہ لوگ اللہ کے سوا، نہیں پیدا کرسکتے وہ کوئی چیز بھی بلکہ وہ تو خود پیدا کیے گئے ہیں۔
16:21   مردہ ہیں، زندگی سے عاری اور نہیں جانتے کہ کب اُنہیں (دوبارہ) اُٹھایا جائے گا۔
16:22   تمہارا معبود، معبودِ یکتا ہے سو جو لوگ نہیں ایمان رکھتے ہیں آخرت پر، ان کے دِل منکر ہیں اور وہ گھمنڈ میں پڑے ہوئے ہیں۔
16:23   بلاشُبہ یقینا اللہ جانتا ہے ہر اُس بات کو جو یہ چھپاتے ہیں اور وہ بھی جو یہ ظاہر کرتے ہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ اللہ نہیں پسند کرتا غرور کرنے والوں کو۔
16:24   اور جب پُوچھا جاتا ہے اُن سے کہ کیا ہے یہ جو نازل کیا ہے تمہارے رب نے تو کہتے ہیں کہ قصّے کہانیاں ہیں پہلے لوگوں کی۔
16:25   (یہ اس لیے کہتے ہیں) تاکہ اُٹھائیں وہ اپنے بوجھ پُورے کے پُورے قیامت کے دن اور اُن کے بوجھ میں سے بھی کچھ حصّہ (سمیٹیں) جن کو وہ گمراہ کرتے ہیں بغیر علم کے، دیکھو تو کتنا بُرا ہے وہ بوجھ یہ اُٹھا رہے ہیں؟۔
16:26   یقینا (ایسی ہی) مکّاریاں کی تھیں اُن لوگوں نے جو ان سے پہلے تھے تو اکھیڑ دی اللہ نے اُن (کے مکر) کی عمارت بُنیادوں سے اور گرپڑی اُن پر اُس کی چھت اُوپر سے اور آن پڑا اُن پر عذاب ایسے رُخ سے جس کے بارے میں اُنہیں گمان بھی نہ تھا۔
16:27   پھر روزِ قیامت ذلیل و خوار کرے گا اُنہیں اللہ اور فرمائے گا --کہاں ہیں میرے وہ شریک کہ جھگڑے کیا کرتے تھے تم اُن کے بارے میں؟ -- تو کہیں گے وہ لوگ جنہیں علم دیا گیا تھا یقینا ذلت اور رُسوائی ہے آج اور بدبختی بھی کافروں کے لیے۔
16:28   وہ (کافر) جن کی روح قبض کرتے ہیں فرشتے اس حالت میں کہ وہ ظلم کر رہے تھے اپنی جانوں پر تو فوراً وہ ہتھیار ڈال دیتے ہیں (اور کہتے ہیں) نہیں کرتے تھے ہم کوئی بُرائی۔ (فرشتے جواب دیتے ہیں) کیوں نہیں یقینا اللہ خُوب جانتا ہے اس کو جو تم کرتے رہے۔
16:29   سو اب داخل ہوجاؤ دروازوں میں جنہّم کے، ہمیشہ رہیں گے وہ اس میں۔ سو بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے تکبّر کرنے والوں کے لیے۔
16:30   اور پُچھا جاتا ہے اں لوگوں سے جو متّقی تھے کیا نازل کیا ہے تمہارے رب نے؟ تو وہ کہتے ہیں بہت بہتر (کلام)، اُن لوگوں ے لیے جنہون نے اچّھے کام کیے ان دُنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو ہے ہی بہت اچّھا۔ اور کیا ہی خُوب ہے گھر متقیوں کا۔
16:31   جنّتیں، ہمیشہ رہنے کی، داخل ہوں گے (متقی لوگ) اُن میں، بہہ رہی ہوں گی اِن کے نیچے نہریں، اُن کے لیے ہوگا وہاں جو وہ چاہیں گے، اِسی طرح اللہ بدلہ دیتا ہے متقیوں کو۔
16:32   یہ وہ لوگ ہیں جن کی رُوحیں قبض کرتے ہیں فرشتے اس حالت میں کہ وہ (کفر و شرک سے) پاک ہوتے ہیں، کہتے ہیں اُن سے سلام ہو تم پر، داخل ہوجاؤ جنّت میں بدلے میں اُن (اعمال) کے جو تم کرتے رہے۔
16:33   نہیں انتظار کرتے یہ لوگ مگر اس بات کا کہ آجائیں اُن کے پاس فرشتے یا آجائے عذاب تیرے رب کا۔ اسی طرح کیا تھا اُن لوگوں نے بھی جو اُن سے پہلے تھے۔ اور نہیں ظلم کیا اُن پر اللہ نے لیکن وہ اپنی جانوں پر خود ہی ظلم کرتے تھے۔
16:34   آخر کار پہنچیں اُنہیں خرابیاں اُن کے کرتوتوں کی اور گھیر لیا انہیں اسی (عذاب) نے جس کی وہ ہنسی اُڑایا کرتے تھے۔
16:35   اور کہتے ہیں یہ لوگ جنہوں نے شرک کیا کہ اگرچاہتا اللہ تو نہ پوجتے اللہ کے سوا کسی چیز کو ہم اور نہ ہمارے آباؤ اجداد اور نہ حرام ٹھہراتے بغیر اس (کے حکم) کے کسی چیز کو، ایسا ہی کیا تھا اُن لوگوں نے جو اُن سے پہلے تھے، سو نہیں ہے رسُولوں پر (کچھ ذمّہ داری)۔ سوائے کھول کھول کر پیغام پہنچادینے کے۔
16:36   اور یقینا بھیجا ہم نے ہر اُمّت میں ایک رسول (یہ حکم دے کر) کہ عبادت کرو اللہ کی اور اجتناب کرو طاغوت (کی بندگی) سے۔ پس اُن میں سے کچھ ایسے تھے جن کو ہدایت دی اللہ نے اور اُنہی میں سے کچھ ایسے تھے جن پر مسلّط ہوگئی گمراہی۔ سو چلو پھرو زمین میں پھر دیکھو کیا ہُوا انجام جھٹلانے والوں کا۔
16:37   اگر تم حریص ہو ان کی ہدایت کے لیے تو بھی بے شک اللہ نہیں ہدایت دیا کرتا اس شخص کو جسے اس نے گمراہ کردیا اور نہ ہوگا اُن کا کوئی مدد گار بھی۔
16:38   اور قسم کھا کر کہتے ہیں اللہ کے نام کی، سخت ترین قسم کہ نہیں اُٹھائے گا اللہ اسے جو مرجاتا ہے۔ کیوں نہیں (اٹھائے گا) یہ وعدہ ہے جسے پورا کرنا اس نے اپنے اوپر لازم کرلیا ہے لیکن بہت سے انسان نہیں جانتے۔
16:39   (یہ دوبارہ اٹھانا) اس لیے ہوگا تاکہ کھول دے ان کے سامنے وہ حقیقت، اختلاف کرتے تھے یہ جس میں اور اس لیے کہ جان لیں کافر کہ یقینا وہی تھے جھُوٹے۔
16:40   درحقیقت ہمارا قول کسی چیز کو جب ہم اسے (پیدا کرنا) چاہیں بس یہ ہوتا ہے کہ ہم حُکم دیتے ہیں اُسے کہ ہوجا اور وہ ہوجاتی ہے۔
16:41   اور وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی اللہ کی خاطر اس کے بعد بھی کہ اُن پر ظلم ہوچُکا تھا ضرور ٹھکانا دیں گے ہم اُنہیں دُنیا میں بھی اچّھا اور اجرِ آخرت تو بہت ہی بڑا ہے۔ کاش! جانتے لوگ یہ بات۔
16:42   وہ مظلوم جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
16:43   اور نہیں رسُول بناکر بھیجا ہم نے تم سے پہلے بھی (کسی کو) مگر وہ مرد ہی تھے کہ وحی بھیجا کرتے تھے ہم اُن کی طرف سو پوچھ لو اہلِ ذکر سے، اگر تم نہیں جانتے۔
16:44   (بھیجا تھا ان کو) کُھلی نشانیاں اور کتابیں دے کر اور اُتارا ہم نے تم پر بھی یہ ذکر تا کہ کھول کھول کر بیان کرو تم انسانوں کے سامنے وہ تعلیم جو نازل کی گئی ہے اُن کے واسطے اور تاکہ وہ غور و فکر کریں۔
16:45   کیا پھر بے خوف ہیں وہ جو چالبازیاں کررہے ہیں؟ اس سے کہ دھنسادے اللہ اُن کو زمین میں یا آن پڑے اُن پر عذاب ایسے رُخ سے (جس کے بارے میں) اُنہیں گمان بھی نہ تھا۔
16:46   یا اُن کو پکڑلے چلتے پھرتے تو نہیں ہیں یہ لوگ کسی طرح عاجز کرنے والے (اللہ کو)۔
16:47   یا پکڑلے اُنہیں اس حالت میں کہ کھٹکا لگا ہُوا ہو اُنہیں (مصیبت کا) سو بے شک تمہارا رب ہے بہت سفیق اور مہربان۔
16:48   کیا نہیں دیکھتے یہ اُن کی طرف جو پیدا کی ہیں اللہ نے مختلف چیزیں، لوٹتے ہیں اُن کے سایے دائیں طرف سے اور بائیں طرف سے سجدہ کرتے ہُوئے اللہ کو اور وہ سب اظہارِ عجز کر رہے ہیں۔
16:49   اور اللہ ہی کے آگے سر بسجود ہیں سب جو ہیں آسمانوں میں اور جو ہیں زمین میں، ہر قسم کے جاندار اور فرشتے بھی اور وہ تکبّر نہیں کرتے۔
16:50   وہ ڈرتے رہتے ہیں اپنے رب سے جو اُن پر بالادست ہے اور کرتے ہیں وہی جو اُنہیں حُکم مِلتا ہے۔
16:51   اور فرمایا اللہ نے کہ مت بناؤ معبود، دو، درحقیقت وہ تو بس ایسا معبود ہے جو ایک ہی ہے، سو تم صرف مجھ ہی سے ڈرو۔
16:52   اور اُسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں اور اسی کی عبادت و اطاعت ہمیشہ لازم ہے، تو کیا پھر تم غیر اللہ سے ڈرتے ہو؟۔
16:53   اور جو تمہیں حاصل ہے کسی قسم کی نعمت سو وہ اللہ ہی کی عطا کردہ ہے پھر جب پہنچتی ہے تمہیں تکلیف تو اُسی کے آگے فریاد کرتے ہو۔
16:54   پھر جب دُور کرتا ہے وہ تکلیف تم سے تو یکایک ایک گروہ تم میں سے اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتا ہے۔
16:55   تاکہ ناشکری کریں اُن نعمتوں کی جو ہم نے اُنہیں عطا کی تھیں سو عیش کرلو۔ عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا۔
16:56   اور مقّرر کرتے ہیں یہ اُن کے لیے جن کے بارے میں یہ کچھ نہیں جانتے، ھصّہ اُس میں سے جو ہم نے اُنہیں دیا ہے قسم اللہ کی، ضرور پُچھا جائے گا تم سے ان (جھوٹی باتوں) کے بارے میں جو تم گھڑا کرتے تھے۔
16:57   اور تجویز کرتے ہیں اللہ کے لیے بیٹیاں۔ حالانکہ پاک ہے وہ اُن کمزوریوں سے۔ اور اپنے لیے (بیٹے) جو اُنہیں مرغوب ہیں۔
16:58   اور جب خوشخبری دی جاتی ہے ان میں سے کسی کو بیٹی کی تو ہوجاتا ہے اس کا چہرہ سیاہ اور غم کھارہا ہوتا ہے۔
16:59   وہ چُھپا پھرتا ہے لوگوں سے اس بُری خبر پر جو اُسے سُنائی گئی، (سوچتا ہے) کہ کیا رہنے دے اس کو ذلّت کے باوجود یا دبا دے اُسے مٹی میں؟ دیکھو تو کیسے بُرے ہیں وہ فیصلے جو یہ کرتے ہیں۔
16:60   اور اُن لوگوں کے لیے ہیں جو ایمان نہیں رکھتے آخرت پر بُری صفات۔ اور اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں اعلیٰ ترین صفات۔ اور وہی ہے ز ردست، بڑی حکمت والا۔
16:61   اور اگر گرفت فرمائے اللہ انسانوں کی بسبب اُن کے ظلم کے تو نہ باقی چھوڑے زمین پر کوئی جاندار لیکن مُہلت دیتا ہے وہ اُن کو ایک وقتِ مقرّر تک۔ پھر جب آجاتا ہے اُن کو وقتِ (مقرر) تو نہ پیچھے ہوسکتے ہیں اک گھڑی بھر اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔
16:62   اور تجویز کرتے ہیں اللہ کے لیے وہ اُمور جن کو ناپسند کرتے ہیں یہ (اپنے لیے) اور بولتی ہیں اُن کی زبانیں جھوٹ کہ یقینا ہم ہی کو ملے گی بھلائی۔ لازماً اُن کے لیے تو آگ ہی ہے اور یہ کہ وہ سب سے پہلے ڈالے جائیں گے (اس میں)۔
16:63   قسم اللہ کی یقینا ہم نے رسول بھیجے اُن قوموں کی طرف جو تم سے پہلے تھیں لیکن خوشنما بناکر دکھائے اُن کو شیطان نے اُن کے کرتوت سو وہی ہے سرپرست اُن لوگوں کا آج اور اُن کے لیے ہے درد ناک عذاب۔
16:64   اور نہیں نازل کی ہم نے تم پر یہ کتاب مگر اس غرض سے کہ تم کھول کھول کر بیان کرو ان لوگوں کے سامنے وہ باتیں جن میں اختلاف کرتے ہیں یہ، اور ہدایت اور رحمت ہے (یہ) اُن لوگوں کے لیے جو مومن ہیں۔
16:65   اور اللہ ہی نے برسایا آسمان سے پانی پھر زندہ کیا اُس سے زمین کو اس کے مُردہ ہوجانے کے بعد۔ بے شک اس میں بڑی نشانی ہے اُن لوگوں کے لیے جو سُنتے ہیں۔
16:66   اور یقینا ہے تمہارے لیے چوپایوں میں بھی ایک بڑا سبق۔ پلاتے ہیں ہم تمہیں اس میں سے جو اُن کے پیٹ میں ہے گوبر اور خون کے درمیان سے خالص دُودھ جو خوشگوار ہے پینے والوں کے لیے۔
16:67   اور کھجور و انگور کے پھلوں میں سے کچھ ایسے ہیں بناتے ہو تم اُن سے نشہ اور بہترین رزق۔ بے شک اس میں بھی بڑی نشانی ہے اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
16:68   اور وحی کردی تیرے رب نے شہد کی مکھّی کو کہ بنا پہاڑوں میں چھتے اور درختوں پر اور ان (چھپروں) میں جن پر لوگ بیلیں چڑھاتے ہیں۔
16:69   پھر کھا ہر طرح کے پھلوں میں سے اور چلتی پھرتی رہ اپنے رب کی ہموار کی ہوئی راہوں پر۔ نکلتا ہے ان کے پیٹ سے ایک مشروب مختلف ہیں جس کے رنگ اس میں شفا ہے انسانوں کےلیے۔ یقینا اس میں ایک بڑی نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔
16:70   اور اللہ ہی نے تم کو پیدا کیا ہے پھر وہ تم کو موت دیتا ہے۔ اور تم میں سے کچھ وہ ہیں جو پہنچائے جاتے ہیں بدترین عمر میں تاکہ (وہ ایسے بُوڑھے ہوجائیں کہ) نہ جان سکیں سب کچھ جاننے کے بعد کچھ بھی۔ یقینا اللہ ہے سب کچھ جاننے والا اور بڑی قدرت والا۔
16:71   اور اللہ نے فضیلت دی ہے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق میں۔ سو نہیں ہیں وہ لوگ جنہیں فضیلت دی گئی ہے (ایسے) کہ دے دیں اپنا رزق اپنے مملوکوں کو تاکہ ہوجائیں وہ بھی اس رزق میں برابر (کے حصّے دار)۔ تو کیا پھر اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں یہ۔
16:72   اور اللہ ہی نے بنائی ہیں تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں پھر عطا کیے تمہیں تمہاری بیویوں میں سے بیٹے اور پوتے اور کھانے کو دیں تمہیں پاکیزہ چیزیں۔ تو کیا پھر بھی یہ لوگ باطل پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں۔
16:73   اور پُوجتے ہیں اللہ کو چھوڑ کر ایسوں کو جو نہیں اختیار رکھتے ان کو رزق دینے کا آسمانوں سے اور زمین سے ذرا بھی اور نہ کوئی قدرت رکھتے ہیں۔
16:74   سو مت گھڑو اللہ کے لیے مثالیں، بے شک اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
16:75   دیتا ہے اللہ ایک مثال کہ ایک بندہ جو غلام ہے (دوسرے کا) اور نہیں اختیار رکھتا ذرا بھی، اور (دوسرا) وہ شخص کہ عطا کیا ہو ہم نے اس کو اپنی طرف سے اچّھا رزق سو وہ خرچ کرتا ہو اس میں سے چھپے اور کُھلے۔ بھلا کہیں برابر ہوسکتے ہیں یہ دونوں؟ (ہرگز نہیں) سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں لیکن اُن میں سے اکثر (یہ بات) نہیں جانتے۔
16:76   اور دیتا ہے اللہ مثال کہ وہ شخص ہیں، ایک ان میں سے گونگا ہے، نہیں قدرت رکھتا وہ کچھ کرنے کی اور وہ بوجھ ہے اپنے مالک پر، جدھر بھی بھیجے وہ اسے نہ لائے وہ کوئی بھلائی۔ کیا برابر ہوسکتا ہے؟ یہ اور وہ شخص جو حکم دیتا ہو انصاف کا اور قائم ہو سیدھے راستے پر؟۔
16:77   اور اللہ ہی کے لیے خاص ہے پوشیدہ حقائق کا علم (جو ہیں) آسمانوں اور زمین میں اور نہیں ہے قیامت کا معاملہ مگر مانند آنکھ جھپکنے کے بلکہ وہ اس سے بھی جلد تر ہے، بے شک اللہ ہر چیز پر پُوری طرح قادر ہے۔
16:78   اور یہ اللہ ہی ہے جس نے نکالا ہے تم کو پیٹوں سے تمہاری ماؤں کے اس حال میں کہ نہ جانتے تھے تم کچھ اور اس نے عطا فرمائے تم کو کان اور آنکھیں اور مرکزِ حواس (دل و دماغ)، تاکہ تم شکر گزار بنو۔
16:79   کیا نہیں دیکھا اُنہوں نے پرندوں کو جو مسخر ہیں فضائے آسمانی میں؟ نہیں تھام رکھا ہے اُن کو مگر اللہ نے۔ بے شک اس میں بھی بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔
16:80   اور اللہ ہی نے بنایا ہے تمہارے لیے تمہارے گھروں کو جائے سکون اور بنائے ہیں اُسی نے تمہارے لیے چوپایوں کی کھال سے بھی گھر جنہیں تم ہلکا پاتے ہو جس دن سفر کرتے ہو اور جس دن قیام کرتے ہو تم اور چوپائیوں کی اون اور پشم اور بالوں سے (بنائے تمہارے لیے طرح طرح کے) سامان، استعمال کرنے کے لیے، ایک وقتِ مقرر تک۔
16:81   اور اللہ ہی نے بنائے ہیں تمہارے لیے اس میں سے جو اس نے پیدا فرمائے سایے اور بنائیں تمہارے لیے پہاڑوں میں پناہ گاہیں اور بنایا تمہارے لیے لباس جو بچاتا ہے تم کو گرمی سے۔ اور وہ لباس بھی جو حفاظت کرتا ہے تمہاری لڑائی کی حالت مین اس طرح تکمیل کرتا ہے وہ اپنی نعمتوں کی تم پر، تاکہ تم فرمانبردار بنو۔
16:82   پھر اگر یہ منہ موڑتے ہیں تو حقیقت یہ ہے کہ تمہارے ذمّہ تو کھول کھول کر پیغام پہنچانا ہے۔
16:83   پہچانتے ہیں یہ اللہ کے احسان کو پھر انکار کرتے ہیں اُس کا اور اکثر لوگ ان میں سے ناشکر گزار ہیں۔
16:84   اور جس دن کھڑا کریں گے ہم ہر اُمت میں سے ایک گواہ پھر نہ اجازت دی جائے گی اُن کو جو کافر ہیں (بولنے کی) اور نہ ان سے توبہ لی جائے گی۔
16:85   اور جب دیکھیں گے ظالم لوگ عذاب کو تو نہ ہلکا کیا جائے گا ان سے (عذاب) اور نہ اُنہیں مہلت دی جائے گی۔
16:86   اور جب دیکھیں گے وہ لوگ جنہوں نے شرک کیا تھا اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کو تو کہیں گے، اے ہمارے رب! یہی ہیں ہمارے وہ شرکا جنہیں ہم پکارتے تھے تجھے چھوڑ کر تو وہ (شرکا) دیں گے اُنہیں جواب یقینا تم بڑے جُھوٹے ہو۔
16:87   اور ہوجائیں گے اللہ کے حضور اُس دن سرنگوں اور گم ہوجائیں گے ان کے وہ (جھوٹ) جو وہ گھڑا کرتے تھے۔
16:88   وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور روکتے رہے راہ سے اللہ کی، زیادہ دیں گے ہم اُنہیں عذاب بڑھ کر (دوسرے) عذاب سے اس بنا پر کہ وہ فساد برپا کرتے رہے۔
16:89   اور جس دن کھڑا کریں گے ہم ہر اُمّت میں سے ایک گواہ اُن پر انہی میں سے اور لائیں گے ہم تمہیں (اے نبی) شہادت دینے کے لیے ان لوگوں پر۔ اور نازل کی ہے ہم نے تم پر یہ کتاب جو کھول کھول کر بیان کرنے والے ہے ہر بات اور ہدایت و رحمت اور بشارت ہے حُکم ماننے والوں کے لیے۔
16:90   یقینا اللہ حُکم دیتا ہے عدل کا اور احسان کا اور دیتے رہنے کا قرابت داروں کو اور منع کرتا ہے بے حیائی سے، بُرے کاموں سے اور ظلم و زیادتی سے، نصیحت کرتا ہے تم کو، تاکہ تم یاد رکھو۔
16:91   اور پُورا کرو اللہ کا عہد جب بھی تم نے اس سے کوئی عہد کیا ہو اور مت توڑو قسمیں بعد ان کو پختہ کرنے کے اور جبکہ بناچکے ہو تم اللہ کو اپنے اوپر گواہ۔ بے شک اللہ جانتا ہے اُس کو جو تم کرتے ہو۔
16:92   اور نہ ہوجانا تم اس عورت کی طرح جس نے توڑ ڈالا اپنے کاتے ہوئے سُوت کو یعنی بعد (اسے) مضبوط کرنے کے ٹکڑے ٹکڑے کرڈالا۔ کہ بناؤ اپنی قسموں کو حربہ مکرو و فریب کا آپس (کے معاملات) میں، تاکہ ہوجائے ایک گروہ زیادہ فائدے میں دوسرے گروہ سے۔ حقیقت یہ ہے کہ آزمائش میں ڈالتا ہے تم کو اللہ اس (عہد و پیمان) سے اور ضرور کھول دے گا تم پر روزِ قیامت ان باتوں کی حقیقت جس میں تم اختلاف کرتے تھے۔
16:93   اور اگر چاہتا اللہ تو بنادیتا تم سب کو ایک ہی امّت (اور تم میں اختلاف نہ ہوتا) مگر وہ گمراہی میں ڈالتا ہے جسے چاہے اور راہِ راست دکھاتا ہے جسے چاہے۔ اور ضرور تم سے باز پُرس ہوکر رہے گی اُن اعمال کی جو تم کرتے رہے۔
16:94   اور نہ بنانا تم اپنی قسموں کو ایک دوسرے کو دھوکہ دینے کا ذریعہ اس طرح کہ لڑکھڑا جائیں قدم جمنے کے بعد اور چکھنا پڑے تم کو مزا بُرے نتائج کا اس بنا پر کہ تم نے روکا تھا اللہ کی راہ سے۔ اور ملے تم کو بڑا عذاب۔
16:95   اور نہ بیچ ڈالو تم اللہ کے عہد کو حقیر معاوضہ کے بدلے، یقینا وہ جو اللہ کے پاس ہے وہی ہے بہتر تمہارے لیے، اگر تم جانو۔
16:96   جو کچھ تمہارے پاس ہے، ختم ہوجائے گا اور جو اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے۔ اور ضرور دے کر رہیں گے ہم اُن لوگوں کو جنہوں نے صبر سے کام لیا اُن کا اجر کہیں بہتر اُن (اعمال) سے جو وہ کرتے رہے۔
16:97   جو کوئی کرے گا نیک عمل خواہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ مومن ہو تو ضرور بسر کرائیں گے ہم اُسے (دُنیا میں) اچّھی زندگی اور بدلے میں دیں گے ہم اُنہیں (آخرت میں) اُن کا اجر، کہیں بہتر اُن (اعمال) سے جو وہ کرتے رہے۔
16:98   پھر جب پڑھنے لگو تم قرآن تو پنا مانگ لیا کرو اللہ کی شیطانِ مردود سے۔
16:99   واقعہ یہ ہے کہ نہیں ہے اُسے کوئی اختیار اُن لوگوں پر جو ایمان والے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
16:100   اس کا زور تو چلتا ہے، بس انہی لوگوں پر جو اس (کے بہکانے) سے شرک کرتے ہیں۔
16:101   اور جب ہم بدلتے ہیں ایک آیت کو دوسری آیت کی جگہ حالانکہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا نازِل کرے؟ تو یہ کہتے ہیں کہ بس تم خود ہی گھڑلیتے ہو (یہ کلام)۔ دراصل اکثر لوگ ان میں سے (حقیقت سے) بے خبر ہیں۔
16:102   کہہ دو! کہ نازل کیا ہے اُسے رُوح القدس نے تمہارے رب کی طرف سے بالکل ٹھیک ٹھیک تاکہ ثابت قدم رکھے ایمان والوں کو اور ہدایت و بشارت ہے فرمانبردوں کے لیے۔
16:103   اور ہم خُوب جانتے ہیں کہ وہ ضرور کہیں گے کہ درحقیقت سکھاتا ہے اُس کو ایک آدمی، حالانکہ زبان اُس شخص کی، اشارہ کرتے ہیں یہ جس کی طرف عجمی ہے اور اس قرآن کی زبان عربی ہے جو فصیح ہے۔
16:104   حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ نہیں ایمان لاتے اللہ کی آیات پر، نہیں ہدایت دیتا اُنہیں اللہ اور ان کے لیے ہے دردناک عذاب۔
16:105   حقیقت یہ ہے کہ گھڑتے ہیں جُھوٹ وہ لوگ جو نہیں ایمان لاتے اللہ کی آیات پر اور یہی لوگ ہیں جُھوٹے۔
16:106   جس نے کفر کیا اللہ کے ساتھ ایمان لانے کے بعد سوائے اُس سخص کے جو مجبور کردیا گیا ہو اور اُس کا دل مطمئن ہو ایمان پر (وہ تو معذور ہے)، اس کے برعکس جس نے دل کی رضامندی سے کفر کو قبول کرلیا تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور اُن کے لیے ہے عذابِ عظیم۔
16:107   یہ اس لیے ہے کہ اُنہوں نے پسند کرلیا دُنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلہ میں اور یقینا اللہ نہیں راہ (نجات) دکھاتا اُن لوگوں کو جو حق کا انکار کرتے ہیں۔
16:108   یہ وہ لوگ ہیں کہ مہر لگادی ہے اللہ نے اُن کے دِلوں پر، کانوں پر اور آنکھوں پر اور یہی لوگ ہیں جو غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
16:109   لازماً یہی لوگ آخرت میں خسارے میں رہنے والے ہیں۔
16:110   بخلاف اِس کے یقینا تیرا رب اُن لوگوں کے حق میں جنہوں نے ہجرت کی اس کے بعد کہ وہ آزمائش میں ڈالے گئے پھر اُنہوں نے جہاد کیا (اللہ کی راہ میں) اور ثابت قدم رہے بے شک تیرا رب ان آزمائشوں کے بعد یقینا ہے بخشنے والا اور رحم فرمانے والا۔
16:111   (ان سب کا فیصلہ اس دن ہوگا) جس دن آئے گا ہر تنفس، کوشش کرتا ہوا اپنے بچاؤ کی اور پُورا پُورا بدلہ دیاجائے گا ہر تنفس کو اس کے اعمال کا اور ان میں سے کسی پر ظلم نہیں ہوگا۔
16:112   اور دیتا ہے اللہ مثال ایک بستی کی جو تھی امن اور اطمینان والی، پہنچتا تھا اُنہیں اُن کا رزق بافراغت ہرجگہ سے پھر ناشکری کی اُن لوگوں نے اللہ کی نعمتوں کی تو چکھایا اُنہیں اللہ نے مزا بُھوک اور خوف کا بسبب اُن (کرتوتوں) کے جو وہ کرتے تھے۔
16:113   اور یقینا آیا ان کے پاس ایک رسُول اُنہی میں سے لیکن جھٹلایا اُنہوں نے اُسے سو آپکڑا انہں عذاب نے اس بنا پر کہ وہ ظالم تھے۔
16:114   لہٰذا (اے لوگو!) کھاؤ تم اس میں سے جو رزق دیا ہے تم کو اللہ نے حلال اور پاکیزہ اور شکرادا کرو اللہ کی نعمتوں کا، اگر تم واقعی اسی کی عبادت کرتے ہو۔
16:115   حقیقت یہ ہے کہ اس نے تو بس حرام کیا ہے تم پر مُردار خُون، سؤر کا گوشت اور ہر وہ چیز کہ پکارا جائے (نام) غیر اللہ کا اُس پر، پھر جو مجبور ہوجائے جبکہ وہ سرکش بھی نہ ہو اور نہ حد سے بڑھنے والا ہو تو بے شک اللہ ہے معاف فرمانے والا اور رحم کرنے والا۔
16:116   اور نہ کہہ دیا کرو تم ایسے ہی جو آجائے تمہارے زبان پر جھوٹ موٹ کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے تاکہ بہتان باندھو تم اللہ پر جُھوٹ کا بے شک وہ لوگ جو بہتان باندھتے ہیں اللہ پر جُھوٹ کے وہ ہر گز فلاح نہیں پائیں گے۔
16:117   (جھوٹ کا) فائدہ تھوڑا سا ہے اور ایسے لوگوں کے لیے ہے درد ناک عذاب۔
16:118   اور اُن لوگوں پر بھی جو یہودی کہلائے حرام کیا تھا ہم نے وہ سب کچھ جو بیان کیا ہے تمہارے لیے اس سے پہلے اور نہیں ظلم کیا تھا ہم نے اُن پر بلکہ وہ خود ہی اپنے اُوپر ظلم کرتے تھے۔
16:119   پھر بھی بے شک تیرا رب اُن لوگوں کے لیے جو کر گزرتے ہیں کوئی بُرائی نادانی سے پھر توبہ کرلیتے ہیں اس کے بعد اور (اپنی) اصلاح کرلیتے ہیں تو بے شک تیرا رب ہے اس توبہ کے بعد ضرور بخشنے والا اور مہربان۔
16:120   واقعہ یہ ہے کہ ابراہیم تھا اپنی ذات سے ایک پُوری اُمّت، مطیع، فرمان اللہ کا، سب سے کٹ کر اللہ کا ہورہنے والا اور نہ تھا وہ مشرکوں میں سے۔
16:121   شکر ادا کرنے والا اللہ کی نعمتوں کا، منتخب کرلیا تھا اُسے اللہ نے اور ڈال دیا تھا اُسے سیدھی راہ پر۔
16:122   اور دی تھی ہم نے اسے دنیا میں بھلائی اوروہ آخرت میں یقینا ہوگا صالحین میں سے۔
16:123   پھر وحی بھیجی ہم نے تمہاری طرف کہ پیروی کرو ابرہیم کے طریقہ کی یکسو ہو کر اور نہ تھا وہ مشرکوں میں سے۔
16:124   حقیقت یہ ہے کہ نافذ کیا گیا تھا --سبت-- ان لوگوں پر جنہوں نے اختلاف کیا تھا اس کے (احکام میں) اور یقینا تیرا رب ضرور فیصلہ کرے گا ان کے درمیان قیامت کے دن اُن باتوں کا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے۔
16:125   دعوت دو اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت کے ساتھ اور عمدہ نصیحت کے ساتھ اور مباحثہ کرو لوگوں سے ایسے طریقہ سے جو بہترین ہو۔ بے شک تیرا رب ہی خوب جانتا ہے اُس کو جو بھٹک گیا اُس کے راستے سے اور وہی بہتر جانتا ہے اُن کو جو ہدایت یافتہ ہیں۔
16:126   اور اگر تم بدلہ لو تو تکلیف پہنچاؤ اسی قدر جس قدر تکلیف پہنچائی گئی تمھیں اور اگر تم صبر کرو تو یقینا صبر بہتر ہے صبر کرنے والوں کے لیے۔
16:127   (اے نبی) صبر کیے جاؤ اور نہیں ہے تمہارا صبر مگر اللہ کی توفیق سے اور نہ غم کھاؤ تم اُن پر اور نہ ہو تنگدل ان چالبازیوں سے جو یہ کر رہے ہیں۔
16:128   حقیقت یہ ہے کہ اللہ ساتھ ہے ان لوگوں کے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور اُن لوگوں کے جو اچھے کام کرتے ہیں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
17:1   پاک ہے وہ ذات جو لے گئی اپنے بندے کو راتوں رات مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ تک، وہ (مسجدِ اقصیٰ) کہ برکت دی ہے ہم نے جس کے ماحول کو تاکہ دکھائیں ہم اُسے اپنی کچھ نشانیاں، بے شک اللہ ہی ہے سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا۔
17:2   اور دی تھی ہم نے موسیٰ کو بھی کتاب اور بنایا تھا اُس (کتاب) کو ذریعۂ ہدایت بنی اسرائیل کے لیے اس تاکید کے ساتھ کہ نہ بنانا تم میرے سوا کسی کو (اپنا) کارساز۔
17:3   (تم) اولاد (ہو) اُن لوگوں کی جنہیں سوار کیا تھا ہم نے نوح کے ساتھ (کشتی پر)۔ بے شک وہ تھا شکر گزار بندہ۔
17:4   اور متنبہ کر دیا تھا ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں کہ تم ضرور فساد مچاؤ گے زمین میں دو مرتبہ اور ضرور سرکشی کرو گے، بڑی سرکشی۔
17:5   پھر جب آیا اُن میں ےس پہلا وعدہ تو مسلّط کر دیے ہم نے تم پر اپنے ایسے بندے جو سخت جنگ جُو تھے سو وہ گھس کر پھیل گئے تمہاری تلاش میں، پورے ملک میں۔ اور تھا یہ ایک وعدہ (اللہ کا) جسے پورا ہو کر رہنا تھا۔
17:6   پھر پھیرے ہم نے تمہارے دن غلبہ دے کر ان پر اور مدد دی ہم نے تم کو مال اور اولاد سے اور کر دیا ہم نے تم کو تعداد میں بہت زیادہ۔
17:7   (دیکھو!) اگر بھلائی کی تم نے تو بھی وہ بھلائی تمہارے اپنے لیے اور اگر برائی کی تو تھی وہ تمہارے اپنے لیے۔ پھر جب آیا دوسرے وعدے کا وقت (تو مسلط کر دیے ہم نے تم پر دوسرے دشمن) تاکہ وہ بگاڑ دیں تمہارے چہرے اور داخل ہو جائیں مسجد (بیت المقدس) میں جس طرح داخل ہوئے تھے اس میں پہلی بار تاکہ تباہ کر دیں ہر وہ چیز جس پر غلبہ پائیں بری طرح۔
17:8   بعد نہیں کہ تمھارا رب تم پر رحم فرمائے لیکن اگر تم نے پھر وہی کیا جو پہلے کیا تھا تو ہم بھی وہی کریں گے (جو پہلے کیا تھا)۔ اور بنایا ہے ہم نے جہنّم کو کافروں کے لیے قید خانہ۔
17:9   بلاشبہ یہ قرآن راہ دکھاتا ہے ایسی جو بالکل ہی سیدھ ہے اور بشارت دیتا ہے مومنوں کو جو کرتے ہیں اچھے کام کہ یقیناً ان کے لیے ہے بڑا اجر۔
17:10   اور یقیناً وہ لوگ جو نہیں ایمان رکھتے آخرت پر، تیار کر رکھا ہے ہم نے اُن کے لیے درد ناک عذاب۔
17:11   اور دعا مانگتا ہے انسان شر کی بھی اسی طرح جیسے دعا مانگنی چاہیے خیر کے لیے اور ہے انسان، بڑا ہی جلد باز۔
17:12   اور بنایا ہے ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں پھر بے نور بنایا ہم نے رات کی نشانی کو اور بنایا دن کی نشانی کو روشن تاکہ تلاش کر سکو تم فضل اپنے رب کا اور تاکہ جان لو تم گنتی ماہ و سال کی اور حساب بھی اور ہر چیز کو بیان کیا ہے ہم نے پوری تفصیل سے۔
17:13   اور ہر انسان کا معاملہ یہ ہے کہ لٹکا دی ہے ہم نے اس کی تقدیر اس کی گردن میں۔ اور نکالیں گے ہم اس کو دکھانے کے لیے روزِ قیامت ایک نوشتہ، پائے گا وہ جسے کھلی کتاب کی مانند۔
17:14   پڑھ اپنا اعمال نامہ۔ کافی ہے تو خود ہی آج اپنا حساب لگانے کے لیے۔
17:15   جس نے اختیار کی راہِ راست تو در حقیقت راہِ راست اختیار کرتا ہے وہ اپنے فائدے کے لیے اور جو گمراہ ہوا تو حقیقت میں ہے اس کی گمراہی (کا وبال) اسی پر اور نہیں اٹھائے گا کوئی بوجھ اٹھانے والا، بوجھ دوسرے کا۔ اور نہیں ہیں ہم عذاب دینے والے (کسی کو) جب تک کہ (نہ) بھیج دیں ہم کوئی پیغمبر۔
17:16   اور جب ارادہ کرتے ہیں ہم کہ ہلاک کریں کسی بستی کو تو حُکم دیتے ہیں ہم اُس کے خوشحال لوگوں کو سو وہ نافرمانیاں کرنے لگتے ہیں اس میں تب چسپاں ہو جاتا ہے اُس پر فیصلہ (عذاب کا) پھر برباد کر دیتے ہیں ہم اُسے پوری طرح۔
17:17   اور (دیکھ لو) کتنی ہی ہلاک کی ہیں ہم نے اُمتیں نوح کے بعد۔ اور کافی ہے تمھارا رب جو اپنے بندوں کے گناہوں سے پُوری طرح باخبر اور سب کچھ دیکھنے والا ہے۔
17:18   جو ہے خواہش مند دُنیا (کے فائدے) کا تو جلدی دے دیتے ہیں ہم اُسے یہیں جو چاہتے ہیں ہم اور جس کو چاہتے ہیں پھر ٹھہرا رکھا ہے ہم نے اُس کے لیے جہنّم، داخل ہوگا وہ اُس میں بُرے حال سے اور راندۂ درگاہ ہو کر۔
17:19   اور جو کوئی خواہش مند ہو آخرت کا اور کوشش کرے اُس کے لیے جو کوشش ضروری ہے اور ہو بھی وہ مومن پس یہ لوگ ہیں کہ ہے اِن کی کوشش مقبول۔
17:20   ہر ایک کو مدد دیتے ہیں ہم اِن کو بھی اور اُن کو بھی عطا میں سے تیرے رب کی اور نہیں ہے عطا تیرے رب کی (کسی پر) بند۔
17:21   دیکھو! کیسے فضیلت دی ہم نے بعض کو بعض پر۔ اور البتہ آخرت بہت بڑی ہے درجات کے اعتبار سے اور بہت بڑی ہے فضیلت کے اعتبار سے بھی۔
17:22   نہ بنانا اللہ کے ساتھ کوئی معبود دوسرا ورنہ بیٹھا رہ جائے گا تُو ملامت زدہ اور بے یار و مدد گار (ہوکر)۔
17:23   اور فیصلہ کر دیا ہے تیرے رب نے کہ نہ عبادت کرو تم مگر صرف اُسی کی اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔ اگر پہنچ جائے تمہارے پاس بڑھاپے کو اُن میں سے کوئی ایک یا دونوں تو نہ کہو تم اُنھیں اُف بھی اور نہ جھڑکو اُنھیں اور کہو اِن سے بات احترام کے ساتھ۔
17:24   اور جُھکاؤ اُن کے حضور اپنے پہلو عاجزی سے شفقت کی بنا پر اور دُعا کرو (اُن کے حق میں) اے میرے رب! رحم فرما اُن پر اسی طرح جیسے اُنہون نے پالا ہے مجھے بچپن میں۔
17:25   تمھارا رب خُوب جانتا ہے اسے جو ہے تمہارے دلوں میں اگر بن کر رہو گے تم صالح تو بے شک وہ ہے توبہ کرنے والوں کو بخشنے والا۔
17:26   اور دو قرابت داروں کو اُن کا حق اور مساکین کو بھی اور مسافروں کو بھی اور مت کرو بے جا خرچ۔
17:27   بے شک بے جا خرچ کرنے والے ہیں بھائی شیطانوں کے اور ہے شیطان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا۔
17:28   اور اگر تم خبر گیری نہ کر سکو اُن کی اپنے رب کی رحمت کے انتظار میں جس کی تمھیں امید ہو تو کہو ان سے بات نرمی کے ساتھ۔
17:29   اور نہ رکھو اپنا ہاتھ باندھ کر اپنی گردن کے ساتھ اور نہ چھوڑ دو اسے بالکل کھلا کہ پھر بیٹھ رہو تم ملامت زدہ اور حسرت میں مبتلا ہو کر۔
17:30   بے شک تیرا رب ہی کشادہ کرتا ہے۔ رزق جس کے لیے چاہے اور تنگ کرتا ہے (جس کے لیے چاہے)۔ بے شک وہ ہے اپنے بندوں (کے حال) سے پوری طرح باخبر اور سب کچھ دیکھنے والا۔
17:31   اور نہ قتل کرو تم اپنی اولاد کو ڈر سے افلاس کے۔ ہم ہی رزق دیتے ہیں انہیں بھی اور تمھیں بھی۔ بے شک ان کا قتل کرنا ہے جرم بہت بڑا۔
17:32   اور نہ قریب پھٹکو زنا کے، بے شک وہ ہے بڑی بے حیائی۔ اور بہت ہی بُری راہ۔
17:33   اور مت قتل کرو اس جان کو جس (کے قتل) کو حرام ٹھہرایا ہے اللہ نے مگر حق کی بنا پر اور جو شخص قتل کیا گیا ہو مظلومانہ تو یقیناً عطا کیا ہے ہم نے اس کے ولی کے اختیار، پس چاہیے کہ نہ حد سے بڑھے وہ قتل کے معاملے میں۔ اس لیے کہ اس کی مدد کی گئی ہے۔
17:34   اور نہ پاس پھٹکو مالِ یتیم کے مگر اس طریقے سے جو بہترین ہو یہاں تک کہ وہ پہنچ جائے اپنی جوانی کو اور پورا کرو عہد۔ بے شک عہد کے بارے میں ہوگی جواب دہی۔
17:35   اور پورا بھرو پیمانے کو جب ناپو اور تولو درست ترازو سے۔ یہی طریقہ اچھا ہے اور سب سے بہتر ہے انجام کے لحاظ سے۔
17:36   اور نہ پیچھے لگو ایسی بات کے کہ نہ ہو تمھیں جس کا علم۔ بے شک کان، آنکھ اور مرکزِ حواس دل و دماغ ان سب کے بارے میں تم سے باز پرس ہوگی۔
17:37   اور نہ چلو زمین میں اکڑ کر، حقیقت یہ ہے کہ تم نہ تو پھاڑ سکتے ہو زمین کو اور نہ پہنچ سکتے ہو پہاڑوں کی بلندی کو۔
17:38   یہ سب ایسے امور ہیں کہ ہے ان کا برا پہلو تمہارے رب کے نزدیک ناپسندیدہ۔
17:39   یہ وہ باتیں ہیں جو وحی کی ہیں تمہاری طرف تمہاری رب نے حکمت میں سے۔ اور نہ ٹھہراؤ تم اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود ورنہ ڈال دیے جاؤ گے تم جہنّم میں ملامت زدہ اور ہر بھلائی سے محروم (ہوکر)۔
17:40   کیا نوازا ہے تم کو تمہارے رب نے بیٹوں سے اور بنا لی ہیں فرشتوں میں سے (اپنے لیے) بیٹیاں؟ واقعہ یہ ہے کہ تم کہہ رہے ہو بڑی (غلط) بات۔
17:41   اور یقیناً طرح طرح سے، بار بار بیان کیا ہے ہم نے (ہر مضمون) اس قرآن میں تاکہ وہ اچّھی طرح سمجھ لیں لیکن نہیں اضافہ کرتا یہ قرآن اُن میں سوائے نفرت کے۔
17:42   (ان سے) کہو اگر ہوتے اللہ کے ساتھ اور معبود بھی جیسا کہ کہتے ہیں یہ تو ضرور کوشش کرتے وہ صاحبِ عرش تک راہ پانے کی۔
17:43   پاک ہے وہ اور بلند و برتر ہے ان باتوں سے جو یہ کہہ رہے ہیں نہایت ہی بلند ہے (اس کی شان)۔
17:44   تسبیح کرتے ہیں اُس کی ساتوں آسمان اور زمین اور وہ سب جو ان کے درمیان ہیں بلکہ نہیں ہے کوئی چیز مگر وہ تسبیح کرتی ہے اُس کی حمد و ثنا کر کے مگر نہیں سمجھتے تم اُن کی تسبیح کو، بے شک وہ ہے بڑا ہی بُرد بار اور درگزر کرنے والا۔
17:45   اور جب پڑھتے ہو تم قرآن تو حائل کر دیتے ہیں ہم۔ درمیان تمہارے اور درمیان اُن لوگوں کے جو نہیں ایمان رکھتے آخرت پر۔ ایک پردہ، نہ نظر آنے والا۔
17:46   اور چڑھا دیتے ہیں ہم اُن کے دلوں پر غلاف (تاکہ) نہ سمجھ سکیں وہ اُسے اور (ڈال دیتے ہیں) اُن کے کانوں میں بہرہ پن۔ اور جب ذکر کرتے ہو تم اپنے رب کا قرآن میں جو یکتا ہے تو چل دیتے ہیں یہ اپنی پیٹھ موڑ کر نفرت کے ساتھ۔
17:47   ہم خوب جانتے ہیں کہ یہ کیا سُنتے ہیں، جب یہ کان لگا کر سُنتے ہیں تمہاری بات اور جب وہ سرگوشیاں کرتے ہیں، جب کہتے ہیں یہ ظالم کہ نہیں پیروی کرتے ہو تم مگر ایک سحرزدہ آدمی کی۔
17:48   ذرا دیکھیے کیسی چسپاں کر رہے ہیں یہ تم پر مثالیں چنانچہ یہ بھٹک گئے ہیں اور اب نہ پاسکیں گے راستہ۔
17:49   اور کہتے ہیں یہ کہ کیا جب ہو جائیں گے ہم ہڈیاں اور خاک بن جائیں گے تو کیا ہم اُٹھائے جائیں گے؟ پیدا کر کے اور از سرِ نو؟۔
17:50   ان سے کہو ہو جاؤ تم! پتّھر یا لوہا۔
17:51   یا کوئی اور مخلوق جو زیادہ مشکل ہو (ان سے بھی) تمہارے ذہن میں تو پھر نہ ضرور کہیں گے اچّھا! ہمیں کون دوبارہ زندہ کرے گا؟ کہو! وہی ذات جس نے پیدا کیا ہے تم کو پہلی بار (یہ سُن کر) وہ ہلا ہلا کر تمہارے سامنے اپنے سر پُوچھیں گے کہ کب ہوگا یہ؟ ان سے کہو کہ بہت ممکن ہے کہ ہو وہ قریب ہی۔
17:52   جس دن بُلائے گا وہ تمھیں تو تم لبّیک کہو گے اُس کے بلاوے پر اس کی حمد و ثنا کرتے ہوئے اور تمھیں ایسا گمان ہوگا کہ نہیں رہے تھے تم (دُنیا میں) مگر تھوڑی دیر۔
17:53   اور کہہ دو! میرے بندوں سے کہ وہ کہیں ایسی بات جو ہو بہترین، بے شک یہ شیطان ہے جو وسوسہ ڈالتا ہے اُن کے درمیان، یقیناً شیطان ہے انسان کا کُھلا دُشمن۔
17:54   تمھارا رب خوب جانتا ہے تمھیں اگر چا ہے تو رحم فرمائے تم پر یا اگر چاہے تو سزا دے تم کو اور نہیں بھیجا ہے ہم نے تمھیں ان پر دراوغہ بنا کر۔
17:55   اور تیرا رب خوب جانتا ہے ان سب کو جو آسمانوں میں ہیں اور زمین میں۔ اور یقیناً فضیلت دی ہے ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر اور دی تھی ہم نے داؤد کو زبور۔
17:56   ان سے کہو! پکارو تم اُن کو جنہیں سمجھتے ہو تم (حاجت روا) اللہ کے سِوا، سو نہیں اختیار رکھتے وہ دُور کرنے کا تکلیف کو تم سے اور نہ حالت بدلنے کا۔
17:57   یہ (معبوُد)، جن کو پکارتے ہیں یہ لوگ، وہ خود تلاش کرتے ہیں اپنے رب تک پہنچنے کا ذریعہ کہ کون ان میں سے (اس کا) مقرب ہوتا ہے اور امّیدوار رہتے ہیں اس کی رحمت کے اور ڈرتے ہیں اس کے عذاب سے، بے شک عذاب تیرے رب کا ہے ہی ڈرنے کے لائق۔
17:58   اور نہیں ہے کوئی بستی مگر ہم ضرور ہلاک کریں گے اس کو قبل روزِ قیامت کے یا عذاب دیں گے اسے سخت عذاب۔ ہے یہ بات کتاب میں لکھی ہوئی۔
17:59   اور نہیں منع کیا ہے ہمیں اس سے کہ بھیجیں ہم نشانیاں مگر اس بات نے کہ جھٹلایا تھا انہیں پہلے لوگوں نے۔ اور دی تھی ہم نے ثمود کو اونٹنی، علانیہ تو انہوں نے ظلم کیا اس پر اور نہیں بھیجتے ہم نشانیاں مگر ڈرانے کے لیے۔
17:60   اور جب کہا تھا ہم نے تم سے (اے نبی) کہ بے شک تیرے رب نے گھیر رکھا ہے لوگوں کو اور نہیں بنایا ہم نے اس منظر کو جو دکھایا ہے ہم نے تم کو مگر آزمائش لوگوں کے لیے اور وہ درخت بھی جس پر لعنت بھیجی گئی ہے قرآن میں۔ اور تنبیہ پر تنبیہ کیے جا رہے ہیں ہم انہیں، لیکن نہیں اضافہ کرتیں (ہماری یہ تنبیہات) مگر ان کی سخت سرکشی میں۔
17:61   اور جب حکم دیا ہم نے فرشتوں کو کہ سجدہ کرو آدم کو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے۔ اس نے کہا کہ کیا میں سجدہ کروں اسے جس کو پیدا کیا ہے تو نے مٹی سے؟۔
17:62   اور کہنے لگا ذرا دیکھیے تو سہی اسے جس کو فضیلت دی ہے آپ نے مجھ پر (کیا یہ اس قابل تھا؟) اگر مہلت دیں آپ مُجھے روزِ قیامت تک تو میں جڑ کاٹ ڈالوں گا اُس کی نسل کی مگر تھوڑے لوگ (بچ جائیں گے)۔
17:63   ارشاد ہوا چلا جا! اس لیے کہ جو تیری پیروی کرے گا اُن میں سے تو بے شک جہنم ہی ہوگی تمہاری سزا، بھر پور سزا۔
17:64   اور بھٹکا لےجس کو تو بھٹکا سکتا ہے ان میں سے اپنی دعوت سے اور چڑھا لا ان پر اپنے سوار اور پیادے اور شریک بن جا ان کا ان کے مال اور اولاد میں اور وعدے کرتا رہ ان سے اور نہیں وعدہ کرتا ان سے شیطان مگر جھوٹا۔
17:65   البتہ جو میرے خاص بندے ہیں نہیں ہوگا تجھے ان پر کوئی اختیار اور کافی ہے تیرا رب توکّل کے لیے۔
17:66   تمھارا رب وہ ہے جو چلاتا ہے تمہاری کشتی سمندر میں تاکہ تم تلاش کرو اُس کا فضل۔ بے شک وہ ہے تم پر مہربان۔
17:67   اور جب آتی ہے تم پر کوئی مصیبت سمندر میں تو گم ہو جاتے ہیں وہ سب جنہیں تم پکارا کرتے ہو سوائے اس (ایک) کے پھر جب وہ تمھیں (مصیبت سے) بچا لاتا ہے خشکی پر تو تم منہ موڑ جاتے ہو اور ہے ہی انسان بڑا ناشکرا۔
17:68  کیا تم بے خوف ہو اس بات سے کہ دھنسا دے وہ تمھیں خشکی پر ہی (زمین میں) یا بھیج دے تم پر پتھراؤ کرنے والی آندھی پھر نہ پاؤ تم اپنے لیے کوئی کار ساز؟
17:69   یا بے خوف ہو گئے ہو تم اس سے کہ واپس بھیج دے تم کو سمندر میں دوبارہ پھر بھیجے تم پر سخت طوفانی ہوا اور وہ غرق کر دے تمھیں بدلے میں تمہاری ناشکری کے پھر نہ پاؤ تم اپنے لیے ہم پر اس کے بارے میں کوئی دعویٰ کرنے والا بھی۔
17:70   اور بے شک ہم نے بڑی عزت دی ہے بنی آدم کو اور سواریاں عطا کی ہیں ہم نے اُنھیں خشکی میں اور سمندر میں اور رزق دیا ہے اُن کو ہم نے پاکیزہ چیزوں سے اور فضیلت عطا کی ہے ہم نے اُن کو بت سی مخلوقات پر، نمایاں فضیلت۔
17:71   جس دن بلائیں گے ہم سب انسانوں کو ان کے پیشواؤں کے ساتھ سو جس شخص کو دیا جائے گا اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں سو یہ لوگ پڑھیں گے اپنے اعمالنامے اور نہ ہوگا اُن پر ظلم ذرّہ برابر۔
17:72   اور جو رہا اس دُنیا میں اندھا سو وہ ہوگا آخرت میں بھی اندھا بلکہ زیادہ گمراہ (اندھے سے بھی)۔
17:73   اور ان کی کوشش یہ ہے کہ فتنے میں ڈال کر تمھیں پھیر دیں اس وحی سے جو بھیجی ہے ہم نے تمہاری طرف تاکہ گھڑ لو تم ہمارے بارے میں اس کے علاوہ کچھ اور تو اس صورت میں وہ ضرور بنا لیتے تم کو اپنا دوست۔
17:74   اور اگر نہ ثابت قدم رکھا ہوتا ہم نے تم کو بہت ممکن تھا کہ تم جھک جاتے ان کی طرف کسی قدر۔
17:75   اور اس وقت ضرور چکھاتے ہم تمھیں مزہ دگنا (عذابِ) دنیا کا اور دگنا ہی (عذاب) آخرت کا پھر نہ پاتے تم اپنے لیے ہمارے مقابل کوئی مدد گار۔
17:76   اور ان کی کوشش یہ ہے کہ تمہارے قدم اکھاڑ دیں اس سرزمین سے تاکہ نکال دیں تمھیں یہاں سے اور اس صورت میں نہ رہیں گے یہ خود بھی تمہارے بعد مگر بہت تھوڑی دیر۔
17:77   یہی طریق کار ہے (ہمارا) ان کے بارے میں جو بھیجے تھے ہم نے تم سے پہلے اپنے رسول اور نہ پاؤ گے تم۔
17:78   قائم کرو نماز زوالِ آفتاب سے لے کر رات کے اندھیرے تک اور (قائم کرو) فجر کی نماز بھی، بے شک نمازِ فجر (کے وقت) فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔
17:79   اور رات کو تہجّد پڑھو یہ زائد عبادت ہے تمہارے لیے بعید نہیں کہ (اس کی برکت سے) فائز کر دے تمھیں تمھارا رب ''مقامِ محمود'' پر۔
17:80   اور دُعا کرو اے میرے مالک! لے جا تُو مجھے (جہاں بھی لے جائے) صِدق کے ساتھ اور نکال مجھے (جہاں سے بھی نکالے) سچائی کے ساتھ اور بنا دے تُو میرے لیے اپنی جنابِ خاص سے کسی اقتدار کو میرا مدد گار۔
17:81   اور اعلان کر دو کہ حق آگیا ہے اور مٹ گیا باطل۔ یقیناً باطل تو ہے ہی مٹنے والا۔
17:82   اور نازل کر رہے ہیں ہم قرآن میں وہ کچھ جو شفا ہے اور رحمت ہے مومنوں کے لیے اور نہیں اضافہ کرتا یہ ظالموں کے لیے سوائے خسارے کے۔
17:83   اور جب انعام سے نوازتے ہیں ہم انسان کو تو پیٹھ موڑ لیتا ہے اور اینٹھ جاتا ہے اور جب پہنچتی ہے اُسے مُصیبت تو ہو جاتا ہے مایوس۔
17:84   (ان سے) کہ دو! ہر ایک عمل کر رہا ہے اپنے طریقہ پر۔ اب یہ تمھارا رب ہی ہے جو پُوری طرح جانتا ہے کہ کون ہے ہدایت یافتہ، راستے کے اعتبار سے؟۔
17:85   اور پُوچھتے ہیں یہ لوگ تم سے رُوح کے بارے میں۔ کہو کہ روح (آتی ہے) میرے رب کے حُکم سے اور نہیں دیا گیا ہے تمھیں علم مگر تھوڑا۔
17:86   اور اگر چاہیں ہم تو چھین لے جائیں وہ سب جو وحی کیا ہے ہم نے تمہاری طرف پھر نہ پاؤ گے تم اپنے لیے اس سلسلہ میں ہمارے مقابل کوئی حمایتی۔
17:87   مگر (جو حاصل ہے تمھیں) یہ رحمت ہے تمہارے رب کی، یقیناً اُس کا فضل ہے تم پر بہت زیادہ۔
17:88   (اُن سے) کہہ دیجیے اگر کہیں ملِ کر کوشش کریں تمام جن و انس اس بات کی کہ لے آئیں کوئی چیز مانند اس قرآن کے تو نہ لاسکیں گے وہ اس کی مثل اگرچہ ہو جائیں وہ سب ایک دوسرے کے مدد گار۔
17:89   اور یقیناً طرح طرح سے بار بار بیان کیا ہے ہم نے انسانوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کا مضمون، لیکن انکار کر دیا (ماننے سے) اکثر انسانوں نے (اور نہ رہے) مگر کافر بن کر۔
17:90   اور اُنہوں نے کہا کہ ہر گز نہیں مانیں گے ہم تمہاری بات جب تک کہ نہ پھاڑ بہاؤ تم ہمارے لیے زمین سے کوئی چشمہ۔
17:91   یا (نہ ہو) تمہارے پاس ایک باغ کھجوروں اور انگوروں کا اور رواں کر دو تم نہریں اُن کے اندر بہترین طریقے سے۔
17:92   یا (نہ) گرا دو تم آسمان کو جیسا کہ تمھارا دعویٰ ہے ہمارے اُوپر ٹکڑے ٹکڑے کر کے یا (نہ) لے آؤ تم اللہ اور فرشتوں کو ہمارے سامنے۔
17:93   یا (جب تک نہ) ہو تمہارے لیے گھر سونے کا یا (نہ) چڑھ جاؤ تم آسمان پر۔ اور ہر گز نہیں یقین کریں گے ہم تمہارے چڑھنے کا بھی جب تک کہ (نہ) اُتارو تم ہم پر ایک تحریر جسے ہم پڑھیں خود۔ کہہ دیجیے پاک ہے میرا رب نہیں ہوں میں مگر ایک آدمی (اللہ کا) پیغام پہنچانے والا۔
17:94   اور نہیں منع کیا لوگوں کو ایمان لانے سے جب بھی آئی اُن کے پاس ہدایت مگر ان کے اسی قول نے کہ کیا بھیجا ہے اللہ نے آدمی کو رسول بنا کر۔
17:95   کہہ دیجیے! اگر ہوتے زمین میں فرشتے چل پھر رہے ہوتے اطمینان کے ساتھ تو ضرور نازل کرتے ہم اُن پر آسمان سے فرشتہ کو رسول بناکر۔
17:96   اُن سے کہیے کافی ہے اللہ گواہی کے لیے میرے اور تمہارے درمیان، یقیناً وہ ہے اپنے بندوں کے بارے میں پُوری طرح باخبر اور سب کچھ دیکھنے والا۔
17:97   اور جسے ہدایت دے اللہ سو وہی ہے ہدایت پانے والا اور جسے وہ گمراہ کر دے تو ہر گز نہ پاؤ گے تم ایسے لوگوں کے لیے کوئی مدد گار اللہ کے سِوا۔ اور گھیر کر لے آئیں گے ہم اُنھیں روزِ قیامت اوندھے منہ، اندھے، گونگے اور بہرے۔ اور اُن کا ٹھکانا ہوگا جہنّم، جب وہ ماند پڑنے لگے گا تو ہم اُسے اور زیادہ بھڑکا دیں گے۔
17:98   یہ ہے سزا اُن کی اس بنا پر کہ اُنہوں نے انکار کیا تھا ہماری آیات کا اور کہا تھا کہ کیا جب ہو جائیں گے ہم ہڈیاں اور خاک کیا واقعی ہم دوبارہ اُٹھائے جائیں گے نئے سرے سے؟۔
17:99   کیا کبھی نہیں غور کیا اُنہوں نے؟ کہ بے شک اللہ جس نے پیدا کیا ہے آسمانوں اور زمین کو وہ قادر ہے اس پربھی کہ پیدا فرمائے اِن کی مثل (دوبارہ) لیکن مقّرر کر رکھی ہے اُس نے اُن کے لیے ایک مُدّت کوئی شک نہیں جس کے آنے میں مگر انکار کر دیا ہے ظالموں نے کہ (نہ رہیں گےوہ) بغیر کافر ہُوئے۔
17:100   اِن سے کہہ دیجیے اگر تم مالک ہوتے میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے تو پھر ضرور روک لیتے تم اُنھیں خرچ ہونے کے ڈر سے۔ اور انسان تو ہے ہی بڑا تنگ دل۔
17:101   اور یقیناً عطا کیے تھے ہم نے موسیٰ کو نو معجزات پس پُوچھ لو بنی اسرائیل سے جب آئے موسیٰ اُن کے ہاں تو کہا تھا ان سے فرعون نے بے شک میں سمجھتا ہوں تمھیں اے موسیٰ سحر زدہ شخص۔
17:102   کہا تھا موسیٰ نے یقیناً تو جانتا ہے کہ نہیں نازل کیا ان معجزات کو مگر اُس نے جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا بصیرت کے لیے اور بے شک میں سمجھتا ہوں تجھے اے فرعون شامت زدہ شخص۔
17:103   سو ارادہ کیا فرعون نے کہ اکھاڑ پھینکے اُن کو اس سرزمین سے تو غرق کر دیا ہم نے اسے اور اُن کو بھی جو اس کے ساتھ تھے سب کو۔
17:104   اور کہا ہم نے اس کے بعد نبی اسرائیل سے بسو تم زمین میں پھر جب آن پُورا ہوگا آخرت کا وعدۂ تو لا حاضر کریں گے ہم تم سب کو ایک ساتھ۔
17:105   اور حق ہی کے ساتھ نازل کیا ہے ہم نے اس قرآن کو اور حق ہی لے کر نازل ہُوا ہے اور نہیں بھیجا ہم نے تمھیں (اے محمد) مگر بشارت دینے والا اور متنبہ کرنے والا، بناکر۔
17:106   اور نازل کیا ہے ہم نے اس قرآن کو واضح مضامین کے ساتھ۔ تاکہ پڑھ کر سُناؤ تم اسے انسانوں کو ٹھہر ٹھہرکر اور نازل کیا ہے ہم نے اس کو بتدریج (حسبِ موقعہ)۔
17:107   ان سے کہہ دیجیے کہ ایمان لاؤ اس پر یا نہ لاؤ تم، یقیناً وہ لوگ جنہیں دیا گیا تھا علم اس سے پہلے جب تلاوت کیا جاتا ہے یہ اُن کے سامنے تو گرِ جاتے ہیں وہ ٹھوڑیوں کے بَل سجدے میں۔
17:108   اور پُکار اُٹھتے ہیں کہ پاک ہے ہمارا رب یقیناً ہے وعدہ ہمارے رب کا، ضرور پُورا ہوکر رہنے والا۔
17:109   اور گرِ پڑتے ہیں وہ منہ کے بل روتے ہُوئے اور اضافہ کرتا ہے (یہ کلام) اُن کے خشوع میں۔
17:110   ان سے کہہ دیجیے کہ پکارو اللہ کہہ کر یا پکارو رحمٰن کہہ کر جس نام سے بھی تم پُکارو گے اُسے سو اسی کے لیے تو ہیں سب اچھے نام اور نہ بلند آواز سے پڑھو تم اپنی نماز اور نہ بہت پست کرو تم اپنی آواز نماز میں اور اختیار کرو ان دونوں کے درمیان مناسب طریقہ۔
17:111   اور کہہ دو! سب تعریفیں اُس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہرگز نہیں بنایا کیسی کو بیٹا اور ہر گز نہیں ہے اُس کا کوئی شریک بادشاہی میں اور ہرگز نہیں ہے اُس کا کوئی شریک بادشاہی میں اور ہرگز نہیں اُس کا کوئی مدد گار کمزوری کی بنا پر اور بڑائی بیان کرو اُس کی کمال درجے کی برائی۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
18:1   سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے نازل فرمائی اپنے بندہ پر یہ کتاب اور نہیں رکھی اس میں کوئی کجی۔
18:2   ٹھیک ٹھیک سیدھی بات کہنے والی کتاب تاکہ خبردار کرے (لوگوں کو) سخت عذاب سے اللہ کے اور خوشخبری دے مومنوں کو جو کرتے ہیں نیک عمل، کہ یقیناً اُن کے لیے ہے اجر بہت اچھّا۔
18:3   رہیں گے یہ اس میں ہمیشہ۔
18:4   اور ڈرائے ان لوگوں کو جو کہتے ہیں کہ بنا لیا ہے اللہ نے کوئی بیٹا۔
18:5   نہیں ہے اُنھیں اس کے بارے میں کوئی علم اور نہ ان کے باپ دادا کو (تھا)، بڑی ہے وہ بات جو نکلتی ہے اُن کے مُنہ سے۔ نہیں کہتے وہ مگر جھُوٹ۔
18:6   تو شاید اے نبی! ہلاک کر دینا چاہتے ہو تم اپنے آپ کو ان کے پیچھے اگر نہ ایمان لائیں وہ اس قرآن پر مارے غم کے۔
18:7   واقعہ یہ ہے کہ بنایا ہے ہم نے ان (سب چیزوں) کو جو زمین پر ہیں زینت اس کے لیے تاکہ آزمائیں ہم لوگوں کو کہ کون ان میں بہتر ہے عمل کے لحاظ سے۔
18:8   اور یقیناً ہم بنادیں گے اس سب کو جو زمین پر ہے (بالآخر) ایک چٹیل میدان۔
18:9   کیا تم سمجھتے ہو کہ اصحابِ غار اور کہنے والے تھے ہماری عجیب نشانیوں میں سے؟
18:10   جب پناہ لی تھی چند جوانوں نے غار میں اور کہا تھا اے ہمارے مالک! عطا فرما تُو ہمیں اپنی جنابِ خاص سٍے رحمت اور مہیّا کر تُو میں ہمارے معاملات کی درستی۔
18:11   پھر تھپکی دے کر ہم نے ان کے کانوں پر (سلا دیا ان کو) اس غار میں چند برس گنتی کے۔
18:12   پھر اٹھایا ہم نے انہیں تاکہ ہم جانیں کہ کون دونوں گروہوں میں سے ہے ٹھیک شمار کرنے والا ان کے وہاں رہنے کی مدت کا۔
18:13   ہم سناتے ہیں تمھیں ان کا قصّہ بالکل ٹھیک ٹھیک۔ واقعہ یہ ہے کہ وہ چند نوجوان تھے جو ایمان لے آئے تھے اپنے رب پر اور زیادہ دی تھی ہم نے انہیں ہدایت۔
18:14   اور مضبوط کر دیے تھے ہم نے اُن کے دِل جب وہ کھڑے ہُوئے تھے اور اُنہوں نے کہا تھا کہ ہمارا رب وہی ہے جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا۔ ہرگز نہیں پکاریں گے ہم اس کے سِوا کسی معبود کو، (ایسا کریں تو) بے شک کہیں گے ہم اُس وقت غلط بات۔
18:15   اس ہماری قوم نے بنا لیے ہیں اللہ کے سوا بہت سے معبود، کیوں نہیں لاتے وہ اُن (کے معبود ہونے) پر کوئی واضح دلیل۔ سو کون ہے بڑا ظالم اس سے جو باندھے اللہ پر جھوٹ۔
18:16   اب جبکہ تم چھوڑ چُکے ہو اُنھیں اور ان (معبودوں) کو جن کی وہ پُوجا کرتے ہیں اللہ کے سِوا تو پناہ لے لو اِس غار میں پھیلا دے گا تمہارے لیے تمھارا رب اپنی رحمت کا دامن اور مہیّا کر دے گا تمہارے لیے تمہارے کاموں میں آسانی۔
18:17   اور دیکھتے ہو تو سُورج کو جب طُلوع ہوتا ہے تو کترا جاتا ہے ان کے غار کی طرف سے دائیں جانب اور جب غروب ہوتا ہے تو کنّی کاٹ جاتا ہے ان سے بائیں طرف اور وہ ہیں ایک کشادہ جگہ میں اس غار کے اندر، یہ (ایک نشانی ہے) اللہ کی نشانیوں میں سے، جسے ہدایت دے اللہ سو وہی ہے ہدایت یافتہ اور جسے گمراہ کر دے وہ تو ہرگز نہیں پائے گا تُو اس کے لیے کوئی دوست راہ بتانے والا۔
18:18   اور سمجھتے ہو تم اُنھیں کہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سو رہے ہیں اور کروٹ دلواتے ہیں ہم اُنھیں دائیں طرف اور بائیں طرف اور اُن کا کُتّا پھیلائے بیٹھا ہے اپنے ہاتھ غار کے دہانے پر، اگر کہیں جھانک کر دیکھو تم اُنھیں تو پلٹ جاؤ تم اُن کو دیکھ کر بھاگتے ہوئے اور بھر جائے تمھارا دل اُنھیں دیکھ کر دہشت سے۔
18:19   اور اسی طرح اُٹھا کھڑا کیا ہم نے اُنھیں تاکہ پُوچھیں ایک دوسرے سے آپس میں۔ کہا ایک کہنے والے نے اُن میں سے کتنی دیر رہے ہو تم (اس حال میں)؟ اُنہوں نے کہا رہے ہیں ہم دن بھر یا دن کا کچھ حصّہ (پھر) وہ بولے تمھارا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ کتنی دیر تم رہے ہو۔ اچھّا! بھیجو اپنے ایک آدمی کو اپنا یہ روپیہ دے کر شہر کی طرف اور اُسے چاہیے کہ وہ دیکھے کہ کس کا اچّھا ہے کھانا پھر لے آئے وہ تمہارے پاس کچھ کھانا اس سے اور چاہیے کہ ہوشیار رہے کہ نہ خبر دے بیٹھے تمہاری کسی کو۔
18:20   یقیناً یہ لوگ اگر غالب آ گئے تم پر تو سنگسار کریں گے تمھیں یا واپس لے جائیں گے تمھیں اپنے دین میں اور ہرگز نہ فلاح پاسکو گے تم اس صورت میں کبھی بھی۔
18:21   اور اس طرح ہم نے مطلع کر دیا ان کے بارے میں (اہل شہر کو) تاکہ اُنھیں معلوم ہوجائے کہ بے شک وعدہ اللہ کا سچّا ہے اور یہ کہ قیامت (برحق ہے) کوئی نہیں اس میں اس وقت جب وہ جھگڑنے لگے آپس میں ان کے بارے میں تو کہا (کچھ لوگوں نے) چُن دو اُن کے اُوپر ایک دیوار۔ اُن کا رب ہی بہتر جانتا ہے اُن کے بارے میں۔ کہا ان لوگوں نے جو غالب تھے ان کے معاملات پر ہم ضرور بنائیں گے اُن پر ایک عبادت گاہ۔
18:22   (کچھ) لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا اُن کا گُتّا تھا، اور (کچھ) کہیں گے کہ وہ پانچ تھے اور چھٹا اُن کا کُتّا تھا، بے تُکی باتیں، اور (کچھ) کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں اُن کا کُتّا تھا، کہہ دیجیے میرا رب ہی بہتر جانتا ہے اُن کی گنتی، نہیں جانتے اُن کے بارے میں مگر کم لوگ۔ پس مت جھگڑا کرو تم اُن کے بارے میں مگر سرسری طور اور مت پوچھو تم اس کے بارے میں اُن میں سے کسی سے۔
18:23   اور کبھی نہ کہو کسی بات کے بارے میں کہ میں ضرور کروں گا یہ کل۔
18:24   (تم کچھ نہیں کر سکتے) اِلّا یہ کہ چاہے اللہ اور یاد کرو اپنے رب کو جب بُھول جاؤ تم (اس کا نام لینا) اور کہو اُمید کہ بتائے گا مجھے میرا رب زیادہ اس سے بھی ہدایت کی بات۔
18:25   اور رہے وہ اپنی غار میں تین سو سال اور بڑھا دیے ہیں لوگوں نے نو سال۔
18:26   کہہ دیجیے اللہ بہتر جانتا ہے کہ کتنی مُدّت رہے وہ، اسی کو معلوم ہیں سب چُھپی باتیں آسمانوں کی او زمین کی، کیا خوب ہے وہ دیکھنے والا اور سُننے والا، نہیں ہے مخلوقات کا اُس کے سِوا کوئی سرپرست اور نہیں شریک کرتا وہ اپنی حکومت میں کِسی کو۔
18:27   اور سُنا دو جو کچھ وحی کیا گیا ہے تمہاری طرف تمہارے رب کی کتاب میں سے، نہیں کوئی بدلنے کا مجاز اس کی باتوں کو اور ہرگز نہ پاؤ گے تم اس کے سوا کوئی جائے پناہ۔
18:28   اور مطمئن کر لو اپنے دل کو ان لوگوں کی معیت پر جو پکارتے ہیں اپنے رب کو صُبح و شام اور طلب گار ہیں اس کی رضا کے اور نہ ہٹاؤ تم اپنی نظروں کو ان کی طرف سے۔ اس غرض سے کہ پسند کرو تم زینت، دُنیاوی زندگی کی اور مت مانو بات اس کی کہ غافل کر دیا ہے ہم نے جس کے دِل کو اپنے ذکر سے اور وہ پیروی کر رہا ہے اپنی خواہش نفس کی اور ہے اس کا طریقِ کار افراط و تفریط پر مبنی۔
18:29   اور کہہ دیجیے کہ یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے سو جس کا جی چاہے ایمان لے آئے اور جس کا جی چاہے انکار کر دے۔ یقیناً ہم نے مہیّا کر رکھی ہے ظالموں کے لیے ایک ایسی آگ گھیر رکھا ہے ان کو جس کی لپٹوں نے۔ اور اگر پانی مانگیں گے تو پلایا جائے گا اُن کو ایسا پانی جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہوگا جو جُھلس دے گا منہ کو۔ بہت ہی بُرا ہے مشروب اور بہت بُری ہے وہ آرام گاہ۔
18:30   بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک عمل یقیناً ہم نہیں ضائع کرتے اجر اس شخص کا جس کا عمل اعلیٰ اور معیاری ہو۔
18:31   یہی لوگ ہیں کہ ہیں ان کے لیے جنتّیں سدا بہار کہ بہتی ہیں اُن کے (محلّات کے) نیچے نہریں، پہنائے جائیں گے اُنھیں وہاں سونے کے کنگن اور پہنیں گے وہ لباس سبز رنگ کے جو بنائے گئے ہوں گے باریک ریشم اور اطلس و دیبا سے، تکیے لگا کر بیٹھیں گے وہ ان جنتوں میں اُونچی مسندوں پر۔ یہ بہترین اجر ہے۔ اور اعلیٰ درجے کی آرام گاہ ہے۔
18:32   اور پیش کرو ان کے سامنے ایک مثال کہ دو شخص تھے، دیے تھے ہم نے ان میں سے ایک کو دو باغ انگور کے اور باڑ لگائی تھی ہم نے اُن کے گرد کھجور کے درختوں کی اور اُگا رکھی تھی ہم نے ان دونوں کے درمیان کھیتی بھی۔
18:33   دونوں باغ دینے لگے اپنا پھل اور نہ چھوڑی اُنہوں نے پیداوار میں کوئی کمی اور جاری کر دی ہم نے اُن کے درمیان ایک نہر۔
18:34   اور حاصل ہوا اُسے خُوب فائدہ، سو کہا اس نے اپنے ساتھی سے باتیں کرتے ہُوئے کہ میں زیادہ دوں تم سے مال میں بھی اور زیادہ طاقتور جتھّا رکھتا ہوں۔
18:35   پھر داخل ہوا وہ اپنے باغ میں ظلم کرتا ہُوا اپنے اُوپر۔ کہنے لگا! میں نہیں سمجھتا کہ فنا ہوجائے گا یہ باغ کبھی۔
18:36   اور میں نہیں خیال کرتا کہ قیامت آئے گی (کبھی) اور اگر کہیں میں لوٹایا گیا اپنے رب کے حضور تو ضرور پاؤں گا میں بہتر اس سے بھی جگہ۔
18:37   کہا اس سے اُس کے ساتھی نے باتیں کرتے ہُوئے کیا کفر کرتا ہے تُو اس ذات کے ساتھ جس نے پیدا کیا ہے تجھے مٹّی سے پھر نطفہ سے پھر بنا کھڑا کیا اس نے تجھے ایک مکمل آدمی۔
18:38   لیکن میں کہتا ہوں کہ وہی اللہ میرا رب ہے اور نہیں شریک کرتا میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو۔
18:39   اور کیوں نہیں جب تُو داخل ہُوا تھا اپنے باغ میں تو کہا تُو نے: ''ماشاء اللہ'' (کہ وہی ہوگا جو چاہے اللہ)، ''لاقوّۃ الّا باللہ'' (کچھ اختیار نہیں مگر اللہ کی توفیق سے)؟ اگر دیکھتا ہے تُو مجھے کہ میں کم ہوں تجھے سے مال و اولاد میں۔
18:40   سو بعید نہیں کہ میرا رب عطا کر دے مجے بہتر تیرے باغ سے اور بھیج دے تیرے باغ پر کوئی آفت آسمان سے اور ہو کر رہ جائے وہ چٹیل میدان۔
18:41   یا اُترجائے اس کا پانی گہرائی میں تو نہ کر سکے تُو اس کو حاصل۔
18:42   اور مارا گیا اُس کا پھل اور ملتا رہ گیا وہ اپنے ہاتھ اس پر جو اس نے خرچ کیا تھا س میں کیونکہ وہ گرا ہُوا تھا اپنے چھپّروں پر، اب وہ کہنے لگا کاش! نہ شریک ٹھہرایا ہوتا میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو۔
18:43   اور نہ تھا اس کے پاس کوئی جتھّا جو اس کی مدد کرتا اللہ کے سوا اور نہ تھا وہ اس قابل کہ خود بدلہ لیتا۔
18:44   اس وقت (معلوم ہوا) کہ کار سازی کا اختیار اللہ ہی کو ہے جو برحق ہے، وہی بہتر دینے والا ہے ثواب اور وہی بہتر کرنے والا ہے انجام کو۔
18:45   اور بیان کرو اُن کے سامنے مثال دُنیاوی زندگی کی (کہ وہ) مانند ہے اس پانی کے جسے برسایا ہم نے آسمان سے تو خوب گھنی ہو گئی اس کی وجہ سے روئیدگی زمین کی پھر بن کر رہ گئی وہ بُھس جسے اڑائے لیے پھرتی ہیں ہوائیں۔ اور ہے اللہ ہر چیز پر پُوری قدرت رکھنے والا۔
18:46   مال اور بیٹے رونق ہیں دنیاوی زندگی کی اور باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی بہتر ہیں تیرے رب کے نزدیک نتیجہ کے لحاظ سے اور بہتر ہیں اُمید کے اعتبار سے۔
18:47   اور جس دن چلائیں گے ہم پہاڑوں کو اور دیکھے گا تُو زمین کو کُھلا میدان اور اکٹھّا کریں گے ہم سب کو، تو نہیں چھوڑیں گے ہم اُن میں سے کسی ایک کو۔
18:48   اور پیش کیے جائیں گے سب تیرے رب کے حضور صف در صف، (دیکھ لو) بلاشُبہ آ گئے ہو تم ہمارے حضور ویسے ہی جیسا پیدا کیا تھا ہم نے تم کو پہلی بار، جبکہ تم سمجھتے تھے کہ قطعاً نہیں مقّرر کیا ہے ہم نے تمہارے لیے کوئی پیشی کا وقت۔
18:49   اور رکھ دیا جائے گا اعمالنامہ سو تم دیکھو گے مجرموں کو کہ ڈر رہے ہوں گے وہ اس سے جو اس میں (درج) ہوگا اور کہیں گے ہائے ہماری کم بختی کیسی ہے یہ تحریر نہیں چھوڑی اس نے کوئی چھوٹی اور نہ بڑی (حرکت جو ہم نے کی تھی) مگر درج کر لیا ہے اُسے اور پائیں گے وہ اپنے اعمال کو سامنے اور نہیں ظلم کرے گا تیرا رب کسی پر۔
18:50   اور جب کہا تھا ہم نے فرشتوں سے کہ سجدہ کرو آدم کو تو سجدہ کیا اُنہوں نے سوئے ابلیس کے۔ تھا وہ جِنوں میں سے اس لیے نافرمانی کی اس نے اپنے رب کے حُکم کی۔ تو کہا بناتے ہو تم اُسے اور اس کی اولاد کو اپنا سرپرست میرے سوا حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں؟ اور بہت ہی بُرا ظالموں کے لیے یہ بدل (جسے وہ اختیار کر رہے ہیں)۔
18:51   نہیں بُلایا تھا میں نے اُنھیں پیدا کرتے وقت آسمانوں کے اور زمین کے اور نہ اُن کی اپنی تخلیق کے وقت اور نہیں ہوں میں ایسا کہ بناؤں گمراہ کرنے والون کو اپنا مدد گار۔
18:52   اور جس دن ارشاد فرمائے گا وہ کہ پکارو تم میرے شرکاء کو جنہیں تم مانا کرتے تھے تو وہ پکاریں گے اُنھیں لیکن نہیں جواب دیں گے وہ انہیں اور بنا دیں گے ہم اُن کے درمیان ایک ہلاکت کا گڑھا۔
18:53  اور دیکھیں گے مجرم آگ کو تو سمجھ لیں گے کہ یقیناً اُنھیں گرِنا ہے اس میں اور نہ پائیں گے اس سے بچنے کا کوئی راستہ۔
18:54   اور یقیناً طرح طرح سے بار بار بیان کیا ہے ہم نے اس قرآن میں انسانوں کے لیے ہر طرح کا مضمون۔ لیکن ہے انسان ہر چیز سے بڑھ کر جھگڑالو۔
18:55   اور نہیں منع کیا انسانوں کو ایمان لانے سے جب آئی اُن کے پاس ہدایت اور (اس سے کہ) معافی مانگتے وہ اپنے رب سے مگر اس (خواہش) نے کہ آئے اُن پر وہی کچھ جو آ چکا ہے پہلوں پر یا یہ کہ دیکھ لیں وہ آتے ہُوئے عذاب کو سامنے سے۔
18:56   اور نہیں بھیجتے ہم رسولوں کو مگر اس لیے کہ خوشخبری دیں اورڈدرائیں جبکہ جھگڑا کرتے ہیں یہ کافر جھُوٹی باتیں بناکر تاکہ نیچا دکھائیں اُن سے حق کو اور بنا لیا ہے انہوں نے میری آیات کو اور ان تنبیہات کو جو اُنھیں کی گئیں، مذاق۔
18:57   اور کون بڑا ظالم ہے اس شخص سے جسے یاد دلائی جائیں نشانیاں اس کے رب کی اور وہ منہ پھیر لے اُن سے اور بھُول جائے اس (انجام) کو جس کا اہتمام اس نے اپنے ہاتھوں کیا ہے۔ بے شک ہم نے چڑھا دیے ہیں ان کے دِلوں پر غلاف تاکہ (نہ) سمجھ سکیں یہ قرآن کو اور (پیدا کر دیا ہے) اُن کے کانوں مین بہرہ پن اور اب یہ حال یہ کہ اگر تم بلاؤ اُنھیں ہدایت کی طرف تو نہ ہدایت پائیں گے یہ اب کبھی۔
18:58   اور تیرا رب ہے، بڑا بخشنے والا اور رحم فرمانے والا۔ ورنہ اگر کہیں گرفت فرماتا اُن کی بسبب ان کے اعمال کے تو جلد لے آتا ان پر عذاب۔ لیکن ان کے لیے ایک وقت مقّرر ہے نہیں پائیں گے وہ اس سے بچ کر نکلنے کے لیے کوئی راہ۔
18:59   اور یہ ہیں وہ بستیاں جنہیں ہلاک کیا تھا ہم نے جب اُنہوں نے ظلم کیا اور طے کر رکھا تھا ان کی ہلاکت کے لیے ایک وقتِ معیّن۔
18:60   اور جب کہا تھا موسیٰ نے اپنے خادم سے کہ نہ ختم کروں گا میں (اپنا سفر) حتّٰی کہ پہنچ جاؤں سنگم پر دونوں دریاؤں کے ورنہ چلتا ہی رہوں گا میں برسوں۔
18:61   پھر جب پہنچ گئے وہ دونوں اُن کے سنگم پر تو بھُول گئے اپنی مچھلی کو اور بنا لیا اس نے اپنا راستہ سمندر میں جیسے کوئی سرنگ لگی ہو۔
18:62   پھر جب آگے چلے گئے وہ دونوں تو کہا موسیٰ نے اپنے خادم سے کہ لاؤ ہمارا ناشتہ، یقیناً پہنچی ہے ہمیں اس سفر سے بڑی تکلیف۔
18:63   خادم نے کہا آپ نے دیکھا (کیا ہوا) جب ہم ٹھہرے تھے اس چٹان کے پاس اس وقت میں بھُول گیا تھا مچھلی کو اور نہیں غافل کیا تھا مجھے مگر شیطان نے اس بات سے کہ میں ذکر کروں اُس کا (آپ سے) اور بنا لیا تھا اس نے اپنا راستہ سمندر میں، عجیب طریقے سے۔
18:64   موسیٰ نے کہا یہی ہے وہ بات جس کی ہمیں تلاش تھی۔ پھر واپس ہوئے وہ اپنے نقوشِ قدم پر پاؤں رکھتے ہوئے۔
18:65   سوپایا اُنہوں نے ایک بندے کو ہمارے بندوں میں سے جسے نوازا تھا ہم نے اپنی رحمتِ خاص سے اور سکھایا تھا ہم نے اسے اپنی طرف سے ایک (خاص) علم۔
18:66   کہا اُس سے موسیٰ نے کیا میں تمہارے ساتھ چل سکتا ہوں تاکہ تعلیم دیں آپ مجھے اس کی جو سکھائی گئی ہے آپ کو دانشمندی۔
18:67   انہوں نے کہا یقیناً آپ نہ کر سکیں گے میرے ساتھ رہ کر صبر۔
18:68   اور کیسے کر سکتے ہیں آپ صبر اس بات پر جس کی نہ ہو آپ کو خبر۔
18:69   موسیٰ نے کہا ضرور پائیں گے آپ مجھے ''انشاء اللہ'' صبر کرنے والا اور نہ نافرمانی کروں گا میں آپ کی کسی معاملہ میں۔
18:70   اُنہوں نے کہا اچّھا اگر آپ چلتے ہیں میرے ساتھ تو نہیں پوچھیں گے کوئی بات جب تک کہ (نہ) کروں آپ سے اُس کا ذکر۔
18:71   پھر روانہ ہُوئے وہ دونوں، یہاں تک کہ جب وہ سوار ہُوئے ایک کشتی میں تو سوراخ کر دیا اس میں (اس بندہ نے) موسیٰ نے کہا کیا آپ نے سوراخ کیا ہے اس میں تاکہ ڈبو دیں کشتی والوں کو؟ یقیناً کی ہے آپ نے بڑی عجیب حرکت۔
18:72   اُنہوں نےکہا کیا نہیں کہا تھا میں نے آپ سے کہ نہیں کر سکیں گے آپ میرے ساتھ رہ کر صبر؟
18:73   موسیٰ نے کہا نہ گرفت کیجیے میری بُھول چُوک پر اور نہ اختیار کیجیے میرے معاملے میں سختی۔
18:74   چنانچہ چلے پھر وہ دونوں حتّٰی کہ ملے وہ دونوں ایک لڑکے سے اور قتل کر دیا اس نے اُسے۔ موسیٰ نے کہا کیا قتل کر دیا ہے آپ نے ایک معصوم جان کو بغیر کسی کے عوض؟ یقیناً کی ہے آپ نے بہت ہی بُری حرکت۔
18:75   اُنہوں نے کہا کیا نہیں کہا تھا میں نے آپ سے کہ یقینا آپ نہیں کرسکیں گے میرے ساتھ رہ کر صبر۔
18:76   موسیٰ نے کہا اگر پُوچھوں میں آپ سے کوئی بات اس کے بعد تو نہ رکھیے گا مجھے اپنے ساتھ۔ یقینا مِل گیا ہے آپ کو میری طرف سے عذر۔
18:77   پھر چل پڑے وہ دونوں حتّٰی کہ جب پہنچے وہ دونوں ایک بستی والوں کے پاس تو اُنہوں نے کھانا طلب کیا وہاں کے رہنے والوں سے تو انکار کردیا اُنہون نے اُنہیں مہمان بنانے سے پھر دیکھی اُنہوں نے وہاں ایک دیوار جو گرا چاہتی تھی تو اس نے اسے درست کردیا۔ موسیٰ نے کہا اگر آپ چاہتے تو ضرور لے سکتے تھے اس کام پر اُجرت۔
18:78   اُنہوں نے کہا اب جدائی ہے میرے اور آپ کے درمیان۔ میں بتائے دیتا ہوں آپ کو حقیقت ان باتوں کی کہ نہ کرسکے آپ اُن پر صبر۔
18:79   چنانچہ وہ کشتی سو تھی وہ چند مسکینوں کی جو مزدوری کیا کرتے تھے سمندر میں، میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کردُوں کیونکہ ہے اُن کے آگے ایک بادشاہ جو چھین لیتا ہے ہر کشتی زبردستی۔
18:80   اور رہ گیا وہ لڑکا (جسے قتل کیا گیا تھا) تو تھے اس کے ماں باپ مومن سو ہمیں ڈر ہوا کہ تنگ کرے گا اُنہیں اپنی سرکشی اور کفر سے۔
18:81  سو ہم نے چاہا کہ بدلے میں دے اُن کو اُن کا رب (ایسی اولاد) جو بہتر ہو اس سے اخلاق میں اور زیادہ قریب ہو صلہ رحمی میں۔
18:82  اور رہ گئی وہ دیوار سو تھی وہ دو بچّوں کی جو یتیم تھے شہر میں اور تھا نیچے اس کے خزانہ اُن کا اور تھا اُن کا باپ ایک نیک آدمی۔ پس چاہا تمہارے رب نے کہ وہ جوان ہوں اور نکال لیں اپنا خزانہ۔ یہ مہربانی تھی آپ کے رب کی طرف سے اور نہیں کیا ہے میں نے یہ (جو کچھ کیا ہے) اپنے اختیار سے۔ یہ ہے حقیقت ان باتوں کی کہ نہ کرسکے آپ جن پر صبر۔
18:83   اور پُوچھتے ہیں یہ لوگ تم سے ذُوالقرنین کے بارے میں۔ کہو ابھی سُناتا ہُوں میں تمہیں اُن کا کچھ حال۔
18:84   بے شک ہم نے اقتدار عطا کیا تھا اُسے زمین میں اور عطا کیے تھے اُسے ہم نے ہر قسم کے اسباب و وسائل۔
18:85   چنانچہ اس نے مہیّا کیا (ایک سفر کا) سامان۔
18:86   یہاں تک کہ جب پہنچا غروبِ آفتاب (کی حد) تک تو دیکھا سُورج کو کہ غروب ہورہا ہے سیاہ پانی کے چشمے میں اور ملی اُسے اس کے پاس ایک قوم۔ ہم نے کہا! اے ذوالقرنین: چاہو تو سزا دو تم اُنہیں اور اگر چاہو تو اختیار کرلو اُن کے بارے میں اچّھا رویّہ۔
18:87   اس نے کہا اچّھا! جو ظلم کرے گا ان میں سے تو ضرور ہم سزا دیں گے اُسے پھر وہ لوٹایا جائے گا اپنے رب کی طرف اور وہ اُسے سخت عذاب دے گا۔
18:88   لیکن جو کوئی ایمان لائے گا اور کرے گا نیک عمل تو اس کے لیے ہے اچّھی جزا اور ضرور کہیں گے ہم بھی اس سے اپنے احکام کے سلسلے میں نرم (بات)۔
18:89   پھر اس نے مہیّا کیا (ایک اور سفر کا) سامان۔
18:90   یہاں تک کہ جب پہنچا وہ طلوعِ آفتاب کے مقام پر تو دیکھا اس نے کہ سُورج طلوع ہو رہا ہے ایک ایسی قوم پر کہ نہیں مہیّا کی ہے ہم نے اُن کے لیے سُورج سے کوئی اوٹ۔
18:91  یہ حال تھا اُن کا اور یقینا ہمیں معلوم تھا جو کچھ ذوالقرنین کے پاس تھا۔
18:92  پھر اس نے مہیّا کیا (ایک اور سفر کا) سامان۔
18:93   یہاں تک کہ جب پہنچا دو پہاڑوں کے درمیان تو مِلی اُسے پہاڑوں کے اِس طرف ایک قوم جو نہیں لگتی تھی کہ سمجھے کوئی بات۔
18:94   اُنہوں نے کہا: اے ذوالقرنین بے شک یاجوج اور ماجوج فساد مچاتے ہیں زمین میں تو کیا مہیّا کریں ہم تمہارے لیے کچھ محصُول اور غرض سے کہ بنادو تم ہمارے اور اُن کے درمیان ایک بند۔
18:95   اس نے کہا جو کچھ عطا کر رکھا ہے مجھے اس سلسلہ میں میرے رب نے وہ زیادہ بہتر ہے البتّہ مدد کرو تم میری قوّت سے بنادُوں گا میں تمہارے اور اُن کے درمیان ایک مضبوط بند۔
18:96   لادو تم مجھے ٹکڑے لوہے کے۔ یہاں تک کہ جب پاٹ دیا اس نے اس خلا کو جو دو پہاڑوں کے درمیان تھی تو کہا دھونکو یہاں تک کہ جب کردیا اُسے آگ کا انگارہ تو کہا لاؤ میرے پاس انڈیلوں گا میں اس کے اُوپر پگھلا ہُوا تانبا۔
18:97   سو نہ اُن میں طاقت ہے کہ اس پر چڑھ سکیں اور نہ لگاسکیں گے اس میں نقب۔
18:98   کہا ذوالقرنین نے یہ مہربانی ہے میرے رب کی۔ پھر جب آئے گا وعدہ میرے رب کا تو کردے گا وہ اس کو ریزہ ریزہ اور ہے وعدہ میرے رب کا سچّا۔
18:99   اور چھوڑ دیا ہم نے ان میں سے بعض کو اس دن سے کہ وہ گھتم گتھا ہوتے رہیں بعض کے ساتھ۔ پھر پھونکا جائے گا صور سو جمع کریں گے ہم ان سب کو ایک ساتھ۔
18:100   اور سامنے لائیں گے ہم جہنّم کو اس دن کافروں کے، پُوری طرح۔
18:101  وہ کافر کہ پڑا ہوُا تھا ان کی آنکھوں پر پردہ میری نصیحت کی طرف سے اور تھے وہ ایسے کہ نہ طاقت رکھتے تھے کچھ سُننے کی۔
18:102  کیا خیال کرتے ہیں یہ کافر لوگ کہ وہ بنالیں گے میرے بندوں کو میرے سِوا اپنا کارساز۔ یقینا بنا رکھا ہے ہم نے جہنّم کو کافروں کے لیے سامانِ ضیافت۔
18:103   ان سے کہیے کیا خبر دیں ہم تمہیں ان لوگوں کی جو سب سے زیادہ ناکام و نامراد ہیں اپنے اعمال کے لحاظ سے۔
18:104   وہ کہ ضائع ہوگئی اُن کی جد و جہد دُنیاوی زندگی کے کاموں میں اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ اچھّے کام کر رہے ہیں۔
18:105   یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے جھٹلایا تھا اپنے رب کی آیات کو اور اس کے حضور پیش ہونے کو تو ضائع ہوگئے اُن کے اعمال چنانچہ نہ دیں گے ہم ان (کے اعمال) کو روز قیامت کوئی وزن۔
18:106   یہ ہے بدلہ ان کا یعنی جہنّم بسبب اُن کے کفر کے اور اُڑایا تھا اُنہوں نے میری آیات اور رسُولوں کا مذاق۔
18:107   یقینا وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک کام ہوگی اُن کی جنّت الفردوس میں مہمان نوازی۔
18:108   ہمیشہ رہیں گے وہ اس میں اور نہ چاہیں گے اس سے نکلنا۔
18:109   کہہ دیجیے کہ اگر بن جائے سمندر روشنائی میرے رب کی باتیں لکھنے کے لیے تو ضرور ختم ہوجائے سمندر اس سے پہلے کہ ختم ہوں باتیں میرے رب کی اور خواہ لے آئیں ہم اتنی ہی اور روشنائی۔
18:110   کہہ دیجیے (اے نبی) کہ درحقیقت میں بھی ایک بشر ہوں تم ہی جیسا، وحی کی جاتی ہے میری طرف یہ حقیقت کہ بس تمہارا معبود تو الٰہِ واحد ہے سو جو شخص ہے اُمیدوار اپنے رب سے ملاقات کا اسے چاہیے کہ کرے کام اچھے اور نہ شریک بنائے اپنے رب کی عبادت میں کسی کو۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
19:1  کاف۔ ہا۔ یا۔ عین۔ صاد
19:2  زکر ہے تیرے رب کی رحمت کا (جو اس نے کی) اپنے بندے زکریا پر۔
19:3   جب اُس نے پُکارا تھا اپنے رب کو چُپکے چپکے۔
19:4   اس نے عرض کیا تھا: اے مریے مالک! بے شک گھل گئی ہیں ہڈیاں میری اور بھڑک اُٹھا ہے میرا سر بڑھاپے کی سفیدی سے اور نہیں رہا میں تجھ سے دُعا مانگ کر اے میرے مالک کبھی نامراد۔
19:5   اور بے شک مجھے سخت ڈر ہے اپنے بھائی بندوں سے اپنے پیچھے اور ہے میری بیوی بانجھ سو عطا کردے تو مجھے اپنے فضلِ خاص سے ایک بیٹا۔
19:6   جو وارث بنے میرا اور میراث پائے آلِ یعقوب سے اور بنا تو اسے اے میرے مالک! پسندیدہ (انسان)۔
19:7   (ارشاد ہُوا) اے زکریا! یقینا ہم بشارت دیتے ہیں تمہیں ایک لڑکے کی جس کا نام یحیٰی ہوگا، نہیں رکھا ہم نے یہ نام اس سے پہلے کسی کا۔
19:8   عرض کیا: اے میرے مالک! کیونکر ہوگا میرے ہاں لڑکا جبکہ ہے میری بیوی بانجھ اور میں پہنچ گیا ہُوں بڑھاپے میں انتہا کو۔
19:9   ارشاد ہُوا: ایسا ہی ہوگا، فرماتا ہے تیرا رب، یہ (پیدا کرنا) میرے لیے بہت آسان ہے۔ آخر پیدا کرچُکا ہوں میں ہی تجھ کو بھی اس سے پہلے جبکہ نہ تھا تو کوئی چیز۔
19:10   عرض کیا: اے میرے مالک! مقرر کردے تو میرے لیے کوئی نشانی۔ ارشاد ہُوا: تیرے لیے نشانی یہ ہے کہ نہ بات کرسکے گا تو لوگوں سے تین رات (دن) مسلسل۔
19:11  چنانچہ نکل کر آئے وہ اپنی قوم کے پاس حجرہ سے اور اشارے سے کہا اُنہیں کہ تسبیح کرتے رہو (اللہ کی) صبح و شام۔
19:12  (جب لڑکا پیدا ہوگیا تو ارشاد ہوا) اے یحییٰ! تھام لو ہماری کتاب کو مضبوطی سے۔ اور نوازا تھا ہم نے اسے دانائی سے بچپن میں ہی۔
19:13   اور نرم دلی عطا کی تھی اپنی جنابِ خاص سے اور پاکیزگی بھی۔ اور تھا وہ پرہیزگار۔
19:14   اور حق شناس اپنے والدین کا اور نہ تھا سرکش، نافرمان۔
19:15   اور سلام یحیٰی پر جس دن وہ پیدا ہُوا اور جس دن مرے گا۔ اور جس دن اُٹھایا جائے گا دوبارہ زندہ کر کے۔
19:16   اور بیان کرو حال اس کتاب میں مریم کا۔ جب کنارہ کش ہو کر وہ اپنے گھروالوں سے (معتکف ہوگئی) مشرقی گوشہ میں۔
19:17   اور لٹکالیا اُن کی طرف پردہ۔ تو بھیجا ہم نے اُس کی طرف اپنا فرشتہ اور نمودا ہُوا وہ بن کر اس کے سامنے ایک پُورا آدمی۔
19:18   کہا امریم نے بے شک میں پناہ لیتی ہُوں رحمن کی تجھ سے اگر ہے تو اللہ سے ڈرنے والا۔
19:19   اس نے کہا: حقیقت یہ ہے کہ میں بھیجا ہُوا ہوں تمہارے رب کا تاکہ عطا کروں تمہیں ایک پاکیزہ لڑکا۔
19:20   مریم نے کہا کیونکر ہوگا میرے ہاں لڑکا جبکہ نہیں چھُوا ہے مُجھے کسی آدمی نے اور نہیں ہُوں میں بدکار۔
19:21  اس نے کہا ایسا ہی ہوگا، فرمایا ہے تمہارے رب نے کہ ''ایسا کرنا مریے لیے بہت آسان ہے اور یہ اس لیے کریں گے کہ بنائیں ہم اسے ایک نشانی انسانوں کے لیے اور رحمت اپنی طرف سے'' اور ہے یہ معاملہ طے شدہ۔
19:22  سو حاملہ ہوگئیں مریم اور چلی گئیں اسی حالت میں ایک دُور دراز جگہ۔
19:23   پھر لے گیا اُسے دردِزہ ایک کھجور کے درخت کے نیچے۔ کہنے لگیں کاش میں مرجاتی اس سے پہلے ہی اور ہوجاتی بے نام و نشان!۔
19:24   ھر پُکارا اُسے فرشتے نے نچلی جانب سے کہ غم نہ کرو یقینا رواں کردیا ہے تمہارے رب نے تمہارے نیچے ایک چشمہ۔
19:25   اور ہلاؤ اپنی طرف کھجور کے تنے کو تو ٹپک پڑیں گی تم پرکھجوریں، پکی ہُوئی۔
19:26   پس کھاؤ اور پیئو اور ٹھنڈی کرو اپنی آنکھیں پھر اگر دیکھو تم آدمیوں میں سے کسی کو تو (اشارے سے) کہہ دو کہ بیشک میں نے نذر مانی ہے رحمٰن کے لیے (چُپ کے) روزے کی سو ہرگز نہیں بات کروں گی میں آج کسی شخص سے۔
19:27   پھر لائی وہ اس (بچّہ) کو اپنی قوم کے پاس گود میں اُٹھائے ہُوئے۔ وہ کہنے لگے: اے مریم! تم نے تو کرڈالا ہے بڑا پاپ۔
19:28   اے ہارون کی بہن! نہ تھا تیرا باپ بُرا آدمی اور نہ تھی تمہاری ماں بد کار۔
19:29   پس اشارہ کیا مریم نے بچّہ کی طرف۔ وہ کہنے لگے کیسے بات کریں ہم اس سے جو ہے گود میں ایک چھوٹا سا بچّہ؟
19:30   (اس وقت وہ بچّہ) بول اُٹھا: بے شک میں بندہ ہوں اللہ کا۔ عطا کی ہے اُس نے مجھے کتاب اور بنایا ہے مجھے نبی۔
19:31  اور کیا ہے اس نے مجھے برکت والا جہاں بھی میں ہوں اور حکم دیا ہے اس نے مجھے نماز کا اور زکوٰۃ کا جب تک رہوں میں زندہ۔
19:32  اور حق شناس رہوں اپنی والدہ کا اور نہیں بنایا اُس نے مجھے سرکش اور بدبخت۔
19:33   اور سلام ہے مجھ پر جس دن پیدا ہُوا میں اور جس دن مروں گا اور جس دن اُٹھایا جاؤں گا میں زندہ کر کے۔
19:34   یہ ہیں عیسیٰ ابن مریم (اور یہ ہے وہ) سچّی بات جس کے بارے میں جھگڑتے ہیں یہ لوگ۔
19:35   نہیں ہے اللہ کے شایانِ شان کہ بنائے کسی کو بیٹا، پاک ہے اُس کی ذات۔ جب فیصلہ کرلیتا ہے کسی کام کا تو بس حکم دیتا ہے اُسے کہ ہوجا اور وہ ہوجاتا ہے۔
19:36   اور بے شک اللہ ہی میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے سو اُسی کی عبادت کرو۔ یہی ہے راہ سیدھی۔
19:37   اس کے باوجود اختلاف کرنے لگے نصاریٰ کے فرقے آپس میں، سو بڑی تباہی ہوگی ان لوگوں کے لیے جنہوں نے انکار کیا بڑے دن کی پیشی کے وقت۔
19:38   خوب سُن رہے ہوں گے وہ اور خُوب دیکھ رہے ہوں گے اُس دن جب یہ حاضر ہوں گے ہمارے سامنے لیکن یہ ظالم آج پڑے ہُوئے ہیں کُھلی گمراہی میں۔
19:39   اور ڈراؤ اُنہیں حسرت کے دن سے جب فیصلہ ہوجائے گا سارے معاملہ کا جبکہ آج یہ لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ایمان نہیں لارہے ہیں۔
19:40   بے شک ہم ہی وارث ہوں گے زمین کے اور اُن کے جو (بستے ہیں) زمین پر اور ہماری طرف ہی اُنہیں لوٹایا جائے گا۔
19:41  اور بیان کرو حال اس کتاب میں ابراہیم کا۔ اس طرح کہ وہ تھے بہت سچے انسان اور نبی۔
19:42  جب کہا تھا اُنہوں نے اپنے باپ سے، ابا جان! کیوں عبادت کرتے ہو تم ان چیزوں کی جو نہ سن سکتی ہیں اور نہ دیکھ سکتی ہیں اور نہ فائدہ پہنچا سکتی ہیں آپ کو ذرا بھی۔
19:43   اے ابّا جان: بے شک میرے پاس آیا ہے ایسا علم جو نہیں آیا تمہارے پاس سو پیروی کرو میری بتاؤں گا میں تمہیں راستہ، سیدھا۔
19:44   اے ابّا جان: نہ بندگی کیجیے شیطان کی۔ بے شک شیطان ہے رحمن کا سخت نافرمان۔
19:45   ابّا جان: مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں آجائے تم پر عذاب رحمن کی طرف سے اور بن جاؤ تم شیطان کے ساتھی۔
19:46   باپ نے کہا: کیا پھر گئے ہو تم میرے معبودوں سے اے ابراہیم! اگر نہ باز آؤ گے تو میں تمہیں سنگسار کردوں گا اور چھوڑ دو تم مجھے ہمیشہ کے لیے۔
19:47   ابراہیم نے کہا: سلام ہو تم پر میں ضرور بخشش کی دُعا کروں گا تمہارے لیے اپنے رب سے بے شک وہ ہے مجھ پر بڑا ہی مہربان۔
19:48   اور چھوڑتا ہوں میں تمہیں اور اُن کو بھی جن کو تم پکارتے ہو اللہ کے سوا اور پُکاروں گا میں اپنے ہی رب کو، مجھے اُمید ہے کہ نہیں رہوں گا میں پُُکار کر اپنے رب کو، نامراد۔
19:49   پھر جب جُدا ہوگئے ابراہیم اُن سے اور ان چیزوں سے بھی جن کو وہ پُوجتے تھے اللہ کے سوا، اور عطا کی ہم نے ابراہیم کو اسحٰق اور یعقوب (جیسی اولاد) اور ہر ایک کو بنایا ہم نے نبی۔
19:50   اور نوازا ہم نے اُنہیں اپنی رحمت سے اور کیا ہم نے اِن کا ذکر جِمیل، بلند۔
19:51  اور ذکر کرو اس کتاب میں موسیٰ کا، بے شک وہ تھے ایک برگزیدہ شخص اور تھے وہ بنی مُرسَل۔
19:52  اور آواز دی ہم نے اُسے طُور کی دائیں جانب سے اور ہم نے ان کو تُقرّب عطا کیا شرفِ ہمکلامی سے۔
19:53   اور عطا کیا ہم نے اُسے اپنی رحمت سے (بطور مدد گار) اس کا بھائی ہارون، نبی بناکر۔
19:54   اور ذکر کرو اس کتاب میں اسماعیل کا بے شک وہ تھا وعدے کا سچّا اور تھا بنی مرسل۔
19:55   اور دیا کرتا تھا حکم اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا اور تھا اپنے رب کے نزدیک پسندیدہ شخص۔
19:56   بے شک وہ تھے راست باز انسان اور نبی۔
19:57   اور اُٹھایا تھا ہم نے اُنہیں بلند مرتبہ پر۔
19:58   یہ ہیں وہ لوگ کہ انعام فرمایا اللہ نے اُن پر انبیا میں سے جو اولاد تھے آدم کی اور اُن کی جن کو سوار کیا تھا ہم نے نوح کے ساتھ اور یہ نسل سے تھے ابراہیم و اسرائیل کی اور اُن لوگوں میں سے تھے جن کو ہم نے ہدایت بخشی اور برگزیدہ کیا۔ جب پڑھی جاتی تھیں اُن کے سامنے آیات رحمن کی تو گرِ پڑتے تھے سجدے میں روتے ہُوئے۔
19:59   پھر جانشین ہوئے ان کے بعد ایسے ناخلف لوگ جنہوں نے ضائع کر دیا نماز کو اور پیروی کی خواہشاتِ نفس کی سو عنقریب دوچار ہوں گے وہ گمراہی (کے انجام) سے۔
19:60   البتہ جس نے توبہ کی اور ایمان لایااور کیے اچھے اعمال سوایسے لوگ داخل ہوں گے جنّتوں میں اور نہ حق تلفی ہوگی اُن کی ذرا بھی۔
19:61   سدا بہار جنّتوں میں جن کا وعدہ کیا ہے رحمن نے اپنے بندوں سے (ان کو) بن دکھائے بے شک ہے اُس کا وعدہ پورا ہو کر رہنے والا۔
19:62  نہیں سنیں گے وہ وہاں کوئی بے ہودہ بات مگر (سنیں گے) سلام اور ان کو ملے گا اُن کا رزق وہاں صبح وشام۔
19:63   یہ ہے وہ جنّت جس کا وارث بنائیں گے ہم اپنے بندوں میں سے اس شخص کو جو ہوگا پرہیز گار۔
19:64   اور (فرشتے نے کہا) نہیں اُترتے ہم مگر تیرے رب کے حُکم سے اُسی کا ہے جو کچھ ہمارے سامنے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے۔ اور جو کچھ اس کے درمیان ہے اور نہیں ہے تیرا رب بُھولنے والا۔
19:65   وہ رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور ہر اُس چیز کا جو ان کے درمیان ہے سو عبادت کرو اُسی کی اور ثابت قدم رہو اُس کی عبادت پر۔ کیا تم جانتے ہو کوئی ہستی جو اس کی ہم پایہ ہو؟
19:66   ور کہتا ہے انسان : کیا واقعی جب میں مرجاؤں گا تو ضرور پھر نکال لایا جاؤں گا زندہ کرکے؟
19:67   کیا نہیں یاد انسان کو کہ یقیناً ہم نے ہی پیدا کیا ہے اُسے اس سے پہلے جبکہ نہ تھا وہ کچھ بھی۔
19:68   پس قسم ہے تیرے رب کی ضرور گھیر کر لائیں گے ہم ان سب کو اور شیاطین کو بھی پھر ضرور حاضر کریں گے ہم اُنہیں جہنّم کے گرد گھٹنوں کے بل گرے ہُوئے۔
19:69   پھر ضرور ہم چھانٹ لیں گے ہر گروہ میں سے کہ کون ہے اُن میں سے زیادہ سخت رحمٰن کے مقابل سرکشی میں۔
19:70   پھر یقینا ہم ہی بہتر جانتے ہیں ان لوگوں کو جو اُن میں سے زیادہ مستحق ہیں جہنّم میں ڈالے جانے کے۔
19:71  اور نہیں ہے تم میں سے کوئی شخص مگر وہ ضرور گزرے گا جہنّم پر سے ہے یہ بات تیرے رب کی طرف سے لازم اور طے شدہ۔
19:72  پھر ہم بچالیں گے ان لوگوں کو جو متقی تھے اور چھوڑ دیں گے ظالموں کو اسی میں گِرا ہوا۔
19:73   اور جب تلاوت کی جاتی ہیں اُن کے سامنے ہماری آیات جو بہت واضح ہیں تو کہتے ہیں کافر لوگ ان لوگوں سے جو ایمان لے آئے کہ کون ہے دونوں گروہوں میں سے زیادہ بہتر مقام کے لحاظ سے اور بہتر ہے مجلسوں کے اعتبار سے؟
19:74   حالانکہ کتنی ہی ہلاک کرچُکے ہیں ہم اُن سے پہلے اُمتیں جو بہتر تھیں (ان سے) ساز و سامان اور شان و شوکت کے لحاظ سے۔
19:75   ان سے کہہ دیجیے: جو ہیں مبتلا گمراہی میں سو ڈھیل دیا کرتا ہے انہیں رحمن خوب ڈھیل، یہاں تک کہ جب وہ دیکھیں گے وہ چیز جس کا وعدہ کیا گیا ہے اِن سے یعنی عذاب اور یا قیامت۔ تو ضرور جان لیں گے کہ کون ہے جو زیادہ بُرا ہے حالت کے لحاظ سے اور کمزور ہے کس کا لشکر؟
19:76   اور ترقی عطا کرتا ہے اللہ ان لوگوں کو جو راہِ راست اختیار کرتے ہیں ہدایت میں۔ اور باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی بہتر ہیں نزدیک تیرے رب کے جزا کے اعتبار سے اور بہتر ہیں انجام کے لحاظ سے۔
19:77   بھلا کیا تم نے دیکھا اس شخص کو جس نے انکار کردیا ہماری آیات کا اور کہا کہ ضرور نوازا جاؤں گا میں مال و اولاد سے؟
19:78   کیا پتہ چل گیا ہے اُس کو غیب کا یا لے رکھا ہے اُس نے رحمن سے کوئی عہد؟
19:79   ہرگز نہیں ہم لکھے لیتے ہیں وہ بات جو یہ کہہ رہا ہے اور ہم بڑھاتے چلے جائیں گے اس کے لیے عذاب آہستہ آہستہ۔
19:80   اور مالک بن جائیں گے ہم ان سب چیزوں کے جن کا یہ ذکر کر رہا ہے اور یہ حاضر ہوگا ہمارے حضور اکیلا۔
19:81  اور بنارکھے ہیں اُنہوں نے اللہ کے سوا کچھ خُدا تاکہ ہوں وہ اُن کے مدد گار۔
19:82  ہرگز نہ ہوگا کوئی مدد گار، ضرور انکار کردیں گے وہ اُن کی عبادت کا اور بن جائیں گے وہ اُن کے مخالف۔
19:83   کیا نہیں دیکھا تم نے کہ یقینا ہم نے چھوڑ رکھے ہیں شیاطین کافروں پر جو اکساتے رہتے ہیں اُن کو (حق کی مخالفت پر) بہت زیادہ۔
19:84   پس مت جلدی کرو تم ان پر (عذاب کے لیے) درحقیقت شمار کر رہے ہیں ہم اُن کے لیے دنوں کی گنتی۔
19:85   جس دن جمع کریں گے ہم متقیوں کو رحمٰن کے حضور مہمانوں کی طرح۔
19:86   اور ہانکیں گے ہم مجرموں کو جہنّم کی طرف جیسے پیاسوں کو گھاٹ پر لایا جاتا ہے۔
19:87   (اس وقت) نہ لاسکیں گے وہ کوئی سفارش سوائے اُن لوگوں کے کہ لے رکھی ہوگی اُنہوں نے رحمن سے اجازت۔
19:88   اور کہتے ہیں کہ بنا لیا ہے رحمٰن نے کسی کو بیٹا۔
19:89   درحقیقت گھڑ لائے ہو تم ایک بات سخت بے ہودہ۔
19:90   قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں اور شق ہو جائے زمین اور گر پڑیں پہاڑ پارہ پارہ ہوکر۔
19:91  اس بات پر کہ دعویٰ کیا ہے اُنہوں نے رحمٰن کے لیے اولاد ہونے کا۔
19:92  حالانکہ نہیں ہے یہ شان رحمن کی کہ وہ بنائے کسی کو بیٹا۔
19:93   نہیں ہے کوئی جو ہے آسمانوں میں اور زمین میں مگر پیش ہونے والے ہیں وہ سب رحمن کے حضور عبد کی حیثیّت سے۔
19:94   یقینا اس نے احاطہ کر رکھا ہے اُن کا اور شمار کر رکھا ہے اُنہیں گن گن کر۔
19:95   اور ان میں سے ہر ایک حاضر ہوگا اس کے حضور قیامت کے دن اکیلا اکیلا۔
19:96   یقینا وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک کام عنقریب پیدا کردے گا ان کے لیے رحمٰن (دلوں میں) محبت۔
19:97   درحقیقت یہ جو آسان کیا ہم نے قر آن کو تمہاری زبان میں (نازل کر کے) اس لیے کیا ہے تاکہ خوشخبری دو تم اس کے ذریعہ سے متقیوں کو اور ڈراؤ اس سے ہٹ دھرم لوگوں کو۔
19:98   اور کتنی ہی ہلاک کی ہیں ہم نے اُن سے پہلے اُمّتیں۔ کیا پاتے ہو تم (نام و نشان) اُن میں سے کسی کا یا سُنتے ہو تم ان کے بارے میں کوئی بِھنک۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
20:1  طا۔ ہا۔
20:2  نہیں نازل کیا ہم نے تم پر (اے نبی) یہ قر آن کہ تم مشقت میں پڑجاؤ۔
20:3   بلکہ یہ تو یاد دہانی ہے ہر اس شخص کے لیے جو ڈرے (اللہ سے)۔
20:4   نازل کیا جارہا ہے اس ذات کی طرف سے جس نے پیدا کیا ہے زمین کو اور بلند آسمانوں کو۔
20:5   وہ رحمٰن (کائنات کے) تختِ سلطنت پر جلوہ فرما ہے۔
20:6   اسی کی مِلک ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں اور جو کچھ ہے ان دونوں کے درمیان اور جو کچھ نیچے ہے مٹّی کے۔
20:7   اور خواہ تم پُکار کر کہو اپنی بات (یا۔۔۔) سو وہ تو جانتا ہے چپکے سے کہی ہوئی بات بھی اور اس سے زیادہ چُھپی ہوئی بھی۔
20:8   وہ اللہ ہے نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے، اسی کے لیے ہیں سب نام اچّھے۔
20:9   اور کیا پہنچی ہے تمہیں کچھ خبر موسیٰ کی؟۔
20:10   جب دیکھی اُس نے آگ تو کہا اپنے گھروالوں سے ذرا ٹھہرو بلاشُبہ میں نے دیکھی ہے آگ شاید کہ میں لے آؤں تمہارے لیے اس میں سے کوئی انگارا یا مِل جائے مجھے آگ کے پاس رہنمائی۔
20:11  پھر جب وہ پہنچے وہاں تو پُکارا گیا اے موسیٰ۔
20:12  بے شک میں ہی ہوں تیرا رب پس اُتار دو تم اپنی جُوتیاں، بلاشُبہ تم ایک وادئ مقدس میں ہو (جس کا نام) طویٰ ہے۔
20:13   او رمیں نے چُن لیا ہے تم کو لہٰذا سُنو! وہ جو وحی کیا جاتا ہے (تمہاری طرف)۔
20:14   بے شک میں ہی اللہ ہوں، نہیں ہے کوئی معبود سوائے میرے پاس میری ہی عبادت کرو اور قائم کرو نماز میری یاد کے لیے۔
20:15   یقینا قیامت آنے والی ہے۔ میں چاہتا ہُوں کہ پوشیدہ رکھوں اس (کے وقت کو) تاکہ بدلہ دیا جائے ہر متنفس کو اس کی کوشش کا۔
20:16   سو نہ روک دے تم کو اس (کے فکر) سے کوئی ایسا شخص جو نہ ایمان رکھتا ہو اس پر اور پیروی کرتا ہو اپنی خواہشات کی اگر ایسا کیا تو تم ہلاکت میں پڑ جاؤ گے۔
20:17   اور کیا ہے یہ تمہارے دائیں ہاتھ میں اے موسیٰ؟
20:18   بولے: یہ میری لاٹھی ہے، ٹیک لگاتا ہوں میں اس پر اور پتے جھاڑتا ہوں میں اس سے اپنی بکریوں کے لیے اور میں لیتا ہوں اس سے بہت کام اور بھی۔
20:19   ارشاد ہُوا: پھینکو اُسے اے موسیٰ!۔
20:20   سو پھینک دیا اسے موسیٰ نے تو یکایک ہوگئی وہ ایک سانپ جو دوڑ رہا تھا۔
20:21  ارشاد ہوا: پکڑ لو اُسے اور ڈرو نہیں، لوٹائے دیتے ہیں ہم ابھی اسے اس کی پہلی حالت میں۔
20:22  اور دبالو اپنا ہاتھ اپنی بغل میں، نکلے گا وہ چمکتا ہُوا بغیر کسی تکلیف کے۔ یہ نشانی ہے دوسری۔
20:23   (دی گئی ہے تمہیں) اس لیے کہ ہم دکھانے والے ہیں تم کو اپنی نشانیاں بڑی بڑی۔
20:24   جاؤ فرعون کے پاس بے شک وہ سرکش ہوگیا ہے۔
20:25   عرض کیا؛ اے میرے مالک! کھول دے میرا سینہ:۔
20:26   اور آسان کردے میرے لیے میرا کام۔
20:27   اور کھول دے گرہ میری زبان کی۔
20:28   تاکہ سمجھ سکیں لوگ میری بات۔
20:29   اور مقّرر کردے میرے لیے ایک وزیر میرے کنبے سے۔
20:30   یعنی ہارون کو جو میرا بھائی ہے۔
20:31  مضبوط کردے تو اس کے ذریعہ سے میرے ہاتھ۔
20:32  اور شریک کردے تو اس کو میرے کام (نبوت) میں۔
20:33   تاکہ تسبیح کریں ہم تیری کثرت سے۔
20:34   اور ذکر کریں ہم تیرا بہت زیادہ۔
20:35   بے شک ہے تو ہمارے (حالات پر) نگران۔
20:36   ارشاد ہُوا: مطمئن رہو منظور کر لی گئی ہے تمہاری درخواست اے موسیٰ!۔
20:37   اور یقینا احسان کیا ہم نے تم پر دوسری بار۔
20:38   جب بتائی ہم نے تیری ماں کو یہ بات جو بیان کی جارہی ہے۔
20:39   ''کہ رکھ دو اسے صندوق میں پھر ڈال دو صندوق کو دریا میں تو پھینک دے گا اُسے دریا ساحل پر اور اُٹھالے گا اُسے (ایک شخص) جو ہے میرا دُشمن اور اس کا دُشمن اور طاری کردی میں نے تم پر محبّت اپنی طرف سے تاکہ پرورش پاؤ تم میری نگرانی میں۔
20:40   (پھر وہ وقت) جبکہ چل رہی تھی تمہاری بہن اور اُس نے کہا تھا کیا میں پتہ دُوں تمہیں ایسے شخص کا جو اس کی پرورش کرے؟ اور اس طرح لوٹا دیا ہم نے تمہیں تمہاری ماں کے پاس تاکہ ٹھنڈی ہو اُس کی آنکھیں اور تاکہ نہ غمگین ہو۔ اور قتل کردیا تھا تم نے ایک شخص کو پھر نجات دلائی تھی ہم نے تمہیں اس پھندے سے اور آزمایا تھا ہم نے تمہیں طرح طرح کی آزمائشوں سے، پھر ٹھہرے رہے تم کئی سال اہلِ مدین کے پاس، پھر اب تم آگئے ہو تقدیر میں طے شدہ وقت پر اے موسیٰ۔
20:41  اور بنالیا ہے میں نے تم کو اپنے (کام کے) لیے۔
20:42  جاؤ تم اور تمہارا بھائی میری نشانیاں لے کر اور نہ سُستی کرنا میرے ذکر میں۔
20:43   جاؤ تم دونوں فرعون کے پاس کیونکہ وہ سرکش ہوگیا ہے۔
20:44   اور کرنا تم دونوں اس سے بات نرمی سے، شاید کہ وہ نصیحت پکڑے یا ڈر جائے۔
20:45   عرض کیا ان دونوں نے اے ہمارے مالک! یقینا ہمیں اندیشہ ہے کہ کہیں زیادتی کرے ہم پر یا حد سے بڑھ جائے۔
20:46   ارشاد ہُوا: مت ڈرو تم یقینا میں تمہارے ساتھ ہوں (ہر بات) سُن رہا ہوں اور دیکھ رہا ہوں۔
20:47   لہٰذا جاؤ تم اُس کے پاس اور کہو واقعہ یہ ہے کہ ہم دونوں ہیں پیغمبر تیرے رب کے بس تو بھیج دے ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو اور نہ عذاب دے اُنہیں۔ بے شک ہم لے کر آئے ہیں تیرے پاس نشانی تیرے رب کی طرف سے۔ اور سلامتی ہے اس کے لیے جس نے پیروی کی ہدایت کی۔
20:48   یہ حقیقت ہے کہ وحی کی گئی ہے ہم پر کہ عذاب اُسے ہوگا جو جھٹلائے گا اور منہ موڑے گا۔
20:49   فرعون نے کہا: اچّھا کون ہے تم دونوں کا رب اے موسیٰ؟
20:50   موسیٰ نے کہا: ہمارا رب وہ ہستی ہے جس نے عطافرمائی ہرچیز کو اس کی ساخت پھر راستہ بتایا۔
20:51  فرعون نے کہا: اچّھا کیا معاملہ ہوگا پہلی قوموں کے ساتھ۔
20:52  موسیٰ نے کہا: اس کا علم میرے رب کے پاس درج ہے ایک کتاب میں، نہ چُوکتا ہے میرا رب اور نہ بھُولتا ہے۔
20:53   وہی ہے جس نے بنایا تمہارے لیے زمین کو بچھونا اور بنائے اس نے تمہارے لیے اس میں راستے اور برسایا آسمان سے پانی۔ پھر نکالے ہم نے اس کے ذریعہ سے جوڑے جوڑے طرح طرح کی نباتات کے۔
20:54   کھاؤ اور چراؤ اپنے مویشیوں کو۔ بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں اہلِ عقل کے لیے۔
20:55   اسی (زمین میں) سے پیدا کیا ہے ہم نے تمہیں اور اسی (زمین) میں واپس لوٹائیں گے ہم تمہیں اور اسی میں سے نکالیں گے ہم تمہیں دوبارہ۔
20:56   اور یقینا دکھلائیں ہم نے اُسے اپنی نشانیاں ساری لیکن اُس نے جھٹلایا اور انکار کیا۔
20:57   کہنے لگا: کیا آیا ہے تو ہمارے پاس اس لیے کہ نکال دے تو ہمیں ہماری سرزمین سے اپنے جادُو کے زور سے اے موسیٰ؟
20:58   سو لائیں گے ہم بھی تمہارے مقابلہ کے لیے جادو اسی قسم کا لہٰذا متعیّن کرلو ہمارے اور اپنے درمیان ایک خاص دن کہ نہ خلاف ورزی کریں اُس کی ہم اور نہ تم ایک کُھلے میدان میں۔
20:59   موسیٰ نے کہا: تم سے طے شدہ وقت جشن کا دِن ہے اور اکٹھے کیے جائیں لوگ دن چڑھے۔
20:60   سو لوٹ گیا فرعون اور جمع کرنے لگا اپنی تدابیر پھر (مقابلہ کے لیے) آموجود ہُوا۔
20:61  کہا: ان سے موسیٰ نے اے شامت کے مارو! نہ گھڑو تم اللہ کے بارے میں جُھوٹ ورنہ وہ ستیاناس کردے گا تمہارا ایک سخت عذاب سے اور یقینا نامراد ہُوا وہ جس نے جھوٹ گھڑا۔
20:62  یہ سُن کر جھگڑنے لگے وہ اپنے معاملہ میں آپس میں اور چُپکے چُپکے کرنے لگے مشورے۔
20:63   کہنے لگے یقینا یہ دونوں ضرور جادُو گر ہیں جو چاہتے ہیں کہ نکال دیں تم کو تمہاری سرزمین سے اپنے جادُو کے زور سے اور مٹادیں تمہارے طریقِ زندگی کو جو مثالی ہے۔
20:64   لہٰذا اکٹھی کرلو اپنی تمام تدابیر پھر آجاؤ صف باندھ کر۔ حقیقت یہ ہے کہ فلاح اس کی ہوگی آج جو جیت گیا
20:65   اُنہوں نے کہا: اے موسیٰ! یا تو تم پھینکو یا ہم ہوں پہلے پھینکنے والے۔
20:66   موسیٰ نے کہا: نہیں تم ہی پھینکو تو یکایک اُن کی رسیاں اور اُن کی لاٹھیاں محسوس ہونے لگیں موسیٰ کو اُن کے جادُو کے اثر سے گویا کہ وہ دوڑ رہی ہیں۔
20:67   پس محسوس کیا اپنے دل میں ایک طرح کا خوف موسیٰ نے۔
20:68   ہم نے کہا نہ ڈرو یقینا تم ہی غالب رہو گے۔
20:69   اور پھینکو اس کو جو تمہارے ہاتھ میں ہے، وہ نگل جائے گا اس کو جو اُنہوں نے بنایا ہے واقعہ یہ ہے کہ جو کچھ اُنہوں نے بنایا ہے وہ فریب ہے جادُو گر کا اور نہیں کامیاب ہوسکتا جادُوگر خواہ جس شان سے آئے وہ۔
20:70   سو گِرا دیے گئے سارے جادُو گر سجدے میں اور پُکار اُٹھے ایمان لائے ہم ربِ ہارون و موسیٰ پر۔
20:71  فرعون نے کہا: ایمان لے آئے تم اس پر قبل اس کے کہ میں اجازت دُوں تمہیں (اس کی)؟ یقینا وہی تمہارا گرو ہے جس نے سکھائی ہے تمہیں جادُو گری سو ضرور کٹوائے دیتا ہُوں میں تمہارے ہاتھ اور تمہارے پاؤں مخالف سمتوں سے اور ضرور سُولی چڑھواتا ہُوں تم کو کھجور کے تنوں پر اور خوب جان لوگے تم کہ ہم دونوں میں سے کس کا عذاب زیادہ سخت اور دیر پا ہے۔
20:72  اُنہوں نے کہا: ہرگز نہیں ترجیح دے سکتے ہم تجھے اس پر جو آ گئی ہیں ہمارے سامنے روشن نشانیاں اور اس ذات پر جس نے ہمیں پیدا کیا ہے سو کرلے جو تو کرسکتا ہے۔ اور تُو تو بس فیصلہ کرسکتا ہے اس دُنیاوی زندگی کا۔
20:73   یقینا ہم تو ایمان لے آئے اپنے رب پر تاکہ وہ معاف کردے ہماری خطائیں اور یہ جرم جس پر مجبور کیا تھا تونے ہمیں یعنی جادُوگری اور اللہ ہی ہے سب سے اچھا اور ہمیشہ رہنے والا۔
20:74   واقعہ یہ ہے کہ جو حاضر ہوگا اپنے رب کے حضور مجُرم بن کر تو بے شک اُس کے لیے ہے جہنّم۔ نہ مرے گا وہ اس میں اور نہ جیے گا۔
20:75   اور جو حاضر ہوگا اس کے حضور ایمان کے ساتھ اس طرح کہ کیے ہوں گے ان نے نیک کام سو یہی لوگ ہیں کہ ہیں اُن کے لیے درجے بلند۔
20:76   باغات سدا بہار کہ بہہ رہی ہیں ان کے نیچے نہریں وہ ہمیشہ رہیں گے اُن میں اور یہ بدلہ ہے اس شخص کا جس نے پاکیزگی اختیار کی۔
20:77   اور یقینا ہم ہی نے وحی کی موسیٰ کو کہ چل پڑو راتوں رات لے کر میرے بندوں کو۔ پھر (عصا) مار کر بنا دو ان کے لیے ایک راستہ سمندر میں خشک، نہ ڈر ہو تم کو پکڑے جانے کا اور نہ خوف ہو تمہیں (ڈوبنے کا)۔
20:78   سو پیچھے لگ گیا اُن کے فرعون اپنے لشکر کے ساتھ تو ڈھانپ لیا ان کو سمندر نے جیسا کہ ڈھانپنے کا حق تھا۔
20:79   اور گمراہ کیا فرعون نے اپنی قوم کو اور نہ کی کوئی رہنمائی۔
20:80   اے بنی اسرائیل! یقینا ہم نے نجات دی تمہیں تمہارے دشمنوں سے اور وقتِ حاضری مقّرر کیا تھا تمہارے لیے طور کی دائیں جانب اور اُتارا ہم نے تم پر من اور سلویٰ۔
20:81   (اور کہا) کھاؤ وہ پاکیزہ چیزیں جو عطا کی ہیں ہم نے تم کو اور نہ سرکشی کرنا اس کے معاملہ میں ورنہ ٹوٹ پڑے گا تم پر میرا غضب اور وہ شخص کہ جس پر ٹوٹا میرا غضب، یقینا وہ ہلاک ہوگیا۔
20:82  اور بے شک میں غفار ہوں اس شخص کے حق میں جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور کیے اچھّے کام پھر چلتا رہا سیدھی راہ۔
20:83   اور کیا چیز پہلے لے آئی تجھے تیری قوم سے اے مُوسیٰ۔
20:84   عرض کیا: وہ آرہے ہیں میرے پیچھے اور جلد حاضر ہوگیا ہُوں میں تیرے حضور اے میرے مالک! تاکہ تو خوش ہوجائے۔
20:85   فرمایا: اچّھا تو واقعہ یہ ہے کہ فتنہ میں مُبتلا کردیا ہے ہم نے تمہاری قوم کو تمہارے پیچھے اور گمراہ کردیا ہے اُنہیں سامری نے۔
20:86   سو لوٹے موسیٰ اپنی قوم کی طرف غصّے میں بھرے ہُوئے غمگین، فرمایا: اے میری قوم! کیا نہیں وعدہ کیا تھا تم سے تمہارے رب نے ایک اچّھا وعدہ؟ یا پھر طویل ہوگئی تھی تم پر مدّت یا چاہتے تھے تم کہ ا ٓپڑے تم پر غضب تمہارے رب کا اور اسی لیے خلاف کیا تم نے مجھ سے کیے ہُوئے وعدے کے؟۔
20:87   اُنہوں نے کہا: نہیں خلاف کیا ہم نے تیرے وعدے کے اپنے اختیار سے بلکہ ہُوا یہ کہ لد گیا تھا ہم پر بوجھ لوگوں کے زیورات کا سو ہم نے اُسے اُتار پھینکا اور اسی طرح (کچھ) ڈالا سامری نے بھی۔
20:88   پھر نکال لایا اُن کے سامنے بچھڑے کا سا دھڑ جس میں سے گائے کی آواز نکلتی تھی سو وہ کہنے لگے یہی ہے تمہارا معبود اور موسیٰ کا معبُود بھی۔ لیکن وہ (اِسے) بھُول گیا۔
20:89   کیا نہیں دیکھتے یہ لوگ یہ بھی کہ نہیں جواب دیتا وہ ان کو کسی بات کا اور نہیں اختیار رکھتا ان کو نقصان پہنچانے اور نہ نفع پہنچانے کا۔
20:90   اور یقینا کہا تھا اُن سے ہارون نے اس سے پہلے اے میری قوم! اصل بات یہ ہے کہ تم فتنے میں پڑگئے ہو اس کی وجہ سے اور بے شک تمہارا رب رحمٰن ہے تو میری پیروی کرو اور مانو میرا حُکم۔
20:91  اُنہون نے کہا: ہم تو رہیں گے مشغول اسی کی پرستش میں حتّٰی کہ لوٹ آئیں ہمارے پاس موسیٰ۔
20:92  موسیٰ نے کہا: اے ہارون! کس چیز نے روکا تمہیں جب دیکھا تھا تم نے اُنہیں کہ وہ گمراہ ہورہے ہیں۔
20:93   اس بات سے کہ تم میری پیروی نہ کرو۔ تو کیا تم نے خلاف ورزی کی میرے حکم کی؟
20:94   ہارون نے کہا: اے میرے ماں جائے! نہ پکڑیے میری ڈاڑھی اور نہ میرے سر کے بال۔ میں ڈرگیا تھا اس بات سے کہ تم کہو گے ''تفرقہ ڈال دیا تم نے درمیان بنی اسرائیل کے اور نہیں پاس کیا تم نے میری بات کا۔
20:95   کہا موسیٰ نے: کیا معاملہ ہے تیرا اے سامری؟
20:96   اس نے کہا: میں نے دیکھی تھی وہ چیز جو اُنہیں نظر نہ آئی تو اُٹھالی میں نے مُٹھی بھر (مٹی) فرشتہ کے نقشِ قدم کی اور اُسے ڈال دیا اور اسی طرح سمجھایا تھا مجھے میرے نفس نے۔
20:97   موسیٰ نے کہا: اچھا تو جاؤ یقینا ہے (سزا) تیرے لیے زندگی بھر کہ کہتا رہے: ''مجھے نہ چُھونا''۔ اور بے شک تیرے لیے ایک وقت مقّرر ہے (عذاب کا) جو نہ ٹل سکے گا تجھ سے اور ذرا دیکھ اپنے اس خدا کو کہ کرتا رہا تھا تو جس کی عبادت۔ ہم ضرور جلادیں گے اسے پھر بکھیردیں گے ہم اُسے سمندر میں ریزہ ریزہ کر کے۔
20:98   حقیقت یہ ہے کہ تمہارا معبود اللہ ہے وہ اللہ کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے، حاوی ہے وہ ہر چیز پر اپنے علم سے۔
20:99   اسی طرح بیان کرتے ہیں ہم تمہارے سامنے (اے نبی) خبریں گزرے ہُوئے حالات کی اور یقینا عطا کی ہے ہم نے تمہیں اپنی طرف سے ایک نصیحت (کی کتاب)۔
20:100   جس نے منہ موڑا اس سے تو یقینا وہ اٹھائے گا قیامت کے دن بڑا بوجھ (گناہوں کا)۔
20:101  ہمیشہ رہیں گے ایسے لوگ اسی حالت میں اور بُرا ہوگا اُن کے لیے قیامت کے دن یہ بوجھ۔
20:102  اُس دن جب پُھونکا جائے گا صور اور گھیر لائیں گے ہم مجرموں کو اس دن (اس حالت میں) کہ اُن کی آنکھیں پتھرائی ہوئی ہوں گی۔
20:103   باتیں کریں گے چُپکے چُپکے آپس میں ''کہ نہیں رہے تم (دُنیا میں) مگر کوئی دس دن''۔
20:104   ہمیں خوب معلوم ہے کہ وہ کیا باتیں کریں گے؟ جب کہے گا وہ جو اُن میں سب سے بہتر اندازہ لگانے والا ہوگا کہ نہیں رہے ہو تم (دُنیا میں) مگر ایک دن۔
20:105   اور وہ پُوچھتے ہیں تم سے پہاڑوں کے متعلّق سو کہو ریزہ ریزہ کر کے اڑا دے گا ان کو میرا رب مکمل طور پر۔
20:106   اور کر چھوڑے گا زمین کو چٹیل میدان۔
20:107   نہ دیکھے گا اس میں کوئی بَل اور نہ کوئی سلوٹ۔
20:108   اس دن پیچھے پیچھے چلیں گے سب لوگ پُکارنے والے کے (اس طرح) کہ ذرا بھی اکڑ نہیں دکھاسکیں گے اور پست ہوجائیں گی آوازیں رحمٰن کے حضور، نہ سُنے گا تو مگر کُھسر پُھسر۔
20:109   اس دن نہ فائدہ دے گی شفاعت مگر اُسے جس کے لیے اجازت دے رحمٰن اور پسند کرے اس کا بولنا۔
20:110   جانتا ہے وہ ان باتوں کو بھی جو انسانوں کے سامنے ہیں اور ان کو بھی جو اُن کے پیچھے ہیں اور نہیں احاطہ کرسکتے سب مل کر بھی اس کا اپنے علم سے۔
20:111  اور (اس دن) جھک جائیں گے عاجزی کے ساتھ سب چہرے حی وقیوم کے آگے اور یقینا نامُراد ہوگا وہ جو اُٹھائے ہُوئے ہوگا بوجھ ظلم کا۔
20:112  اور جس نے کیے ہوں گے نیک اعمال اور وہ مومن بھی ہوگا تو اُسے نہ خوف ہوگا کسی قسم کے ظلم کا اور نہ حق تلفی کا۔
20:113   اور اسی طرح نازل کی ہے ہم نے یہ کتاب ''قر آن'' عربی زبان میں اور طرح طرح سے دُہرایا ہے ہم نے اس میں تنبیہات کو شاید کہ لوگ پرہیزگار بن جائیں یا پیدا کرے یہ ان میں سمجھ بُوجھ۔
20:114   پس بلند وبرتر ہے اللہ، بادشاہِ حقیقی، اور مت جلدی کرو قر آن پرھنے میں اس سے پہلے کہ پُوری پہنچے تم تک اُس کی وحی اور دُعا کرو اے میرے مالک! زیادہ عطا کر مجھے علم۔
20:115   اور یقینا ایک حُکم دیا تھا ہم نے آدم کو اس سے پہلے لیکن وہ بُھول گیا اور نہ پایا ہم نے اس میں عزم۔
20:116   اور (یاد کرو) جب کہا تھا ہم نے فرشتوں سے کہ سجدہ کرو آدم کو تو سجدہ کیا سب نے سوائے ابلیس کے۔ اس نے انکار کیا۔
20:117   تو ہم نے کہا اے آدم! بے شک یہ دُشمن ہے تیرا اور تیری بیوی کا، سو نہ نکلوا دے تم دونوں کو جنّت سے اور پڑجاؤ تم مصیبت میں۔
20:118   یقینا تمہیں یہ آسائش حاصل ہے کہ نہ بھوکے رہتے ہو تم یہاں اور نہ ننگے رہتے ہو۔
20:119   اور یقینا یہ بھی کہ تم نہ پیاسے رہتے ہو یہاں اور نہ دُھوپ ستاتی ہے تم کو۔
20:120   پھر پُھسلایا اُس کو شیطان نے، کہا اے آدم! کیا میں بتاؤں تمہیں ایسا درخت جس سے (مِلتی ہے) ابدی زندگی اور سلطنتِ لازوال۔
20:121  تو کھا لیا ان دونوں نے اس میں سے تو کھل گئے ان کے سامنے ان کے ستر اور لگے وہ ڈھانکنے اپنے آپ کو جنّت کے پتوں سے۔ گویا کہ نافرمانی کی آدم نے اپنے رب کی اور بھٹک گئے۔
20:122  پھر برگزیدہ کیا اس کو اس کے رب نے اور توبہ قبول فرمائی اُس کی اور اُسے ہدایت بخش دی۔
20:123   ارشاد ہُوا: اترجاؤ تم دونوں یہاں سے سب کے سب۔ (اور رہو گے تم) ایک دوسرے کے دُشمن پھر اگر آئے تمہارے پاس جو ضرور آئے گی میری طرف سے ہدایت۔ تو جو پیروی کرے گا میری ہدایت کی وہ نہ تو بھٹکے گا اور نہ بدبخت ہوگا۔
20:124   اور جو منہ موڑے گا میری کتاب ہدایت سے تو یقینا ہوگی اس کے لیے تنگ و ترش زندگی اور اُٹھائیں گے ہم اُسے روز قیامت اندھا۔
20:125   وہ کہے گا اے میرے مالک! کیوں اُٹھایا ہے تونے مجھے اندھا جبکہ تھا میں آنکھوں والا۔
20:126   ارشاد ہوگا ایسے ہی جیسے آئی تھیں تمہارے پاس ہماری نشانیاں سو بھلادیا تھا تو نے اُنہیں اور اسی طرح آج بھلادیا جائے گا تجھے۔
20:127   اور ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں ہم ہر اس شخص کو جو حد سے بڑھ جاتا ہے اور نہیں ایمان لاتا اپنے رب کی آیات پر۔ اور یقینا عذابِ آخرت ہے زیادہ سخت اور زیادہ دیر رہنے والا۔
20:128   تو کیا پھر نہیں رہنمائی ملی ان کو (اس بات سے کہ) کتنی ہی ہلاک کی ہیں ہم نے اِن سے پہلے قومیں کہ چل رہے ہیں یہ اُن کی بستیوں میں۔ بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں اہلِ عقل کے لیے۔
20:129   اور اگر نہ ہوتی ایک بات جو طے ہوچُکی تھی پہلے ہی تمہارے رب کی طرف سے تو ضرور چکا دیا جاتا اِن کا فیصلہ اور (فیصلے کا) ایک وقت بھی مقّرر ہے۔
20:130   سو صبر کیجیے ان کی باتوں پر اور تسبیح کیجیے اپنے رب کی حمد کے ساتھ سُورج نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے، اور رات کے اوقات میں بھی پھر تسبیح کیجیے (اس کی) اور دن کے کناروں پر بھی (یہی وہ طریقہ ہے) جس سے ممکن ہے تمہیں خوشی حاصل ہو۔
20:131  اور نہ آنکھ اُٹھا کر دیکھو تم اس کی طرف جو ساز و سامانِ (دینوی) دیا ہے ہم نے ان میں سے مختلف قسم کے لوگوں کو جو شان و شوکت ہے دُنیاوی زندگی کی۔ تاکہ آزمائش کریں ہم ان کی اُس سے۔ اور تیرے رب کا دیا ہُوا رزق ہے بہتر اور باقی رہنے والا۔
20:132  اور حُکم دو اپنے گھر والوں کو نماز کا اور پابند رہو خود بھی اس کے۔ نہیں مانگتے ہم تم سے رزق۔ (بلکہ) ہم تو رزق دیتے ہیں تمہیں۔ اور انجام کی بھلائی تقویٰ سے ہے۔
20:133   اور وہ کہتے ہیں کیوں نہیں لاتا یہ شخص ہمارے سامنے کوئی معجزہ اپنے رب کی طرف سے۔ کیا نہیں آگیا اُن کے پاس واضح بیان ان (تعلیمات) کا جو پہلی کتابوں میں تھیں۔
20:134   اور اگر کہیں ہم نے ہلاک کردیا ہوتا ان کو کسی عذاب سے اس سے پہلے تو ضرور کہتے یہ اے ہمارے مالک! کیوں نہیں بھیجا تو نے ہماری طرف کوئی رُسول کہ ہم پیروی اختیار کرلیتے تیری آیات کی اس سے پہلے کہ ہم ذلیل و خوار ہوتے۔
20:135   کہہ دو! ہر ایک منتظر ہے (اپنے نتیجہ کا) سو تم بھی انتظار کرو سو عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ کون ہیں سیدھی راہ پر (چلنے والے) اور کون ہیں ہدایت یافتہ۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
21:1   قریب آگیا ہے انسانوں کے حساب کا وقت اور وہ پڑے ہُوئے ہیں غفلت میں مُنہ موڑے ہُوئے۔
21:2   نہیں آتی ہے ان کے پاس کوئی نئی نصیحت اُن کے رب کی طرف سے مگر وہ اُسے سُنتے ہیں اس طرح جیسے کھیل رہے ہوں۔
21:3   غفلت میں پڑے ہُوئے ہیں اُن کے دل اور چُپکے چُپکے سرگوشیاں کرتے ہیں۔ یہ ظالم کہ نہیں ہے یہ شخص مگر ایک بشر تم جیسا۔ کیا تم پھنس جاؤ گے جادُو میں آنکھوں دیکھتے؟۔
21:4   رسُول نے کہا: میرا رب جانتا ہے ہر بات کو آسمانوں میں ہو یا زمین میں اور ہے وہ سب کچھ سُننے والا اور جاننے والا۔
21:5   بلکہ اُنہوں نے تو یہ بھی کہا کہ (یہ قرآن) پراگندہ خواب ہیں بلکہ (یہ بھی کہا) کہ گھڑلایا ہے یہ اِسے بلکہ یہ شخص شاعر ہے۔ اچّھا (اگر یہ رسول ہے) تو اسے چاہیے کہ لائے ہمارے سامنے کوئی نشانی جیسے کہ بھیجے گئے تھے (معجزوں کے ساتھ) پہلے رسول۔
21:6   (معجزے دیکھ کر بھی) ایمان نہ لائی اُن سے پہلے کوئی بستی (نتیجہ یہ ہوا) ہم نے اُسے ہلاک کردیا۔ تو کیا یہ ایمان لائیں گے؟۔
21:7   اور نہیں بھیجا ہم نے تم سے پہلے (جس کو بھی بھیجا) مگر وہ آدمی ہی تھے کہ وحی کیا کرتے تھے ہم اُن کی طرف تو پوچھ لو اہلِ کتاب سے اگر تم نہیں جانتے۔
21:8   اور نہ دیا تھا ہم نے اُنہیں کوئی ایسا جسم کہ نہ کھاتے ہوں کھانا اور نہ تھے وہ ہمیشہ زندہ رہنے والے بھی۔
21:9   پھر (دیکھ لو) سچّے کر دکھائے ہم نے اُن سے کیے ہُوئے وعدے اور نجات دی ہم نے اُنہیں اور اُن کو بھی جن کو چاہا ہم نے (نجات دینا) اور ہلاک کردیا ہم نے حدسے گزرجانے والوں کو۔
21:10   بے شک نازل کی ہے ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب جس میں تمہارا ہی ذکر ہے، کیا پھر بھی سمجھتے نہیں ہو تم؟۔
21:11   اور کتنی ہی پیس ڈالیں ہم نے ایسی بستیاں جو تھیں ظالم اور اُٹھایا ہم نے ان کے بعد دوسری قوموں کو۔
21:12   پھر جب آتا دیکھا اُنہوں نے ہمارا عذاب تو وہ وہاں سے بھاگنے لگے۔
21:13   (ہم نے کہا) مت بھاگو تم اور لوٹ آؤ طرف اپنے عیش و آرام کے اور اپنے گھروں کے شاید کہ اب بھی کوئی تمہارا پُرسانِ حال ہو۔
21:14   وہ کہنے لگے ہماری کم بختی کہ ہم ہی تھے ظالم۔
21:15   پھر رہی یہی اُن کی پُکار یہاں تک کہ بنادیا ہم نے اُنہیں کٹی ہُوئی کھیتی اور بجھی ہُوئی آگ (کی مانند)۔
21:16   اور نہیں پیدا کیا ہے ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کچھ اُن کے درمیان ہے کھیل کے طور پر۔
21:17   اگر بنانا ہوتا ہمیں کھیل تماشا تو بناتے اُسے ہم اپنے ہی پاس سے۔ اگر کہیں ہوتے ہم ایسا کرنے والے۔
21:18   بلکہ ہم تو چوٹ لگاتے ہیں حق سے باطل پر جو اس کا بھیجا نکال دیتا ہے اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے مٹ جاتا ہے اور تمہارے لیے تباہی ہے ان باتوں کی وجہ سے جو تم بناتے ہو۔
21:19   اور وہی مالک ہے اُن کا جو ہیں آسمانوں میں اور زمین میں۔ اور جو (فرشتے) اس کے پاس ہیں، وہ نہیں تکبّر کرتے اس کی عبادت کرنے سے اور نہ تھکتے ہیں۔
21:20   تسبیح بیان کرتے رہتے ہیں اس کی شب و روز اور دم نہیں لیتے ہیں۔
21:21   کیا ٹھہرارکھے ہیں اُنہوں نے کچھ معبود زمین سے جو (مُردوں کو زندہ کر کے) اُٹھا کھڑا کرتے ہوں؟۔
21:22   اگر ہوتے زمین و آسمان میں کچھ خدا اللہ کے سِوا تو فساد برپا ہو جاتا ان میں سو پاک ہے اللہ جو مالک ہے عرش کا اُن باتوں سے جو یہ بناتے ہیں۔
21:23   نہیں پُوچھا جاسکتا اس سے اس کے کاموں کے بارے میں جبکہ یہ سب جوابدہ ہیں (اُس کے حضور)۔
21:24   کیا اُنہوں نے بنارکھے ہیں اللہ کے سِوا دوسرے خدا، کہو لاؤ تم اپنی دلیل۔ یہ (کتاب) نصیحت ہے ان لوگوں کے لیے جو میرے ساتھ ہیں اور نصیحت ہے ان کے لیے بھی جو مجھ سے پہلے تھے۔ مگر ان میں سے اکثر بے خبر ہیں حقیقت سے اسی لیے وہ منہ موڑے ہُوئے ہیں۔
21:25   اور نہیں بھیجا ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول مگر وحی بھیجتے رہے ہیں ہم اِس کے پاس یہ کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے میرے، سو میری ہی عبادت کرو۔
21:26   اور کہتے ہیں یہ لوگ کہ رکھتا ہے رحمٰن اولاد، پاک ہے وہ (اس سے)۔ بلکہ وہ (رسول) تو بندے ہیں، جنہیں عزّت دی گئی ہے۔
21:27   نہیں پہل کرتے اس کے حضور بولنے میں اور وہ اس کے حُکم پر عمل کرتے ہیں۔
21:28   وہ جانتا ہے ہر وہ بات جو ہے سامنے اُن کے اور وہ بھی جو ہے ان کے پیچھے اور نہیں سفارش کرتے وہ مگر اس کی جس کے لیے پسند کرے اللہ (سفارش کو) اور وہ اس کے خوف سے ڈرے رہتے ہیں۔
21:29   اور جو کوئی کہے ان میں سے کہ میں بھی معبود ہوں اللہ کے سِوا تو اُسے سزا دیں گے ہم جہنّم کی۔ ایسی ہی سزا دیتے ہیں ہم ظالموں کو۔
21:30   کیا نہیں دیکھا ان کافروں نے کہ آسمان و زمین تھے دونوں باہم ملے ہُوئے پھر ہم نے اُنہیں جُدا کیا اور پیدا کی ہم نے پانی سے ہر جاندار چیز۔ تو کیا پھر یہ ایمان نہیں لائیں گے؟۔
21:31   اور جمادیے ہم نے زمین میں (پہاڑوں کے) لنگر کہ کہیں ڈُھلک نہ جائے انہیں لے کر اور بنائے ہم نے ان میں کھلے راسے تاکہ وہ اپنا راستہ پالیں۔
21:32   اور بنایا ہم نے آسمان کو محفوظ چھت۔ پھر بھی وہ اس (کائنات) کی نشانیوں سے مُنہ موڑے ہُوئے ہیں۔
21:33   اور وہی تو ہے جس نے پیدا فرمایا رات کو اور دن کو اور سُورج کو اور چاند کو سب اپنے اپنے مدار میں تیر رہے ہیں۔
21:34   اور نہیں رکھی ہم نے کسی بشر کے لیے تم سے پہلے بھی، ہمیشہ کی زندگی، پھر کیا اگر تم مرگئے تو یہ ہمیشہ جیتے رہیں گے؟۔
21:35   ہرجاندار کو چکھنا ہےمزا موت کا اور ڈالتے ہیں ہم تمہیں بُرے اور اچّھے حالات میں آزمائش کے لیے۔ اور ہماری ہی طرف تمہیں لوٹ کر آنا ہے۔
21:36   اور جب دیکھتے ہیں تم کو یہ لوگ جو کافر ہیں تو اور کچھ نہیں کرتے سوائے اس کے کہ مذاق اُڑاتے ہیں۔ (کہتے ہیں) کیا یہی ہے وہ شخص جو نام لیتا ہے تمہارے خداؤں کا (بُرائی سے)؟ اور ان کا حال یہ ہے کہ جب رحمٰن کا ذکر کیا جاتا ہے تو یہ اس کا بھی انکار کرتے ہیں۔
21:37   بنایا گیا ہے انسان جلد بازی سے۔ عنقریب دکھاؤں گا میں تمہیں اپنی نشانیاں لہٰذا مجھ سے جلدی مت مچاؤ۔
21:38   اور کہتے ہیں یہ لوگ آخر کب (پُوری) ہوگی یہ دھمکی اگر ہو تم سچّے۔
21:39   کاش! جان لیتے یہ لوگ جو کافر ہیں اس وقت (کی کیفّیت) کو جب نہ روک سکیں گے یہ اپنے چہروں سے آگ اور نہ اپنی پیٹھوں سے اور نہ اُن کو مدد ملے گی۔
21:40   بلکہ آئے گی اِن پر (وہ بلا) اچانک جو بدحواس کردے گی اُنہیں سو نہ طاقت رکھیں گے یہ اُسے دُور ہٹانے کی اور نہ اُنہیں مہلت ملے گی۔
21:41   اور یقینا مذاق اُڑایا گیا تھا رسُولوں کا تم سے پہلے بھی تو گھیرلیا اُن لوگوں کو جنہوں نے مذاق اُڑایا تھا اُن کا اس (عذاب) نے جس کا وہ مذاق اُڑایا کرتے تھے۔
21:42   ان سے پُوچھو کون ہے جو بچاسکتا ہو تمہیں رات کو اور دن کو رحمٰن (کی پکڑ) سے (سوائے اس کی رحمت کے)؟ پھر بھی یہ اپنے رب کے ذکر سے مُنہ موڑ رہے ہیں۔
21:43   کیا اُن کے کچھ ایسے خدا ہیں جو اُن کی حمایت کریں ہمارے مقابلہ میں، نہیں طاقت رکھتے وہ مدد کرنے کی اپنی بھی اور نہ انہیں ہماری طرف سے تائید حاصل ہے۔
21:44   اصل بات یہ ہے کہ خوب سامان زندگی دیا ہم نے انہیں اور ان کے آباأ اجداد کو یہاں تک کہ گزرگیا ان پر ایک زمانہ کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم گھٹاتے چلے آرہے ہیں زمین کو اس کے اطراف سے تو کیا پھر یہ غالب آجائیں گے؟۔
21:45   کہہ دو! حقیقت یہ ہے کہ میں متنبہ کررہا ہوں تم کو وحی کے ذریعے سے اور نہیں سُنا کرتے بہرے پکار کو جب بھی اُنہیں خبردار کیا جاتا ہے (کسی خطرے سے)۔
21:46   اور اگر چھوبھی جائے اُنہیں جھونکا تیرے رب کے عذاب کا تو یہ ضرور چیخ اُٹھیں گے ہائے ہماری کم بختی! یقینا ہم ہی تھے ظالم۔
21:47   اور رکھیں گے ہم ترازو ٹھیک ٹھیک تولنے والے قیامت کے دن پھر نہ ظلم کی اجائے گا کسی جان پر ذرا بھی۔ اور اگر ہوگا کوئی عمل برابر رائی کے دانے کے بھی تو ہم لے آئیں گے اُسے۔ اور کافی ہیں ہم حساب لینے کو۔
21:48   اور یقینا دے چُکے ہیں ہم موسیٰ اور ہارون کو الفرقان (تورات) اور روشنی اور نصیحت ایسے متقیوں کےلیے۔
21:49   جو ڈرتے رہتے ہیں اپنے رب سے بے دیکھے اور جنہیں حساب کی گھڑی کا کھٹکا لگا ہُوا ہے۔
21:50   اور یہ (قرآن) بھی نصیحت ہے بابرکت، جسے ہم ہی نے نازل کیا ہے تو کیا پھر تم اس (کو قبول کرنے) سے انکاری ہو؟۔
21:51   اور یقینا دی تھی ہم نے ابراہیم کو ہدایت و دانائی اس سے بھی پہلے اور تھے ہم اس کو خُوب جاننے والے۔
21:52   جب کہا اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کیسی ہیں یہ مورتیاں جن (کی پرستش) پر تم جمے بیٹھے ہو۔
21:53   اُنہوں نےکہا: پایا ہے ہم نے اپنے آباؤ اجداد کو اِن کی عبادت کرتے ہُوئے۔
21:54   ابراہیم نے کہا: یقینا تھے تم اور تمہارے آباؤ اجداد مُبتلا کُھلی گمراہی میں۔
21:55   اُنہوں نےکہا: کیا لائے ہو تم ہمارے پاس سچّی بات یا تم مذاق کررہے ہو؟۔
21:56  ابراہیم نے کہا فی الواقع تمہارا رب وہی ہے جو مالک ہے آسمانوں کا اور زمین کا، اسی نے پیدا کیا ہے اُنہیں اور میں تمہارے سامنے اس کی گواہی دیتا ہوں۔
21:57   اور قسم اللہ کی! میں ضرور ایک چال چلوں گا تمہارے بتوں کے ساتھ اس کے بعد کہ تم چلے جاؤ گے پھٹھ پھیر کر۔
21:58   سو کر ڈالا اس نے اُنہیں ٹکڑے ٹکڑے سوائے بڑے بت کے اس خیال سے کہ وہ اس کی طرف رجوع کریں۔
21:59   کہنے لگے جس نے کیا ہے یہ سلوک ہمارے خداؤں کے ساتھ یقینا وہ بڑا ہی ظالم ہے۔
21:60   کچھ لوگوں نے کہا: ہم نے سُنا ہے ایک نوجوان کو جو ذکر کر رہا تھا ان کا، نام ہے اس کا ابراہیم۔
21:61   کہنے لگے: اچھا تو پکڑ لاؤ اُسے لوگوں کے رُوبرُو تاکہ وہ مشاہدہ کریں (کہ اس کی کیسی خبرلی جاتی ہے۔)
21:62   کہنے لگے: کیا تو نے کی ہے یہ حرکت ہمارے خداؤں کے ساتھ اے ابراہیم؟۔
21:63   فرمایا: نہیں بلکہ کیا ہے یہ کام، اِن کے اس بڑے نے، سو پُوچھ لو اُن سے اگر یہ بول سکتے ہیں۔
21:64   پھر پلٹے وہ اپنے ضمیر کی طرف اور کہنے لگے (اپنے دل میں) یقینا تم ہی ظالم ہو۔
21:65   پھر اُن کی مت پلٹ گئی (اور کہنے لگے) یقینا تم جانتے ہو ابراہیم کہ یہ بولتے نہیں ہیں۔
21:66   ابراہیم نے فرمایا سو کیا تم عبادت کرتے ہو اللہ کے سِوا ان چیزوں کی جو نہ نفع پہنچا سکتی ہیں تمہیں ذرا بھی اور نہ نقصان پہنچاسکتی ہیں تمہیں؟۔
21:67   تف ہے تم پر بھی اور ان پر بھی جن کو پُوجتے ہو تم اللہ کو چھوڑ کر۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے؟۔
21:68   اُنہوں نے کہا جلا ڈالو اس کو اور حمایت کرو اپنے خداؤں کی اگر ہو تم کچھ کرنے والے۔
21:69   حُکم دیا ہم نے اے آگ! ہوجا ٹھنڈی اور بن جا سلامتی ابراہیم پر۔
21:70   اور ارادہ کیا تھا اُنہوں نے ابراہیم کے ساتھ بُرائی کرنے کا مگر ہم نے کردیا اُن کو بُری ناکام۔
21:71   اور بچاکر لے گئے ہم اُسے اور لوط کو اس سرزمین کی طرف کہ برکتیں رکھی ہیں ہم نے اس میں دُنیا والوں کے لیے۔
21:72   اور عطا کیا ہم نے اُسے اسحٰق۔ اور یعقوب بھی مزید برآں۔ او رہر ایک کو بنایا ہم نے صالح۔
21:73   اور بنادیا ہم نے اُنہیں ایسے امام جو ہدایت دیتے تھے ہمارے حُکم سے اور حُکم دیا ہم نے بذریعہ وحی انہیں نیک کام کرنے، نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کا۔ اور تھے وہ، ہماری عبادت کرنے والے۔
21:74   اور لوط کو بھی (دی تھی ہم نے ہدایت) اور عطا کیا ہم نے اسے حکم اور علم اور نجات دی ہم نے اس کو اس بستی والوں سے جو کیا کرتے تھے بُرے کام، یقینا تھے وہ لوگ بہت بُرے اور فاسق۔
21:75   اور داخل کیا ہم نے لوط کو اپنی رحمت میں یقینا وہ تھا نیک لوگوں میں سے۔
21:76   اور (یاد کرو قصہ) نوح کا، جب اُس نے پُکارا تھا (ہمیں) اس سے پہلے تو قبول کی ہم نے دُعا اس کی اور نجات دلائی اس کو اور اُس کے گھر والوں کو بڑی مُصیبت سے۔
21:77   اور ہم نے بدلہ لیا اُس کا ان لوگوں سے جنہوں نے جھٹلایا تھا ہماری آیات کو، بے شک وہ تھے لوگ بہت بُرے سو غرق کردیا ہم مے ان سب کو۔
21:78   اور (یاد کرو) داؤد اور سلیمان (کا قصّہ) جب فیصلہ کر رہے تھے وہ ایک کھیت (کے مقدمے) کا جب جاگھسی تھیں اس میں بکریاں لوگوں کی اور تھے ہم اُن کے فیصلے پر نگران۔
21:79   او رسمجھادیا ہم نے اس کا (صحیح فیسلہ) سلیمان کو اور دونوں کو ہی عطا کی تھی ہم نے قوّت فیصلہ اور علم اور مسخر کردیا تھا ہم نے داؤد کے ساتھ پہاڑوں کو جو تسبیح کرتے تھے اور پرندوں کو بھی۔ اور تھے ہم ہی (یہ سب) کرنے والے۔
21:80   اور سکھادی تھی ہم نے اُسے صنعتِ زرہ سازی تمہارے لیے تاکہ وہ بچائے تمہیں ایک دوسرے کی مار سے، پھر کیا ہو تم (ہمارا) شکر ادا کرنے والے۔
21:81   اور (مسخر کی تھی ہم نے) سلیمان کے لیے تیز ہوا جو چلتی تھی اس کے حُکم سے اس سرزمین کی طرف کہ برکتیں رکھی ہیں ہم نے اس میں۔ اور ہیں ہم ہرچیز کا علم رکھنے والے۔
21:82   اور (مسخر کردیے تھے اس کے لیے) شیطانوں میں سے ایسے جو غوطے لگاتے تھے اس کے لیے اور کرتے تھے بہت سے کام علاوہ اس کے، اور تھے ہم اُن کے نگران۔
21:83   اور (یاد کرو قصّہ) ایوب کا جب پُکارا تھا اس نے اپنے رب کو، بے شک مجھے لگ گئی ہے بیماری حالانکہ تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
21:84   سو قبول کرلی ہم نے دُعا اُس کی اور دُور کردی جو تھی اُسے تکلیف اور دیے ہم نے اُسے اس کے اہل وعیال اور اتنے ہی مزید ان کے ساتھ، ی مہربانی تھی ہماری طرف سے اور تاکہ یاد دہانی ہو عبادت گزاروں کے لیے۔
21:85   اور (یاد کرو قصّے) اسماعیل اور ادریس اور ذُوالکفل کے۔ یہ سب تھے صبر کرنے والے۔
21:86   اور داخل کیا تھا ہم نے ان کو اپنی رحمت میں۔ یقینا وہ تھے صالحین میں سے۔
21:87   اور (یاد کرو قصّہ) مچھلی والے کا جب چلے گئے تھے وہ ناراض ہو کر اور اُنہیں خیال ہُوا تھا کہ نہ گرفت کریں گے ہم اس پر آخر کار پکارا وہ اندھیروں میں کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے تیرے، پاک ہے تیری ذات، بے شک میں ہی تھا قصور وار۔
21:88   پس قبول کرلی ہم نے دُعا اُس کی اور نجات بخشی اُسے غم سے اور اسی طرح ہم نجات دیتے ہیں مومنوں کو۔
21:89   اور (یاد کرو قصّہ) ذکریا کا جب پُکارا اس نے اپنے رب کو اے میرے مالک! نہ چھوڑنا مجھے اکیلا اور آپ ہی میں بہترین وارث۔
21:90   پس قبول کرلی ہم نے دُعا اس کی اور عطا کیا اسے یحیٰی اور درست کردیا ہم نے اس کی خاطر اس کی بیوی کو، یقینا یہ سب لوگ دوڑ دھوپ کیا کرتے تھے نیکی کے کاموں میں اور پُکارتے تھے ہم کو رغبت اور خوف سے اور تھے ہمارے حضور جُھکے رہنے والے۔
21:91   اور وہ خاتون (مریم) جس نے حفاظت کی اپنی عصمت کی سو پھونکا ہم نے اس میں اپنی رُوح میں سے اور بنادیا اُسے اور اس کے بیٹے کو (اپنی قدرت کی) نشانی جہاں والوں کے لیے۔
21:92   درحقیقت یہ (جو بیان ہوا) تمہارا طریقِ زندگی ہے جو ایک ہی دین ہے اور میں تمہارا رب ہُوں سو میری ہی عبادت کرو۔
21:93   مگر اُنہوں نے ٹکڑے ٹکڑے کردیا اپنے دین کو آپس میں۔ سب کو ہمارے ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔
21:94   سو جو شخص کرے گا نیک اعمال اور ہو بھی وہ مومن تو ناقدری نہ ہوگی اس کی محنت کی اور یقینا ہم اس کو لکھ رہے ہیں۔
21:95   اور طے ہوچُکا ہے اس بستی کے لیے جسے ہلاک کردیا ہے ہم نے کہ وہ نہیں پلٹ سکیں گے۔
21:96   یہاں تک کہ جب کھول دیئے جائیں گے یاجوج اور ماجوج اور وہ ہر بلندی سے نکل پڑیں گے۔
21:97   اور قریب آلگے گا وقت وعدہ برحق (کے پُورے ہونے) کا تو یکایک پھٹے کے پھٹے رہ جائیں گے دیدے ان لوگوں کے جنہوں نے کفر کیا تھا۔ (کہیں گے) ہائے ہماری کمبختی! یقینا رہے ہم ہی غافل اس سے بلکہ تھے ہم ہی ظلم کرنے والے۔
21:98   یقینا تم اور وہ سب جن کو تم پُوجتے ہو اللہ کے سوا ایندھن ہیں جہنّم کا۔ تم اسی میں داخل ہوکر رہو گے۔
21:99   اگر ہوتے یہ لوگ خدا تو نہ جاتے اِس میں اور یہ سب اس میں ہمیشہ رہے گے۔
21:100   وہ اس میں چیخیں چلائیں گے اور وہ وہاں (کچھ) نہ سُن سکیں گے۔
21:101   بے شک وہ لوگ کہ (فیصلہ) ہوچکا ہے پہلے ہی جن کے لیے ہماری طرف سے اچھے انجام کا یہ اس سے دُور رکھے جائیں گے۔
21:102   نہ سنیں گے وہ اس کی سرسراہٹ بھی۔ اور وہ ان (نعمتوں) میں جن کی خواہش کریں گے اُن کی جی۔ ہمیشہ رہیں گے۔
21:103   نہ غمگین ہوں گے وہ انتہائی گھبراہٹ میں بھی اور استقبال کریں گے اُن کا فرشتے۔ کہ یہ ہے تمہارا وہ دن جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔
21:104   جس دن لپیٹ دیں گے ہم آسمان کو اس طرح جیسے سمیٹے جاتے ہیں دفتر میں مکتوبات۔ جس طرح ابتدا کی تھی ہم نے پہلے تخلیق کی (اُسی طرح) ہم پھر اس کا اعادہ کریں گے۔ یہ ایک وعدہ ہے ہمارے ذمّہ یہ ہم ضرور کر کے رہیں گے۔
21:105   اور بے شک ہم لکھ چُکے ہیں زبور میں نصیحت کے بعد کہ بے شک زمین کے وارث ہوں گے میرے وہ بندے جو نیک ہوں گے۔
21:106   یقینا اس میں ایک بڑی آگاہی ہے عبادت گزار لوگوں کے لیے۔
21:107   اور نہیں بھیجا ہے ہم نے تم کو اے نبی مگر رحمت بناکر جہاں والوں کے لیے۔
21:108   کہہ دو! ساری بات یہ ہے کہ وحی بھیجی جاتی ہے میری طرف کہ درحقیقت تمہارا معبود الٰہِ واحد ہے۔ سو کیا تم سر اطاعت جھکاتے ہو۔
21:109   پھر اگر وہ منہ پھیریں (اس سے) تو کہو خبردار کردیا ہے میں نے تم کو علانیہ طور پر اور نہیں جانتا میں کہ قریب ہے یا دُور وہ چیز جس کا وعدہ کیا جا رہا ہے تم سے۔
21:110   یقینا اللہ ہی جانتا ہے بلند آواز میں کہی ہوئی بات اور جانتا ہے وہ جو تم چُھپاتے ہو۔
21:111   اور نہیں معلوم مجھے یہ بھی شاید کہ یہ ہو ایک فتنہ تمہارے لیے اور فائدہ اٹھانے کا موقع دیا جا رہا ہو ایک مدّت تک کے لیے۔
21:112   رسول نے کہا: اے میرے مالک! فیصلہ کردے حق کے مطابق۔ اور ہمارا ربِ رحمٰن ہی مدد گار اور سہارا ہے ان باتوں کے مقابلہ میں جو تم بنارہے ہو۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
22:1   اے انسانو! ڈرو اپنے رب سے، بے شک زلزلہ قیامت کا بڑی (ہولناک) چیز ہے۔
22:2   جس دن دیکھو گے تم اُسے (کیفیت یہ ہوگی کہ) غافل ہوجائے گی ہر دودھ پلانے والی اپنے دُودھ پیتے بچّہ سے اور گرادے گی ہر حاملہ اپنا حمل اور دکھائی دیں گے تم کو لوگ مدہوش، حالانکہ نہیں ہوں گے وہ نشے میں بلکہ یہ عذاب ہوگا اللہ کا، بہت سخت۔
22:3   اور بعض انسان ایسے ہیں جو بخثیں کرتے ہیں اللہ کے بارے میں بغیر علم کے اور پیروی کرتے ہیں ہر شیطان سرکش کی۔
22:4   حالانکہ لکھ دیا گیا ہے شیطان کے نصیب میں کہ جو دوست بنائے گا اُس کو تو وہ یقینا گمراہ کردے گا اُسے اور دکھائے گا اُسے راستہ جہنّم کے عذاب کا۔
22:5   اے انسانو! اگر تمہیں ہے شک جی اُٹھنے میں مرنے کے بعد تو واقعہ یہ ہے کہ ہم ہی نے پیدا کیا ہے تم کو مٹی سے پھر نطفہ سے پھر خون کے لوتھڑے سے پھر بوٹی سے جو شکل والی بھی ہوتی ہے اور بے شکل بھی تاکہ ظاہر کریں ہم تم پر (اپنی قدرت و حکمت)۔ اور ٹھہراتے ہیں ہم رحموں میں جس کو چاہیں ایک وقتِ مقرر تک پھر نکال لاتے ہیں ہم تم کو ایک بچّہ کی صُورت میں پھر (پرورش کرتے ہیں تمہاری) تاکہ پہنچو تم اپنی جوانی کو اور تم میں سے کچھ ایسے ہیں جو مرجاتے ہیں اور تم میں سے کچھ ایسے ہیں جنہیں لوٹا دیا جاتا ہے بدترین عمر کی طرف تاکہ نہ جانے وہ سب کچھ جاننے کے بعد، کچھ بھی۔ اور دیکھتے ہو تم زمین کو کہ سوکھی پڑی ہے پھر جونہی برساتے ہیں ہم اس پر پانی تو وہ لہلہا اُٹھتی ہے اور پھُولنے لگتی ہے اور اُگاتی ہے ہر قسم کی خوش منظر (نباتات)۔
22:6   یہ سب اس وجہ سے ہے کہ اللہ ہی حق ہے اور وہی زندہ کرتا ہے مُردوں کو اور یقینا وہ ہر چیز پر پُوری طرح قادر ہے۔
22:7   اور یہ کہ قیامت ضرور آئے گی، نہیں کوئی شک اُس (کے آنے) میں اور یہ کہ اللہ ضرور اُٹھائے گا اُنہیں جو جاچکے ہیں قبروں میں۔
22:8   اور کچھ انسان ایسے بھی ہیں جو بحثیں کرتے ہیں اللہ کے بارے میں بغیر علم کے حالانکہ نہ اُنہیں ہدایت ملی ہے اور نہ اُن کے پاس روشن کتاب ہے۔
22:9   اکڑاے ہُوئے اپنی گردنوں کو، تاکہ گمراہ کریں (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے۔ ایسوں کے لیے ہے دُنیا میں رسوائی اورچکھائیں گے اُنہیں ہم روزِ قیامت عذاب جلتی آگ کا۔
22:10   (کہا جائے گا) یہ بدلہ ہے ان (اعمال) کا جو آگے بھیجے تھے تمہارے ہاتھوں نے اور یقینا اللہ نہیں ہے ظلم کرنے والا اپنے بندوں پر۔
22:11   اور انسانوں میں کوئی ایسا ہے جو بندگی کرتا ہے اللہ کی کنارے پررہ کر پھر اگر پہنچے اُسے کوئی فائدہ تو مطمئن ہوجاتا ہے اس کی وجہ سے اور اگر پہنچتا ہے اُسے کوئی فتنہ تو الٹا پھر جاتا ہے اپنے منہ کے بل۔ گنوادی اس نے دُنیا بھی آخرت بھی۔ یہی ہے کُھلا گھٹا۔
22:12   پُکارتا ہے اللہ کے سوا ان کو جو نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں اسے اور اُنہیں جو نہ نفع پہنچاسکتے ہیں اُسے۔ یہی ہے گمراہی پرلے درجے کی۔
22:13   پکارتا ہے وہ اُسے جس کا نقصان زیادہ قریب ہے اُس کے فائدے سے۔ کیا ہی بُرا ہے آقا اور کیا ہی بُرا ہے رفیق۔
22:14   یقنا اللہ داخل کرے گا ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک عمل، ایسی جنتوں میں کہ بہہ رہی ہوں گی ان کے نیچے نہریں، بے شک اللہ کرتا ہے جو چاہتا ہے۔
22:15   جو شخص رکھتا ہے یہ گمان کہ ہرگز نہیں مدد کرے گا اس کی اللہ دُنیا میں اور آخرت میں، اُسے چاہیے کہ چڑھ جائے ایک رسّی کے ذریعہ آسمان تک اور کاٹ ڈالے پھر دیکھے کیا دُور کرتی ہے اس کی یہ تدبیر اس چیز کو جو اسے ناگوار ہے۔
22:16   اور اسی طرح نازل کیا ہے ہم نے قرآن کو کھُلی کھُلی نشنیوں کی صُورت میں اور یقینا اللہ ہی ہدایت دیتا ہے جس کو چاہے۔
22:17   بےشک وہ لوگ جو ایمان لائے اور جو یہودی ہُوئے اور صابئین اور نصاریٰ اور مجوس اور وہ لوگ جنہوں نے شرک کیا بے شک اللہ فیصلہ فرمائے گا ان سب کے درمیان روزِ قیامت۔ یقینا اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔
22:18   کیا نہیں دیکھتے تم کہ بے شک یہ اللہ ہی ہے کہ سجدہ کرتے ہیں جسے وہ سب جو ہیں آسمانوں میں اور وہ بھی جو ہیں زمین میں اور سُورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انسان بھی۔ اور بہت سے ایسے بھی ہیں کہ لازم ہوچُکا ہے ان کے لیے عذاب، اور جسے ذلیل کردے اللہ تو نہیں ہے اُس کے لیے کوئی عزّت دینے والا۔ بے شک اللہ کرتا ہے جو چاہتا ہے۔
22:19   یہ دو فریق ہیں جن کے درمیان جھگڑا ہے اپنے رب کے معاملہ میں سو وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تراشے جاچُکے ہیں ان کے لیے لباس آگ کے، اور ڈالا جائے گا اُن کے سروں کے اُوپر سے کھولتا ہُوا پانی۔
22:20   گل جائیں گی اس سے تمام وہ چیزیں جو ہیں اُن کے پیٹوں میں اور کھالیں بھی۔
22:21   اور ان کے لیے گُرز ہوں گے لوہے کے۔
22:22   جب بھی ارادہ کریں گے وہ نکلنے کا اس میں سے گھبراکر دھکیل دیے جائیں گے پھر اسی میں اور (کہا جائے گا) چکھو مزا جلنے کی سزاکا۔
22:23   یقینا اللہ داخل کرے گا ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک عمل ایسی جنتوں میں کہ بہہ رہی ہیں اُن کے نیچے نہریں، پہنائے جائیں گے ان کو وہاں کنگن سونے کے اور موتی، اور اُن کا لباس وہاں ریشم ہوگا۔
22:24   اور بدایت بخشی گئی اُن کو پاکیزہ بات (قبول کرنے) کی اور ہدایت بخشی گئی اُنہیں اس راستہ کی جو لائقِ حمد (اللہ) کا ہے۔
22:25   بے شک وہ لوگ جو کافر ہیں اور روکتے ہیں اللہ کی راہ سے اور مسجدِ حرام سے جسے بنایا ہے ہم نے سب انسانوں کے لیے برابر ہیں مقامی لوگ، اس میں اور باہر سے آنے والے بھی۔ اور جو شخص بھی ارادہ کرے گا اس میں راستی سے ہٹ کر کسی قسم کے ظلم کا، چکھائیں گے ہم اُسے مزا درد ناک عذاب کا۔
22:26   اور (یاد کرو) جب مقرر کی تھی ہم نے ابراہیم کے لیے جگہ اس گھر کی اس ہدایت کے ساتھ کہ نہ شریک بنانا میرے ساتھ کسی چیز کو اور پاک رکھنا میرے گھر کو طواف کرنے والوں کے لیے، قیام کرنے والوں کے لیے اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے۔
22:27   اور اعلان کردو انسانوں میں حج کا، آئیں گے وہ تمہارے پاس پیدل چل کر اور دُبلے دُبلے اُونٹوں پر جو چلے آرہے ہوں گے تمام دور دراز راستوں سے۔
22:28   تاکہ دیکھیں وہ ان فوائد کو جو ان کے لیے ہیں (حج میں) اور لیں اللہ کا نام چند مقررہ دنوں میں اور ان (جانوروں) پر جو بخشے ہیں اللہ نے اُنہیں از قسمِ مویشی پھر کھاؤ تم خود بھی اس میں سے اور کھلاؤ بھُوک کے مارے محتاجوں کو بھی۔
22:29   پھر چاہیے کہ دُور کریں اپنا میل کچیل اور پُوری کریں اپنی نذریں اور طواف کریں اس قدیم گھر کا۔
22:30   یہ تھا (تعمیر کعبہ کا مقصد) اور جو احترام کرے اللہ کی قائم کردہ حرمتوں کا تو یہ بہتر ہوگا اس کے حق میں اس کے رب کے نزدیک اور حلال کیے گئے ہیں تمہارے لیے مویشی سوائے اُن کے جو بتائے جاچُکے ہیں تمہیں سو پرہیز کرو بتوں کی ناپاکی سے اور پرہیز کرو چھوٹی بات سے۔
22:31   یکسو ہو کر، ہورہو اللہ کے اور نہ ٹھہراؤ شریک (کسی کو) اس کے ساتھ۔ اور جو شرک کرتا ہے اللہ کے ساتھ تو وہ ایسا ہے جیسے گِرگیا ہو آسمان سے اور اُچک لے جائیں اُسے پرندے یا جا پھینکے اُسے ہوا کسی دُور دراز مقام پر۔
22:32   یہ ہے اصل معاملہ اور جو تعظیم کرتا ہے اللہ کی نشانیوں کی سو یقینا یہ (تعظیم کرنا) دل کا تقویٰ ہے۔
22:33   تمہارے لیے ان جانوروں میں فائدے ہیں ایک وقت مقررتک پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ ہے اُس قدیم گھر کے پاس۔
22:34   اور ہر اُمت کے لیے مقرر کیا ہے ہم نے قربانی کا ایک قاعدہ تاکہ لیں وہ نام اللہ کا اُن (جانوروں) پر جو دیے ہیں اُس نے اُن کو از قسم مویشی، اس لیے کہ تمہارا معبود اِلٰہِ واحد ہے سو اسی کے مطیع فرمان بنو۔ اور (اے نبی) بشارت دے دو عاجزی اختیار کرنے والوں کو۔
22:35   جن کا حال یہ ہے کہ جب ذکر کیا جاتا ہے اللہ کا تو کانپ اُٹھتے ہیں ان کے دل اور جو صبر کرتے ہیں اس (مصیبت) پر جو آتی ہے اُن پر اور قائم کرتے ہیں نماز اور اس میں سے جو دیا ہے ہم نے اُنہیں، خرچ کرتے ہیں۔
22:36   اور قربانی کے اُونٹ، شامل کیا ہے ہم نے ان کو تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں میں۔ تمہارے لیے اُن میں بھلائی ہے۔ سو لو نام اللہ کا اُن پر صف میں کھڑا کر کے۔ پھر جب گرجائیں وہ پہلو کے بل تو کھاؤ خود بھی اس میں سے اور کھلاؤ صبر سے بیٹھے ہوؤں کو اور سوال کرنے والوں کو بھی۔ اس طرح مسخر کیا ہے ہم نے اُنہیں تمہارے لیے تاکہ شکر ادا کرو۔
22:37   نہیں پہنچتے ہیں اللہ کو ان کے گوشت اور نہ ان کے خون لیکن پہنچتا ہے اسے تقویٰ تمہارا اس طرح مسخر کیا ہے اُنہیں تمہارے لیے تاکہ تم کبریائی بیان کرو اللہ کی اس پر جو ہدایت بخشی ہے اس نے تمہیں اور بشارت دے دو نیکوکار لوگوں کو۔
22:38   یقینا اللہ مدافعت کرے گا ان لوگوں کی طرف سے جو ایمان لائے ہیں، یقینا اللہ نہیں پسند کرتا کسی خیانت کرنے والے ناشکرے کو۔
22:39   اجازت دے دی گئی ہے (جنگ کی) ان لوگوں کو جن سے جنگ کی جا رہی ہے کیونکہ وہ مظلوم ہیں اور بے شک اللہ اُن کی مدد پر ہر طرح قادر ہے۔
22:40   یہ وہ لوگ ہیں جو نکال دیے گئے اپنے گھروں سے ناحق صرف (اس قصور پر) کہ وہ کہتے تھے ہمارا رب اللہ ہے اور اگر نہ دفع کرتا رہتا اللہ انسانوں میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ سے تو ضرور مسمار کردی جاتیں خانقاہیں، گرجے، عبادت خانے او رمسجدیں جن میں لیا جاتا ہے اللہ کا نام کثرت سے۔ اور ضرور مدد کرتا ہے اللہ اُن کی جو اس کی مدد کرتے ہیں۔ یقینا ہے اللہ بہت طاقتور اور زبردست۔
22:41   یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر اقتدار بخشیں ہم اُنہیں زمین میں تو قائم کرتے ہیں نماز اور دیتے ہیں زکوٰۃ اور حکم کرتے ہیں نیکی کا اور منع کرتے ہیں بُرائی سے۔ اور اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے انجام سب کاموں کا۔
22:42   اور اگر یہ جھٹلاتے ہیں تم کو (تو کچھ عجب نہیں) اس لیے کہ جُھٹلا چُکی ہیں ان سے پہلے قومِ نوح اور عاد و ثمود۔
22:43   اور قومِ ابراہیم اور قوم لوط ۔
22:44   اور مدین والے۔ اور جھٹلائے گئے تھے موسیٰ بھی تو مُہلت دی میں نے کافروں کو پھر پکڑلیا اُنہیں۔ تو (دیکھ لو) کیسا تھا میرا عذاب۔
22:45   غرض کتنی ہی بستیاں ہیں کہ ہلاک کیا ہم نے ان کو اس حالت میں کہ و ہ ظلم کررہی تھیں سو وہ اب الٹی پڑی ہیؓں اپنی چھتوں کے بل اور کتنے ہی کنویں ناکارہ ہیں اور مضبوط محل (ویران پڑے ہیں)۔
22:46   تو کیا نہیں چلے پھرے یہ زمین میں کہ حاصل ہوجاتے اُن کو ایسے دل کہ سمجھتے یہ ان سے یا ایسے کان کہ سُنتے یہ ان سے (حق بات)۔ واقعہ یہ ہے کہ نہیں اندھی ہوتی ہیں آنکھیں بلکہ اندھے ہوجاتے ہیں وہ دل جو سینوں میں ہیں۔
22:47   اور جلدی مچارہے ہیں یہ لوگ تم سے عذاب کے لیے حالانکہ ہرگز نہیں خلاف کرتا اللہ اپنے وعدہ کے۔ اور دراصل ایک دن تیرے رب کے نزدیک ایک ہزار سال کے برابر ہے تمہارے حساب کی رُوسے۔
22:48   اور کتنی ہی بستیاں ہیں کہ مہلت دی ہم نے اُنہیں (پہلے) جبکہ وہ ظالم تھیں پھر پکڑلیا ہم نے اُنہیں اور میرے ہی پاس سب کو لوٹ کر آنا ہے۔
22:49   کہہ دو (اے نبی) اے لوگو! درحقیقت میں تو بس تمہیں خبردار کرنے والا ہوں واضح طور پر۔
22:50   سو جو لوگ ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے اچّھے عمل ان کے لیے ہے مغفرت اور روزی عزّت کی۔
22:51   اور وہ لوگ جو کوشش کریں گے ہماری آیات کو نیچا دکھانے کی ایسے ہی لوگ اہلِ دوزخ ہیں۔
22:52   اور نہیں بھیجا ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول اور نہ کوئی نبی مگر (ایسا ہوتا رہا) کہ جب اس نے تلاوت کی تو خلل اندز ہوا شیطان اُس کی تلاوت میں۔ پھر مٹا دیتا رہا اللہ اس خلل اندازی کو جو شیطان کرتا رہا پھر پختہ کردیتا رہا اللہ اپنی آیات کو اور اللہ علیم و حکیم ہے۔
22:53   یہ اس لیے کرتا ہے کہ بنادے اللہ شیطان کے ڈالے ہُوئے خلل کو آزمائش ان لوگوں کے لیے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور سخت ہیں جن کے دل اور بے شک یہ ظالم مخالفت میں بہت دُور نکل گئے ہیں۔
22:54   اور اس لیے بھی کرتا ہے کہ جان لیں وہ لوگ جنہیں دیا گیا ہے علم کہ بے شک قرآن حق ہے تیرے رب کی طرف سے پھر وہ ایمان لے آئیں اس پر اور جھک جائیں اس کے آگے ان کے دل۔ اور یقینا اللہ ہدایت دیتا ہے ان لوگوں کو جو ایمان لائے، سیدھے راستے کی۔
22:55   اور ہمیشہ پڑے رہیں گے وہ لوگ جو کافر ہیں شک میں اس کے بارے میں حتیٰ کہ آجائے گی اُن پر قیامت کی گھڑی اچانک یا آجائے گا اُن پر عذاب نامبارک دن کا۔
22:56   بادشاہی ہوگی اُس دن اللہ کی۔ فیصلہ کرے گا ان کے درمیان پھر جو لوگ ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک عمل (ہوں گے وہ) نعمت بھری جنتوں میں۔
22:57   اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہوگا اور جھٹلایا ہوگا ہماری آیات کو سو ایسے ہی لوگ ہیں کہ اُن کے لیے عذاب رسواکن۔
22:58   اور وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی اللہ کی راہ میں پھر قتل ہُوئے یا مرگئے ضرور بہم پہنچائے گا ان کو اللہ بہترین روزی اور بے شک اللہ ہی ہے بہترین رزق دینے والا۔
22:59   ضرور داخل فرمائے گا انہیں ایسی جگہ جسے وہ بہت پسند کریں گے اور یقینا اللہ ہے ہر بات جاننے والا اور نہایت بُردبار۔
22:60   یہ ہے (ان کا انجام) اور جس نے بدلہ لیا ویسا ہی جیسا کہ ستایا گیا تھا اسے پھر زیادتی کی گئی اس کے ساتھ تو ضرور مدد کرے گا اس کی اللہ۔ بے شک اللہ ہے بہت زیادہ معاف فرمانے والا اور درگزر کرنے والا۔
22:61   یہ (اس لیے) کہ درحقیقت اللہ ہی داخل کرتا ہے رات کو دن میں اور داخل کرتا ہے دن کو رات میں اور یقینا اللہ ہے ہر بات سُننے والا اور ہر چیز دیکھنے والا۔
22:62   یہ (اس لیے) کہ درحقیقت اللہ ہی حق ہے اور یہ کہ درحقیقت جن کو یہ پُکارتے ہیں اللہ کے سوا وہ باطل ہیں اور یہ کہ اللہ ہی ہے بالادست اور بہت بڑا۔
22:63   کیا نہیں دیکھا تونے یہ کہ اللہ ہی برساتا ہے آسمان سے پانی پھر ہوجاتی ہے زمین سرسبز یقینا اللہ لطیف و خبیر ہے۔
22:64   اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں۔ اور بے شک اللہ ہی ہے بے نیاز اور قابلِ تعریف۔
22:65   کیا نہیں دیکھا تونے یہ کہ اللہ نے مُسخّر کردیا ہے تمہارے لیے جو کچھ ہے زمین میں اور (مُسخّر کردیا ہے) کشتیوں کو جو چلتی ہیں سمندر میں اس کے حُکم سے اور روکے ہُوئے ہے وہی آسمان کو اس سے کہ گِر پڑے زمین پر مگر اس کے حُکم سے، بے شک اللہ لوگوں پر بڑا سفیق اور مہربان ہے۔
22:66   اور وہی ہے جس نے تمہیں زندگی بخشی پھر موت دیتا ہے تمہیں پھر زندہ کرے گا تمہیں، بے شک انسان بڑا ہی ناشکرا ہے۔
22:67   ہر اُمّت کے لیے ہم نے مقرر کیا ہے عبادت کا طریقہ کہ وہ اس طریقہ سے عبادت کرتی ہے پس نہ جھگڑا کرے کوئی تم سے اس معاملہ میں اور دعوت دو تم اپنے رب کی طرف۔ بے شک تم سیدھے راستے پر ہو۔
22:68   اور اگر وہ جھگڑا کریں تم سے تو کہہ دو اللہ ہی بہتر جانتا ہے اس کو جو تم کر رہے ہو۔
22:69   اللہ فیصلہ کرے گا تمہارے درمیان روزِ قیامت ان باتوں کا جن میں تم اختلاف کرتے رہے۔
22:70   کیا نہیں جانتے تم کہ بلاشُبہ اللہ جانتا ہے اس کو جو ہے آسمان میں اور زمین میں۔ بے شک یہ سب کچھ درج ہے ایک کتاب میں۔ بے شک یہ کام اللہ کے لیے آسان ہے۔
22:71   اور پُوجتے ہیں یہ لوگ اللہ کے سوا ایسی چیزوں کو کہ نہیں نازل فرمائی اللہ نے ان کے بارے میں کوئی سند اور ان چیزوں کو کہ نہیں ہے خود انہیں بھی ان کے بارے میں کچھ علم اور نہ ہوگا ایسے ظالموں کا کوئی مدد گار۔
22:72   اور جب تلاوت کی جاتی ہیں ان کے سامنے ہماری واضح آیات تو صاف نظر آجاتے ہیں تم کو اُن لوگوں کے چہروں پر جو کافر ہیں ناپسندیدگی کے آثار، یُوں لگتا ہےکہ ٹوٹ پڑیں گے ان لوگوں پر جو تلاوت کرتے ہیں ان کے سامنے ہماری آیات۔ کہ دو! کیا میں تم کو باتاؤں زیادہ بُری چیز اس سے بھی، وہ آگ ہے۔ جس کا وعدہ کررکھا ہے اللہ نے ان لوگوں سے جو کافر ہیں اور بہت ہی بُرا ہے وہ ٹھکانا۔
22:73   اے لوگو! بیان کی جاتی ہے ایک مثال تو غور سے سنو اُسے، یقینا وہ جن کو پکارتے ہو تم اللہ کے سوا ہرگز نہیں پیدا کرسکتے وہ ایک مکھی بھی اگرچہ جمع ہوجائیں وہ سب اس کام کے لیے۔ اور اگر چھین لے جائے ان سے مکّھی کوئی چیز، تو نہیں چھڑا سکتے اس کو اس سے، کمزور ہیں (مدد) مانگنے والے بھی اور وہ بھی جن سے (مدد) مانگی جاتی ہے۔
22:74   نہیں پہچان سکے یہ اللہ کو جیسا کہ حق ہے اس کو پہچاننے کا، یقینا اللہ ہی طاقتور اور غالب ہے۔
22:75   اور منتخب فرمالیتا ہے فرشتوں میں سے اپنے پیغام رساں اور انسانوں میں سے بھی۔ بے شک اللہ ہے ہر چیز سُننے والا اور سب کچھ دیکھنے والا۔
22:76   جانتا ہے اس کو بھی جو ان کے سامنے ہے اور وہ بھی جو اُن کے پیچھے ہے۔ اور اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں سب معاملات۔
22:77   اے ایمان والو! رکوع کرو، سجدہ کرو اور عبادت کرو اپنے رب کی۔ اور کرو نیک کام تاکہ تم فلاح پاؤ۔
22:78   اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں جیسا کہ حق ہے جہاد کرنے کا۔ اس نے چن لیا ہے تمکو اور نہیں رکھی اس نے تم پر دین میں کوئی تنگی۔ اپنے باپ ابراہیم کی مِلّت پر (قائم ہوجاؤ) اللہ ہی نے تمہارا نام رکھا ہے، --مسلم -- پہلے بھی اور اس قرآن میں بھی تاکہ بنے رسُول گواہ تم پر اور بنو تم گواہ لوگوں پر، سو قائم کرو نماز اور دو زکوٰۃ اور وابستہ ہوجاؤ اللہ کے ساتھ۔ وہی تمہارا مولا ہے، سو کیا ہی اچّھا ہے وہ مولیٰ اور کیا ہی اچھا ہے وہ مدد گار۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
23:1   یقینا فلاح پاگئے وہ مومن۔
23:2   جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرتے ہیں۔
23:3   اور وہ جو بے ہودہ باتوں سے منہ موڑے رہتے ہیں۔
23:4   اور وہ جو زکوٰۃ کے طریقہ پر عامل ہیں۔
23:5   اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
23:6   سوائے اپنی بیویوں کے یا اُن (عورتوں) کےجو ان کی مِلک میں ہوں کہ وہ (ان سے مباشرت کرنے پر) نہیں ہیں قابلِ ملامت۔
23:7   پھر جو شخص چاہے اس کے علاوہ کچھ اور سو ایسے ہی لوگ زیادتی کرنے والے ہیں۔
23:8   اور اپنے عہد و پیمان کا پاس رکھتے ہیں۔
23:9   اور وہ لوگ بھی جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
23:10   یہی لوگ ہیں میراث پانے والے۔
23:11   جو وارث ہوں گے فردوس کے۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
23:12   اور بے شک پیدا کیا ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے۔
23:13   پھر بناکر رکھا ہم نے اس کو نطفہ ایک محفوظ جگہ (رحمِ مادر) میں۔
23:14   پھر شکل دی ہم نے نطفہ کو خُون کے لوتھڑے کی پھر بنا دیا ہم نے لوتھڑے کو بوٹی پھر بنائیں ہم نے بوٹی سے ہڈیاں پھر چڑھایا ہم نے ہڈیوں پر گوشت پھر بنا کھڑا کیا ہم نے اسے ایک دوسری ہی مخلوق، سو بڑا ہی بابرکت ہے اللہ جو سب سے بہتر تخلیق فرمانے والا ہے۔
23:15   پھر یقینا تم کو اس کے بعد ضرور مانا ہے۔
23:16   پھر یقینا تم قیامت کے دن اُٹھا کھڑے کیے جاؤ گے۔
23:17   اور یقینا ہم نے بنائے ہیں تمہارے اُوپر سات راستے (آسمان) اور نہیں ہیں ہم عملِ تخلیق سے نابلد۔
23:18   اور برسایا ہم نے آسمان سے پانی ایک مخصوص مقدار میں پھر اُسے ٹھہرادیا ہم نے زمین میں اور یقینا ہم اس کو واپس لے جانے پر بھی پُوری طرح قادر ہیں۔
23:19   پھر پیدا کیے ہم نے تمہارے لیے اس سے باغات کھجور کے اور انگور کے۔ لگتے ہیں تمہارے لیے ان باغوں میں پھل کثرت سے اور اُنہی میں سے کچھ تم کھاتے ہو۔
23:20   اور ایک درخت ہے جو نکلتا ہے طورِ سینا سے، اگتا ہے تیل لیے ہُوئے جو سالن بھی ہے کھانے والوں کے لیے۔
23:21   اور یقینا تمہرے لیے ہے مویشوں میں بھی ایک مقامِ غور و فکر۔ پلاتے ہیں ہم تم کو اس میں سے جو اُن کے پیٹوں میں ہے اور تمہارے لیے اُن میں بہت سے اور فائدے بھی ہیں اور اُنہی میں سے بعض کو تم کھاتے ہو۔
23:22   اور ان پر اور کشتیوں پر تم سوار کیے جاتے ہو۔
23:23   اور بے شک بھیجا ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف سو کہا اس نے اے میرے قوم! عبادت کرو اللہ کی، نہیں ہے تمہارا کوئی معبود اس کے سوا تو کیا تم ڈرتے نہیں۔
23:24   تو کہا اُن سرداروں نے جنہوں نے انکار کیا تھا ماننے سے اس کی قوم میں سے، نہیں ہے یہ مگر ایک بشر تم ہی جیسا یہ چاہتا ہے کہ برتری حاصل کرے تم پر۔ اور اگر چاہتا اللہ (پیغمبر بھیجنا) تو اُتارتا فرشتوں کو (پیغمبر بناکر)، نہیں سُنا ہم نے بشر کا پیغمبر ہونا اپنے آباؤ اجداد کے وقتوں میں بھی۔
23:25   بات کچھ نہیں ہے مگر یہ کہ اس شخص کو جنون لا حق ہوگیا ہے سو انتظار کرو اس کے بارے میں کچھ مُدّت۔
23:26   نوح نے عرض کیا اے میرے رب! میری مدد فرما وہی (عذاب بھیج کر) جس پر یہ مجھے جُھٹلا رہے ہیں۔
23:27   پھر وحی بھیجی ہم نے اُس کی طرف کہ بناؤ ایک کشتی ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق پھر جب آجائے ہمارا عذاب اور اُبل پڑے تنور تو بٹھا لو اس میں ہر قسم کے جانوروں میں سے جوڑا جوڑا اور اپنے گھروالوں کو بھی سوائے اُن کے جن کے بارے میں پہلے فیصلہ ہوچُکا ہے اُن میں سے اور کچھ نہ کہنا تم مجھ سے اُن لوگوں کے متعلّق جو ظالم ہیں یقینا وہ غرق ہوکر رہیں گے۔
23:28   پھر جب سوار ہوجاؤ تم اور وہ سب جو تمہارے ساتھ ہیں کشتی پر تو کہنا شکر اس اللہ کا جس نے نجات دی ہمیں ان لوگوں سے جو ظالم ہیں۔
23:29   اور دُعا کرنا اے میرے مالک! اتارنا مجھ کو برکت والی جگہ اور توہی ہے بہترین جگہ دینے والا۔
23:30   بے شک اس واقعہ میں بہت سی نشانیاں ہیں اور یقینا ہم آزمائش تو کر کے ہی رہتے ہیں۔
23:31   پھر پیدا کیے ہم نے ان کے بعد دوسرے دور کے لوگ۔
23:32   پھر بھیجا ہم نے ان میں بھی ایک رسُول اُنہی میں سے (یہ پیغام دے کر) کہ عبادت کرو اللہ کی، نہیں ہے تمہارا کوئی معبود اس کے سوا۔ کیا پھر تم ڈرتے نہیں؟
23:33   اور کہا اُن سرداروں نے اس کی قوم میں سے جنہوں نے ماننے سے انکار کیا اور جھٹلایا آخرت کی پیشی کو حالانکہ خوشحالی عطا کی تھی ہم نے اُنہیں دنیاوی زندگی میں ''نہیں ہے یہ مگر ایک آدمی تم ہی جسیا'' کھاتا ہے وہی کچھ جو کھاتے ہو تم اور پیتا ہے وہی کچھ جو پیتے ہو تم۔
23:34   اور اگر کہیں اطاعت کرلی تم نے ایک بشر کی جو تمہارے ہی جیسا ہے تو یقینا تم اندریں صُورت ضرور گھاٹے میں پڑ جاؤ گے۔
23:35   کیا یہ کہتا ہے تم سے کہ جب مرجاؤ گے تم اور بن جاؤ گے مٹّی اور ہڈیاں تو یقینا تم نکالے جاؤ گے (قبروں سے)؟
23:36   ناممکن ہے! بالکل ناممکن! ایسا ہونا جس کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے۔
23:37   نہیں ہے زندگی مگر یہی ہماری دُنیاوی زندگی (اسی میں) ہم مرتے ہیں اور زندہ رہتے ہیں اور نہیں ہیں ہم ہرگز اُٹھائے جانے والے۔
23:38   نہیں ہے یہ مگر ایک آدمی جس نے گھڑا ہے اللہ پر جُھوٹ اور نہیں ہیں ہم کبھی اس کی بات ماننے والے۔
23:39   اس نے عرض کیا اے میرے رب! میری مدد فرما وہی (عذاب بھیج کر) جس پر یہ مجھے جُھٹلارہے ہیں۔
23:40   ارشاد ہُوا! قریب ہے کہ ضرور ہو کر رہیں گے یہ نادم۔
23:41   سو آ لیا اُنہیں اک زبردست دھماکے نے وعدۂ برحق کے مطابق تو بنادیا ہم نے اُنہیں خس و خاشاک سو دُوری ہے رحمت سے ظالم لوگوں کے لیے۔
23:42   پھر پیداکیں ہم نے ان کے بعد اور دوسری قومیں۔
23:43   نہیں آگے بڑھ سکتی کوئی قدم اپنے وقتِ مقّرر سے اور نہ پیچھے رہ سکتی ہے۔
23:44   پھر بھیجے ہم نے رسُول اپنے، پے درپے۔ جب بھی آیا کسی اُمّت کے پاس اس کا رسُول تو اُنہوں نے جھٹلایا اُسے سو بھیجتے چلے گئے ہم (ہلاک کر کے) ایک اُمّت کو دوسری کے پیچھے اور بنا دیا ہم نے اُن کو افسانہ سو پھٹکار ہے ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے۔
23:45   پھر رسُول بناکر بھیجا ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیوں کے ساتھ اور کُھلی سند دے کر۔
23:46   فرعون اور اُس کے سرداروں کے طرف سو تکبّر کیا اُنہوں نے اور وہ تھے ہی سرکشی کرنے والے لوگ۔
23:47   سو کہنے لگے کیا ہم ایمان لائیں ان دو آدمیوں پر جو ہمارے ہی جیسے ہیں اور اُن کی قوم ہماری غلام ہے؟
23:48   پس اُنہوں نے جھٹلادیا ان دونوں کو سو (آخر کار) ہوگئے وہ ہلاک ہونے والوں میں سے۔
23:49   اور البتّہ دی تھی ہم نے موسیٰ کو کتاب تاکہ وہ لوگ ہدایت پائیں۔
23:50   اور بنایا ہم نے ابنِ مریم کو اوراُن کی ماں کو ایک نشانی اور پناہ دی ہم نے ان دونوں کو ایک اونچی جگہ پر جو رہنے کے قابل تھی اور (جس میں) چشمے بہہ رہے تھے۔
23:51   اور حُکم دیا (ہم نے ہر دور میں) اے پیغمبرو! کھاؤ پاک چیزیں اور کرو نیک کام۔ یقینا میں ان (اعمال) سے جو تم کرتے ہو خُوب واقف ہوں۔
23:52   اور بے شک یہ تمہاری جماعت ایک ہی مِلّت ہے اور میں تمہارا رب ہوں سو مجھ ہی سے ڈرو۔
23:53   مگر کرلیا لوگوں نے اپنے دین کو باہم ٹکڑے ٹکڑے۔ ہرگروہ اس پر جو اُن کے پاس ہے مگن ہے۔
23:54   سو رہنے دو اُنہیں ڈوبا ہوا اپنی غفلت میں ایک وقت خاص تک۔
23:55   کیا یہ سمجھتے ہیں کہ یہ جو مدد دیے جارہے ہیں ہم ان کو مال و اولاد سے۔
23:56   گویا ہم سرگرم ہیں ان کو بھلائیاں دینے میں؟ ہرگز نہیں بلکہ، یہ سمجھتے نہیں۔
23:57   حقیقت یہ ہے کہ وہ لوگ جو اپنے رب کے خوف سے لرزتے رہتے ہیں۔
23:58   اور وہ لوگ جو اپنے رب کی آیات پر ایمان لاتے ہیں۔
23:59   اور وہ لوگ جو اپنے رب کے ساتھ (کسی کو) شرک نہیں ٹھہراتے۔
23:60   اور وہ لوگ جو دیتے ہیں (اللہ کی راہ میں) جو کچھ بھی دیتے ہیں اس حال میں کہ اُن کے دل کانپتے رہتے ہیں۔ اس خوف سے کہ یقینا اُنہیں اپنے رب کی طرف لوٹ کرجانا ہے۔
23:61   یہی ہیں وہ لوگ جو دوڑنے والے ہیں بھلائیوں کی طرف اور یہی ہیں جو بھلائی کو سب سے آگے بڑھ کر پالینے والے ہیں۔
23:62   اور نہیں ذمّہ داری کا بوجھ ڈالتے ہم کسی جان پر مگر اس کی طاقت کے مطابق اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو بیان کرتی ہے (ہر ایک کا حال) بالکل ٹھیک ٹھیک اور لوگوں پر بہرحال ظلم نہیں کیا جائے گا۔
23:63   مگر ان کے دل غافل ہیں اس (بات) سے اور ان کے پاس اور بہت سے کام ہیں اس کے علاوہ جو وہ کر رہے ہیں۔
23:64   یہاں تک کہ جب ہم مبتلا کردیں گے اُن کے خوشحال لوگوں کو عذاب میں تو وہ بلبلا اُٹھیں گے۔
23:65   (کہا جائے گا) مت چّلاؤ آج۔ یقینا تم کو ہم سے کوئی نہیں بچاسکتا۔
23:66   یقینا میری آیات پڑھ کر سُنائی جاتی تھیں تمہیں تو تم اُلٹے پاؤں بھاگ نکلتے تھے۔
23:67   اپنے گھمنڈ میں مبتلا رہتے ہُوئے، اس پر پبتیاں کستے ہوئے، بے ہودہ بکواس کرتے تھے۔
23:68   کیا پھر کبھی نہیں غورکیا اُنہوں نے اس کلام پر؟ یا آئی ہے اُن کے پاس کوئی ایسی بات جو نہیں آئی تھی ان کے پہلے آباؤ اجداد کے پاس؟
23:69   یا نہیں پہچانتے ہیں یہ اپنے رسُول کو اس لیے یہ اس سے بدکتے ہیں؟
23:70   یا یہ کہتے ہیں کہ وہ دیوانہ ہے؟ نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ آیا ہے وہ ان کے پا حق لے کر اور اُن کی اکثریت حق کو ناپسند کرتی ہے۔
23:71   حالانکہ اگر پیروی کرنے لگے حق ان کی خواہشاتِ نفس کی تو فساد برپا ہوجائے آسمانوں میں اور زمین میں اور اُن میں جو اُن کے درمیان ہیں، نہیں بلکہ لائے ہیں ہم اُن کے پاس اُن کے لیے نصیحت اور وہ اپنی ہی نصیحت سے مُنہ موڑے ہُوئے ہیں۔
23:72   کیا مانگتے ہو تم ان سے کوئی معاوضہ، حالانکہ صلہ تمہارے رب کا کہیں بہتر ہے اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔
23:73   اور واقعہ یہ ہے کہ تم تو بلاتے ہو اُن کو سیدھے راستے کی طرف۔
23:74   اور بلاشُبہ وہ لوگ جو نہیں ایمان لاتے آخرت پر سیدھے راستہ سے ہٹ کر چلنا چاہتے ہیں۔
23:75   اور اگر رحم کریں ہم اُن پر اور دُور کردیں ان کی تکلیف تو ضررور اصرار کریں وہ اپنی سرکشی پر اور بھٹکتے پھریں۔
23:76   اور یقینا ہم نے مبتلا کیا ہے اُن کو عذاب میں لیکن نہ جُھکے یہ اپنے رب کے حضور اور نہ اُنہوں نے عاجزی اختیار کی۔
23:77   یہاں تک کہ جب کھول دیں گے ہم ان پر دروازہ سخت ترین عذاب کا تو یکایک وہ اس حالت میں مایُوس ہوکار بیٹھ جائیں گے۔
23:78   اور وہی تو ہے جس نے بنائے تمہارے کان، آنکھیں اور دل و دماغ۔ مگر کم ہی تم شکرگزار ہوتے ہو۔
23:79   اور وہی ہے جس نے پھیلایا تمہیں زمین میں اور اسی کی طرف سمیٹے جاؤ گے۔
23:80   اور وہی ہے جو زندگی بخشتا ہے اور موت دیتا ہے اور اُسی کے ہاتھ میں ہے بدلنا رات اور دن کا۔ کیا تم سمجھتے نہیں؟۔
23:81   مگر یہ لوگ کہتے ہیں ویسی ہی بات جو کہی تھی پہلوں نے۔
23:82   کہتے ہیں کیا جب ہم مرجائیں گے اور ہوجائیں گے مٹّی اور ہڈیاں تو کیا واقعی ہم پھر دوبارہ اُٹھائے جائیں گے۔
23:83   یقینا دھمکی دی گئی تھی ہمیں بھی اور ہمارے آباؤ اجداد کو بھی اِسی بات کی اس سے پہلے بھی، نہیں ہیں یہ باتیں مگر کہانیاں پہلے لوگوں کی۔
23:84   ان سے پُوچھو کس کی ہے یہ زمین اور جو بستے ہیں اس میں اگر تم جانتے ہو؟
23:85   تو وہ ضرور کہیں گے اللہ کی۔ کہو پھر تم سوچتے کیوں نہیں؟
23:86   ان سے پُوچھو کون ہے مالک سات آسمانوں کا اور مالک ہے عرش عظیم کا؟
23:87   وہ ضرور کہیں گے، اللہ۔ کہو پھر، تم کیوں نہیں ڈرتے؟
23:88   اُن سے پُوچھو کون ہے وہ جس کے ہاتھ میں ہے اقتدار ہر چیز کا اور وہ پناہ دیتا ہے اور کوئی پناہ نہیں دے سکتا اس کے مقابلے میں اگر تم جانتے ہو؟
23:89   وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ۔ کہو پھر کہاں سے دھوکہ کھارہے ہو تم؟۔
23:90   اصل بات یہ ہے کہ لائے ہیں ہم اُن کے سامنے حق اور یقینا یہ سخت جھوٹے ہیں۔
23:91   نہیں بنایا اللہ نے کسی کو بیٹا اور نہیں ہے اس کے ساتھ کوئی دوسرا معبود اگر ایسا ہوتا تو لے کر چل دیتا ہر معبود اپنی مخلوق کو اور وہ چڑھ دوڑتے ایک دوسرے پر۔ پاک ہے اللہ ان باتوں سے جو یہ لوگ بناتے ہیں (اس کے بارے میں)۔
23:92   وہ تو جاننے والا ہے ہر چُھپے اور کُھلے کا اور وہ بلند و بالا ہے ان سب چیزوں سے جنہیں یہ (اس کا) شریک ٹھہراتے ہیں۔
23:93   (اے نبی) دُعا کرو اے میرے مالک! اگر تو دکھائے مجھے وہ عذاب جس سے اُنہیں ڈرایا جا رہا ہے۔
23:94   تو اے میرے مالک! نہ کیجیو مجھے شامل ان ظالم لوگوں میں۔
23:95   اور یقینا ہم اس بات پر کہ۔ دکھائیں ہم تم کو وہ عذاب جس کی ہم اُنہیں دھمکی دے رہے ہیں۔ پُوری طرح قادر ہیں۔
23:96   اے نبی جواب دو بُرائی کا اس طریقے سے جو ہو بہترین۔ ہم خوب جانتے ہیں ان باتوں کو جو یہ بنارہے ہیں۔
23:97   اور دُعا کرو اے میرے مالک! میں تیری پناہ طلب کرتا ہوں شیطانوں کی اکساہٹوں سے۔
23:98   اور پناہ طلب کرتا ہوں تیری اے میرے مالک! اس بات سے کہ وہ میرے پاس آئیں (بوقتِ موت)۔
23:99   (یہ لوگ باز نہ آئیں گے) یہاں تک کہ جب آن گھڑی ہوگی ان میں سے کسی (کے سر) پر موت تو کہے گا اے میرے مالک! مجھے واپس بھیج دے۔
23:100   اُمید ہے کہ میں کروں گا نیک عمل اپنی چھوڑی ہُوئی دُنیا میں ہرگز نہیں! یہ تو بس ایک بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے۔ اب تو اُن کے پیچھے برزخ ہے اُس دن تک کہ سب دوبارہ اُٹھائے جائیں گے۔
23:101   پھر جب پھونکا جائے گا صور تو نہ باقی رہیں گے رشتے ناتے اُن کے درمیان اُس دن اور نہ وہ ایک دوسرے کو پُوچھیں گے۔
23:102   سو جن کے بھاری ہوں گے پلڑے سو وہی فلاح پائیں گے۔
23:103   اور جن کے ہلکے ہوں گے پلڑے سو وہی ہیں جنہوں نے گھاٹے میں ڈال دیا اپنے آپ کو اور جہنّم میں یہ ہمیشہ رہیں گے۔
23:104   جھلس دے گی اُن کے چہروں کو آگ اور وہ اس میں انتہائی بدشکل ہوں گے۔
23:105   (اُن سے کہا جائے گا) کیا ایسا نہیں تھا کہ میری آیات پڑھی جاتی تھیں تمہارے سامنے اور تم اُنہیں جھٹلایا کرتے تھے۔
23:106   وہ عرض کریں گے اے ہمارے مالک! چھاگئی تھی ہم پر ہماری بدبختی اور تھے ہم گمراہ لوگ۔
23:107   اے ہمارے رب! نکال دے تو ہمیں یہاں سے پھر اگر ہم دوبارہ ایسا کریں تو یقینا ہم ظالم ہوں گے۔
23:108   ارشاد ہوگا دُور ہو جاؤ میرے سامنے سے اور پڑے رہو اسی میں اور مجھ سے بات نہ کرو۔
23:109   صُورتِ حال یہ ہے کہ تھا ایک گروہ میرے بندوں میں سے جو دُعا مانگا کرتا تھا کہ ''اے ہمارے مالک! ہم ایمان لائے سو بخش دے تو ہمیں اور ہم پر رحم فرما اور تو ہی سب سے بہتر رحم فرمانے والا ہے''۔
23:110   تو اُڑایا کرتے تھے تم اُن کا مذاق یہاں تک کہ غافل ہوگئے تم (ان کی ضد میں) میری یاد سے اور تم ان کی ہنسی اُڑاتے رہے۔
23:111   بے شک میں بدلہ دے رہا ہوں اُنہیں آج اُن کے صبر کا اور یقینا وہی ہیں کامیاب۔
23:112   ارشاد ہوگا کتنی مُدّت رہے تم زمین میں سالوں کے حساب سے؟
23:113   وہ کہیں گے رہے ہم ایک دن یا دن کا کچھ حصّہ، پوچھ لیجیے شمار کرنے والوں سے۔
23:114   ارشاد ہوگا: نہیں رہے تھے تم تھوڑی دیر کاش! تم جانتے اس حقیقت کو۔
23:115   کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے جو پیدا کیا ہے تم کو یہ بے مقصد تھا اور یہ کہ تم ہماری طرف نہیں لوٹائے جاؤ گے؟۔
23:116   سو بالا و برتر ہے اللہ بادشاہِ حقیقی، نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے جو مالک ہے عرشِ کریم کا۔
23:117   اور جس نے پُکارا اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو، نہیں ہے کوئی دلیل اس کے پاس اس بات کی، تو یقینا اس کا حساب اس کے رب کے ہاں ہوگا۔ واقعہ یہ ہے کہ کبھی نہیں فلاح پاتے ایسے کافر۔
23:118   اور اے نبی دُعا کرو اے میرے مالک! بخش دے اور رحم فرما اور تُو ہے سب سے بہتر رحم فرمانے والا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
24:1   یہ ایک اہم سورت ہے جسے نازل کیا ہے ہم نے اور اس (کے احکام) کو فرض کیا ہے ہم نے اور نازل کیے ہیں ہم نے اس میں واضح احکام تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔
24:2   زانی عورت اور زانی مرد، کوڑے مارو ہر ایک کو ان دونوں میں سے، سو سو کوڑے اور نہ دامن گیر ہو تم کو ان کے سلسلہ میں ترس کھانے کا جذبہ اللہ کے دین کے معاملے میں اگر رکھتے ہو تم ایمان اللہ پر اور روزِ آخرت پر اور چاہیے کہ مشاہدہ کرے ان کی سزا کا ایک گروہ مومنوں کا۔
24:3   زانی مرد نہ نکاح کرے مگر زانیہ سے یا مشرکہ سے اور زانیہ سے نہ نکاح کرے مگر زانی مرد یا مشرک۔ اور حرام کردیا گیا ہے ان سے نکاح کرنا اہلِ ایمان پر۔
24:4   اور وہ لوگ جو تہمت لگائیں پاک دامن عورتوں پر پھر نہ لاسکیں وہ چار گواہ تو کوڑے مارو اُنہیں اسی کوڑے اور نہ قبول کرو اُن کی گواہی کبھی بھی اور یہی لوگ ہیں فاسق۔
24:5   مگر وہ جو توبہ کرلیں اس کے بعد اور اصلاح کرلیں تو بے شک اللہ ہے معاف فرمانے والا، رحم کرنے والا۔
24:6   اور وہ لوگ جو الزام لگائیں اپنی بیویوں پر اور نہ ہو اُن کے پاس گواہ سوائے اپنی ذات کے تو گواہی ان میں سے ہر ایک کی (یہ ہے) کہ چار مرتبہ شہادت دے اللہ کی قسم کھاکر کہ بے شک وہ (اپنے الزام میں) سچّا ہے۔
24:7   اور پانچویں بار کہے کہ لعنت اللہ کی اس پر اگر ہو وہ جھُوٹا۔
24:8   اور ٹل جائے گی اس عورت سے سزا اس طرح کہ گواہی دے وہ چار شہادتیں اللہ کی قسم کھاکر کہ بے شک وہ جھُوٹا ہے۔
24:9   اور پانچویں بار کہے کہ اللہ کا غضب ہو اس عورت پر اگر ہو وہ مرد سچّا۔
24:10   اور اگر نہ ہوتا اللہ کا فضل تم پر اور اس کی رحمت اور یہ کہ اللہ ہے بہت توبہ قبول کرنے والا اور حکمت والا (تو تم بڑی مصیبت میں پڑجاتے)۔
24:11   بلاشُبہ وہ لوگ جو گھڑکر لائے ہیں بہتان، ایک جتھا ہیں تم میں سے، مت سمجھو تم اس واقعے کو شر اپنے لیے۔ بلکہ وہ خیر ہے تمہارے لیے۔ ہر ایک شخص کے لیے ہے ان میں سے اتنی (سزا) جتنا کمایا اُس نے گناہ اور وہ جس نے ذمّہ داری اُٹھائی تہمت کے بڑے حصّے کی اُن میں سے، اس کے لیے ہے عذاب عظیم۔
24:12   کیوں نہ ایسا ہوا کہ جب سُنا تھا تم نے اس الزام کو تو گمان کرتے مومن مرد اور مومن عورتیں اپنے آپ ہی نیک گمان اور کہتے یہ تو ہے بُہتان، کُھلا۔
24:13   کیوں نہ لائے یہ اس الزام پر چار گواہ۔ پھر جبکہ نہیں لاسکے وہ گواہ تو یہ لوگ اللہ کے نزدیک خود ہی جُھوٹے ٹھہرے۔
24:14   اور اگر نہ ہوتا اللہ کا فضل تم پر اور اس کی رحمت دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی تو آ لیتا تم کو اس (الزام) کی وجہ سے جو پھیلا رہے تھے تم، کوئی بڑا عذاب۔
24:15   جب تم اسے لے رہے تھے ایک دوسرے سے اپنی زبانوں پر اور کہہ رہے تھے اپنے مونہوں سے ایسی بات کہ نہیں تھا تمیں اس کے بارے میں کوئی علم اور سمجھ رہے تھے تم اُسے ایک معمولی بات، حالانکہ وہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی تھی۔
24:16   اور کیوں نہ جب تم نے سُنا اُسے توکہا نہیں زیب دیتا ہمیں یہ کہ کہیں ہم ایسی بات، سُبحان اللہ یہ تو ایک بہتانِ عظیم ہے۔
24:17   نصیحت کرتا ہے تم کو اللہ کہ (نہ) دہرانا تم ایسی کوئی حرکت کبھی بھی اگر ہو تم مومن۔
24:18   اور کھول کھول کر بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے اپنے احکام۔ اور اللہ علیم و حکیم ہے۔
24:19   بے شک وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ پھیلے بے حیائی ان لوگوں میں جو ایمان والے ہیں ان کے لیے ہے درد ناک عذاب دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
24:20   اور اگر نہ ہوتا اللہ کا فضل تم پر اور اس کی رحمت اور یہ بات کہ اللہ بہت شفیق اور مہربان ہے (تو تم تباہ ہوجاتے)۔
24:21   اے ایمان والو! نہ چلو شیطان کے نقشِ قدم پر۔ اور جو پیروی کرے گا شیطان کے نقشِ قدم کی تو پھر وہ تو ضرور حکم دے گا بے حیائی کا اور بُرے کاموں کا۔ اور اگر نہ ہوتا اللہ کا فضل تم پر اور اس کے رحمت، تو نہ پاک ہوسکتا تم میں سے کوئی ایک کبھی بھی مگر اللہ پاک کردیتا ہے جسے چاہے اور اللہ سمیع و علیم ہے۔
24:22   اور نہ قسم کھائیں وہ لوگ جو صاحبِ فضل ہیں تم میں سے اور (صاحب) حیثیّت بھی کہ (نہ) دیں گے وہ قرابت داروں کو اور مساکین کو اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو اور اُنہیں چاہیے کہ معاف کردیں اور درگزر سے کام لیں۔ کیا نہیں پسند کرتے تم یہ بات کہ معاف کرے اللہ تمہیں؟ اور اللہ ہے معاف کرنے والا، رحم فرمانے والا۔
24:23   بے شک وہ لوگ جو تہمت لگاتے ہیں پاک دامن، بے خبر مومن عورتوں پر، لعنت کی گئی اُن پر دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور اُن کے لیے ہے عذابِ عظیم۔
24:24   اُس دن جب گواہی دیں گی ان کے خلاف خود اُن کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں اور (کرتوتوں) کی جو وہ کرتے رہے۔
24:25   اُس دن پُورا پُورا دے گا اُن کو اللہ بدلہ اُن کا جس کے وہ مستحق ہیں اور اُنہیں معلوم ہوجائے گا کہ بے شک اللہ ہی ہے حق کو سچ کر دکھانے والا۔
24:26   خبیث عورتیں ہیں خبیث مردوں کے لیے اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لیے، اور پاکیزہ عورتیں ہیں پاکیزہ مردوں کے لیے، اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے، یہ لوگ پاک ہیں ان باتوں سے جو بناتے ہیں یہ (مفسد)۔ ان کے لیے ہے بخشش اور رزِق کریم۔
24:27   اے ایمان والو! نہ داخل ہوگھروں میں سوائے اپنے گھروں کے جب تک کہ اجازت نہ لے لو اور سلام (نہ) کرلو گھروالوں کو۔ یہ طریقہ بہتر ہے تمہارے لیے توقع ہے کہ تم اس نصیحت کا خیال رکھو گے۔
24:28   پھر اگر نہ پاؤ تم گھر میں کسی کو تو نہ داخل ہو اس میں جب تک کہ نہ اجازت ملے تم کو اور اگر کہا جائے تم سے کہ لوٹ جاؤ تو لوٹ جاؤ یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ ہے تمہارے لیے۔ اور اللہ تمہارے اعمال سے پُوری طرح واقف ہے۔
24:29   نہیں ہے تم پر کوئی گناہ اس میں کہ داخل ہو تم ایسے گھروں جن میں کوئی رہتا نہ ہو، جن میں سامان یا فائدہ ہو تمہارا اور اللہ خوب جانتا ہے اس کو جو تم ظاہر کرتے ہو اور اس کو بھی جو تم چُھپاتے ہو۔
24:30   کہو مومن مردوں سے کہ نیچی رکھیں اپنی نظریں اور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی، یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ ہے ان کے لیے۔ بے شک اللہ پُوری طرح باخبر ہے ان (باتوں) سے جو وہ کرتے ہیں۔
24:31   اور کہو مومن عورتوں سے کہ نیچی رکھیں اپنی نظریں اور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی اور نہ ظاہر کریں اپنا بناؤ سنگار مگر جو خود ظاہر ہوجائے اور مارے رکھیں بُکل اپنی اوڑھنیوں کے اپنے سینوں پر اور نہ ظاہر کریں اپنا بناؤ سنگار مگر سامنے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپوں کے یا شوہروں کے باپوں کے یا بیٹوں کے یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی عورتوں کے یا (اُن کے سامنے) جو ان کی ملکِ یمین میں ہوں یا ان خادموں کے (سامنے) جنہیں خواہش نہ ہو (عورتوں کی) خواہ مرد ہی کیوں نہ ہوں یا ان بچّوں کے (سامنے) جو ابھی واقف نہ ہُوئے ہوں عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے۔ اور نہ مار کر چلیں (زمین پر) اپنے پاؤں اس طرح کہ ظاہر ہو وہ زینت جو اُنہوں نے چُھپارکھی ہے۔ اور توبہ کرو اللہ کے حضور سب مل کر اے مومنو! تاکہ تم فلاح پاجاؤ۔
24:32   اور نکاح کر دیا کرو (ان مردوں اور عورتوں کا) جو مجّرد ہوں تم میں سے اور اپنے ان غلاموں اور لونڈیوں کا جو صلاحیّت رکھتے ہوں۔ اگر ہوں گے یہ مفلس تو غنی کردے گا اُن کو اللہ اپنے فضل سے۔ اور اللہ ہے بڑی وسعتوں کا مالک، سب کچھ جاننے والا۔
24:33   اور چاہیے کہ پاکدامن رہیں وہ لوگ جو نہیں قدرت رکھتے نکاح کی حتی کہ غنی کردے اُنہیں اللہ اپنے فضل سے۔ اور وہ خواہش رکھتے ہیں مُکاتبت (معاہدۂ آزادی) کی تمہارے غلام اور لونڈیوں میں سے تو ان سے مُکاتبت کرلو، اگر پاؤ تم ان میں بھلائی۔ اور دو تم اُنہیں اللہ کے مال میں سے جو اُس نے تمہیں دیا ہے۔ اور نہ مجبور کرو تم اپنے لونڈیوں کو بدکاری پر۔ جبکہ چاہتی ہوں وہ پاکدامن رہنا۔ اس غرض سے کہ حاصل کر لو تم دُنیاوی زندگی کا فائدہ اور جو کوئی اُنہیں مجبور کرے گا تو بے شک اللہ اس بنا پر کہ وہ مجبور کی گئی ہیں معاف فرمانے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
24:34   اور یقینا نازل کیے ہیں ہم نے تمہاری طرف ایسے احکام جو واضح ہیں اور مثالیں ان لوگوں کی جو گزر چُکے ہیں تم سے پہلے اور نصیحتیں، متقیوں کے لیے۔
24:35   اللہ نُور ہے آسمانوں کا اور زمین کا۔ مثال اس کے نور کی ایسی ہے جیسے ایک طاق ہو جس میں رکھا ہو چراغ۔ یہ چراغ ایک فانوس میں ہو اور یہ فانوس ایسا ہو جیسے ایک ستارہ موتی کی طرح چمکتا ہُوا جو روشن کیا جاتا ہو زیتون کے مبارک درخت (کے تیل) سے جو نہ شرقی ہے اور نہ غربی قریب ہے کہ اس کا تیل بھڑک اُٹھے خواہ نہ چھوئے اُسے آگ۔ روشنی پر روشنی۔ رہنمائی عطا فرماتا ہے اللہ اپنے نُور کی جسے چاہے۔ اور بیان کرتا ہے اللہ یہ مثالیں لوگوں کے لیے۔ اور اللہ ہرچیز کو خُوب جانتا ہے۔
24:36   (یہ طاق) ان گھروں میں ہیں جن کے متعلّق حُکم دیا ہے اللہ نے کہ بلند کیا جائے یعنی تعظیم کی جائے اُن کی اور لیا جائے اُن میں اس کا نام تسبیح کرتے ہیں اس کی ان گھروں میں صبح و شام۔
24:37   ایسے لوگ جنہیں نہیں غافل کرتی سوداگری اور نہ خرید و فروخت اللہ کے ذکر سے اور نماز قائم کرنے سے اور زکوٰۃ اداکرنے سے، ڈرتے رہتے ہیں وہ اس دن سے جس میں الٹ جائیں گے دل اور (پتھرا جائیں گی) آنکھیں۔
24:38   (وہ یہ سب کچھ اس لیے کر رہے ہیں) تاکہ جزادے اُنہیں اللہ بہتر اس سے جو عمل کیے اُنہوں نے اور زیادہ نوازے اُنہیں اپنے فضل سے۔ اور اللہ رزق دیتا ہے جسے چاہے بے حساب۔
24:39   اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ان کے اعمال کی مثال سرابِ صحرا کی سی ہے جسے سمجھتا ہے پیاسا پانی۔ یہاں تک کہ جب آتا ہے وہ اس کے پاس تو نہیں پاتا اُسے کچھ بھی موجود پاتا ہے اللہ کو وہاں جو پُورا پُورا چکا دیتا ہے اس کو حساب اُس کا اور اللہ جلد حساب چُکانے والا ہے۔
24:40   یا ان کی مثال ایسی ہے جیسے تاریکیاں ہوں ایک گہرے سمندر میں چھائی ہُوئی ہو اس پر ایک موج اُس کے اُوپر ایک اور موج ہو اور اس کے اُوپر بادل ہوں (گویا کہ) تاریکیاں ہیں ایک دوسرے پر (چھائی ہُوئیں) جب نکالے کوئی اپنا ہاتھ تو نہ دیکھ پائے اُسے اور وہ شخص کو نہ بخشے اللہ اس کو روشنی تو نہیں پائے گا وہ (کہیں بھی) روشنی۔
24:41   کیا نہیں دیکھتے تم کہ اللہ کی تسبیح کرتے ہیں وہ سب جو ہیں آسمانوں میں اور زمین میں اور وہ پرندے بھی جو پر پھیلائے (اُڑ رہے ہیں)؟ ہر ایک نے جان لیا ہے طریقہ اپنی نماز اور تسبیح کا اور اللہ خُوب جانتا ہے اس کو جو یہ سب کرتے ہیں۔
24:42   اور اللہ ہی کے لیے ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی۔ اور اللہ ہی کی طرف سب کو پلٹنا ہے۔
24:43   کیا نہیں دیکھتے تم کہ اللہ اہستہ آہستہ چلاتا ہے بادلوں کو پھر جوڑدیتا ہے اُنہیں باہم پھر اکٹھا کردیتا ہے اُنہیں تہہ بہ تہہ پھر تم دیکھتے ہو کہ بارش کے قطرے ٹپکتے ہیں اس کے اندر سے۔ اور برساتا ہے آسمان سے ان پہاڑوں کی بدولت جو اس میں (بلند) ہیں اولے۔ اور پہنچاتا ہے (نقصان) اُس سے جسے چاہے اور ہٹادیتا ہے اُنہیں جس سے چاہے ایسا لگتا ہے کہ بجلی کی چمک آنکھوں کو اُچک لے جائے گی۔
24:44   الٹ پلٹ کر لاتا ہے اللہ رات کو اور دن کو۔ بے شک اس میں ایک سبق ہے آنکھوں والوں کے لیے۔
24:45   اور اللہ ہی نے پیدا کیا ہے ہرجاندار کو پانی سے سو ان میں سے وہ بھی ہیں جو چلتے ہیں اپنے پیٹ کے بل اور ان میں سے وہ بھی ہیں جو چلتے ہیں دو ٹانگوں پر، اور ان میں سے وہ بھی ہیں جو چلتے ہیں چار ٹانگوں پر پیدا فرماتا ہے اللہ جو چاہتا ہے۔ بےشک اللہ ہرچیز پر پُوری طرح قادر ہے۔
24:46   بلاشُبہ نازل کیے ہیں ہم نے ایسے احکام جو واضح ہیں۔ اور اللہ ہی ہدایت دیتا ہے جسے چاہے صراطِ مستقیم کی طرف۔
24:47   اور کہتے ہیں یہ لوگ ایمان لائے ہم اللہ پر اور رسُول پر اور ہم نے اطاعت قبول کرلی پھر بھی مُنہ موڑ جاتا ہے ایک گروہ ان میں سے اس کے بعد اور نہیں ہیں ایسے لوگ درحقیقت مومن۔
24:48   اور جب بلایاجاتا ہے اُنہیں اللہ اور اس کے رسُول کی طرف تاکہ وہ فیصلہ کرے اُن کے مقدمات کا تو ایک گروہ ان میں سے پہلوتہی کرتا ہے۔
24:49   اور اگر مل رہا ہو حق ان کو تو چلے آتے ہیں اس کی طرف اطاعت شعار بن کر۔
24:50   کیا اُن کے دلوں میں کوئی بیماری ہے؟ یا یہ شک میں پڑے ہوئے ہیں؟ یا اُن کو یہ خوف ہے؟ کہ ظلم کرے گا اللہ اُن پر اور اس کا رسول بھی۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ خود ظالم ہیں۔
24:51   در اصل اہلِ ایمان کی بات تو یہ ہے جب وہ بلائے جائیں اللہ اور اس کے رسُول کی طرف تاکہ رسول فیصلہ کرے اُن کے مقدمات کا تو وہ کہیں: ''ہم نے سُنا؟ اور اطاعت کی'' اور یہی لوگ ہیں فلاح پانے والے۔
24:52   اور جس نے اطاعت کی اللہ اور اس کے رسول کی اور ڈرا اللہ سے اور بچا اس (کی نافرمانی) سے سو یہی لوگ ہیں کامیاب۔
24:53   اور قسمیں کھاتے ہیں یہ اللہ کی، بڑی سخت قسمیں کہ اگر تم حکم دو اُنہیں تو ضرور نکل کھڑے ہوں گے (اپنے گھروں سے) کہو! قسمیں نہ کھاؤ، اصل چیز، دستور کے مطابق اطاعت ہے۔ بے شک اللہ پُوری طرح باخبر ہے تمہارے کرتوتوں سے۔
24:54   ان سے کہہ دو کہ اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسُول کی پھر اگر تم منہ موڑو گے تو جان لو کہ رسول پر تو ذمہ داری ہے صرف اس فرض کی جو عائد کیا گیا ہے اس پر اور تم پر ذمّہ داری ہے اس کی جو ڈالا گیا ہے تم پر اور اگر تم اطاعت کروگے رسول کی تو ہدایت پا جاؤ گے اور نہیں ہے رسُول پر ذمّہ داری مگر حکم پہنچا دینے کی کھول کھول کر۔
24:55   وعدہ فرمایا ہے اللہ نے ان لوگوں سے جو ایمان لائے تم میں سے اور کیے اُنہوں نے اچھے عمل کہ ضرور خلیفہ بنائے گا ان کو زمین میں جس طرح خلیفہ بنایا تھا اس نے ان لوگوں کو جو ان سے پہلے تھے اور ضرور قائم کردے گا مضبوط بُنیادوں پر اُن کے لیے اُن کے اس دین کو جسے پسند کرلیا ہے اللہ نے ان کے لیے اور ضرور بدل دے گا ان کی حالتِ خوف کو امن سے۔ بس وہ میری عبادت کرتے رہیں اور نہ شریک بنائیں میرے ساتھ کسی کو اور جو کفر کرے گا اس کے بعد تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں۔
24:56   اور قائم کرو نماز اور ادا کرو زکوٰۃ اور اطاعت کرو رسُول کی اُمید ہے کہ رحم کیا جائے گا تم پر۔
24:57   اور نہ خیال کرو تم ان کے بارے میں جو کافر ہیں کہ وہ عاجز کر دیں گے (اللہ کو) زمین میں اور ان کا ٹھکانا جہنّم ہے جو بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے۔
24:58   اے لوگو جو ایمان لائے ہو لازم ہے کہ اجازت طلب کریں تم سے وہ جو تمہارے ملک یمین میں ہیں اور وہ (بچے) بھی جو نہ پہنچے ہوں عقل و شعور کو تم میں سے، تین اوقات میں۔ نمازِ فجر سے پہلے، اور جب تم اُتار دیتے ہو اپنے کپڑے دوپہر کے وقت اور بعد نمازِ عشا کے۔ یہ تین (اوقات) تمہاری بے پردگی کے ہیں۔ نہیں ہے تم پر اور نہ ان پر کوئی گناہ ان اوقات کے بعد آتے جاتے رہتے ہو تم ایک دوسرے کے پاس۔ اس طرح کھول کھول کر بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے اپنے احکامات اور اللہ علیم و حکیم ہے۔
24:59   اور جب پہنچ جائیں تمہارے بچّے، سِنِّ رُشد کو تو لازم ہے کہ اجازت طلب کریں وہ بھی جیسے کہ اجازت طلب کرتے ہیں وہ جو اُن سے پہلے (بالغ ہوئے) ہیں۔ اس طرح کھول کھول کر بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے اپنے احکام اور اللہ علیم و حکیم ہے۔
24:60   اور خانہ نشین بُوڑھی عورتیں جن کو نہ رہی ہو توقّع نکاح کی کچھ نہیں ان پر گناہ اس بات میں کہ اُتار رکھیں اپنے کپڑے بشرطیکہ نہ نمائش کرنا چاہتی ہوں (اپنی) زینت کی تاہم وہ بھی حیادار رہیں تو زیادہ بہتر ہے ان کے لیے۔ اور اللہ سمیع و علیم ہے۔
24:61   نہیں ہے اندھے پر کوئی حرج اور نہ لنگڑے پر کوئی حرج اور نہ بیمار پر کوئی حرج اور نہ تمہارے اوپر اس بات میں کہ کھاؤ تم اپنے گھروں سے یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے یا اپنی ماں اور نانی کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا (ان گھروں سے) جن کی چابیاں تمہارے قبضہ میں ہوں یا اپنے دوستوں (کے گھروں) سے۔ نہیں ہے تم پر کوئی گناہ اس میں کہ کھاؤ تم سب مِل کر یا علٰیحدہ علٰیحدہ۔ پھر جب داخل ہو تم گھروں میں تو سلام کیا کرو اپنے لوگوں کو دُعائے خیر کے طور پر جو اللہ کی طرف سے ہے، بڑی بابرکت اور پاکیزہ۔ اس طرح کھول کھول کر بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے اپنے احکام تاکہ تم سمجھ بوجھ سے کام لو۔
24:62   مومن تو صرف وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے ہیں اللہ پر اور اس کے رسُول پر اور جب ہوتے ہیں وہ اللہ کے رسُول کے ساتھ کسی اجتماعی کام کے موقعہ پر تو نہیں جاتے جب تک کہ اجازت نہ لے لیں رسول اللہ سے، بے شک وہ لوگ جو اجازت مانگتے ہیں تم سے وہی ہیں جو ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور اس کے رسُول پر۔ پھر جب اجازت طلب کریں تم سے اپنے کسی کام کے لیے تو اجازت دے دو جس کو چاہو ان میں سے اور دعائے مغفرت کرو ان کے لیے اللہ سے۔ بے شک اللہ ہے بخشنے والا اور رحم فرمانے والا۔
24:63   مت سمجھ بیٹھو رسول کے بلانے کو اپنے درمیان اور طرح جیسے بلاتے ہو تم آپس میں ایک دوسرے کو۔ بے شک خُوب جانتا ہے اللہ ان لوگوں کو جو کھسک جاتے ہیں تم میں سے ایک دوسرے کی آڑ لیتے ہُوئے۔ سو لازم ہے کہ ڈریں وہ لوگ جو خلاف ورزی کرتے ہیں رسول کے حکم کی اس بات سے کہ کہیں نہ آپڑے اُن پر کوئی فتنہ یا نہ آ لے اُنہیں درد ناک عذاب۔
24:64   خبردار رہو بے شک اللہ ہی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔ اور وہ خُوب جانتا ہے اس (روش) کو جس پر تم ہو۔ اور جس دن لوٹائے جائیں گے وہ اس کے حضور تو وہ اُنہیں بتادے گا کہ وہ کیا کرتے رہے اور اللہ ہر چیز سے پُوری طرح باخبر ہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
25:1   بہت بابرکت ہے وہ جس نے نازل فرمایا الفرقان اپنے بندے پر تاکہ ہو وہ پُورے جہاں والوں کے لیے خبردار کرنے والا۔
25:2   وہی جو مالک ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا اور نہیں بنایا اس نے کسی کو اپنا بیٹا اور ہرگز نہیں ہے اس کا کوئی شریک بادشاہی میں اور پیدا فرمایا اس نے ہرچیز کو پھر مقّرر کردی اُس کی ایک تقدیر۔
25:3   اور بنالیے ہیں ان لوگوں نے اس کے علاوہ ایسے معبود جو نہیں پیدا کرتے کوئی چیز بلکہ وہ تو خود پیدا کیے گئے ہیں اور جو نہیں اختیار رکھتے خود اپنے لیے بھی نقصان کا اور نہ نفع کا اور نہ اختیار رکھتے ہیں مارنے کا اور نہ زندہ کرنے کا اور نہ دوبارہ اُٹھانے کا۔
25:4   اور کہتے ہیں وہ لوگ جو کافر ہیں کہ نہیں ہے یہ (فرقان) مگر ایک من گھڑت چیز جسے گھڑ لیا ہے اس نے خود ہی اور مدد کی ہے اس کی اس کام میں کچھ دوسرے لوگوں نے درحقیقت اُتر آئے ہیں یہ لوگ ظلم اور جُھوٹ پر۔
25:5   اور کہتے ہیں کہ یہ کہانیاں ہیں پہلے لوگوں کی جنہیں نقل کرالیتا ہے یہ پھر وہ سُنائی جاتی ہیں اسے صبح و شام۔
25:6   کہہ دو! نازل کیا ہے اس کو اس نے جو جانتا ہے راز آسمانوں کے اور زمین کے۔ بے شک وہ ہے بڑا معاف فرمانے والا اور رحم فرمانے والا۔
25:7   اور وہ کہتے ہیں کیسا ہے یہ رسُول کہ کھاتا ہے کھانا اور چلتا پھرتا ہے بازاروں میں۔ کیوں نہیں نازل کیا گیا اس کی طرف کوئی فرشتہ جو رہتا اس کے ساتھ ڈرانے کے لیے۔
25:8   یا اُتارا جاتا اس کی طرف کوئی خزانہ یا ہوتا اس کے پاس کوئی باغ کہ کھاتا اس میں سے (پھل)۔ اور کہتے ہیں یہ ظالم کہ نہیں کر رہے تم پیروی مگر ایک ایسے شخص کی جو سحر زدہ ہے۔
25:9   ذرا دیکھو! کیسی کیسی چسپاں کررہے ہیں یہ تم پر مثالیں، سو ایسے بہک گئے ہیں یہ کہ نہیں پاتے اب کوئی راستہ۔
25:10   بڑا بابرکت ہے وہ جو اگر چاہے تو عطا کرسکتا ہے تمہیں بہتر اس سے (جو یہ کہتے ہیں) ایسے باغات کو بہتی ہوں ان کے نیچے نہریں، اور بنادے تمہارے لیے محلّات۔
25:11   اصل بات یہ ہے کہ جھٹلاتے ہیں یہ قیامت کو۔ اور تیّار کررکھی ہے ہم نے اس کے لیے جو جھٹلائے قیامت کو، دوزخ۔
25:12   جب دیکھے گی وہ اُنہیں دُور سے تو سُنیں گے یہ اس کا غیظ و غضب اور پُرجوش آواز۔
25:13   اور جب یہ ڈالے جائیں گے اس کی کسی تنگ جگہ میں مشکیں باندھ کر تو مانگنے لگیں گے وہ اس وقت موت۔
25:14   (کہا جائے گا) مت مانگو آج صرف ایک موت کو بلکہ مانگو بہت سی موتیں۔
25:15   ان سے پوچھو کیا یہ انجام بہتر ہے یا وہ ابدی جنّت؟ جس کا وعدہ کیا گیا ہے پرہیزگاروں سے جو ہوگی ان کی جزا بھی اور آخری ٹھکانا بھی۔
25:16   ان کو وہاں ہر وہ چیز ملے گی جو وہ چاہیں گے اور ہمیشہ رہیں گے۔ ہے یہ تیرے رب کی طرف سے ایسا وعدہ جو واجب الادا ہے۔
25:17   اور جس دن گھیر گھار کر لائے گا اُنہیں اللہ اور ان کو بھی جن کی یہ عبادت کرتے رہے اللہ کے سوا پھر اُن سے پُوچھے گا کیا تم نے گمراہ کیا تھا؟ میرے ان بندوں کو یا یہ خود ہی بھٹک گئے تھے راہ راست سے۔
25:18   وہ عرض کریں گے پاک ہے تیری ذات، نہ تھا یہ مناسب ہمارے لیے کہ ہم بناتے تیرے سوا کسی کو اپنا مولیٰ، لیکن خوب فائدے پہنچائے اُنہیں تونے اور ان کے باپ دادا کو حتی کہ وہ غافل ہوگئے تیری یاد سے اور ہوکر رہ گئے شامت زدہ۔
25:19   سو جھٹلادیں گے وہ تم کو تمہاری ان باتوں کے بارے میں جو تم کہہ رہے ہو اور نہیں طاقت رکھو گے تم (اپنی شامت کو) ٹالنے کی اور نہ مدد (پاؤ گے) اور جس نے بھی ظلم کیا ہے تم میں سے چکھائیں گے ہم اسے مزہ بہت بڑے عذاب کا۔
25:20   اور نہیں بھیجا ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول مگر وہ سب کھاتے تھے کھانا اور چلتے پھرتے تھے بازاروں میں۔ اور بنایا ہے ہم نے تم کو ایک دوسرے کے لیے آزمائش کہ کیا تم ثابت قدم رہتے ہو؟ اور تیرا رب سب کچھ دیکھ رہا ہے۔
25:21   ور کہتے ہیں وہ لوگ جو اندیشہ نہیں رکھتے پیش ہونے کا ہمارے حضور، کیوں نہ نازل کیے گئے ہم پر فرشتے یا دیکھتے ہم اپنے رب کو۔ درحقیقت بڑا سمجھ رکھا ہے اُنہوں نے (اپنے آپ کو) اپنے نفس میں اور سرکشی کر رہے ہیں، بہت بڑی سرکشی۔
25:22   جس دن یہ دیکھیں گے فرشتوں کو نہیں ہوگی کوئی بشارت اس دن مجرموں کے لیے اور کہیں گے اللہ کی پناہ۔
25:23   اور متوجہ ہوں گے ہم ان کے کیے ہوئے عمل کی طرف اور بنادیں گے ہم اس کو اڑتا ہُوا غبار۔
25:24   اہلِ جنّت اُس دن بہتر ہوں گے ٹھکانے کے لحاظ سے اور بہتر ہوں گے آرامگاہ کے لحاظ سے۔
25:25   اور جس دن پھٹ جائے گا آسمان اور ایک بادل نمودار ہوگا اور اُتارے جائیں گے فرشتے کثرت سے۔
25:26   بادشاہی اس دن حقیقتا رحمٰن کی ہوگی۔ اور ہوگا یہ دن کافروں پر بہت سخت۔
25:27   اور جس دن چبائے گا ظالم اپنے ہاتھ اور کہے گا کاش! میں لگ جاتا رسُول کے ساتھ راہ پر۔
25:28   ہائے میری بدبختی کاش! نہ بنایا ہوتا میں نے فلاں شخص کو دوست۔
25:29   یقینا بہکادیا اس نے مجھے نصیحت سے اس کے بعد بھی کہ وہ آگئی تھی میرے پاس اور شیطان انسان کو ذلیل کرنے والا۔
25:30   اور کہے گا رسُول اے میرے رب! یقینا میری قوم نے بنالیا تھا اس قرآن کو نشانۂ تضیحک اور چھوڑ رکھا تھا اُسے۔
25:31   اور اِسی طرح بنایا ہم نے ہر نبی کے لیے دشمن مجرموں کو اور کافی ہے تیرا رب ہدایت دینے والا اور مدد گار۔
25:32   اور کہتے ہیں وہ لوگ جو کافر ہیں کیوں نہ اُتارا گیا اس پر قرآن پُورا ایک ہی بار۔ (ہاں) ایسے ہی کیا گیا ہے۔ تاکہ جمادیں ہم اس طرح تمہارا دل اور اُتارا ہے ہم نے اُسے ایک ترتیب کے ساتھ ٹھہر ٹھہرکر۔
25:33   اور نہ لے کر آئیں یہ تمہارے پاس کوئی نرالی بات مگر لائیں گے ہم تمہارے پاس حق اور بہترین وضاحت۔
25:34   جو لوگ دھکیلے جائیں گے اپنے مُنہ کے بل جہنّم کی طرف، یہی لوگ ہیں بدترین درجہ کے لحاظ سے اور بھٹکے ہُوئے ہیں راہ سے۔
25:35   اور بے شک دی تھی ہم نے موسیٰ کو کتاب اور لگایا تھا ہم نے اس کے ساتھ اس کے بھائی ہارون کو بطورِ مدد گار۔
25:36   تو ہم نے کہا کہ جاؤ تم دونوں ان لوگوں کی طرف جنہوں نے جُھٹلایا ہے ہماری آیات کو۔ آخر کار ہلاک کردیا ہم نے اُن کو پُوری طرح۔
25:37   اور (اسی طرح) قومِ نوح کو جب جھٹلایا اُنہوں نے ہمارے رسولوں کو تو ہم نے اُنہیں غرق کردیا اور بنادیا اُنہیں لوگوں کے لیے نشانِ عبرت اور تیّار کررکھا ہے ہم نے ظالموں کے لیے ایک درد ناک عذاب۔
25:38   اور (اسی طرح) عاد اور ثمود اور اصحاب الرس (تباہ کیے گئے) اور بہت سی اُمتوں کو بھی اُن کے درمیان۔
25:39   ان سب کو سمجھایا تھا ہم نے (دوسروں کی) مثالیں دے کر اور (جب وہ نہ مانے تو) سب کو ہلاک کردیا ہم نے پُوری طرح۔
25:40   اور بےشک گزرچُکے ہیں یہ اس بستی پر سے جس پر برسائی گئی تھی بدترین بارش۔ کیا پھر نہیں دیکھا اُنہوں نے اس کا حال۔ اصل بات یہ ہے کہ ہیں یہ لوگ ایسے جو توقّع ہی نہیں رکھتے دوبارہ اُٹھائے جانے کی۔
25:41   اور جب دیکھتے ہیں یہ تمہیں تو کچھ نہیں کرتے تمہارے ساتھ سوائے مذاق اُڑانے کے۔ (کہتے ہیں) کیا یہ ہے وہ شخص جس کو بھیجا ہے اللہ نے رسول بناکر؟
25:42   قریب تھا کہ یہ برگشتہ کردیتا ہمیں ہمارے معبودوں سے اگر نہ ثابت قدم رہتے ہم اُن (کی عقیدت) پر اور عنقریب اُنہوں معلوم ہوجائے گا جب یہ دیکیں گے عذاب کہ کون زیادہ بھٹکا ہُوا ہے (سیدھے) راستے سے؟
25:43   کیا تم نے دیکھا اس کو جس نے بنارکھا ہے اپنا معبود اپنی خواہشاتِ نفس کو۔ کیا ہوسکتے ہو تم اس شخص کو (ہدایت دینے کے) ذمّہ دار؟
25:44   کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ان میں سےا کثر لوگ سُنتے ہیں یا سمجھتے ہیں؟ نہیں ہیں وہ مگر جانوروں کی مانند بلکہ یہ تو (جانوروں سے بھی) زیادہ گمراہ ہیں راستہ کے اعتبار سے۔
25:45   کیا نہیں دیکھا تم نے کہ تمہارا رب کسی طرح گھٹاتا اور بڑھاتا ہے سایے کو؟ حالانکہ اگر چاہتا تو کردیتا اس کو ساکن پھر بنا دیا ہم نے سُورج کو اس پر دلیل۔
25:46   پھر قبضہ میں لے لیتے ہیں ہم اس کو اپنی طرف آہستہ آہستہ سمیٹ کر۔
25:47   اور وہی تو ہے جس نے بنایا تمہارے لیے رات کو لباس اور نیند کو باعثِ سُکون اور بنایا دن کو جی اُٹھنے کا وقت۔
25:48   اور وہی ہے جو بھیجتا ہے ہواؤں کو بشارت بنا کر اپنی رحمت کے آگے آگے اور برسایا ہم نے آسمان سے پانی پاک کرنے والا۔
25:49   تاکہ زندہ کریں ہم اس کے زریعہ سے مردہ زمین کو اور پلائیں ہم وہ پانی ان کو جو پیدا کیے ہیں ہم نے چوپائے اور انسان بہت سے۔
25:50   اور یقینا ہم بار بار دہراتے ہیں اس (کرشمہ) کو ان کے سامنے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔ اس کے باوجود بضد ہیں بہت سے انسان (کہ وہ نہیں اختیار کریں گے کوئی رویّہ) سوائے کفر و ناشکری کے۔
25:51   اور اگر ہم چاہتے تو اُٹھا کھڑا کرتے ہر بستی میں ایک خبردار کرنے والا۔
25:52   سو (اے نبی) ہرگز نہ مانو بات کافروں کی اور جہاد کرو ان کے ساتھ اس قرآن کے ذریعہ سے زبردست جہاد۔
25:53   اور وہی ہے جس نے مِلایا دوسمندروں کو یہ (ایک) میٹھا پیاس بجھانے والا ہے اور یہ (دوسرا) سخت نمکین، کڑوا اور حائل کردیا ان کے درمیان ایک پردہ اور اک رکاوٹ جو (دونوں کو ملنے سے) روکے ہوئے ہے۔
25:54   اور وہی ہے جس نے پیدا کیا پانی سے آدمی پھر بنائے اس کے لیے نسب اور سُسرال۔ اور ہے تیرا رب بڑی قدرت والا۔
25:55   اور پُوجتے ہیں یہ اللہ کے سوا اُن کو جو نہ نفع پہنچا سکتے ہیں اُنہیں اور نہ نقصان۔ اور ہیں کافر اپنے رب کے مقابلہ میں ایک دوسرے کے مدد گار۔
25:56   اور نہیں بھیجا ہے ہم نے تمہیں مگر بشارت دینے والا اور خبردار کرنے والا۔
25:57   اُن سے کہو (اے نبی) نہیں مانگتا میں تم سے اس کام پر کوئی اُجرت اس کے سوا کہ جو چاہے اختیار کرلے اپنے رب کا راستہ۔
25:58   اور بھروسہ رکھو اس زندۂ جاوید پر جو کبھی مرنے والا نہیں اور تسبیح کرو اس کی حمد کے ساتھ۔ اور کافی ہے اس کا اپنے بندوں کے گناہوں سے باخبر ہونا۔
25:59   وہ ذات جس نے پیدا کیا آسمانوں اور زمین کو اور ان سب کو جو ان دونوں کے درمیان ہیں چھ دنوں میں پھر جلوہ فرما ہُوا عرش پر۔ وہ رحمٰن ہے سو پوچھو! اس کی شان، بس کسی جاننے والے سے۔
25:60   اور جب کہاجاتا ہے ان سے کہ سجدہ کرو رحمٰن کو تو کہتے ہیں: رحمٰن کیا ہوتا ہے؟ کیا بس ہم سجدہ کریں اسی کو جسے تم کہہ دو؟ اور اضافہ کردیتی ہے (یہ دعوت) اُن کی نفرت میں۔
25:61   بہت بابرکت ہے وہ ذات جس نے بنائے آسمان میں بُرج اور بنایا اس میں روشن چراغ اور ایک چمکتا ہُوا چاند۔
25:62   اور وہی ہے جس نے بنایا رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والا (ان میں یاد دہانی ہے) ہر اس شخص کے لیے جو چاہے سبق لینا یا چاہے شکرگزار ہونا۔
25:63   اور رحمٰٰن کے حقیقی بندے وہ ہیں جو چلتے ہیں زمین پر اطمینان اور وقار سے اور جب منہ آتے ہیں اُن کے جاہل لوگ تو کہتے ہیں وہ (اچھا صاحب) سلام!۔
25:64   اور وہ لوگ جو راتیں گزارتے ہیں اپنے رب کے حضور سجدے میں پڑکر اور کھڑے رہ کر۔
25:65   اور وہ لوگ جو دُعائیں مانگتے ہیں: اے ہمارے رب! ٹال دے ہم سے جہنم کا عذاب، بے شک اس کا عذاب ہے جان کا لاگو۔
25:66   یقینا وہ بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے اور بدترین جگہ ہے۔
25:67   اور وہ لوگ جو جب خرچ کرتے ہیں تو نہ اسراف کرتے ہیں اور نہ بخل کرتے ہیں اور ہوتا ہے (ان کا خرچ کرنا) اور دونوں کے درمیان اعتدال سے۔
25:68   اور وہ لوگ جو نہیں شریک کرتے پکارنے میں اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو اور نہ قتل کرتے ہیں اس جان کو جسے حرام کردیا ہے اللہ نے مگر جائز طریقے سے۔ اور نہ زنا کرتے ہیں۔ اور جو شخص بھی کرے گا ایسا تو وہ پائے گا بدلہ اپنے گناہوں کا۔
25:69   دگنا کیا جائے گا اس کے لیے عذاب روزِ قیات اور پڑا رہے گا وہ ہمیشہ اس میں ذلیل و خوار ہوکر۔
25:70   مگر جس نے توبہ کرلی اور ایمان لا کر کیے اچّھے عمل سو ایسے لوگوں کے لیے بدل دے گا اللہ ان کی برائیوں کو نیکیوں سے اور ہے اللہ بہت معاف فرمانے والا، رحم کرنے والا۔
25:71   اور جس نے توبہ کی اور کیے نیک عمل تو بے شک وہ پلٹ آیا اللہ کی طرف جیسا کہ پلٹنے کا حق ۔
25:72   اور وہ لوگ جو نہیں گواہ بنتے جھوٹ کے اور جب گزرتے ہیں بیہودہ کاموں کے پاس سے تو گزر جاتے ہیں سنجیدگی کے ساتھ۔
25:73   اور وہ لوگ جنہیں اگر نصیحت کی جاتی ہے اپنے رب کی آیات سنا کر تو نہیں گرتے اس پر بہرے اور اندھے بن کر (بلکہ غور سے سُنتے ہیں)۔
25:74   اور وہ لوگ جو دعائیں مانگے ہیں: اے ہمارے مالک! عطا فرما تو ہمیں ایسی بیویاں اور ایسی اولاد جو آنکھوں کی ٹھنڈک ہو اور بنا دے تو ہمیں متقیوں میں مثالی کردار والا۔
25:75   یہی ہیں وہ لوگ جو پائیں گے اُونچے محل بدلہ میں اپنے صبر کے اور استقبال ہوگا ان کا وہاں آداب و تسلیمات سے۔
25:76   وہ ہمیشہ رہیں گے اس میں۔ کیا ہی اچّھا ہے وہ ٹھکانا اور رہنے کی جگہ۔
25:77   (اے نبی) کہہ دو! کیا پروا ہوتی تمہاری میرے رب کو اگر نہ پُکارتے ہوتے تم اس کو لیکن اب جبکہ تم نے جھٹلا دیا تو عنقریب پاؤ گے تم ایسی سزا جس سے جان چھڑانی محال ہوگی۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
26:1   طا۔ سین۔ میم۔
26:2   یہ آیات ہیں ایسی کتاب کی جو اپنا مُدعا صاف صاف بیان کرتی ہے۔
26:3   (اے نبی) شاید تم کھودو گے اپنی جان اس (غم) میں کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔
26:4   اگر ہم چاہیں تو نازل کرسکتے ہیں اُن پر آسمان سے ایسی نشانی کہ رہ جائیں ان کی گردنیں اس کے آگے جھکی ہوئی۔
26:5   جب بھی آتی ہے ان کے پاس کوئی نصیحت رحمٰن کی طرف سے نئی، تو یہ اس سے مُنہ موڑے رہتے ہیں۔
26:6   اب جبکہ یہ جھٹلاچُکے ہیں سو عنقریب آکر رہیں گے ان کے پاس اُن تنبیہات کے نتائج جن کا یہ مذاق اُڑایا کرتے تھے۔
26:7   کیا نہیں دیکھا اُنہوں نے کبھی زمین کو کہ کتنی زیادہ اگائی ہیں ہم نے اس میں ہرطرح کی عمدہ اقسام (نباتات کی)۔
26:8   یقینا اس میں ایک نشانی ہے۔ مگر نہیں ہیں اُن میں سے اکثر ایمان لانے والے۔
26:9   اور بے شک تیرا رب ہی ہے زبردست اور رحم فرمانے والا۔
26:10   اور جب پُکارا تھا تیرے رب نے موسیٰ کو کہ جاؤ ظالم لوگوں کی طرف۔
26:11   (یعنی) قومِ فرعون کے پاس ''کیا وہ ڈریں گے نہیں"؟
26:12   موسیٰ نے عرض کیا: اے میرے مالک! میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلائیں گے۔
26:13   اور گُھٹتا ہے میرا سینہ اور نہیں چلتی ہے میری زبان سو رسالت بھیج دے ہارون کی طرف۔
26:14   اور اُن کا میرے اُوپر ایک جُرم کا الزام بھی ہے لہٰذا میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کردیں گے۔
26:15   ارشاد ہُوا: ہرگز ایسا نہیں ہوگا! اچھا لے جاؤ تم دونوں ہماری نشانیاں، یقینا ہم تمہارے ساتھ ہیں اور سب کچھ سُنتے رہیں گے۔
26:16   اور جاؤ تم دونوں فرعون کے پاس اور کہنا کہ ہم رسول ہیں ربُّ العالمین کے۔
26:17   تاکہ بھیج دے تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو۔
26:18   وہ کہنے لگا کہ کیا نہیں پالا تھا ہم نے تجھے اپنے ہاں جبکہ تو ایک چھوٹا سا تچّہ تھا؟ اور رہا تھا تو ہمارے ہاں اپنی عمر کے کئی سال۔
26:19   اور کی تھی تو نے وہ حرکت جو کی تھی تونے اورتو ہے بڑا ناشکرا۔
26:20   موسیٰ نے کہا کہ کی تھی میں نے وہ حرکت اس وقت جبکہ تھا میں نادان۔
26:21   پھر میں بھاگ گیا تھا تمہارے پاس سے جب مجھے ڈر ہُوا تھا تم سے پھر عطا کی مجھے میرے رب نے حکمت اور شامل فرمادیا مجھے رسُولوں میں۔
26:22   اور وہ احسان جو جتارہا ہے تو مجھ پر اس کی حقیقت یہ ہے کہ تُو نے غلام بنا رکھا ہے بنی اسرائیل کو۔
26:23   فرعون نے کہا! کیا ہے یہ ربُّ العالمین؟
26:24   فرمایا: وہی جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور ان سب چیزوں کا جو اُن کے درمیان ہیں اگر ہو تم یقین لانے والے۔
26:25   کہا فرعون نے ان لوگوں سے جو اس کے ارد گرد تھے، کیا نہیں سُنا تم نے (یہ کیا کہ رہا ہے)؟
26:26   موسیٰ نے کہا: وہی جو رب ہے تمہارا بھی اور رب ہے تمہارے آباؤ اجداد کا بھی جو پہلے گزرچُکے ہیں۔
26:27   فرعون نے کہا: (حاضرین سے) بے شک تمہارا یہ رسول جو بھیجا گیا ہے تمہاری طرف ضرور دیوانہ ہے۔
26:28   موسیٰ نے کہا: وہی جو رب ہے مشرق و مغرب کا اور ان سب کا جو ان کے درمیان ہیں اگر تم کچھ عقل رکھتے ہو۔
26:29   فرعون نے کہا: اگر مانوگے تم کوئی معبود میرے سِوا تو (یاد رکھو) ڈال دُوں گا میں تمہیں قیدیوں کے ساتھ (سڑنے کے لیے)۔
26:30   موسیٰ نے کہا: کیا پھر بھی اگر لے آؤں میں تمہارے سامنے کوئی واضح چیز (معجزہ)!
26:31  فرعون کے کہا: اچھا پیش کرو وہ معجزہ، اگر ہو تم سچّے۔
26:32   سو پھینکا موسیٰ نے اپنا عصا تو یکا یک بن گیا وہ اژدہا سچ مچ کا۔
26:33   اور کھینچا اُنہوں نے اپنا ہاتھ (بغل سے) تو اچانک وہ چمک رہا تھا دیکھنے والوں کے سامنے۔
26:34   کہا فرعون نے سرداروں سے جو اس کے ارد گرد تھے کہ یقینا یہ ایک جادوگر ہے، بڑا ماہر۔
26:35   جو چاہتا ہے کہ نکال دے تمہیں تمہاری سرزمین سے اپنے جادو (کے زور) سے تو بتاؤ اب کیا مشورہ دیتے ہو تم؟
26:36   اُنہوں نے کہا: انتظار میں رکھو اس کو اور اس کے بھائی کو اور بھیج دو شہروں میں ہرکارے۔
26:37   جو لے آئیں گے تمہارے پاس ہر قسم کے بڑے بڑے ماہر جادو گر۔
26:38   پھر اکٹّھے کیے گئے جادُوگر ایک خاص دن، وقتِ مقّرر پر۔
26:39   اور لوگوں میں منادی کردی گئی کہ لوگو اکھٹے ہوجاؤ۔
26:40   تاکہ ہم ساتھ دیں جادُوگروں کا اگر رہیں وہ غالب۔
26:41   پھر جب آئے جادُوگر تو اُنہوں نے کہا فرعون سے کیا واقعی ہمیں کوئی بڑا انعام ملے گا، اگر رہے ہم غالب۔
26:42   فرعون نے کہا: ہاں اور یقینا تم اس وقت شامل ہوجاؤ گے مقربین میں۔
26:43   کہا ان سے موسیٰ نے کہ پھینکو جو تمہیں پھینکنا ہے۔
26:44   سو پھینکیں اُنہوں نے اپنی رسّیاں اور اپنی لاٹھیاں اور کہنے لگے: فرعون کے اقبال سے یقینا ہم ہی غالب رہیں گے۔
26:45   پھر پھینکا موسیٰ نے اپنا عصا تو یکایک وہ ہڑپ کرتا چلاجا رہا تھا اُن کے جھوٹے شعبدوں کو۔
26:46   چنانچہ گِر پڑے بے اختیار ہو کر جادُو گر سجدے میں۔
26:47   اور بول اُٹھے: ایمان لائے ہم ربُّ العالمین پر۔
26:48   جو رب ہے موسیٰ اور ہارون کا۔
26:49   فرعون نے کہا: کیا مان لی تم نے بات موسیٰ کی پہلے اس سے کہ اجازت دُوں میں تمہیں؟ یقینا یہی تمہارا وہ بڑا ہے جس نے سکھایا ہے تمہیں جادُو۔ اچّھا : تو عنقریب پتہ چل جائے گا تمہیں!۔ میں ضرور کٹواؤں گا تمہارے ہاتھ اور تمہارے پاؤں مخالف سَمتوں سے اور ضرور سولی پر چڑھادوں گا تم سب کو۔
26:50   اُنہوں نے کہا: نہیں کچھ پروا، بے شک ہم سب اپنے رب کے حضور لوٹنے والے ہیں۔
26:51   بے شک ہم توقّع رکھتے ہیں کہ بخش دے گا ہماری خاطر ہمارا مالک ہماری خطائیں اس بنا پر کہ سب سے پہلے ہم ہی ایمان لانے والے ہیں۔
26:52   اور وحی بھیجی ہم نے موسیٰ کی طرف کہ نکل پڑو راتوں رات لے کر میرے بندوں کو یقینا تمہارا پیچھا کیا جائے گا۔
26:53   پھر بھیجے فرعون نے شہروں میں ہر کارے۔
26:54   (اور کہلا بھیجا) دیکھو! یہ لوگ ہیں ایک حقیر سا ٹولہ۔
26:55   اور واقعہ یہ ہے کہ اُنہوں نے ہمیں سخت غصّہ دلایا ہے۔
26:56   اور یقینا ہم ایک بڑی جماعت ہیں ہمیں چوکنا رہنا چاہیے۔
26:57   اور اس طرح ہم نے نکال دیا اُنہیں باغوں سے اور چشموں سے۔
26:58   اور خزانوں اور بہترین قیام گاہوں سے۔
26:59   یہ تو ہوا اُن کے ساتھ۔ اور وارث بنادیا ہم نے اِن سب کا بنی اسرائیل کو۔
26:60   سو پیچھے چل پڑے وہ بنی اسرائیل کے صبح کے وقت۔
26:61   پھر جب آمنا سامنا ہُوا دونوں گروہوں کا تو کہنے لگے موسیٰ کے ساتھی یقینا ہم تو پکڑے گئے۔
26:62   موسی نے کہا: ہرگز نہیں، بے شک میرے ساتھ ہے میرا رب وہ ضرور میرے لیے راہ نکالے گا۔
26:63   سو وحی بھیجی ہم نے موسیٰ کی طرف کہ مارو اپنا عصا سمندر پر۔ تو وہ پھٹ گیا اور ہوگیا ہر ٹکڑا ایک بڑے پہاڑ کی مانند۔
26:64   اور قریب لے آئے ہم اسی جگہ دوسرے گروہ کو بھی۔
26:65   اور بچالیا ہم نے موسیٰ کو اور ان کو جو اس کے ساتھ تھے، سب کو۔
26:66   پھر غرق کردیا ہم نے دوسرے گروہ کو۔
26:67   بے شک اس واقعہ میں ایک نشانی ہے۔ مگر نہیں ہے اِن (اہلِ مکّہ) کی اکثریّت ایمان لانے والی۔
26:68   اور یقینا تیرا رب ہی ہے زبردست اور رحم فرمانے والا۔
26:69   اور سُناؤ اُنہیں قِصّہ ابراہیم کا۔
26:70   جب پُوچھا تھا اُنہوں نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے: کیا ہیں یہ جن کو تم پُوجتے ہو؟۔
26:71   وہ کہنے لگے کہ پوجتے ہیں ہم کچھ بُتّوں کو پھر لگے رہتے ہیں ہم اُنہی کی سیوا میں۔
26:72   ابراہیم نے پُوچھا: کیا یہ سُنتے ہیں تمہاری دُعا جب تم اُنہیں پُکارتے ہو۔
26:73   یا پہنچاتے ہیں تم کوفائدہ یا نقصان۔
26:74   انہوں نے کہا: نہیں بلکہ پایا ہے ہم نے اپنے آباؤ اجداد کو ایسا ہی کرتے ہُوئے۔
26:75   ابراہیم نے کہا: اچھا کیا تم نے کبھی سوچا کیا ہیں یہ جن کی تم پُوجا کرتے رہے ہو؟
26:76   (یعنی) تم اور تمہارے وہ باپ دادا جو پہلے ہو گزرے۔
26:77   کیونکہ یہ سب میرے تو دشمن ہیں۔ سوائے ربُّ العالمین کے۔
26:78   جس نے پیدا کیا ہے مجھے پھر وہی میری رہنمائی فرماتا ہے۔
26:79   اور وہی ہے جو مجھے کھلاتا ہے اور پلاتا ہے۔
26:80   اور جب میں بیمار ہوتا ہُوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے۔
26:81   اور وہی ہے جو مجھے موت دے گا اور پھر دوبارہ زندہ کرے گا۔
26:82   اور وہی ہے جس سے میں اُمید رکھتا ہوں کہ وہ بخش دے گا میری خطائیں روز جزا۔
26:83   اے میرے مالک! عطا فرما تو مجھے حکمت اور شامل فرما تو مجھے صالحین میں۔
26:84   اور باقی رکھ میرا ذکرِ خیر بعد والوں میں۔
26:85   اور شامل فرما تو مجھے نعمت بھری جنّت کے وارثوں میں۔
26:86   اور معاف کردے تو میرے باپ کو یقینا تھا وہ گمراہ لوگوں میں سے۔
26:87   اور نہ رُسوا کیجیو تو مجھے اس دن جب سب (زندہ کر کے) اُٹھائے جائیں گے۔
26:88   جس دن نہ فائدہ پہنچائے گا مال اور نہ بیٹے۔
26:89   صرف وہ (بچے گا) جو حاضر ہوگا اللہ کے حضور قلبِ سلیم لیے ہُوئے۔
26:90   اور قریب کردی جائے گی جنّت متقیوں کے لیے۔
26:91   اور کھول دی جائے گی جہنّم گمراہوں کے سامنے۔
26:92   اور کہا جائے گا ان سے کہاں ہیں وہ جنہیں تم پُوجتے تھے۔
26:93   اللہ کے سوا کیا وہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں؟ یا اپنا بھی بچاؤ کرسکتے ہیں؟
26:94   پھر اوندھے منہ ڈال دیے جائیں گے سب جہنّم میں وہ بھی اور سب گمراہ بھی۔
26:95   اور ابلیس کا لشکر بھی سارے کا سارا۔
26:96   کہیں گے جبکہ وہ وہاں باہم جھگڑرہے ہوں گے۔
26:97   ''اللہ کی قسم یقینا تھے ہم کھلی گمراہی میں مُبتلا۔
26:98   جب ہم برابر قرار دیتے تھے تمہیں ربُّ العالمین کے۔
26:99   اور نہیں گمراہ کیا تھا ہمیں مگر ان مجرموں نے۔
26:100   اب نہیں ہے ہمارا کوئی شفاعت کرنے والا۔
26:101   اور نہ کوئی جگری دوست۔
26:102   کاش! ہوتا ہمارے لیے پلٹنے کا ایک موقع تو ہوجاتے ہم مومن۔
26:103   بے شک اس (قصّۂ ابراہیم) میں ایک نشانی ہے۔ مگر نہیں ہیں ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے۔
26:104   اور حقیقت تیرا رب ہی ہے زبردست بھی اور رحم کرنے والا بھی۔
26:105   جھٹلایا قومِ نوح نے رسُولوں کو۔
26:106   جب کہا تھا ان سے اُن کے بھائی نوح نے کیا نہیں ڈرتے ہو تم؟
26:107   یقینا میں ہُوں تمہارے لیے رسُولِ امین۔
26:108   سو ڈرو اللہ سے اور میری اطاعت کرو۔
26:109   اور نہیں مانگتا ہوں میں تم سے اس کام پر کوئی اجر، نہیں ہے میرا اجر مگر ربُّ العالمین کے ذمّہ۔
26:110   سو ڈرو اللہ سے اور میری اطاعت کرو۔
26:111   وہ کہنے لگے، کیا ہم ایمان لے آئیں تم پر جبکہ پیروی کر رہے ہیں تمہاری رذیل ترین لوگ؟
26:112   نوح نے کہا: کیا جانوں میں کہ وہ کیا، کیا کرتے تھے؟
26:113   نہیں ہے اُن کا حساب مگر میرے رب کے ذمّہ کاش! تم کچھ شعور سے کام لیتے۔
26:114   اور نہیں ہوں میں دھتکارنے والا ایمان والوں کو۔
26:115   نہیں ہوں میں مگر واضح طور پر متنبہ کرنے والا۔
26:116   اُنہوں نے کہا اگر نہ باز آئے تم اے نوح! تو شامل ہوکر رہو گے تم سنگسار کیے ہُوئے لوگوں میں۔
26:117   نوح نے فریاد کی اے میرے مالک! واقعہ یہ ہے کہ میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا ہے۔
26:118   سو فیصلہ فرمادے تو میرے اور ان کے درمیان دوٹوک فیصلہ اور نجات دے مجھے اور ان کو بھی جو میرے ساتھ ہیں مومنوں میں سے۔
26:119   سو بچالیا ہم نے اُسے اور اُن کو جو اس کے ساتھ تھے ایک لدی ہوئی کشتی میں۔
26:120   پھر غرق کردیا ہم نے اس کے بعد باقی لوگوں کو۔
26:121   بے شک اس (قصّہ) میں ایک نشانی ہے۔ اور نہیں ہیں اِن میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے۔
26:122   اور یقینا تیرا رب ہی ہے زبردست بھی اور رحم فرمانے ولاا بھی۔
26:123   جھٹلایا عاد نے رسُولوں کو۔
26:124   جب کہا اُن سے اُن کے بھائی ہود نے کہ کیا نہیں ڈرتے ہو تم؟۔
26:125   بے شک میں ہُوں تمہارے لیے رسُولِ امین۔
26:126   سو ڈرو اللہ سے اور میری اطاعت کرو۔
26:127   اور نہیں مانگتا ہوں میں تم سے اس کام پر کوئی اجر، نہیں ہے میرا اجر مگر ربُّ العالمین کے ذمّہ۔
26:128   کیا بناتے ہو تم ہر اُونچے مقام پر ایک یادگار عمارت بے فائدہ۔
26:129   اور تعمیر کرتے ہو تم بڑی بڑی عمارتیں، گویا کہ تم ہمیشہ رہو گے۔
26:130   اور جب تم ہاتھ ڈالتے ہو ( کسی پر) تو ہاتھ ڈالتے ہو جبّار بن کر۔
26:131   سو ڈرو اللہ سے اور میری اطاعت کرو۔
26:132   اور ڈرو اس سے جس نے وہ کچھ دیا ہے تمہیں جو تم جانتے ہو۔
26:133   اس نے عطا فرمائے تمہیں جانور اور بیٹے۔
26:134   اور باغات اور چشمے۔
26:135   بے شک میں ڈرتا ہوں تمہارے بارے میں ایک بڑے دن کے عذاب سے۔
26:136   اُنہوں نے کہا: برابر ہے۔ ہمارے لیے نصیحت کرو تم ہمیں یا نہ کرو۔
26:137   نہیں ہیں یہ باتیں مگر عادت پہلے لوگوں کی۔
26:138   اور نہیں ہیں ہم عذاب میں مُبتلا ہونے والے۔
26:139   آخر کار جُھٹلادیا اُنہوں نے ہُود کو اور ہلاک کردیا ہم نے اُنہیں۔ بے شک اس میں ایک نشانی ہے۔ مگر نہیں ہیں اِن میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے۔
26:140   اور بے شک تیرا رب ہی زبردست بھی اور رحم کرنے والا بھی۔
26:141   جُھٹلایا ثمود نے رسولوں کو۔
26:142   جب کہا ان سے اُن کے بھائی صالح نے، کیا نہیں ڈرتے ہو تم۔
26:143   بے شک میں ہوں تمہارے لیے رسُولِ امین۔
26:144   سو ڈرو اللہ سے اور میری اطاعت کرو۔
26:145   اور نہیں مانگتا ہوں میں تم سے اس کام پر کوئی اجر، نہیں ہے میرا اجر مگر ربُّ العالمین کے ذمّہ۔
26:146   کیا رہنے دیا جائے گا تمہیں ان سب (نعمتوں) میں جو یہاں ہیں بے خوف و خطر۔
26:147   یعنی باغوں میں اور چشموں میں۔
26:148   اور کھیتوں میں اور نخلستانوں میں جن کے خوشے رس بھرے ہیں۔
26:149   اور تراشتے رہو گے یُونہی تم پہاڑوں میں گھر، فخر کے لیے۔
26:150   سو ڈور اللہ سے اور میری اطاعت کرو۔
26:151   اور نہ مانو حُکم اِن حد سے بڑھنے والوں کا۔
26:152   جو فساد مچاتے ہیں زمین میں اور کوئی اصلاح نہیں کرتے ہیں۔
26:153   وہ کہنے لگے اصل معاملہ یہ ہے کہ تم ایک سحرزدہ شخص ہو۔
26:154   حالانکہ نہیں ہو تم مگر ایک آدمی ہم جیسے۔ سو لاؤ کوئی نشانی اگر ہو تم سچّے۔
26:155   صالح نے کہا: یہ ہے ایک اُونٹنی، اس کے لیے ہے باری پینے کی اور تمہاری بھی باری ہے پینے کی (ایک ایک) دن مقّرر۔
26:156   اور مت چھونا تم اُسے بُرے ارادے سے، اگر ایسا کرو گے تو آ لے گا تم کو ایک ہولناک دن کا عذاب۔
26:157   مگر مار ڈالا اُنہوں نے اس کو اور آخر کار پچھتاتے رہ گئے۔
26:158   اور آلیا اُنہیں عذاب نے۔ یقینا اس میں ایک نشانی ہے۔ اور نہیں ہیں اِن میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے۔
26:159   اور بے شک تیرا رب ہی ہے زبردست بھی اور رحم والا بھی۔
26:160   جھٹلایا قومِ لوط نے رسُولوں کو۔
26:161   جب کہا اُن سے اُن کے بھائی لوط نے، کیا نہیں ڈرتے ہو تم؟۔
26:162   بے شک میں ہُوں تمہارے لیے رسُولِ امین۔
26:163   سو ڈرو اللہ سے اور میری اطاعت کرو۔
26:164   اور نہیں طلب کرتا میں تم سے اس کام پر کوئی اجر، نہیں ہی میرا اجر مگر ربُّ المالمین کے ذمّہ۔
26:165   اہلِ عالم میں تم ہی وہ ہو جو جاتے ہو مردوں کے پاس (قضائے شہوت کے لیے)۔
26:166   اور چھوڑ دیتے ہو اُسے جو پیدا کیا ہے تمہارے لیے تمہارے رب نے تمہاری بیویوں میں۔ حقیقت یہ ہے کہ تم تو وہ لوگ ہو جو حد سے گزر گئے ہو۔
26:167   اُنہوں نے کہا: اگر نہ باز آئے تم اے لوط! تو تم لازماً نکال دیئے جاؤ گے (بستی سے)۔
26:168   لوط نے کہا! بے شک میں تمہارے (اس) عمل سے سخت متنفر ہوں۔
26:169   اے میرے مالک! نجات دے مجھے اور میرے گھروالوں کو اس (بدکداری) سے جو یہ کرتے ہیں۔
26:170   سو نجات دی ہم نے اُسے اور اس کے گھروالوں کو سب کو۔
26:171   سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں تھی۔
26:172   پھر ہلاک کردیا ہم نے باقی لوگوں کو۔
26:173   اور برسائی ہم نے اُن پر ایک بارش سو بہت ہی بُری بارش تھی جو برسی ان تنبیہہ کیے جانے والوں پر۔
26:174   بے شک اس میں ایک نشانی ہے اور نہیں ہیں اِن میں اکثر لوگ ایمان لانے والے۔
26:175   اور بے شک تیرا رب ہی ہے زبردست بھی اور رحم والا بھی۔
26:176   جھٹلایا اصحابُ الایکہ نے رسُولوں کو۔
26:177   جب کہا اُن سے شعیب نے: کیا نہیں ڈرتے ہو تم؟۔
26:178   بے شک میں ہوں تمہارے لیے رسُولِ امین۔
26:179   سو ڈرو اللہ سے اور میری اطاعت کرو۔
26:180   اور نہیں طلب کرتا میں تم سے اس کام پر کوئی اجر۔ نہیں ہے میرا اجر مگر ربُّ العالمین کے ذمّہ۔
26:181   پُوری کیا کرو پیمائش اور نہ بنو (دوسروں کو) نقصان پہنچانے والے۔
26:182   اور تولو صحیح ترازو سے۔
26:183   اور نہ کمی کیا کرو دینے میں لوگوں کو ان کی چیزیں اور مت پھرا کرو زمین میں مفسد بن کر۔
26:184   اور ڈرو اس ذات سے جس نے پیدا کیا ہے تمہیں اور پہلی مخلوق کو۔
26:185   انہوں نے کہا: درحقیقت تم سحرزدہ آدمی ہو۔
26:186   اور نہیں ہو تم مگر ایک آدمی ہم جیسے اور یقینا ہم سمجھتے ہیں تم کو بالکل جُھوٹا۔
26:187   اچّھا تو گراؤ ہم پر کوئی ٹکڑا آسمان کا، اگر ہو تم سچّے۔
26:188   شعیب نے کہا: میرا رب بہتر جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو۔
26:189   سو جُھٹلایا اُنہوں نے اُسے آخر کار آگیا اُن پر سائبان والے دن کا عذاب۔ دراصل یہ تھا ایک بڑے ہولناک دن کا عذاب۔
26:190   بے شک اس میں ہے ایک نشانی۔ اور نہیں ہیں ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے۔
26:191   اور یقینا تیرا رب ہی ہے زبردست بھی اور رحم فرمانے والا بھی۔
26:192   اور یقینا یہ قرآن نازل کردہ ہے ربُّ العالمین ہی کا۔
26:193   اُترے ہیں اسے لے کر رُوح الامین۔
26:194   تمہارے قلب پر، تاکہ ہوجاؤ تم متنبہ کرنے والے۔
26:195   (یہ قرآن ہے) عربی زبان میں جو بالکل صاف او رواضح ہے۔
26:196   اور یقینا یہ قرآن موجود ہے پہلی اُمتوں کی کتابوں میں۔
26:197   کیا نہیں ہے ان (اہلِ مکّہ) کے لیے یہ کوئی دلیل کہ جانتے ہیں اِسے علماءِ بنی اسرائیل۔
26:198   اور اگر ہم نازل کردیتے اُسے کسی عجمی پر۔
26:199   اور وہ پڑھ کر سُناتا انہیں تو نہ ہوتے یہ اس پر ایمان لانے والے۔
26:200   اس طرح ڈال دیتے ہیں ہم اس (انکار اور تکذیب) کو دلوں میں مجرموں کے۔
26:201   یہ ایمان نہیں لائیں گے اس پر حتّٰی کہ (نہ) دیکھ لیں درد ناک عذاب۔
26:202   جو آن پڑتا ہے اِن پر اچانک اس طرح کہ اُنہیں پتہ بھی نہیں چلتا۔
26:203   پھر وہ کہتے ہیں کیا ہمیں مہلت مل سکتی ہے؟
26:204   تو کیا ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں یہ؟
26:205   کیا تم نے غور کیا کہ اگر ہم عیش کرنے دیں اِنہیں برسوں تک۔
26:206   پھر آجائے ان پر وہی چیز جس سے اُنہیں ڈرایا جارہا تھا۔
26:207   کچھ کام نہ آئے گا اُن کے وہ سامانِ عیش جو اُنہیں ملا تھا۔
26:208   اور نہیں ہلاک کیا ہم نے کسی بستی کو مگر آچکے تھے ان کے پاس خبردار کرنے والے۔
26:209   نصیحت کرنے کے لیے۔ اور نہیں ہیں ہم ظالم۔
26:210   اور نہیں لے کر اُترتے اسے شیطان۔
26:211   اور نہ زیب دیتا ہے ان کو (یہ کام) اور نہ یہ اُن کے بس کی بات ہے۔
26:212   بے شک وہ تو اس کی سُن گن سے بھی مغرول کیے جاچکے ہیںَ۔
26:213   سو (اے نبی) نہ پکارو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے خدا کو ورنہ ہوجاؤ گے تم عذاب پانے والوں میں۔
26:214   اور متنبہ کرو اپنے خاندان کے قریبی رشتہ داروں کو۔
26:215   اور تواضح سے پیش آؤ ان لوگوں کے ساتھ جو پیروی کریں تمہاری، ایمان لانے والوں میں سے۔
26:216   لیکن اگر نافرمانی کریں تمہاری تو کہہ دو بے شک میں بری الذّمّہ ہوں ان اعمال سے جو تم کر رہے ہو۔
26:217   اور بھروسہ کرو اس ذات پر جو زبردست بھی ہے اور رحم فرمانے والا بھی ہے۔
26:218   جو دیکھتا ہے تم کو جب تم کھڑے ہوتے ہو (نماز میں تنہا)۔
26:219   اور تمہاری نقل و حرکت کو بھی سجدہ کرنے والوں میں۔
26:220   بے شک وہی ہے ہر بات کا سُننے والا اور جاننے والا۔
26:221   کیا بتاؤں میں تمہیں کہ کس پر اُترا کرتے ہیں شیطان؟
26:222   اُترتے ہیں وہ ہر جھوٹ گھڑنے والے بدکار پر۔
26:223   جو (سُنی سُنائی بات) ڈال دیتے ہیں کانوں میں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں۔
26:224   اور رہے شعرا تو چلا کرتے ہیں اُن کے پیچھے بہکے ہوئے لوگ۔
26:225   کیا نہیں دیکھتے ہو تم کہ وہ ہر وادی میں بھٹکتے ہیں۔
26:226   اور بلاشُبہ وہ کہتے ہیں ایسی باتیں جو کرتے نہیں۔
26:227   مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک عمل اور ذکر کیا اللہ کا کثرت سے اور بدلہ لیا اُنہوں نے اس کے بعد کہ زیادتی کی گئی اُن پر اور عنقریب معلوم ہوجائے گا ان لوگوں کو جنہوں نے زیادتی کی کہ کس انجام سے وہ دو چار ہوتے ہیں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
27:1   طا۔ سین۔ یہ آیات ہیں قرآن کی اور ایسی کتاب کی جو اپنا مُدعا صاف صاف بیان کرتی ہے۔
27:2   ہدایت اور بشارت ہے ان مومنوں کے لیے۔
27:3   جو قائم کرتے ہیں نماز اور دیتے ہیں زکوٰۃ اور وہی ہیں جو آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں۔
27:4   بے شک وہ لوگ جو نہیں ایمان رکھتے آخرت پر خوشنما بنادیا ہے ہم نے اُن کے لیے ان کی کرتوتوں کو اسی لیے وہ بھٹکتے پھرتے ہیں۔
27:5   یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے ہے بدترین عذاب اور وہی ہوں گے آخرت میں سب سے زیادہ خسارہ میں رہنے والے۔
27:6   اور بے شک تم کو (اے نبی) دیا جارہا ہے یہ قرآن اس ہستی کی طرف سے جو حکیم و علیم ہے۔
27:7   یاد کرو جب کہا موسیٰ نے اپنے گھروالوں سے بے شک میں نے دیکھی ہے ایک آگ۔ عنقریب لاتا ہوں میں تمہارے پاس وہاں سے کوئی خبر یا لے کر آتا ہوں تمہارے لیے کوئی دہکتا ہُوا انگارہ تاکہ تم تاپ سکو۔
27:8   پھر جب آئے موسیٰ آگ کے پاس تو ندا آئی کہ بابرکت ہے وہ جو اس آگ میں ہے اور وہ جو اس کے ارد گرد ہیں اور پاک ہے اللہ، جو رب ہے سب جہانوں کا۔
27:9   اے موسیٰ! یہ میں ہوں اللہ زبردست اور حکمت والا۔
27:10   اور پھینکو اپنی لاٹھی! لیکن جب دیکھا موسیٰ نے اُسے کہ وہ حرکت کررہی ہے گویا کہ وہ سانپ ہے، بھاگے پیٹھ پھیر کر اور مُڑ کر بھی نہ دیکھا۔ (ارشاد ہوا) اے موسیٰ! نہ ڈرو، کیونکہ نہیں ڈرا کرتے میرے حضور، رسُول۔
27:11   ہاں (ڈرتا تو وہ ہے) جس نے گناہ کیا ہو۔ (لیکن وہ بھی اگر) پھر بدل لے (اپنے عمل کو) نیکی سے، بُرائی کے بعد تو یقینا ہوں میں معاف فرمانے والا اور رحم کرنے والا۔
27:12   اور ڈالو اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں، نکلے گا وہ چمکتا ہُوا بغیر کسی تکلیف کے، یہ (دو معجزے) ہیں ان نو معجزوں میں سے (جو دیئے گئے ہیں) فرعون اور اس کی قوم کے لیے۔ یقینا وہ ہیں بدکار لوگ۔
27:13   پھر جب آئے اُن کے پاس معجزے ہمارے، آنکھیں کھول دینے والے۔ تو کہنے لگے یہ تو کُھلا جادُو ہے
27:14   اور انکار کیا اُنہوں نے اُن معجزات کا۔ حالانکہ یقین کر چُکے تھے ان کا اپنے دلوں میں - ظلم اور غرور کی بنا پر۔ سو دیکھ لو کیا ہُوا انجام فساد مچانے والوں کا۔
27:15   اور یقینا عطا کیا تھا ہم نے داؤد اور سلیمان کو غیز معمولی علم اور کہا اُنہوں نے شکر اللہ کا جس نے فضلیت دی ہم دونوں کو اپنے بہت سے مومن بندوں پر۔
27:16   اور وارث بنے سلیمان داؤد کے اور کہا سلمان نے اے لوگو! سکھائی گئی ہیں ہمیں پرندوں کی بولیاں اور عطا کی گئی ہیں ہمیں ہر طرح کی چیزیں۔ بے شک یہی ہے (اللہ کا) نمایاں فضل۔
27:17   (اور ایک مرتبہ) جمع کیے گئے سلمان کے جائزہ کے لیے اس کے تمام لشکر جو مشتمل تھے جنوں، انسانوں اور پرندوں پر پھر اُن کی نظم و ضبط کے ساتھ صف بندی کی گئی۔
27:18   (اور چل پڑے) حتّٰی کہ جب پہنچے وہ چیونٹیوں کی وادی میں تو کہا ایک چیونٹی نے، اے چیونٹیو! گُھس جاؤ اپنے بِلوں میں، کہیں ایسا نہ ہو کہ کچل ڈالیں تمہیں سلیمان اور اُن کا لشکر جبکہ اُنہیں خبر بھی نہ ہو۔
27:19   تو سلیمان مسکراتے ہوئے ہنس پڑے اس کی بات پر اور کہنے لگے اے میرے مالک! مجھے توفیق عطا فرما کہ میں شکر ادا کرتا رہوں تیرے ان احسانات کا جو تُونے کیے ہیں مجھ پر اور میرے والدین پر اور یہ کہ میں کرتا رہوں ایسے نیک عمل جو تجھے پسند ہوں اور داخل فرما تو مجھے اپنی رحمت سے اپنے صالح بندوں میں۔
27:20   اور جائزہ لیا سلیمان نے پرندوں کی فوج کا اور فرمایا: کیا بات ہے؟ نہیں دیکھ رہا ہُوں میں ہُد ہُد کو کیا وہ کہیں غائب ہوگیا ہے؟۔
27:21   میں ضرور سزا دُوں گا اسے سخت ترین سزا یا اُسے ذبح کردونگا یا اُسے پیش کرنی ہوگی میرے سامنے کوئی معقول وجہ۔
27:22   پھر تھوڑی ہی دیر کے بعد وہ حاضر ہُوا اور کہنے لگا کہ میں نے حاصل کی ہیں وہ (معلومات) جو آپ کے علم میں نہیں ہیں اور لایا ہُوں میں آپ کے پاس سبا سے ایک یقینی اطلاع۔
27:23   میں نے دیکھا ہے ایک عورت کو جو اُن کی حکمران ہے اور جسے بخشا گیا ہر طرح کا سامان اور اس کا ہے ایک تخت بہت بڑا۔
27:24   اور دیکھا ہے میں نے اُس کو اور اُس کی قوم کو کہ وہ سجدہ کرتے ہیں سُورج کو اللہ کی بجائے اور خوشنما بنا دیے ہیں اُن کے لیے شیطان نے اُن کے اعمال اور اس طرح روک دیا ہے اُنہیں سیدھے راستے سے لہٰذا اب وہ راہ نہیں پاتے۔
27:25   کہ کیوں نہیں کرتے سجدہ اس اللہ کو جو نکالتا ہے پوشیدہ چیزیں آسمانوں کی اور زمین کی اور جانتا ہے وہ باتیں جو تم چُھپاتے ہو اور وہ بھی جو تم ظاہر کرتے ہو۔
27:26   وہ اللہ کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اُس کے جو رب ہے عرشِ عظیم کا۔
27:27   سلیمان نے کہا اب ہم دیکھیں گے کیا تونے سچ کہا ہے یا ہے تو جھوٹ بولنے والوں میں سے؟
27:28   لے جا میرا یہ خط اور ڈال دینا اسے ان لوگوں کی طرف پھر واپس آجانا اُن کے پاس سے اور دیکھنا وہ کیا جواب دیتے ہیں؟
27:29   ملکہ بولی اے اہلِ دربار! صُورتِ حال یہ ہے کہ بھیجا گیا ہے مجھے ایک نہایت اہم خط ۔
27:30   وہ خط سلیمان کی طرف سے ہے اور اس طرح شروع ہوتا ہے اللہ کے نام سے جو رحمٰن ہے اور رحیم ہے۔
27:31   کہ نہ سرکشی کرو تم میرے مقابلہ میں اور حاضر ہوجاؤ مرے پاس ''مسلم'' یعنی فرمانبردار بن کر۔
27:32   ملکہ نے کہا اہلِ دربار! مشورہ دو مجھے میرے اس معاملہ میں، نہیں طے کرتی ہوں میں کوئی معاملہ جب تک کہ نہ موجود ہو تم میرے پاس۔
27:33   وہ کہنے لگے کہ ہم طاقتور اور سخت جنگجو ہیں۔ لیکن اختیار آپ کے ہاتھ میں ہے سو آپ خود دیکھ لیں کہ آپ کو کیا فیصلہ کرنا ہے؟
27:34   ملکہ کہنے لگی بلاشُبہ بادشاہ جب داخل ہوتے ہیں کسی بستی میں تو اُجاڑ دیتے ہیں اسے اور کردیتے ہیں وہاں کے عزت داروں کو ذلیل اور ایسا ہی یہ بھی کریں گے۔
27:35   اور میں بھیج رہی ہُوں اُن کی طرف ایک ہدیہ پھر دیکھتی ہُوں کیا جواب لے کر پلٹتے ہیں سفیر۔
27:36   پھر جب آیا وہ (ملکہ کا سفیر) سلیمان کے پاس تو اُنہوں نے کہا کیا تم مدد کرنا چاہتے ہو میری مال سے؟ سو تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ جو کچھ دے رکھا ہے مجھے اللہ نے وہ کہیں بہتر ہے اس سے جو اس نے تمہیں دیا ہے مجھے اس کی ضرورت نہیں بلکہ تمہی کو تمہارا یہ ہدیہ مبارک ہو۔
27:37   واپس جاؤ اُن کی طرف (جنہوں نے تمہیں بھیجا ہے) ہم لے کر آئیں گے اُن پر ایسے لشکر کہ نہ مقابلہ کرسکیں وہ اُن کا اور البتہ ضرور نکال دیں گے ہم ان کو وہاں سے ذلیل کر کے اور وہ خوار ہوکر رہ جائیں گے۔
27:38   سلیمان نے کہا: اے اہلِ دربار! کون تم میں سے لاسکتا ہے میرے پاس اس کا تخت اس سے پہلے کہ وہ حاضر ہوں میرے حضورِ مطیع فرمان ہوکر۔
27:39   عرض کیا ایک قوی ہیکل جن نے میں حاضر کردوں گا آپ کے پاس وہ تخت اس سے پہلے کہ آپ اُٹھیں اپنی جگہ سے اور یقینا میں اس کی طاقت رکھتا ہوں اور امانتدار بھی ہُوں۔
27:40   کہا اس شخص نے جس کے پاس تھا کتاب کا علم کہ میں لے آتا ہوں وہ تخت آپ کے پاس اس سے پہلے کہ جھپکے آپ کی پلک۔ چنانچہ جب دیکھا سلیمان نے اس تخت کو رکھا ہوا اپنے پاس تو پُکار اُٹھے یہ فضل ہے میرے رب کا۔ یہ اس لیے ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری کرتا ہوں اور جو کوئی شکر کرتا ہے تو درحقیقت وہ شکر کرتا ہے اپنے ہی فائدے کے لیے اور جو کوئی کفر کرتا ہے تو میرا رب بے نیاز اور بہت کریم ہے۔
27:41   سلیمان نے فرمایا: کہ ناقابِل شناخت بنادو اس کے لیے اس کا تخت ہم دیکھیں گے کہ کیا وہ صحیح بات تک پہنچتی ہے یا ہے ان لوگوں میں سے جو راہِ راست نہیں پاتے؟۔
27:42   پھر جب وہ حاضر ہوئی تو پُوچھا گیا کیا ایسا ہی ہے تمہارا تخت؟ کہنے لگی: یہ تو گویا وہی ہے اور جان گئے تھے ہم تو (ساری بات) اس سے پہلے ہی اور ہوگئے تھے ہم مسلم یعنی مطیعِ فرمان۔
27:43   اور روک رکھا تھا اُسے (مسلمان ہونے سے) ان معبودوں نے جن کو وہ پُوجتی تھی اللہ کے سِوا۔ صُورتِ حال یہ ہے کہ وہ تھی ایک کافر قوم میں سے۔
27:44   کہا گیا اس سے کہ داخل ہوجاؤ محل میں سو جب دیکھا اُس نے اس (کے فرش) کو تو سمجھی وہ اُسے گہرا پانی اور کھول دیں اپنی دونوں پنڈلیاں، سلمیان نے فرمایا: یہ ایک محل ہے جڑے ہُوئے ہیں اس میں شیشے۔ وہ پُکار اُٹھی اے میرے مالک! بے شک میں ظلم کرتی رہی ہوں اپنی جان پر اور میں سر تسلیم خم کرتی ہوں، سلیمان کے ساتھ اللہ ربُّ العالمین کے حضور۔
27:45   اور یقینا بھیجا ہم نے رسُول بناکر ثمود کی طرف اُن کے بھائی صالح کو (اس حکم کے ساتھ) کہ بندگی کرو اللہ کی، تو یکایک وہ دو فریق بن گئے اور باہم جھگڑنے لگے۔
27:46   صالح نے کہا: اے میرے قوم! کیوں جلدی مچاتے ہو تم برائی کے لیے بھلائی سے پہلے؟ کیوں نہیں تم مغفرت طلب کرتے اللہ سے؟ شاید کہ تم پر رحم کیا جائے۔
27:47   کہنے لگے: منحوس قدم پایا ہے ہم نے تمہیں اور اُن کو جو تمہارے ساتھ ہیں۔ صالح نے کہا تمہاری بدقسمتی تو اللہ کے ہاں ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ تم ایسے لوگ ہو جو عذاب میں مُبتلا ہوگے۔
27:48   اور تھے اس شہر میں نوجتھے دار جو فساد مچاتے رہتے تھے ملک میں اور اصلاح کرنا نہیں چاہتے تھے۔
27:49   انہوں نے کہا: قسم کھاؤ باہم اللہ کی کہ ہم شبخون ماریں گے صالح اور اس کے گھروالوں پر پھر ہم کہہ دیں گے اس کے ولی سے ہم موجود نہ تھے، اس کے خاندان کی ہلاکت کے موقع پر اور ہم بالکل سچ کہتے ہیں۔
27:50   اور چلے وہ ایک چال اور پھر چلے ہم بھی ایک چال جس کی اُنہیں خبر ہی نہ ہُوئی۔
27:51   سو دیکھ لو کیا ہُوا انجام اُن کی چال کا، یہ کہ ہم نے تباہ کر کے رکھ دیا اُن کو اور اُن کی ساری قوم کو۔
27:52   سو یہ رہے اُن کے گھر جو ویران پڑے ہیں اس ظلم کے نتیجہ میں جو وہ کیا کرتے تھے۔ بے شک اس میں ایک نشانِ عبرت ہے ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔
27:53   اور بچالیا ہم نے ان لوگوں کو جو ایمان لائے تھے اور اللہ سے ڈرتے رہتے تھے۔
27:54   اور لوط کو (یاد کرو) جب اس نے کہا اپنی قوم سے یہ کیا ہوگیا ہے تمہیں کہ کرتے ہو بے حیائی کے کام ایک دوسرے کو دکھاتے ہُوئے؟
27:55   کیا تم آتے ہو مردوں کے پاس شہوت رانی کے لیے بجائے عورتوں کے۔ حقیقت یہ ہے کہ تم ایسے لوگ ہو جو سخت جہالت کا کام کرتے ہو۔
27:56   سو نہ تھا جواب اس کی قوم کا مگر یہ کہ کہنے لگے نکال دو آلِ لوط کو اپنی بستی سے کیونکہ یہ ایسے لوگ ہیں جو پاکباز رہنا چاہتے ہیں۔
27:57   سو بچا لیا ہم نے اُسے اور اُس کے گھروالوں کو سوائے اس کی بیوی کے، طے کر رکھا تھا ہم نے اس کے لیے کہ (ہوگی) وہ پیچھے رہ جانے والوں میں۔
27:58   اور برسائی ہم نے اُن پر ایک بارش سو بہت ہی بُری ثابت ہُوئی بارش ان لوگوں کے لیے جنہیں متنبہ کیا جاچُکا تھا۔
27:59   کہو! "الحمدللہ"۔ اور سلام ہو اللہ کے ان بندوں پر جنہیں اس نے برگزیدہ بنایا (ان سے پوچھو!) کیا اللہ بہتر ہے یا وہ (معبود) جنہیں یہ لوگ شریک ٹھہراتے ہیں اس کا؟۔
27:60   بھلا وہ کون ہے جس نے پیدا کیا آسمانوں کو اور زمین کو اور برسایا تمہارے لیے آسمان سےپانی؟ (وہ ہم ہیں) پھر اُگائے ہم ہی نے اس کے ذریعہ سے باغات، رونق والے، نہ تھا تمہارے بس میں کہ اُگاسکتے تم اُن میں درخت، کیا کوئی (اور) معبود بھی ہے اللہ کے ساتھ (شریک ان کاموں میں)؟ نہیں بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو سیدھی راہ سے ہٹ کر چلے جارہے ہیں۔
27:61   بھلا کون ہے وہ جس نے بنایا زمین کو جائے قرار اور رواں کیے اس کے اندر دریا اور بنائے اس کے لیے بوجھل پہاڑ اور حائل کردیا پانی کے دو ذخیروں کے درمیان پردہ؟ کیا کوئی (اور) معبود بھی ہے اللہ کے ساتھ (شریک ان کاموں)؟ نہیں بلکہ ان کی اکثریت نادان ہے۔
27:62   بھلا وہ کون ہے جو دُعا سُنتا ہے بے قرار کی جب وہ اُسے پُکارے اور رفع کرتا ہے اس کی تکلیف اور بناتا ہے تمہیں زمین کا خلیفہ؟ کیا کوئی (اور) معبود بھی ہے اللہ کے ساتھ (شریک ان کاموں میں)؟ تم لوگ کم ہی سوچتے سمجھتے ہو۔
27:63   بھلا وہ کون ہے جو راستہ دکھاتا ہے تمہیں برو بحر کی تاریکیوں میں؟ اور کون ہے جو بھیجتا ہے ہواؤں کو خوشخبری دے کر آگے آگے اپنی رحمت کے؟ کیا کوئی (اور) معبود ہے ساتھ اللہ کے (شریک ان کاموں میں)؟ بہت بلند ہے اللہ اس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔
27:64   بھلا وہ کون ہے جو ابتدا کرتا ہے خلق کی پھر اس کا اعادہ کرتا ہے؟ اور کون ہے جو رزق دیتا ہے تم کو آسمان سے اور زمین سے؟ کیا کوئی (اور) معبود ہے اللہ کے ساتھ (شریک ان کاموں میں)؟ کہو! لاؤ تم اپنی دلیل، اگر ہو تم سچّے۔
27:65   ان سے کہو، نہیں جانتا جو بھی ہے آسمانوں میں اور زمین میں، غیب کو سوائے اللہ کے اور نہیں جانتے وہ تو یہ بھی کہ کب دوبارہ اُٹھائے جائیں گے وہ۔
27:66   بلکہ گم ہوگیا ہے اُن کا علم ہی آخرت کے معاملہ میں۔ نہیں بلکہ وہ تو شک میں مُبتلا ہیں اس کے بارے میں۔ نہیں بلکہ وہ اُس سے اندھے بنے ہُوئے ہیں۔
27:67   اور کہتے ہیں یہ لوگ جو منکر ہیں کیا جب ہوجائیں گے ہم مٹی اور ہمارے باپ دادا بھی تو کیا واقعی ہمیں نکالا جائے گا (قبروں سے)؟۔
27:68   بلاشُبہ دھمکی دی گئی تھی ایسی ہی ہمیں بھی اور ہمارے آباؤ اجداد کو بھی اس سے پہلے (لیکن) نہیں ہیں یہ باتیں مگر افسانے پہلے لوگوں کے۔
27:69   کہو! چلو پھرو زمین میں اور دیکھو کیا ہُوا انجام مجرموں کا؟۔
27:70   اور (اے نبی) نہ رنج کرو ان (کے حال) پر اور نہ دل تنگ ہو ان چالوں سے جو یہ چل رہے ہیں۔
27:71   اور کہتے ہیں یہ لوگ کہ کب پُوری ہوگی یہ دھمکی، اگر ہو تم سچّے۔
27:72   کہو! بہت ممکن ہے کہ لگا ہُوا ہو پیچھے ہی تمہارے کچھ حصّہ اس (عذاب) کا جس کے لیے تم جلدی مچارہے ہو۔
27:73   اور بے شک تیرا رب بڑا فضل فرمانے والا ہے لوگوں پر لیکن اُن میں سے اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔
27:74   اور بے شک تیرا رب خُوب جانتا ہے اس کو جو چُھپائے ہُوئے ہیں اُن کے سینے اور اُسے بھی جو وہ ظاہر کرتے ہیں۔
27:75   اور نہیں ہے کوئی پوشیدہ چیز آسمان میں اور زمین میں مگر وہ درج ہے ایک واضح کتاب میں۔
27:76   بلاشُبہ یہ قرآن بیان کرتا ہے، بنی اسرائیل کے سامنے ان باتوں میں سے اکثر (کی حقیقت) جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔
27:77   اور واقعہ یہ ہے کہ یہ (قرآن) بڑی ہدایت اور رحمت ہے ایمان والوں کے لیے۔
27:78   بلاشُبہ تیرا رب فیصلہ فرمائے گا ان لوگوں کے درمیان اپنے حکم سے اور وہی ہے زبردست اور سب کچھ جاننے والا۔
27:79   سو (اے نبی) بھروسہ کرو تم اللہ پر، بے شک تم صریح حق پر ہو۔
27:80   بے شک تم نہیں سُنا سکتے مُردوں کو اور نہ تم سُنا سکتے ہو بہروں کو، اپنی پکار جبکہ وہ بھاگے جارہے ہوں یٹھ پھیر کر۔
27:81   اور نہ تم راہ دکھاسکتے ہو اندھوں کو ان کی گمراہی سے نکال کر۔ نہیں سُنا سکتے تم مگر انہی لوگوں کو جو ایمان لاتے ہیں ہماری آیات پر اور پھر وہ فرمانبردار بن جاتے ہیں۔
27:82   اور جب آ پہنچے گا ہماری بات پُورا ہونے کا وقت اُن پر تو نکالیں گے ہم اُن کے لیے ایک جانور زمین سے جو باتیں کرے گا ان سے اس لیے کہ لوگ ہماری آیات کا یقین نہیں کرتے تھے۔
27:83   اور جس دن گھیر گھار کر لائیں گے ہم ہر اُمّت میں سے ایک گروہ ان کا جو جھٹلایا کرتا تھا ہماری آیات کو پھر ان کی درجہ بندی کی جائے گی۔
27:84   یہاں تک کہ جب آجائیں گے سب تو پُوچھے گا اُن کا رب: کیا تم نے جھٹلایا تھا میری آیات کو؟ حالانکہ نہ احاطہ کیا تھا تم نے اُن کا علمی لحاظ سے یہ نہیں تو پھر اور کیا کرتے رہے تم؟۔
27:85   اور پُوری ہوجائے گی ہماری بات اُن پر اُس ظلم کے سبب جو وہ کرتے رہے سو اس وقت وہ کوئی بات نہ بناکسیں گے۔
27:86   کیا نہیں دیکھتے یہ لوگ کہ ہم نے ہی بنایا ہے رات کو تاکہ سکون حاسل کریں یہ اس میں اور دن کو روشن کیا۔ بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔
27:87   اور جس دن پھونکا جائے گا صُور تو ہول کھاجائیں گے، سب جو ہیں آسمانوں میں، اور جو ہیں زمین میں۔ سوائے ان کے جن کو چاہے اللہ اور سب حاضر ہوں گے اس کے حضور، عاجزی کے ساتھ۔
27:88   اور دیکھو گے تم پہاڑوں کو تو ایسا گمان ہوگا تمہیں کہ وہ جمے ہُوئے ہیں حالانکہ وہ چل رہے ہوں گے جیسے بادل چلتے ہیں، یہ کرشمہ ہے اس اللہ کا جس نے حکمت کے ساتھ استوار کیا ہر چیز کو۔ بے شک وہ باخبر ہے ہر اس بات سے جو تم کرتے ہو۔
27:89   جو لے کر آئے گا بھلائی تو اُسے ملے گا (صلہ) بہتر اُس سے اور یہ لوگ اس دن کی گبھراہٹ سے محفوظ ہوں گے۔
27:90   اور جو لیے ہُوئے آئے گا بُرائی (شرک) تو وہ اندھے منہ ڈالے جائیں گے آگ میں۔ (کہاجائے گا) نہیں بدلہ مل رہا ہے تم کو مگر ویسا ہی جیسے عمل تم کرتے رہے۔
27:91   اصل بات یہ ہے کہ بس حُکم دیا گیا ہے مجھے تو کہ عبادت کروں میں اس شہر (مکّہ) کے رب کی جس نے محترم بنادیا ہے اُسے اور جو مالک ہے ہر چیز کا۔ اور یہ بھی حکم دیا گیا ہے مجھے کہ بن کر رہوں میں اطاعت شعار۔
27:92   اور یہ کہ میں پڑھ کر سُناؤں قرآن پس جو ہدایت اختیار کرے گا سو وہ تو ہدایت اختیار کرے گا اپنے ہی فائدہ کے لیے اور جو گمراہ ہوگا تو کہہ دو! میں تو بس ہُوں ان لوگوں میں سے جن کا کام خبردار کرنا ہے۔
27:93   اور کہو! تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، وہ عنقریب دکھائے گا تمہیں اپنی نشانیاں پھر تم اُنہیں پہچان بھی لوگے۔ اور نہیں ہے تمہارا رب بے خبر ان اعمال سے جو تم کرتے ہو۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
28:1   طا۔ سین۔ میم۔
28:2   یہ آیات ہیں ایسی کتاب کی جو اپنا مُدعا صاف صاف بیان کرتی ہے۔
28:3   سُناتے ہیں ہم تمہیں کچھ حالات موسیٰ اور فرعون کے بالکل ٹھیک ٹھیک، ایسے لوگوں کے فائدے کے لیے جو ایمان لائیں۔
28:4   واقعہ یہ ہے کہ فرعون نے سرکشی کی زمین میں اور تقسیم کردیا تھا اس کے باشندوں کو گروہوں میں ذلیل کرتا تھا ایک گروہ کو ان میں سے، قتل کرتا تھا ان کے بیٹوں کو اور زندہ رہنے دیتا تھا ان کی عورتوں کو بے شک وہ تھا مفسد لوگوں میں سے۔
28:5   اور ہمارا ارادہ تھا کہ احسان کریں ہم اُن پر جو ذلیل کرکے رکھے گئے تھے زمین میں اور بنائیں اُنہیں پیشوا اور بنائیں انہی کو وارث (سلطنت کا)۔
28:6   اور اقتدار بخشیں اُن کو زمین میں اور دکھلائیں فرعون اور ہامان اور ان کے لشکروں کو ان کے ہاتھوں وہی کچھ جس سے وہ ڈرتے تھے۔
28:7   چنانچہ وحی بھیجی ہم نے موسی کی ماں کو کہ دُودھ پلاتی رہ اسے پھر جب خطرہ ہو تجھے اس کی جان کا تو ڈال دینا اُسے دریا میں اور نہ خوف کھانا اور نہ غم کھانا، یقینا ہم واپس لے آئیں گے اُسے تیرے پاس، اور بنائیں گے اُسے رسُول۔
28:8   آخر کار اُٹھالیا اُسے فرعون کے گھروالوں نے تاکہ ہو وہ ان کے لیے دشمن اور باعثِ رنج۔ بے شک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر تھے غلط کار (اپنی تدبیر میں)۔
28:9   اور کہا فرعون کی بیوی نے آنکھوں کی ٹھڈک ہے یہ، میرے لیے اور تیرے لیے، اسے قتل نہ کرنا، بہت ممکن ہے کہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا بنالیں ہم اسے بیٹا اور وہ (یہ کہتے وقت انجام سے) بے خبر تھے۔
28:10   اور ہوگیا دل موسیٰ کی ماں کا بے قرار، اس قدر کہ قریب تھا کہ وہ ظاہر کردے اس راز کو، اگر نہ مضبوط کردیتے ہم اس کے دل کو تاکہ وہ (ہمارے وعدہ پر) ایمان لے آئے۔
28:11   اور کہا اس نے موسیٰ کی بہن سے کہ پہچھے پہچھے چلتی جا اس کے سو وہ دیکھتی رہی اُسے ایک طرف ہو کر اس طرح کہ اُنہیں خبر تک نہ ہُوئی۔
28:12   اور حرام کردیے تھے ہم نے موسیٰ پر دُدوھ پلانے والیوں کے دُودھ پہلے ہی، یہ حال دیکھ کر کہا موسیٰ کی بہن نے: کیا میں بتاؤں تمہیں ایسا گھرانہ جو اس کی پرورش کرسکے تمہارے لیے اور وہ ہوں اس کے خیر خواہ بھی۔
28:13   اس طرح لوٹادیا ہم نے اُسے اُس کی ماں کے پاس تاکہ ٹھنڈی ہوں اُس کی آنکھیں اور غمگین نہ ہو اور تاکہ جان لے کہ بلاشُبہ اللہ کا وعدہ سچّا ہے لیکن اکثر لوگ (یہ بات) نہیں جانتے۔
28:14   اور جب پہنچے موسیٰ اپنی بھر پُور جوانی کو اور ان کا نشوونما مکمل ہوگیا تو عطا کی ہم نے اُسے حکمت اور علم اور ایسی ہی جزا دیتے ہیں ہم اعلیٰ اور معیاری کام کرنے والوں کو۔
28:15   اور داخل ہوئے موسیٰ شہر میں ایسے وقت جب کہ غافل تھے شہر والے تو دیکھا اُنہون نے وہاں دو اسخاص کو جو آپس میں لڑ رہے تھے، یہ (ایک) اُن کی اپنی قوم کا تھا اور یہ (دوسرا) اس کے دُشمنوں میں سے تھا۔ سو مدد طلب کی اُس نے جو اس کی قوم کا تھا اس کے مقابلہ میں جو اس کا دشمن تھا تو گھونسا مارا اُسے موسیٰ نے اور اس کاکام تمام کردیا، موسیٰ بول اُٹھے کہ یہ شیطانی کام ہے۔ بے شک ہے شیطان کُھلا دشمن او صریح گمراہ کرنے والا۔
28:16   عرض کیا: اے میرے رب!بے شک میں نے ظلم کرڈالا ہے اپنے آپ پر سو تو مجھے معاف فرمادے چنانچہ اللہ نے معاف کردیا اُسے، درحقیقت وہی ہے معاف کرنے والا، رحم فرمانے والا۔
28:17   عرض کیا: اے میرے رب! یہ جو احسان کیا ہے تُونے مجھ پر لہٰذا میں ہرگز نہ بنوں گا مدد گار مُجرموں کا۔
28:18   پھر صُبح سویرے آئے وہ شہر میں ڈرتے ہُوئے اور خطرہ بھانپتے ہُوئے تو دیکھا کہ وہی شخص جس نے مدد کے لیے پُکارا تھا کل، آواز دے رہا ہے اُنہیں۔ کہا اس سے موسیٰ نے یقینا تو بڑا ہی گمراہ ہے۔
28:19   پھر جب ارادہ کیا موسیٰ نے کہ پکڑیں اس کو جو دُشمن تھا دونوں کا تو وہ پُکار اُتھا: اے موسیٰ کیا تم چاہتے ہو کہ قتل کر دو مجھے جیسے تم نے قتل کردیا تھا ایک انسان کو کل؟ نہیں چاہتے ہو تم مگر یہ کہ بن کر رہو جبّار اس سرزمین میں اور نہیں چاہتے تم کہ ہو اصلاح کرنے والوں میں سے۔
28:20   اور آیا ایک شخص شہر کے پرلے سِرے سے دوڑتا ہُوا بولا: اے موسیٰ۔ یقینا سردارانِ قوم سازش کر رہے ہیں تمہارے بارے میں تاکہ تمہیں قتل کردیں سو نکل جاؤ (یہاں سے)، یقین رکھو میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔
28:21   سو نکل کھڑے ہُوئے موسیٰ وہاں سے ڈرتے ڈرتے ٹوہ لیتے ہُوئے۔ دُعا مانگی اے میرے مالک! بچالے تو مجھے ظالم لوگوں سے۔
28:22   اور جب رخ کیا موسیٰ نے مدین کا تو دل میں کہا: اُمید ہے کہ میرا رب مجھے ڈال دے گا سیدھے راستے پر۔
28:23   اور جب پہنچے مدین کے کنویں پر تو پایا وہاں لوگوں کی ایک جماعت کو کہ پانی پلارہے تھے (اپنے جانوروں کو) اور دیکھا موسیٰ نے اُن سے الگ ایک طرف دوعورتوں کو جو اپنی بکریوں کو روکے کھڑی تھیں، پُوچھا تمہیں کیا پریشانی ہے؟ اُنہوں نے کہا: ہم نہیں پلاسکتیں پانی (اپنے جانوروں کو) جب تک کہ نہ نکال لے جائیں اپنے جانوروں کو چرواہے اور ہمارے والد، بہت بُوڑھے ہیں۔
28:24   سو پانی پلادیا موسیٰ نے ان دونوں کے جانوروں کو پھر پیچھے جابیٹھے سایے میں اور دُعا کی اے میرے رب! بلاشُبہ جو کچھ تو نازل فرمائے میرے لیے از قسم خیر (میں اس کا) متحاج ہوں۔
28:25   پھر آئی اس کے پاس دونوں میں سے ایک چلتی ہُوئی شرماتی لجاتی اور کہنے لگی: بات یہ ہے کہ میرے والد تم کو بُلارہے ہیں تاکہ دیں تمہیں اجر اس کا جو پانی پلایا تھا تم نے ہمارے جانوروں کو، پھر جب آئے اُن کے پاس موسیٰ اور بیان کیا اُن کے سامنے سارا واقعہ تو اُنہوں نے کہا: نہ ڈرو، بچ نکلے ہو تم ظالم لوگوں سے۔
28:26   کہا: اُن میں سے ایک نے ابا جان! ملازم رکھ لیجیے اسے اس لیے کہ بہترین ملازم وہی ہوسکتا ہے جو ظاقتور اور امانتدار ہو۔
28:27   اُنہوں نے کہا میں چاہتا ہوں کہ نکاح کردُوں تمہارا اپنی ان دو بیٹیوں سے سے ایک کے ساتھ اس شرط پر کہ ملازمت کرو تم میری آٹھ سال۔ پھر اگر تم پورے کردو دس سال تو یہ تم پر موقوف ہے، اور نہیں چاہتا میں کہ تکلیف میں ڈالوں تمہیں۔ ضرور پاؤ گے تم مجھے انشاء اللہ نیک لوگوں میں سے۔
28:28   کہا موسیٰ نے یہ بات طے پاگئی میریے اور آپ کے درمیان، دونوں مدّتوں میں سے جو بھی پُوری کرلوں میں تو نہ ہو کوئی زیادتی مجھ پر اور اللہ اس بات پر جو ہم کہہ رہے ہیں نگہبان ہے۔
28:29   غرض جب پُوری کرلی موسیٰ نے مُدّت اور لے کر چلے اپنے گھروالوں کو تو دیکھی اُنہوں نے طور کی جانب آگ تو کہا اپنے گھروالوں سے ذرا ٹھہرو میں نے دیکھی ہے آگ، شاید کہ لے آؤں میں تمہارے لیے وہاں سے کوئی خبر یا کوئی انگارہ آگ کا (لے آؤں) تاکہ تم تاپ سکو۔
28:30   پھر جب پہنچے موسیٰ وہاں تو پُکارا گیا وادی کے دائیں کنارے پر اُس مبارک خطّہ میں ایک درخت سے کہ اے موسیٰ! بے شک میں ہی ہُوں اللہ جو رب ہے سب جہانوں کا۔
28:31   اور یہ بھی (ارشاد ہُوا) کہ پھینکو اپنی لاٹھی سو جب دیکھا اسے لہراتا ہُوا گویا کہ وہ سانپ ہے تو بھاگ اُٹھے موسیٰ پیٹھ موڑکر اور مڑکر بھی نہ دیکھا (ارشاد ہُوا) اے موسیٰ! آگے بڑھو اور نہ ڈرو یقینا تم محفوظ ہو۔
28:32   ڈالو اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں، نکلے گا وہ چمکتا ہُوا بغیر کسی تکلیف کے اور بھینچ لو اپنا بازو خوف سے بچنے کے لیے، پس یہ دونوں دونشانیاں ہیں تمہارے رب کی طرف سے، فرعون اور اس کے درباریوں کے (سامنے پیش کرنے کے) لیے۔ یقینا وہ لوگ ہیں بڑے نافرمان۔
28:33   عرض کیا اے میرے رب! بات یہ ہے کہ میں قتل کرچُکا ہُوں اُن کا ایک آدمی سو میں ڈرتا ہوں کہ وہ قتل کردیں گے مجھے۔
28:34   اور میرا بھائی ہارون، وہ ہے زیادہ فصیح مجھ سے زبان کے لحاظ سے سو رسول بنادے اُسے میرے ساتھ بطور مدد گار تاکہ وہ میری تصدیق کرے، میں ڈرتا ہُوں کہ جھٹلائیں گے وہ مجھے
28:35   ارشاد ہُوا: ہم مضبوط کیے دیتے ہیں تمہارے بازو تمہارے بھائی سے اور عطا کریں گے تمہیں ایسی قوت کہ نہ پہنچا سکیں گے وہ (کچھ نقصان) تم دونوں کو، بسبب ہمارے معجزات کے، تم دونوں اور جو تمہاری پیروی کریں گے غالب ہوکر رہیں گے۔
28:36   سو جب آئے اُن کے پاس موسیٰ ہماری کُھلی کُھلی نشانیاں لے کر تو اُنہوں نے کہا نہیں ہے، یہ مگر جادُو گھڑا ہوا اور نہیں سُنیں ہم نے ایسی باتیں۔ (کبھی)ج اپنے آباؤ اجداد کے زمانہ میں بھی۔
28:37   اور کہا موسیٰ نے میرا رب بہتر جانتا ہے کہ کون لے کر آیا ہے ہدایت اس کی طرف سے اور (یہ کہ) کس کو ملے گا آخرت کا گھر۔ حق یہ ہے کہ کبھی فلاح نہیں پاتے ظالم لوگ۔
28:38   اور کہا فرعون نے: اے اہلِ دربار! میرے علم میں تو نہیں ہے تمہارا کوئی خدا میرے سوا، سو آگ دہکاؤ میرے واسطے اے ہامان گارے پر (اینٹ پکانے کے لیے) اور بناؤ میرے لیے ایک اُونچا محل شاید کہ میں دیکھ سکوں الٰہِ موسیٰ کو اور اصل میرا خیال تو یہ ہے کہ وہ ہے ہی جُھوٹا۔
28:39   اور بڑائی کا گھمنڈ کیا اس نے اور اس کے لشکروں نے زمین میں ناحق اور یہ سمجھ رکھا تھا اُنہوں نے کہ وہ ہماری طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے۔
28:40   آخر کار پکڑلیا ہم نے اُسے اور اس کے لشکروں کو اور پھینک دیا اُنہیں سمندر میں، سو دیکھ لو: کیا ہُوا انجام ظالموں کا؟۔
28:41   اور بنادیا تھا، ہم نے اُنہیں ایسے پیشوا جو دعوت دیتے تھے جہنّم کی طرف اور قیامت کے دن نہیں پہنچے گی اُنہیں مدد (کسی کی طرف سے)۔
28:42   اور لگادی ہے ہم نے ان کے پیچھے اس دُنیا میں لعنت، اور روزِ قیامت بھی ہوں گے وہ اللہ کی رحمت سے دُور اور ذلیل و خوار۔
28:43   اور بے شک عطا کی تھی ہم نے موسیٰ کو کتاب اس کے بعد کہ ہلاک کرچُکے تھے ہم بہت سی پہلی نسلوں کو، (ایسی کتاب) جس میں بصیرتیں تھیں لوگوں کے لیے اور ہدایت اور رحمت تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
28:44   اور (اے محمد) تم موجود نہ تھے (وادیٔ طور کی) مغربی جانب جب عطا کیا تھا ہم نے موسیٰ کو فرمانِ شریعت اور نہ تھے تم شامل مشاہدہ کرنے والوں میں۔
28:45   بات یہ ہے کہ پیدا کیں ہم نے بہت سی نسلیں پھر گزرگیا ان پر ایک طویل زمانہ۔ جبکہ نہ تھے تم رہنے والے اہلِ مدین کے درمیان کہ پڑھ کر سُناتے ان کو ہماری آیات۔ بلکہ ہمیں (تم کو) رسول بناکر بھیجنا تھا۔
28:46   اور نہ تھے تم موجود جانبِ طور جب پُکارا تھا ہم نے (موسیٰ کو) لیکن (یہ خبریں جو دی جارہی ہیں) رحمت کی بناپر ہیں تمہارے رب کی طرف سے تاکہ تم متنبّہ کرو ان لوگوں کو نہیں آیا جن کے پاس کوئی متنبہ کرنے والا تم سے پہلے شاید کہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
28:47   اور (اس لیے بھی) کہ ایسا نہ ہو کہ جب آ پڑے اُن پر کوئی مصیبت بسبب ان (کرتوتوں) کے جو آگے بھیج چُکے ہیں ان کے ہاتھ تو کہیں وہ اے ہمارے رب! کیوں نہ بھیجا تونے ہماری طرف کوئی رسُول کہ ہم پیروی کرتے تیری آیات کی اور ہو جاتے مومنوں میں سے۔
28:48   پھر جب آیا اُن کے پاس حق (قرآن) ہماری طرف سے تو کہنے لگے: کیوں نہیں دیا گیا اُسے بھی وہی کچھ جو دیا گیا تھا موسیٰ کوَ تو کیا انہوں نے انکار نہیں کیا تھا اس کا جو دیاگیا تھا موسٰ کو پہلے؟ کہا تھا: یہ دونوں جادُو ہیں جو ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور کہتے تھے ہم تو سب کا انکار کرتے ہیں۔
28:49   کہہ دیجیے اچّھا تو لاؤ تم کوئی کتاب اللہ کی طرف سے جو زیادہ ہدایت والی ہو ان دونوں کتابوں سے تاکہ میں اُس کی پیروی کروں اگر ہو تم سچّے۔
28:50   پھر اگر یہ نہ پُورا کرسکیں تمہارا مطالبہ تو جان لو کہ درحقیقت وہ پیروی کررہے ہیں اپنی خواہشات نفس کی۔ اور کون شخص بڑا گمراہ ہے اُس سے جو پیروی کرے اپنی خواہشاتِ نفس کی اللہ کی ہدایت کو چھوڑ کر۔ بے شک اللہ نہیں ہدایت دیتا ظالم لوگوں کو۔
28:51   اور یقینا پے در پے پہنچا چُکے ہیں ہم اُنیں (یہ ہدایت کی) بات تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
28:52   وہ لوگ جنہیں عطا کی تھی ہم نے کتاب اس سے پہلے وہ اس پر ایمان لاتے ہیں۔
28:53   اور جب سُنایا جاتا ہے (یہ کلام) اُن کو تو کہتے ہیں: ایمان لائے ہم اس پر یقینا یہ حق ہے ہمارے رب کی طرف سے ہم تو تھے ہی، اس سے پہلے فرمانبردار۔
28:54   یہ وہ لوگ ہیں کہ دیا جائے گا اُنہیں اُن کا اجر دوبار بسبب اُن کی ثابت قدمی کے اور دفع کرتے ہیں وہ بھلائی کے ذریعہ سے بُرائی کو اور اس میں سے جو ہم نے اُنہیں دیا ہے خرچ کرتے ہیں۔
28:55   اور جب سُنتے ہیں کوئی بے ہودہ بات تو کنارہ کش ہوجاتے ہیں اس سے اور کہتے ہیں: ہمارے لیے ہیں ہمارے عمل اور تمہارے لیے ہیں تمہارے عمل، (ہماری طرف سے) تم کو سلام نہیں پسند کرتے ہم (طریقہ) جاہلوں کا۔
28:56   بلاشُبہ تم (اے نبی) نہیں ہدایت دے سکتے جسے چاہو لیکن اللہ ہدایت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور وہ خوب جانتا ہے ہدایت پانے والوں کو۔
28:57   اور وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم نے پیروی اختیار کرلی ہیدایت کی تیرے ساتھ تو اُچک لیے جائیں گے ہم اپنی سرزمین سے۔ کیا نہیں جگہ دی ہم نے اُنہیں حرم میں جو امن والی ہے کہ کھنچے چلے آتے ہیں اُس کی طرف پھل ہر قسم کے بطورِ رزق ہماری طرف سےلیکن ان میں سے بہت سے لوگ نہیں جانتے۔
28:58   اور کتنی ہی ہلاک کرچُکے ہیں ہم، بستیاں کہ جو اِتراگئی تھیں اپنی معیشت پر سو یہ رہے اُن کے مسکن، جو نہ آباد ہُوئے ان کے بعد مگر بہت کم، اور ہوکر رہے (بالآخر) ہم ہی اُن کے وارث۔
28:59   اور نہیں ہے تیرا رب ہلاک کرنے والا بستیوں کو جب تک کہ نہ بھیج لے ان کے مرکز میں کوئی رسُول جو پڑھ کر سُنائے اُنہیں ہماری آیات اور نہیں ہیں ہم ہلاک کرنے والے بستیوں کو مگر اس صُورت میں کہ اُن کے رہنے والے ظالم ہوں۔
28:60   اور جو بھی دی گئی ہے تم کو کوئی چیز سو وہ سازوسامان ہے دنیوی زندگی کا اور اُس کی زینت ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کہیں بہتر ہے اور باقی رہنے والا ہے۔ کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟۔
28:61   بھلا وہ شخص جس سے وعدہ کیا ہو ہم نے اچّھا وعدہ اور وہ اُسے پانے والا ہو اس شخص کی مانند ہوسکتا ہے جسے دیا ہم نے سازوسامان دُنیاوی زندگی کا پھر وہ روزِ قیامت اُن میں ہو جو (سزا کے لیے) حاضر کیے جائیں گے۔
28:62   اور جس دن پکارے گا وہ اُن کو اور پُوچھے گا کہاں ہیں میرے وہ شرکا جن کا دعویٰ رکھتے تھے تم؟۔
28:63   کہیں گے وہ لوگ جن پر لاگو ہوچکا ہوگا (عذاب کا) فرمان اے ہمارے مالک! یہ ہیں وہ لوگ جن کو گمراہ کیا تھا ہم نے گمراہ کیا تھا ہم نے اُنہیں جس طرح ہم خود گمراہ ہُوئے تھے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں ہم (ان سے) آپ کے حضور یہ لوگ ہماری عبادت نہیں کرتے تھے۔
28:64   اور کہا جائے گا کہ پکارو اُن کو جنہیں شریک ٹھہراتے تھے تم (اللہ کا) سو وہ اُنہیں پکاریں گے تو نہیں دیں گے وہ جواب ان کو اور دیکھ لیں گے عذاب (اور تمنّا کریں گے) کاش! ہم ہوتے ہدایت یافتہ۔
28:65   اور جس دن پُکارے گا وہ اُنہیں اور پُوچھے گا کیا جواب دیا تھا تم نے رسُولوں کو؟۔
28:66   اُنہیں کوئی جواب نہ سُوجھے گا اس دن اور وہ ایک دوسرے سے پوچھ بھی نہ سکیں گے۔
28:67   البتّہ جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور کیے نیک اعمال تو توقع ہے کہ ہو وہ فلاح پانے والوں میں سے۔
28:68   اور تیرا رب پیدا کرتا ہے جو چاہے اور منتخب کرلیتا ہے (جسے چاہے)۔ نہیں ہے اُن کے پاس کوئی اختیار۔ پاک ہے اللہ اور بلند وبرتر اس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔
28:69   اور تمہارا رب خُوب جانتا ہے اُسے جو چھپائے ہُوئے ہیں ان کے سینے اور وہ بھی جو یہ ظاہر کرتے ہیں۔
28:70   اور وہی اللہ ہے، نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے۔ اسی کے لیے ہے حمد دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ اور اسی کی ہے فرمانروائی اور اسی کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے۔
28:71   ان سے کہیے کیا تم غور کیا کہ اگر کردیتا اللہ تم پر رات کو ہمیشہ رہنے والا قیامت تک کے لیے تو کون ایسا معبود ہے اللہ کے سِوا جو لادیتا تم کو روشنی، کیا تم سُنتے نہیں؟۔
28:72   ان سے کہیے کیا تم نے غور کیا اگر کردیتا اللہ تم پر دن کو ہمیشہ رہنے والا، قیامت تک کے لیے تو کون ایسا معبود ہے اللہ کے سِوا جو لادیتا تم کو رات جس میں تم سکون حاصل کرتے ہو۔ تو کیا تم کو سوجھتا نہیں؟۔
28:73   اور یہ بھی اُس کی رحمت ہے کہ بنائے اس نے تمہارے لیے رات اور دن تاکہ تم سکون حاصل کرو رات میں اور تاکہ تم تلاش کرو اس کا فضل (دن میں) اور تاکہ تم (اس کے) شکرگزار بنو۔
28:74   اور جس دن پکارے گا وہ اُنہیں پھر پُوچھے گا کہاں ہیں میرے وہ شرکا جن کا تمہیں دعویٰ تھا۔
28:75   اور نکال لائیں گے ہم ہر اُمّت میں سے ایک گواہ پھر کہیں گے لاؤ اپنی دلیل تو وہ جان لیں گے کہ سچّی بات اللہ ہی کی تھی اور گم ہوجائیں گے ان سے وہ تمام جُھوٹ جو اُنہیں نے گھڑ رکھے تھے۔
28:76   واقعہ یہ ہے کہ قارون تھا قومِ موسیٰ میں سے سو سرکشی کی اُس نے اُن کے خلاف اور دے رکھے تھے ہم نے اُسے خزانے اتنے کہ اُن کی کنجیاں اُٹھانا مشکل تھا ایک طاقتور جماعت کے لیے بھی، ایک دفعہ کہا اُس سے اُس کی قوم نے کہ نہ اِترا، بے شک اللہ نہیں پسند کرتا اِترانے والوں کو۔
28:77   اور طلب کر اس میں سے جو دے رکھا ہے تجھے اللہ نے، گھر آخرت کا اور نہ فراموش کر اپنا حصّہ دُنیا میں سے اور بھلائی کر جیسے بھلائی کی ہے اللہ نے تیرے ساتھ اور نہ کوشش کر فساد مچانے کی زمین میں۔ بے شک اللہ نہیں پسند کرتا فساد مچانے والوں کو۔
28:78   اس نے کہا: حقیقت یہ ہے کہ دیا گیا ہے یہ سب کچھ مجھے اس علم کی بنا پر جو مجھے حاصل ہے۔ کیا نہیں جانتا وہ کہ اللہ یقینا ہلاک کرچُکا ہے اس سے پہلے بہت سی قوموں کو جس کے لوگ کہیں زیادہ تھے اس سے قوّت میں اور بہت زیادہ تھے جمعیت کے لحاظ سے، اور نہیں پُوچھا جاتا (بوقتِ ہلاکت) ان کے گناہوں کے بارے میں مجرموں سے۔'
28:79   پھر (ایک دن) نکلا وہ اپنی قوم کے سامنے بڑے ٹھاٹھ سے۔ تو کہنے لگے وہ لوگ جو طالب تھے دُنیاوی زندگی کے کاش! ہمیں بھی حاصل ہوتا جیسا کچھ دیاگیا ہے قارون کو، یقینا وہ بڑے نصیبے والا ہے۔
28:80   اور کہنے لگے وہ لوگ جنہیں دیا گیا تھا علم، افسوس ہے تم پر، اللہ کا ثواب کہیں بہتر ہے اس شخص کے لیے جو ایمان لائے اور کرے نیک عمل اور نہیں ملتی یہ نعمت مگر صبر کرنے والوں کو۔
28:81   آخر کار دھنسا دیا ہم نے اُسے بھی اور اس کے گھر کو بھی زمین میں۔ پھر نہ تھی اس کے لیے کوئی جماعت جو مدد کرتی اس کی اللہ کے سِوا، اور نہ ہوسکا وہ خود بھی اپنی مدد آپ کرنے والوں میں سے۔
28:82   اور پھر صبح کے وقت، وہ لوگ جو تمنّا کررہے تھے اس کے مربتہ کی کل تک، کہنےلگے! افسوس (ہم بھول گئے تھے) کہ اللہ کشادہ کرتا ہے رزق جس کے لیے چاہے اپنے بندوں میں سے اور نپا تلا دیتا ہے (جسے چاہے) اور اگر نہ کیا ہوتا احسان اللہ نے ہم پر تو دھنسادیتا ہم کو بھی۔ افسوس (ہم بُھول گئے) کہ نہیں فلاح پایا کرتے کافر۔
28:83   وہ آخرت کا گھر خاص کردیں گے ہم ان لوگوں کے لیے جو نہیں چاہتے ہیں بڑا بننا زمین میں اور نہ مچاتے ہیں فساد۔ اور انجام کی بھلائی متقیوں ہی کے لیے ہے۔
28:84   جو شخص لے کر آئے گا کوئی بھلائی اس کے لیے ہے (صلہ) اس سے بہتر اور جو لے کر آئے گا بُرائی سو نہیں ملے گا بدلہ ان لوگوں کو جنہوں نے کیے ہیں بُرے کام مگر ویسا ہی جیسا وہ کرتے رہے۔
28:85   یقینا وہ ذات جس نے ذمّہ داری ڈالی ہے تم پر اس قرآن کی، ضرور پہنچانے والا ہے تمہیں ایک بہترین انجام تک۔ ان سے کہہ دو! میرا رب ہی خُوب جانتا ہے کہ کون لے کر آیا ہے ہدایت اور کون ہے جو مُبتلا ہے کُھلی گمراہی میں۔
28:86   اور نہ تھے تم اُمیدوار اس بات کے کہ نازل کیا جائے گا تم پر قرآن۔ مگر یہ تو رحمت ہے تمہارے رب کی۔ سو ہرگز نہ بننا تم مدد گار کافروں کے۔
28:87   اور نہ روکنے پائیں تم کو (کافر) اللہ کے احکام سے اس کے بعد کہ وہ نازل ہو چُکے ہیں تمہاری طرف اور دعوت دیتے رہو اپنے رب کی طرف اور ہرگز نہ ہوجانا تم مشرکوں میں سے۔
28:88   اور نہ پُکارو تم اللہ کے ساتھ کوئی معبود دُوسرا۔ نہیں ہے کوئی معبُود سوائے اس کے۔ ہرچیز ہلاک ہونے والی ہے سوائے اس کی ذات کے۔ اسی کے لیے ہے فرامانروائی اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
29:1   الف۔ لام۔ میم۔
29:2   کیا سمجھ رکھا ہے انسانوں نے یہ کہ وہ چھوڑ دیے جائیں گے محض اتنا کہنے پر کہ ایمان لائے ہم (اللہ پر) اور اُن کو آزمایا نہ جائے گا؟۔
29:3   اور یقینا آزمایا تھا ہم نے ان لوگوں کو جو اُن سے پہلے تھے سو ضرور دیکھ کر رہے گا اللہ ان لوگوں کو جو سچّے ہیں اور ضرور دیکھ کر رہے گا وہ جھوٹوں کو۔
29:4   کیا سمجھے بیٹھے ہیں وہ لوگ جو کررہے ہیں بُری حرکتیں (اسلام کے خلاف) کہ وہ بازی لے جائیں گے ہم سے، بہت ہی بری ہے وہ بات جو یہ سمجھے بیٹھے ہیں۔
29:5   جو شخص رکھتا ہے توقع اللہ سے ملنے کی تو اُسے معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ کا مقرر کیا ہُوا وقت ضرور آنے والا ہے۔ اور وہ ہے ہر بات سُننے والا اور سب کچھ جاننے والا۔
29:6   اور جو شخص محنت کرتا ہے سو وہ محنت کرتا ہے اپنے ہی بھلے کے لیے۔ یقینا اللہ بے نیاز ہے سب جہان والوں سے۔
29:7   اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے اچھے عمل ہم ضرور دُور کردیں گے اُن سے اُن کی بُرائیاں اور ضرور جزادیں گے ہم اُنہیں بہت بہتر ان کے عملوں سے جو وہ کرتے رہے۔
29:8   اور ہدایت کی ہے ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کی۔ لیکن اگر وہ زور ڈالیں تجھ پر کہ شریک ٹھہرائے تو میرے ساتھ ایسے (معبودوں کو) کہ نہیں ہے تجھے اُن کے بارے میں کوئی علم تو نہ اطاعت کر تو اُن کی، میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے تم سب کو پھر میں تمہیں بتاؤں گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو؟۔
29:9   اور جو لوگ ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے اچھے عمل ضرور شامل کریں گے ہم اُنہیں صالحین میں۔
29:10   اور انسانوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں ایمان لائے ہم اللہ پر پھر جب ستایا گیا اُنہیں اللہ کی راہ میں تو سمجھنے لگتے ہیں وہ انسانوں کے ستانے کو اللہ کی عذاب کی مانند اور اگر آ پہنچتی ہے نصرت تمہارے رب کی طرف سے (مسلمانوں کو) تو کہتے ہیں کہ ہم تو تھے ہی تمہارے ساتھ۔ کیا نہیں ہے اللہ پُوری طرح باخبر ان باتوں سے جو ہیں دلوں میں سب دُنیا والوں کے۔
29:11   اور ضرور دیکھ کر رہے گا اللہ ان لوگوں کو جوایمان لائے ہیں اور ضرور دیکھ کر رہے گا منافقین کو۔
29:12   اور کہتے ہیں یہ کافر ان لوگوں سے جو ایمان لائے کہ پیروی کرو تم ہمارے طریقے کی اور ہم اُٹھالیں گے بوجھ تمہارے گناہوں کا، حالانکہ نہیں ہیں وہ اُٹھانے والے اُن کی خطاؤں میں سے کچھ بھی، وہ قطعاً جُھوٹے ہیں۔
29:13   اور اس طرح ضرور اُٹھائیں گے وہ اپنے بوجھ، اور کچھ مزید بوجھ اپنے بوجھوں کے ساتھ، اور ضرور باز پرس ہوگی اُن سے روزِ قیامت اس جھوٹ کے بارے میں جو یہ گھڑتے رہے۔
29:14   اور واقعہ یہ ہے کہ بھیجا ہم نے نوح کو اُن کی قوم کی طرف سو رہے وہ ان میں پچاس کم ایک ہزار سال۔ سو آ لیا اُنہیں طوفان نے اس حالت میں کہ وہ ظلم کررہے تھے۔
29:15   پس بچالیا ہم نے نوح کو اور کشتی میں سوار لوگوں کو اور بنادیا ہم نے اُسے نشانِ عبرت جہان والوں کے لیے۔
29:16   اور (بھیجا ہم نے) ابراہیم کو، تو اس وقت کہا اُس نے اپنی قوم سے کہ بندگی کرو اللہ کی اور اسی سے ڈرو، یہ بہتر ہے تمہارے لیے اگر تم سمجھو۔
29:17   درحقیقت یہ جن کو تم پُوجتے ہو اللہ کے سوا، وہ تو بُت ہیں اور گھڑرہے ہو تم جُھوٹ۔ بے شک وہ (معبود) جن کو تم پُوجتے ہو اللہ کے سوا، نہیں اختیار رکھتے وہ تمہیں کوئی رزق دینے کا، سو طلب کرو اللہ سے رزق اور اسی کی بندگی کرو اور شکر ادا کرو اس کا۔ اُسی کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے۔
29:18   اور اگر جھٹلاتے ہو تم تو بے شک جھٹلایا تھا بہت سی قوموں نے تم سے پہلے بھی۔ اور نہیں ہے رسُول پر ذمّہ داری مگر کھول کر پیغام پہنچادینے کی۔
29:19   کیا نہیں دیکھا اُنہوں نے کبھی کہ کس طرح ابتدا کرتا ہے اللہ خلق کی پھر اس کا اعادہ کرتا ہے؟ بلاشُبہ یہ (اعادہ) اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔
29:20   ان سے کہو! چلو پھرو زمین میں پھر دیکھو کہ کس طرح ابتدا کی ہے اس نے خلق کی پھر اللہ ہی عطا کرے گا زندگی آخرت کی۔ بے شک اللہ ہر چیز پر پُوری طرح قادر ہے۔
29:21   سزادے جسے چاہے اور رحم فرمائے جس پر چاہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤگے۔
29:22   اور نہیں ہو تم عاجز کرنے والے (اللہ کو) زمین میں اور نہ آسمان میں اور نہیں ہے تمہارا اللہ کے سِوا کوئی دوست اور نہ (کوئی) مدد گار۔
29:23   اور جنہوں نے انکار کیا ہے اللہ کی آیات کا اور اس کے حضور پیش ہونے کا یہ وہ لوگ ہیں جو مایُوس ہوچُکے ہیں میری رحمت سے اور اُنہی کے لیے ہے درد ناک عذاب۔
29:24   سو نہ تھا جواب اُن کی قوم کا مگر یہ کہ کہا اُنہوں نے قتل کردو ابراہیم کو یا جلادو اُسے۔ سو بچالیا اُسے اللہ نے آگ سے۔ بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لانے والے ہیں۔
29:25   اور کہا ابراہیم نے: درحقیقت یہ جو بنارکھے ہیں تم نے اللہ کے سوا بت (یہ تو ہیں) ذریعہ دوستی کا تمہارے درمیان صرف دُنیاوی زندگی میں پھر قیامت کے دن انکار کرے گا تم میں سے ہر ایک دوسرے کا اور لعنت بھیجیں گے ایک دوسرے پر اور ٹھکانا ہوگا تمہارا دوذخ اور نہ ہوگا تمہارا کوئی مدد گار۔
29:26   سو ایمان لائے اس پر صرف لوط۔ اور اُنہوں نے کہا میں ہجرت کرتا ہوں اپنے رب کی طرف، بے شک وہی ہے زبردست اور حکمت والا۔
29:27   اور عطاکی ہم نے اُنہیں اسحٰق اور یعقوب (جیسی اولاد) اور قائم رکھا ہم نے اس کی نسل میں (سلسلہ) نبوّت اور کتاب کا اور عطا کیا ہم نے اُسے اُس کا اجر دُنیا میں۔ اور یقینا وہ آخرت میں ہوگا صالحین میں سے۔
29:28   اور (بھیجا ہم نے) لوط کو تو اس وقت کہا اُنہوں نے اپنی قوم سے بلاشُبہ تم ارتکاب کرتے ہو ایسے فحش کام کا کہ نہیں کیا تم سے پہلے ایسا کام کسی نے دُنیا والوں میں سے۔
29:29   کیا تم جاتے ہو مردوں پر اور راہزنی کرتے ہو اور ارتکاب کرتے ہو اپنی مجلسوں میں بے حیائی کا۔ سو نہ تھا جواب اس کی قوم کا مگر یہ کہ وہ کہنے لگے: لے آؤ ہم پر عذابِ الٰہی، اگر ہو تم سچّے۔
29:30   لوط نے کہا: اے میرے رب! مدد فرما میری مقابلہ میں ان مفسد لوگوں کے۔
29:31   اور جب آئے ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس بشارت لے کر تو اُنہوں نے کہا یقینا ہم ہلاک کرنے والے ہیں اس بستی کے لوگوں کو، بے شک اس بستی کے لوگ ہیں ظالم۔
29:32   ابراہیم نے کہا مگر وہاں تو لوط بھی ہیں۔ وہ کہنے لگے ہم خُوب جانتے ہیں کہ کون ہے وہاں؟ ہم ضرور بچالیں گے اُسے اور اس کے گھروالوں کو سوائے اس کی بیوی کے، جو ہے پیچھے رہ جانے والوں میں سے۔
29:33   اور جب آئے ہمارے فرشتے لوط کے پاس تو پریشان ہوگئے وہ اُنہیں دیکھ کر اور دل تنگ ہوئے اُن کے باعث اور کہا فرشتوں نے کہ نہ ڈرو اور نہ رنج کرو۔ یقینا ہم بچالیں گے تم کو اور تمہارے گھروالوں کو سوائے تمہاری بیوی کے جو ہے پیچھے رہ جانے والوں میں سے۔
29:34   یقینا ہم نازل کرنے والے ہیں اس بستی والوں پر عذاب آسمان سے کیونکہ وہ بدکاریاں کیا کرتے تھے۔
29:35   اور البتّہ چھوڑدی ہے ہم نے اس میں سے ایک کھلی نشانی ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
29:36   اور بھیجا ہم نے مدین کی طرف اُن کے بھائی شعیب کو سو کہا اُنہوں نے اے میری قوم! عبادت کرو اللہ کی اور اُمید وار رہو روزِ آخر کے اور مت پھرو زمین میں فسادی بن کر۔
29:37   سو اُنہوں نے جھٹلادیا اُسے پھر آ پکڑا اُنہیں ایک سخت زلزلے نے تو رہ گئے وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے۔
29:38   اور(ہلاک کیا) عاد کو اور ثمود کو اور یقینا آنکھوں کے سامنے ہیں تمہارے، ان کے مسکن۔ اور خوشنما بنادیا تھا اُن کے لیے شیطان نے ان کے (بُرے) اعمال کو اور روک دیا تھا اُنہیں راہِ راست سے حالانکہ تھے وہ خاصے ہوشیار۔
29:39   اور (ہلاک کیا ہم نے) قارون کو، فرعون کو، اور ہامان کو۔ اور بلاشُبہ لے کر آئے تھے ان کے پاس موسیٰ کُھلی نشانیاں تو اُنہوں نے تکبّر کیا زمین میں حالانکہ نہیں تھے وہ سبقت لے جانے والے (ہم سے)۔
29:40   سو ان سب کو پکڑا ہم نے ان کے گناہوں کے سبب سو ان میں سے کچھ ایسے ہیں کہ بھیجی ہم نے اُن پر پتھراؤ کرنے والی ہوا، اور اُن میں سے کچھ ایسے ہیں جنہیں آ لیا ایک زبردست دھماکے نے اور اُن میں سے کچھ ایسے ہیں کہ دھنسادیا اُنہیں ہم نے زمین میں اور اُن میں سے کچھ ایسے ہیں جنہیں غرق کردیا ہم نے، اور نہ تھا اللہ کہ ظلم کرتا اُن پر بلکہ وہ خود ہی اپنے اُوپر ظلم کر رہے تھے۔
29:41   مثال ان لوگوں کی جنہوں نے بنارکھا ہے اللہ کے سوا دوسروں کو اپنا سرپرست، مکڑی کی سی ہے جو بناتی ہے ایک گھر۔ اور بلاشُبہ سب سے کمزور گھر، مکڑی کا گھر ہوتا ہے۔ کاش! یہ لوگ جانتے ہوتے۔
29:42   بے شک اللہ جانتا ہے اسے جسے پکارتے ہیں یہ اس کے سوا کسی بھی چیز کو اور وہی ہے زبردست اور حکمت والا۔
29:43   اور یہ مثالیں ہیں جو بیان کرتے ہیں ہم انسانوں کے لیے اور نہیں سمجھتے ان باتوں کو مگر اہلِ علم۔
29:44   پیدا کیا ہے اللہ نے آسمانوں کو اور زمین کو برحق۔ درحقیقت اس میں ایک نشانی ہے اہلِ ایمان کے لیے۔
29:45   تلاوت کرو اے نبی اس کی جو وحی کیا گیا ہے تمہاری طرف بطورِ کتاب اور قائم کرو نماز، یقینا نماز روکتی ہے بے حیائی اور بُرے کاموں سے، اور اللہ کا ذکر ہی ہے سب سے بڑا اور اللہ جانتا ہے اسے جو تم کرتے ہو۔
29:46   اور نہ بحث کرو اہلِ کتاب سے مگر ایسے طریقہ سے جو سب سے اچھا ہو سوائے ان لوگوں کے جو ظالم ہیں ان میں سے، اور کہو کہ ایمان لائے ہم تو اس پر جو نازل کیا گیا ہماری طرف اور جو نازل کیا گیا تمہاری طرف اور ہمارا معبود اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے مطیعِ فرمان ہیں۔
29:47   اور اے نبی اسی طرح نازل کی ہے ہم نے تمہاری طرف یہ کتاب۔ سو وہ لوگ جنہیں دی تھی ہم نے کتاب وہ تو ایمان لاتے ہیں اس پر اور ان (اہلِ مکّہ) میں سے بھی کچھ ایسے ہیں جو ایمان لارہے ہیں اس قرآن پر اور نہیں انکار کرتے ہماری آیات کا مگر کافر۔
29:48   اور نہیں پڑھتے تھے تم اس سے پہلے کوئی کتاب اور نہ لکھتے تھے تم اُسے اپنے ہاتھ سے، اگر ایسا ہوتا تو ضرور شک میں پڑسکتے تھے یہ باطل پرست لوگ۔
29:49   دراصل قرآن، آیات بینات ہیں ان لوگوں کے سینوں میں جنہیں دیا گیا ہے علم اور نہیں انکار کرتے ہماری آیات کا مگر ظالم۔
29:50   اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ کیوں نہ نازل کی گئیں اُس پر نشانیاں اس کے رب کی طرف سے۔ کہو حقیقت یہ ہے کہ نشانیاں تو اللہ ہی کے اختیار میں ہیں۔ اور میں تو بس تنبیہ کرنے والا ہوں واضح طور پر۔
29:51   کیا (یہ نشانی) کافی نہیں ہے اُن کے لیے کہ ہم نے نازل کی ہے تم پر یہ کتاب جو پڑھ کر سُنائی جاتی ہے اُنہیں، بے شک اس میں بڑی رحمت ہے اور نصیحت ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔
29:52   کہہ دو اے نبی! کافی ہے اللہ میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لیے، وہ جانتا ہے اسے بھی جو آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے اور جو لوگ مانتے ہیں باطل کو اور انکار کرتے ہیں اللہ کا، وہی ہیں گھاٹا اُٹھانے والے۔
29:53   اور مطالبہ کررہے ہیں یہ لوگ تم سے جلد عذاب لانے کا اور اگر نہ ہوتا ایک وقتِ مقرر تو ضرور آجاتا ان پر عذاب اور یہ آکر رہے گا اُن پر اچانک اس طرح کہ انہیں پتا بھی نہ چلے گا۔
29:54   یہ لوگ جلدی مچارہے ہیں تم سے عذاب کے لیے حالانکہ جہنّم گھیرے میں لیے ہُوئے ہے کافروں کو۔
29:55   جس دن گھیر لے گا اُنہیں عذاب اُن کے اُوپر سے بھی اور اُن کے پاؤں کے نیچے سے بھی اور فرمائے گا وہ چکھو مزا ان کرتوتوں کا جو تم کرتے رہے۔
29:56   اے میرے بندو! جو ایمان لائے ہو بے شک میری زمین بہت وسیع ہے، لہٰذا صرف میری ہی عبادت کرو تم۔
29:57   ہر جاندار کو چکھنا ہے مزا موت کا۔ پھر ہماری ہی طرف تم واپس لائے جاؤ گے۔
29:58   اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک اعمال جگہ دیں گے ہم اُنہیں جنّت کے اندر بلند وبالا عمارتوں میں، بہہ رہی ہوں گی اُن کے نیچے نہریں، رہیں گے وہ ہمیشہ ان میں۔ کیا ہی اچھا ہے اجر نیک عمل کرنے والوں کا۔
29:59   یہ وہ لوگ ہیں جو صبر کرتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
29:60   اور کتنے ہی جاندار ہیں جو نہیں اُٹھائے پھرتے اپنا رزق، اللہ ہی رزق دیتا ہے اُنہیں بھی اور تمہیں بھی اور وہ ہے ہر بات کا سُننے والا اور سب کچھ جاننے والا۔
29:61   اور اگر پوچھو تم اُن سے کہ کس نے پیدا کیا ہے آسمانوں کو اور زمین کو اور سمخرکر رکھا ہے سُورج کو اور چاند کو، تو ضرورکہیں گے وہ، اللہ نے۔ پھر یہ کہاں بہکے جا رہے ہیں؟
29:62   اللہ ہی کشادہ کرتا ہے رزق جس کے لیے چاہے اپنے بندوں میں سے اور تنگ کرتا ہے جس کے لیے (چاہے) یقینا اللہ ہر بات سے پُوری طرح باخبر ہے۔
29:63   اور اگر پوچُھو تم اُن سے کہ کون برساتا ہے آسمان سے پانی پھر زندہ کرتا ہے اس کے ذریعہ سے زمین کو اس کے مُردہ ہوجانے کے بعد، تو ضرور کہیں گے کہ اللہ۔ کہہ دیجیے "الحمد للہ" مگر اکثر ان میں سے سمجھتے نہیں ہیں۔
29:64   اور نہیں ہے یہ دُنیاوی زندگی مگر کھیل تماشا اور یقینا آخرت کا گھر ہی حقیقی زندگی ہے کاش! یہ لوگ جانتے۔
29:65   پھر جب سوار ہوتے ہیں یہ کشتی میں تو پکارتے ہیں اللہ کو خالص کر کے اسی کے لیے اپنے دین کو۔ پھر جب بچا کر لے آتا ہے وہ اُنہیں خشکی پر تو یکایک یہ شرک کرنے لگتے ہیں۔
29:66   تاکہ ناشکری کریں اس نجات کی جو ہم نے اُنہیں دی تھی اور تاکہ مزے لوٹیں (دنیاوی زندگی کے) سو عنقریب اُنہیں معلوم ہوجائے گا۔
29:67   کیا نہیں دیکھتے یہ کہ ہم ہی نے بنادیا ہے حرم کو امن کا گہوارہ جبکہ اچک لیے جاتے ہیں انسان اس کے گرد وپیش سے؟ کیا اس کے باوجود یہ لوگ باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں؟
29:68   اور کون بڑا ظالم ہے اس سے جو بہتان باندھے اللہ پر جُھوٹ کا یا جُھٹلائے حق کو جب بھی وہ اس کے پاس آئے؟ کیا نہیں ہے جہنّم ٹھکانا ایسے جھٹلانے والوں کا؟
29:69   اور وہ لوگ جو جِدّوجُہد کرتے ہیں ہماری خاطر تو ہم ضرور دکھائیں گے اُنہیں اپنے راستے اور یقینا اللہ ساتھ ہے اعلیٰ اور معیاری کارکردگی دکھانے والوں کے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
30:1   الف۔ لام۔ میم۔
30:2   مغلوب ہوگئے رومی۔
30:3   (عرب سے) قریب ترین سرزمین میں اور وہ اپنے مغلوب ہونے کے بعد جلد ہی غالب ہوجائیں گے۔
30:4   چند سالوں میں۔ اللہ ہی کا ہے سارا اختیار پہلے بھی اور بعد میں بھی اور وہ دن ہوگا جبکہ خوش ہوں گے اہلِ ایمان۔
30:5   اللہ کی مدد پر۔ مدد دیتا ہے وہ جس کو چاہے۔ اور وہ ہے زبردست اور نہایت مہربان۔
30:6   یہ وعدہ ہے اللہ کا کبھی نہیں خلاف کرتا اللہ اپنے وعدے کے مگر اکثر انسان (یہ بات) نہیں جانتے۔
30:7   جانتے ہیں لوگ صرف ظاہری پہلو دنیاوی زندگی کا اور وہ آخرت سے بالکل ہی غافل ہیں۔
30:8   کیا نہیں غور و فکر کیا انہوں نے کبھی اپنے آپ میں۔ کہ نہیں پیدا کیا ہے اللہ نے آسمانوں کو اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے مگر برحق اور ایک وقتِ مقرر کے لیے اور واقعہ یہ ہے کہ اکثر انسان اپنے رب کے حضور پیشی کے منکر ہیں۔
30:9   کیا نہیں چلے پھرے ہیں یہ زمین میں کہ دیکھتے کیا ہوا انجام ان لوگوں کا جو (ہوگزرے ہیں) ان سے پہلے۔ وہ تھے کہیں زیادہ ان سے طاقت میں اور کھیتی باڑی کی تھی انہوں نے زمین میں اور آباد کیا تھا زمین کو کہیں زیادہ اس سے جتنا آباد کیا ہے انہوں نے اسے اور آئے تھے ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر سو نہ تھا اللہ ایسا کہ ظلم کرتا ان پر مگر وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کررہے تھے۔
30:10   پھر ہوا انجام ان لوگوں کا جنہوں نے برائیاں کی تھیں بہت برا اس وجہ سے کہ جھٹلایا تھا انہوں نے اللہ کی آیات کو اور ان کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔
30:11   اللہ ہی ابتدا کرتا ہےتخلیق کی پھر وہی اعادہ کرے گا اس کا پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤگے۔
30:12   اور جس دن برپا ہوگی قیامت، مایوس ہوجائیں گے مجرم۔
30:13   اور نہ ہوگا ان کے لیے ان کے (ٹھہرائے ہوئے) شرکا میں سے کوئی سفارشی بلکہ ہوجائیں گے وہ اپنے شریکوں کے منکر۔
30:14   اور جس دن برپا ہوگی قیامت اس دن بٹ جائیں گے لوگ فرقوں میں۔
30:15   سو جو لوگ ایمان لائے ہیں اور کیے انہوں نے اچھے عمل سو وہ ایک باغ میں ہوں گے، خوش و خرم۔
30:16   اور رہے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور جھٹلایا ہماری آیات کو اور آخرت کی پیشی کو سو یہ لوگ عذاب میں ہمیشہ مبتلا رہیں گے۔
30:17   سو پاکی بیان کرتے رہو اللہ کی جب تم شام کرتے ہو اور جب تم صبح کرتے ہو۔
30:18   اور اسی کے لیے ہے حمد آسمانوں میں اور زمین میں اور سہ پہر کو اور جب تم ظہر کرتے ہو۔
30:19   نکالتا ہے وہ زندہ کو مردہ میں سے اور نکالتا ہے وہی مردہ کو زندہ میں سے اور زندہ کرتا ہے زمین کو اس کے مُردہ ہوجانے کے بعد۔ اور اسی طرح تم بھی نکالے جاؤ گے۔
30:20   اور اس کی نشانیوں میں سے ہے یہ بھی کہ پیدا فرمایا اس نے تمہیں مٹی سے پھر یکایک تم بشر بن کر پھیلتے جارہے ہو۔
30:21   اور اُس کی نشانیوں میں سے ہے یہ بھی کہ پیدا کیں اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں تاکہ تم سکون حاصل کرو ان کے پاس اور پیدا کردی ان نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت، یقینا اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔
30:22   اور اس کی نشانیوں میں سے ہے پیدا فرمانا آسمانوں کا اور زمین کا، اور مختلف ہونا تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا۔ بلاشُبہ اس میں بھی نشانیاں ہیں عالموں کے لیے۔
30:23   اور ان کی نشانیوں میں سے ہے تمہارا سونا رات اور دن میں اور تمہارا تلاش کرنا اس کے فضل کو، یقینا اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو سنتے ہیں۔
30:24   اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ وہ دکھلاتا ہے تم کو بجلی کی چمک ڈرانے اور امید دلانے کے لیے اور برساتا ہے آسمان سے پانی پھر زندہ کرتا ہے اس کے ذریعہ سے زمین کو اس کے مردہ ہوجانے کے بعد۔ بے شک اس میں بھی بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
30:25   اور اس کی نشانیوں میں سے ہے یہ بھی کہ قائم ہے آسمان اور زمین اس کے حکم سے، پھر جونہی بلائے گا وہ تم کو ایک ہی دفعہ زمین سے (نکلنے کے لیے) تو فوراً ہی تم نکل پڑو گے۔
30:26   اور اسی کا مملوک ہے جو کوئی بھی ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔ (اور) سب اسی کے مطیع فرمان بھی ہیں۔
30:27   اور وہی ہے جو ابتدا کرتا ہے تخلیق کی پھر اعادہ کرے گا وہی اس کا اور جبکہ یہ بہت آسان ہے اس کے لیے۔ اور اسی کی شان سب سے بلند ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔ اور وہ زبردست اور بڑی حکمت والا ہے۔
30:28   بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے ایک مثال خود تمہاری اپنی ہی۔ کیا ہیں تمہارے لیے تمہارے غلاموں میں سے کچھ ایسے جو ہوں شریک اس رزق میں جو ہم نے تمہیں دیا ہے پھر تم اور وہ اس میں برابر ہوگئے ہو (اور) ڈرتے ہو تم ان سے جیسے ڈرتے ہو تم اپنے جیسوں سے؟ اسی طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں ہم اپنی آیات ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
30:29   بلکہ پیروی کررہے ہیں یہ لوگ جو ظالم ہیں اپنی خواہشاتِ نفس کی بغیر علم کے، سوکون ہدایت دے اس کو جسے گمراہ کردیا ہو اللہ نے اور نہیں ہوسکتا ان کا کوئی مدد گار بھی۔
30:30   سو سیدھا رکھو تم اپنا رخ دینِ اسلام کی سمت یکسو ہو کر۔ جو اللہ کا دینِ فطرت ہے جس پر پیدا فرمایا ہے اس نے انسانوں کو، نہیں بدلی جاسکتی اللہ کی بنائی ہوئی ساخت۔ یہی ہے دینِ راست اور درست لیکن بہت سے انسان (اس بات کو) نہیں جانتے۔
30:31   (درست رکھو اپنا رخ) رجوع کرتے ہوئے اس کی طرف اور اسی سے ڈرو اور قائم کرو نماز اور نہ ہوجانا تم مشرکوں میں سے۔
30:32   (یعنی) ان لوگوں میں سے جنہوں نے پھوٹ ڈال دی اپنے دین میں اور بٹ گئے فرقوں میں۔ ہر فرقہ اس (طریقے) پر جو ان کے پاس ہے مگن ہے۔
30:33   اور جب پہنچتی ہے انسانوں کو کوئی تکلیف تو پکارتے ہیں اپنے رب کو رجوع کرتے ہوئے اسی کی طرف پھر جب وہ چکھاتا ہے انہیں مزہ اپنی رحمت کا تو یکایک کچھ لوگ ان میں سے اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتے ہیں۔
30:34   تاکہ ناشکری کریں وہ ان (نعمتوں) کی جو ہم نے عطافرمائی تھیں انہیں۔ اچھا! تم مزے لوٹ لو۔ پھر عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا۔
30:35   کیا نازل کی ہے ہم نے ان پر کوئی سند جو شہادت دیتی ہو اس شرک (کی صداقت) پر جو یہ اللہ کے ساتھ کررہے ہیں۔
30:36   اور جب چکھاتے ہیں ہم مزا انسانوں کو رحمت کا تو اتراجاتے ہیں اس پر اور اگر آتی ہے اُن پر کوئی مصیبت بسبب ان کی کرتوتوں کے تو یکایک وہ مایوس ہوجاتے ہیں۔
30:37   کیا نہیں دیکھتے یہ کہ اللہ کشادہ کردیتا ہے رزق جس کے لیے چاہے اور تنگ کردیتا ہے (جس کے لیے چاہے) یقینا اس میں بڑی نشانیاں ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان والے ہیں۔
30:38   سو دو رشتہ داروں کو ان کا حق اور مسکین کو اور مسافر کو۔ یہ طریقہ زیادہ بہتر ہے ان لوگوں کے لیے جو چاہتے ہیں خوشنودی اللہ کی، اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
30:39   اور جو لین دین کرتے ہو تم کسی قسم کے سود کا تاکہ اضافہ ہو لوگوں کے مالوں میں تو نہیں اضافہ ہوتا اللہ کے نزدیک اور جو دیتے ہو تم کسی قسم کی زکوٰۃ، حاصل کرنے کے لیے خوشنودی اللہ کی سو ایسے ہی لوگ ہیں (اپنامال) بڑھانے والے۔
30:40   اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہیں رزق دیا۔ پھر وہ تم کو موت دیتا ہے پھر وہ زندہ کرے گا تم کو۔ کیا کوئی ہے تمہارے (ٹھہرائے ہوئے) شرکا میں سے ایسا جو کرتا ہو ان کاموں میں سے کچھ بھی؟ پاک ہے اس کی ذات اور بلند و برتر، ہر اس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔
30:41   برپا ہوگیا ہے فساد خشکی اور تری میں بسبب اس کے جو کماتے ہیں ہاتھ، انسانوں کے تاکہ مزا چکھائیں انہیں ان کے بعض اعمال کا۔ شاید کہ وہ باز آجائیں۔
30:42   کہہ دو! (ان سے) چلو پھرو زمین میں پھر دیکھو کیا ہوا انجام ان لوگوں کا جو گزرگئے تم سے پہلے، تھے اکثر ان میں سے مشرک۔
30:43   سو سیدھا رکھو مضبوطی کے ساتھ اپنا رخ اس دین کی طرف جو راست اور درست ہے اس سے پہلے کہ آجائے وہ دن کہ نہیں ہے اس کے ٹل جانے کی کوئی صورت اللہ کی طرف سے، اس دن لوگ جدا جدا ہوں گے۔
30:44   جس نے کفر کیا ہوگا، اسی پر وبال ہوگا اس کے کفر کا اور جو کرتے ہیں نیک عمل تو ایسے لوگ اپنے لیے ہی نفع کا سامان کررہے ہیں۔
30:45   تاکہ جزا دے اللہ ۔ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور کیے جنہوں نے نیک عمل ۔ اپنے فضل سے۔ بے شک وہ نہیں پسند کرتا کافروں کو۔
30:46   اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ وہ بھیجتا ہے ہواؤں کو خوشخبری دینے والا بنا کر اور تا کہ چکھائے تم کو مزا اپنی رحمت کا اور تاکہ چلیں کشتیاں اس کے حکم سے اور تاکہ تلاش کرو تم اس کا فضل اور تاکہ تم اس کے شکر گزار بنو۔
30:47   اور یقینا بھیجے ہم نے تم سے پہلے رسول ان کی قوموں کی طرف سو لے کر آئے وہ ان کے پاس کھلی نشانیاں پھر سزادی ہم نے ان لوگوں کو جنہوں نے جرم کیا اور ہے ہم پر حق مدد کرنا مومنوں کی۔
30:48   اللہ ہی ہے جو بھیجتا ہے ہواؤں کو سو وہ اٹھاتی ہیں بادلوں کو پھر پھیلادیتا ہے ان کو آسمان میں جس طرح چاہے اور تقسم کردیتا ہے ان کو ٹکڑوں میں پھر تو دیکھتا ہے بارش کے قطروں کو کہ نکلتے ہیں وہ اس میں سے۔ پھر جب برساتا ہے وہ اس (بارش) کو جس پر چاہے اپنے بندوں میں سے تو یکایک وہ خوش ہوجاتے ہیں۔
30:49   اور واقعہ یہ ہے کہ تھے وہ اس سے پہلے کہ برسائی جائے بارش ان پر، بالکل مایوس۔
30:50   سو دیکھو اللہ کی رحمت کے اثرات کو کہ کس طرح زندہ کرتا ہے اللہ زمین کو اس کے مردہ ہوجانے کے بعد۔ یقینا یہ ہستی ضرور زندہ کرے گی مردوں کو اور وہ تو ہرچیز پر پوری طرح قادر ہے۔
30:51   اور اگر کہیں بھیجتے ہم کوئی ایسی ہوا کہ دیکھتے وہ (اس کے اثرسے) کھیتی کو کہ زرد پڑگئی ہے تو ضرور وہ اس کے بعد بھی کفر ہی کرتے رہتے۔
30:52   پس (اے نبی) تم ہرگز نہیں سنا سکتے مردوں کو اور نہ سناسکتے ہو بہروں کو اپنی پکار جب وہ چلے جارہے ہوں پیٹھ پھیر کر۔
30:53   اور نہیں ہوتم راہِ راست دکھانے والے اندھوں کو اُن کی گمراہی سے نکال کر، نہیں سناسکتے ہو تم مگر انہی کو جو ایمان لاتے ہیں ہماری آیات پر پھر وہ سرتسلیم خم کردیتے ہیں۔
30:54   اللہ ہی ہے جس نے پیدا کیا ہے تم کو ناتواں پھر بخشی کمزوری کے بعد قوّت پھر کردیا اس نے قوت کے بعد کمزور اور بوڑھا۔ پیدا فرماتا ہے ہو جو چاہے اور وہ ہے ہر بات کا جاننے والا، ہر چیز پر قادر۔
30:55   اور جس دن برپا ہوگی قیامت تو قسم کھا کر کہیں گے مجرم کہ نہیں رہے وہ (دنیا میں) مگر ایک ساعت۔ اسی طرح وہ دھوکا کھاتے رہے (دنیا میں)۔
30:56   اور کہیں گے وہ لوگ جنہیں عطا کیا گیا ہے علم اور ایمان بے شک رہے ہو تم نوشتۂ الٰہی کے مطابق روزِ حشر تک، پس یہی ہے روزِ حشر۔ لیکن تم جانتے نہ تھے۔
30:57   سو یہ وہ دن ہے کہ نہیں فائدہ پہنچائے گی ان لوگوں کو جنہوں نے ظلم کیا تھا ان کی معذرت اور نہ ان کی توبہ قبول کی جائے گی۔
30:58   اور بے شک بیان کی ہیں ہم نے انسانوں کے لیے اس قرآن میں ہرقسم کی مثالیں اور اگر لاؤ تم ان کے سامنے کوئی نشانی تو ضرور کہیں گے کافر لوگ کہ نہیں ہو تم مگر جھوٹے۔
30:59   اسی طرح مہر لگا دیتا ہے اللہ دلوں پر ان لوگوں کے جو سمجھ نہیں رکھتے۔
30:60   پس صبر کرو یقینا وعدہ اللہ کا سچا ہے اور نہ ہلکا پائیں تم کو وہ لوگ جو یقین نہیں لاتے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
31:1   الف۔ لام۔ میم۔
31:2   یہ آیات ہیں ایک پرحکمت کتاب کی۔
31:3   سراسر ہدایت اور رحمت ہے ان محسنین کے لیے۔
31:4   جو قائم کرتے ہیں نماز اور ادا کرتے ہیں زکوٰۃ اور وہی ہیں جو آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں۔
31:5   یہی لوگ ہیں ہدایت پر اپنے رب کی اور یہی ہیں فلاح پانے والے۔
31:6   اور انسانوں میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو خرید کر لاتا ہے غافل کرنے والی باتیں تاکہ گمراہ کردے اللہ کی راہ سے بے سمجھے بوجھے۔ اور اڑائے اس (کی باتوں) کا مذاق۔ انہی لوگوں کے لیے ہے عذاب، رسوا کرنے والا۔
31:7   اور جب پڑھی جاتی ہیں اس کے سامنے ہماری آیات تو رخ پھیرلیتا ہے گھمنڈ کرتے ہوئے گویا کہ اس نے سنا ہی نہیں جیسے کہ اس کے کانوں میں بہرہ پن ہے سو خوشخبری دے دو اسے دردناک عذاب کی۔
31:8   بلاشُبہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک عمل ان کے لیے ہیں نعمت بھری جنتیں۔
31:9   ہمیشہ رہیں گے وہ ان میں، یہ وعدہ ہے اللہ کا سچا اور وہ ہے زبردست، بڑی حکمت والا۔
31:10   اسی نے پیدا فرمائے ہیں یہ آسمان بغیر ایسے ستونوں کے جنہیں تم دیکھ سکو اور جما دیے زمین میں پہاڑ کہ کہیں تمہیں لے کر ڈُھلک نہ جائے اور پھیلا دیے زمین میں ہر قسم کے جاندار اور برسایا ہم نے آسمان سے پانی پھر اگائیں ہم نے زمین میں ہرقسم کی عمدہ (چیزیں)۔
31:11   یہ ہے تخلیق اللہ کی سو مجھے دکھاؤ کیا پیدا کیا ہے ان معبودوں نے جو اللہ کے سوا ہیں؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ ظالم مبتلا ہیں کھلی گمراہی میں۔
31:12   اور یقینا عطاکی تھی ہم نے لقمان کو حکمت یہ کہ شکر بجا لاؤ اللہ کا اور جو شکر ادا کرتا ہے تو درحقیقت وہ شکر ادا کرتا ہے اپنے ہی فائدے کے لیے جو ناشکری کرتا ہے تو بلاشبہ اللہ ہے بے نیاز، لائقِ حمد وثنا۔
31:13   اور جب کہا تھا تھا لقمان نے اپنے بیٹے سے جب کہ وہ اسے نصیحت کر رہا تھا: اے میرے بیٹے! نہ بنانا تم (کسی کو) شریک اللہ کا۔ یقینا شرک ظلمِ عظیم ہے۔
31:14   اور تاکید کی ہے ہم نے انسان کو اپنے والدین کا (حق پہچاننے کی) اٹھائے پھرتی ہے اس کو اس کی ماں ضعف پر ضعف کی حالت میں اور اس کا دودھ چھڑایا جاتا ہے دوسالوں میں، (نصیحت کی ہم نے اسے) کہ شکر گزار رہ میرا اور اپنے والدین کا۔ میری ہی طرف تجھے لوٹ کر آنا ہے۔
31:15   لیکن اگر وہ دباؤ ڈالیں تجھ پر اس بات کا کہ شریک ٹھہرائے تو میرے ساتھ ایسوں کو کہ نہیں ہے تجھے اُن کے بارے میں کچھ علم تو ان کا کہنا نہ مانو لیکن برتاؤ کرو تم ان کے ساتھ دُنیا میں اچھا اور پیروی کرو اس شخص کے راستے کی جو رجوع کرتا ہومیری طرف، (جان رکھو کہ) پھر میری ہی طرف تم سب کو لوٹ کر آنا ہے پھر اُس وقت میں بتاؤں گا تمہیں کہ تم کیا کرتے رہے ہو؟
31:16   اے میرے بیٹے! حقیقت یہ ہے کہ اگر ہو کوئی چیز برابر رائی کے دانے کے پھر ہو وہ چھپی کسی چٹان میں یا آسمان میں یا زمین میں تو نکال لائے گا اُسے اللہ۔ بے شک ہے اللہ باریک بین اور ہر بات سے باخبر۔
31:17   اے میرے بیئے! قائم کرو نماز اورحکم دیتے رہو نیک کاموں کا اور منع کرتے رہو بدی سے اور ثابت قدم رہو اس تکلیف پر جو پہنچے تمہیں (اس راستہ میں) یقینا یہی ہیں بڑی ہمّت کے کام۔
31:18   اور مت پُھلاؤ تم اپنے گال لوگوں سے (بات کرتے ہوئے) اور مت چلو زمین میں اکڑ کر۔ بے شک اللہ نہیں پسند کرتا ہر اس شخص کو جو خود پسند اور فخر کرنے والا ہو۔
31:19   اور اعتدال اختیار کرو اپنی چال میں اور پست رکھو کسی قدر تم اپنی آواز۔ بلاشبہ سب سے زیادہ ناپسندیدہ آواز گدھے کی آواز ہے۔
31:20   کیا نہیں دیکھتے تم کہ یقینا اللہ نے مسخر کر دیا ہے تمہارے لیے ان سب چیزوں کو جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں اور پوری کررکھی ہیں اس نے تمہارے اوپر اپنی نعمتیں ظاہری اور باطنی۔ اور انسانوں میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو جھگڑتا ہے اللہ کے بارے میں بے سمجھے بوجھے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر روشنی دکھانے والی کتاب کے۔
31:21   اور جب کہا جاتا ہے ان سے کہ پیروی کرو اس کی جو نازل کیا ہے اللہ نے تو وہ کہتے ہیں نہیں بلکہ ہم پیروی کریں گے اس کی کہ پایا ہم نے جس پر اپنے باپ دادا کو۔ (ان سے پوچھو) کیا پھر بھی اگر شیطان بلارہا ہو انہیں جہنم کے عذاب کی طرف؟
31:22   اور جس نے جھکادیا اپنا چہرہ اللہ کے حضور اور ہو وہ اچھے کام کرنے والا بھی تو بلاشبہ اس نے تھام لیا ایک مضبوط سہارا۔ اور اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے فیصلہ تمام معاملات کا۔
31:23   اور جو کفر اختیار کرتا ہے سو نہ غم میں مبتلا کرے تمہیں اس کا کفر۔ ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے انہیں پھر ہم بتائیں گے انہیں کہ کیا عمل کرتے رہے وہ؟ یقینا اللہ خوب جانتا ہے دلوں کی باتوں کو۔
31:24   فائدہ اٹھانے دیں گے ہم انہیں تھوڑا پھر بے بس کر کے لیے جائیں گے ہم انہیں ایک سخت عذاب میں۔
31:25   اور اگر تم پوچھو ان سے کہ کس نے پیدا کیا ہے آسمانوں کو اور زمین کو تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے۔ کہو! "الحمد للہ"۔ اصل بات یہ ہے کہ ان کی اکثریت بے سمجھ ہے۔
31:26   اللہ ہی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔ بے شک اللہ ہی ہے جو ہے بے نیاز اور لائقِ حمد و ثنا۔
31:27   اور اگر بن جائیں جتنے بھی ہیں زمین میں درخت، قلم، اور سمندر ہو اس کی سیاہی، اور اس کے ساتھ ہوں مزید سات سمندر بھی تو نہ ختم ہوں اللہ کی باتیں۔ بے شک اللہ ہے زبردست، بڑی حکمت والا۔
31:28   نہیں ہے پیدا کرنا تم سب کا (اے انسانو) اور نہ دوبارہ اٹھانا تم سب کا مگر ایسا ہی جیسے ایک شخص کا۔ بے شک اللہ ہے ہر بات سننے والا اور دیکھنے والا۔
31:29   کیا نہیں دیکھتے تم کہ اللہ داخل کرتا ہے رات کو دن میں اور داخل کرتا ہے دن کو رات میں مسخر کررکھا ہے اس نے سورج اور چاند کو، یہ سب گردش کررہے ہیں ایک وقتِ مقرر تک اور بے شک اللہ ان اعمال سے جو تم کرتے ہو پوری طرح باخبر ہے۔
31:30   یہ اس وجہ سے ہے کہ اللہ ہی حق ہے اور یقیناً وہ سب جنہیں پکارتے ہیں یہ اللہ کے سِوا وہ باطل ہیں اور یقیناً اللہ ہی بلند و برتر اور بہت بڑا ہے۔
31:31   کیا نہیں دیکھتے تم یہ حقیقت کہ کشتیاں چلتی ہیں سمندر میں اللہ کے فضل سے تاکہ دکھائے وہ تمہیں اپنی کچھ نشانیاں۔ بلاشُبہ اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لیے جو صبر و شکر کرنے والا ہے۔
31:32   اور جب چھا جاتی ہے ان پر کوئی موج سائبانوں کی طرح تو پکارتے ہیں اللہ کو خالص کر کے اس کے لیے اپنا دین پھر جب بچا کر پہنچا دیتا ہے وہ انہیں خشکی میں تو وہ ان میں سے کچھ ایسے ہیں جو میانہ روی اختیار کرتے ہیں۔ اور نہیں انکار کرتا ہماری آیات کا مگر ہر وہ شخص جو ہو غدار اور ناشکرا۔
31:33   اے انسانو! بچو اپنے رب کی نافرمانی سے اور ڈرو اس دن سے جب نہ کام آئے گا کوئی باپ اپنے بیٹے کے اور نہ کوئی اولاد کام آئے گی اپنے باپ کے، ذرا بھی۔ بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے سو نہ دھوکے میں ڈالے تمہیں دنیاوی زندگی، اور نہ دھوکے میں ڈالے تمہیں اللہ کے معاملہ میں دھوکے باز (شیطان)۔
31:34   بے شک اللہ ہی ہے جس کے پاس ہے علم قیامت کا۔ اور وہی برساتا ہے بارش اور وہی جانتا ہے کہ کیا ہے رحموں میں اور نہیں جانتا کوئی شخص کہ کیا کرے گا وہ کل اور نہیں جانتا کوئی شخص کہ کس سرزمین میں مرے گا۔ بے شک اللہ ہے ہر بات جاننے والا اور پوری طرح باخبر۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
32:1   الف۔ لام۔ میم۔
32:2   نازل کی جارہی ہے یہ کتاب بلاشُبہ ربُّ العالمین کی طرف سے۔
32:3   کیا کہتے ہیں یہ لوگ کہ گھڑ لیا ہے اس کو اس شخص نے؟ نہیں بلکہ یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے تاکہ متنبہ کرو تم ایسی قوم کو کہ نہیں آیا جس کے پاس کوئی متنبہ کرنے والا تم سے پہلے شاید کہ وہ ہدایت پا جائیں۔
32:4   یہ اللہ ہی ہے جس نے پیدا فرمایا آسمانوں کو اور زمین کو اور ہراس چیز کو جو ان کے درمیان ہے چھ دنوں میں پھر جلوہ فرما ہوا عرش پر، نہیں ہے تمہارا اس کے سوا کوئی حامی و مدد گار اور نہ کوئی (اس کے آگے) سفارش کرنے والا، کیا تم سوچتے سمجھتے نہیں؟
32:5   وہ تدبیر کرتا ہے سارے معاملات کی آسمان سے زمین تک پھر پہنچتی ہے (روداد اس تدبیر کی) اس کے حضور ایک ایسے دن میں کہ ہے جس کی مقدار ایک ہزار سال، تمہارے شمار کے حساب سے۔
32:6   وہی ہے جاننے والا پوشیدہ اور ظاہر کا، زبردست اور نہایت مہربان۔
32:7   جس نے خوب بنائی ہر چیز، جو بھی بنائی اور ابتدا کی تخلیقِ انسان کی گارے سے۔
32:8   پھر چلائی اس کی نسل حقیر پانی کے سَت سے۔
32:9   پھر اس کی نوک پلک سنواری اور پھونکی اس میں اپنی روح اور عطا فرمائے تم کو کان، آنکھیں اور مراکزِ حواس (دل و دماغ) کم ہی تم شکر گزار ہوتے ہو۔
32:10   اور کہتے ہیں یہ لوگ کیا جب ہم رل مِل جائیں گے زمین میں تو کیا ہم پھر پیدا کیے جائیں گے ازسرِ نو؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے رب کے حضور پیشی کے منکر ہیں۔
32:11   کہہ دیجیے پورے کا پورا قبضہ میں لے گا تم کو وہ موت کا فرشتہ جو مقرر ہے تم پر پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
32:12   اور کاش! تم دیکھو وہ سماں جب مجرم جھکائے ہوئے اپنے سر اپنے رب کے حضور (کھڑے ہوں گے)۔ (اور کہہ رہے ہوں گے) اے ہمارے رب! ہم نے خوب دیکھ لیا اور سن لیا پس تو ہمیں واپس بھیج دے، کریں گے ہم نیک عمل اب ہمیں یقین آگیا۔
32:13   اور اگر چاہتے ہم تو عطا فرما دیتے ہر شخص کو اس کی ہدایت لیکن پوری ہوگئی وہ بات جو میں نے کہی تھی کہ میں ضرور بھروں گا جہنم کو جنوں سے اور انسانوں سے سب سے۔
32:14   سو اب مزا چکھو اس کا کہ بھول گئے تھے تم اپنی اس دن کی پیشی کو سو ہم نے بھی بھلادیا ہے تم کو اور چکھو مزا ہمیشگی کے عذاب کا، ان کرتوتوں کے بدلے جو تم کرتے رہے۔
32:15   حقیقت یہ ہے کہ ایمان لاتے ہیں ہماری آیات پر وہ لوگ جنہیں جب نصیحت کی جاتی ہے ان کے ذریعہ سے تو وہ گرپڑتے ہیں سجدے میں اور تسبیح کرتے ہیں اپنے رب کی حمد کے ساتھ اور وہ تکبر نہیں کرتے۔
32:16   علیحدہ رہتے ہیں ان کے پہلو اپنے بستروں سے، پکارتے ہیں اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ اور اس (رزق) میں سے جو ہم نے دیا ہے انہیں، خرچ کرتے ہیں۔
32:17   سو نہیں جانتا کوئی متنفس کہ کیا چھپا کر رکھا گیا ہے ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان بدلہ میں ان اعمال کے جو وہ کیا کرتے تھے؟
32:18   کیا بھلا وہ شخص جو ہو مطیعِ فرمان اس شخص کی مانند ہوسکتا ہے جو نافرمان ہوِ، ہرگز نہیں برابر ہوسکتے۔
32:19   پس وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک عمل سو ان کے لیے ہیں جنت کی قیام گاہیں، مہمان نوازی کے طور پر بسبب ان اعمال کے جو وہ کیا کرتے تھے۔
32:20   اور رہے وہ لوگ جنہوں نے نافرمانی کا رویہ اختیار کیا سو ٹھکانا ہے ان کا دوزخ، جب بھی وہ ارادہ کریں گے نکلنے کا اس میں سے واپس دھکیل دیے جائیں گے اسی میں اور کہا جائے گا ان سے چکھو مزا اس عذابِ جہنم کا جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے۔
32:21   اور ضرور چکھائیں گے ہم ان کو مزا دنیاوی عذاب کا بڑے عذاب سے پہلے شاید کہ وہ باز آجائیں۔
32:22   اور کون ہے بڑا ظالم اس شخص سے جسے یاد دہانی کرائی جائے اس کے رب کی آیات کے ذریعہ سے پھر بھی وہ منہ پھیرے رہے اِن سے۔ یقینا ہم مجرموں سے انتقام لے کر رہیں گے۔
32:23   اور یقینا دے چکے ہیں ہم موسیٰ کو الکتاب سو نہ ہو تم کو کبھی شک اس کے ملنے میں اور بنایا تھا ہم نے اس کتاب کو ہدایت بنی اسرائیل کے لیے۔
32:24   اور پیدا کیے ہم نے ان میں ایسے پیشوا جو رہنمائی کرتے تھے ہمارے حکم سے، جب انہوں نے استقامت دکھائی۔ اور تھے وہ (ایسے لوگ جو) ہماری آیات پر یقین رکھتے تھے۔
32:25   بے شک تیرا رب ہی فیصلہ فرمائے گا ان کے درمیان روزِ قیامت ان باتوں کا جن میں وہ باہم اختلاف کیا کرتے تھے۔
32:26   کیا نہیں رہنمائی ملی ان کو (اس بات سے کہ) کتنی ہی ہلاک کی ہیں ہم نے ان سے پہلے قومیں کہ چلتے پھرتے ہیں یہ ان کی بستیوں میں۔ بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں تو کہا یہ سنتے نہیں؟
32:27   کیا نہیں دیکھا انہوں نے کہ ہم بہا لاتے ہیں پانی کو بنجر زمین کی طرف پھر اگاتے ہیں اس سے کھیتی کہ کھاتے ہیں جس میں سے ان کے چوپائے بھی اور وہ خود بھی؟ کیا اِنہیں سوجھتا نہیں؟
32:28   اور کہتے ہیں کہ کب ہوگا یہ فیصلہ اگر ہو تم سچّے۔
32:29   کہو ان سے فیصلے کے دن نہ فائدہ دے گا ان لوگوں کو جنہوں نے کفر اختیار کیا ان کا ایمان لانا اور نہ انہیں مہلت ہی ملے گی۔
32:30   سو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو اور انتظار کرو، وہ بھی منتظر ہیں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
33:1   اے نبی! ڈرو اللہ سے اور نہ کہا مانو کافروں اور منافقوں کا۔ بلاشبہ اللہ ہے ہر بات جاننے والا اور بڑی حکمت والا۔
33:2   اور پیروی کرو اس ہدایت کی جو وحی کی جا رہی ہے تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے۔ بے شک اللہ ان کاموں سے جو تم کرتے ہو پوری طرح باخبر ہے۔
33:3   اور توکل کرو اللہ پر اور کافی ہے اللہ کام بنانے والا۔
33:4   نہیں بنائے ہیں اللہ نے کسی شخص کے لیے دو دل اس کے سینے میں اور نہیں بنایا ہے اللہ نے تمہاری ان بیویوں کو جنہیں تم ماں کہہ بیٹھتے ہو، تمہاری مائیں اور نہیں قرار دیا تمہارے منہ بولے بیٹوں کو، تمہارا حقیقی بیٹا۔ یہ باتیں محض قول ہے تمہارا جو تم اپنے منہ سے نکالتے ہو جبکہ اللہ فرماتا ہے سچی بات اور وہی ہدایت دیتا ہے سیدھے راستہ کی۔
33:5   پکارو انہیں ان کے باپوں کی نسبت سے یہ بات زیادہ منصفانہ ہے اللہ کے نزدیک، پھر اگر نہ جانتے ہو تم ان کے باپوں کو تو وہ تمہارے بھائی ہیں دین کے لحاظ سے اور تمہارے رفیق ہیں۔ اور نہیں ہے تم پر کوئی گرفت ان باتوں میں جو کہہ دیتے ہو تم نادانستہ لیکن وہ بات جس کا تم ارادہ کرو اپنے دل سے (اس پر گرفت ہے)۔ اور ہے اللہ درگزر کرنے والا اور مہربان۔
33:6   نبی زیادہ مقدم ہے اہلِ ایمان کے لیے ان کی اپنی ذات پر اور نبی کی بیویاں ان کی مائیں ہیں۔ اور رشتے دار ایک دوسرے کے زیادہ قریب ہیں اللہ کے کتاب کی روسے مومنوں اور مہاجروں کی نسبت اِلا یہ کہ کرنا چاہو تم اپنے رفیقوں کے ساتھ کوئی بھلائی (تو کرسکتے ہو)۔ ہے یہ حکم کتاب میں لکھا ہوا۔
33:7   اور جب لیا تھا ہم نے نبیوں سےپبختہ عہد اور تم سے اور نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور عیسیٰ بن مریم سے اور لیا تھا ہم نے ان سے خوب پختہ عہد۔
33:8   (یہ اس لیے) تاکہ سوال کرے اللہ سچوں سے ان کی سچائی کے بارے میں اور مہیا کر رکھا ہے اس نے کافروں کے لیے درد ناک عذاب۔
33:9   اے ایمان والو! یاد کرو اللہ کا احسان جو اس نے تم پر کیا جب چڑھ آئے تھے تم پر لشکر تو بھیجی ہم نے ان پر آندھی اور (بھیجے) ایسے لشکر جو تم نہ دیکھ سکتے تھے۔ اور اللہ ان سب اعمال کو جو تم کررہے تھے دیکھ رہا تھا۔
33:10   جب وہ چڑھ آئے تھے تم پر تمہارے اوپر کی طرف سے اور تمہارے نیچے سے اور جب پتھراگئی تھیں آنکھیں اور آگئے تھے کلیجے مونہوں کو اور گمان کرنے لگے تھے تم اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان۔
33:11   یہ وہ وقت تھا جب آزمائے گئے مومن اور ہلامارے گئے بڑی سختی سے۔
33:12   اور جب کہہ رہے تھے منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا کہ نہیں وعدہ کیا تھا ہم سے اللہ اور اس کے رسول نے مگر دھوکہ دینے کی خاطر۔
33:13   اور جب کہا تھا ایک گروہ نے ان میں سے: اے اہلِ یثرب، نہیں ہے ٹھہرنے کا موقع تمہارے لیے لہٰذا لوٹ جاؤ، اور اجازت طلب کر رہا تھا ایک گروہ ان میں سے، نبی سے، کہتے تھے، واقعہ یہ ہے کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں حالانکہ نہ تھے وہ غیر محفوظ، نہ چاہتے تھے وہ لوگ مگر بھاگنا۔
33:14   اور اگر کہیں آگھسے ہوتے دشمن ان پر اطرافِ شہر سے پھر دعوت دی جاتی انہیں فتنہ کی تو یہ ضرور جا پڑتے اس (فتنہ) میں اور نہ رکتے یہ اس سے مگر تھوڑی دیر۔
33:15   حالانکہ وہ عہد کرچکے تھے اللہ سے اس سے پہلے کہ نہ پھیریں گے پیٹھ اور ہوتی ہے اللہ سے کیے ہوئے عہد کی پرسش۔
33:16   اِن سے کہیے ہرگز نہیں فائدہ دے گا تم کو بھاگنا اگر تم بھاگے موت سے یا قتل ہونے سے اگر ایسا کروگے تو نہ مزے لوٹوگے زندگی کے مگر تھوڑے دن۔
33:17   ان سے پوچھو کون ہے وہ جو بچا سکے تمہیں اللہ سے اگر چاہے وہ تمہیں نقصان پہنچانا یا (کون ہے جو روک سکے) اگر چاہے اللہ تم پر مہربان ہونا۔ اور نہ پائیں گے وہ اپنے لیے اللہ کے سوا کوئی حمایتی اور نہ کوئی مدد گار۔
33:18   بے شک جانتا ہے اللہ ان کو جو رکاوٹیں ڈالنے والے ہیں (جہاد کے کام میں) تم میں سے اور جو کہتے ہیں اپنے بھائیوں سے آجاؤ ہمارے پاس۔ اور نہیں شریک ہوتے ہیں جنگ میں مگر بہت کم۔
33:19   جو سخت بخیل ہیں تمہارا ساتھ دینے میں پھر جب آتا ہے خطرے کا وقت تو پاؤ گے تم انہیں کہ دیکھتے ہیں وہ تمہاری طرف دِیدے پھرا پھرا کر اس شخص کی طرح جس پر غشی طاری ہورہی ہو موت کی وجہ سے، پھر جب دور ہوجاتا ہے خوف تو باتیں بناتے ہیں تمہارے سامنے تیز تیز زبانوں سے حریص بن کر مال و دولت کے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ہرگز ایمان نہیں لائے سو ضائع کردیے اللہ نے ان کے سارے اعمال، اور ہے یہ بات اللہ کے لیے بہت آسان۔
33:20   یہ سمجھ رہے ہیں کہ حملہ آور لشکر ابھی نہیں گئے اور اگر حملہ آور ہوجائیں لشکر تو یہ دل سے چاہیں گے کہ کاش وہ جا بیٹھیں بدؤوں کے درمیان اور پوچھتے رہیں تمہاری خبریں۔ اور اگر یہ ہوتے تمہارے درمیان تو بھی جنگ میں حصّہ نہ لیتے مگر برائے نام۔
33:21   یقینا ہے تمہارے لیے رسول اللہ کی ذات میں بہترین نمونہ ہر اس شخص کے لیے جو امیدوار ہو اللہ کا اور یومِ آخرت کا اور ذکر کرتا رہتا ہو اللہ کا بہت زیادہ۔
33:22   اور جب دیکھا مومنوں نے دشمن کے لشکر کو تو انہوں نے کہا یہی وہ چیز ہے جس کا وعدہ کیا تھا ہم سے اللہ نے اور اس کے رسول نے، یقینا سچ فرمایا اللہ نے اور اس کے رسول نے اور نہیں اضافہ کیا ان میں (اس واقعہ نے) مگر ایمان کا اور اطاعت کا۔
33:23   مومنوں میں سے کچھ جواں مرد ایسے ہیں جنہوں نے سچ کردکھایا وہ عہد جو اللہ سے کیا تھا انہوں نے سو ان میں سے کچھ ایسے ہیں جنہوں نے پوری کرلی اپنی نذر اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو انتظار کررہے ہیں (وقت آنے کا) اور نہیں تبدیلی کی انہوں نے اپنے رویہ میں ذرا بھی۔
33:24   تاکہ بدلہ دے اللہ سچوں کو ان کی سچائی کا اور سزا دے منافقوں کو اگر چاہے یا توبہ قبول کرلے ان کی۔ بے شک اللہ غفور و رحیم ہے۔
33:25   اور واپس بھیج دیا اللہ نے کافروں کو غصے میں بھرا ہوا نہ حاصل کرسکے وہ کوئی فائدہ اور بچا لیا اللہ نے مومنوں کو لڑائی سے اور ہے اللہ بڑی قوت والا اور زبردست۔
33:26   اور اتار لایا اللہ ان لوگوں کو جنہوں نے ساتھ دیا تھا ان کا اہلِ کتاب میں سے ان کی گڑھیوں سے اور ڈال دیا ان کے دلوں میں ایسا رعب کہ ان میں سے کچھ کو تم نے قتل کردیا اور قیدی بنالیا تم نے کچھ کو۔
33:27   اور وارث بنادیا تمہیں ان کی زمین کا اور ان کے گھروں کا اور ان کے مالوں کا اور اس زمین کا جسے نہیں پامال کیا تھا تم نے اور ہے اللہ ہرچیز پر پوری طرح قادر۔
33:28   اے نبی! کہو اپنی بیویوں سے کہ اگر ہو تم طلب گار دنیاوی زندگی کی اور اس کی زیب و زینت کی تو آؤ میں دے دلا دوں تم کو کچھ اور رخصت کر دوں بھلے طریقے سے۔
33:29   اور اگر ہو تم طالب اللہ اور اس کے رسول کی اور آخرت کے گھر کی تو بےشک اللہ نے مہیا کررکھا ہے ان کے لیے جو نیکوکار ہیں تم میں سے اجرِ عظیم۔
33:30   اے نبی کی بیویو! جو ارتکاب کرے گی تم میں سے کھلی فحش حرکت کا تو دیا جائے گا اُسے عذاب دگنا اور ہے یہ بات اللہ کے لیے بہت آسان۔
33:31   اور جو فرمانبردار بن کررہے گی تم میں سے اللہ اور اس کے رسول کی اور کرے گی نیک اعمال، دیں گے ہم اسے اس کا اجر بھی دوہرا اور مہیا کررکھا ہے ہم نے اس کے لیے رزقِ کریم۔
33:32   اے نبی کی بیویو! نہیں ہو تم مانند عام عورتوں کے (لہٰذا) اگر تم اللہ سے ڈرنے والی ہو تو نہ بات کیا کرو دبی زبان سے اس طرح کہ لالچ میں پڑجائے کوئی ایسا شخص جس کے دل میں خرابی ہو بلکہ بات کیا کرو صاف اور سیدھے طریقے سے۔
33:33   اور ٹِک کر رہو اپنے گھروں میں اور نہ دکھاتی پھرو (اپنی سج دھج) سابق دورِ جاہلیت کی طرح اور قائم کرتی رہو نماز اور دیتی رہو زکوٰۃ اور اطاعت کرو اللہ اور اس کے رسُول کی، اللہ تو بس یہ چاہتا ہے کہ دور کردے تم سے گندگی، اے نبی کے گھروالوں اور پاک کردے تمہیں پوری طرح۔
33:34   اور یاد رکھو جو بڑھی جاتی ہیں تمہارے گھروں میں اللہ کی آیات اور حکمت کی باتیں۔ بے شک اللہ ہے باریک بین اور پوری طرح باخبر۔
33:35   بالیقین مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، مومن مرد اور مومن عورتیں، فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں، اور راست باز مرد اور راست باز عورتیں اور صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں اور اللہ کے آگے جھکنے والے مرد اور اللہ کے آگے جھکنے والی عورتیں اور صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں اور حفاظت کرنے والے مرد اپنی شرمگاہوں کی اور حفاظت کرنے والی عورتیں اور یاد کرنے والے مرد اللہ کو بہت زیادہ اور یاد کرنے والی عورتیں مہیا کررکھی ہے اللہ نے ان سب کے لیے مغفرت اور اجر عظیم۔
33:36   اور نہیں (زیب دیتی یہ بات) کسی مومن مرد اور نہ کسی مومن عورت کو کہ جب فیصلہ فرمادے اللہ اور اس کا رسول کسی معاملہ کا تو باقی رہے ان کے پاس اختیار اپنے معاملات کا۔ اور جو نافرمانی کرتا ہے اللہ اور اس کے رسول کی تو درحقیقت جاپڑا وہ کھلی گمراہی میں۔
33:37   اور (یاد کرو) جب کہہ رہے تھے تم اس شخص سے جس پر احسان کیا تھا اللہ نے اور احسان کیا تھا تم نے بھی اس پر ، "نہ چھوڑو اپنی بیوی کو اور ڈرو اللہ سے" ، اور چھپارہے تھے تم اپنے دل میں وہ بات جسے اللہ ظاہر کرنا چاہتا تھا اور ڈررہے تھے تم انسانوں سے حالانکہ اللہ زیادہ حقدار ہے اس کا کہ ڈرو تم اس سے۔ پھر جب پوری کرلی زیدنے اس (زینب بنتِ حجش) سے اپنی حاجت تو نکاح کردیا ہمنے تمہارا اس سے تاکہ نہ رہے مومنوں پر کوئی تنگی اپنے منہ بولنے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں، جب وہ پوری کرچکے ہوں ان سے اپنی حاجت۔ اور ہے اللہ کا حکم پورا ہوکر رہنے والا۔
33:38   نہیں ہے نبی پر کچھ مضائقہ کسی ایسے معاملہ میں جو فرض کردیا ہو اللہ نے اس کے لیے۔ یہی سنت ہے اللہ کی ان (انبیا) کے بارے میں جو گزرچکے ہیں پہلے۔ اور ہے اللہ کا حکم قطعی طے شدہ فیصلہ۔
33:39   یہ (انبیا) وہ ہیں جو پہنچاتے ہیں اللہ کے پیغامات اور ڈرتے ہیں اس سے اور نہیں ڈرتے کسی سے سوائے اللہ کے۔ اور کافی ہے اللہ محاسبہ کے لیے۔
33:40   نہیں ہیں محمد باپ کسی کے تمہارے مردوں میں سے بلکہ وہ رسول ہیں اللہ کے اور سلسلۂ نبوت کی تکیمل کرنے والے ہیں۔ اور ہے اللہ ہر چیز سے پوری طرح باخبر۔
33:41   اے ایمان والوں! یاد کرتے رہو اللہ کو کثرت سے۔
33:42   اور تسبیح کرتے رہو اس کی صبح و شام۔
33:43   وہی ہے جو رحمت فرماتا ہے تم پر اور اس کے فرشتے بھی (تمہارے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں) تاکہ نکال لائے تم کو تاریکیوں سے روشنی میں اور ہے وہ مومنوں پر بہت مہربان۔
33:44   ان کا استقبال، جس دن وہ اس سے ملیں گے، سلام سے ہوگا اور مہیا کررکھا ہے اس نے ان کے لیے اجرِ کریم۔
33:45   اے نبی! بےشک ہم ہی نے بھیجا ہے تم کو گواہ بناکر اور بشارت دینے والا اور ڈرانے والا (بناکر)
33:46   اور بلانے والا اللہ کی طرف اسی کی اجازت سے اور (بنایا ہے تم کو) روشن چراغ۔
33:47   اور خوشخبری دے دو مومنوں کو اس بات کی کہ ہے ان کے لیے اللہ کی طرف سے بڑا فضل۔
33:48   اور مت کہا مونو کافروں کا اور منافقوں کا اور نہ پرو اکرو ان کے ستانے کی اور بھروسہ کرو اللہ پر۔ اور کافی ہے اللہ کارساز۔
33:49   اے ایمان والو! جب نکاح کرو تم مومن عورتوں سے پھر طلاق دو انہیں اس سے پہلے کہ انہیں ہاتھ لگاؤ تم تو نہیں ہے تمہاری طرف سے ان پر لازم کوئی عدت جسے تم ان سے پورا کراؤ لہٰذا تم انہیں کچھ مال دے دو اور رخصت کردو بھلے طریقے سے۔
33:50   اے نبی! بے شک ہم نے حلال کردی ہیں تمہارے لیے تمہاری وہ بیویاں جن کے مہر تم نے ادا کردیے ہوں اور وہ لونڈیاں بھی جو تمہاری ملک میں آئیں اس (مال غنیمت) میں سے جو عطا کیا ہے اللہ نے تمہیں اور (حلال کردی ہیں) تمہاری چچا زاد اور پھوپھی زاد اور ماموں زاد اور خالہ زاد (بہنیں) جنہوں نے ہجرت کی ہے تمہارے ساتھ اور کوئی مومن عورت اگر ہبہ کرے اپنے نفس کو نبی کے لیے اگر نبی بھی چاہے (تو حلال ہے) اس سے نکاح کرنا۔ (یہ رعایت) خالصتاً تمہارے لیے ہے دوسرے مومنوں کے لیے نہیں۔ ہمیں خوب معلوم ہے کہ کیا فرض کیا ہے ہم نے مومنوں پر اُن کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں؟ (تمہیں ان حدود سے متثنٰی کردیا ہے) تاکہ نہ رہے تم پر کوئی تنگی۔ اور ہے اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا۔
33:51   (تمہیں اختیار ہے) کہ خود سے الگ رکھو جس کو چاہو اِن بیویوں میں سے اور پنے ساتھ رکھو جس کو چاہو اور جس کو چاہو (اپنے پاس بلالو) ان میں سے جنہیں علٰحدہ رکھا تھا تم نے۔ (اس میں) تم پر کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ اس طریقہ سے زیادہ توقع ہے کہ ٹھنڈی رہیں گی ان کی آنکھیں اور نہ غمگین ہوں گی وہ اور راضی رہیں گی اس پر جو دوگے تم ان کو سب کی سب اور اللہ خوب جانتا ہے اس کو جو تمہارے دلوں میں ہے۔ اور ہے اللہ ہر بات جاننے والا اور بردبار۔
33:52   نہیں حلال ہیں تمہارے لیے عورتیں اس کے بعد اور نہ یہ کہ تم بدلو ان کی جگہ اور بیویاں اگرچہ تمہیں بہت ہی پسند ہو ان کا حسن سوائے تمہاری لونڈیوں کے اور ہے اللہ ہرچیز پر نگران۔
33:53   اے لوگوں جو ایمان لائے ہو مت جایا کرو نبی کے گھروں میں اِلّایہ کہ بلایا جائے تمہیں کھانے پر۔ نہ تاکتے رہا کرو کھانے کا وقت۔ ہاں جب بلایا جائے تمہیں تو ضرور جاؤ۔ پھر جب کھانا کھاچکو تو منتشر ہوجاؤ اور نہ بیٹھے رہاکرو باتیں کرنے کے لیے۔ یقینا تمہاری یہ حرکتیں تکلیف دیتی ہیں نبی کو مگر وہ لحاظ کرتے ہیں تمہارا (اور کچھ نہیں کہتے) لیکن اللہ نہیں شرماتا حق بات کہنے سے۔ اور اگر مانگنا ہوتمہیں نبی کی بیویوں سے کوئی سامان تو مانگو ان سے پردے کے پیچھے سے۔ یہ طریقہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لیے زیادہ مناسب ہے۔ اور نہیں ہے جائز تمہارے لیے کہ تکلیف دو اللہ کے رسول کو اور نہ یہ کہ نکاح کرو اس کی بیویوں سے اس کے بعد کبھی۔ بے شک ایسا کرنا ہے اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ۔
33:54   خواہ تم ظاہر کرو کوئی بات یا چھپاؤ (کوئی فرق نہیں پڑتا) اس لیے کہ بلاشُبہ اللہ ہے ہر بات سے پوری طرح باخبر۔
33:55   کومضائقہ نہیں ہے نبی کی بیویوں کے لیے (سامنے آنے میں) اپنے باپوں کے اور نہ اپنے بیٹوں کے اور نہ اپنے بھائیوں کے اور اپنے بھتیجوں کے اور نہ بھانجوں کے اور نہ اپنے میل کی عورتوں کے اور نہ ان کے جوان کے ملک یمین میں ہو اور ڈرتی رہو اللہ سے۔ بے شک اللہ ہے ہرچیز پر نگران۔
33:56   بلاشبہ اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں نبی پر۔ اے لوگوں جو ایمان لائے ہو درود بھیجو ان پر اور خوب سلام بھیجا کرو۔
33:57   بالشبہ جو لوگ اذیت دیتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کو، لعنت بھیجی ہے ان پر اللہ نے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور تیار کررکھا ہے ان کے لیے رسوا کن عذاب۔
33:58   اور جو لوگ اذیت دیتے ہیں مومن مردوں اور مومن عورتوں کو (الزام لگاکر) ایسے (کاموں) کا جو نہیں کیے انہوں نے تو بے شک انہوں ے اٹھایا اپنے اوپر بوجھ بڑے بہتان کا اور کھلے گناہ کا۔
33:59   اے نبی کہو! اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹیوں سے اور اہلِ ایمان کی عورتوں سے کہ وہ لٹکالیا کریں اپنے اوپر اپنی چادر کے پَلّو۔ یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں اور ہے اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا۔
33:60   اگر نہ باز آئے منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے اور وہ لوگ جو ہیجان انگیز افواہیں پھیلاتے ہیں مدینہ میں تو ضرور اٹھاکھڑا کریں گے ہم تمہیں ان کے خلاف (کاروائی کے لیے) پھر نہ رہیں گے وہ تمہارے ساتھ مدینہ میں مگر تھوڑے دن۔
33:61   لعنت بھیجی جائے گی ان پر (ہرطرف سے)، جہاں کیں پائے جائیں گے، پکڑے جائیں گے اور قتل کیے جائیں گے بری طرح۔
33:62   یہی سنت ہے اللہ کی ایسے لوگوں کے معاملے میں جو گزرچکے ہیں پہلے اور نہ پاؤ گے تم اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی۔
33:63   پوچھتے ہیں تم سے لوگ قیامت کے بارے میں۔ کہو درحقیقت اس کا علم تو بس، اللہ کے پاس ہے۔ اور تمہیں کیا معلوم شاید کہ قیامت قریب ہی ہو۔
33:64   بے شک اللہ نے لعنت بھیجی ہے کافروں پر اور تیار کررکھی ہے ان کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ۔
33:65   رہیں گے یہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ، نہ پائیں گے (اپنے لیے) کوئی حامی اور نہ کوئی مدد گار۔
33:66   جس دن الٹ پلٹ کیے جائیں گے ان کے چہرے آگ پر، کہیں گے وہ کاش! ہم نے اطاعت کی ہوتی اللہ کی اور اطاعت کی ہوتی رسول کی۔
33:67   اور کہیں گے اے ہمارے مالک! ہم نے اطاعت کی تھی اپنے سرداروں کی اور بڑوں کی تو انہوں نے ہمیں گمراہ کردیا راہِ راست سے۔
33:68   اے ہمارے مالک! دے تم انہیں دگنا عذاب اور لعنت بھیج ان پربڑی لعنت۔
33:69   اے لوگو جو ایمان لائے ہو نہ ہوجانا ان لوگوں کی طرح جنہوں نے اذیتیں دی تھیں موسیٰ کو تو بری ثابت کردیا اسے اللہ نے ان باتوں سے جو انہیوں نے بنائی تھیں اور تھے موسیٰ اللہ کے نزدیک بہت باعزت۔
33:70   اے ایمان والوں! درتے رہو اللہ سے اور کہو بات ٹھیک ٹھیک۔
33:71   درست کردے گا اللہ تمہاری خاطر تمہارے اعمال اور معاف کردے گا تمہاری خاطر تمہارے گناہ۔ اور جس نے اطاعت کی اللہ اور اس کے رسول کی تو بلاشُبہ اس نے حاصل کی کامیابی بہت بڑی۔
33:72   بے شک ہم نے پیش کی اس امانت کو سامنے آسمانوں کے، زمین کے اور پہاڑوں کے تو انہوں نے انکار کردیا اس کو اٹھانے سے اور ڈرگئے اس سے مگر اٹھالیا اسے انسان نے۔ یقینا ہے یہ (انسان) بڑا ظالم اور بڑا جاہل۔
33:73   (یہ بارِ امانت اس لیے ڈالا گیا) تاکہ سزا دے اللہ منافق مردوں اور منافق عورتوں کو اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو اور نوازے اپنی رحمت سے اللہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو۔ اور ہے اللہ بہت بخشنے والا، بے حد مہربان۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
34:1   ساری حمد اس اللہ ہی کے لیے ہے جو مالک ہے ہر اس (چیز) کا جو ہے آسمانوں میں اور جو ہے زمین میں اور اسی کے لیے ہے حمد آخرت میں بھی۔ اور وہی ہے بری حکمت والا اور سب کچھ جاننے والا۔
34:2   وہ جانتا ہے اسے بھی جو داخل ہوتا ہے زمین میں اور جو نکلتا ہے اس میں سے اور جو نازل ہوتا ہے آسمان سے اور جو چڑھتا ہے اس میں۔ اور ہے وہ نہایت رحم فرمانے والا اور درگزر کرنے والا۔
34:3   اور کہتے ہیں وہ لوگ جنہوں نے انکار کیا کہ نہیں آئے گی ہم پر قیامت۔ کہہ دیجیے کیوں نہیں، قسم ہے میرے رب کی وہ ضرور آکر رہے گی تم پر۔ وہ عالم الغیب ہے نہیں ہے اس سے چھپی ہوئی ذرہ برابر (کوئی چیز) آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور نہیں کوئی چھوٹی چیز اس سے اور نہ کوئی بڑی چیز مگر وہ درج ہے کتابِ مبین (لوح محفوظ) میں۔
34:4   (قیامت اس لیے آئے گی) تاکہ جزادے اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک اعمال۔ یہی وہ لوگ ہیں کہ ہے ان کے لیے مغفرت اور رزقِ کریم۔
34:5   اور جن لوگوں نے بھاگ دوڑ کی ہماری آیات کو نیچا دکھانے کے لیے، یہی لوگ ہیں کہ ہے اُن کے لیے عذاب بدترین اور درد ناک۔
34:6   اور جانتے ہیں وہ لوگ جنہیں دیا گیا تھا علم کہ جو بھی نازل کیا گیا ہے تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے وہ سراسر حق ہے اور رہنمائی کرتا ہے اس راستے کی طرف جو غالب اور تمام خوبیوں کے مالک کا ہے۔
34:7   اور کہتے ہیں یہ کافر لوگ کیا ہم تمہیں بتائیں ایسا شخص جو خبر دیتا ہے تم کو کہ جب تمہارا جسم ریزہ ریزہ ہوکر منتشر ہوجائے گا تو بلاشُبہ تم پھر پیدا کیے جاؤ گے نئے سرے سے؟۔
34:8   کیا گھڑ رہا ہے یہ اللہ پر جھوٹ یا یہ شخص دیوانہ ہے؟ نہیں، بلکہ جو لوگ ایمان نہیں لاتے آخرت پر وہ عذاب میں مبتلا ہیں اور دور جاپڑے ہیں گمراہی میں۔
34:9   کیا نہوں نے کبھی نظر نہیں ڈالی ان چیزوں پر جو ان کے آگے اور پیچھے ہیں مثلاً آسمان اور زمین، اگر ہم چاہیں تو دھنسادیں ان کو زمین میں یا گرادیں ان پر کوئی ٹکڑا آسمان کا۔ بلاشُبہ اس میں ایک نشانی ہے ہر اس بندے کے لیے جو اللہ کی طرف رجوع کرنے والا ہو۔
34:10   اور بے شک عطا کیا تھا ہم نے داؤد کو اپنے ہاں سے بڑا فضل (اور حکم دیا تھا کہ) اے پہاڑو! تسبیح و مناجات میں ساتھ دو اس کا اور (یہی حکم دیا تھا) پرندوں کو بھی۔ اور نرم کردیا تھا ہم نے اس کے لیے لوہا۔
34:11   اس ہدایت کے ساتھ کہ تیار کرو زرہیں اور ٹھیک اندازے پر اُن کے حلقے اور کرو نیک کام۔ بے شک میں تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہوں۔
34:12   اور (مسخر کردیا تھا ہم نے) سلیمان کے لیے ہوا کو، چلنا اس کا صبح کو ایک مہینے (کی راہ) تک تھا۔ اور شام کے وقت چلنا س کا ایک مہینے (کی راہ) تک تھا اور بہا دیا ہم نے اس کے لیے چشمہ تانبے کا۔ اور (تابع کردیے اس کے) کچھ جن جو کام کرتے تھے اس کے آگے اس کے رب کے حکم سے۔ اور جو سرتابی کرتا تھا ان میں سے ہمارے حکم سے تو چکھاتے تھے ہم اسے آگ کا عذاب۔
34:13   یہ بناتے تھے اس کے لیے جو وہ چاہتا تھا عالیشان عمارتیں اور تصاویر اور لگن حوض کی مانند اور بھاری دیگیں جمی ہوئی (چولہوں پر)۔ (ارشاد فرمایا ہم نے) عمل کرو اے آلِ داؤد! شکر کے طریقے پر۔ لیکن کم ہیں میرے بندوں میں سے شکر کرنے والے۔
34:14   پھر جب نافذ کیا ہم نے سلیمان پر موت (کا فیصلہ) تو نہ پتہ دیا ان جنات کو اس کی موت کا مگر دیمک نے جو کھارہی تھی اس کے عصا کو، پھر جب وہ گر پڑے تب معلوم ہوا جنات کو کہ اگر جانتے ہوتے وہ غیب تو نہ مبتلا ہوتے وہ ذلت کے عذاب میں۔
34:15   بلاشبہ تھی قومِ سبا کے لیے ان کی بستی میں ایک نشانی، دو باغ تھے دائیں جانب اور بائیں جانب۔ (ہم نے کہا) کھاؤ اس رزق میں سے جو دیا ہے تمہارے رب نے اور شکر بجالاؤ اس کا۔ ملک اچھا اور عمدہ ہے اور رب ہے بخشنے والا۔
34:16   پھر وہ منہ موڑگئے (شکرگزاری سے) تو بھیجا ہم نے ان پر بندتوڑ سیلاب اور بدل دیا ہم نے ان کے باغوں کو دو ایسے باغوں سے جن میں پھل تھے کڑوے کسیلے اور جھاؤ کے درخت اور چند بیری کی جھاڑیاں۔
34:17   یہ بدلہ دیا تھا ان کو ہم نے ان کی ناشکری کی وجہ سے۔ اور نہیں بدلہ دیتے ہم (ایسا) مگر ناشکرے انسانوں کو۔
34:18   اور بسادی تھیں ہم نے ان کے اور ان بستیوں کے درمیان جن کو ہم نے برکت عطا کی تھی ایسی بستیاں جو نمایاں نظر آتی تھیں اور منزلیں مقرر کردیں ہم نے اُن میں سفر کی۔ (کہا تھا) چلو پھرو ان میں رات دن بے خوف و خطر۔
34:19   لیکن انہوں نے کہا: اے ہمارے مالک! دراز کردے ہماری سفر کی مسافتیں اور اس طرح ظلم کیا انہوں نے اپنی جان پر سو بناکر رکھ دیا ہم نے ان کو کہانیاں اور تتّربتّر کردیا ہم نے ان کو ریزہ ریزہ کرکے۔ بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لیے جو صابر و شاکر ہو۔
34:20   اور بلاشبہ سچ ثابت کردیا ان پر ابلیس نے اپنا گمان اور انہوں نے اس کی پیروی کی سوائے ایک گروہ کے جو مومن تھا۔
34:21   اور نہیں حاصل تھا اسے ان پر کوئی اختیار مگر (جو کچھ ہوا اس لیے ہوا) تاکہ دیکھیں ہم کہ کون ایمان رکھتا ہے آخرت پر اور کون ہے ان میں سے جو آخرت کے بارے میں شک میں مبتلا ہے اور تیرا رب ہر چیز پر نگران ہے۔
34:22   کہو (اے نبی! ان مشرکوں سے) کہ پکار دیکھو انہیں جن کو تم سمجھتے ہو (اپنا معبود) اللہ کے سوا، نہیں مالک ہیں وہ ذراہ برابر (کسی چیز کے) آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور نہیں ہے ان کی آسمانوں و زمین کی ملکیت میں کوئی شرکت اور نہیں ہے اللہ کا ان (شریکوں) میں سے کوئی مدد گار بھی۔
34:23   اور نہ نفع پہنچاسکتی ہے سفارش اللہ کے حضور مگر صرف اس شخص کو جس کے لیے اجازت دے اللہ اس کی حتّی کہ جب دور ہوگی دہشت اُن کے دلوں سے تو وہ پوچھیں گے کیا ارشاد فرمایا تمہارے رب نے؟ وہ جواب دیں گے کہ ٹھیک (فرمایا) اور وہ ہے عالیشان اور سب سے بڑا ہے۔
34:24   پُوچھو (ان سے اے نبی!) کون ہے وہ جو رزق دیتا ہے تم کو آسمانوں سے اور زمین سے؟ کہو اللہ اور میں یا تم ۔ کوئی ایک ۔ ضرور ہدایت پر ہے یا پھر کھلی گمراہی میں مبتلا ہے۔
34:25   کہو! نہیں باز پرس ہوگی تم سے اس کی جو قصور ہم نے کیے اور نہیں جواب طلبی ہوگی ہم سے ان (جرائم کی) جو تم کرتے ہو۔
34:26   کہو! جمع کرے گا ہم سب کو ہمارا رب پھر فیصلہ کردے گا ہمارے درمیان ٹھیک ٹھیک اور وہی ہے سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا اور ہر بات جاننے والا۔
34:27   کہو! (ان سے) ذرا دکھاؤ مجھے وہ (ہستیاں) جنہیں ملارکھا ہے تم نے اس کے ساتھ شریک بناکر۔ ہرگز نہیں! بلکہ واقعہ یہ ہے کہ وہ اللہ ہی ہے جو ہے زبردست اور بڑی حکمت والا۔
34:28   اور نہیں بھیجا ہم نے تم کو (اے نبی) مگر تمام انسانوں کے لیے بشیر و نذیر بناکر لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں۔
34:29   اور کہتے ہیں یہ لوگ کہ کب پوری ہوگی یہ دھمکی اگر ہو تم سچے۔
34:30   (ان سے) کہہ دیجیے تمہارے لیے مقرر ہے مہلت کی معیاد کا ایک دن نہ تاخیر کرسکتے ہو تم اس کے آنے میں ایک گھڑی کی اور نہ (ایک گھڑی اسے) پہلے لاسکتے ہو۔
34:31   اور کہتے ہیں یہ کافر ہرگز نہیں ایمان لائیں گے ہم اس قرآن پر اور نہ ان (کتابوں) پر جو اس سے پہلے آچکی ہیں۔ اور کاش تم دیکھو وہ سماں جب ظالم لوگ کھڑے کیے جائیں گے اپنے رب کے حضور، ڈال رہے ہوں گے وہ ایک دوسرے پر الزام۔ کہیں گے وہ لوگ جو دباکر رکھے گئے تھے ان لوگوں سے جو بڑے بنے ہوئے تھے کہ اگر نہ ہوتے تم تو ضرور ہوتے ہم مومن۔
34:32   اور کہیں گے وہ لوگ جو بڑے بنے ہوئے تھے ان سے جو دباکر رکھے گئے تھے: کیا ہم نے زبردستی روکا تھا تم کو ہدایت سے اس کے بعد کہ آگئ تھی وہ تمہارے پاس؟ نہیں بلکہ تم خود ہی تھے مجرم۔
34:33   اور کہیں گے وہ لوگ جو دباکر رکھے گئے تھے ان سے جو بڑے بنے ہوئے تھے: نہیں بلکہ یہ تمہاری شب و روز کی سازشیں تھیں جب تم حکم دیتے تھے ہم کو کہ ہم کفر کریں اللہ کے ساتھ اور ٹھہرائیں ہم (دوسروں کو) اس کا ہمسر۔ اور دل ہی دل میں پچھتائیں گے یہ جب دیکھیں گے عذاب کو۔ اور ڈال دیں گے ہم طوق گردنوں میں ان لوگوں کی جنہوں نے کفر کیا۔ نہیں بدلہ دیا جائے گا انہیں مگر اسی کا جو وہ کرتے رہے۔
34:34   اور نہیں بھیجا ہم نے کسی بستی میں کوئی متنبہ کرنے والا مگر کہا اس کے خوشحال لوگوں نے: بلاشبہ ہم ان (باتوں) کے جو تم کو دے کر بھیجا گیا ہے، منکر ہیں۔
34:35   اور انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ ہیں (تم سے) مال اور اولاد میں اور ہرگز نہیں دیا جائے گا ہمیں عذاب۔
34:36   کہو! بے شک میرا رب کشادہ کردیتا ہے رزق جس کے لیے چاہتا ہے اور نپاتلا عطا فرماتا ہے جسے چاہتا ہے مگر اکثر لوگ (اس حقیقت کو) نہیں جانتے۔
34:37   اور نہیں ہیں تمہارے مال اور نہ تمہاری اولاد ایسی جو تمہیں قریب کرتی ہوں ہم سے کسی درجہ میں ہاں مگر جو شخص ایمان لائے اور کرے نیک عمل سو یہی لوگ ہیں جن کے لیے ہے دوگنی جزا ان کے اعمال کی اور یہ لوگ (جنت کی) بلند وبالا عمارتوں میں اطمینان سے رہیں گے۔
34:38   اور وہ لوگ جو ڈور دھوپ کرتے ہیں ہماری آیات کو نیچا دکھانے کے لیے، یہ لوگ عذاب میں مبتلا ہوں گے۔
34:39   (ان سے) کہو! بے شک میرا رب ہی کشادہ کرتا ہے رزق جس کے لیے چاہے اپنے بندوں میں سے اور نپاتلا دیتا ہے (جس کو چاہے)۔ اور جو خرچ کردیتے ہو تم کوئی بھی چیز تو وہ اس کی جگہ اور دیتا ہے (تم کو) اور وہ سب سے بہتر رزق عطا فرمانے والا ہے۔
34:40   اور جس دن جمع کرے گا وہ ان سب (مشرکوں) کو پھر پوچھے گا فرشتوں سے کیا یہ لوگ تمہاری ہی عبادت کیا کرتے تھے؟۔
34:41   وہ عرض کریں گے: پاک ہے تیری ذات، توہی ہمارا آقا ہے ہمارا ان سے کیا تعلق، نہیں بلکہ یہ عبادت کیا کرتے تھے جنوں کی، اکثر ان میں سے انہی پر ایمان لائے ہوئے تھے۔
34:42   سو آج نہ پہنچاسکے گا کوئی تم میں سے کسی کو فائدہ اور نہ نقصان اور کہیں گے ہم ان لوگوں سے جو ظالم تھے لو چکھو مزا آگ کے عذاب کا جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے۔
34:43   اور جب پڑھی جاتی ہیں ان کے سامنے ہماری آیاتِ بینات تو کہتے ہیں کہ نہیں ہے یہ مگر ایک ایسا شخص جو چاہتا ہے کہ روک دے تم کو ان (معبودوں) سے جن کو پوجاکرتے تھے تمہارے باپ دادا۔ اور کہتے ہیں نہیں ہے یہ (قرآن) مگر ایک جھوٹ گھڑا ہوا اور کہہ دیا ان کافروں نے حق کے بارے میں جب ان کے سامنے آیا وہ کہ نہیں ہے یہ مگر کھلا جادو۔
34:44   حالانکہ نہ دی تھیں ہم نے انہیں کتابیں جنہیں یہ پڑھتے ہوں اور نہ بھیجا تھا ہم نے ان کی طرف تم سے پہلے کوئی متنبہ کرنے والا۔
34:45   اور جھٹلایا تھا اُن لوگوں نے جو ان سے پہلے تھے اور نہیں پہنچے ہیں یہ دسویں حصے کو بھی اس کے جو دیا تھا ہم نے پہلے لوگوں کو پھر بھی انہوں نے جھٹلایا ہمارے رسولوں کو سو دیکھ لو کیس سخت تھی ہماری سزا!۔
34:46  ض کہو بس میں نصیحت کرتا ہوں صرف ایک بات کی کہ کھڑے ہوجاؤ تم اللہ کے واسطے دو دو اور اکیلے اکیلے پھر سوچو اخر کونسی ہے تمہارے صاحب میں جنون کی بات۔ نہیں ہے وہ مگر متنبہ کرنے والا تم کو ایک عذابِ شدید سے، اس کی آمد سے پہلے۔
34:47   (ان سے کہیے جو مانگا ہے میں نے تم سے کوئی اجر وہ تمہیں مبارک ہو نہیں ہے میرا اجر مگر اللہ کے ذمّہ اور وہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے۔
34:48   کہو! بلاشبہ میرا رب چوٹ لگاتا ہے حق سے (باطل پر)۔ وہ تمام پوشیدہ حقیقتوں کا جاننے والا ہے۔
34:49   کہو! حق آگیا، اور نہ کچھ کرسکا باطل (حق کے خلاف) پہلے اور نہ آئندہ کچھ کرسکے گا۔
34:50   کہو! اگر گمراہ ہوگیا ہوں میں تو حقیقت یہ ہے کہ میری گمراہی (کا وبال) مجھ ہی پر ہے اور اگر میں ہدایت پر ہوں تو یہ اس وحی کی بنا پر ہے جو بھجی ہے میری طرف میرے رب نے، بلاشبہ ہے وہ سب کچھ سننے والا اور قریب ہی۔
34:51   اور کاش! دیکھتے تم وہ منظر جب گھبرائے پھررہے ہوں گے یہ لوگ اور کہیں بچ کر نہ جاسکیں گے اور پکڑ لیے جائیں گے قریب ہی سے۔
34:52   توو (اس وقت) کہیں گے یہ کہ ایمان لے آئے ہم اس پر حالانکہ اب کہاں ہاتھ آسکتا ہے (ایمان) ان کے اتنی دور سے۔
34:53   جبکہ انکار کرچکے تھے یہ اس کا اس سے پہلے اور چلاتے رہے تھے تیر تکے بلاتحقیق دور ہی سے۔
34:54   اور پردہ حائل کردیا گیا ان کے اور اس چیز کے درمیان جس کی یہ خواہش کرتے تھے جیسا کہ کیا گیا تھا ن کے ہم جنسوں کے ساتھ پہلے بلاشبہ وہ پڑے ہوئے تھے گمراہ کن شک میں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
35:1   حمد اللہ ہی کے لیے ہے جو بنانے والا ہے آسمانوں کا اور زمین کا (اور) مقرر کرنے والا ہے فرشتوں کو پیغام رساں (ایسے فرشتے) جن کے پرہیں دو دو تین تین چار چار۔ وہ اضافہ کرتا ہے تخلیق میں جیسا چاہے۔ بلاشبہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
35:2   جو کھولتا ہے اللہ لوگوں کے لیے (دروازہ اپنی) رحمت کا تو نہیں ہے کوئی روکنے والا اس کا اور جو روک دے وہ تو نہیں ہے کوئی کھولنے والا اس کا اللہ کے بعد۔ اور رہے وہ زبردست اور بڑی حکمت والا۔
35:3   اے لوگو! یاد کرو اللہ کے احسانات جو تم پر ہیں۔ کیا ہے کوئی خالق اللہ کے سوا جو رزق دیتا ہو تم کو آسمان سے اور زمین سے؟ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے پھر کدھر سے تم بہکائے جارہے ہو؟۔
35:4   اور اگر جھٹلاتے ہیں یہ لوگ تم کو اے نبی (تو کوئی بات نہیں) اس لیے کہ بلاشبہ جھٹلائے جاچکے ہیں بہت سے رسول تم سے پہلے اور اللہ ہی کی طرف (بالآخر) رجوع ہونے والے ہیں تمام معاملات۔
35:5   اے لوگو!یقینا اللہ کا وعدہ برحق ہے۔ سو نہ دھوکے میں ڈالے تم کو دنیاوی زندگی اور نہ دھوکا دینے پائیں تمہیں اللہ کے بارے میں وہ بڑا دھوکے باز۔
35:6   حقیقت یہ ہے کہ شیطان تمہارا دشمن ہے لہٰذا تم بھی اسے دشمن ہی سمجھو۔ اصل بات یہ ہے کہ وہ بلاتا ہے اپنے ماننے والوں کو تاکہ ہوجائیں وہ شامل دوزخیوں میں۔
35:7   جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے ہے سخت ترین عذاب۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور کرتے رہے نیک عمل اُن کے لیے ہے مغفرت اور بڑا اجر۔
35:8   سو بھلا وہ شخص کہ خوشنما بنادیا گیا ہو اس کے لیے اس کا برا عمل اور سمجھ رہا ہو وہ اس کو اچھا (کچھ ٹھکانا نہیں اس کی گمراہی کا) اس لیے کہ درحقیقت اللہ گمراہی میں ڈال دیتا ہے جسے چاہے۔ اور راہِ راست دکھاتا ہے جسے چاہے۔ پس اے نبی! نہ گھلے تیری جان ان کی خاطر حسرت و غم میں۔ بلاشبہ اللہ بوری طرح باخبر ہے ان باتوں سے جو یہ کررہے ہیں۔
35:9   اور یہ اللہ ہی تو ہے جو بھیجتا ہے ہواؤں کو پھر وہ اٹھاتی ہیں بادل پھر ہم چلاتے ہیں اسے مردہ زمین کی طرف اور زندہ کردیتے ہیں اس کے ذریعہ سے اس میں کو اس کے مرجانے کے بعد۔ اسی طرح ہوگا (مرے ہوئے انسانوں کا) جی اٹھنا۔
35:10   جو چاہتا ہے عزت تو للہ ہی کے لیے ہے عزت ساری کی ساری۔ اسی کی طرف چڑھتے ہیں پاکیزہ کلمات اور عملِ صالح ان کو اونچا اٹھاتا ہے۔ اور وہ لوگ جو چلتے ہیں بری چالیں ان کے لیے ہے سخت عذاب اور ان کی چالیں خود ہی غارت ہونے والی ہیں۔
35:11   او راللہ ہی نے پیدا کیا ہے تم کو مٹی سے پھر نطفہ سے پھر بنادیا ہے اسی نے تم کو جوڑا (مرد و عورت) اور نہیں حاملہ ہوتی کوئی مادہ اور نہیں بچہ جنتی مگر اللہ کے علم کے مطابق۔ اور نہیں عمرپباتا کوئی عمر پانے والا اور نہ کمی ہوتی ہے اس کی عمر میں مگر یہ سب لکھا ہوا ہے ایک کتاب میں۔ بلاشبہ یہ سب اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔
35:12   اور نہیں یکساں ہوسکتے دودریا، یہ (ایک) میٹھا ہے پیاس بجھانے والا اور خوشگوار ہے پینے میں اور یہ (دوسرا) کھاری اور کڑوا ہے اور ہرایک میں سے کھاتے ہو تم گوشت تروتازہ اور نکالتے ہوسامانِ زینت جسے تم پہنتے ہو۔ اور دیکھتے ہو تم کشتیوں کو (کہ چلی جارہی ہیں وہ) اس میں سینہ چیرتی ہوئی تاکہ تلاش کرو تم اللہ کا فضل اور تاکہ تم (اس کے) شکرگزار بنو۔
35:13   داخل کرتا ہے وہ رات کو دن میں اور داخل کرتا ہے دن کو رات میں اور مسخر کررکھا ہے اس نے سورج اور چاند کو سب کے سب چلے جارہے ہیں ایک وقتِ مقرر تک۔ یہی ہے اللہ تمہارا رب، اسی کی ہے بادشاہی۔ اور وہ (دوسرے) جنہیں پکارتے ہو تم اس کے سوا نہیں ہیں وہ مالک پرِ کاہ کے بھی۔
35:14   اگر پکارو تم انہیں تو نہیں سن سکتے وہ تمہاری دعائیں اور اگر سن لیں تو نہیں جواب دے سکتے تمہیں۔ اور قیامت کے دن انکار کردیں گے وہ تمہارے شرک کا۔ اور نہیں خبر دے سکتا تمہیں (حقیقت کی) ایسی سوائے اس کے جو سب کچھ جاننے والا ہے۔
35:15   اے لوگو! تم محتاج ہو اللہ کے اور اللہ وہ ہے جو بے نیاز اور لائقِ حمد و ثنا ہے۔
35:16   اگر وہ چاہے تو لے جائے تمہیں اور لے آئے (تمہاری جگہ) نئی مخلوق۔
35:17   اور نہیں ہے ایسا کرنا اللہ کے لیے کچھ دُشوار۔
35:18   اور نہیں اُٹھائے گا کوئی بوجھ اُٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ۔ اور اگر پکارے گا کوئی لدا ہُوا شخص اپنا بوجھ اُٹھانے کے لیے تو نہ اُٹھایا جائے گا اُس کے بوجھ میں سے کچھ بھی، اگرچہ ہو وہ کوئی قریبی رشتہ دار۔ حقیقت حال یہ ہے کہ تم متنبہ کرسکتے ہو انہی لوگوں کو جو ڈرتے ہیں اپنے رب سے بن دیکھے اور قائم کرتے ہیں نماز۔ اور جو شخص بھی پاکیزگی اختیار کرتا ہے تو بس پاکیزگی اختیار کرتا ہے اپنے ہی فائدے کے لیے اور اللہ ہی کی طرف سے کو پلٹنا ہے۔
35:19   اور نہیں برابر ہوسکتا اندھا اور آنکھوں والا۔
35:20   اور نہ تاریکیاں اور نہ روشنی
35:21   اور نہ چھاؤں اور نہ دُھوپ کی تپش۔
35:22   اور نہ برابر ہوسکتے ہیں زندے اور نہ مُردے۔ بلاشبہ اللہ سنواتا ہے جسے چاہے اور نہ تم (اے نبی) سنا سکتے ہو ان کو جو قبروں میں (مدفون) ہیں۔
35:23   نہیں ہو تم مگر متنبہ کرنے والے۔
35:24   یقینا ہم نے بھیجا ہے تم کو حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بناکر۔ اور نہیں ہے کوئی امت مگر ضرور آیا ہے اس میں کوئی متنبہ کرنے والا۔
35:25  : اور اگر یہ جھٹلاتے ہیں تمہیں تو بلاشبہ جھٹلایا تھا ان لوگوں نے بھی جو ان سے پہلے تھے، آئے تھے ان کے پاس ان کے رسول کھلے دلائل، صحیفے اور روشن ہدایات دینے والی کتاب، لے کر۔
35:26   پھر پکڑلیا میں نے ان لوگوں کو جنہوں نے نہ مانا سو دیکھ لو کیسی (سخت) تھی میری سزا۔
35:27   کیا نہیں دیکھتے تم کہ اللہ برساتا ہے آسمان سے پانی پھر نکالتے ہیں ہم اس کے ذریعہ سے طرح طرح کے پھل مختلف ہوتے ہیں ان کے رنگ۔ اور پہاڑوں میں دھاریاں ہیں سفید اور سُرخ کہ مختلف ہیں اُن کے رنگ اور گہرے سیاہ بھی ہیں۔
35:28   اور انسانوں اور جانوروں اور چوپایوں میں بھی، مختلف رنگ ہیں، اسی طرح ہے، بس ڈرتے ہیں اللہ سے تو اس کے وہ بندے جو (اللہ کی ذات و صفات کا) علم رکھتے ہیں۔ بلاشُبہ اللہ ہے زبردست اور درگزر فرمانے والا۔
35:29   یقینا جو لوگ تلاوت کرتے ہیں کتاب اللہ کی اور نماز قائم کرتے ہیں اور خرچ کرتے ہیں، اس میں سے جو رزق دیا ہے ہم نے انہیں ، چھپاکر اور علانیہ وہ توقع رکھتے ہیں ایسی تجارت کی کہ جس میں ہرگز خسارہ نہیں ہے۔
35:30   اس لیے کہ پورے پورے دے گا اللہ اُن کو اُن کے اجر اور زیادہ دے گا اُنہیں اپنے فضل سے۔ بلاشبہ وہ ہے بخشنے والا اور قدر دان۔
35:31   اور یہ جو وحی کیا ہے ہم نے تمہاری طرف کتاب میں سے یہی حق ہے جو تصدیق کرتا ہوا آیا ہے ان (کتابوں) کی جو اس سے پہلے موجود تھیں۔ بے شک اللہ اپنے بندوں کے حال سے ہے پوری طرح باخبر اور ہر چیز پر نگاہ رکھنے والا۔
35:32   پرھ وارث بنایا ہم نے کتاب کا ان لوگوں کو جنہیں منتخب کیا تھا ہم نے اپنے بندوں میں سے، سو ان میں سے کوئی تو ظلم کرنے والا ہے اپنی جان پر اور ان میں سے کچھ میانہ روہیں اور کچھ ان میں سے سبقت لے جانے والے ہیں نیکیوں میں اللہ کے اِذن سے۔ یہی ہے بہت بڑا فضل۔
35:33   جنتیں ہیں ہمیشہ رہنے والی، داخل ہوں گے یہ ان میں آراستہ کیا جائے گا انہیں وہاں سونے کے کنگنوں سے اور موتیوں سے اور ان کا لباس وہاں ریشم ہوگا۔
35:34   اور وہ کہیں گے شکر ہے اللہ کا جس نے دُور کیا ہم سے غم۔ بلاشبہ ہمارا رب ہے معاف فرمانے والا اور قدر دان۔
35:35   جس نے ٹھہرادیا ہمیں ابدی قیام گاہ میں اپنے فضل سے۔ نہیں پیش آتی ہمیں یہاں کوئی مشقت اور نہیں لاحق ہوتے ہمیں یہاں تکان۔
35:36   اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ان کے لیے ہے جہنم کی آگ۔ نہ فیصلہ کیا جائے گا ان کے بارے میں کہ مرجائیں اور نہ ہلکا کیا جائے گا ان سے جہنم کا عذاب۔ اسی طرح بدلہ دیتے ہیں ہم ہر اس شخص کو جو کفر کرنیوالا ہو۔
35:37   اور وہ چیخ چیخ کر کہیں گے جہنم میں، اے ہمارے رب! نکال لے تو ہمیں یہاں سے تاکہ کریں ہم نیک عمل مختلف ان اعمال سے جو کیا کرتے تھے ہم۔ (جواب ملے گا) کیا نہیں دی تھی ہم نے تم کو اتنی عمر جس میں نصیحت حاصل کرسکتا تھا جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا اور آئے تمہارے پاس متنبہ کرنے والے۔ لہٰذا چکھو تم مزا اب (اپنے کرتوتوں کا) اور نہیں ہے ظالموں کا کوئی مدد گار۔
35:38   بے شک اللہ واقف ہے آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں سے۔ بلاشبہ وہ جانتا ہے دلوں کے رازوں کو۔
35:39   وہی تو ہے جس نے بنایا تم کو خلیفہ زمین میں۔ لہٰذا جو کفر کتا ہے تو اسی پر ہے (وبال) اس کے کفر کا۔ اور نہیں بڑھاتا کافروں کے لیے ان کا کفر، ان کے رب کے حضور مگر غضب کو اور نہیں اضافہ کرتا کافروں کے لیے ان کا کفر مگر خسارے میں۔
35:40   (اے نبی) اُن سے کہو کبھی تم نے دیکھا بھی ہے اپنے اُن شریکوں کو جنہیں تم پکارتے ہو اللہ کے سوا؟ مجھے بناؤ انہوں نے کیا پیدا کیا ہے زمین میں؟ یا ان کی ہے کوئی شرکت آسمانوں میں؟ یا عطا کی ہے ہم نے انہیں کوئی کتاب جو ان کے پاس بطورِ سند ہو؟ نہیں بلکہ حقیقت میں نہیں وعدہ کرتے یہ ظالم ایک دوسرے سے مگر جھوٹا۔
35:41   بلاشبہ اللہ ہی ہے جو روکے ہوئے ہے آسمانوں کو اور زمین کو ٹل جانے سے اور اگر وہ ٹل جائیں تو نہیں روک سکتا اُنہیں کوئی دوسرا اللہ کے بعد؟ یقینا وہ ہے بڑا حلیم اور درگزر کرنے والا۔
35:42   اور قسمیں کھایا کرتے تھے یہ اللہ کی سخت ترین قسمیں کہ اگر آتا ان کے پاس کوئی متنبہ کرنے والا تو ہوتے یہ زیادہ ہدایت یافتہ ہر ایک امت سے لیکن جب آیا ان کے پاس متنبہ کرنے والا تو نہ اضافہ کیا (اس کی آمدنے) ان میں مگر نفرت کا۔
35:43   (جس کی وجہ سے) سرکشی کرنے لگے وہ زمین میں اور بری بری چالیں چلنے لگے اور نہیں پڑتی بری چال مگر اس کے چلنے والے پر۔ سو نہیں انتظار کررہے وہ مگر (اللہ کی) اسی سنت کا جو پہلوں پر لاگو تھی اور نہیں پاؤ گے تم سنت اللہ میں کوئی تبدیلی اور نہ پاؤ گے تم سنت اللہ کے مقررہ طریقہ سے پھراہوا۔
35:44   کیا نہیں چلے پھرے یہ زمین میں کہ دیکھتے کیا ہو انجام ان لوگوں کا جو ان سے پہلے تھے اور تھے وہ بہت زیادہ ان سے قوت میں۔ اور نہیں ہے اللہ ایسا کہ عاجز کرسکے اسے کوئی چیز آسمانوں میں اور نہ زمین میں۔ بلاشبہ وہ ہے ہر بات جاننے والا اور ہر چیز پر پُوری قدرت رکھنے والا۔ اور اگر کہیں گرفت فرماتا اللہ انسانوں کی ان کے کرتوتوں پر تو نہ چھوڑتا زمین پر کوئی چلنے پھرنے والا لیکن وہ انہیں مہلت دے رہا ہے ایک وقتِ مقرر تک پھر جب آجائے گا ان کا وقتِ مقرر ۔ تو امرِ واقعہ یہ ہے کہ اللہ اپنے بندوں کو پوری طرح دیکھ لے گا۔
35:45   اور اگر کہیں گرفت فرماتا اللہ انسانوں کی ان کے کرتوتں پر تو نہ چھوڑتا زمین پر کوئی چلنے پھرنے والا لیکن وہ انہیں مہلت دے رہا ہے ایک وقت مقرر تک پھر جب آجائے گا ان کا وقت مقرر --- تو امرِ واقعہ یہ ہے کہ اللہ اپنے بندوں کو پوری طرح دیکھ لے گا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
36:1   یا۔ سین
36:2   قسم ہے قرآنِ حکیم کی۔
36:3   یقینا تم رسولوں میں سے ہو۔
36:4   سیدھے راستے پر ہو۔
36:5   (یہ قرآنِ حکیم) نازل کردہ ہے غالب اور مہربان ہستی کا۔
36:6   تاکہ تم متنبہ کرو ایسی قوم کو کہ نہیں متنبہ کیے گئے ان کے باپ دادا اسی وجہ سے وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
36:7   یقینا پوری ہوچکی اللہ کی بات ان میں سے اکثر پر لہٰذا وہ ایمان نہیں لائیں گے۔
36:8   بلاشبہ ہم نے ڈال دیے ہیں ان کی گردنوں میں طوق اور اُنہوں نے جکڑلیا ہے (ان کو) تھوڑیوں تک اس لیے وہ سر اٹھائے کھڑے ہیں۔
36:9   اور کھڑی کردی ہے ہم نے ان کے آگے ایک دیوار اور ان کے پیچھے ایک دیوار اور اس طرح ہم نے انہیں ڈھانک دیا ہے لہٰذا وہ کچھ نہیں دیکھ سکتے۔
36:10   اور یکساں ہے ان کے لیے خواہ تم خبردار کرو انہیں یانہ کرو وہ ایمان نہیں لاڑیں گے۔
36:11   تم تو بس خبردار کرسکتے ہو اس شخص کو جو پیروی کرے نصیحت کی اور ڈرے رحمٰن سے بن دیکھے۔ سو خوشخبری دے دو تم اُسے مغفرت کی اور اجرِ کریم کی۔
36:12   یقینا ہم ہی زندہ کریں گے مُردوں کو اور لکھتے جارہے ہیں ہم ان اعمال کو جو انہوں نے کرکے آگے بھیج دیے اور (وہ بھی جو) باقی چھوڑے اور ہرچیز کو درج کر رکھا ہے ہم نے ایک بڑی کتاب میں جو ہربات کھول کھول کر بیان کرتی ہے۔
36:13   اور سناؤ تم انہیں مثال کے طور پر بستی والوں کا (قصہ)۔ جب آئے تھے ان کے پاس پیغمبر۔
36:14   جب بھیجے تھے ہم نے ان کی طرف دو (پیغمبر) تو جھٹلا دیا انہوں نے ان کو پھر تقویت دی ہم نے (انہیں) تیسرے (پیغمبر) سے اور انہوں نے کہا ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں۔
36:15   انہوں نے کہا نہیں ہو تم مگر ایک بشر ہماری طرح کے اور نہیں نازل کیا ہے رحمان نے کچھ بھی، نہیں بولتے ہو تم مگر صریح جھوٹ۔
36:16   انہوں نے کہا: ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم ضرور تمہاری طرف رسول بناکر بھیجے گئے ہیں۔
36:17   اور نہیں ہے ہم پر ذمہ داری سوائے صاف صاف پیغام پہنچادینے کی۔
36:18   انہوں نے کہا: ہم تمہیں نامبارک سمجھتے ہیں، اگر نہ باز آئے تم تو ہم ضرور سنگسار کردیں گے تمہیں اور پاؤ گے تم ہمارے ہاتھوں درد ناک سزا۔
36:19   انہوں نے کہا: تمہاری نحوست تو تمہارے ساتھ ہی لگی ہوئی ہے (یہ باتیں تم) کیا اس لیے کررہے ہو کہ تمہیں نصیحت کی گئی ہے؟ اسل با یہ ہے کہ تم ایسے لوگ ہو جو حد سے بڑھ گئے ہو۔
36:20   اور آیا شہر کے دور دراز گوشے سے ایک شخص دوڑتا ہوا اور اس نے کہا: اے میری قوم کے لوگو! پیروی اختیار کرو ان رسولں کی۔
36:21   پیروی کرو ان لوگوں کی جو نہیں مانگتے تم سے کوئی اجر اور وہ ٹھیک راستے پر بھی ہیں۔
36:22   اور کیا ہوا ہے مجھے کہ میں بندگی نہ کروں اس ذات کی جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور جس کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے۔
36:23   کیا بنالوں میں اسے چھوڑ کر اوروں کو معبود؟ حالانکہ اگر ارادہ کرے رحمٰن مجھے نقصان پہنچانے کا تو نہ کام آسکے میرے ان کی شفاعت ذرابھی اور نہ ہی وہ مجھے چھڑا سکیں۔
36:24   یقینا میں اگر ایسا کروں تو ضرور کھلی گمراہی میں مبتلا ہوجاؤں گا۔
36:25   بلاشبہ میں تو ایمان لے آیا اس پر جو تمہارا رب ہے اور تم بھی میری بات مان لو۔
36:26   (اُسے قتل کردیا گیا) ۔ سو کہا گیا اسے کہ داخل ہوؤ جنت میں۔ اس نے کہا: کاش! میری قوم کے لوگ جان لیتے۔
36:27   کہ کس چیز کی بدولت مغفرت فرمادی ہے میری میرے رب نے اور شامل فرمادیا ہے مجھے باعزت لوگوں میں۔
36:28   اور نہیں بھیجا ہم نے اس کی قوم پر اس واقعہ کے بعد کوئی لشکر آسمان سے اور نہ ہم بھیجا کرتے ہیں۔
36:29   نہیں تھا وہ (جو کچھ ہوا) مگر انیک چنگھاڑ، جس سے ایک دم وہ سب ہلاک ہوکر رہ گئے۔
36:30   افسوس بندوں کے حال پر! جب بھی آتا ہے ان کے پاس کوئی رسول تو وہ اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔
36:31   کیا نہیں دیکھا انہوں نے کہ کتنی ہی (قومیں) ہلاک کرچکے ہیں ہم ان سے پہلے مختلف زمانوں میں جو یقینا ان کے پاس لوٹ کر نہیں آئیں گی۔
36:32   اور نہیں کوئی ان میں سے، مگر سب کو ہمارے حضور حاضر کیا جائے گا۔
36:33   اور نشانی ہے ان کے لیے مردہ زمین، زندہ کرتے ہیں ہم اسے اور نکالتے ہیں ہم اس میں سے غلہ پھر اس میں سے یہ کھاتے ہیں۔
36:34   اور پیدا کیے ہم نے اس میں باغ کھجوروں کے اور انگوروں کے اور پھاڑ نکالے ہم نے اس میں چشمے۔
36:35   تاکہ کھائیں یہ ان کا پھل حالانکہ نہیں ہے یہ بنایا ہوا اُن کے ہاتھوں کا۔ کیا پھر بھی یہ شکرادا نہیں کریں گے؟۔
36:36   پاک ہے وہ ذات جس نے بنائے جوڑے ہر قسم کے اس میں سے بھی جو اگاتی ہے زمین اور خود ان کی اپنی جنس میں سے بھی اور ان چیزوں میں سے بھی جنہیں یہ نہیں جانتے۔
36:37   اور ایک نشانی ان کے لیے رات ہے، کھینچ لیتے ہیں ہم اس پر سے دن کو تو یک لخت ان پر اندھیراچھا جاتا ہے۔
36:38   اور سورج چلاجارہا ہے اپنے ٹھکانے کی طرف، یہ نظام بنایا ہوا ہے ایک زبردست اور علیم ہستی کا۔
36:39   اور چاند، مقرر کردی ہیں ہم نے اس کے لیے منزلیں یہاں تک کہ وہ (ان سے گزرتا ہوا) ہوجاتا ہے پھر کھجور کی پرانی شاخ کی طرح۔
36:40   نہ تو سورج کے بس میں ہے کہ جاپکڑے چاند کو اور نہ رات سبقت لے جاسکتی ہے دن پر۔ اور سب کے سب اپنے اپنے مدار میں گردش کررہے ہیں۔
36:41   اور نشانی ہے ان کے لیے کہ ہم نے سوار کرایا ان کی نسل کو ایک بھری ہوئی کشتی میں۔
36:42   اور پیدا کیں ہم نے اُن کے لیے اس جیسی (اور چیزیں) جن پر وہ سوار ہوتے ہیں۔
36:43   اور اگر ہم چاہیں تو غرق کردیں انہیں پھر نہ ہو کوئی فریاد سننے والا ان کا اور نہ وہ بچائے جاسکیں۔
36:44   مگر یہ رحمت ہی ہے ہماری (جو انہیں پار لگاتی ہے) اور (زندگی سے) فائدہ اٹھانے کا موقع دیتی ہے ایک وقتِ خاص تک۔
36:45   اور جب کہا جاتا ہے ان سے کہ ڈرو اس (عذاب) سے جو تمہارے سامنے ہے اور جو تمہارے پیچھے ہے تاکہ تم پر رحم کیا جائے (تو یہ کان نہیں دھرتے)۔
36:46   اور نہیں آتی ان کے سامنے کوئی نشانی ان کے رب کی نشانیوں میں سے مگر یہ اس سے منہ پھیرلیتے ہیں۔
36:47   اور جب کہا جاتا ہے ان سے کہ خرچ کرو اس میں سے جو رزق دیا ہے تم کو اللہ نے تو کہتے ہیں یہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے ان سے جو ایمان لائے ہیں کہ کیا کھلائیں ہم انہیں کہ اگر چاہتا اللہ تو خود انہیں کھلادیتا؟ نہیں ہو تم مگر مبتلا کھلی گمراہی میں۔
36:48   اور کہتے ہیں یہ لوگ: کب پوری ہوگی یہ دھمکی اگر ہو تم سچے؟۔
36:49   نہیں انتظار کررہے یہ مگر ایک چنگھاڑ کا جو انہیں آلے گی اس حالت میں کہ وہ باہم جھگڑرہے ہوں گے۔
36:50   پھر نہ تو وہ وصیت کرسکیں گے اور نہ اپنے گھروالوں کی طرف لوٹ سکیں گے۔
36:51   اور (پھر دوبارہ) پھونکا جائے گا صور تو یکایک یہ اپنی قبروں میں سے نکل کر اپنے رب کے حضور (پیش ہونے کے لیے) چل پڑیں گے۔
36:52   (اور گھبرا کر) کہیں گے ہائے ہماری بدبختی! کس نے اٹھا کھڑا کیا ہمیں ہماری خواب گاہوں سے؟ ارے! یہ تو وہی ہے جس کا وعدہ کیاتھا رحمٰن نے اور سچ فرمایا تھا رسولوں نے۔
36:53   نہیں ہوگی یہ مگر ایک چنگھاڑ کہ یک لخت وہ سب کے سب ہمارے سامنے حاضر کردیے جائیں گے۔
36:54   سو آج نہیں ظلم کیا جائے گا کیس جان پر ذرا بھی اور نہ بدلہ دیا جائے گا تم کو مگر وہی جو تم کرتے رہے۔
36:55   بلاشبہ اہلِ جنت آج اپنی دلچسپیوں میں مشغول لطف اندوز ہورہے ہوں گے۔
36:56   وہ اور ان کی بیویاں گھنے سایوں میں مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے۔
36:57   ان کے لیے ہوں گے وہاں لذیذ پھل اور ان کو ہر وہ چیز ملے گی جو وہ طلب کریں گے۔
36:58   سلام کہلایا جائے گا (انہیں) ربِ رحیم کی طرف سے۔
36:59   اور چھٹ کر الگ ہوجاؤ تم آج اے مجرمو!
36:60   کیا نہیں ہدایت کی تھے میں نے تمہیں؟ اے اولادِ آدم کہ نہ عبادت کرنا تم شیطان کی، بلاشبہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
36:61   اور یہ کہ عبادت کرنا میری یہی ہے سیدھا راستہ۔
36:62   اور یقینا گمراہ کیا ہے اس نے تم میں سے بہت سی مخلوق کو۔ کیا پھر بھی تم عقل سے کام نہیں لیتے؟۔
36:63   یہ ہے وہ جہنم جس سے تمہیں ڈرایا جاتا تھا۔
36:64   داخل ہوجاؤ تم اس میں آج اس کفر کے بدلے میں جو تم کرتے رہے۔
36:65   آج بندکیے دیتے ہیں ہم ان کے منہ اور بولیں گے ہم سے ان کے ہاتھ اور گواہی دیں گے ان کے پاؤں ان اعمال کی جو یہ (دنیا میں) کماتے رہے۔
36:66   اور اگر ہم چاہیں تو مٹا دیں ان کی آنکھیں پھر لپکیں یہ راستے کی طرف لیکن کہاں سجھائی دے گا ان کو۔
36:67   اور اگر ہم چاہیں تو ان کو مسخ کر کے رکھ دیں اُن کی جگہ پر ہی پھر نہ یہ آگے چل سکیں اور نہ پیچھے پلٹ سکیں۔
36:68   اور جس شخس کو ہم لمبی عمر دیتے ہیں، الٹ دیتے ہیں ہم اس کی ساخت کو۔ کیا (یہ حالات دیکھ کر بھی) انہیں عقل نہیں آتی؟۔
36:69   اور نہیں سکھائی ہم نے اس نبی کو شاعری اور نہیں تھی اس کے شایانِ شان یہ چیز۔ نہیں ہے یہ مگر ایک نصیحت اور صاف پڑھی جانے والی کتاب۔
36:70   تاکہ خبردار کرے وہ (اس کے ذریعہ سے) ہر اس شخص کو جو زندہ ہے اور حجت قائم ہو انکار کرنے والوں پر۔
36:71   کیا نہیں دیکھتے یہ لوگ کہ ہم نے پیدا کیے ہیں اُن کے لیے اپنی بنائی ہوئی چیزوں میں سے چوپائے بھی اور اب یہ ان کے مالک ہیں۔
36:72   کردیا ہم نے ان کو ان کے قابو میں سو ان ہی پر یہ سوار بھی ہوتے ہیں اور انہیں کا (گوشت) کھاتے ہیں۔
36:73   اور ان کے لیے ہیں ان میں طرح طرح کے فائدے اور مشروبات۔ پھر کیوں یہ شکرگزار نہیں ہوتے؟۔
36:74   اور بنالیے ہیں انہوں نے اللہ کے سوا کئی خدا اس امید پر کہ ان کی مدد کی جائے گی۔
36:75   نہیں کرسکتے وہ خدا ان کی مدد بلکہ یہ لوگ خود (الٹے) ان کے لیے حاضر باش لشکر بنے ہوئے ہیں۔
36:76   لہٰذا نہ رنجیدہ کریں تم کو ان کی باتیں۔ یقینا ہم جانتے ہیں وہ باتیں بھی جو یہ چھپاتے ہیں اور وہ بھی جو یہ ظاہر کرتے ہیں۔
36:77   کیا کبھی غور نہیں کیا انسان نے کہ ہم نے پیدا کیا ہے اسے نطفہ سے؟ پھر یکایک وہ بن گیا کھلا جھگڑالو۔
36:78   اور اب وہ چسپاں کرتا ہے ہم پر مثالیں اور بھول جاتا ہے اپنی پیدائش کو۔ کہتا ہے کون زندہ کرے گا ہڈیوں کو جبکہ وہ بوسیدہ ہوچکی ہوں گی؟۔
36:79   کہو! زندہ کرے گا انہیں وہی جس نے پیدا کیا تھا انہیں پہلی بار۔ اور وہ تو ہر تخلیق سے پوری طرح باخبر ہے۔
36:80   وہی جس نے بنائی تمہارے لیے سبز درخت سے آگ پھر اب تم اس سے چولہے دہکاتے ہو۔
36:81   کیا بھلا نہیں ہے، وہ ہستی جس نے پیدا فرمایا آسمانوں کو اور زمین کو، قادر اس بات پر کہ پیدا کرے ان جیسوں کو؟ کیوں نہیں جبکہ وہی ہے ماہر خلّاق اور سب کچھ جاننے والا۔
36:82   بس اس کی شان تو یہ ہے کہ جب ارادہ کرتا ہے وہ کسی چیز کا تو حکم دیتا ہے اسے کہ "ہوجا" اور وہ ہوجاتی ہے۔
36:83   پس پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں ہے مکمل اقتدار ہر چیز کا اور اسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے ہو۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
37:1   قسم ہے صف باندھنے والوں کی، قطار در قطار۔
37:2   اور (قسم ہے) ان کی جو ڈانٹنے پھٹکارنے والے ہیں۔
37:3   اور (قسم ہے) ان کی جو تلاوت کرتے ہیں کلامِ نصیحت۔
37:4   بلاشبہ تمہارا معبودِ حقیقی بس ایک ہی ہے۔
37:5   جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور ان سب چیزوں کا جو ان کے درمیان ہیں اور رب ہے مشرقوں کا۔
37:6   ہم ہی نے آراستہ کیا ہے آسمانِ دنیا کو تاروں کی زینت سے۔
37:7   اور محفوظ کردیا ہے اس کو ہر سرکش شیطان سے۔
37:8   نہیں سن سکتے یہ ملاءِ اعلیٰ کی باتیں اور مارے ہانکے جاتے ہیں ہر طرف سے۔
37:9   بھگانے کے لیے اور ہے ان کے لیے عذاب، دائمی۔
37:10   الا یہ کہ کوئی اچک لے اڑتی ہوئی کوئی بات (جو ایسا کرتا ہے) تو پیچھا کرتا ہے اس کا چمکتا ہوا انگارہ۔
37:11   سو پوچھو ان سے کیا ان کا (دوبارہ) پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا اس مخلوق کا (پیدا کرنا) جو ہم نے پیدا کی (پہلی بار)؟ بلاشبہ ہم نے پیدا کیا ہے ان کو ایک لیس دار گارے سے۔
37:12   صورتِ حال یہ ہے کہ (اللہ کی قدرت کے کرشموں پر) تم حیران ہو اور یہ مذاق اڑارہے ہیں۔
37:13   اور جب انہیں سمجھایا جاتا ہے تو نہیں سمجھتے۔
37:14   اور جب دیکھتے ہیں کوئی نشانی تو ٹھٹھوں میں اڑاتے ہیں۔
37:15   اور کہتے ہیں کہ نہیں ہے یہ مگر کھلا جادو۔
37:16   کیا (کہیں ایسا ہوسکتا ہے) کہ جب ہم مرچکے ہوں گے اور بن جائیں گے مٹی اور ہڈیاں تو کیا پھر بھی ہم اٹھائے جائیں گے۔
37:17   اور کیا ہمارے پہلے آباؤ اجداد بھی؟
37:18   ان سے کہو ہاں! اور تم بے بس ہو۔
37:19   پس ساری بات اتنی سی ہے کہ وہ ہوگی ایک زور کی آواز اور یہ سب (قبر سے اٹھ کر) دیکھ رہے ہوں گے۔
37:20   اور کہیں گے ہائے ہماری کم بختی! یہ تو یومِ جزا ہے۔
37:21   یہ وہی فیصلے کا دن ہے جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے۔
37:22   (حکم ہوگا) گھیر لاؤ ان سب لوگوں کو جنہوں نے ظلم کیا تھا اور ان کے ساتھیوں کو اور ان کو بھی نہیں یہ پوجا کرتے تھے۔
37:23   اللہ کے سوا اور چلاؤ ان کو دوزخ کی راہ پر۔
37:24   اور ذرا ٹھہراؤ انہیں، ان سے پوچھ گچھ ہونی ہے۔
37:25   کیا ہوگیا ہے تمہیں کہ ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے!۔
37:26   بلکہ واقعہ یہ ہے کہ آج تو یہ انتہائی فرمانبردار بنے ہوئے ہیں۔
37:27   اور بڑھیں گے ایک دوسرے کی طرف (اور) باہم تکرار شروع کردیں گے۔
37:28   (پیروی کرنے والے اپنے پیشواؤں سے) کہیں گے تم آتے تھے ہمارے پاس خیر خواہ بن کر قسمیں کھاتے ہوئے (ہمیں گمراہ کرنے کے لیے)۔
37:29   وہ جواب دیں گے نہیں بلکہ تم خود نہ تھے ایمان لانے والے۔
37:30   اور نہ تھا ہمارا تم پر کوئی زور بلکہ تھے تم سرکش لوگ۔
37:31   سو پوری ہوگئی ہمارے بارے میں بات ہمارے رب کی کہ اب ہمیں مزا چکھنا پڑے گا (عذاب کا)۔
37:32   سو ہم نے تم کو بہکایا (کیونکہ) ہم خود ہی تھے بہکے ہوئے۔
37:33   چنانچہ یہ سب آج عذاب میں ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہوں گے۔
37:34   یقینا ہم یہی کچھ کیا کرتے ہیں مجرموں کے ساتھ۔
37:35  یقینا یہ وہ لوگ تھے جب ان سے کہا جاتا تھا۔ کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے تو اکڑ جاتے تھے۔
37:36   اور کہتے تھے کہ کیا ہم چھوڑ دیں اپنے معبودوں کو ایک شاعر کی خاطر جو دیوانہ ہے؟۔
37:37   حالانکہ وہ لے کر آیا ہے حق اور اس نے تصدیق کی ہے (پہلے) رسولوں کی۔
37:38   لازمًا تم چکھنے والے ہومزا دردناک عذاب کا۔
37:39   اور نہیں بدلہ دیا جارہا ہے تم کو مگر انہی (اعمال) کا جو تم کرتے رہے ہو۔
37:40   سوائے اللہ کے دن بندوں کے جنہیں اس نے (اپنے لیے)خاص کر دیا ہے۔
37:41   ان کے لیے رزق ہوگا جانا بوجھا۔
37:42   (یعنی) پھل اور میوے اور وہ عزت کے ساتھ رکھے جائیں گے۔
37:43   نعمت بھری جنتوں میں۔
37:44   مسندوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔
37:45   پھرائے جائیں گے ان کے درمیان جام (شراب کے) چشموں سے بھر بھر کر۔
37:46   چمکتی ہوئی جو مزیدار ہوگی پینے والوں کے لیے۔
37:47   نہ اس میں خمار ہوگا اور نہ وہ اسے پی کر بہکیں گے۔
37:48   اور ان کے پاس ہوں گی حوریں نیچی نگاہوں اور خوبصورت آنکھوں والی۔
37:49   (اتنی نازک) جیسے انڈے (کے چھلکے) کے اندر چھپی ہوئی جھلی۔
37:50   پھر متوجہ ہوکر ایک دوسرے کی طرف حالات پوچھیں گے۔
37:51   کہے گا ایک کہنے والا ان میں سے دراصل تھا میرا ایک ہم نشیں۔
37:52   جو کہا کرتا تھا کیا واقعی تم بھی (ایسی باتوں کو) باور کرنے والوں میں سے ہو۔
37:53   کیا جب ہم مرچکے ہوں گے اور ہوجائیں گے مٹی اور ہڈیاں تو کیا پھر بھی ہمیں جزا و سزا دی جائے گی؟۔
37:54   وہ پوچھے گا کیا تمہیں کچھ خبر ہے (کہ وہ کہاں ہے)؟۔
37:55   پھر (جب) وہ خود جھانک کر دیکھے گا تو اسے لے گا جہنم کے وسط میں۔
37:56   اور اس سے کہے گا اللہ کی قسم قریب تھا کہ تو مجھے ہلاک کردیتا۔
37:57   اور اگر نہ ہوتا فضل میرے رب کا تو ہوتا میں بھی (آج) ان لوگوں میں جو پکڑے ہوئے آئے ہیں۔
37:58   کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ اب ہم مرنے والے نہیں ہیں؟۔
37:59   سوائے اس موت کے جو ہمیں پہلے آچکی ہے اور نہ ہمیں عذاب دیا جائے گا۔
37:60   بلاشبہ یہی ہے بہت بڑی کامیابی۔
37:61   ایسی ہی کامیابی کے لیے چاہیے کہ عمل کریں عمل کرنے والے۔
37:62   کیا یہ بہتر ہے ضیافت کے لحاظ سے یا زَقُّوم کا درخت؟۔
37:63   ہم نے بنایا ہے اسے آزمائش ظالموں کے لیے۔
37:64   یقینا وہ ایک درخت ہے جو نکلتا ہے جہنم کی تہ سے۔
37:65   اس کے شگوفے ایسے ہیں گویا کہ وہ ناگ کے پھن ہیں۔
37:66   چنانچہ انہیں کھانا ہوگا اسی کو اور بھرنے ہوں گے اسی سے اپنے پیٹ۔
37:67   پھر یقینا ان کے لیے ہوگا اس پر پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی۔
37:68   پھر ان کی واپسی جہنم ہی کی طرف ہوگی۔
37:69   یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے پایا اپنے باپ دادا کو گمراہ۔
37:70   اور اب وہ ان کے نقشِ قدم پر دوڑے چلے جارہے ہیں۔
37:71   حالانکہ گمراہ ہوچکی ہے ان سے قبل، پہلوں کی اکثریت۔
37:72   اور بلاشبہ بھیجے تھے ہم نے ان میں بھی متنبہ کرنے والے۔
37:73   سو دیکھ لو کیا ہوا انجام ان لوگوں کا جنہیں متنبہ کردیا گیا تھا۔
37:74   مگر (بچے اس انجامِ بد سے) اللہ کے وہ بندے جنہیں اُس نے (اپنے لیے) خاس کرلیا تھا۔
37:75   اور بے شک پکارا تھا ہمیں نوح نے تو دیکھو کتنے اچھے ہیں ہم پکارسننے والے۔
37:76   اور نجات دی ہم نے اسے اور اس کے گھروالوں کو بلائے عظیم سے۔
37:77   اور کیا ہم نے اس کی نسل کو ایسا کہ وہی باقی رہے۔
37:78   اور باقی رکھا ہم نے اس کے لیے پچھلی نسلوں میں۔
37:79   یہ کہ "سلام ہو نوح پر" دنیاوالوں میں۔
37:80   بالشبہ ہم اسی طرح جزادیتے ہیں اچھا او رمعیاری کام کرنے والوں کو۔
37:81   یقینا وہ تھا ہمارے مومن بندوں میں سے۔
37:82   پھر غرق کردیا ہم نے باقی سب کو۔
37:83   اور بے شک اسی کے طریقے پر چلنے والوں میں سے تھا ابراہیم۔
37:84   جب آیا وہ اپنے رب کے حضور قلبِ سلیم لے کر۔
37:85   جب کہا تھا اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کیا ہیں یہ جن کی تم عبادت کرتے ہو؟۔
37:86   کیا خودساختہ خداؤں کے ۔ اللہ کو چھوڑ کر۔ طالب ہو تم؟۔
37:87   سو کیا گمان ہے تمہارا رب العالمین کے بارے میں؟۔
37:88  پھر ڈالی اس نے ایک نگاہ ستاروں پر۔
37:89   اور کہا میری تو طبیعت خراب ہے۔
37:90   سو واپس چلے گئے وہ اسے چھوڑ کر الٹے پاؤں۔
37:91   پھر چپکے سے جاگھسے ابراہیم ان کے معبودوں کے پاس اور کہا تم کھاتے کیوں نہیں؟۔
37:92   تمہیں کیا ہوا ہے تم بولتے نہیں؟۔
37:93   پھر پل پڑے ان پر مارتے ہوئے داہنے ہاتھ سے۔
37:94   پھر آئے وہ لوگ ابراہیم کے پاس دوڑتے ہوئے۔
37:95   ابراہیم نے کہا کیا پوجتے ہو تم انہیں جنہیں تراشتے ہو تم خود ہی؟۔
37:96   حالانکہ اللہ نے پیدا کیا ہے تم کو بھی اور ان چیزوں کو بھی جو تم بناتے ہو۔
37:97   انہوں نے کہا تیار کرو ابراہیم کے لیے ایک الاؤ اور ڈال دو اسے دہکتی ہوئی آگ میں۔
37:98   سو ارادہ کیا انہوں نے اس کے ساتھ چال چلنے کا سو ہم نے انہیں نیچا دکھا دیا۔
37:99   اور (آگ سے نکلنے کے بعد) ابراہیم نے کہا میں جارہا ہوں اپنے رب کی طرف، وہ ضرور میری رہنمائی کرے گا۔
37:100   اے میرے رب! عطا کر تو مجھے (بیٹا) جو صالحین میں سے ہو۔
37:101   سو بشارت دی ہم نے اسے ایک بردبار لڑکے کی۔
37:102   چنانچہ جب پہنچ گیا وہ ان کے ساتھ دوڑ دھوپ (کی عمر) کو تو کہا ابراہیم نے اے بیٹھے! میں دیکھتا ہوں خواب میں کہ میں تمہیں ذبح کررہا ہوں تو سوچ کر بتاؤ تمہارا کیا خیال ہے؟ بیٹے نے کہا: ابا جان! کرڈالیے وہ کام جس کا آپ کو حکم دیا جارہا ہے ضرور پائیں گے آپ مجھے انشاء اللہ صابروں میں سے۔
37:103   پھر جب سرتسلیم خم کردیا ان دونوں نے اور لٹادیا اسے ابراہیم نے ماتھے کے بل۔
37:104   ندا دی ہم نے اسے اے ابراہیم!۔
37:105   بلاشبہ سچ کردکھایا تم نے اپنا خواب، بے شک ہم ایسی ہی جزا دیتے ہیں اچھا اور معیاری کام کرنے والوں کو۔
37:106   بلاشبہ یہی تھی ایک کھلی آزمائش۔
37:107   اور فدیہ میں دے کر اس کے ایک بڑی قربانی (ہم نے اسے چھڑالیا)۔
37:108   اور باقی رکھا ہم نے ان کے لیے پچھلی نسلوں میں۔
37:109   یہ کہ --سلام ہو ابراہیم پر -- ۔
37:110   ایسی ہی جزا دیتے ہیں ہم اچھا اور معیاری کام کرنے والوں کو۔
37:111   بلاشبہ وہ تھا ہمارے مومن بندوں میں سے۔
37:112   اور بشارت دی ہم نے اسے اسحٰق کی جو نبی ہوگا صالحین میں سے۔
37:113   اور برکت دی ہم نے اسے اور اسحٰق کو اور ان دونوں کی نسل میں ہے کوئی تو محسن اور کوئی اپنی جان پر کھلا ظلم کرنے والا۔
37:114   اور بلاشبہ احسان کیا ہم نے موسیٰ اور ہارون پر بھی۔
37:115   اور نجات دلائی ہم نے ان دونوں کو اور ان کی قوم کو بلائے عظیم سے۔
37:116   اور مدد کی ہم نے ان کی، سو ہوکر رہے وہی غالب۔
37:117   اور دی ہم نے ان کو ایک کتاب، ہر بات واضح کرنے والی۔
37:118   اور دکھائی ہم نے انہیں راہِ راست۔
37:119   اور باقی رکھا ہم نے ان دونوں کے لیے پچھلی نسلوں میں۔
37:120   یہ کہ -- سلام ہو موسٰیؑ اور ہارونؑ پر --
37:121   بلاشبہ ہم ایسی ہی جزا دیتے ہیں اچھا اور معیاری کام کرنے والوں کو۔
37:122   اور یقینا وہ دونوں تھے ہمارے مومن بندوں میں سے۔
37:123   اور بلاشبہ الیاسؑ بھی رسولوں میں سے تھا۔
37:124   جھب کہا اس نے اپنی قوم سے تم لوگ ڈرتے کیوں نہیں؟۔
37:125   کیا عبادت کرتے ہو تم بعل کی اور چھوڑ دیتے ہو احسن الخالقین کو۔
37:126   یعنی اللہ کو جورب ہے تمہارا اور رب ہے تمہارے اگلے پچھلے آباء اجداد کا بھی۔
37:127   تو جھٹلا دیا انہوں نے اسے چنانچہ وہ اب (سزا کے لیے) پیش کیے جانے والے ہیں۔
37:128   بجز اللہ کے ان بندوں کے جنہیں اس نے (اپنے لیے) خاس کرلیا ہے۔
37:129   اور باقی رکھا ہم نے اس کے لیے پچھلی نسلوں میں۔
37:130   یہ کہ "سلام ہو الیاس پر"۔
37:131   بلاشبہ ہم ایسی ہی جزا دیتے ہیں اچھا اور معیاری کام کرنے والوں کو۔
37:132   اور یقینا وہ تھا ہمارے مومن بندوں میں سے۔
37:133   اور بلاشبہ لوط بھی رسولوں میں سے تھا۔
37:134  (یاد کرو) جب نجات دی ہم نے اسے اور اس کے سب گھروالوں کو۔
37:135   سوائے ایک بڑھیا کے جو تھی پیچھے رہ جانے والوں میں۔
37:136   پھر تباہ و برباد کردیا ہم نے باقی سب کو۔
37:137   اور بے شک تم گزرتے ہو ان کے پاس سے صبح کے وقت بھی۔
37:138   اور شام کے وقت بھی۔ کیا پھر بھی تم نہیں سمجھتے؟۔
37:139   اور بالاشبہ یونسؑ بھی رسولوں میں سے تھا۔
37:140   (یاد کرو) جب بھاگ نکلا وہ ایک بھری ہوئی کشتی کی طرف۔
37:141   پھر شریک ہوا قرعہ اندازی میں اور ہار گیا۔
37:142   چنانچہ نگل لیا اسے مچھلی نے اور ٹھہرا وہ قابلِ ملامت۔
37:143   سو اگر نہ ہوتی یہ بات کہ تھا وہ تسبیح کرنے والوں میں سے۔
37:144   تو ضرور رہ جاتا مچھلی کے پیٹ میں روزِ قیامت تک۔
37:145   پھر پھینک دیا ہم نے اسے ایک چٹیل میدان میں جبکہ وہ سقیم حالت میں تھا۔
37:146   اور اگادیا ہم نے اس کے اوپر درخت بیلدار۔
37:147   اور رسول بناکر بھیجا تھا ہم نے اسے ایک لاکھ یا اس سے کچھ زائد لوگوں کی طرف۔
37:148   سو وہ ایمان لے آئے اور فائدہ پہنچایا ہم نے انہیں ایک مدت تک۔
37:149   سو ذرا پوچھیے ان لوگوں سے کیا (یہ صحیح ہے کیا تیرے رب کی تو ہیں بیٹیاں اور ان کے لیے بیٹے؟۔
37:150   یا یہ بات بھی کہ بنایا ہے ہم نے فرشتوں کو عورتیں اور یہ لوگ اس کے گواہ ہیں۔
37:151   خوب سن لو کہ یقینا نہ ان کی من گھڑت بات ہےجو یہ کہتے ہیں۔
37:152   کہ اللہ اولاد رکھتا ہے اور یقینا یہ جھوٹے ہیں۔
37:153   کیا اس نے منتخب کیا ہے بیٹیوں کو بیٹوں پر؟۔
37:154   کیا ہوگیا ہے تمہیں! تم کیسے حکم لگا رہے ہو!
37:155   کیا تم غور نہیں کرتے؟۔
37:156   کیا ہے تنمہارے پاس (اپنی ان باتوں کے لیے ) کوئی کھلی سند؟۔
37:157   اچھا، تو لاؤ اپنی کتاب اگرتم سچے ہو۔
37:158   اور بنارکھا ہے انہوں نے اللہ کے اور پوشیدہ مخلوق (فرشتوں) کے درمیان رشتہ۔ حالانکہ خوب جانتے ہیں فرشتے کہ یہ لوگ سزا کے لیے پیش کیے جانے والے ہیں۔
37:159   (اور وہ کہتے ہیں کہ) پاک ہے اللہ کی ذات ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں۔
37:160   اس سزا سے بچیں گے اللہ کے وہ بندے جنہیں اس نے (اپنے لیے) خاص کرلیا ہے۔
37:161   بلاشبہ تم اور یہ، جن کی تم عبادت کرتے ہو۔
37:162   نہیں ہو تم سب اللہ کے خلاف (کسی کو) بہکانے والے۔
37:163   سوائے اس کے جو جانے والا ہو جہنم میں۔
37:164   اور نہیں ہے ہم میں سے کوئی، مگر ہے اس کا ایک مقام مقرر۔
37:165   اور بلاشبہ ہم ہی ہیں جو صف بستہ کھڑے رہتے ہیں۔
37:166   اور ہم ہی ہیں جو اس کی تسبیح کرتے رہتے ہیں۔
37:167   اور اگرچہ یہ کہا کرتے تھے۔
37:168   کاش! ہوتی ہمارے پاس بھی کوئی کتابِ نصیحت جو ملی تھی پہلے لوگوں کو۔
37:169   تو ضرور ہوتے ہم اللہ کے خاص بندے۔
37:170   (لیکن جب وہ آگئی) تو انکار کردیا انہوں نے اس کے ماننے سے سو عنقریب انہیں معلوم ہوجا ئے گا (اس روش کا نتیجہ)۔
37:171   اور بلاشبہ پہلے ہوچکا ہے ہمارا فیصلہ اپنے ان بندوں کے بارے میں جنہیں ہم نے رسول بناکر بھیجا۔
37:172   کہ یقینا ان کی ضرور مدد کی جائے گی۔
37:173   اور یقینا ہمارے ہی لشکر ضرور غالب ہوکر رہیں گے۔
37:174   پس (اے نبی) انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو کچھ مدت کے لیے۔
37:175   اور دیکھتے رہو انہیں، سو عنقریب یہ خود بھی دیکھ لیں گے۔
37:176   کیا یہ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچارہے ہیں؟۔
37:177   پھر جب وہ آ اترے گا ان کے صحن میں تو بہت برا ہوگا حال ان لوگوں کا جنہیں متنبہ کیا جارہا ہے۔
37:178   لہٰذا انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو کچھ مدت کے لیے۔
37:179  او ردیکھتے رہو سو عنقریب یہ بھی دیکھ لیں گے۔
37:180   پاک ہے تیرا رب جو مالک ہے عزت کا ان تمام باتوں سے جو یہ بنارہے ہیں۔
37:181   اور سلام ہے رسولوں پر۔
37:182   اور ساری تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو رب ہے سب جہانوں کا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
38:1   صاد۔ قسم ہے قرآن کی جو نصیحت سے پر ہے۔
38:2   مگر یہ لوگ جو ماننے سے انکار کررہے ہیں سخت تکبر اور ضد میں مبتلا ہیں۔
38:3   کتنی ہی ہلاک کرچکے ہیں ہم ان سے پہلے قومیں تو (عذاب کے وقت) وہ فریاد کرنے لگے، مگر نہیں تھا وہ وقت بچنے کا۔
38:4   اور انہیں تعجب ہوا اس بات پر کہ آیا ان کے پاس ایک ڈرانے والا جو انہی میں سے ہے اور کہا منکرین نے کہ یہ ہے جادودگر، سخت جھوٹا۔
38:5   کیا بنا ڈالا ہے اس نے سارے معبودوں کی جگہ ایک معبود؟ بلاشبہ یہ تو ایک بہت ہی عجیب بات ہے۔
38:6   اور نکل گئے ان کے سردار (یہ کہتے ہوئے) کہ چلو اور ڈٹے رہو اپنے معبودوں (کی عبادت) پر بلاشبہ یہ (کہ الہٰ ایک ہے) ایسی بات ہے جس کا کچھ اور مقصد ہے۔
38:7   نہ سنی ہم نے کوئی ایسی بات زمانۂ قریب کی ملّت میں، نہیں ہے یہ مگر ایک من گھڑت بات۔
38:8   کیا نازل کیا گیا ہے صرف اسی پر یہ ذکر ہم سب میں سے؟ واقعہ یہ ہے کہ یہ لوگ شک میں مبتلا ہیں میری یاد دہانی کے بارے میں، اصل بات یہ ہے (یہ باتیں اس لیے بنارہے ہیں کہ) ابھی نہیں چکھا انہوں نے مزا عذاب کا۔
38:9   کیا ہیں ان کے پاس خزانے تیرے رب کی رحمت کے جو ہے زبردست اور بہت زیادہ عطاکرنے والا؟۔
38:10   یا کیا ہے ان کی بادشاہی آسمانوں اور زمین پر اور ان چیزون پر جو ان کے درمیان ہیں؟ اچھا تو انہیں چاہیے کہ یہ چڑھ کر دیکھیں عالم اسباب (کی بلندیوں) پر۔
38:11   یہ بھی تو ایک لشکر ہے چھوٹا سا جو اسی جگہ شکست کھاجائے گا (جس طرح) دوسرے اسی قسم کے لشکروں نے (شکست کھائی)۔
38:12   جھٹلایا تھا ان سے پہلے قومِ نوح، عاد او رمیخوں والے فرعون نے۔
38:13   اور ثمود اور قومِ لوط اور ایکہ والوں نے، یہی وہ لشکر تھے (جنہوں نے شکست کھائی)۔
38:14   نہیں تھے یہ سب مگر جھٹلایا تھا اُنہوں نے اللہ کے رسولوں کو تو چسپاں ہوگیا ان پر فیصلہ میرے عذاب کا۔
38:15   اور نہیں انتظار کررہے یہ (مکہ والے بھی) مگر ایک چنگھاڑ کا، نہ ہوگا جس کے بعد کوئی دھماکہ۔
38:16   اور یہ کہتے ہیں اے ہمارے رب! جلدی سے دے دے تو ہمیں ہمارا حصہ یومِ حساب سے پہلے ہی۔
38:17   (اے نبی) صبر کرو ان (باتوں) پر جو یہ کہتے ہیں اور بیان کرو (ان کے سامنے) ہمارے بندے داؤد (کا قصہ) جو بڑی قوتوں کا مالک تھا، بلاشبہ وہ اپنے رب کی طرف کثرت سے رجوع کرنے والا تھا۔
38:18   ہم نے مسخر کررکھا تھا پہاڑوں کو اس کے ساتھ تسبیح کرتے تھے وہ شام کے وقت اور صبح کے وقت۔
38:19   اور پرندے سمٹ آتے تھے۔ یہ سب کے سب اس کی طرف متوجہ ہوجاتے تھے۔
38:20   اور مستحکم کردی تھی ہم نے اس کی حکومت اور عطا کی تھی ہم نے اسے حکمت اور فیصلہ کن بات کہنے کی صلاحیت۔
38:21   اور کیا پہنچی ہے تمہیں خبر مقدمے والوں کی۔ جب دیوار پھاند کر گھس آئے تھے وہ محراب میں۔
38:22   جب پہنچے وہ داؤدؑ کے پاس تو وہ گھبراگئے انہیں دیکھ کر، انہوں نے کہا ڈریے نہیں، ہم مقدمے کے دو فریق ہیں زیادتی کی ہے ہم میں سے ایک نے دوسرے پر، سو فیصلہ دیجیے ہمارے درمیان ٹھیک ٹھیک اور بے انصافی نہ کیجیے اور ہماری رہنمائی کیجیے راہِ راست کی طرف۔
38:23   واقعہ یہ ہے کہ یہ میرا بھائی ہے۔ اس کی ہیں ننانویں دنبیاں اور میری ہے ایک ہی دنبی۔ اب یہ کہتا ہے وہ بھی میری حوالے کردے اور اس نے مجھے باتوں سے دبالیا ہے۔
38:24   داؤد نے کہا بلاشبہ ظلم کیاہے اس نے تم پر، مطالبہ کر کے تیری دُنبی کو (ملالینے کا) اپنی دنبیوں میں۔ اور واقعہ یہ ہے کہ بہت سے مل جل کر ساتھ رہنے والے زیادیتاں کرتے رہتے ہیں ایک دوسرے پر سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور کیے انہون نے نیک عمل اور بہت ہی کم ہیں ایسے لوگ۔ اور سمجھ گیا داؤد کہ دراصل ازمائش کی ہے ہم نے اس کی سو اس نے معافی مانگی اپنے رب سے اور گرگیا سجدے میں اور رجوع کرلیا۔
38:25   تو معاف کردیا ہم نے اس کا یہ قصور۔ اور بلاشبہ اسے ہمارے ہاں حاصل ہے قرب اور بہتر انجام۔
38:26   اے داؤد! ہم نے بنایا ہے تم کو خلیفہ زمین میں تو فیصلہ کرو لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ اور نہ پیروی کرنا خواہشِ نفس کی کیونکہ وہ تم کو بھٹکادے گی اللہ کی راہ سے۔ یقینا جو لوگ بھٹک جاتے ہیں اللہ کی راہ سے ان کے لیے ہے سخت عذاب اس بنا پر کہ وہ بھول گئے یومِ حساب کو۔
38:27   اور نہیں پیدا کیا ہے ہم نے آسمان اور زمین کو اور اس کو جو ان کے درمیان ہے بے مقصد۔ یہ گمان ہے ان لوگوں کا جو کافر ہیں۔ سوبربادی ہے ان لوگوں کے لیے جو کافر ہیں (کہ جلیں گے وہ) آگ میں۔
38:28   کیا ہم کرسکتے ہیں ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک عمل ان لوگوں کی طرح جنہوں نے فساد مچایا زمین میں، یا ہم کرسکتے ہیں متقیوں کو فاجروں کی مانند؟۔
38:29   یہ کتاب جسے نازل کیا ہے ہم نے تمہاری طرف بڑی برکت والی ہے اور (نازل کی ہے) اس غرض سے کہ غور و فکر کریں اس کی آیات پر اور نصیحت حاصل کریں (اُس سے) عقل و شعور رکھنے والے۔
38:30   اور عطا کیا ہم نے داؤد کو سلیمان (جیسا بیٹا)، بہت اچھا بندہ بلاشبہ وہ اپنے رب کی طرف کثرت سے رجوع کرنے والا تھا۔
38:31   (یہ واقعہ قابلِ ذکر ہے کہ) جب پیش کیے گئے اس کے سامنے شام کے وقت خوب سَدھے ہوئے گھوڑے۔
38:32   تو اس نے کہا میں نے دوست رکھا ہے مال کی محبت کو اپنے رب کی یاد کی وجہ سے، یہاں تک کہ جب وہ (گھوڑے) نظروں سے اوجھل ہوگئے۔
38:33   تو (اس نے حکم دیا) واپس لاؤ میرے پاس پھر لگا ہاتھ پھیرنے ان کی پنڈلیوں پر اور گردنوں پر۔
38:34   اور بلاشبہ آزمائش میں ڈالا ہم نے سلیمان کو بھی اور ڈال دیا اس کی کرسی پر ایک جسد پھر اس نے رجوع کیا۔
38:35   (اس وقت) سلیمان نے دعا کی: اے میرے مالک! مجھے معاف کردے اور عطا فرما تو مجھے ایسی حکومت جو نہ سزاوار ہو کسی کو میرے بعد۔ بلاشبہ تو ہی ہے سب سے زیادہ عطافرمانے والا۔
38:36   چنانچہ ہم نے مسخر کردیا اس کے لیے ہوا کو جو چلتی تھی اس کے حکم سے نرمی کے ساتھ جہاں وہ پہنچنا چاہتا تھا۔
38:37   اور (مسخر کردیا ہم نے) سرکش جنوں کو جو نہایت ماہر معمار اور غوطہ خور تھے۔
38:38   اور کچھ دوسرے بھی جو جکڑے رہتے تھے بیڑیوں میں۔
38:39   (اور ہم نے کہا) یہ ہماری بخشش ہے سو بان تو جسے چاہے دے اور جس سے چاہے روک لے۔ کوئی حساب نہیں۔
38:40   اور بے شک اس کے لیے ہے ہمارے ہاں مقامِ تقرب اور بہترین انجام۔
38:41   اور ذکر کرو ہمارے بندے ایوب کا۔ جب پکارا اس نے اپنے رب کو کہ بے شک ڈال دیا ہے مجھے شیطان نے تکلیف میں اور عذاب میں۔
38:42   (ہم نے اسے حکم دیا کہ) مارو زمین پر اپنا پاؤں یہ رہا غسل کرنے کا ٹھنڈا (پانی) اور پینے کا۔
38:43   اور عطا کردیے ہم نے اسے اس کے اہل و عیال اور اتنے ہی مزید ان کے ساتھ اپنی رحمتِ خاص سے تاکہ یاد دہانی ہو عقل و شعور رکھنے والوں کو۔
38:44   اور (ہم نے کہا) پکڑو اپنے ہاتھ میں تنکوں کا گٹھا اور مارو اس سے اور اپنی قسم نہ توڑو۔ بلاشبہ پایا ہم نے اُسے صبر کرنے والا، بہترین بندہ۔ اور یقینا تھا وہ بہت زیادہ رجوع کرنے والا (اپنے رب کی طرف)۔
38:45   اور ذکر کرو ہمارے بندوں ابراہیمؑ، اسحاقؑ اور یعقوبؑ کا جو تھے بڑی قوتِ عمل رکھنے والے اور صاحبِ بصیرت۔
38:46   یقینا ہم نے انہیں برگزیدہ کیا تھا ایک خاص صفت کی بنا پر جو دارِ آخرت کی یاد تھی۔
38:47   اور بلاشبہ وہ ہمارے ہاں چنے ہوئے نیک بندوں میں ہیں۔
38:48   اور ذکر کرو اسمٰعیلؑ کا اور الیسعؑ کا اور ذوالکفلؑ کا۔ اور یہ سب نیک بندوں میں سے تھے۔
38:49   یہ ایک ذکر تھا۔ اور بے شک متقیوں کے لیے ہے بہترین ٹھکانا۔
38:50   جنتیں ہمیشہ رہنے والی، کھلے ہوئے ہوں گے ان کے لیے ان کے دروازے۔
38:51   وہ تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے ان جنتوں میں اور طلب کررہے ہوں گے وہاں ڈھیروں لزیذ پھل اور مشروبات۔
38:52   اور اُن کے پاس ہوں گی شرمیلی اور ہم سن (حوریں)۔
38:53   یہ ہے وہ جس کا وعدہ کیا گیا تھا تم سے کہ ملے گا حساب کے دن۔
38:54   بے شک یہ ہے ہمارا رزق جو کبھی ختم نہ ہوگا۔
38:55   یہ (تو ہے متقیوں کا انجام)۔ اور بلاشبہ سرکشوں کے لیے ہے بدترین ٹھکانا۔
38:56   یعنی جہنم، جھلسائے جائیں گے وہ اس میں، پس یہ ہے بہت ہی بری قیام گاہ۔
38:57   یہ ہے عذاب پس وہ چکھیں مزا اس کا بصورت کھولتے ہوئے پانی اور پیپ لہو کے۔
38:58   اور اس کے علاوہ اسی قسم کے دوسرے عذاب۔
38:59   (جب یہ جہنم میں ڈالے جائیں گے تو کہا جائے گا) یہ ایک لشکر ہے جو گھسا چلا آرہا ہے تمہارے پاس، کوئی خوش آمدید نہیں ان کے لیے۔ بے شک یہ جھلسنے والے ہیں آگ میں۔
38:60   (اور دوسرے) کہیں گے نہیں بکہ تم ہی (جھلسائے جاؤ گے) کوئی خیر مقدم نہیں تمہارے لیے، یہ تم ہی ہو جو ہمارے آگے لائے ہو یہ انجام سو بہت ہی بری ہے یہ جائے قرار۔
38:61   وہ کہیں گے ہمارے مالک! جو آگے لایا ہے ہمارے یہ مصیبت سو دے تو اُسے عذاب دگنا جہنم کا۔
38:62   اور وہ کہیں گے کیا بات ہے نہیں دیکھتے ہم ان لوگوں کو (یہاں) کہ ہم سمجھتے تھے ان کو برے لوگوں میں سے؟۔
38:63   کیا بنا رکھا تھا ہم نے (یونہی) ان کا مذاق یا چوک گئی ہیں ان کو دیکھنے سے ہماری آنکھیں۔
38:64   بلاشبہ یہ سچ ہے، (اسی طرح کے) جھگڑے ہوں گے اہلِ دوزخ میں۔
38:65   ان سے کہیے! میں تو بس خبردار کرنے والا ہوں، اور نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے جویکتا ہے، سب پر غالب ہے۔
38:66   مالک ہے آسمانوں کا، زمین کا اور ان سب چیزوں کا جو ان کے درمیان ہیں۔ وہ ہے زبردست اور بہت درگزر کرنے والا۔
38:67   ان سے کہو یہ ایک بڑی خبر ہے۔
38:68   جسے سن کر تم منہ موڑ رہے ہو۔
38:69   نہیں تھی مجھے کچھ خبر عالمِ بالا کی جب (وہاں) یہ جھگڑ رہے ہوں گے۔
38:70   نہیں وحی کی جارہی ہیں (یہ باتیں) میری طرف مگر صرف اس لیے کہ میں کھلا کھلا خبردار کرنے والا ہوں۔
38:71   جب کہا تیرے رب نے فرشتوں سے کہ میں پیدا کرنے والا ہوں ایک بشر مٹی سے۔
38:72   پھر جب میں اسے مکمل کردوں اور پھونک دوں اس میں اپنی روح تو گرجانا تم اس کے آگے سجدہ کرتے ہوئے۔
38:73   چنانچہ سجدے میں گرگئے فرشتے سب کے سب اکٹھے۔
38:74   سوائے ابلیس کے۔ اس نے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا اور ہوگیا کافروں میں سے۔
38:75   فرمایا: اے ابلیس! کس چیز نے روکا تجھے سجدہ کرنے سے اس کو جسے پیدا کیا ہے میں نے اپنے ہاتھوں سے۔ کیا تو، گھمنڈ کررہا ہے یا تو کوئی برتر ہستی ہے؟۔
38:76   اس نے کہا میں بہتر ہوں اس سے۔ پیدا کیا ہے تو نے مجھے آگ سے اور پیدا کیا ہے اسے مٹی سے۔
38:77   فرمایا: اچھا تو نکل جا یہاں سے بلاشُبہ تو ہے ہی مردود۔
38:78   اور یقینا تجھ پر ہے میری لعنت روزِ جزا تک۔
38:79   وہ بولا اے میرے رب! اچھا تو، مہلت دے تو مجھے اس دن تک کے لیے جب سب دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔
38:80   ارشاد ہوا! اچھا تو تجھے مہلت ہے۔
38:81   اس دن تک جس کا وقت مقرر ہے۔
38:82   اس نے کہا سو قسم ہے تیری عزت کی میں بہکا کر رہوں گےا ان سب کو۔
38:83   سوائے تیرے ان بندوں کے جنہیں تونے (اپنے لیے) خاص کرلیا ہے۔
38:84   ارشاد ہوا: تو حق یہ ہے اور میں حق ہی کہا کرتا ہوں۔
38:85   --کہ میں ضرور بھروں گا جہنم تجھ سے اور ان سے جو پیروی کریں تیری ان میں سے ۔ سب سے --۔
38:86   (اے نبی) ان سے کہہ دیجیے نہیں مانگتا میں تم سے اس خدمت پر کوئی اجر اور نہیں ہوں میں بناوٹ کرنے والوں میں سے۔
38:87   نہیں ہے یہ قرآن مگر ایک نصیحت تمام جہاں والوں کے لیے۔
38:88   اور یقینا معلوم ہوجائے گی تمہیں قرآن کی دی ہوئی خبر کی حقیقت کچھ مدت کے بعد۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
39:1   نزول اس کتاب کا اللہ کی طرف سے ہے جو زبردست اور حکمتوں والا ہے۔
39:2   بلاشبہ ہم ہی نے نازل کی ہے تمہاری طرف یہ کتاب برحق سو عبادت کرو اللہ کی خالص کرتے ہوئے اسی کے لیے اپنی مکمل اطاعت۔
39:3   جان لو! اللہ ہی کا حق ہے خالص عبادت و اطاعت۔ اور وہ لوگ جنہوں نے بنارکھے ہیں اس کے سوا دوسرے سرپرست۔ (اور کہتے ہیں) کہ نہیں عبادت کرتے ہم ان کی مگر اس غرض سے کہ پہنچادیں وہ ہمیں قریب اللہ کے کسی درجے میں۔ بےشک اللہ فیصلہ کرے گا ان کے درمیان ان سب باتوں کا جن میں وہ اختلاف کررہے ہیں۔ بلاشبہ اللہ نہیں راہ دکھاتا ایسے شخص کو جو ہو جھوٹا اور منکرِ حق۔
39:4   اگر چاہتا اللہ کہ بنائے کوئی بیٹا تو منتخب کرلیتا اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا۔ پاک ہے اس کی ذات (ایسی باتوں سے)۔ وہ تو اللہ ہے جو یکتا ہے اور سب پر غالب ہے۔
39:5   اسی نے پیدا کیے ہیں آسمان و زمین برحق، وہی لپیٹتا ہے رات کو دن پر اور لپیٹتا ہے دن کو رات پر اور مسخر کررکھا ہے اسی نے سُورج اور چاند کو۔ ان میں سے ہر ایک چلے جارہا ہے ایک مدتِ مقرر تک۔ جان رکھو وہ ہے زبردست اور بہت درگزر کرنے والا۔
39:6   اسی نے پید اکیا ہے تم کو ایک جان سے پھر بنایا اسی میں سے اس کا جوڑا اور پیدا کیے اس نے تمہارے لیے چوپائیوں میں سے آٹھ جوڑے۔ پیدا کرتا چلاجاتا ہے وہی تم کو تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں ایک شکل کے بعد دوسری شکل میں تین تاریک پردوں میں یہ ہے اللہ جو تمہارا رب ہے، اسی کو سزا وار ہے بادشاہی۔ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے۔ پھر تم کدھر سے پھرائے جارہے ہو!۔
39:7   اگر تم کفر کرو تو بلاشبہ اللہ ہے بے نیاز تم سے۔ اور نہیں پسند کرتا وہ اپنے بندوں کے لیے کفر۔ اور اگر تم شکر کرو تو پسند کرتا ہے وہ اسے تمہارے لیے۔ اور نہیں اٹھاتا کوئی بوجھ اٹھانے والا بوجھ دوسرے کا۔ پھر تمہارے رب ہی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے پھر وہ تمہیں بتائے گا کہ تم کیا کرتے رہے؟ بے شک وہ ہے پوری طرح باخبر ان باتوں سے جو دلوں میں ہوتی ہیں۔
39:8   اور جب پہنچتی ہے انسان کو کوئی تکلیف تو پکارتا ہے اپنے رب کو، رجوع کرتے ہوئے اس کی طرف پھر جب وہ نوازتا ہے اس کو کسی نعمت سے جو اسی کی طرف سے ہوتی ہے تو یہ بھول جاتا ہے اس (مصیبت) کو دعا کررہا تھا جس سے نجات کے لیے پہلے۔ اور ٹھہرانے لگتا ہے اللہ کا ہمسر (دوسروں کو) تاکہ بھٹکادیں وہ اس کو اللہ کی راہ سے۔ ان سے کہیے مزے لوٹ لو اپنے کفر سے تھوڑے دن، یقینا تم جہنمی ہو۔
39:9   (بھلا یہ شخص بہتر ہے؟) یا وہ جو مطیع فرمان بن کر، رات کی گھڑیوں میں سجدہ کرتا ہے اور کھڑا رہتا ہے (اللہ کے حضور) ڈرتا ہے آخرت سے اور امیدوار رہتا ہے اپنے رب کی رحمت کا۔ ان سے پوچھو کہیں برابر ہوسکتے ہیں وہ لوگ جو جاننے والے ہیں اور وہ جو کچھ نہیں جانتے؟ حقیقت یہ ہے کہ نصیحت قبول کرتے ہیں صرف وہ لوگ جو عقل والے ہیں۔
39:10   کہیے (اللہ فرماتا ہے) اے میرے بندو جو ایمان لے آئے ہو ڈرتے رہو اپنے رب سے۔ ان لوگوں کے لیے جنہوں نے نیکی کا رویہ اختیار کیا اس دنیا میں بھلائی ہے۔ اور اللہ کی زمین وسیع ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ دیا جائے گا ان لوگوں کو جنہوں نے صبر کیا ان کا اجر بے حساب۔
39:11   کہیے: بلاشبہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں عبادت کروں اللہ کی، خالص کر کے صرف اسی کے لیے اپنی مکمل اطاعت۔
39:12   اور حکم دیا گیا ہے مجھے کہ بنوں میں سب سے پہلا "مسلم"۔
39:13   کہہ دیجیے! بے شک میں ڈرتا ہوں ۔ اگر نافرمانی کی میں نے اپنے رب کی ۔ ایک بڑے دن کے عذاب سے۔
39:14   کہیے کہ اللہ ہی کی عبادت کرتا ہوں میں تو خالص کر کے، اسی کے لیے اپنی مکمل اطاعت۔
39:15   سو عبادت کرتے رہو تم جس کی چاہو اس کے سوا۔ کہہ دو: بلاشبہ دیوالیے وہی ہیں جنہوں نے گھاٹے میں ڈال دیا اپنے آپ کو اور پنے گھروالوں کو قیامت کے دن۔ خوب سن رکھو یہی ہے کھلا دیوالیہ پن۔
39:16   ان کے اوپر چھائے ہوئے ہوں گے سائبان آگ کے اور اُن کے نیچے بھی سائبان ہوگے۔ (آگ کے)۔ یہ ہے وہ (انجام) ڈراتا ہے اللہ جس سے اپنے بندوں کو۔ اے میرے بندو! سو مجھ ہی سے ڈرتے رہو۔
39:17   اور وہ لوگ جنہوں نے اجتناب کیا طاغوت کی بندگی سے اور رجوع ہوئے اللہ کی طرف ان کے لیے ہے خوشخبری۔ سو (اے نبی) بشارت دے دو میرے بندودں کو۔
39:18   جو غور سے سنتے ہیں بات پھر پیروی کرتے ہیں اس کے بہترین پہلو کی۔ یہی ہو لوگ ہیں جنہیں ہدایت بخشی ہے اللہ نے اور یہی ہیں جو عقل والے ہیں۔
39:19   بھلا وہ شخص کہ چسپاں ہوچکا ہے جس پر فیصلہ عذاب کا (اسے کون بچاسکتا ہے) کیا تم چھڑا سکتے ہو اسے جو گرچکا ہے آگ میں؟۔
39:20   لیکن وہ لوگ جو ڈرتے رہے اپنے رب سے ان کے لیے ہیں اونچے اونچے محل جن کے اوپر آراستہ بالاخانے ہیں، بہہ رہی ہیں ان کے نیچے نہریں۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے۔ نہیں خلاف کرتا اللہ اپنے وعدے کے۔
39:21   کیا نہیں دیکھتے تم کہ اللہ نے برسایا ہے آسمان سے پانی، پھر جاری کردیا ہے اسے سوتوں اور چشموں کی شکل میں زمین کے اندر، پھر نکالتا ہے اس پانی کے ذریعہ سے کھیتیاں ایسی کہ مختلف ہیں ان کی قسمیں پھر وہ پک کر سوکھ جاتی ہیں پھر تم دیکھتے ہو انہیں زرد پھر آخر کار کردیتا ہے انہیں چورا چوورا۔ بلاشبہ اس میں ہے بڑی نصیحت عقل مندوں کے لیے۔
39:22   بھلا وہ شخص کہ کھول دیا ہو اللہ نے اس کا سینہ اسلام کے لیے جس کے نتیجہ میں ہو وہ روشنی میں اپنے رب کی طرف سے (کہیں ہوسکتا ہے ایسے شخص کی مانند جس کا دل سخت ہو؟) سو بربادی ہے ان لوگوں کے لیے جن کے دل سخت ہوگئے ہیں (اور ) نوہ غافل ہیں اللہ کی یاد سے یہی لوگ ہیں پڑے ہوئے کھلی گمراہی میں۔
39:23   اللہ نے نازل فرمایا ہے بہترین کلام، ایک ایسی کتاب (جس کے تمام اجزا) ہم رنگ ہیں اور مضامین دہرائے گئے ہیں، رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اسے سن کر ان لوگوں کے جسم پر جو ڈرتے ہیں اپے رب سے پھر نرم ہوکر ان کے جسم اور ان کے دل راغب ہوجاتے ہیں اللہ کے ذکر کی طرف۔ یہ ہے ہدایت اللہ کی، راہ دکھاتا ہے وہ اس کے ذریعہ سے جسے چاہتا ہے اور جسے گمراہ کردے اللہ تو نہیں ہے اسے کوئی ہدایت دینے والا۔
39:24   سو بھلا وہ شخص جو روکے گا اپنے منہ پر بدترین عذاب قیامت کے دن (اس جیسا ہوسکتا ہے جو اس سے محفوظ ہو)؟ اور کہا جائے گا ایسے ظالموں سے کہ چکھو مزا ان (گناہوں) کا جو تم کماتے رہے۔
39:25   جھٹلاچکے ہیں وہ لوگ جو ان سے پہلے تھے بالآخر پہنچا ان پر عذاب ایسے رخ سے جدھر ان کا خیال بھی نہ جاسکتا تھا۔
39:26   سو چکھایا ان کو مزا اللہ نے رسوائی کا دنیاوی زندگی میں بھی اور آخرت کا عذاب تو اس سے بھی شدید تر ہوگا۔ کاش جانتے یہ لوگ!۔
39:27   اور بلاشبہ بیان کی ہیں ہم نے لوگوں کو سمجھانے کے لیے اس قرآن میں سب طرح کی مثالیں تاکہ یہ لوگ نصیحت پکڑیں۔
39:28   ایسا قرآن جو عربی زبان میں ہے جس میں کوئی کجی نہیں تاکہ وہ (برے انجام سے) بچیں۔
39:29   بیان کرتا ہے اللہ ایک مثال، ایک شخص ہے جس کے ہیں بہت سے آقا کج خالق اور ایک (دوسرا) شخص ہے جو پورے کا پورا غلام ہے ایک ہی شخص کا۔ کیا ان دونوں کا حال یکساں ہوسکتا ہے؟۔ (ہرگز نہیں) الحمد للہ اصل بات یہ ہے کہ اکثر لوگ سمجھ نہیں رکھتے۔
39:30   بے شک تمہیں بھی مرنا ہے اور ان لوگوں کو بھی مرنا ہے۔
39:31   پھر یقینا تم سب قیامت کے دن اپنے رب کے حضور اپنا مقدمہ پیش کرو گے۔
39:32   سو کون بڑا ظالم ہے اس شخص سے جس نے جھوٹ باندھا اللہ پر اور جھٹلایا سچ کو جب وہ اس کے پاس آیا۔ کیا نہیں ہے جہنم میں ٹھکانا ایسے کافروں کا؟
39:33   اس کے برعکس وہ شخص جو لے کا آیا سچی بات اور اس کی تصدیق کی ایسے ہی لوگ عذاب سے بچنے والے ہیں۔
39:34   ان کو ملے گی ہر وہ چیز جو وہ چاہیں گے، اپنے رب کے پاس۔ یہ ہے بدلہ اچھا اور معیاری کام کرنے والوں کا۔
39:35   تاکہ ساقط کردے اللہ ان سے وہ بدترین اعمال جو انہوں نے کیے اور بدلہ میں دے انہیں ان کا اجر بلحاظ ان کے بہترین اعمال کے جو وہ کرتے رہے۔
39:36   کیا نہیں ہے اللہ کافی اپنے بندے کے لیے؟ جبکہ ڈراتے ہیں یہ تم کو ان سے جو اس کے سوا ہیں۔ اور جسے گمراہی میں ڈال دے اللہ تو نہیں ہے اسے کوئی راہ دکھانے والا۔
39:37   اور جس کو ہدایت دے اللہ تو نہیں ہے اسے کوئی بھٹکانے والا کیا نہیں ہے اللہ زبردست اور بدلہ لینے والا؟
39:38   اور اگر تم پوچھو ان سے کہ کس نے پیدا کیا ہے آسمانوں اور زمین کو؟ تو یہ ضرور کہیں گے: اللہ نے۔ ان سے کہو پھر تمہارا کیا خیال ہے کہ جن کو تم پکارتے ہو اللہ کے سوا اگرچاہے مجھے اللہ نقصان پہنچانا تو کیا یہ دیویاں بچالیں گی مجھے اس کے نقصان سے اور اگر چاہے مجھ پر اپنی مہربانی کرنا تو کیا یہ روک سکیں گی اس کی رحمت کو۔ کہہ دو: کافی ہے میرے لیے اللہ۔ اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں بھروسہ کرنے والے۔
39:39   کہہ دیجیے اے میری قوم کے لوگو! تم کیے جاؤ اپنی جگہ اپنا کام، میں کرتا رہوں گا۔ (اپنا کام) سو عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا۔
39:40   کہ کس پر آتا ہے عذاب رسوا کرنے والا اور کسے ملتی ہے وہ سزا جو سدا رہنے والی ہے۔
39:41   بلاشبہ ہم ہی نے نازل کی ہے تم پر (اے نبیﷺ) یہ کتاب انسانوں کے لیے سچائی کے ساتھ سو جو شخص سیدھا راستہ اختیار کرتا ہے تو اپنے ہی بھلے کے لیے کرتا ہے۔ اور جو بھٹکے گا تو بس اس کے بھٹکنے کا وبال اسی پر ہوگا۔ اور نہیں ہے تم پر ان کی کوئی ذمہ داری۔
39:42   وہ اللہ ہی ہے جو قبض کرتا ہے روحیں موت کے وقت اور جو مرا نہیں ہے (اس کی روح) قبض کرتا ہے اس کی نیند میں۔ پھر روک لیتا ہے انہیں جن کے لیے فیصلہ ہوچکا ہے۔ موت کا اور واپس بھیج دیتا ہے دوسروں کو ایک وقتِ مقرر کے لیے۔ بلاشبہ اس بات میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔
39:43   کیا انہوں نے بنارکھے ہیں اللہ کے حضور (پیش کرنے کے لیے) کچھ سفارشی۔ ان سے کہیے کہ اگر وہ نہ اختیار رکھتے ہوں ذرا بھی اور نہ سمجھتے ہوں کوئی بات (کیا پھر بھی سفارش کرسکیں گے؟)۔
39:44   کہہ دیجیے: اللہ ہی کے اختیار میں ہے شفاعت ساری کی ساری اسی کی ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی۔ پھر اسی کی طرف تم پلٹائے جاؤ گے۔
39:45   اور جب ذکر کیا جاتا ہے اکیلے اللہ کا کڑھنے لگتے ہیں دل ان لوگوں کے جو ایمان نہیں رکھتے آخرت پر۔ اور جب ذکر کیا جاتا ہے ان کا جو اس کے سوا ہیں تو یکایک وہ خوشی سے کِھل اٹھتے ہیں۔
39:46   کہہ دو اے اللہ! پیدا کرنے والے آسمانوں اور زمین کے، جاننے والے چھپے اور کھلے کو، توہی فیصلہ کرے گا اپنے بندوں کے درمیان ان باتوں کا جن میں یہ اختلاف کرتے رہے۔
39:47   اور اگر کہیں ہو ان لوگوں کے پاس جو ظلم (شرک) کرتے رہے، وہ کچھ جو زمین میں ہے سارے کا سارا اور اتنا ہی اور اس کے ساتھ تو ضرور فدیہ میں دے ڈالیں وہ اسے برے عذاب سے (بچنے کے لیے)، قیامت کے دن۔ اور ان کے سامنے آئے گا (اس دن) اللہ کی طرف سے وہ کچھ جس کا انہوں نے کبھی اندازہ ہی نہیں کیا ہوگا۔
39:48   اور ظاہر ہوجائیں گے ان پر برے نتائج ان اعمال کے جو وہ کماتے رہے اور مسلط ہوجائے گی ان پر وہ چیز جس کا وہ مذاق اُڑایا کرتے تھے۔
39:49   پھر جب چھو بھی جاتی ہے انسان کو کوئی تکلیف تو ہمیں پکارتا ہے۔ اور جب ہم بخشتے ہیں اسے کوئی نعمت اپنی طرف سے تو وہ کہتا ہے دراصل دی گئی ہے یہ مجھے میرے علم کی بنا پر، نہیں بلکہ یہ آزمائش ہے لیکن بہت سے لوگ نہیں سمجھتے۔
39:50   کہی تھی یہی بات ان لوگوں نے جو ان سے پہلے تھے سو کچھ کام نہ آیا ان کے وہ جو وہ کماتے رہے۔
39:51   پھر بھگتنے پڑے انہیں برے نتائج اپنی کمائی کے۔ اور وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا ہے ان میں سے عنقریب بھگتنے پڑیں گے اِن کو بھی برے نتائج اپنی کمائی کے۔ اور نہیں ہیں یہ کسی طرح عاجز کردنے والے (اللہ کو)۔
39:52   کیا یہ نہیں جانتے کہ بے شک اللہ ہی کشادہ کردیتا ہے رزق جس کے لیے چاہے اور تنگ کردیتا ہے (جس کے لیے چاہے)۔ بلاشبہ اس میں بھی بہت سی نشانیاں ہیں۔ ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔
39:53   کہہ دو! (اللہ فرماتا ہے کہ) اے میرے بندو! جنہوں نے ظلم کیا ہے اپنی جانوں پر، مایوس نہ ہونا اللہ کی رحمت سے بلاشبہ اللہ معاف فرمادیتا ہے سارے گناہ۔ یقینا وہ تو ہے ہی گناہ معاف فرمانے والا، مہربان۔
39:54   اور پلٹ آؤ اپنے رب کی طرف اور فرمانبردار بن جاؤ اس کے اس سے پہلے کہ آجائے تم پر عذاب پھر نہ مدد مل سکے تمہیں کہیں سے بھی۔
39:55   اور پیروی اختیار کرلو اس (بہترین کتاب) کی جو نازل کی گئی ہے تمہاری طرف، تمہارے رب کی طرف سے، اس سے پہلے کہ آپڑے تم پر عذاب اچانک اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔
39:56   )یہ اس لیے بتایا جارہا ہے تاکہ) نہ کہے کوئی متنفس ہائے افسوس! ان کوتاہیوں پر جو کرتا رہا میں اللہ کی جناب میں اور واقعہ یہ ہے کہ تھا میں بھی مذاق اڑانے والوں میں۔
39:57   یا کہے کوئی کہ اگر اللہ نے مجھے ہدایت بخشی ہوتی تو ضرور ہوتا میں بھی متقیوں میں۔
39:58   یا کہے جب عذاب دیکھے کاش! کسی طرح مل جائے مجھے ایک اور موقعہ اور ہوجاؤں میں شامل اچھا اور معیاری عمل کرنے والوں میں۔
39:59   (اسے یہ جواب ملے گا) کیوں نہیں یقینا آئی تھیں تیرے پاس میری آیات لیکن تونے جھٹلایا انہیں اور تکبر کیا اور تھا تو کافروں میں سے۔
39:60   اور قیامت کے دن دیکھو گے تم ان لوگوں کو جنہوں نے جُھوٹ باندھے اللہ پر، ان کے منہ کالے ہوں گے۔ کیا نہیں ہے جہنم میں ٹھکانا غرور کرنے والوں کا؟
39:61   اور نجات دے گا اللہ ان لوگوں کو جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا ان کے مقامِ کامرانی (جنت) میں پہنچا کر۔ نہ پہنچے گی انہیں کوئی تکلیف اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
39:62   اللہ ہی خالق ہے ہر چیز اک۔ اور وہی ہے ہر چیز پر نگران۔
39:63   اسی کے پاس ہیں کنجیاں آسمانوں اور زمین (کے خزانوں) کی۔ اور وہ لوگ جو انکار کرتے رہے اللہ کی آیات کا، یہی لوگ ہیں گھاٹے میں رہنے والے۔
39:64   ان سے کہہ دو! کیا پھر غیر اللہ کے بارے میں حکم دیتے ہو تم مجھے کہ میں (ان کی) عبادت کروں اے جاہلو!۔
39:65   جبکہ وحی بھیجی گئی ہے تیری طرف اور ان (انبیا) کی طرف جو تجھ سے پہلے تھے یہ کہ اگر تم نے شرک کیا تو ضرور ضائع ہوجائیں گے تمہارے تمام اعمال اور ضرور ہوجاؤ گے تم گھاٹے میں رہنے والوں میں سے۔
39:66   نہیں بلکہ صرف اللہ ہی کی عبادت کرو تم اور ہوجاؤ شکرگزار بندوں میں سے۔
39:67   نہیں پہچان سکے یہ اللہ کو جیسا کہ حق ہے اس کو پہچاننے کا، جبکہ اس کی شان یہ ہے کہ زمین ساری کی ساری اس کی مٹھی میں ہوگی قیامت کے دن اور آسمان لپٹے ہوئے ہوں گے اس کے ہاتھ میں۔ پاک ہے وہ اور بالاتر اس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔
39:68   اور صور پھونکا جائے گا تو بے ہوش ہوکر گر پڑیں گے وہ سب جو ہیں آسمانوں میں اور جو ہیں زمین میں سوائے ان کے جنہیں اللہ چہاہے۔ پھر پھونکا جائے گا اس میں دوسری بار، تو یکایک وہ سب اٹھ کھڑے ہوں گے اور دیکھ رہے ہوں گے۔
39:69   اور جگمگا اٹھے گی زمین اپنے رب کے نور سے اور لا کر رکھ دی جائے گی اعمال کی کتاب اور حاضر کر دیے جائیں گے تمام انیبا اور گواہ اور فیصلہ کیا جائے گا لوگوں کے درمیان انصاف کے ساتھ اور کسی پر ظلم نہ ہوگا۔
39:70   اور پورا پورا بدلہ دے دیا جائے گا ہر متنفس کو ان اعمال کا جو انہوں نے کیے ہوں گے اور اللہ خوب جانتا ہے ان اعمال کو جو وہ کرتے رہے۔
39:71  اور ہانکے جائیں گے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا جہنم کی طرف گروہ درگردہ۔ یہاں تک کہ جب وہ پہنچیں گے وہاں تو کھولے جائیں گے اس کے دروازے، اور کہیں گے ان سے جہنم کے محافظ کیا نہیں آئے تھے تمہارے پاس رسول جو تم ہی میں سے تھے، پڑھ کر سنایا کرتے تھے تم کو تمہارے رب کی آیات اور ڈرایا کرتے تھے تمہیں، تمہاری اس دن کی پیشی سے؟ وہ کہیں گے ہاں آئے تھے مگر سچ ثابت ہوگیا عذاب کا فیصلہ کافروں پر۔
39:72  کہا جائے گا داخل ہوجاؤ جہنم کے دروازوں میں۔ ہمیشہ رہیں گے وہ اس میں۔ سو بہت ہی برا ہے ٹھکانا متکبروں کے لیے۔
39:73   اور لے جایا جائے گا ان لوگوں کو جو ڈرتے رہے اپنے رب سے جنت کی طرف گروہ در گروہ یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے اور کھولے جا چکے ہوں گے (پہلے ہی) اس کے دروازے اور کہیں گے ان سے اس کے منتظمین سلام ہو تم پر بڑے اچھے رہے تم سو داخل ہوجاؤ جنت میں ہمیشہ کے لیے۔
39:74   اور کہیں گے وہ شکر اللہ کا جس نے سچ کردکھایا (ہمارے ساتھ کیا ہوا) اپنا وعدہ اور وارث بنا دیا ہمیں اس سرزمین کا۔ (اس طرح کہ) رہیں سہیں ہم جنت میں جہاں چاہیں۔ پس بہت ہی اچھا ہے اجر اچھے عمل کرنے والوں کا۔
39:75   اور دیکھو گے تم فرشتوں کو حلقہ بنائے ہوئے عرش کے اردگرد، تسبیح کررہے ہوں گے اپنے رب کی حمد کے ساتھ۔ اور فیصلہ چکادیا جائے گا لوگوں کے درمیان ٹھیک ٹھیک حق کے ساتھ اور پکارا جائے گا (ہر طرف) "الحمد للہ رب العالمین"۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
40:1  حا۔ میم۔
40:2  نازل کی جارہی ہے یہ کتاب اللہ کی طرف سے جو ہے زبردست اور سب کچھ جاننے والا۔
40:3   معاف کرنے والا گناہوں کا، قبول فرمانے والا توبہ کا، سخت سزا دینے والا، بڑا صاحبِ فضل۔ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے۔ اسی کی طرف (سب کو) پلٹنا ہے۔
40:4   نہیں جھگڑا کرتے اللہ کی آیات میں مگر وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا۔ سو دھوکے میں نہ ڈالے تمہیں ان کی چلت پھرت ملکوں میں۔
40:5   جھٹلایا تھا ان سے پہلے قومِ نوح نے اور بہت سے گروہوں نے ان کے بعد اور جھپٹی ہر امت اپنے رسول پر تا کہ اسے گرفتار کر لے اور جھگڑتے رہے جھوٹے دلائل سے تاکہ نیچا دکھائیں اس کے ذریعہ سے حق کو۔ آخر کار پکڑ لیا میں نے انہیں۔ پس دیکھ لو کیسی سخت تھی میری سزا!۔
40:6   اور اس طرح سچ ثابت ہوگیا فیصلہ تیرے رب کا ان لوگوں پر جو کفر کرتے رہے "کہ بلاشبہ یہ جہنمی ہیں"۔
40:7   وہ (فرشتے) جو اٹھائے ہوئے ہیں عرش اور وہ بھی جو اس کے اردگرد ہیں تسبیح کرتے رہتے ہیں اپنے رب کی حمد کے ساتھ اور وہ ایمان رکھتے ہیں اس پر اور دعائے مغفرت کرتے ہیں اہلِ ایمان کے لیے۔ (وہ کہتے ہیں کہ) اے ہمارے رب! چھایا ہوا ہے تو ہر چیز پر رحمت اور علم کے ساتھ سو معاف کردے ان لوگوں کو جنہوں نے توبہ کی اور چلے تیرے راستہ پر اور بچالے انہیں عذابِ جہنم سے۔
40:8   اے ہمارے رب! داخل کردے انہیں ایسی جنتوں میں جو ہمیشہ رہنے والی ہیں جن کا تونے اُن سے وعدہ کیا ہے اور ان کو بھی جو صالح ہوں ان کے والدین، بیویوں اور اولاد میں سے (داخل کردے جنت میں) بلاشبہ توہی ہے سب پر غالب اور بڑی حکمت والا۔
40:9   اور بچالے تو انہیں برائیوں سے اور جس کو تو نے بچا لیا اس دن برے انجام سے تو درحقیقت تو نے اس پر رحم فرمایا اور یہی ہے بڑی کامیابی۔
40:10   بلاشبہ جن لوگوں نے کفر کیا ان سے پکار کر کہا جائے گا، سنو! اللہ کا غصہ کہیں زیادہ تھا تمہارے غصے سے، جو (آج) تم کو اپنے اوپر آرہا ہے ۔ اس وقت جب دعوت دی جاتی تھی تم کو ایمان کی اورتم مان کر نہیں دیتے تھے۔
40:11  وہ کہیں گے اے ہمارے رب! موت دی تونے ہمیں دو بار اور زندہ بھی کیا تو نے ہمیں دو بار سو اعتراف کرتے ہیں ہم اپنے گناہوں کا تو کیا (اس عذاب سے) نکلنے کا ہے کوئی راستہ؟
40:12   (جواب ملے گا) تمہاری یہ حالت اس وجہ سے ہے کہ جب دعوت دی جاتی تھی اِلٰہ واحد کی تو تم انکار کردیتے تھے اور اگر شرک کیاجاتا تھا اس کے ساتھ تو تم مان لیتے تھے۔ تو فیصلہ (آج) اللہ کے اختیار میں ہے جر برتر اور بڑا ہے۔
40:13   وہی ہے جو دکھاتا ہے تمہیں اپنی نشانیاں اور نازل کرتا ہے تمہارے لیے آسمان سے رزق لیکن نہیں سبق حاصل کرتا مگر وہ جو (اللہ کی طرف) رجوع کرنے والا ہو۔
40:14   سو پکارو تم اللہ کو۔ خالص کر کے اسی کے لیے اپنی عبادت و اطاعت خواہ ناپسند کریں (تمہارے اس فعل کو) کافر۔
40:15   وہ ہے بلند درجوں والا، عرش کا مالک جو نازل کرتا ہے وحی اپنے حکم سے جس پر چاہے اپنے بندوں میں سے تاکہ وہ خبردار کرے پیشی کے دن سے۔
40:16   وہ دن جب سب لوگ بے پردہ ہوں گے، نہ چھپی ہوگی اللہ پر ان کی کوئی بات۔ (اس دن پوچھا جائے گا) کس کی ہے بادشاہی آج؟ (سارا عالم پکار اٹھے گا) اللہ واحدِ قہار کی۔
40:17   آج بدلہ دیا جائے گا ہر متنفس کو اس کی کمائی کا۔ نہ ظلم ہوگا (کسی پر) آج۔ بلاشبہ اللہ بہت جلد حساب چکانے والا ہے۔
40:18   اور ڈراؤ تم ان لوگوں کو اس دن سے جو قریب آ لگا ہے جب کلیجے منہ کو آرہے ہوں گے اور لوگ چپ چاپ غم کے گھونٹ پی رہے ہوں گے۔ نہیں ہوگا ظالموں کے لیے کوئی مشفق دوست اور نہ کوئی شفاعت کرنے والا جس کی بات مانی جائے۔
40:19   اللہ جانتا ہے نگاہوں کی چوری کو اور اسے بھی جو چھپائے ہوئے ہیں سینے۔
40:20   اور (اسی بنا پر) اللہ فیصلہ کرے گا ٹھیک ٹھیک، بے لاگ۔ اور وہ جنہیں یہ پکارتے ہیں اس کے سِوا وہ نہیں فیصلہ کرسکتے کسی چیز کا ۔ بے شک اللہ ہی ہے سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا۔
40:21  کیا نہیں چلے پھرے یہ لوگ زمین میں کہ دیکھتے کیا ہوا انجام ان لوگوں کا جو تھے ان سے پہلے، تھے وہ زیادہ زبردست ان سے طاقت میں اور آثار کے لحاظ سے (جو چھوڑ گئے ہیں) زمین میں، سو پکڑ لیا انہیں اللہ نے بسبب ان کے گناہوں کے۔ اور نہ ہوا ان کو اللہ سے کوئی بچانے والا۔
40:22  یہ (انجام) اس لیے ہوا کہ آتے رہے ان کے پاس ان کے رسول روشن دلائل، معجزات اور ہدایات لے کر لیکن انہوں نے ماننے سے انکار کردیا سو پکڑلیا ان کو اللہ نے۔ یقینا وہ بڑی قوت والا اور بڑا سخت ہے سزا دینے میں۔
40:23   اور بلاشبہ بھیجا تھا ہم نے موسٰی کو ساتھ اپنی نشانیوں کے اور (ماموریت کی) کھلی سند کے۔
40:24   طرف فرعون کے اور ہامان کے اور قارون کے تو کہا ان سب نے کہ جادوگر ہے، کذّاب ہے۔
40:25   پھر جب لے آیا وہ اُن کے پاس حق ہماری طرف سےتو وہ کہنے لگے قتل کرو ان لوگوں کے بیٹوں کو جو ایمان لا کر (شامل) ہوگئے ہیں اس کے ساتھ اور زندہ رہنے دو ان کی لڑکیوں کو، اورنہ ہوئیں چالیں کافروں کی مگر بیکار۔
40:26   اور کہا فرعون نے (اپنے درباریوں سے) چھوڑو مجھے تاکہ میں قتل کردوں موسٰی کو اور وہ پکار دیکھے اپنے رب کو۔ بلاشبہ مجھے اندیشہ ہے کہ یہ بدل ڈالے گا تمہارا دین یا برپا کر دے گا ملک میں فساد۔
40:27   اور کہا موسٰی نے میں نے پناہ لے لی ہے اپنے رب کی اور تمہارے رب کی ہر اس متکبر (کے شر) سے جو نہیں ایمان رکھتا یومِ حساب پر۔
40:28   اور کہا ایک شخص نے جو مومن تھا آلِ فرعون میں سے (لیکن) چھپائے ہوئے تھا اپنا ایمان! کیا تم قتل کروگے ایک شخص کو صرف اس بنا پر کہ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے حالانکہ وہ لایا ہے تمہارے پاس کھلی نشانیاں تمہارے رب کی طرف سے۔ اور اگر ہوا وہ جھوٹا تو اسی پر پلٹ پڑے گا اس کا جھوٹ اور اگر ہے وہ سچا تو ضرور دوچار ہونا پڑے گا تم کو بعض ان نتائج سے جن سے وہ ڈرا رہا ہے تمیں۔ بلاشبہ اللہ نہیں ہدایت دیتا ایسے شخص کو جو ہے حد سے گزرجانے والا کذاب۔
40:29   اے میری قوم کے لوگو! حاصل ہے تمہیں بادشاہی آج، غالب ہو اپنی سرزمین میں، لیکن کون بچاسکے گا ہمیں اللہ کے عذاب سے اگر وہ آ پڑا ہم پر۔ کہا فرعون نے نہیں سجھا رہا ہوں میں تم کو مگر وہی بات جو میں صحیح سمجھتا ہوں اور نہیں رہنمائی کر رہا ہوں میں تمہاری مگر ایسے راستے کی طرف جو درست ہے ۔
40:30   اور کہا اس شخص نے جو ایمان لاچکا تھا: اے میری قوم کے لوگو! بلاشبہ مجھے خوف ہے تمہارے بارے میں کہ وہ (عذاب کا) دن نہ آجائے جو پہلی امتوں پرآیا تھا۔
40:31   جیسا کہ آچکا ہے قومِ نوح پر ،عاد پر اور ثمود پر اور ان پر جو ان کے بعد تھے۔ اور نہیں اللہ ارادہ کرتا ظلم کا اپنے بندوں پر۔
40:32   اور اے میری قوم! مجھے ڈرہے تم پر فریاد و فغان کے دن کا ۔
40:33   جس دن تم پھرو گے بھاگے بھاگے (لیکن) نہیں ہوگا تمہیں اللہ سے کوئی بچانے والا اور جسے گمراہ کردے اللہ تو نہیں ہے اس کے لیے کوئی راستہ دکھانے والا ۔
40:34   اور بے شک آچکے ہیں تمہارے پاس یوسف اس سے پہلے بینات لے کر، مگر رہے تھے تم مبتلا شک میں اس (تعلیم) کے بارے میں جو وہ لے کر آئے تھے تمہارے پاس یہاں تک کہ جب ان کا انتقال ہوگیا تو تم نے کہا ہر گز نہیں بھیجے گا اللہ اس کے بعد کوئی رسول ۔اسی طرح گمراہ کردیتا ہے اللہ ان لوگوں کو جو ہوتے ہیں حد سے گزرنے والے اور شک کرنے والے۔
40:35   جو جھگڑا کرتے ہیں اللہ کی آیات میں بغیر کسی سند کے جو ان کے پاس آئی ہو سخت ناپسندیدہ ہے (یہ رویہ) اللہ کے نزدیک اور ان کے نزدیک بھی جو ایمان لائے ہیں۔ اسی طرح مہر لگا دیتا ہے اللہ ہراس دل پر جو ہو متکبر اور سرکش ۔
40:36   اور کہا فرعون نے اے ہامان! بناؤ میرے لیے ایک اونچا محل شاید کہ میں پہنچ جاؤں (اس کےذر یعہ سے) راستوں تک۔
40:37   یعنی آسمانوں کے راستوں تک اور جھانک کر دیکھ سکوں موسٰی کے خدا کو اور بلاشبہ میں سمجھتاہوں موسٰی کو جھوٹا۔ اور اس طرح خوشنما بنا دیئے گئے فرعون کے لیے اس کے برے کام اور روک دیا گیا وہ راہِ راست سے اور نہیں تھی فرعون کی چالبازی، مگر تباہی کے لیے۔
40:38   اور کہا اس شخص نے جو ایمان لایا تھا : اے میری قوم کے لوگو! میری پیروی کرو، دکھاؤں گا میں تمہیں راستہ نیکی کا ۔
40:39   اے میری قوم! درحقیقت یہ دنیاوی زندگی فائدہ ہے (قلیل) اور بلاشبہ آخرت ہی ہمیشہ کے قیام کی جگہ ہے۔
40:40   جو کرتاہے کوئی برا کام تو نہیں بدلہ دیاجاتا اُسے مگر ویسا ہی جو کرتاہے کوئی نیک عمل مرد ہو یاعورت اور ہو وہ مومن تو ایسے سب لوگ داخل ہوں گے جنت میں، رزق دیاجائے گا انہیں وہاں بے حساب۔
40:41  اور اے میری قوم کے لوگو! یہ کیا ماجرا ہے کہ بلاتاہوں میں تمہیں نجات کی طرف اور دعوت دیتے ہو تم مجھے آگ کی طرف ۔
40:42  دعوت دیتے ہو تم مجھے کہ میں کفر کروں اللہ سے اور شریک بناؤں اس کے ساتھ ایسی چیزوں کو کہ نہیں ہے مجھے ان کے بارے میں کچھ علم۔اور میں بلا رہا ہوں تمہیں اس کی طرف جو زبردست اور بہت بخشنے والا ہے۔
40:43   حق یہ ہے کہ وہ (معبود)، بلا رہے ہو تم مجھے جن کی طرف، نہیں ہے ان کے لیے دعوت دنیا میں اور نہ آخرت میں اور یہ کہ ہم سب کو پلٹنا ہے اللہ ہی کی طرف اور یہ کہ حد سے گزر نے والے ہی آگ (میں جانے ) والے ہیں ۔
40:44   سو عنقریب تم یاد کرو گے اسے جو میں کہہ رہا ہوں تم سے اور سپرد کرتا ہوں میں اپنا معاملہ اللہ کو بلاشبہ اللہ نگہبان ہے اپنے بندوں پر۔
40:45   آخر کار بچا لیا اس کو اللہ نے ان کی بدترین چالوں سے اور آ گھیرا آلِ فرعون کو بدترین عذاب نے۔
40:46   وہ دوخ کی آگ ہے جس کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں وہ صبح و شام اور جس دن برپا ہوگی قیامت کی گھڑی (حکم ہوگا) داخل کرو آلِ فرعون کو سخت ترین عذاب میں۔
40:47   اور جب یہ جھگڑ رہے ہوں گے آپس میں جہنم میں تو کہیں گے وہ لوگ جو کمزور تھے ان سے جو بڑے بنے ہوئے تھے: ہم تھے تمہارے تابع تو کیا تم ہٹا سکتے ہو ہم سے آگ کا کچھ حصہ
40:48   کہیں گے وہ لوگ جو بڑے بنے ہوئے تھے: ہم سب کے سب جہنم میں ہیں بلاشبہ اللہ فیصلہ فرما چکا ہے اپنے بندوں کے درمیان۔
40:49   اور کہیں گے وہ لوگ جو آگ میں جل رہے ہوں گے جہنم کے کارندوں سے کہ درخواست کرو اپنے رب سے کہ وہ تخفیف کردے ہمارے لیے عذاب میں ایک ہی دن کی۔
40:50   وہ کہیں گے کیا نہیں آتے رہے تمہارے پاس تمہارے رسول کھلی نشانیاں لے کر؟ تو وہ کہیں گے: ہاں آئے تھے۔ فرشتے جواب دیں گے پھر تو تم خود ہی دعا کرو۔ اور نہیں ہے کافروں کی دعا مگر بیکار۔
40:51  یقینا ہم ضرور مدد کرتے ہیں اپنے رسولوں کی اور ان لوگوں کی جو ایمان لائے، دنیاوی زندگی میں بھی اور اس دن بھی جب (گواہی کے لیے) کھڑے ہوں گے گواہ۔
40:52  یہ وہ دن ہے جب نہیں فائدہ دے گی ظالموں کو ان کی معذرت اور ان پر لعنت پڑے گی اور ان کے لیے ہوگا بدترین ٹھکانا۔
40:53   اور بلاشبہ دی تھی ہم نے موسیٰ کو ہدایت اور وارث بنایا تھا بنی اسرائیل کو اس کتاب کا۔
40:54   جس میں تھی ہدایت اور نصیحت، عقل مندوں کے لیے۔
40:55   پس (اے نبیﷺ) صبر کرو۔ یقینا وعدہ اللہ کا سچا ہے اور معافی طلب کرو تم اپنی کوتاہیوں کی اور تسبیح بیان کرو اپنے رب کی حمد کے ساتھ شام کے وقت اور صبح کے وقت۔
40:56   بے شک وہ لوگ جو جھگڑتے ہیں اللہ کی آیات میں بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو، نہیں ہے ان کے دلوں میں مگر ایک ایسا گھمنڈ، جس تک وہ کبھی نہیں پہنچ سکیں گے۔ تو پناہ مانگتے رہیے اللہ کی۔ بلاشبہ وہی ہے سب کچھ سننے والا، دیکھنے والا۔
40:57   حقیقتاً پیدا فرمانا آسمانوں اور زمین کا کہیں بڑا کام ہے انسان کے پیدا کرنے سے، لیکن بہت سے انسان یہ بات نہیں جانتے۔
40:58   اور نہیں برابر ہوسکتا اندھا اور آنکھوں والا۔ اسی طرح وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے جنہوں نے نیک عمل نہیں (برابر ہوسکتے) ان کے جو ہیں بدکار۔(حقیقت یہ ہے کہ) بہت کم تم غور و فکر کرتے ہو۔
40:59   بلاشبہ قیامت کی گھڑی ضرور آنے والی ہے کوئی شک نہیں اس (کے آنے) میں۔ اس کے باوجود بہت سے انسان نہیں مانتے۔
40:60   اور فرمایا تمہارے رب نے پُکارو مجھے، قبول کروں گا میں دعائیں تمہاری۔ یقینا وہ لوگ جو گھمنڈ میں آکر منہ موڑتے ہیں میری عبادت (دعا) سے وہ ضرور داخل ہوں گے جہنم میں ذلیل و خوار ہو کر۔
40:61  اللہ وہ ذات ہے جس نے بنایا ہے تمہارے لیے رات کو تا کہ تم سکون حاصل کرو اس میں اور دن کو روشن کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ بڑا فضل فرمانے والا ہے انسانوں پر مگر اکثر انسان شکر ادا نہیں کرتے۔
40:62  یہ ہے اللہ جو تمہارا رب ہے خالق ہر چیز کا۔ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے پھر کدھر سے بہکائے جا رہے ہو تم۔
40:63   اسی طرح بہکائے جاتے رہے ہیں وہ سب لوگ جو اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے۔
40:64   اللہ ہی وہ ہے جس نے بنایا تمہارے لیے زمین کو جائے قرار اور آسمان کو چھت اور تمہاری شکل و صورت بنائی سو بہت ہی اچھی بنائیں تمہاری صورتیں اور تمہیں بطورِ رزق دیں پاکیزہ چیزیں۔ یہ ہے اللہ جو تمہارا رب ہے۔ پس بہت ہی بابرکت ہے اللہ جو رب ہے پوری کائنات کا۔
40:65   وہی زندۂ جاوید ہے۔ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے لہٰذا عبادت کرو تم اسی کی خالص کر کے اسی کے لیے اپنی اطاعت کو۔ سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو رب ہے تمام جہانوں کا۔
40:66   اے نبیﷺ کہہ دو! مجھے منع کردیا گیا ہے اس سے کہ میں عبادت کروں اُن کی جنہیں تم پکارتے ہو اللہ کے سوا (یہ کام میں کیسے کرسکتا ہوں) جبکہ آ چکی ہیں میرے پاس کھلی نشانیاں میرے رب کی طرف سے اور حکم دیا گیا ہے کہ میں اپنا سر جھکا دوں رب العالمین کے آگے۔
40:67   وہی تو ہے جس نے پیدا کیا ہے تم کو مٹی سے پھر نطفے سے پھر خون کے لوتھڑے سے پھر نکالتا ہے وہ تمہیں بچے کی شکل میں پھر (بڑھاتا ہے تمہیں) تا کہ پہنچ جاؤ تم اپنی بھرپور جوانی کو پھر (اور بڑھاتا ہے) تا کہ ہوجاؤ تم بوڑھے اور تم میں سے کچھ وہ ہیں جو واپس بلا لیے جاتے ہیں پہلے ہی اور یہ اس لیے کیا جاتا ہے تا کہ تم پہنچ جاؤ اپنے وقتِ مقرر تک اور تا کہ تم سمجھو (حقیقت کو)۔
40:68   وہی ہے جو زندگی دیتا ہے اور موت دیتا ہے اور جب فیصلہ فرما لیتا ہے وہ کسی بات کا تو بس، حکم دیتا ہے اسے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتی ہے۔
40:69   کیا نہیں دیکھا تم نے ان لوگوں کو جو جھگڑے کرتے ہیں اللہ کی آیات میں۔ یہ کہاں سے پھرائے جا رہے ہیں۔
40:70   وہ لوگ جو جھٹلاتے ہیں اس کتاب کو اور ان تعلیمات کو جو بھیجیں ہم نے دے کر اپنے رسولوں کو سو عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا۔
40:71  جب طوق ان کی گردنوں میں ہوں گے اور زنجیریں (جن میں جکڑ کر) وہ گھسیٹے جائیں گے۔
40:72  کھولتے ہوئے پانی کی طرف پھر آگ میں جھونک دیے جائیں گے۔
40:73   پھر پوچھا جائے گا ان سے کہاں ہیں وہ جن کو تم شریک ٹھہرایا کرتے تھے؟
40:74   اللہ کے سوا۔ وہ کہیں گے گم ہوگئے وہ ہم سے بلکہ نہیں! پکارتے ہی نہ تھے ہم اس سے پہلے کسی کو۔ اسی طرح اللہ بدحواس کردیتا ہے کافروں کو۔
40:75   (ان سے کہا جائے گا) تمہارا یہ (انجام) اس لیے ہوا کہ تم اتراتے تھے زمین میں بغیر حق کے اور اس بنا پر کہ تم اکڑتے تھے۔
40:76   (اب) داخل ہوجاؤ جہنم کے دروازوں میں ہمیشہ رہو گے تم اس میں، سو بہت ہی برا ہے ٹھکانا متکبروں کا۔
40:77   پس (اے نبیﷺ) صبر کرو بلاشبہ اللہ کا وعدہ برحق ہے اب چاہیں تو ہم دکھائیں تم کو بعض وہ (نتائج) جن سے ہم انہیں ڈرا رہے ہیں یا تمہیں دنیا سے واپس بلالیں۔ اس لیے کہ بالآخر ہماری ہی طرف سب لوٹائے جائیں گے۔
40:78   اور بلاشبہ بھیجے ہم نے رسول تم سے پہلے، کچھ ان میں سے ایسے ہیں جن کے حالات بیان کیے ہیں ہم نے تم سے اور بعض ان میں سے ایسے ہیں جن کے حالات نہں بتائے ہم نے تم کو۔ اور نہیں ہے کسی رسول کے اختیار میں کہ لائے کوئی معجزہ بغیر اللہ کے اذن کے۔ پھر جب آجاتا ہے اللہ کا حکم تو فیصلہ کردیا جاتا ہے حق کے مطابق اور خسارے میں پڑ جاتے ہیں اس وقت غلط کار لوگ۔
40:79   یہ اللہ ہی ہے جس نے پیدا کیے ہیں تمہارے لیے مویشی تاکہ سوار ہو تم ان میں سے کچھ پر اور کچھ وہ ہیں جنہیں تم کھاتے ہو۔
40:80   اور تمہارے لیے ان میں ہیں بہت سے فوائد اور یہ اس لیے بھی ہیں تا کہ پہنچو تم ان پر سوار ہو کر ان مقاصد تک جو تمہیں مطلوب ہوں۔ اور ان پر اور کشتیوں پر بھی لادے جاتے ہو تم۔
40:81  اور دکھاتا ہے تم کو اللہ اپنی نشانیاں، تو اللہ کی کن کن نشانیوں کا تم انکار کرو گے۔
40:82  کیا نہیں چلے پھرے ہیں یہ لوگ زمین میں تا کہ دیکھتے وہ کہ کیا ہوا انجام ان لوگوں کا جو تھے ان سے پہلے۔ تھے وہ زیادہ ان سے (تعداد میں) اور بڑھ کر طاقت میں اور (چھوڑ گئے ہیں) بہت سے آثار زمین میں، لیکن کسی کام نہ آیا ان کے جو کچھ وہ کماتے رہے۔
40:83   پھر جب آئے ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر تو وہ مگن رہے اس علم پر جو ان کے پاس تھا اور گھیر لیا ان کو اسی چیز نے جس کا وہ مذاق اڑایا کرتےتھے۔
40:84   پھر جب انہوں نے دیکھا ہمارا عذاب تو پکار اٹھے ایمان لائے ہم اللہ پر جو یکتا و یگانہ ہے اور انکار کرتے ہیں ہم ان کا جنہیں ہم اس کا شریک ٹھہراتے تھے۔
40:85   مگر نہ فائدہ پہنچا سکتا تھا ان کو ان کا ایمان جب دیکھا لیا تھا انہوں نے ہمارا عذاب۔ یہی اللہ کا قانون ہے جو پہلے سے چلا آ رہا ہے اس کے بندوں میں۔ اور خسارے میں پڑ جاتے ہیں ایسے وقت میں وہ لوگ جنہوں نے کفر اختیار کیا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
41:1  حا۔ میم۔
41:2  نازل کی جارہی ہے رحمٰن و رحیم کی طرف سے۔
41:3   ایک ایسی کتاب، کھول کھول کر بیان کیے گئے ہیں جس میں احکام ۔ قرآنِ عربی ۔ ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔
41:4   (یہ) بشارت دینے والا اور متنبہ کرنے والا ہے۔ پھر بھی منہ موڑ لیا ان میں سے اکثر لوگوں نے اور وہ سن کر نہیں دیتے۔
41:5   اور کہتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں ان باتوں کے لیے جن کی طرف تم ہمیں بلا رہے ہو اور ہمارے کان بہرے ہوگئے ہیں اور ہمارے اور تمہارے درمیان پردہ حائل ہوگیا ہے سو تم بھی اپنا کام کیے جاؤ ہم اپنا کام کیے جائیں گے۔
41:6   اے نبیﷺ ان سے کہیے کہ بس میں تو ایک بشر ہوں تم جیسا بتایاجاتا ہے بذریعہ وحی مجھے کہ بس تمہارا معبود ایسا معبود ہے جو ایک ہی ہے۔ سو سیدھے رکھو اپنے رخ، اسی کی طرف اور معافی چاہو اس سے۔ سو ہلاکت ہے مشرکوں کے لیے۔
41:7   جو نہیں ادا کرتے زکوٰۃ اور وہی ہیں جو آخرت کا بھی انکار کرتے ہیں۔
41:8   بلاشبہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک عمل ان کے لیے ہے ایک ایسا اجر جس کا سلسلہ کبھی ٹوٹنے والا نہیں۔
41:9   ان سے کہیے کیا تم واقعی انکار کرتے ہو اس ذات کا جس نے پیدا فرمایا ہے زمین کو دو دونوں میں اور ٹھہراتے ہو تم اس کے لیے (دوسروں کو) ہمسر۔ یہی ہے رب سارے جہان والوں کا۔
41:10   اور گاڑے اس نے زمین میں لنگر (پہاڑ) اوپر سے اور برکتیں رکھیں اس میں اور رکھ دیا اندازے کے مطابق اس کے اندر سامانِ خوراک چار دنوں میں۔ جو حاجت مندوں کی ضرورت کے مطابق ہے۔
41:11  پھر وہ متوجہ ہوا آسمان کی طرف جبکہ وہ محض دھواں تھا اور اس نے حُکم دیا اُسے اور زمین کو بھی کہ آجاؤ (وجود میں) خواہ تم چاہو یا نہ چاہو۔ دونوں نے کہا آگئے ہم خوشدلی کے ساتھ۔
41:12  پھر بنادیا اس نے انہیں سات آسمان دو دنوں میں اور وحی کردیا ہر آسمان میں اس کا قانون اور آراستہ کردیا ہم نے آسمانِ دنیا کو چراغوں سے اور خوب محفوظ کردیا۔ یہ منصوبہ ہے ایک زبردست ہستی کا جو علیم بھی ہے۔
41:13   پھر اگر یہ منہ موڑیں تو کہو میں تمہیں ڈراتا ہوں اچانک ٹوٹ پڑنے والے عذاب سے ویسا ہی عذاب جو ٹوٹ پڑا تھا عاد اور ثمود پر۔
41:14   جب آئے تھے ان کے پاس رسول آگے سے بھی اور پیچھے سے بھی (اور انہیں سمجھایا) کہ نہ عبادت کرو کسی کی سوائے اللہ کے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چاہتا ہمارا رب تو نازل کرسکتا تھا فرشتے، لہٰذا ہم اس کا ۔ جو تم دے کر بھیجے گئے ہو ۔ انکار کرتے ہیں۔
41:15   پس عاد کا حال یہ تھا کہ وہ بڑے بن بیھٹے تھے زمین میں بغیر کسی حق کے اور کہنے لگے کون ہے زیادہ ہم سے قوت میں؟ کیا نہیں دیکھا انہوں نے کہ بے شک اللہ جس نے پیدا کیا ہے انہیں وہ کہیں زیادہ ہے ان سے قوت میں؟ اور وہ ہماری آیات کا انکار کرتے رہے۔
41:16   آخر کار بھیجی ہم نے ان پر ہوا، سخت طوفانی چند منحوس دنوں میں تا کہ چکھائیں ہم انہیں مزا ذلت و رسوائی کے عذاب کا، دنیاوی زندگی میں بھی۔ اور آخرت کا عذاب تو ہے ہی زیادہ رسوا کُن اور (وہاں) ان کو مدد بھی نہ ملے گی۔
41:17   رہے ثمود سو ہم نے پیش کی ان کے سامنے راہِ راست مگر انہوں نے پسند کیا اندھا ہی رہنا راستہ دیکھنے کے مقابلہ میں تو آ پکڑا انہیں رسوا کرنے والے عذاب کی کڑک نے بسبب ان کی کرتوتوں کے۔
41:18   اور بچالیا ہم نے ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور برے کاموں سے بچتے رہے۔
41:19   اور جس دن گھیر کر ہانکے جائیں گے دشمن اللہ کے آگ کی طرف پھر ان کی درجہ بندی جائے گی۔
41:20   یہاں تک کہ جب وہ سب وہاں آجائیں گے تو گواہی دیں گے ان پر ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے جسم کی کھالیں ان اعمال کے جو وہ کرتے رہے۔
41:21  اور کہیں گے وہ اپنے اعضا سے، کیوں گواہی دی ہے تم نے ہمارے خلاف؟ تو وہ کہیں گے کہ گویائی دی ہے ہمیں اس اللہ نے جس نے گویائی بخشی ہے ہر چیز کو اور اسی نے پیدا کیا ہے تمہیں پہلی بار اور اسی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے۔
41:22  اور نہیں چھپا کرتے تھے تم (جرائم کرتے وقت) محض اس اندیشہ سے کہ (کہیں نہ) گواہی دیں تمہارے خلاف تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں بلکہ تم یہ سمجھتے تھے کہ اللہ نہیں جانتا بہت سے وہ اعمال جو تم کرتے ہو۔
41:23   اور یہی تمہارا گمان جو تم رکھتے تھے اپنے رب کے بارے میں تمہیں لے ڈوبا۔ اور ہوگئے تم خسارہ اٹھانے والوں میں سے۔
41:24   پھر اگر وہ صبر کریں (یا نہ کریں) بہرحال آگ ہی ہے ٹھکانا ان کے لیے اور اگر وہ توبہ کرنا چاہیں گے تو نہیں ہیں وہ اس قابل کہ انہیں توبہ کا موقع دیا جائے۔
41:25   اور مسلط کردیے تھے ہم نے ان پر ایسے ساتھی جنہوں نے آراستہ کردکھایا تھا ان کے لیے وہ جو ان کے آگے تھا اور جو ان کے پیچھے تھا اور چسپاں ہو کر رہا ان پر وہی فیصلہ (عذاب کا) جو چسپاں ہو چکا تھا ان امتوں پر جو ان سے پہلے گزر چکی ہیں۔ جنوں کی اور انسانوں کی۔ بلاشبہ یہ لوگ خسارے میں رہنے والے تھے۔
41:26   اور کہا ان لوگوں نے جو کافر ہیں کہ نہ سنو اس قرآن کو اور خلل ڈالو اس میں (جب وہ پڑھ کرسنایا جائے) شاید کہ تم (اس طرح) غالب آجاؤ۔
41:27   تو ہم ضرور چکھائیں گے مزہ ان کو جو کافر ہیں سخت عذاب کا اور سزا دیں گے ہم انہیں ان بدترین حرکتوں کی جو یہ کرتے رہے۔
41:28   یہ رہی سزا اللہ کے دشمنوں کی۔ آگ۔ ان کے لیے ہوگا اس میں گھر ہمیشہ رہنے کا۔ یہ بدلہ ہے اس (جرم) کا کہ وہ ہماری آیات کا انکار کرتے تھے۔
41:29   اور کہیں گے کافر اے ہمارے رب! دکھا تو ہمیں وہ دونوں گروہ جنہوں نے گمراہ کیا ہے ہمیں جنوں کے اور انسانوں کے۔ تاکہ روند ڈالیں ہم انہیں اپنے پاؤں تلے تا کہ وہ خوب ذلیل و خوار ہوں۔
41:30   یقینا وہ لوگ جنہوں نے شہادت دی کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر ثابت قدم رہے، نازل ہوتے ہیں ان پر فرشتے (یہ کہتے ہوئے) کہ نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور خوش ہوجاؤ اس جنت کی بشارت سے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔
41:31  ہم تمہارے ساتھی ہیں دنیاوی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی۔ اور تمہیں وہاں ہر وہ چیز ملے گی جس کو چاہے گا تمہارا جی اور تمہیں وہاں ہر وہ چیز ملے گی جو تم منگواؤ گے۔
41:32  یہ مہمان نوازی ہوگی اس ہستی کی طرف سے جو غفور اور رحیم ہے۔
41:33   اور اس سے اچھی بات کس کی ہوگی جو دعوت دے اللہ کی طرف اور کرے نیک عمل اور کہے کہ میں یقینا فرماں برداروں میں سے ہوں۔
41:34   اور نہیں یکساں ہو سکتی نیکی اور نہ بدی۔ دفع کرو (برائی کو) ایسے طریقہ سے جو بہترین ہو پھر تم دیکھو گے کہ وہی شخص جس کے اور تمہارے درمیان عداوت تھی گویا کہ وہ جگری دوست بن گیا ہے۔
41:35   اور نہیں نصیب ہوتی یہ صفت مگر ان لوگوں کو جو صبر والے ہیں اور نہیں حاصل ہوتا یہ مقام مگر ان لوگوں کو جو بڑے نصیبے والے ہیں۔
41:36   اور اگر اکسائے تمہیں شیطان کسی بھی طریقہ سے تو پناہ مانگ لو اللہ کی۔ بلاشبہ وہ ہے سب کچھ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا۔
41:37   اور اسی کی نشانیوں میں سے ہیں رات اور دن اور سورج اور چاند (لہٰذا) نہ سجدہ کرو تم سورج کو اور نہ چاند کو بلکہ سجدہ کرو اس اللہ کو جس نے انہیں پیدا فرمایا ہے اگر تم فی الواقع اسی کی عبادت کرنے والے ہو۔
41:38   پھر اگر یہ غرور میں آ کر بات نہ مانیں (تو کوئی پروا نہیں) اس لیے کہ وہ (فرشتے) جو تیرے رب کے مقرب ہیں تسبیح کر رہے ہیں اس کی رات دن اور وہ کبھی نہیں تھکتے۔
41:39   اور اللہ ہی کی نشانیوں میں سے ہے یہ کہ تم دیکھتے ہو زمین کو کہ وہ سوکھی پڑی ہے پھر جب برساتے ہیں ہم اس پر پانی تو وہ لہلہا اٹھتی ہے اور پھول جاتی ہے بلاشبہ وہ ہستی جس نے اس زمین کو زندہ کیا ہے ضرور زندگی بخشنے والا ہے مُردوں کو بھی۔ کوئی شک نہیں اس میں کہ وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
41:40   درحقیقت وہ لوگ جو کجروی اختیار کرتے ہیں ہماری آیات کے بارے میں وہ ہم سے چھپے ہوئے نہیں ہیں۔ تو کیا وہ شخص جسے ڈالا جائے آگ میں بہتر ہے یا وہ جو حاضر ہوگا امن کی حالت میں قیامت کے دن۔ کرتے رہو تم جو چاہو۔ یقینا اللہ تمہارے سب اعمال کو دیکھ رہا ہے۔
41:41  بلاشبہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ماننے سے انکار کردیا ہے کلامِ نصیحت کو جبکہ وہ ان کے پاس آیا حالانکہ وہ ایک زبردست کتاب ہے۔
41:42  نہیں آسکتا ہے اس کے پاس باطل نہ سامنے سے اور نہ پیچھے سے۔ یہ نازل کردہ ہے اس ہستی کی طرف سے جو ہے بڑی حکمت والی اور قابلِ تعریف۔
41:43   نہیں کہا جارہا ہے تمہارے بارے میں مگر وہی جو کہا گیا تھا ان رسولوں سے جو تم سے پہلے گزرچکے ہیں۔ بے شک تمہارا رب بڑا درگزر کرنے والا ہے اور (اس کے ساتھ ہی) بڑی درد ناک سزا دینے والا ہے۔
41:44   اور اگر بھیجا ہوتا ہم نے اسے عجی قرآن بنا کر تو ضرور اعتراض کرتے یہ لوگ: کیوں نہیں نازل کی گئیں عربی میں اس کی آیات (تا کہ سمجھتے ہم) یہ عجیب بات ہے کہ (کلام) عجمی ہے اور (مخاطب) عربی! ان سے کہیے یہ کتاب، ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں، ہدایت اور شفا ہے۔ اور جو ایمان نہیں لاتے یہ ان کے لیے کانوں کی ڈاٹ اور ان کی آنکھوں کی پٹی ہے۔ (وہ ایسا محسوس کرتے ہیں کہ) انہیں پکارا جارہا ہے دور سے۔
41:45   اور بے شک دی ہم نے موسیٰ کو کتاب تو اختلاف کیا گیا تھا اس کے بارے میں بھی۔ اور اگر نہ ہوتی ایک بات (طے شدہ) پہلے سے ہی تمہارے رب کی طرف سے تو ضرور فیصلہ چکا دیا جاتا ان (اختلاف کرنے والوں) کے درمیان۔ اور یقینا یہ بھی ایک شک میں پڑے ہوئے ہیں اس کتاب کے بارے میں جو انہیں مطمئن نہیں ہونے دیتا۔
41:46   جو کرے گا کوئی عمل تو وہ اپنے لیے کرے گا اور جو بدی کرے گا اس کا وبال اسی پر پڑے گا اور نہیں ہے تیرا رب ظالم اپنے بندوں کے لیے۔
41:47   اللہ ہی کے پاس ہے قیامت کا علم اور نہیں نکلتا کوئی پھل اپنے غلاف میں سے اور نہیں حاملہ ہوتی کوئی مادہ اور نہ جنتی ہے مگر (یہ سب کچھ) اس کے علم میں ہوتا ہے۔ اور جس دن وہ پُکارے گا انہیں کہ کہاں ہیں میرے شریک؟ تو وہ کہیں گے ہم عرض کرچکے ہیں آپ سے، نہیں ہے ہم میں سے کوئی گواہی دینے والا (اس بات کی)۔
41:48   اور گم ہوجائیں گے ان سے وہ سب جن کو وہ پکارتے تھے اس سے پہلے اور یہ لوگ سمجھ لیں گے کہ نہیں ہے ان کے لیے کوئی جائے پناہ۔
41:49   نہیں تھکتا انسان بھلائی کی دعا مانگنے سے اور اگر پہنچتی ہے اسے کوئی تکلیف تو ہوجاتا ہے وہ مایوس اور دل شکستہ۔
41:50   اور جونہی چکھاتے ہیں ہم مزا اسے اپنی رحمت کا تکلیف کے بعد جو پہنچی ہوتی ہے اسے تو وہ ضرور کہتا ہے کہ یہ میرا حق تھا اور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت آئے گی اور اگر میں کہیں پلٹا یا گیا اپنے رب کی طرف تو یقینا ہوگی میرے لیے اس کے ہاں بھی خوشحالی تو ضرور بتائیں گے ہم انہیں جنہوں نے کفر کیا ہے کہ وہ کیا ہے کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں؟ اور ضرور چکھائیں کے ہم انہیں مزا سخت عذاب کا۔
41:51  اور جب نعمت دیتے ہیں ہم انسان کو تو وہ منہ پھیرلیتا ہے اور اکڑ جاتا ہے اور جب پہنچتی ہے اسے کوئی تکلیف تو پھر وہ مانگنے لگتا ہے دعائیں لمبی چوڑی۔
41:52  ان سے کہو! کیا تم نے کبھی سوچا کہ اگر ہے (یہ قرآن) اللہ کی طرف سے پھر بھی انکار کرتے رہے تم اس کا تو کون شخص زیادہ بھٹکا ہوا ہوگا اس سے جو مخالفت میں بہت دور نکل گیا ہو؟
41:53   عنقریب دکھائیں گے ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق میں بھی اور ان کے اپنے نفس میں بھی یہاں تک کہ ان کے سامنے کھل کر آجائے گی یہ بات کہ یہ کتاب حق ہے۔ کیا یہ بات کافی نہیں ہے کہ تیرا رب ہر چیز کا شاہد ہے۔
41:54   آگاہ رہو کہ یہ لوگ شک میں پڑے ہوئے ہیں اپنے رب سے ملاقات کے بارے میں اور سن رکھو کہ وہ ہرچیز کا پوری طرح احاطہ کیے ہوئے ہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
42:1  حا۔ میم۔
42:2  عین۔ سین۔ قاف۔
42:3   اسی طرح وحی کرتا ہے، تمہاری طرف اور ان (رسولوں) کی طرف جو تم سے پہلے گزرچکے ہیں، اللہ جو غالب اور کامل حکمت والا ہے۔
42:4   اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں۔ اور وہ ہے برتر اور عظیم۔
42:5   قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں (ان کے شرک کی بنا پر) اوپر کی طرف سے حالانکہ فرشتے تسبیح کرتے رہتے ہیں اپنے رب کی حمد کے ساتھ اور درگزر کی درخواستیں کیے جاتے ہیں ان کے لیے جو زمین میں ہیں۔ آگاہ رہو بلاشبہ اللہ ہی ہے بخشنے والا، نہایت مہربان۔
42:6   اور یہ لوگ جنہوں نے بنارکھے ہیں اللہ کے سوا دوسرے سرپرست۔ وہ سب اللہ کی نگاہ میں ہیں اور نہیں ہے تم پر ان کی کوئی ذمہ داری۔
42:7   اور اسی طرح وحی کیا ہے ہم نے تمہاری طرف قرآنِ عربی تا کہ خبردار کرو تم بستیوں کے مرکز (شہرِ مکہ) والوں کو اور ان کو جو اس کے ارد گرد ہیں اور ڈراؤ جمع ہونے کے دن سے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ہے۔ (اس روز) ایک گروہ کو جنت میں جانا ہے اور ایک گروہ کو جہنم میں۔
42:8   اور اگر چاہتا اللہ تو بنادیتا ان سب کو ایک ہی امت لیکن داخل فرماتا ہے وہ جسے چاہے اپنی رحمت میں۔ اور (رہ گئے) ظالم، نہیں ہے ان کا کوئی۔ سرپرست اور نہ مدد گار۔
42:9   کیا انہوں نے بنارکھے ہیں اللہ کے سوا دوسرے سرپرست حالانکہ ولی تو اللہ ہی ہے اور وہی زندہ کرتا ہے مردوں کو اور وہ ہرچیز پر پوری طرح قادر ہے۔
42:10   اور وہ معاملہ جس کے بارے میں اختلاف ہو تمہیں کسی قسم کا تو اس کا فیصلہ کرنا اللہ کے اختیار میں ہے۔ اللہ جو ایسا ہے، وہی میرا رب ہے، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں۔
42:11  پیدا کرنے والا آسمانوں کا اور زمین کا، اسی نے بنائے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے اور جانوروں میں سے بھی جوڑے (بنائے) پھیلاتا ہے وہ تمہاری نسلیں اسی طریقہ سے، نہیں ہے اس سے مشابہ (کائنات کی) کوئی چیز۔ اور وہ ہے سب کچھ سننے والا اور سب کچھ دیکھنے والا۔
42:12  اسی کے پاس ہیں کنجیاں آسمانوں اور زمین (کے خزانوں) کی کھول دیتا ہے وہ رزق جس کے لیے چاہے اور نپا تلا دیتا ہے (جسے چاہے)۔ بلاشبہ وہ ہرچیز کا علم رکھتا ہے۔
42:13   اسی نے مقرر کیا ہے تمہارے لیے دین کا وہ طریقہ جس کی ہدایت کی تھی اس نے نوح کو اور یہی وہ دین ہے جسے وحی کیا ہے ہم نے (اے محمد ﷺ) تمہاری طرف اور وہ جس کا حکم دیا تھا ہم نے ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ کو، وہ یہ ہے کہ "قائم کرو دین کو اور نہ پھوٹ ڈالو اس میں"۔ بہت گراں ہے مشرکوں پر وہ بات، بلاتے ہو تم انہیں جس کی طرف۔ اللہ منتخب کرلیتا ہے اپنے لیے جسے چاہے اور راستہ دکھاتا ہے اپنی طرف آنے کا اس شخص کو جو رجوع کرتا ہے (اس کی جانب)۔
42:14   اور نہیں فرقوں میں بٹے لوگ مگر اس کے بعد کہ آچکا تھا ان کے پاس صحیح علم۔ (اور ہوئی یہ فرقہ بندی) ایک دوسرے کی ضد میں۔ اور اگر نہ ہوتی ایک بات جو پہلے سے طے ہوچکی تھی تیرے رب کی طرف سے ایک مدتِ مقرر تک کے لیے تو ضرور فیصلہ کردیا جاتا ان کے درمیان اور یقینا وہ لوگ جنہیں وارث بنایا گیا تھا کتاب کا ان کے بعد ضرور شک میں مبتلا ہیں اس کے بارے میں جو انہیں مطمئن نہیں ہونے دیتا۔
42:15   لہٰذا اسی (دن) کی طرف دعوت دو تم اور (اسی پر) ثابت رہو تم جس طرح تمہیں حکم دیا گیا ہے اور نہ اتباع کرو ان کی خواہشات کی اور کہو ایمان لایا میں ان پر جو نازل فرمائی ہیں اللہ نے کتابیں۔ اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں انصاف کروں تمہارے درمیان۔ اللہ ہی ہمارا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے۔ ہمارے لیے ہیں ہمارے عمل اور تمہارے لیے تمہارے عمل، کوئی جھگڑا نہیں ہمارے اور تمہارے درمیان۔ اللہ جمع کرے گا (ایک روز) ہم سب کو اور اسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے۔
42:16   اور وہ لوگ جو جھگڑا کرتے ہیں اللہ کے بارے میں اس کے بعد بھی کہ لبیک کہا جاچکا ہے اس کی دعوت پر ان کی یہ حجت بازی باطل ہے ان کے رب کے نزدیک اور ان پر غضب ہے (اللہ کا) اور ان کے لیے ہے سخت ترین عذاب۔
42:17   وہ اللہ ہی ہے جس نے نازل فرمائی ہے یہ کتاب حق کے ساتھ اور میزان بھی۔ اور تمہیں کیا خبر کہ شاید فیصلے کی گھڑی قریب ہی آ لگی ہو؟
42:18   جلدی مچا رہے ہیں اس کے بارے میں وہ لوگ جو نہیں ایمان رکھتے اس پر اور وہ جو ایمان والے ہیں ڈرتے ہیں اس (گھڑی) سے اور جانتے ہیں کہ اس کا آنا برحق ہے۔ سن رکھو بلاشبہ جو لوگ شک ڈالنے والی بحثیں کرتے ہیں قیامت کے بارے میں یقینا وہ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں۔
42:19   اللہ بہت مہربان ہے اپنے بندوں پر، رزق دیتا ہے جسے چاہے اور وہ ہے قوت والا اور زبردست۔
42:20   جو شخص ہے طلب گار آخرت کی کھیتی کا اضافہ کریں گے ہم اس کے لیے اس کی کھیتی میں اور جو ہے چاہنے والا دنیا کی کھیتی کا دیتے ہیں ہم اسے اسی میں سے اور نہیں ہے اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ۔
42:21  کیا بنا رکھے ہیں انہوں نے اپنے لیے (اللہ کے) کچھ ایسے شریک جنہوں نے مقرر کردیا ہے ان کے لیے دین کا ایسا طریقہ جس کی اجازت نہیں دی ہے اللہ نے؟۔ اور اگر نہ ہوتی طے شدہ بات (پہلے سے) تو ضرور فیصلہ چکادیا جاتا ان کے درمیان اور بے شک ایسے ظالموں کے لیے ہی درد ناک عذاب ہے۔
42:22  دیکھو گے تم ظالموں کو کہ ڈر رہے ہوں گے اس (انجام) سے جو انہوں نے اپنے اعمال سے کمایا اور وہ آ کر رہے گا اُن پر اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک عمل، ہوں گے وہ جنتوں کے باغوں میں۔ ہے ان کے لیے ہر وہ چیز جو وہ چاہیں گے، ان کے رب کے پاس۔ یہی تو ہے اللہ کا بڑا فضل۔
42:23   یہی ہے وہ چیز جس کی خوشخبری دیتا ہے اللہ اپنے ان بندوں کو جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک عمل ان سے کہیے کہ نہیں مانگتا میں تم سے اس خدمت پر کوئی اجر سوائے اس کے کہ محبت ہو قرابت داروں میں۔ اور جو بھی کماتا ہے کوئی نیکی تو اضافہ کرتے ہیں ہم اس کے لیے اس میں مزید نیکیوں کا۔ بلاشبہ اللہ ہے درگزر فرمانے والا اور قدر دان۔
42:24   کیا یہ کہتے ہیں کہ اس شخص نے گھڑ لیا ہے بہتان اللہ پر جھوٹا؟ جبکہ اگر چاہے اللہ تو مہر کر دے تیرے دل پر (اگر تو ایسا کرے)۔ اور مٹا دیتا ہے اللہ باطل کو اور حق کردکھاتا ہے حق کو اپنی باتوں سے۔ یقینا وہ پوری طرح باخبر ہے ان باتوں سے جو سینوں میں ہیں۔
42:25   اور وہی ہے جو قبول کرتا ہے توبہ اپنے بندوں کی اور درگزر فرماتا ہے تمام برائیوں سے اور جانتا ہے اسے جو تم کرتے ہو۔
42:26   اور دُعائیں قبول فرماتا ہے ان لوگوں کی جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک عمل اور زیادہ دیتا ہے ان کو اپنے فضل سے، رہے کافر تو ان کے لیے ہے سخت ترین عذاب۔
42:27   اور اگر کشادہ کردیتا اللہ رزق اپنے بندوں کے لیے تو سرکشی کا طوفان برپاکردیتے وہ زمین میں، لیکن نازل فرماتا ہے وہ ایک حساب کے مطابق جتنا چاہتا ہے۔ بلاشبہ وہ اپنے بندوں سے باخبر ہے اور (ان پر) نگاہ رکھتا ہے۔
42:28   اور وہی ہے جو نازل فرماتا ہے بارش مایوس ہوجانے کے بعد اور پھیلادیتا ہے اپنی رحمت۔ اور وہی ہے کام بنانے والا اور سب تعریفوں کے لائق۔
42:29   اور اسی کی نشانیوں میں سے ہے تخلیق آسمانوں کی اور زمین کی اور یہ بھی جو پھیلائی ہے اس نے ان میں جاندار مخلوق اور وہ ہے ان کو جمع کرنے پر جب چاہے پوری طرح قادر۔
42:30   اور جو پہنچتی ہے تمہیں کوئی مصیبت سو وہ کمائی ہوتی ہے تمہارے اپنے ہاتھوں کی اور معاف فرما دیتا ہے وہ بہت سے (قصوروں) کو۔
42:31  اور نہیں ہو تم عاجز کرنے والے (اللہ کو) زمین میں اور نہیں ہے تمہارا اللہ کے سوا کوئی کارساز اور نہ کوئی مدد گار۔
42:32  اور اسی کی نشانیوں میں سے ہیں جہاز سمندر میں پہاڑوں جیسے۔
42:33   اگر وہ چاہے تو ساکن کردے ہوا کو اور وہ رہ جائیں کھڑے کے کھڑے سطحِ سمندر پر۔ بلاشبہ اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لیے جو صبر و شکر کرنے والا ہے۔
42:34   یا انہیں ڈبو دے بسبب ان کی کرتوتوں کے یا معاف فرما دے وہ بہتوں کو۔
42:35   اور پتہ چل جائے گا ان لوگوں کو جو جھگڑتے ہیں ہماری آیات کے بارے میں۔ کہ نہیں ہے ان کے لیے کوئی جائے پناہ۔
42:36   اور یہ جو دی گئی ہیں تمہیں کسی بھی قسم کی چیزیں یہ سروسامان ہے دُنیاوی زندگی کا اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہتر بھی ہے اور باقی رہنے والا بھی ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے اور اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
42:37   اور ان کے لیے جو بچتے ہیں بڑے بڑے گناہوں سے اور بے حیائی کے کاموں سے اور جب کبھی انہیں غصہ آجائے تو وہ معاف کردیتے ہیں۔
42:38   اور ان کے لیے جنہوں نے مان لیا اپنے رب کا حکم اور قائم کی نماز اور اور ان کے معاملات باہم مشورے سے چلتے ہیں۔ اور اس میں سے جو ہم ہی نے انہیں دیا ہے، خرچ کرتے ہیں۔
42:39   اور وہ لوگ کہ جب کی جاتی ہے ان پر کوئی زیادتی تو وہ اس کا بدلہ لیتے ہیں۔
42:40   اس لیے کہ برائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے لیکن جو شخص معاف کردے اور اصلاح کرے تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے۔ بلاشبہ وہ نہیں پسند کرتا ظالموں کو۔
42:41  اور ان کے لیے جو بدلہ لیتے ہیں اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد سو یہ وہ لوگ ہیں کہ نہیں ہے ان کی کوئی پکڑ۔
42:42  پکڑ کے مستحق صرف وہ لوگ ہیں جو ظلم کرتے ہیں لوگوں پر اور زیادتیاں کرتے ہیں زمین میں ناحق، یہ وہ لوگ ہیں کہ ہے ان کے لیے درد ناک عذاب۔
42:43   البتہ جو شخص صبر سے کام لے اور درگزر کرے تو یہ بڑے حوصلہ کا کام ہے۔
42:44   اور جسے گمراہ کردے اللہ تو نہیں ہے اس کا کوئی کارساز اللہ کے بعد۔ اور دیکھوگے تم ظالموں کو جب دیکھیں گے وہ عذاب تو کہیں گے: کیا (دنیا میں) پلٹنے کا کوئی راستہ ہے؟
42:45   اور دیکھو گے تم انہیں کہ (جب) پیش کیا جائے گا ان کو آگ کے سامنے، تو جھکے جا رہے ہوں گے ذلت کے مارے اور دیکھیں گے چور نگاہوں سے۔ اور کہیں گے وہ لوگ جو ایمان لائے: درحقیقت گھاٹا اٹھانے والے وہی ہیں جنہوں نے خسارے میں ڈالا اپنے آپ کو اور اپنے گھروالوں کو قیامت کے دن۔ خبردار رہو! بے شک ظالم دائمی عذاب میں ہوں گے۔
42:46   اور نہ ہوں گے ان کے لیے کوئی حامی وسرپرست جو مدد کریں ان کی اللہ کے مقابلہ میں اور جسے گمراہ کردے اللہ تو نہیں ہے اس کے لیے۔ (بچاؤ کی) کوئی سبیل۔
42:47   مان لو بات اپنے رب کی اس سے پہلے کہ آجائے وہ دن۔ جس کے ٹلنے کی کوئی صورت نہ ہو۔ اللہ کی طرف سے۔ (اور) نہ ہو تمہارے لیے کوئی جائے پناہ اس دن اور نہ ہو تمہارے لیے انکار کی کوئی صورت۔
42:48   پھر اگر یہ منہ موڑتے ہیں تو نہیں بھیجا ہے ہم نے تم کو ان پر نگران بنا کر۔ نہیں ہے تم پر مگر صرف پہنچا دینے کی ذمہ داری اور بے شک ہم جب چکھاتے ہیں مزا انسان کو اپنی رحمت کا تو اترا جاتا ہے اس پر۔ اور اگر پہنچتی ہے اسے کوئی مصیبت اس کے اپنے کرتوتوں کے نتیجہ میں تو ایسی حالت میں انسان ناشکرا بن جاتا ہے۔
42:49   اللہ ہی کے لیے ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی۔ پیدا فرماتا ہے جو چاہے۔ عطا کرتا ہے جسے چاہے لڑکیاں اور عطا کرتا ہے جسے چاہے لڑکے۔
42:50   یا ملا جلا کر، دیتا ہے انہیں لڑکے اور لڑکیاں اور کردیتا ہے جسے چاہے بانجھ۔ بلا شبہ وہ ہے سب کچھ جاننے والا اور ہر چیز پر قادر۔
42:51  اور نہیں ہے یہ مقام کسی بشر کا کہ بات کرے اس سے اللہ مگر وحی کے ذریعہ سے یا پردے کے پیچھے سے یا وہ بھیجتا ہے پیامبر (فرشتہ) پس وہ وحی کرتا ہے اللہ کے اذن سے جو کچھ اللہ چاہتا ہے۔ بلاشبہ وہ ہے برتر اور بڑی حکمت والا۔
42:52  اور اسی طرح وحی کی ہم نے تمہاری طرف ایک روح اپنے حکم سے۔ نہیں جانتے تھے تم کہ کیا ہوتی ہے کتاب اور نہ (جانتے تھے) ایمان کو مگر بنا دیا ہے ہم نے اس قرآن کو روشنی۔ راہ دکھاتے ہیں ہم اس کے ذریعہ سے جسے چاہیں اپنے بندوں میں سے۔ اور یقینا تم رہنمائی کرتے ہو سیدھے راستے کی طرف۔
42:53   راستہ اللہ کا جو مالک ہے ہر اس چیز کا جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ خبردار رہو! اللہ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں تمام معاملات۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
43:1  حا۔ میم۔
43:2  قسم ہے کتاب کی جو (ہر بات) کھول کر بیان کرنے والی ہے۔
43:3   یقینا ہم نے ہی بنایا ہے اسے قرآنِ عربی تا کہ تم سمجھو۔
43:4   اور یہ قرآن لوحِ محفوظ میں ہمارے پاس بہت بلند مرتبہ ہے اور حکمت سے بھرا ہوا ہے۔
43:5   اب کیا ہم تم سے بیزار ہوکر یہ نصیحت بھیجنا چھوڑ دیں اس بنا پر کہ تم حد سے گزر جانے والے لوگ ہو۔
43:6   اور کتنے ہی بھیجے ہیں ہم نے نبی پہلی قوموں میں۔
43:7   لیکن نہیں آتا تھا ان کے پاس کوئی نبی مگر وہ اس کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔
43:8   تو ہلاک کردیا ہم نے (ان کو جو) بدرجہا زیادہ تھے اِن سے طاقت میں، اور گزرچکی ہیں مثالیں پہلی قوموں کی۔
43:9   اور اگر پوچھو تم ان سےکہ کس نے پیدا کیا ہے آسمانوں کو اور زمین کو تو یہ ضرور جواب دیں گے کہ پیدا کیا ہے انہیں اس نے جو زبردست ہے اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
43:10   جس نے بنایا ہے تمہارے لیے زمین کو گہوارہ اور بنائے تمہارے لیے اس میں راستے تا کہ تم راہ پا سکو۔
43:11  اور وہ جس نے نازل کیا آسمان سے پانی ایک خاص مقدار میں پھر زندہ کیا ہم نے اس کے ذریعہ سے مردہ زمین کو، اسی طرح (زمین سے زندہ کر کے) تم نکالے جاؤ گے۔
43:12  اور جس نے پیدا فرمائے ہر قسم کے جوڑے اور بنایا تمہارے لیے کشتیوں سے اور جانوروں کو سواری۔
43:13   تا کہ تم چڑھو ان کی پیٹھ پر پھر یاد کرو اپنے رب کی نعمت جب بیٹھ جاؤ اس پر اور کہو: پاک ہے وہ جس نے مسخر کردیا ہے ہمارے لیے اسے حالانکہ نہ رکھتے تھے ہم اسے قابو میں رکھنے کی طاقت۔
43:14   اور بلاشبہ ہم بھی اپنے رب کی طرف ضرور پلٹ کر جانے والے ہیں۔
43:15   اور گھڑ لی ہے انہوں نے اس کے لیے اسی کے بندوں میں سے اولاد۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان ہے ہی کھلا احسان فراموش۔
43:16   کیا بنالی ہیں اس نے اپنی ہی مخلوق میں سے (اپنے لیے) بیٹیاں اور تمہیں نوازا بیٹوں سے۔
43:17   حالانکہ جب خوشخبری دی جاتی ہے ان میں سے کسی ایک کو اس کی جس سے دی ہے انہوں نے رحمٰن کے لی مثال، تو ہو جاتا ہے اس کا چہرہ، سیاہ اور وہ غم سے بھرجاتا ہے۔
43:18   کیا (اللہ کے حصے میں وہ اولاد ہے) جو پالی جاتی ہے زیوروں میں اور وہ بحث و حجت میں اپنا مدعا بھی واضح نہیں کرسکتی؟
43:19   اور قرار دے دیا ہے انہوں نے فرشتوں کو جو خاص بندے ہیں رحمٰن کے، عورتیں۔ کیا وہ حاضر تھے ان کی تخلیق کے وقت؟ ضرور لکھ لی جائے گے ان کی گواہی اور ان سے باز پُرس کی جائے گی۔
43:20   اور یہ کہتے ہیں اگر چاہتا رحمٰن تو نہ پوجتے ہم ان بتوں کو۔ نہیں ہے انہیں اس بات کا ذرا بھی علم۔ یہ محض گمان کے تیر تکے چلارہے ہیں۔
43:21  کیا دی ہے ہم نے انہیں کوئی کتاب اس سے پہلے کہ یہ اس سے (اپنے شرک کے لیے) سند پکڑتے ہیں۔
43:22  نہیں بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے پایا ہے اپنے آباء واجداد کو ایک خاص طریقہ پر اور ہم بھی ان کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں۔
43:23   اور اسی طرح نہیں بھیجا ہم نے تم سے پہلے کسی بستی میں کوئی متنبہ کرنے والا مگر کہا اس کے کھاتے پیتے لوگوں نے، بے شک پایا ہے ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر اور ہم انہیں کے نقشِ قدم کی پیروی کررہے ہیں۔
43:24   کہا (ہرنبی نے) کیا (اسی ڈگر پر چلتے رہو گے) اگر لے آؤں میں تمہارے پاس وہ طریقہ جو تمہارے لیے زیادہ صحیح ہے اس سے جس پر پایا تھا تم نے اپنے باپ دادا کو؟ تو انہوں نے جواب دیا: ہم تو اس (دین) کا جو تم دے کر بھیجے گئے ہو انکار ہی کرتے رہیں گے۔
43:25   آخر کار ہم نے ان کی خبر لے ڈالی۔ سو دیکھ لو کیا ہوا انجام جھٹلانے والوں کا؟
43:26   اور یاد کرو وہ وقت جب کہا تھا ابراہیم نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے: بے شک میں بیزارہوں ان (بتوں) سے جن کی تم عبادت کرتے ہو۔
43:27   (میرا تعلق تو) اس سے ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے بلاشبہ وہہی ضرور میری رہنمائی فرمائے گا۔
43:28   اور چھوڑ گئے ابراہیم اسی کلمۂ توحید کو ایک پائیدار روایت کے طور پر اپنی اولاد میں تا کہ وہ رجوع کرتے رہیں (اس کی طرف)۔
43:29   ان کے شرک کے باوجود، میں متاعِ حیات دیتا رہا ان کو اور ان کے باپ دادا کو یہاں تک کہ آ گیا ان کے پاس حق اور ایسا رسول جو ہر بات کھول کھول کر بیان کرنے والا ہے۔
43:30   اور جب آیا ان کے پاس حق تو کہنے لگے کہ یہ جادو ہے اور ہم اس کو نہیں مانتے۔
43:31  اور وہ کہتے ہیں کہ کیوں نہیں اتارا گیا یہ قرآن کسی ایسے شخص پر ان دو بستیوں میں سے جو عظیم ہو؟
43:32  کیا وہ تقسیم کرتے ہیں تیرے رب کی رحمت؟ جبکہ ہم نے ہی تقسیم کی ہے ان کے درمیان ان کی روزی دنیاوی زندگی میں اور بلند کیے ہیں ان میں سے بعض کے بعض پر درجے تا کہ بنائیں ان میں سے بعض، بعض کو اپنا خدمت گار۔ اور تیرے رب کی رحمت (نبوت) کہیں بہتر ہے اس (مال و دولت) سے جو یہ جمع کرتے ہیں۔
43:33   اور اگر نہ ہوتا یہ (اندیشہ) کہ ہوجائیں گے سب انسان ایک ہی طریقہ کے تو ہم بنا دیتے رحمٰن کے ساتھ کفر کرنے والوں کے لیے، ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی اور سیڑھیاں بھی جن پر وہ چڑھتے ہیں۔
43:34   اور ان کے گھروں کے دروازے اور وہ تخت بھی جن پر یہ تکیہ لگا کر بیٹھتے ہیں۔
43:35   (چاندی) اور سونے کے۔ اور نہیں ہے یہ سب کچھ مگر صرف ساز و سامان دنیاوی زندگی کا۔ اور آخرت تیرے رب کے ہاں ہے متقیوں کے لیے۔
43:36   اور جو بھی غفلت برتتا ہے رحمٰن کے ذکر سے تو مسلط کر دیتے ہیں ہم اس پر ایک شیطان پھر وہی ہوتا ہے اس کا رفیق۔
43:37   اور یہ شیطان روکتے رہتے ہیں ان لوگوں کو راہِ راست سے جبکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ٹھیک راستے پر ہیں۔
43:38   یہاں تک کہ جب ایسا شخص پہنچے گا ہمارے ہاں تو کہے گا (اپنے رفیق سے) کاش! ہوتا میرے اور تمہارے درمیان مشرق و مغرب کا فاصلہ کیونکہ (تُوتو) بدترین ساتھی نکلا۔
43:39   (انہیں کہاجائے گا) کہ ہرگز نہیں فائدہ پہنچائے گی تم کو آج کے دن، اس لیے کہ ظلم کرچکے ہو تم۔ یہ بات کہ تم دونوں عذاب میں ایک دوسرے کے شریک ہو۔
43:40   تو کیا (اے نبیﷺ) تم سناؤ گے بہروں کو اور راہ دکھاؤ گے اندھوں کو اور ان لوگوں کو جو پڑے ہوں کھلی گمراہی میں۔
43:41  تو اب خواہ لے جائیں ہم تمہیں (اس دنیا سے) بہر حال ہم ان کو سزا دے کر رہیں گے۔
43:42  یا (یہ بھی ہوسکتا ہے) کہ دکھائیں ہم تمہیں وہ (عذاب) جس سے ڈرایا تھا ہم نے انہیں اس لیے کہ بلاشبہ ہم ان پر پوری قدرت رکھتے ہیں۔
43:43   سو مضبوطی سے تھامے رہو تم وہ جو وحی کیا گیا ہے تمہاری طرف۔ یقینا تم سیدھے راستے پر ہو۔
43:44   اور درحقیقت یہ کتاب ایک شرف ہے تمہارے لیے اور تمہاری قوم کے لیے۔ اور عنقریب (اس کے متعلق) تم سے جوابدہی ہوگی۔
43:45   اور پوچھ دیکھو ان سے جنہیں بھیجا ہے ہم نے تم سے پہلے اپنا رسول بنا کر کیا بنائے ہیں ہم نے رحمٰن کے علاوہ کچھ دوسرے معبود جن کی بندگی کی جائے؟
43:46   اور بلاشبہ بھیجا تھا ہم نے موسیٰ کو اپنی آیات کے ساتھ فرعون اور اس کی سلطنت کے سرداروں کی طرف تو موسیٰ نے کہا: جان لو! میں رسول ہوں رب العالمین کا۔
43:47   لیکن جب لایا وہ ان کے پاس ہماری نشانیاں تو وہ ان نشانیوں کا مذاق اڑانے لگے۔
43:48   اور نہیں دکھاتے تھے ہم انہیں کوئی نشانی مگر وہ بڑھ چڑھ کر ہوتی تھی پہلی نشانی سے۔ اور پھر دھرلیا ہم نے ان کو عذاب میں تا کہ وہ اپنی روش سے باز آجائیں۔
43:49   اور (جب بھی عذاب آتا) وہ کہتے : اے جادو گر! دعا کرو ہمارے لیے اپنے رب سے، اس منصب کی بنا پر جو تمہیں حاصل ہے۔ (کہ عذاب دور کردے) تو ہم ضرور راہِ راست پر آجائیں گے۔
43:50   پھر جب ہم ہٹا دیتے ان سے عذاب تو یکلخت وہ اپنے عہد سے پھر جاتے۔
43:51  اور منادی کرائی فرعون نے اپنی قوم میں، کہا: اے لوگو! کیا نہیں ہے میری ہی حکومت مصر پر اور (کیا نہیں) بہتی ہیں یہ نہریں میرے (محل کے) نیچے؟ کیا تم دیکھتے نہیں؟
43:52  کیا میں بہتر ہوں یا یہ شخص جو ہے ہی ذلیل و حقیر اور جو بات بھی کھول کر بیان نہیں کرسکتا؟
43:53   آخر کیوں نہ اتارے گئے اس پر کنگن سونے کے یا (کیوں نہیں) آئے اس کے ساتھ فرشتے پرا باندھے ہوئے۔
43:54   پس بے وقوف بنایا اس نے اپنی قوم کو اور وہ اس کے کہنے میں آگئے۔ یقینا تھے ہی وہ لوگ فاسق۔
43:55   پھر جب انہوں نے غضب ناک کردیا ہمیں تو سزادی ہم نے انہیں اور غرق کردیا ہم نے ان سب کو۔
43:56   اور بناکر رکھ دیا ہم نے ان کو گئے گزرے اور (عبرت کا) نمونہ بعد والوں کے لیے۔
43:57   اور جونہی دی گئی ابنِ مریم کی مثال تو یکلخت تمہاری قوم نے اس پر غل مچادیا۔
43:58   اور کہنے لگے: کیا ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ (جو ابنِ مریم ہے)۔ نہیں دی تھی انہوں نے اس کی مثال آپ کے سامنے مگر کج بحثی کے لیے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہیں ہی یہ لوگ جھگڑالو۔
43:59   نہیں تھا ابنِ مریم مگر ایک بندہ۔ احسان کیا تھا ہم نے اس پر اور بنا دیا تھا اسے (اپنی قدرت کا) نمونہ بنی اسرائیل کے لیے۔
43:60   اور اگر چاہتے ہم تو بنا دیتے تم ہی میں سے فرشتے (جو) زمین میں ایک دوسرے کے جانشین ہوتے۔
43:61  اور بلاشبہ ابن مریم تو ایک نشانی ہیں قیامت کی پس تم ہرگز نہ شک کرو قیامت کے بارے میں اور میری پیروی کرو، یہی راستہ سیدھا ہے۔
43:62  اور نہ روکے تم کو شیطان بلاشبہ وہ ہے تمہارا کھلا دشمن۔
43:63   اور جب آئے تھے عیسیٰ کھلی نشانیاں لے کر تو کہا اُنہوں نے کہ یقیناً لے کر آیا ہوں میں تمہارے پاس حکمت اور اس لیے آیا ہوں کہ کھول دوں تمہارے سامنے حقیقت بعض ان باتوں کی جن میں تم اختلاف کرتے تھے لہٰذا تم ڈرو اللہ سے اور میری اطاعت کرو۔
43:64   یقینا اللہ ہی میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے سو اسی کی عبادت کرو یہی ہے سیدھا راستہ۔
43:65   اس کے باوجود اختلاف کیا انہوں نے آپس میں اور گروہوں میں بٹ گئے۔ پس تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے ظلم کیا اس وجہ سے کہ ایک دن (ان پر) درد ناک عذاب آئے گا۔
43:66   نہیں انتظار کررہے یہ لوگ مگر قیامت کا کہ آجائے وہ دن پر اچانک اس طرح کہ انہیں خبر بھی نہ ہو۔
43:67   جو آپس میں دوست ہیں اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے سوائے متقیوں کے۔
43:68   (ان سے کہا جائے گا) اے میرے بندو! نہیں ہے کوئی خوف تمہارے لیے آج کے دن اور نہ تم غمگین ہوگے۔
43:69   یہ وہ ہیں جو ایمان لائے ہماری آیات پر اور رہے مطیع فرمان بن کر۔
43:70   داخل ہوجائے جنت میں تم اور تمہاری بیویاں بھی۔ تمہیں خوش کردیا جائے گا۔
43:71  گردش کرائے جائیں گے ان پر تھال سونے کے اور ساغر بھی۔ اور وہاں ہوگی وہ چیزیں جو بھاتی ہیں من کو اور لذت دیتی ہیں آنکھوں کو اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔
43:72  اور یہ ہے وہ جنت جس کا تمہیں وارث بنایا گیا ہے ان اعمال کے بدلے میں جو تم کرتے رہے۔
43:73   تمہارے لیے اس میں ڈھیروں لذیذ پھل ہوں گے، جن میں سے تم کھاؤ گے۔
43:74   بے شک مجرم جہنم کے عذاب میں ہمیشہ رہیں گے۔
43:75   نہ ہلکا کیا جائے گا اُن سے (عذاب) اور وہ اس میں مایوس پڑے رہیں گے۔
43:76   اور نہیں ظلم کیا ہم نے ان پر بلکہ تھے وہ خود ہی (اپنے اوپر ظلم کرنے والے۔
43:77   اور وہ پکاریں گے (داروغۂ جہنم کو) اے مالک! کیا اچھا ہو کہ کام ہی تمام کردے ہمارا، تمہارا رب۔ وہ جواب دے گا تم ہمیشہ (اسی حالت میں) رہو گے۔
43:78   درحقیقت لے کرآئے تھے ہم تمہارے پاس حق مگر تم میں سے اکثر کو حق ہی ناگوار تھا۔
43:79   کیا ان (اہلِ مکہ) نے بھی فیصلہ کرلیا ہے کسی اقدام کا اچھا تو ہم بھی ایک فیصلہ کیے لیتے ہیں؟
43:80   کیا انہیں نے سمجھ رکھا ہے کہ ہم نہیں سنتے ان کے راز کی باتیں اور ان کی سرگوشیاں۔ کیوں نہیں، ہم سب کچھ سن رہے ہیں اور ہمارے فرشتے، ان کے پاس ہی موجود، لکھ رہے ہیں۔
43:81  کہیے اگر ہوتی رحمٰن کی اولاد تو میں سب سے پہلا (اس اولاد کی) عبادت کرنے والا ہوتا۔
43:82  پاک ہے آسمانوں اور زمین کا مالک جو ربُ العرش بھی ہے۔ ان باتوں سے جو یہ اس سے منسوب کرتے ہیں۔
43:83   چھوڑ دو انہیں کہ غرق رہیں اور منہمک رہیں اپنے کھیل میں حتّٰی کہ دیکھ لیں وہ، وہ دن جس سے انہیں ڈرایا جارہا ہے۔
43:84   اور وہی ہے آسمانوں میں بھی معبود اور زمین میں بھی معبود اور وہ ہے حکیم اور علیم۔
43:85   اور بہت بابرکت ہے وہ ذات جس کے لیے ہے بادشاہی، آسمانوں اور زمین کی اور ان سب چیزوں کی جو ان کے درمیان ہیں۔ اور اسی کو قیامت کا علم ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔
43:86   اور نہیں اختیار رکھتے وہ۔ جنہیں پکارتے ہیں یہ اللہ کے سوا۔ کسی شفاعت کا، (شفاعت) صرف وہ کرسکتے ہیں جو شہادت دیں حق کی اور وہ جانتے بھی ہوں۔
43:87   اور اگر تم ان سے پوچھو کہ کس نے پیدا کیا ہے انہیں تو ضرور کہیں گے یہ کہ اللہ نے پھر کہاں سے یہ دھوکا کھارہے ہیں۔
43:88   قسم ہے رسول کے اس قول کی "اے میرے رب! یقینا یہ ایسے لوگ ہیں جو مان کر نہیں دیتے"۔
43:89   لہٰذا اے نبی درگزر سے کام لو ان کے بارے میں اور کہو، تمہیں سلام۔ سو عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
44:1  حا۔ میم۔
44:2  قسم ہے اس کتابِ مبین کی۔
44:3   بے شک ہم نے نازل کیا ہے اسے ایک برکت والی رات میں اس لیے کہ ہم (لوگوں کو) متنبہ کرنا چاہتے تھے۔
44:4   اس رات میں فیصلہ کیا جاتا ہے ہر پُر حکمت کام کا۔
44:5   حکم صادر ہوتا ہے ہماری طرف سے۔ کیونکہ بھیجنے والے تھے ایک رسول۔
44:6   بطورِ رحمت تیرے رب کی طرف سے۔ بلاشبہ وہی ہے ہر بات سننے والا اور سب کچھ جاننے والا۔
44:7   جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور ان سب چیزوں کا جو ان دونوں کے درمیان ہیں اگر ہو تم واقعی یقین رکھنے والے۔
44:8   نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے، وہی زندگی عطا کرتا ہے اور موت دیتا ہے۔ وہی رب ہے تمہارا بھی اور تمہارے آباء و اجداد کا بھی جو پہلے گزرچکے ہیں۔
44:9   لیکن یہ شک میں پڑے ہوئے کھیل رہے ہیں۔
44:10   اچھا تو انتظار کرو اس دن کا جب نمودار ہوگا آسمان صریح دھواں کے ساتھ۔
44:11  جوچھا جائے گا انسانوں پر۔ (اور کہیں گے وہ کہ) یہ ہے بڑا درد ناک عذاب۔
44:12  اے ہمارے مالک! ٹال دے ہم سے یہ درد ناک عذاب بے شک ہم ایمان لے آئے۔
44:13   کہاں باقی رہا اب، موقع ان کے لیے نصیحت پکڑنے کا جبکہ آچکا ان کے پاس ایک رسول جو ہر بات کھول کھول کر بتارہا ہے۔
44:14   پھر بھی منہ موڑ لیا انہوں نے اس سے اور کہنے لگے یہ تو سکھایا پڑھایا ہوا باؤلا ہے۔
44:15   ہم ہٹائے دیتے ہیں عذاب تھوڑی دیر کے لیے یقینا تم پھر وہی کچھ کرو گے جو پہلے کر رہے تھے۔
44:16   یاد رکھو جس دن آؤ گے تم ہماری بڑی پکڑ کی گرفت میں (اس دن) ہم پوری پوری سزا دے کر رہیں گے۔
44:17   اور بلاشبہ آزمائش میں ڈال چکے ہیں ہم ان سے پہلے قومِ فرعون کو جبکہ آچکا تھا ان کے پاس ایک عالی قدر رسول۔
44:18   (اور اس نے کہا) کہ حوالے کردو میرے اللہ کے بندوں کو۔ بے شک میں ہوں تمہارا امانت دار رسول۔
44:19   اور یہ کہ نہ سرکشی کرو تم اللہ کے مقابلہ میں۔ میں پیش کرتا ہوں تمہارے سامنے (اپنی نبوت کی) کھلی سند۔
44:20   اور میں پناہ لے چکا ہوں اپنے رب کی اور تمہارے رب کی اس سے کہ تم مجھ پر حملہ آور ہو سکو۔
44:21  اور اگر نہیں مانتے تم میری بات تو مجھ سے علٰیحدہ رہو۔
44:22  آخر کار اس نے پکارا اور درخواست کی اپنے رب سے واقعہ یہ ہے کہ یہ لوگ مجرم ہیں۔
44:23   (حکم ملا) اچھا تو لے کر چلے جاؤ میرے بندوں کو راتوں رات، دھیان رکھنا کہ تمہارا پیچھا کیا جائے گا۔
44:24   اور چھوڑ دینا سمندر کو اسی حالت میں (جیسا تمہارے گزرتے وقت ہوں یقینا وہ لشکر غرق ہونے والا ہے۔
44:25   کتنے ہی چھوڑے ہیں انہوں نے باغات، چشمے۔
44:26   اور کھیتیاں اور شاندار محلات۔
44:27   اور عیش و آرام کے سامان جس میں وہ مزے لے رہے تھے۔
44:28   یہ ہوا ان کا انجام۔ اور وارث بنا دیا ہم نے ان چیزوں کا دوسرے لوگوں کو۔
44:29   پھر نہ روئے ان پر آسمان و زمین اور نہ ہوئے وہ مہلت پانے والے۔
44:30   اور بلاشبہ نجات دی ہم نے بنی اسرائیل کو سخت ذلت والے عذاب سے۔
44:31   (یعنی) فرعون سے۔ یقینا تھا وہ سرکش اور حدسے بڑھ جانے والا۔
44:32  اور بے شک ترجیح دی تھی ہم نے بنی اسرائیل کو دانستہ اہلِ عالم پر۔
44:33   اور دی تھیں ہم نے انہیں ایسی نشانیاں جن میں تھی کھلی آزمائش۔
44:34   یقینا یہ لوگ بڑے زور سے کہتے ہیں۔
44:35   نہیں ہے ہمیں مرنا مگر ایک ہی بار اور نہیں ہیں ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے۔
44:36   (اگر ایسا ہے) تو لاؤ ہمارے باپ دادا کو، اگر ہو تم سچے"۔
44:37   کیا یہ بہتر ہیں یا تُبّع کی قوم اور وہ لوگ جو ان سے پہلے تھے؟ ہلاک کردیا ہم نے انہیں بھی۔ یقینا تھے وہ مجرم۔
44:38   اور نہیں پیدا کیا ہے ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور وہ سب کچھ جو ان کے درمیان ہے کھیل کے طور پر۔
44:39   نہیں پیدا کیا ہم نے انہیں مگر حق کے ساتھ لیکن ان میں اکثر (یہ بات) نہیں جانتے۔
44:40   بلاشبہ فیصلےکا دن وقت ہے ان سب کے (اٹھاے جانے کا)۔
44:41  اس دن کچھ کام نہ آئے گا کوئی رشتہ دار اور دوست کسی رشتہ دار اور دوست کے ذرا بھی اور نہ انہیں کہیں سے کوئی مدد ملے گی
44:42  الّایہ کہ کسی پر رحم فرمائے اللہ (تو وہ بچ جائے گا)۔ یقینًا وہی ہے زبردست اور بہر حال رحم کرنے والا۔
44:43   بے شک زقُّوم کا درخت۔
44:44   خوراک ہوگی گنہگاروں کی۔
44:45   تیل کی تَلچھٹ جیسا، جوش کھائے گا پیٹوں میں۔
44:46   جیسے جوش کھاتا ہے کھولتا ہوا پانی۔
44:47   (کہا جائے گا) پکڑو اسے پھر گھسیٹتے ہوئے لے جاؤ اسے بیچوں بیچ جہنم کے۔
44:48   پھر انڈیل دو اس کے سر پر کھولتا ہوا پانی بطورِ عذاب۔
44:49   چکھو مزا اس کا۔ بے شک تُو تو سمجھتا تھا اپنے آپ کو ''بڑا زبر دست اور عزّت والا شخص"۔
44:50   بے شک یہی ہے وہ (عذاب) کہ جس میں تم شک کرتے تھے۔
44:51  بلاشبہ متقی لوگ ہوں گے امن کی جگہ میں۔
44:52   (یعنی) باغوں اور چشموں میں۔
44:53   پہنے ہوئے ہوں گے لباس حریر و دیبا کے ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔
44:54   یہ ہوگی ان کی شان۔ اور بیاہ دیں گے ہم اُن کو گوری گوری آہو چشم عورتوں سے۔
44:55   طلب کریں گے وہ وہاں ہر طرح کے لذیذ پھل، (اور کھائیں گے) پورے اطمینان سے۔
44:56   نہ چکھیں گے وہ مزا وہاں موت کا سوائے پہلی موت کے اور بچا لے گا انہیں اللہ جہنم کے عذاب سے۔
44:57   یہ فضل ہوگا تیرے رب کا یہی ہے عظیم کامیابی۔
44:58   سو حقیقت یہ ہے کہ ہم نے آسان بنادیا ہے اس کتاب کو تمہاری زبان میں تا کہ نصیحت حاصل کریں یہ لوگ۔
44:59   اچھا تم بھی انتظار کرو یہ بھی منتظِر ہیں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
45:1  حا۔ میم۔
45:2  نازل کی جا رہی ہے یہ کتاب اللہ کی طرف سے جو زبردست اور بڑی حکمت والا ہے۔
45:3   حقیقت یہ ہے کہ آسمانوں اور زمین میں بے شمار نشانیاں ہیں اہلِ ایمان کے لیے۔
45:4   اور تمہاری اپنی پیدائش میں بھی اور یہ جو پھیلا رہا ہے وہ جاندار (اس میں بھی) بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو یقین رکھتے ہیں۔
45:5   اور رات اور دن کے ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے میں اور یہ جو نازل فرماتا ہے اللہ آسمان سے رزق (بارش) پھر زندہ کرتا ہے اس کے ذریعہ سے زمین کو، اس کے مردہ ہوجانے کے بعد اور ہواؤں کی گردش میں بھی بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لئے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
45:6   یہ اللہ کی آیات ہیں جن کی تلاوت کر رہے ہیں ہم تمہارے سامنے بالکل ٹھیک ٹھیک۔ پھر آخر کس بات پر اللہ اور اس کی آیات کو چھوڑ کر ایمان لائیں گے یہ لوگ۔
45:7   تباہی ہے ہر جھوٹے، بد اعمال شخص کے لے۔
45:8   جو سنتا ہے اللہ کی آیات جو پڑھی جاتی ہیں اس کے سامنے پھر بھی اڑا رہتا ہے (اپنے کفر پر) تکبر کے ساتھ گویا کہ اس نے سنی ہی نہیں اللہ کی آیات سو خوشخبری دے دو اسے درد ناک عذاب کی۔
45:9   اور جب اس کے علم میں آتی ہے ہماری آیات میں سے کوئی آیت تو اڑاتا ہے وہ اس کا مذاق۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے ہے رسوا کن عذاب۔
45:10   ان کے آگے جہنم ہے اور نہ کام آئے گی ان کے کوئی چیز اس میں سے جو انہوں نے کمایا ذرا بھی اور نہ وہ جنہیں بنا رکھا ہے اُنہوں نے اللہ کے سوا (اپنا) سر پرست (کام آئیں گے) اور ان کے لیے ہے عذابِ عظیم۔
45:11  یہ (قرآن) سراسر ہدایت ہے اور وہ لوگ جنہوں نے انکار کردیا ماننے سے اپنے رب کی آیات کو ان کے لیے ہے عذاب سخت درد ناک۔
45:12  وہ اللہ ہی ہے جس نے مسخر کیا تمہارے لیے سمندر کو تا کہ چلیں کشتیاں اس میں اس کے حکم سے اور تا کہ تم تلاش کرو اس کا فضل اور تا کہ تم شکر گزار بنو۔
45:13   اور مسخر کردی ہیں اس نے تمہارے لیے وہ چیزیں جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں سب کی سب اپنی طرف سے۔ بلا شبہ ان باتوں میں بے شمار نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو غور و فکر کرتے ہیں۔
45:14   اے نبی کہہ دیجیے ان سے جو ایمان لاچکے ہیں کہ درگزر سے کام لیں ان لوگوں کے بارے میں جو کوئی اندیشہ نہیں رکھتے اللہ کی طرف سے برے دن آنے کا۔ تا کہ خود بدلہ دے اللہ ان لوگوں کو ان اعمال کو جو وہ کماتے رہے۔
45:15   جو شخص کرتا ہے نیک عمل سو وہ اپنے ہی لیے کرتا ہے اور جو برے کام کرتا ہے ان کا نقصان اسی کو پہنچتا ہے۔ پھراپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤگے تم۔
45:16   اور واقعہ یہ ہے کہ عطا کی تھی ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکم اور نبوت اور نوازا تھا ہم نے انہیں پاکیزہ چیزوں سے اور فضیلت دی تھی ہم نے انہیں دنیا بھے کے لوگوں پر۔
45:17   اور دی تھیں ہم نے انہیں واضح ہدایات دین کے معاملہ میں۔ سو نہیں اختلاف کیا انہوں نے باہم مگر اس کے بعد کہ آ گیا تھا ان کے پاس علم ایک دوسرے کی ضد میں بلاشبہ تیرا رب فیصلہ فرمائے گا ان کے درمیان قیامت کے دن ان معاملات کا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے۔
45:18   اس کے بعد اے نبی قائم کیا ہے ہم نے تمہیں ایک کھلے راستے پر دین کے معاملہ میں۔ سو تم اس پر چلو اور نہ اتباع کرو ان لوگوں کی خواہشات کی جو علم نہیں رکھتے۔
45:19   یقینًا یہ لوگ کچھ کام نہیں آسکتے تمہارے اللہ کے مقابلہ میں ذرا بھی۔ اور بے شک ظالم لوگ باہم ایک دوسرتے کے ساتھی ہیں اور اللہ حامی و مدد گار ہے متقیوں کا۔
45:20   یہ بصیرت کی روشنیاں ہیں سب انسانوں کے لیے اور ہدایت و رحمت ہے ان لوگوں کے لئے جو یقین رکھتے ہیں۔
45:21  کیا سمجھے بیٹھے ہیں وہ لوگ جنہوں نے ارتکاب کیا ہے برائیوں کا کہ ہم کردیں گے انہیں مانند ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور کیے جنہوں نے نیک عمل کہ یکساں ہوجائے ان دونوں گروہوں کی زندگی اور موت؟ بہت برا ہے وہ حکم جو یہ لگاتے ہیں۔
45:22  اور پیدا فرمایا ہے اللہ نے آسمانوں کو اور زمین کو برحق اور اس لیے کہ بدلہ دیا جائے ہرمتنفس کو اس کی کمائی کا اور لوگوں پر ہر گز ظلم نہ کیا جائے گا۔
45:23   کیا پھر غور کیا ہے تم نے اس شخص کے حال پر جس نے بنا لیا ہے اپنا معبود اپنی خواہش نفس کو اور گمراہ کر دیا ہے اُسے اللہ نے علم کے باوجود اور مہر لگا دی ہے اس کے کانوں پر اور دل پر اور ڈال دیا ہے اس کی آنکھوں پر پردہ؟ سو کون ہے جو ہدایت دے اسے اللہ کے (گمراہ کردینے کے) بعد؟ کیا تم لوگ کوئی سبق نہیں لیتے؟
45:24   اور کہتے ہیں یہ لوگ کہ نہیں ہے زندگی مگر یہی ہماری دنیاوی زندگی۔ (یہیں) مرتے ہیں ہم اور زندہ رہتے ہیں اور نہیں ہلاک کرتی ہمیں مگر گردشِ ایام۔ حالانکہ نہیں ہے انہیں اس بات کا ذرا بھی علم۔ یہ محض گمان سے کام لیتے ہیں۔
45:25   اور جب پڑھ کر سنائی جاتی ہیں انہیں ہماری واضح آیات تو نہیں ہوتی ہے ان کی حجت مگر یہ کہ کہتے ہیں کہ اٹھا لاؤ ہمارے باپ دادا کو، اگر ہو تم سچے۔
45:26   ان سے کہیے اللہ ہی زندگی بخشتا ہے تمہیں پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے پھر وہی جمع کرے گا تمہیں قیامت کے دن، کہ نہیں ہے کوئی شک اس کے آنے میں مگر اکثر انسان نہیں جانتے۔
45:27   اور اللہ ہی کے لیے ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی۔ اور جس دن آ کھڑی ہوگی گھڑی قیامت کی اس دن خسارے میں پڑجائیں گے باطل پرست لوگ۔
45:28   اور دیکھو گے تم ہرگروہ کو گھٹنوں کے بَل گرا ہوا۔ ہر گروہ کو پکارا جائے گا کہ آئے اور اپنا اعمال نامہ دیکھے۔ آج بدلہ دیا جائے گا تمہیں ان اعمال کا جو تم کرتے رہے۔
45:29   یہ ہے ہماری تحریر جو گواہی دے رہی ہے تمہارے اوپر بالکل ٹھیک ٹھیک۔ یقینا ہم لکھواتے جارہے تھے وہ تمام اعمال جو تم کیا کرتے تھے۔
45:30   پھر وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک عمل سو داخل کرے گا انہیں تو ان کا رب اپنی رحمت میں۔ یہی ہے کھلی کامیابی۔
45:31  رہے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا۔ (ان سے کہا جائے گا): کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ میری آیات پڑھی جاتی تھیں تمہارے سامنے اور تم تکبر کیا کرتے تھے۔ اور بن کر رہے تم لوگ مجرم۔
45:32  اور جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت، نہیں ہے کچھ شک اس کے آنے میں۔ تو تم کہتے تھے ہم نہیں جانتے کہ قیامت کیا ہے؟ ہمیں تو بس ایک گمان سا گزرتا تھا اور ہم کوئی بات یقین سے نہیں کہہ سکتے تھے۔
45:33   اور کھل جائیں گی ان پر برائیاں ان کے اعمال کی اور مسلط ہوجائے گی ان پر وہی چیز جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔
45:34   اور کہاجائے گا آج بھلائے دیتے ہیں ہم تمہیں اسی طرح جیسے تم بھول گئے تھے اپنے اس دن کی پیشی کو اور تمہارا ٹھکانا جہنم ہے اور نہیں ہوگا تمہارا کوئی مدد گار۔
45:35   تمہارا یہ انجام اس بنا پر ہے کہ بنالیا تھا تم نے اللہ کی آیات کو مذاق اور دھوکے میں ڈال دیا تھا تم کو دنیاوی زندگی نے سو اس دن نہ نکالے جائیں گے وہ جہنم میں سے اور نہ ان کی توبہ قبول کی جائی گی۔
45:36   سو اللہ ہی کے لیے ہے تمام حمد و شکر جو مالک ہے آسمانوں کا اور رب ہے زمین کا، وہی پروردگار ہے سارے جہان والوں کا۔
45:37   اس کو سزاوار ہے بڑائی آسمانوں میں اور زمین میں اور وہ ہے زبردست اور بڑی حکمت والا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
46:1   حا۔ میم۔
46:2   نازل کی جارہی ہے یہ کتاب اللہ کی طرف سے جو ہے زبردست اور بڑی حکمت والا۔
46:3   نہیں پیدا فرمایا ہم نے آسمانوں کو اور زمین کو اور ان چیزوں کو جو ان دونوں کے درمیان ہیں مگر برحق، اور ایک وقت مقرر کے لیے لیکن وہ لوگ جنہوں نے انکار کردیا ہے ماننے سے اس (حقیقت) کے جس سے انہیں ڈرایا جارہا ہے وہ منہ موڑے ہوئے ہیں۔
46:4   (نبیﷺ) ان سے کہو! کبھی تم نے سوچا کہ یہ جنہیں تم پکارتے ہو اللہ کے سوا، مجھے دکھاؤ کیا پیدا کیا ہے انہوں نے زمین میں یا ہے ان کی کوئی شرکت آسمانوں (کی تخلیق و تدبیر) میں؟ لاؤ میرے پاس کوئی کتاب جو آئی ہو اس سے پہلے یا کوئی علمی روایت (بطورِ ثبوت) اگر ہو تم سچے۔
46:5   اور کون زیادہ گمراہ ہے اس شخص سے جو پکارے اللہ کے سوا انہیں جو نہیں جواب دے سکتے اسے قیامت تک بلکہ وہ تو ان کی پکار سے بھی بے خبر ہیں۔
46:6   اور جب اکثھے کیے جائیں گے سب انسان تو ہوں گے یہ (معبود) ان کے دشمن اور ہوجائیں گے ان کی عبادت سے منکر۔
46:7   اور جب سنائی جاتی ہیں ان کو ہماری آیات جو صاف اور واضح ہیں تو کہتے ہیں یہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے حق کے بارے میں، جب بھی وہ ان کے سامنے آتا ہے: کہ یہ کھلا جادو ہے۔
46:8   کیا یہ کہتے ہیں کہ خود گھڑ لیا ہے اس رسول نے یہ قرآن؟ ان سے کہیے اگر خود گھڑ لیا ہے میں نے اسے تو نہیں بچا سکو گے تم مجھے اللہ کی پکڑ سے ذرا بھی۔ وہ بہتر جانتا ہے ان باتوں کو جو تم بنارہے ہو اس کے بارے میںَ کافی ہے اللہ کی گواہی میرے اور تمہارے درمیان۔ اور وہی ہے معاف فرمانے والا اور ہر حال میں رحم کرنے والا۔
46:9   ان سے کہیے، نہیں ہوں میں کوئی نرالا رسول اور مجھے نہیں معلوم کہ کیا کیا جائے گا میرے ساتھ اور نہ (وہ جو کیا جائے گا) تمہارے ساتھ؟ نہیں پیروی کرتا میں مگر اس وحی کو جو بھیجی جاتی ہے میری طرف اور نہیں ہوں میں مگر صاف صاف خبردار کرنے والا۔
46:10   ان سے کہیے کبھی تم نے سوچا کہ اگر ہوا یہ اللہ کی طرف سے اور انکار کردیا تم نے اس کا (تو تمہارا انجام کیا ہوگا؟) جبکہ گواہی دے چکا ہے ایک گواہ بنی اسرائیل میں سے اسی جیسے کلام پر چنانچہ وہ ایمان لے آیا مگر تم اپنے گھمنڈ میں پڑے رہے بلاشبہ اللہ نہیں راہ دکھاتا ظالم لوگوں کو۔
46:11  اور کہتے ہیں یہ لوگ جنہوں نے ماننے سے انکار کردیا ہے ان لوگوں سے جو ایمان لے آئے ہیں کہ اگر ہوتا یہ کوئی اچھا کام تو نہ سبقت لے جاتے یہ لوگ ہم پر۔ اب چونکہ یہ نہ ہدایت پا سکے اس سے تو ضرور کہیں گے: یہ تو پرانی من گھڑت باتیں ہیں۔
46:12  حالانکہ اس سے پہلے (آچکی ہے) موسیٰ کی کتاب رہنما اور رحمت بن کر۔ اور یہ کتاب تصدیق کررہی ہے (اس کی)، (اور نازل کی گئی ہے) زبانِ عربی میں تا کہ متنبہ کرے ان لوگوں کو جو ظلم کر رہے ہیں اور بشارت دے اچھا اور معیاری کام کرنے والوں کو۔
46:13   یقینا وہ لوگ جنہوں نے کہا ہمارا رب تو اللہ پھر جم گئے (اس پر) تو نہیں ہے کوئی خوف ان کے لیے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
46:14   ایسے لوگ جنتی ہیں جو ہمیشہ رہیں گے اس میں۔ بدلے میں ان اعمال کے جو وہ کرتے رہے۔
46:15   اور ہدایت کی ہے ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ اچھے سلوک کی اٹھائے رکھا اسے (اپنے پیٹ میں) اس کی ماں نے مشقت اٹھا کر اور جنا بھی اسے مشقت اٹھا کر۔ اور اس کے حمل اور دودھ چھڑانے میں لگ گئے تیس مہینے۔ یہاں تک کہ جب پہنچ گیا وہ اپنی پوری طاقت کو اور ہوگیا چالیں سال کا تو دعا کی اس نے! اے میرے رب! تو مجھے توفیق دے کہ میں شکر ادا کرتا رہوں تیری ان نعمتوں کا جو تو نے عطا فرمائی ہیں مجھے اور میرے والدین کو اور (توفیق دے) کہ کروں میں نیک عمل جن سے تو راضی ہو اور صالح بنا دے میری خاطر میری اولاد کو۔ میں توبہ کرتا ہوں تیرے حضور اور بلاشبہ میں ہوں فرمانبرداروں میں سے۔
46:16   یہ وہ لوگ ہیں کہ قبول فرما لیتے ہیں ہم ان کے وہ اچھے اعمال جو انہوں نے کیے اور درگزر کرتے ہیں ان کی برائیوں سے، شامل ہوں گے یہ اہلِ جنت میں۔ یہ سچا وعدہ ہے جو ان سے کیا جارہا ہے۔
46:17   اور وہ شخص جو کہتا ہے اپنے والدین سے کہ میں بیزار ہوں تم سے کیا تم مجھے خوف دلاتے ہو اس بات سے کہ میں نکالا جاؤں گا (قبر سے مرنے کے بعد) حلانکہ گزرچکی ہیں بہت سی نسلیں مجھ سے پہلے (ان میں سے کوئی نہیں اٹھا) اور ماں باپ اللہ کی دہائی دے کر کہتے ہیں: ارے بدنصیب! ایمان لے آ۔ اور جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے مگر وہ کہتا ہے کہ نہیں ہیں یہ باتیں مگر کہانیاں اگے وقتوں کی۔
46:18   یہ وہ لوگ ہیں کہ چسپاں ہو چکا ہے جن پر فیصلہ عذاب کا اور شامل ہوگئے ہیں ان امتوں میں جو گزر چکی ہیں ان سے پہلے، جنوں اور انسانوں کی۔ یقینا وہ تھے ہی گھاٹا اٹھانے والے۔
46:19   اور ہر ایک کے لیے ہیں درجے ان کے اعمال کے مطابق اور ضرور پورا پورا بدلہ دیا جائے گا ان کے اعمال کا اور ان پر ہرگز ظلم نہ کیا جائے گا۔
46:20   اور جس دن لا کھڑے کیے جائیں گے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا آگ پر۔ تو (ان سے کہا جائے گا) ختم کردی تم نے اپنے حصے کی نعمتیں اپنی دنیا کی زندگی میں ہی اور خوب لطف اٹھایا ان سے لہٰذا آج ہدلے میں دیا جائے گا تمہیں ذلت کا عذاب اس بنا پر کہ تم بڑے بن بیٹھے تھے زمین میں بغیر کسی حق کے اور اس وجہ سے کہ تم نافرمانیاں کیا کرتے تھے۔
46:21  اور سناؤ انہیں قصہ عاد کے بھائی (ہود) کا۔ جب متنبہ کیا اس نے اپنی قوم کو سرزمینِ احقاف میں جبکہ گزر چکے تھے متنبہ کرنے والے ان سے پہلے بھی اور (آتے رہے) اس کے بعد بھی۔ کہ نہ عبادت کرو تم کسی کی سوائے اللہ کے۔ مجھے اندیشہ ہے تمہارے بارے میں ایک ہولناک دن کے عذاب کا۔
46:22  انہوں نے کہا کیا تم آئے ہو اس لیے کہ برگشتہ کردو ہمیں بہکا کر ہمارے معبودوں سے۔ اچھا تو اب لے آؤ ہم پر وہ (عذاب) جس سے تم ڈراتے ہو ہمیں اگر ہو تم سچے۔
46:23   انہوں نے جوااب دیا کہ بس اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے اور میں پہنچارہا ہوں تم کو وہ پیغام جو بھیجا گیا ہے مجھے دے کر لیکن میں دیکھتا ہوں تمہیں کہ تم لوگ جہالت برت رہے ہو۔
46:24   پھر جب دیکھا انہوں نے اس (عذاب) کو بادل کی شکل میں آتے ہوئے اپنی وادیوں کی طرف تو کہنے لگے: یہ تو بادل ہے جو ہمیں سیراب کردے گا۔ نہیں بلکہ یہ وہ چیز ہے کہ جلدی مچا رہے تھے تم جس کی۔ یہ ہوا کا طوفان ہے جس میں ہے درد ناک عذاب۔
46:25   تباہ کرڈالے گا یہ ہر چیز کو اپنے رب کے حکم سے آخر کار وہ ہوگئے ایسے کہ نہ نظر آتی تھیں مگر ان کے رہنے کی جگہیں۔ اسی طرح ہم سزا دیتے ہیں مجرم لوگوں کو۔
46:26   اور یقینا ہم نے دیا تھا ان کو قدرت و اختیار ان چیزوں پر کہ نہیں دیا ہم نے تم کو قدرت و اختیار ان میں اور دیے تھے ہم نے انہیں کان اور آنکھیں اور مرکزِ حواس (دل و دماغ)۔ لیکن کسی کام نہ آئے ان کے کان اور نہ ان کی آنکھیں اور نہ ان کے دل و دماغ ذرا بھی اس وجہ سے کہ وہ انکار کرتے تھے اللہ کی آیات کا اور آ گھیرا ان کو اس چیز نے جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔
46:27   اور بے شک ہم ہلاک کر چکے ہیں ان کو جو تمہارے ارد گرد ہیں کئی بستیاں اور بار بار طرح طرح سے بھیج کر اپنی آیات (ان کو سمجھایا) شاید کہ وہ باز آجائیں۔
46:28   پھر کیوں نہ مدد کی ان کی انہوں نے جن کو بنا رکھا تھا ان لوگوں نے اللہ سے تقرب کا ذریعہ، معبود مان کر۔ واقعہ یہ ہے کہ وہ کھوئے گئے ان سے اور یہ تھا (انجام) ان کے جھوٹ کا اور ان معبودوں کا جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے۔
46:29   اور وہ واقعہ جب متوجہ کیا تھا ہم نے تمہاری طرف جنوں کے ایک گروہ کو تا کہ وہ سنیں قرآن۔ پھر جب وہ حاضر ہوئے تھے اس جگہ (جہاں تم قرآن پڑھ رہے تھے) تو انہوں نے کہا (ایک دوسرے سے) خاموش ہوجاؤ۔ پھر جب تلاوت ختم ہوگئی تو پلٹے وہ اپنی قوم کی طرف خبردار کرنے کے لیے۔
46:30   انہوں نے کہا اے ہماری قوم کے لوگو! صورتِ حال یہ ہے کہ ہم نے سنی ہے ایک کتاب جو نازل کی گئ ہے موسیٰ کے بعد جو تصدیق کرنے والی ہے ان کتابوں کی جو اس سے پہلے آچکی ہیں اور جو رہنمائی کرتی ہے حق کی طرف اور راہِ راست کی طرف۔
46:31  اے ہماری قوم کے لوگو! قبول کرلو دعوت اللہ کی طرف بلانے والے کی اور لے آؤ ایمان اس پر معاف فرما دے گا اللہ تمہارے گناہ اور بچالے گا تم کو درد ناک عذاب سے۔
46:32  اور جو نہیں قبول کرے گا دعوت اللہ کی طرف بلانے والے کی تو وہ (اللہ کو) عاجز نہیں کرسکے گا زمین میں اور نہ ہوں گے اس کے لیے اللہ کے سوا کوئی حامی و سرپرست، ایسے لوگ پڑے ہوئے ہیں کھلی گمراہی میں۔
46:33   کیا نہیں غور کیا انہوں نے کہ وہ اللہ ہی ہے جس نے پیدا فرمائے ہیں آسمان اور زمین اور جو نہیں تھکا ان کے پیدا فرمانے سے، وہ ضرور قادر ہے اس بات پر کہ زندہ کرے مردوں کو۔ کیوں نہیں یقینا وہ ہرچیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔
46:34   اور جس دن پیش کیے جائیں گے یہ کافر لوگ آگ پر (اور پوچھا جائے گا) کیا نہیں ہے یہ حقیقت؟ وہ کہیں گے ہاں! قسم ہمارے رب کی (یہ حقیقت ہے)۔ کہا جائے گا سو چکھو اب مزا عذاب کا اس انکار کے نتیجہ میں جو تم کرتے رہے۔
46:35   پس (اے نبیﷺ) صبر کرو جس طرح صبر کرتے رہے ہیں بڑی ہمت و حوصلہ والے رسول اور نہ جلدی کرو ان کے معاملہ میں۔ انہیں یوں معلوم ہوگا اس دن جب وہ دیکھیں گے عذاب، جس سے انہیں ڈرایا جارہا ہے کہ نہیں رہے تھے یہ (دُنیا میں) مگر دن کی ایک گھڑی۔ بات پہنچا دی گئی۔ سو نہیں ہلاک ہوں گے مگر وہ لوگ جو نافرمان اور بدکار ہیں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
47:1  جن لوگوں نے کفر کیا اور روکا اللہ کی راہ سے، رائیگاں کردیا اللہ نے ان کے اعمال کو۔
47:2  اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک اعمال اور ایمان لے آئے اس پر جو نازل ہوا ہے محمد ﷺ پر اور ہے وہ سراسر حق ان کے رب کی طرف سے۔ دور کر دیں اللہ نے ان سے ان کی برائیاں اور درست کر دیے ان کے احوال۔
47:3   یہ اس لیے ہے کہ وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا، پیروی کی ہے انہوں نے باطل کی اور وہ لوگ جو ایمان لائے پیروی کی ہے انہوں نے اس حق کی جو ان کے رب کی طرف سے (آیا ہے) اس طرح بتائے دیتا ہے اللہ انسانوں کو ان کی ٹھیک ٹھیک حیثیت۔
47:4   پھر جب مقابلہ ہو تمہارا ان لوگوں سے جو کافر ہیں تو ان کی گردنیں اڑاؤ۔ یہاں تک کہ جب کچل دو تم انہیں تو مضبوط باندھو (قیدیوں کو) پھر اس کے بعد یا تو بطورِ احسان یا فدیہ لے کر (چھوڑ دو) یہاں تک کہ جنگ ختم ہوجائے۔ یہ ہے صحیح طریقہ اور اگر چاہتا اللہ تو خود ہی نبٹ لیتا ان سے لیکن (اس نے چاہا) کہ آزمائے تم کو ایک دوسرے کے ذریعہ سے۔ اور وہ لوگ جو قتل کیے گئے اللہ کی راہ میں سو ہرگز نہیں ضائع کرے گا اللہ ان کے اعمال۔
47:5   وہ ضرور انہیں دکھائے گا سیدھی راہ اور درست کر دے گا ان کے احوال۔
47:6   اور داخل کرے گا انہیں اس جنت میں جس سے وہ واقف کرا چکا ہے انہیں۔
47:7   اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو اگر مدد کرو گے تم اللہ کی تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور جما دے گا مضبوطی سے تمہارے قدم۔
47:8   اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا۔ سو ہلاکت ہے ان کے لیے اور ضائع کردیا ہے اللہ نے ان کے اعمال کو۔
47:9   یہ اس لیے ہے کہ انہوں نے ناپسند کیا اس کو جسے نازل فرمایا ہے اللہ نے، لہٰذا غارت کر دیے اللہ نے ان کے اعمال۔
47:10   کیا نہیں چلے پھرے ہیں یہ زمین میں۔ تاکہ دیکھتے کیا ہوا انجام ان لوگوں کا جو ان سے پہلے گزرچکے ہیں؟ تباہ وبرباد کردیا اللہ نے انہیں اور کافروں کے لیے ہیں ایسے ہی نتائج۔
47:11  یہ اس لیے کہ یقینا اللہ حامی و ناصر ہے ان لوگوں کا جو ایمان لائے اور حقیقت یہ ہے کہ کافر، نہیں ہے کوئی حامی و ناصر ان کا۔
47:12  بلاشبہ اللہ داخل کرے گا ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک اعمال ایسی جنتوں میں کہ بہہ رہی ہوں گی ان کے نیچے نہریں۔ اور وہ لوگ جو کافر ہیں مزے لوٹ رہے ہیں اور کھا پی رہے ہیں (چند روزہ زندگی میں) جیسے کھاتے ہیں جانور اور جہنم آخری ٹھکانا ہے ان کا۔
47:13   اور کتنی ہی بستیاں ۔ جو بہت زیادہ زور آور تھیں تمہاری اس بستی سے جس نے تمہیں نکالا ہے۔ ہلاک کردیا ہم نے ان کو سو نہ ہوا کوئی مدد گار ان کا۔
47:14   سو بھلا وہ شخص جو ہو صاف اورصریح ہدایت پر اپنے رب کی، ان کی طرح ہوسکتا ہے جن کے لیے خوشنما بنا دیے گئے ہوں ان کے برے عمال اور پیرو بن گئے ہوں وہ اپنی خواہشات کے؟
47:15   احوال اس جنت کا جس کا وعدہ کیا گیا ہے متقیوں سے (یہ ہے کہ) ہوں گی اس میں نہریں صاف ستھرے پانی کی اور نہریں دودھ کی کہ نہ فرق آیا ہوگا اس کے ذائقے میں اور نہریں شراب کی جو لذیذ ہوں گی پینے والوں کے لیے اور نہریں صاف شفاف شہد کی۔ اور ان کے لیے جنت میں ہوں گے ہر طرح کے پھل اور بخشش ہوگی ان کے رب کی طرف سے۔ (کیا یہ لوگ) ان کی مانند ہوسکتے ہیں جو ہمیشہ رہیں گے جہنم میں اور پلایا جائے گا انہیں کھولتا ہوا پانی جو ٹکڑے ٹکڑے کرڈالے گا ان کی آنتوں کو۔
47:16   اور (اے نبیﷺ) ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کان لگا کر سنتے ہیں تمہاری باتیں، یہاں تک کہ جب نکل کر جاتے ہیں تمہارے پاس سے تو پوچھتے ہیں ان لوگوں سے جنہیں دیا گیا ہے علم کہ کیا کہا تھا رسول نے ابھی ابھی؟ یہ وہ لوگ ہیں کہ مہرکردی ہے اللہ نے ان کے دلوں پر اور پیرو بنے ہوئے ہیں اپنی خواہشات کے۔
47:17   اور وہ لوگ جنہوں نے ہدایت پائی، مزید عطا کرتا ہے اللہ ان کو ہدایت اور عطا فرماتا ہے انہیں ان کے حصہ کا تقویٰ۔
47:18   سو نہیں انتظار کررہے یہ (منکرین) مگر قیامت کی گھڑی کا کہ آجائے وہ ان پر اچانک سو یقینا آچکی ہیں اس کی علامات۔ پھر کونسا موقع ہوگا ان کے لیے۔ جب آہی جائے گی ان پر وہ گھڑی۔ نصیحت قبول کرنے کا۔
47:19   پس (اے نبیﷺ) خوب جان لو کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے اور معافی مانگو اپنے قصور کی اور (معافی مانگو) مومن مردوں کے لیے اور مومن عورتوں کے لیے۔ اور اللہ واقف ہے تمہاری سرگرمیوں سے بھی اور تمہارے ٹھکانے سے بھی۔
47:20   اور کہتے تھے وہ لوگ جو ایمان لائے کیوں نہیں نازل کی جاتی کوئی سورت (جس میں جنگ کا حکم ہو) مگر جب نازل کی گئی ایک سورت، واضح احکام والی اور ذکر کیا گیا اس میں جنگ کا تو دیکھا تم نے ان لوگوں کو جن کے دلوں میں بیماری تھی کہ وہ دیکھتے ہیں تمہاری طرف ایسے جیسے دیکھتا ہے وہ شخص جس پر بے ہوشی طاری ہوگئی ہو موت کی۔ سو افسوس ہے ان کے حال پر۔
47:21   (زبان پر تو ان کے ہے) اطاعت کا اقرار۔ اور اچھی اچھی باتیں۔ لیکن جب (جنگ کا) قطعی حکم دے دیاگیا، تو اس وقت اگر سچے نکلتے یہ اللہ سے (کیے ہوئے اپنے عہد میں) تو ہوتا یہ بہتر ان کے لیے۔
47:22  تو (اے منافقو! تم سے اس کے سوا) اور کیا توقع کی جاسکتی ہے کہ اگر تم الٹے منہ پھرگئے تو فساد مچاؤ گے زمین میں اور آپس میں قطع رحمی کروگے؟
47:23   یہی ہیں وہ لوگ کہ دور کردیا ہے انہیں اپنی رحمت سے اللہ نے اور بہرا کردیا ہے انہیں اور اندھی کردی ہیں ان کی آنکھیں۔
47:24   سو کیا نہیں غور کرتے یہ قرآن پر کیا ان کے دلوں پر قفل چڑھے ہوئے ہیں؟
47:25   بلاشبہ وہ لوگ جو الٹے پھرگئے ہیں اس کے بعد کہ کھل کر آگئی تھی ان کے سامنے ہدایت، شیطان نے آسان بنادیا ہے ان کے لیے (یہ کام)۔ اور دراز کررکھا ہے جھوٹی توقعات کا سلسلہ ان کے لیے۔
47:26   یہ اس لیے ہوا کہ انہوں نے کہا تھا ان لوگوں سے جو ناپسند کرتے تھے اس چیز کو جو ناز ل کی ہے اللہ نے کہ ہم ضرور مانیں گے تمہاری باتیں بعض معاملات میں۔ اور اللہ خوب جانتا ہے ان کی خفیہ باتیں۔
47:27   پھر کیا حال ہوگا اس وقت جب روحیں قبض کریں گے ان کی فرشتے، مارتے ہوئے ان کے چہروں پر اور ان کی پیٹھوں پر۔
47:28   یہ اس لیے ہوگا کہ انہوں نے پیروی کی ہے اس (طریقہ) کی جو ناراض کرنے والا ہے اللہ کو اور ناپسند کیا ہے انہوں نے اس کی رضاکا راستہ۔ سو ضائع کردیے اللہ نے ان کے سب اعمال۔
47:29   کیا سمجھے بیٹھے ہیں وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے کہ نہیں ظاہر کرے گا اللہ ان کے دلوں کے کھوٹ؟
47:30   اور اگر ہم چاہیں تو ضرور دکھا دیں ہم تمہیں پھر پہچان لو تم ان کو ان کے چہروں سے اور ضرور جان لیتے ہو تم ان کو (ان کے) اندازِ گفتگو سے اور اللہ خوب جانتا ہے تم سب کے اعمال کو۔
47:31  اور ہم ضرور آزمائش میں ڈالیں گے تم کو تاکہ دیکھ لیں ہم ان کو جو جہاد کرنے والے ہیں تم میں سے اور ثابت قدم رہنے والے ہیں اور جانچ لیں تمہارے حالات کو۔
47:32  یقینا وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور روکا اللہ کی راہ سے اور مخالفت کی رسول کی اس کے بعد بھی کہ واضح ہوچکی تھی ان کے لیے راہِ راست۔ ہرگز نہیں نقصان پہنچاسکیں گے وہ اللہ کو ذرا بھی۔ اور اللہ غارت کردے گا ان کے اعمال کو۔
47:33   اے لوگو جو ایمان لائے ہو اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور مت برباد کرو اپنے اعمال۔
47:34   یقینا وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور روکا اللہ کی راہ سے پھر مرگئے اس حال میں کہ وہ کافر تھے سو ہرگز نہیں معاف کرے گا اللہ انہیں۔
47:35   لہٰذا نہ ہمت ہارو تم اور (نہ) درخواست کرو صلح کی۔ اور تم ہی غالب رہنے والے ہو اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور ہر گز نہیں ضائع کرے گا وہ تمہارے اعمال کو۔
47:36   بے شک یہ دنیاوی زندگی ہے محض کھیل اور تماشا۔ اور اگر تم مومن رہے اور تقویٰ کی روش اختیار کی تم نے تو دے گا وہ تمہیں تمہارے اجر اور نہ مانگے گا تم سے تمہارے مال۔
47:37   اور اگر کہیں مانگ لے تم سے تمہارے مال اور طلب کر لے تم سے سب کے سب تو تم بخل کروگے اور ظاہر کردے گا اللہ تمہارے دلوں کے کھوٹ۔
47:38   دیکھو! یہ تم ہی ہو جنہیں دعوت دی جا رہی ہے کہ خرچ کرو اللہ کی راہ میں۔ سو تم میں سے کچھ تو وہ ہیں جو بخل کرتے ہیں۔ اور جو بخل کرتا ہے تو بس بخل کرتا ہے وہ اپنے آپ ہی سے اور اللہ تو غنی ہے اور تم ہی محتاج ہو۔ اور اگر تم منہ موڑو گے تو وہ لے آئے گا اور لوگوں کو تمہاری جگہ پھر نہ ہوں گے وہ تم جیسے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
48:1   (اے نبیﷺ) یقینا ہم نے فتح عطا کی ہے تم کو کھلی فتح۔
48:2  تاکہ معاف فرمادے تمہیں اللہ وہ سب جو پہلے ہوچکی ہیں تم سے کوتاہیاں اور جو بعد میں ہوں گی اور تکمیل کردے اپنی نعمتوں کی تم پر اور دکھائے تمہیں سیدھا راستہ۔
48:3   اور بخشے گا تمہیں اللہ زبردست نصرت۔
48:4   وہی ہے جس نے نازل فرمائی سکینت دلوں میں مومنوں کے تا کہ وہ اپنے ایمان میں مزید اضافہ کرلیں اور اللہ ہی کے قبضہ میں ہیں سب لشکر آسمانوں کے اور زمین کے اور ہے اللہ سب کچھ جاننے والا، بڑی حکمت والا۔
48:5   اس نے یہ اس لیے کیا کہ داخل فرمائے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسی جنتوں میں کہ بہہ رہی ہیں ان کے نیچے نہریں ہمیشہ رہیں گے یہ ان میں اور دور کردے گا ان سے ان کی برائیاں اور ہے ی بات اللہ کے نزدیک بڑی کامیابی۔
48:6   اور (تا کہ) سزادے منافق مردوں اور منافق عورتوں کو اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو جو گمان رکھتے ہیں اللہ کے بارے میں برے برے گمان۔ وہ خود ہی آگئے برائی کے پھیر میں اور اللہ کا غضب ہوا ان پر اور دور کردیا انہیں اس نے اپنی رحمت سے اور مہیا کردی ان کے لیے جہنم جو ہے بہت برا ٹھکانا۔
48:7   اور اللہ ہی کے قبضہ میں ہیں سب لشکر آسمانوں کے اور زمین کے۔ اور ہے اللہ زبردست اور بڑی حکمت والا۔
48:8   بے شک ہم نے ہی بھیجا ہے تمہیں شہادت دینے والا، اور بشارت دینے والا اور متنبہ کرنے والا (بنا کر)۔
48:9   تا کہ ایمان لاؤ تم (اے لوگو!) اللہ پر اور اس کے رسول پر اور تعظیم و توقیر کرو رسول کی اور تسبیح کرو اللہ کی صبح و شام۔
48:10   یقینا جو لوگ بیعت کررہے تھے تمہاری، درحقیقت وہ بیعت کر رہے تھے اللہ کی۔ اللہ کا ہاتھ تھا ان کے ہاتھوں کے اوپر۔ اب جو شخص عہد شکنی کرے گا تو بہرحال اس کی عہد شکنی کا وبال اسی کی ذات پر ہوگا اور جو پورا کرے گا اس بات کو، عہد کیا ہے اس نے جس پر اللہ سے تو ضرور عطا فرمائے گا اسے اللہ بڑا اجر۔
48:11  ضرور کہیں گے تم سے وہ لوگ جو پیچھے رہ گئے تھے بدوی عربوں میں سے کہ مشغول کر رکھا تھا ہمیں ہمارے مالوں اور گھر والوں (کی فکر نے) سو مغفرت کی دعا کریں آپ ہمارے لیے۔ وہ کہتے ہیں اپنی زبانوں سے وہ باتیں جو نہیں ہیں ان کے دلوں میں۔ ان سے کہیے اچھا تو کس میں یہ طاقت ہے (کہ روک دے) تم سے اللہ کو ذرا بھی۔ اگر وہ چاہے تمہیں نقصان پہنچانا یا چاہے تمہیں نفع پہنچانا۔ حقیقت یہ ہے کہ ہے اللہ ان باتوں سے جو تم کررہے ہو پوری طرح باخبر۔
48:12  دراصل تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہرگز نہیں لوٹیں گے رسول اور مومن اپنے گھروں کی طرف کبھی اور بہت اچھی لگی تھی یہ بات تمہارے دلوں کو اور اسی وجہ سےکرنے لگے تھے تم برے برے گمان حالانکہ ہو تم وہ لوگ جنہیں بہرحال ہلاک ہونا ہے۔
48:13   اور جو نہیں ایمان رکھتے اللہ پر اور اس کے رسول پر تو بے شک تیار کررکھا ہے ہم نے ایسے کافروں کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ کا الاؤ۔
48:14   اور اللہ ہی کے لیے ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی۔ معاف کردے جسے چاہی اور سزا دے جسے چاہے۔ اور ہے اللہ بہت بخشنے والا، ہرحال میں رحم کرنے والا۔
48:15   ضرور کہیں گے یہ پیچھے رہ جانے والے کہ جب جانے لگو تم مال غنیمت حاصل کرنے کے لیے تو ہمیں بھی اجازت دو کہ تمہارے ساتھ چلیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ بدل دیں اللہ کے فرمان کو۔ کہہ دیجیے تم ہرگز نہیں چل سکتے ہمارے ساتھ یہ بات تمہارے حق میں فرماچکا ہے اللہ پہلے ہی۔ سو یہ ضرور کہیں گے: نہیں بلکہ تم ہم سے حسد کرتے ہو۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ صحیح بات کو کم ہی سمجھتے ہیں۔
48:16   کہہ دیجیے ان پیچھے رہ جانے والے بدؤوں سے کہ عنقریب تمہیں دعوت دی جائے گی (مقابلہ کی) ایسے لوگوں سے جو بڑے زور آور ہیں۔ تم کو ان سے جنگ کرنی ہوگی یا وہ مطیعِ فرمان ہوجائیں گے۔ پھر اگر تم نے اطاعت کی (ہمارے حکم کی) تو دے گا تم کو اللہ اچھا اجر۔ اور اگر تم منہ موڑوگے جیسے منہ موڑتے رہے ہو اس سے پہلے تو دے گا تم کو اللہ درد ناک عذاب۔
48:17   نہیں ہے اندھے پر کوئی حرج اور نہ لنگڑے پر کوئی حرج اور نہ مریض پر کوئی حرج (کہ نہ شریک ہوں جنگ میں) اور جو شخص اطاعت کرے گا اللہ کی اور اس کے رسول کی، داخل کرے گا اسے اللہ ایسی جنتوں میں کہ بہہ رہی ہیں جن کے نیچے نہریں اور جو منہ پھیرے گا دے گا اسے اللہ درد ناک عذاب۔
48:18   بلاشبہ راضی ہوگیا اللہ مومنوں سے جب وہ بیعت کررہے تھے تم سے درخت کے نیچے سو وہ جانتا تھا ان کے دلوں کی کیفیت سو نازل فرمائی اللہ نے سکینت ان پر اور انعام میں عطا فرمائی انہیں قریبی فتح۔
48:19   اور مالِ غنیمت بہت سا جو (عنقریب) حاصل کریں گے وہ اور ہے اللہ زبردست اور بڑی حکمت والا۔
48:20   وعدہ فرمایا تھا تم سے اللہ نے ڈھیروں مالِ غنیمت کا جو تم حاصل کرو گے۔ سو اس نے فوری طور پر عطا کردی تمہیں۔ یہ فتح اور روک دیے لوگوں کے ہاتھ تم سے تاکہ بن جائے یہ بات ایک نشانی مومنوں کے لیے اور رہنمائی کرے اللہ تمہاری سیدھے راستے کی طرف۔
48:21  اور (وعدہ کرتا ہے وہ تم سے اس کے علاوہ) دوسری غنمیتوں کا کہ نہیں قادر ہوئے تم ان پر ابھی گھیر رکھا ہے اللہ نے انہیں بھی (تمہارے لیے)۔ اور ہے اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر۔
48:22  اور اگر جنگ کرتے تم سے (اس وقت) کافر تو ضرور پیٹھ پھیرجاتے اور نہ پاتے وہ (اپنے لیے) کوئی حامی اور نہ مدد گار۔
48:23   یہ اللہ کی سنت ہے جو چلی آ رہی ہے پہلے سے۔ اور نہ پاؤ گے تم اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی۔
48:24   یہ اللہ ہی ہے جس نے روک دیے ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے وادی مکہ میں اس کے بعد کہ غلبہ عطا کر چکا تھا وہ تمہیں ان پر۔ اور اللہ دیکھ رہا تھا اسے جو تم کررہے تھے۔
48:25   یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے انکار کیا (رسالت کا) اور روک دیا تھا تمہیں مسجدِ حرام سے اور قربانی کے جانوروں کو روکا تھا کہ وہ پہنچیں اپنی قربانی کی جگہ تک اور اگر نہ ہوتے (مکہ میں) کچھ ایسے مومن مرد اور مومن عورتیں جنہیں تم نہیں جانتے، اندیشہ تھا کہ تم انہیں پامال کردو گے اور آئے گا ان کی وجہ سے تم پر الزام (حالانکہ ہوتا یہ حادثہ) نادانستگی میں (تو جنگ نہ روکی جاتی)۔ (جنگ اس لیے روکی گئی) تا کہ داخل کرے اللہ اپنی رحمت میں جسے چاہے۔ اور اگر الگ ہوگئے ہوتے (یہ مومن مرد اور عورتیں) تو سزا دیتے ہم ان کو جنہوں نے کفر کیا ہے اہلِ مکہ میں سے درد ناک سزا۔
48:26   چنانچہ جب پیدا کر لیا کافروں نے اپنے دلوں میں تعصب۔ یعنی جاہلانہ تعصب کو تو نازل فرمائی اللہ نے اپنی سکینت اپنے رسول پر اور مومنوں پر اور پابند رکھا انہیں تقویٰ کی بات کا اور تھے یہی لوگ زیادہ حقدار تقویٰ کے اور اس کے اہل بھی۔ اور ہے اللہ ہر چیز کو پوری طرح جاننے والا۔
48:27   فی الواقع سچا دکھایا تھا اللہ نے اپنے رسول کو خواب جو حق کے مطابق تھا کہ ضرور داخل ہوگے تم مسجدِ حرام میں اللہ کے اذن سے پورے اطمینان کے ساتھ منڈھواؤ گے اپنے سر اور ترشواؤ گے اپنے بال اور تمہیں کوئی خوف نہ ہوگا۔ پس وہ جانتا تھا وہ بات جو تم نہیں جانتے۔ اس لیے اس نے عطا فرمائی اس خواب کے پورا ہونے سے پہلے یہ قریبی فتح۔
48:28   وہی ہے وہ ذات جس نے بھیجا اپنا رسول ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ تا کہ غالب کردے اسے تمام ادیان پر۔ اور کافی ہے اللہ گواہی کے لیے (اس حقیقت پر)۔
48:29   محمد اللہ کے رسول ہیں۔ اور وہ لوگ جو ان کے ساتھ ہیں، زور آور ہیں کافرووں پر (اور مہربان ہیں آپس میں، پاؤ گے تم انہیں مشغول رکوع میں، سجدے میں تلاش کرتے ہیں (ان کاموں سے) اللہ کا فضل اور اس کی خوشنودی۔ ان کی پہچان یہ ہے کہ ان کے چہروں پر سجود کے اثرات نمایاں ہیں۔ یہ ہیں ان کے اوصاف تورات میں۔ اور ان کی مثال انجیل میں۔ (اس طرح ہے) کہ گویا ایک کھیتی ہے جس نے نکالی اپنی کونپل پھر اس کو تقویت دی پھر وہ گدرائی پھر وہ سیدھی کھڑی ہوگئی اپنے تنے پر جو خوش کرتی ہے کاشتکار کو تا کہ جلیں انہیں دیکھ کر کافر۔ وعدہ کیا ہے، اللہ نے ان لوگوں سے جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک عمل۔ اس گروہ میں سے مغفرت کا اور اجرِ عظیم کا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
49:1  اے لوگو جو ایمان لائے ہو نہ پیش قدمی کرو آگے اللہ اور اس کے رسول کے اور ڈرو اللہ سے۔ بے شک اللہ ہے سب کچھ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا۔
49:2  اے لوگو جو ایمان لائے ہو نہ بلند کرو اپنی آوازیں اُوپر نبیﷺ کی آواز کے اور نہ اونچی کرو اپنی آواز اس کے سامنے بات کرتے وقت جیسے اونچی آواز میں بولتے ہو تم ایک دوسرے سے، کہیں ایسا نہ ہو کہ غارت ہوجائیں تمہارے اعمال اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔
49:3   بلاشبہ وہ لوگ جو پست رکھتے ہیں آپنی آواز رسول اللہ کے حضور، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں کو جانچ لیا ہے اللہ نے تقویٰ کے لیے ان کے لیے ہے مغفرت اور اجرِ عظیم ۔
49:4   درحقیقت وہ لوگ جو پکارتے ہیں تمہیں حجروں کے باہر سے ان میں سے اکثر بے عقل ہیں۔
49:5   اور اگر وہ صبر کرتے یہاں تک کہ تم نکل کر آ جاتے ان کے پاس تو ہوتا یہ کہیں بہتر ان کے لیے۔ اور اللہ ہے بہت درگزر فرمانے والا اور ہرحالت میں رحم کرنے والا۔
49:6   اے لوگو جو ایمان لائے ہو اگر لے آئے تمہارے پاس کوئی فاسق کوئی خبر تو تحقیق کرلیا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ تم نقصان پہنچا بیٹھو کسی گروہ کو نادانستہ اور ہونا پڑے تمہیں اپنے کیے پر نادم۔
49:7   اور خوب جان رکھو کہ بے شک تم میں موجود ہے اللہ کا رسول۔ اگر مان لیا کرے وہ تمہاری بات بہت سے معاملات میں تو تم مشکلات میں مبتلا ہوجاؤ لیکن اللہ نے محبت عطا کر دی ہے تم کو ایمان کی اور پسندیدہ بنا دیا ہے اسے تمہارے دلوں کے لیے اور نفرت دلا دی ہے تمہیں کفر سے اور فسق سے اور نافرمانی سے۔ ایسے ہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔
49:8   اللہ کے فضل سے اور اس کے احسان سے۔ اور اللہ ہے سب کچھ جاننے والا اور بڑی حکمت والا۔
49:9   اور اگر دو گروہ اہلِ ایمان میں سے آپس میں لڑ پڑیں تو صلح کرا دو ان دونوں کے درمیان، پھر اگر زیادتی کرے ان میں سے ایک دوسرے گروہ پر تو جنگ کرو اس سے جس نے زیادتی کی ہے یہاں تک کہ وہ پلٹ آئے اللہ کے حکم کی طرف۔ پھر اگر وہ پلٹ آئے تو صلح کرا دو ان دونوں گروہوں کے درمیان عدل کے مطابق اور انصاف کرو۔ بلاشبہ اللہ پسند کرتا ہے انصاف کرنے والوں کو۔
49:10   دراصل مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں لہٰذا صلح کرا دیا کرو اپنے بھائیوں کے درمیان اور ڈرو اللہ سے امید ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا۔
49:11  اے لوگو جو ایمان لائے ہو! نہ مذاق اڑائیں مرد مردوں کا ہوسکتا ہے کہ ہوں وہ (جن کا مذاق اڑایا جارہا ہے) بہتر مذاق اڑانے والوں سے اور نہ (مذاق اڑائیں) عورتیں عورتوں کا، ہوسکتا ہے کہ ہوں وہ (جن کا مذاق اڑیا جارہا ہے) بہتر مذاق اڑانے والیوں سے۔ اور نہ عیب لگاؤ ایک دوسرے پر اور نہ یاد کرو ایک دوسرے کو برے القاب سے۔ بہت برا ہے نام پیدا کرنا فسق میں ایمان کے بعد اور جو نہ باز آئیں گے (اس روش سے) سو یہی لوگ ہیں ظالم۔
49:12  اے لوگو جو ایمان لائے ہو بچتے رہو بہت گمان کرنے سے، بلاشبہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں اور نہ تجسس کرو اور نہ غیبت کرے کوئی کسی کی۔ کیا پسند کرے گا تم میں سے کوئی شخص کہ وہ کھائے گوشت اپنے مردہ بھائی کا؟ ظاہر ہے کہ گھن آئے گی تمہیں اس سے۔ پس ڈرو اللہ سے۔ یقینا اللہ ہے بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان۔
49:13   اے انسانو! حقیقت یہ ہے کہ پیدا کیا ہے ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پھر بنا دیا ہے ہم نے تم کو قومیں اور قبیلے تاکہ تم ایک دوسرے سے پہچانے جاؤ۔ بلاشبہ تم میں زیادہ عزت والا اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیز گار ہے۔ بے شک اللہ ہے ہر بات جاننے والا اور پوری طرح باخبر۔
49:14   کہتے ہیں یہ بدوی لوگ کہ ایمان لے آئے ہم۔ ان سے کہیے! نہیں ایمان لائے تم بلکہ یوں کہو کہ "مسلمان" ہوگئے ہیں ہم اور ہرگز نہیں داخل ہوا ہے ابھی ایمان تمہارے دلوں میں۔ اور اگر تم فرمانبرداری اختیار کرو گے اللہ اور اس کے رسول کی تو نہ کمی کرے گا وہ تمہارے اعمال میں کچھ بھی۔ بے شک اللہ ہے بہت درگزر کرنے والا اور ہر حالت میں رحم کرنے والا۔
49:15   حقیقت میں مومن تو وہ لوگ ہیں جو ایمان لے آئے اللہ پر اور اس کے رسول پر پھر کوئی شک نہ کیا انہوں نے اور جہاد کیا اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں۔ یہی لوگ ہیں سچے۔
49:16   (اے نبیﷺ) ان سے کہیے: کیا جتلاتے ہو تم اللہ کو اپنی دین داری؟ حالانکہ وہ اللہ جانتا ہے ہر وہ بات جو آسمانوں میں ہے اور وہ جو زمین میں ہے۔ اور اللہ تو ہر چیز کا پورا علم رکھتا ہے۔
49:17   احسان جتاتے ہیں یہ لوگ تم پر کہ انہوں نے اسلام قبول کرلیا۔ کہیے نہ احسان جتاؤ تم مجھ پر اپنے اسلام کا۔ بلکہ اللہ احسان رکھتا ہے تم پر کہ اس نے ہدایت دی تمہیں ایمان کی، اگر ہو تم (اپنے دعوے میں) سچے۔
49:18   یقینا اللہ جانتا ہے ہر پوشیدہ چیز آسمانوں کی اور زمین کی۔ اور اللہ دیکھ رہا ہے اسے جو تم کرتے ہو۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
50:1  ق۔ قسم ہے قرآنِ مجید کی۔
50:2  بلکہ تعجب ہے ان لوگوں کو اس بات پر کہ آ گیا ان کے پاس ایک متنبہ کرنے والا جو ان ہی میں سے ہے پھر کہنے لگے منکر یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔
50:3   کیا جب مرجائیں گے ہم اور ہوجائیں گے مٹی (تو دوبارہ اٹھائے جائیں گے)۔ یہ دوبارہ اٹھایا جانا بعید ہے (عقل سے)۔
50:4   حالانکہ ہمارے علم میں ہے ایک کتاب جو کچھ کم کرتی ہے زمین ان (کے جسم) میں سے اور ہمارے پاس ہے ایک کتاب جس میں سب کچھ محفوظ ہے۔
50:5   بلکہ انہوں نے تو جھٹلا دیا حق کو جب وہ ان کے پاس آیا سو یہ اب (اسی وجہ سے) الجھن میں پڑے ہوئے ہیں۔
50:6   اچھا تو کیا نہیں دیکھا انہوں نے کبھی آسمان کو اپنے اوپر! کس طرح ہم نے بنایا اس کو اور آراستہ کیا؟ اور نہیں ہے اس میں کوئی رخنہ۔
50:7   اور زمین کو بچھایا ہم نے اور ڈال دیے اس میں (پہاڑوں کے) لنگر اور اگائیں اس میں ہرطرح کی خوش منظر نباتات۔
50:8   آنکھیں کھولنے کے لیے اور یاد دہانی کی خاطر ہر اس بندے کو جو (حق کی طرف) رجوع کرنے والا ہے۔
50:9   اور برسایا ہم نے آسمان سے برکت والا پانی پھر آگائے اس سے باغات اور کھیتی کے اناج۔
50:10   اور (پیدا کیے) کھجور کے درخت لمبے لمبے لگتے ہیں جس میں خوشے تہ بہ تہ۔
50:11  یہ انتظام ہے رزق کا بندوں کے لیے اور زندگی عطا کرتے ہیں ہم اس پانی کے ذریعہ سے مردہ زمین کو۔ اسی طرح ہوگا (مرے ہوئے انسانوں کا زمین سے) نکلنا۔
50:12  جھٹلایا تھا ان سے پہلے قومِ نوح نے اور اصحاب الرّس نے اور ثمود نے۔
50:13   او رعاد نے اور فرعون نے اور لوط کے بھائیوں نے۔
50:14   اور آیکہ والوں نے اور قومِ تُبَّع نے، ہر ایک نے جھٹلایا رسولوں کو، بالآخر چسپاں ہوگئی (ان پر) میری وعید ۔
50:15   کیا تھک گئے تھے ہم پہلی بار کی تخلیق سے؟ (کہ دوبارہ نہ پیدا کرسکتے)۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ شک میں پڑے ہوئے ہیں دوبارہ پیدا کیے جانے کے بارے میں۔
50:16   اور یہ حقیقت ہے کہ ہم ہی نے پیدا کیا ہے انسان کو اور ہم جانتے ہیں کہ کیا کیا وسوسے پیدا ہوتے ہیں اس کے دل میں۔ اور ہم زیادہ قریب ہیں اس کے اور اس کی رگِ جان سے بھی۔
50:17   اس وقت بھی جب لکھ رہے ہوتے ہیں دو کاتب اس کے دائیں طرف اور بائیں طرف بیٹھے ہوئے۔
50:18   نہیں نکالتا وہ زبان سے کوئی بات مگر اس کے قریب ہی ایک نگران تیار رہتا ہے (لکھنے کو)۔
50:19   اور طاری ہوگئی موت کی بے ہوشی سب حقیقت کھولنے کے لیے۔ یہ ہے وہ چیز کہ تم اس سے بھاگتے تھے۔
50:20   اور پھونکا گیا صور، یہ ہے وہ دن جس سے خوف دلایا جاتا تھا (تجھے)۔
50:21  اور آگیا ہر شخص اس حال میں کہ اس کے ساتھ ہے ایک ہانک کر لانے والا اور ایک گواہی دینے والا۔
50:22  درحقیقت تھا تو پڑا ہوا غفلت میں اس سے سو ہٹا دیا ہے ہم نے تیرے سامنے سے پڑا ہوا پردہ سو تیری نگاہ آج کے دن خوب تیز ہے۔
50:23   اور کہے گا اس کا ساتھی یہ ہے وہ جو میری تحویل میں تھا حاضر۔
50:24   (حکم دیا جائے گا) پھینک دو جہنم میں ہر ناشکرے، سرکش کو۔
50:25   جو روکنے والا تھا خیر کے کاموں سے، حد سے تجاوز کرنے والا اور شک میں پڑا ہوا۔
50:26   جس نے بنا رکھے تھے اللہ کے ساتھ دوسرے معبود سو ڈال دو اسے سخت ترین عذاب میں۔
50:27   عرض کرے گا اس کا ساتھی اے ہمارے مالک! نہیں بنایا تھا میں نے اس کو سرکش بلکہ یہ خود ہی پرلے درجے کی گمراہی میں مبتلا تھا۔
50:28   ارشاد ہوگا نہ جھگڑا کرو میرے حضور جبکہ ہم پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں تم کو انجامِ بد سے۔
50:29   نہیں بدلا کرتی بات ہمارے ہاں اور نہیں ہیں ہم ظلم کرنے والے اپنے بندوں پر۔
50:30   جس دن پوچھیں گے ہم جہنم سے کیا تو بھرگئی؟ اور وہ کہے گی کیا کچھ اور بھی ہے؟
50:31  اور قریب لائی جائے گی جنت، متقیوں کے لیے، کچھ دور نہ ہوگی۔
50:32  یہ ہے وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا، ہر اس شخص کے لیے جو تھا رجوع کرنے والا اور یاد رکھنے والا۔
50:33   جو ڈرتا رہا رحمٰن سے بن دیکھے اور آیا ہے لیے ہوئے دلِ گرویدہ۔
50:34   داخل ہوجاؤ جنت میں سلامتی کے ساتھ۔ یہ دن ہے ہمیشہ رہنے کا۔
50:35   ان کے لیے ہوگی وہاں ہر وہ چیز جو وہ چاہیں گے اور ہمارے پاس ہے اس سے بھی زیادہ۔
50:36   اور کتنی ہی ہلاک کرچکے ہیں ہم ان سے پہلے قومیں جو تھیں بہت زیادہ ان سے طاقتور اور چھان مارا انہوں نے دنیا کے ملکوں کو۔ پھر کیا (ملی انہیں) کوئی جائے پناہ۔
50:37   بلاشبہ اس میں ہے ایک سامانِ عبرت ہر اس شخص کے لیے جو دلِ آگاہ رکھتا ہے اور کان دھرتا ہے دل سے متوجہ ہوکر۔
50:38   بلاشبہ پیدا فرمایا ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور ان سب چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں چھ دنوں میں۔ اور نہیں لاحق ہوئی ہمیں کسی قسم کی تکان۔
50:39   پس اے نبیﷺ صبر کرو ان باتوں پر جو یہ کہتے ہیں اور تسبیح کرو اپنے رب کی حمد کے ساتھ سورج طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب سے پہلے۔
50:40   اور رات کو بھی پھر اس کی تسبیح کرو اور سجدوں کے بعد بھی۔
50:41  اور سنو جس دن پکارے گا ایک منادی کرنے والا قریب ہی سے۔
50:42  جس دن سن رہے ہوں گے لوگ صور پھونکے جانے کی آواز بالکل ٹھیک ٹھیک، یہ دن ہوگا (مردوں کے زمین سے) نکلنے کا۔
50:43   یقینا ہم ہی زندگی بخشتے ہیں اور موت دیتے ہیں اور ہماری ہی طرف سب کو پلٹنا ہے۔
50:44   یہ وہ دن ہوگا جب پھٹ جائے گی زمین لوگوں کے لیے (اور وہ اس میں سے نکل کر) تیز تیز بھاگے جا رہے ہوں گے۔ یہ حشر (برپا کرنا) ہمارے لیے بہت آسان ہے۔
50:45   ہم خوب جانتے ہیں جو باتیں یہ بنا رہے ہیں اور نہیں ہو تم ان سے جبراً بات منوانے والے۔ سو تم نصیحت کرتے رہو قرآن سے ہر اس شخص کو جو ڈرتا ہو میری (عذاب کی) وعید سے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
51:1  قسم ہے ان ہواؤں کی جو بکھیرتی ہیں اڑا کر۔
51:2  پھر (ان کی جو) اٹھانے والی ہیں (پانی سے) لدے ہوئے بادل ۔
51:3   پھر (ان کی جو) چلنے والی ہیں سبک رفتاری سے۔
51:4   پھر (ان کی جو تقسیم کرنے والی ہیں ایک بڑے کام (بارش) کو۔
51:5   حق یہ ہے کہ جس چیز سے تمہیں ڈرایا جارہا ہے، وہ سچی ہے۔
51:6   اور بلاشبہ اعمال کا بدلہ ضرور مل کر رہنے والا ہے۔
51:7   اور قسم ہے آسمان کی جس میں راستے ہیں۔
51:8   یقینا تم پڑے ہوئے ہو ایسی باتوں میں جو ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔
51:9   روگردانی کرتا ہے اس سے وہ شخص جو حق سے پھرا ہوا ہو۔
51:10   مارے گئے قیاس و گمان سے حکم لگانے والے۔
51:11  وہ جو (جہالت میں) غرق اور غفلت میں مدہوش ہیں۔
51:12  پوچھتے ہیں آخر کب آئے گا روزِ جزا؟
51:13   یہ وہ دن ہوگا جب یہ آگ پر تپائے جائیں گے۔
51:14   (اور کہا جائے گا) چکھو مزا اپنے فتنے کا، یہ ہے وہ جس کے لیے تم جلدی مچارہے تھے۔
51:15   البتّہ متقی لوگ (اس روز) ہوں گے باغوں میں اور چشموں میں۔
51:16   لے رہے ہوں گے جو عطا فرمایا ہوگا انہیں ان کے رب نے۔ بلاشبہ یہ لوگ تھے اس سے پہلے بہت اچھا اور معیاری کام کرنے والے۔
51:17   تھے یہ لوگ ایسے کہ کم ہی راتوں کو سویا کرتے تھے۔
51:18   اور رات کے پچھلے پہروں میں یہ استغفار کیا کرتے تھے۔
51:19   اور تھا ان کے مالوں میں حق مانگنے والوں اور حاجت مندوں کا۔
51:20   اور زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں یقین لانے والوں کے لیے۔
51:21  اور تمہارے اپنے وجود میں بھی۔ کیا پھر تم کو سوجھتا نہیں؟
51:22  اور آسمان میں ہے تمہارا رزق اور وہ چیز بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے۔
51:23   سو قسم ہے آسمان و زمین کے مالک کی بلاشبہ یہ بات ایک حقیقت ہے۔ ایسی ہی جیسا کہ تمہارا باتیں کرنا۔
51:24   (اے نبیﷺ) کیا پہنچی ہے تمہیں حکایت ابراہیم کے مہمانوں کی جو بہت معزز تھے؟
51:25   جب وہ آئے ابراہیم کے پاس اور انہوں نے کہا: سلام ہو تو انہوں نے جواب دیا: تم پر بھی سلام ہو۔ " یہ لوگ اجنبی معلوم ہوتے ہیں۔"
51:26   پھر وہ چپکے سے چلے گئے اپنے گھر والوں کے پاس اور لائے ایک (بھنا ہوا) بچھڑا موٹا تازہ۔
51:27   اور اسے پیش کیا ان کے آگے کہا: آپ کھاتے کیوں نہیں؟
51:28   (جب انہوں نے نہ کھایا) تو محسوس کیا ابراہیم نے اپنے دل میں اس سے ڈر۔ انہوں نے کہا: ڈریے نہیں۔ اور خوشخبری دی انہیں ایک ذی علم لڑکے کی۔
51:29   یہ سن کر آگے بڑھی ان کی بیوی چیختی بڑبڑاتی ہوئی اور پیٹ لیا اس نے اپنا ماتھا اور کہا: بوڑھی اور بانجھ (بچہ جنے گی)!۔
51:30   مہمانوں نے کہا: ایسا ہی ہوگا، فرمایا ہے تیرے رب نے۔ بلاشبہ وہی ہے بڑی حکمت والا اور سب کچھ جاننے والا۔
51:31   ابراہیم نے پوچھا: اچھا تو کیا مہم درپیش ہے تمہیں اے اللہ کے فرشتو؟
51:32   انہوں نے کہا: ہمیں بھیجا گیا ہے ایک مجرم قوم کی طرف۔
51:33   تاکہ برسائیں ہم ان پر پتھر، (پکی ہوئی) مٹی کے۔
51:34   جو نشان زدہ ہوں تیرے رب کی طرف سے، حد سے گزر جانے والوں کے لیے۔
51:35   سو نکال لیا ہم نے ان کو جو تھے اس میں اہلِ ایمان۔
51:36   لیکن نہ پایا ہم نے وہاں سوائے ایک گھر کے کوئی مسلمان گھرانہ۔
51:37   اور باقی رہنے دی وہاں ایک نشانی ان لوگوں کے لیے جو ڈرتے ہیں درد ناک عذاب سے۔
51:38   اور (تمہارے لیے عبرت ہے) موسیٰ کے قصے میں جب بھیجا تھا ہم نے اسے فرعون کی طرف ایک واضح سند کے ساتھ۔
51:39   تو وہ اکڑ گیا اپنے بل بوتے پر اور کہنے لگا (کہ یہ) یا تو جادو گر ہے یا کوئی دیوانہ۔
51:40   سو پکڑا ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو اور پھینک دیا ہم نے ان سب کو سمندر میں اس طرح کہ وہ ملامت زدہ ہوکر رہ گیا۔
51:41   اور (تمہارے لیے عبرت ہے) قوم عاد کے واقعہ میں جب بھیجی ہم نے ان پر تباہ وبرباد کردینے والی ہوا۔
51:42   نہیں چھوڑتی تھی وہ کوئی چیز جس پر سے وہ گزر جاتی تھی مگر کر ڈالتی تھی وہ اسے ریزہ ریزہ۔
51:43   اور (تمہارے لیے عبرت ہے) قومِ ثمود کے واقعہ میں جب کہا گیا تھا ان سے کہ مزے لوٹ لو ایک خاص وقت تک۔
51:44   مگر وہ سرکش ہوگئے اور نہ مانا اپنے رب کا حکم تو آ لیا ان کو ایک اچانک ٹوٹ پڑنے والے عذاب نے ان کے دیکھتے دیکھتے۔
51:45   پس نہ تو سکت تھی ان میں اٹھنے کی اور نہ تھے وہ اپنا بچاؤ کرنے کے قابل۔
51:46   اور (تمہارے لیے عبرت ہے) قومِ نوح کے واقعہ میں جو ان سے پہلے گزر چکی ہے یقینا تھے ہی یہ لوگ نافرمان و بدکار۔
51:47   اور آسمان کو بنایا ہے ہم نے اپنی قدرت سے اور بلاشبہ ہم اس سے بھی زیادہ وسعت رکھتے ہیں۔
51:48   اور زمین کو بچھایا ہے ہم نے اور کیا ہی اچھے ہموار کرنے والے ہیں ہم۔
51:49   اور ہر چیز کے بنائے ہیں ہم نے جوڑے تاکہ تم سبق لو۔
51:50   پس دوڑو اللہ کی طرف۔ یقینا میں ہوں تمہارے لیے اس کی طرف سے واضح طور پر متنبہ کرنے والا۔
51:51   اور نہ بناؤ اللہ کے ساتھ معبود کسی دوسرے کو۔ یقینا میں ہوں تمہارے لیے اس کی طرف سے واضح طور پر خبردار کرنے والا۔
51:52   اسی طرح نہیں آیا ان لوگوں کے پاس بھی جو ان سے پہلے گزرچکے ہیں کوئی رسول مگر کہا انہوں نے کہ جادو گر ہے یا دیوانہ ہے۔
51:53   کیا ان لوگوں نے آپس میں کوئی سمجھوتہ کرلیا تھا اس بات پر؟ نہیں بلکہ یہ سب سرکش لوگ ہیں۔
51:54   سو موڑ لو تم اپنا رخ ان سے کہ نہیں ہے تم پر کچھ ملامت۔
51:55   اور نصیحت کرتے رہو اس لیے کہ نصیحت فائدہ پہنچاتی ہے اہلِ ایمان کو۔
51:56   اور نہیں پیدا کیا ہے میں نے جن و انس کو مگر محض اس غرض سے کہ میری عبادت کریں۔
51:57   نہیں چاہتا ہوں میں ان سے کوئی رزق اور نہیں چاہتا ہوں میں کہ وہ مجھے کھلائیں۔
51:58   یقینا اللہ تو خود ہی رزاق ہے اور زبردست قوت کا مالک ہے۔
51:59   اور بلاشبہ ان لوگوں کے لیے جنہوں نے ظلم کیا ہے ویسا ہی عذاب تیار ہے جیسا عذاب ان کے ساتھیوں کو مل چکا ہے سو انہیں مجھ سے جلدی نہ مچانی چاہیے۔
51:60   اس لیے کہ تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جو کفر کرتے ہیں اس دن (کے عذاب) سے جس سے انہیں ڈرایا جارہا ہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
52:1   قسم ہے طور کی۔
52:2   اور قسم ہے کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے۔
52:3   کھلے اوراق میں۔
52:4   اور قسم ہے آٓباد گھر کی۔
52:5   اور قسم ہے اونچی چھت کی۔
52:6   اور قسم ہے موجزن سمندر کی۔
52:7   بے شک تیرے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے۔
52:8   نہیں ہے اسے کوئی دفع کرنے والا۔
52:9   (یہ واقع ہوگا) اس دن جب ڈگمگائے گا آسمان بڑی شدت سے۔
52:10   اور چل پڑیں گے پہاڑ ایک خاص انداز سے۔
52:11   سو تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔
52:12   وہ جو (آج) اپنی حجت بازیوں کے کھیل میں مشغول ہیں۔
52:13   جس دن دھکیلا جائے گا انہیں جہنم کی آگ کی طرف، دھکے مارمار کر۔
52:14   (کہا جائے گا) یہ ہے وہ آگ جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔
52:15   کیا جادو ہے یہ؟ یا تمہیں کچھ سوجھ نہیں رہا؟
52:16   جاؤ جھلسو اس میں پھر خواہ صبر کرو یا نہ کرو، یکساں ہے تمہارے لیے۔ بس بدلہ دیا جارہا ہے تمہیں ویسا ہی جیسے عمل تم کرتے رہے۔
52:17   یقینا متقی باغوں میں اور نعمتوں میں ہوں گے۔
52:18   لطف لے رہے ہوں گے ان چیزوں کا جو عطا فرمائی ہیں انہیں ان کے رب نے۔ اور بچا لے گا انہیں ان کا رب عذابِ جہنم سے۔
52:19   (ان سے کہا جائے گا) کھاؤ اور پیو مزے سے صلے میں ان اعمال کے جو تم کرتے رہے۔
52:20   وہ تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے مسندوں پر قطار اندار قطار۔ اور بیاہ دیں گے ہم انہیں خوبصورت آنکھوں والی حوروں سے۔
52:21   اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور چلی ان کے نقشِ قدم پر ان کی اولاد کسی درجۂ ایمان میں، ملادیں گے ہم ان کے ساتھ ان کی اس اولاد کو اور نہ گھٹائیں گے ہم ان کے عمال میں سے کچھ بھی۔ ہر انسان اپنے کمائے ہوئے اعمال کے بدلہ میں رہن ہے۔
52:22   اور دیے چلے جائیں گے ہم انہیں لذیذ پھل اور گوشت ہر قسم کے جو وہ چاہیں گے۔
52:23   جھپٹ جھپٹ کر لے رہے ہوں گے وہ وہاں ایسے جامِ شراب جس کے اثرسے نہ ببہیودہ باتیں کریں گے اور نہ گناہ کے کام۔
52:24   اور دوڑتے پھریں گے ان کی خدمت کے لیے ایسے لڑکے جو ان ہی کے لیے مخصوص ہوں گے گویا کہ وہ چھاپا کر رکھے ہوئے موتی ہیں۔
52:25   اور مخاطب ہوں گے اہل جنت ایک دوسرے سے حال احوال پوچھنے کے لیے۔
52:26   کہیں گے ہم ایسے لوگ تھے جو اس سے پہلے رہتے تھے اپنے گھر والوں میں اللہ سے ڈرتے ہوئے۔
52:27   آخر کار احسان کیا اللہ نے ہم پر اور بچا لیا ہمیں جھلسا دینے والی ہوا کے عذاب سے۔
52:28   یقینا ہم پہلے (پچھلی زندگی میں) اس سے دعائیں مانگا کرتے تھے۔ واقعی وہ بڑا ہی محسن اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
52:29   پس اے نبی تم نصیحت کیے جاؤ کہ نہیں ہو تم اپنے رب کے فضل سے کاہن اور نہ مجنون۔
52:30   کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ شخص شاعر ہے اور انتظار کررہے ہیں ہم اس کے حق میں گردشِ ایام کا؟
52:31   ان سے کہو انتظار کرو اور میں بھی ہوں تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے۔
52:32   کیا حکم دیتی ہیں ان کو ان کی عقلیں ایسی ہی باتوں کا یا پھر وہ سب سرکش لوگ ہیں؟
52:33   کیا یہ کہتے ہیں کہ گھڑ لیا ہے اس قرآن کو اس نے خود ہی؟ نہیں اصل بات یہ ہے کہ یہ ایمان نہیں رکھتے۔
52:34   اچھا تو انہیں چاہیے کہ یہ بنا لائیں کوئی کلام اسی شان کا اگر ہیں یہ سچے۔
52:35   کیا یہ پیدا ہوگئے ہیں بغیر کسی خالق کے یا یہ خود ہی اپنے خالق ہیں؟
52:36   یا پیدا کیا ہے انہوں نے خود ہی آسمانوں کو اور زمین کو۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ یقین نہیں رکھتے۔
52:37   کیا ان کے قبضے میں ہیں تیرے رب کے خزانے یا انہی کا حکم چلتا ہے (ان پر)؟
52:38   کیا ان کے پاس ہے کوئی سیڑھی کہ سُن گُن لیتے ہیں یہ اس پر چڑھ کر (عالم بالا کی)؟ اچھا تو لائے وہ شخص جس نے کچھ سنا ہے ان میں سے کوئی کھلی دلیل۔
52:39   کیا اللہ کے لیے تو ہیں بیٹیاں اور تمہارے لیے ہیں بیٹے؟
52:40   کیا مانگتے ہو تم ان سے کوئی اجر جس کی وجہ سے وہ اس زبردستی پڑی چٹی کے بوجھ تلے دب گئے ہیں؟
52:41   کیا ان کے پاس ہے غیب کے حقائق کا علم جسے وہ لکھ رہے ہیں؟
52:42   کیا یہ چاہتے ہیں کوئی چال چلنا؟ تو وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے ان کی چال انہی پر پڑے گی۔
52:43   کیا ان کا ہے کوئی معبود اللہ کے سوا؟ پاک ہے اللہ اس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔
52:44   اور اگر دیکھ لیں یہ لوگ کوئی ٹکڑا آسمان کا گرتا ہوا تو کہیں گے بادل ہیں جو امڈے چلے آ رہے ہیں۔
52:45   سو اے نبی چھوڑ دیجیے انہیں (ان کے حال پر) یہاں تک کہ پہنچ جائیں اپنے اس دن کو جس میں یہ مار گرائے جائیں گے۔
52:46   جس دن نہ کام آئے گی ان کے ان کی کوئی چال ذرا بھی اور نہ ان کو کوئی مدد ہی پہنچے گی۔
52:47   اور یقیناً ان لوگوں کے لیے جو ظلم کررہے ہیں ایک عذاب ہے پہلے بھی، اس عذاب سے۔ لیکن ان میں سے بہت سے جانتے نہیں۔
52:48   پس اے نبی صبر کرو اپنے رب کا فیصلہ آنے تک اس لیے کہ بلاشبہ تم ہماری نگاہ میں ہو اور تسبیح کرو اپنے رب کی حمد کے ساتھ جب تم اٹھو۔
52:49   اور رات کو بھی پھر اس کی تسبیح کرو اس وقت بھی جب پلٹتے ہیں ستارے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
53:1   قسم ہے تارے کی جب وہ غروب ہونے لگے۔
53:2   نہ بھٹکا ہے تمہارا رفیق اور نہ بہکا۔
53:3   اور نہیں بولتا ہے وہ اپنی خواہشِ نفس سے۔
53:4   نہیں ہے یہ کلام مگر ایک وحی، جو نازل کی جارہی ہے۔
53:5   تعلیم دی ہے اسے زبردست قوت والے نے۔
53:6   جو بڑا صاحبِ حکمت ہے۔ پھر سامنے آکھڑا ہوا۔
53:7   جبکہ وہ بالائی اُفُق پر تھا۔
53:8   پھر قریب آیا اور آہستہ آہستہ آگے بڑھا۔
53:9   یہاں تک کہ ہوگیا برابر دوکمانوں کے یا اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا۔
53:10   تب وحی پہنچائی اس نے اللہ کے بندے کو جو وحی پہنچانی تھی۔
53:11   نہ جھوٹ جانا رسول کے دل نے اسے جو دیکھا اس نے۔
53:12   کیا تم اس سے جھگڑتے ہو اس چیز پر جو وہ (آنکھوں سے) دیکھتا ہے۔
53:13   اور بلاشبہ وہ اسے دیکھ چکا ہے اترتے ہوئے ایک بار اور بھی۔
53:14   "سدرۃ المنتہٰی" کے قریب۔
53:15   اس کے آس پاس ہے "جنت الماویٰ"
53:16   جب چھا رہا تھا سدرہ پر جو کچھ چھا رہا تھا۔
53:17   نہ چندھیائی نگاہ اور نہ حد سے بڑھی۔
53:18   بلاشبہ اس نے دیکھیں اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں۔
53:19   بھلا دیکھا ہے تم نے لات کو اور عزیٰ کو؟
53:20   اور تیسری ایک اور (دیوی) مناۃ کو۔
53:21   کیا تمہارے لیے تو ہیں بیٹے اور اللہ کے لیے ہیں بیٹیاں۔
53:22   یہ تو پھر ہے بڑی دھاندلی کی تقسیم!
53:23   نہیں ہیں یہ مگر چند نام جو رکھ لیے ہیں تم نے اور تمہارے آباؤ اجداد نے، نہیں نازل فرمائی ہے اللہ نے ان کے بارے میں کوئی سند، نہیں پیروی کررہے ہیں یہ لوگ مگر وہم و گمان کی اور خواہشاتِ نفس کی۔ حالانکہ آ چکی ہے ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے ہدایت۔
53:24   کیا یہ انسان کا حق ہے کہ اسے مل جائے ہر وہ چیز جس کی وہ تمنا کرے؟ (ظاہر ہے کہ نہیں)۔
53:25   تو پھر اللہ ہی مالک ہے آخرت کا بھی اور دنیا کا بھی۔
53:26   اور کتنے ہی فرشتے، ہیں آسمانوں میں، نہیں کام آ سکتی جن کی شفاعت ذرا بھی مگر اس کے بعد کہ اجازت دے اللہ (شفاعت کی) جسے چاہے اور (جن کے لیے) پسند کرے۔
53:27   بلاشبہ جو لوگ نہیں ایمان رکھتے آخرت پر وہ نام رکھتے ہیں فرشتوں کے عورتوں کے سے۔
53:28   حالانکہ نہیں ہے انہیں اس کے بارے میں کچھ بھی علم، نہیں پیروی کرتے وہ مگر گمان کی۔ اور بلاشبہ گمان کام نہیں دے سکتا حق کی جگہ ذرا بھی۔
53:29   سو اے نبی منہ پھیر لو اس شخص سے جو منہ موڑتا ہے ہمارے ذکر سے اور جو نہیں طالب مگر دنیاوی زندگی کا
53:30   یہی ہے انتہا ان لوگوں کے علم کی۔ بے شک تیرا رب ہی ہے جو خوب جانتا ہے اسے جو بھٹک گیا اس کے راستے سے اور وہی خوب جانتا ہے اسے بھی جو سیدھے راستے پر ہے۔
53:31   اور اللہ ہی مالک ہے ہر اس چیز کا جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے تا کہ بدلہ دے ان لوگوں کو جنہوں نے برے کام کیے ان کے اعمال کا اور دے ان لوگوں کو جنہوں نے اچھے کام کیے، اچھا بدلہ۔
53:32   یہ وہ لوگ ہیں جو بچتے ہیں بڑے بڑے گناہوں سے اور بے حیائی کے کاموں سے اِلّٰا یہ کہ کچھ قصور ان سے سرزد ہو جائے۔ بلاشبہ تیرا رب ہے وسیع مغفرت والا۔ وہ خوب جانتا ہے تمہیں اس وقت سے جب پیدا کیا اس نے تم کو زمین سے اور جب تم جنین کی شکل میں تھے اپنی ماؤں کے پیٹیوں میں۔ سو اپنی پاکیزگی کے دعوے نہ کرو۔ وہی بہتر جانتا ہے کہ متقی کون ہے؟
53:33   پھر کیا دیکھا ہے تم نے اے نبی اس شخص کو جو پھر گیا (راہِ حق سے)؟
53:34   اور دیا اس نے تھوڑا سا اور پھر ہاتھ روک لیا؟
53:35   کیا اس کے پاس علمِ غیب ہے کہ وہ دیکھ رہا ہے۔
53:36   کیا نہیں خبر دی گئی اسے ان باتوں کی جو درج ہیں صحیفوں میں موسیٰ کے۔
53:37   اور (صحیفوں میں) ابراہیم کے جس نے وفا کا حق ادا کردیا؟
53:38   یہ کہ نہیں اٹھاتا کوئی بوجھ اٹھانے والا، بوجھ دوسرے کا۔
53:39   اور یہ کہ نہیں ملتا انسان کو مگر وہی کچھ جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔
53:40   اور یہ کہ اس کی کمائی عنقریب اسے دکھائی جائے گی۔
53:41   پھر جزادی جائے گی اسے پوری پوری جزا۔
53:42   اور یہ کہ تیرے رب ہی کے پاس پہنچنا ہے آخر کار (سب کو)۔
53:43   اور یہ کہ وہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے۔
53:44   اور یہ کہ وہی موت دیتا ہے اور زندہ کرتا ہے۔
53:45   اوریہ کہ وہی پیدا فرماتا ہے جوڑے نر اور مادہ۔
53:46   ایک بوند سے جب وہ ٹپکائی جاتی ہے۔
53:47   اور یہ کہ اسی کے ذمہ ہے زندگی بخشنا دوسری بار۔
53:48   اور یہ کہ وہی غنی کرتا ہے اور نپا تلا دیتا ہے۔
53:49   اور یہ کہ وہی رب ہے شعریٰ (ستارہ) کا۔
53:50   اور یہ کہ اسی نے ہلاک کیا عادِ اولیٰ کو۔
53:51   اور ثمود کو پھر کچھ باقی نہ چھوڑا۔
53:52   اور (ہلاک کیا) قومِ نوح کو اس سے پہلے۔ یقینا وہ تھے ہی سخت ظالم اور سرکش۔
53:53   اور اوندھی گرنے والی بستیوں کو اٹھا پھینکا۔
53:54   پھر چھاگیا ان پر جو کچھ کہ چھایا۔
53:55   پس (اے انسان!) اپنے رب کی کن کن نعمتوں میں تو شک کرے گا۔
53:56   یہ (محمد) بھی متنبہ کرنے والے ہیں پہلے متنبہ کرنے والوں کی طرح۔
53:57   قریب آ لگی ہے آنے والی گھڑی (قیامت کی)۔
53:58   نہیں ہے اسے اللہ کے سوا کوئی ٹالنے والا۔
53:59   کیا یہی باتیں ہیں جن پر تم تعجب کرتے ہو؟
53:60   اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو؟
53:61   اور تم گا بجا کرٹالتے ہو؟
53:62   پس جھک جاؤ اللہ کے آگے اور اسی کی بندگی بجا لاؤ۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
54:1   قریب آ گئی گھڑی قیامت کی اور پھٹ گیا چاند۔
54:2   اور ان کا حال یہ ہے کہ اگر دیکھتے ہیں کوئی نشانی تو منہ موڑ جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو جادو ہے جو پہلے سے چلا آ رہا ہے۔
54:3   چنانچہ جھٹلایا انہون نے (اس کو بھی) اور پیچھے لگ گئے اپنی خواہشات کے۔ حالانکہ ہر معاملہ کو ایک انجام تک پہنچ کر رہنا ہے۔
54:4   اور یقینا آ چکی ہیں ان کے پاس (پچھلی قوموں کی) ایسی خبریں جن میں ہے کافی سامانِ عبرت۔
54:5   ایسی حکمت جو نصیحت کے مقصد کو پورا کرتی ہے، مگر کچھ فائدہ نہ دیا ان تنبہیات نے۔
54:6   پس رخ پھیرلو ان سے۔ جس دن پکارے گا ایک پکارنے والا ایک سخت ناگوار چیز کی طرف۔
54:7   (اس وقت) سہمی ہوئی ہوں گی آنکھیں ان کی، نکلیں گے وہ اپنی قبروں سے اس طرح جیسے کہ وہ ہوں منتشر ٹڈیاں۔
54:8   دوڑے جارہے ہوں گے وہ سب پکارنے والے کی طرف۔ کہیں گے کافر یہ دن تو بڑا کٹھن ہے۔
54:9   جھٹلاچکی ہے ان سے پہلے قومِ نوح سو جھٹلایا انہوں نے ہمارے بندے کو اور کہا: یہ تو دیوانہ ہے۔ اور اسے جھڑک دیا گیا۔
54:10   آخر کار اس نے پکارا اپنے رب کو کہ میں مغلوب ہوچکا ہوں سو اب تو انتقام لے (ان سے)۔
54:11   سو کھول دیے ہم نے آسمان کے دہانے موسلادھار بارش کے لیے۔
54:12   اور جاری کردیے زمین سے چشمے سو آملا پانی (ہر طرف سے) پورا کرنے کے لیے اس کام کو جو مقدر ہوچکا تھا۔
54:13   اور سوار کرا دیا ہم نے نوح کو اس (کشتی) پر جو تختوں اور کیلوں والی تھی۔
54:14   جو چل رہی تھی ہماری نگرانی میں۔ یہ بدلہ تھا اس شخص کی خاطر جس کی ناقدری کی گئی تھی۔
54:15   اور بے شک رہنے دیا ہے ہم نے اس کشتی کو بطورِ نشانی تو کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
54:16   سو دیکھ لو کیسا تھا میرا عذاب اور (کیسی تھیں) میری تنبیہات۔
54:17   اور بلاشبہ آسان بنادیا ہے ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے سو کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
54:18   جھٹلایا تھا عاد نے سو (دیکھ لو) کیسا تھا میرا عذاب اور (کیسی تھیں) میریتنبہیات؟
54:19   بلاشبہ ہم نے بھیج دی ان پر سخت طوفانی ہوا۔ ایک ایسے منحوس دن میں جس کی نحوست نہ ختم ہونے والی تھی۔
54:20   جو اٹھا اٹھا کر پھینک رہی تھی لوگوں کو اس طرح گویا کہ وہ کھجور کے تنے ہیں جڑ سے اکھڑے ہوئے۔
54:21   سو دیکھو لو کیسا تھا میرا عذاب اور( کیسی تھیں) میری تنبیہات؟
54:22   اور بلاشبہ آسان بنادیا ہے ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے سو کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
54:23   جھٹلایا تھا ثمود نے تنبیہات کو۔
54:24   سو کہا تھا انہوں نے کیا ایک آدمی جو ہم ہی میں سے ایک ہے اس کی پیروی کریں ہم؟ تو یقینا اس کے معنیٰ یہ ہوں گے کہ ہم بہک گئے ہیں اور ہماری مت ماری گئی ہے۔
54:25   کیا نازل کی گئی ہے صرف اسی پر وحی ہم میں سے، نہیں بلکہ وہ ہے پرلے درجے کا جھوٹا اور شیخی باز۔
54:26   عنقریب معلوم ہوجائے گا انہیں کل کہ کون ہے پرلے درجے کا جھوٹا اور شیخی باز۔
54:27   بلاشبہ بھیج رہے ہیں اونٹنی کو آزمائش بناکر ان کے لیے سو انتظار کرو اور صبر کرو۔
54:28   اور خبردار کر دو انہیں کہ پانی کی تقسیم ہوگی ان کے اونٹنی کے درمیان ہر ایک کو اپنی باری پر حاضر ہونا ہوگا۔
54:29   آخر کار انہوں نے پکارا اپنے ساتھی کو اور اس نے اس کام کا بِیڑا اٹھایا اور اس کی کونچیں کاٹ دیں۔
54:30   سو دیکھ لو کیسا تھا میرا عذاب اور (کیسی تھیں) میری تنبیہات۔
54:31   ہم نے بھیجا ان پر ایک زبردست دھماکہ سو ہوکر رہ گئے وہ کچلی ہوئی باڑھ کے چورے کی مانند۔
54:32   اور بلاشبہ آسان بنادیا ہے ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے تو کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
54:33   جھٹلایا قومِ لوط نے تنبیہات کو۔
54:34   ہم نے بھیج دی ان پر پتھراؤ کرنے والی ہوا سوائے آلِ لوط کے۔ نجات دی ہم نے انہیں رات کے پچھلے پہر۔
54:35   اپنے فضلِ خاص سے۔ اسی طرح جزا دیتے ہیں ہم ہر اس شخص کو جو شکرگزاری کا رویہ اختیار کرتا ہے۔
54:36   اور یقیناً ڈرایا تھا انہیں لوط نے ہماری پکڑ سے لیکن انہوں نے شک کیا ہماری تنبیہات میں۔
54:37   اور بلاشبہ انہوں نے روکنے کی کوشش کی لوط کو اپنے مہمانوں (کی حفاظت) سے تو ہم نے ان کو اندھا کردیا۔ سو چکھو مزا میرے عذاب کا اور میری تنبیہات کا۔
54:38   اور یقیناً آ لیا ان کو صبح تڑکے ہی ایک ایسے عذاب نے جو نہ ٹلنے والا تھا۔
54:39   سو چکھو مزا میرے عذاب کا اور میری تنبیہات کا۔
54:40   اور یقینا آسان بنادیا ہے ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے تو کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
54:41   اور بے شک آئی تھیں آلِ فرعون کے پاس بھی بہت سی تنبہیات۔
54:42   جھٹلا دیا انہوں نے ہماری ساری نشانیوں کو سو پکڑلیا ہم نے انہیں جیسے پکڑتا ہے کوئی زبردست قوت والا۔
54:43   کیا تم میں جو کافر ہیں وہ بہتر ہیں ان سے جن کا ذکر کیا گیا ہے یا تمہارے لیے معافی لکھی ہوئی ہے آسمانی کتابوں میں؟
54:44   یا یہ کہتے ہیں کہ ہم ایک مضبوط جتھا ہیں خود اپنا بچاؤ کرلیں گے؟
54:45   عنقریب شکست دے دی جائے گی جتھے کو اور بھاگ جائیں گے وہ پھیر کر پیٹھ۔
54:46   بلکہ قیامت کی گھڑی ہی ان سے نمٹنے کا اصل وقتِ مقرر ہے اور وہ گھڑی ہوگی بڑی آفت اور تلخ تر۔
54:47   یقینا یہ مجرم لوگ بہک گئے ہیں اور ان کی مت ماری گئی ہے۔
54:48   جس دن یہ گھیسٹے جائیں گے آگ میں اپنے منہ کے بل۔ (اور ان سے کہا جائے گا) چکھو مزا جہنم کی لپٹ کا۔
54:49   بے شک ہم نے ہر چیز پیدا کی ہے ایک تقدیر کے مطابق۔
54:50   اور نہیں ہوتا ہے ہمارا حکم مگر یکدم جیسے پلک جھپکتی ہے۔
54:51   اور بلاشبہ ہم ہلاک کرچکے ہیں تم جیسے بہت سے گروہوں کو، سو کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟
54:52   اور ہر عمل جو انہوں نے کیا تھا درج ہے اعمال ناموں میں۔
54:53   اور ہر چھوٹی بات اور بڑی چیز لکھی ہوئی ہے۔
54:54   یقینا متقی لوگ ہوں گے باغوں میں اور نہروں میں۔
54:55   سچی عزت کی جگہ قریب بادشاہ کے جو بڑا صاحبِ اقتدار ہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
55:1   اللہ نے جو رحمٰن ہے۔
55:2   سکھایا اسی نے قرآن۔
55:3   پیدا فرمایا اسی نے انسان کو۔
55:4   اور سکھایا اسے بولنا۔
55:5   سورج اور چاند پابند ہیں ایک حساب کے۔
55:6   اور جھاڑیاں اور درخت اسی کو سجدہ کررہے ہیں۔
55:7   اور آسمان کو بلند کیا اللہ نے اور قائم کردیا نظام توازن۔
55:8   تاکہ نہ خلل ڈالو تم بھی عدل و توازن میں۔
55:9   اور ٹھیک ٹھیک تولو انصاف کے ساتھ۔ اور نہ گھاٹا دو تولتے وقت۔
55:10   اور زمین کو بنایا ہے اس نے مخلوقات کے لیے۔
55:11   اس میں لذیذ پھل ہیں اور کھجور کے درخت ہیں جن کے پھل غلافوں میں لپٹے ہوئے ہیں۔
55:12   اور طرح طرح کے غلے جن میں بھوسا بھی ہوتا ہے اور دانہ بھی۔
55:13   پس اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:14   پیدا فرمایا اس نے انسان کو ٹھیکری جیسے سوکھے سڑے گارے سے۔
55:15   اور پیدا کیا اس نے جنوں کو آگ کے شعلے سے۔
55:16   پس اپنے رب کے کن کن عجائب قدرت کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:17   جو رب ہے دونوں مشرقوں کا اور رب ہے دونوں مغربوں کا۔
55:18   سو اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:19   رواں کیے اس نے دو دریا آپس میں ٹکراتے ہوئے۔
55:20   حائل ہے ان کے درمیان ایک پردہ کہ وہ تجاوز نہیں کرتے اپنی حد سے۔
55:21   پس اپنے رب کے کن کن کرشموں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:22   نکلتے ہیں ان دونوں میں سے موتی اور مونگے۔
55:23   پس اپنے رب کی قدرت کے کن کن کمالات کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:24   اور اسی کے ہیں یہ جہاز جو اونچے اٹھے ہوئے ہیں سمندر میں پہاڑوں کی مانند۔
55:25   پس اپنے رب کے کن کن احسانات کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:26   ہر چیز جو زمین پر ہے فنا ہوجانے والی ہے۔
55:27   اور باقی رہے گی ذات تیرے رب کی جو عظمت و انعام والا ہے۔
55:28   پس اپنے رب کے کن کن کمالات کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:29   مانگ رہے ہیں اسی سے (اپنی حاجتیں) وہ ہیں آسمانوں میں اور زمین میں۔ ہر آن ہے وہ نئی شان میں۔
55:30   پس اپنے رب کی کن کن صفاتِ حمیدہ کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:31   عنقریب فارغ ہوئے جاتے ہیں ہم تمہارے (احتساب) کے لیے اے زمین کے دو بوجھو (گروہِ جن و انس)۔
55:32   پس اپنے رب کے کن کن احسانات کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:33   اے گروہِ جن و انس اگر تم کرسکتے ہو یہ کہ نکل بھاگو آسمانوں اور زمین کی سرحدوں سے تو بھاگ دیکھو۔ نہیں بھاگ سکتے تم اس کے لیے بڑا زور چاہیے۔
55:34   سو اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:35   چھوڑا جائے گا تم پر شعلہ آگ کا اور دھواں پھر تم اس کا مقابلہ نہ کرسکو گے۔
55:36   سو اپنے رب کی کن کن قدرتوں کا انکار کرو گے تم اے جن و انس؟
55:37   پھر جب پھٹ جائے گا آسمان تو ہوجائے گا وہ سرخ، لال چمڑے کی طرح۔
55:38   سو اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:39   پھر اس دن نہیں پوچھا جائے گا اس کے اپنے گناہوں کے بارے میں کسی جن وانس سے۔
55:40   سواپنے رب کے کن کن احسانات کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:41   پہچان لیے جائیں گے مجرم اپنے چہروں سے اور پکڑ کر گھسیٹا جائے گا انہیں پیشانی کے بالوں سے اور پاؤں سے۔
55:42   سو اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:43   (اس وقت کہا جائے گا) یہ ہے وہ جہنم، جھٹلایا کرتے تھے جسے مجرم۔
55:44   چکر لگاتے رہیں گے وہ آگ اور کھولتے پانی کے درمیان۔
55:45   سو اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:46   اس کے برعکس اس شخص کے لیے جو ڈرتا رہا اپنے رب کے حضور پیش ہونے سے، دو دو جنتیں ہیں۔
55:47   سو اپنے رب کے کن کن انعامات کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:48   بھر پور، ہری بھری ڈالیوں والی۔
55:49   سو اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:50   ان دونوں جنتوں میں دو دو چشمے رواں ہیں۔
55:51   سو اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:52   ہیں دونوں جنتوں میں ہر قسم کے لذیذ پھلوں کی دو دو قسمیں۔
55:53   سو اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:54   بیٹھے ہوں گے تکیے لگا کر ایسے فرشوں پر جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے اور پھل دونوں جنتوں کے جھکے پڑ رہے ہوں گے۔
55:55   سو اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:56   ہوں گی ان نعمتوں کے درمیان شرمیل نگاہوں والیاں کہ نہ چھوا ہوگا انہیں کسی انسان نے ان سے پہلے اور نہ کسی جن نے۔
55:57   سو اپنے رب کے کن کن انعامات کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:58   خوبصورت ایسی گویا کہ وہ یاقوت اور مرجان ہیں۔
55:59   سو اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:60   نہیں ہے اعلیٰ درجہ کی نیکی کا بدلہ مگر اعلیٰ درجے کی جزا۔
55:61   سو اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:62   اور ان دوجنتوں کے علاوہ دو جنتیں اور ہیں۔
55:63   سو اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:64   گھنی سرسبز و شاداب جنتیں۔
55:65   سو اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:66   ان دونوں میں بھی چشمے ہوں گے ابلتے ہوئے۔
55:67   سو اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:68   ان جنتوں میں ہوں گے لذید پھل اور کھجوریں اور انار۔
55:69   سو اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:70   ان نعمتوں کے درمیان ہوں گی خوب سیرت اور خوبصورت عورتیں۔
55:71   سو اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:72   حوریں ٹھہرائی ہوئی خیموں میں۔
55:73   سو اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:74   نہیں چھوا ہوگا انہیں کسی انسان نے ان سے پہلے اور نہ کسی جن نے۔
55:75   سو اپنے رب کی کن کن نمعتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:76   تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے سبز قالینوں پر جو نادر اور خوبصورت ہوں گے۔
55:77   سو اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے تم اے جن و انس؟
55:78   بہت برکت والا ہے نام تیرے رب کا جو عظمت اور انعام والا ہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
56:1   جب پیش آجائے گا وہ ہونے والا واقعہ۔
56:2   تو نہ ہوگا اس کے وقوع کو کوئی جھٹلانے والا۔
56:3   (ہوگا یہ) تہہ و بالا کردینے والا۔
56:4   جب ہلا ڈالی جائے گی زمین یکبارگی۔
56:5   اور ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے پہاڑ پوری طرح۔
56:6   تو ہوجائیں گے وہ مانندِ غبار بکھرے ہوئے۔
56:7   اور ہوگے تم گروہ تین قسم کے۔
56:8   سو دائیں بازو والے، کیا کہنا دائیں بازو والوں (کی خوش نصیبی) کا!۔
56:9   اور بائیں بازو والے کیا ٹھکانا بائیں بازو والوں (کی بدنصیبی) کا!۔
56:10   اور سبقت لے جانے والے تو ہیں ہی سبقت لے جانے والے۔
56:11   یہ تو ہیں ہی مقرب لوگ۔
56:12   جو رہیں گے نعمت بھری جنتوں میں۔
56:13   بہت ہوں گے پہلوں میں سے۔
56:14   اور کم ہوں گے پچھلوں میں سے۔
56:15   (یہ سب) آراستہ پیراستہ مسندوں پر۔
56:16   تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے آمنے سامنے۔
56:17   لیے پھریں گے ان کے ارد گرد ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے۔
56:18   ساغر، صراحی اور جام نتھری ہوئی شراب کے۔
56:19   ایسی کہ نہ سر چکرائے اسے پی کر اور نہ عقل میں فتور آئے۔
56:20   اور (پیش کریں گے) لذیذ پھل تاکہ اس میں سے جسے چاہیں پسند کرلیں۔
56:21   اور (پیش کریں گے) گوشت پرندوں کا تاکہ لے لیں اپنی رغبت کے مطابق۔
56:22   اور حوریں ہوں گی خوبصورت آنکھوں والی۔
56:23   ایسی حسین جیسے موتی جنہیں چھپا کر رکھا گیا ہو۔
56:24   (یہ سب کچھ ملے گا انہیں) جزا کے طور پر ان اعمال کی جو وہ کرتے رہے۔
56:25   نہیں سنیں گے وہ وہاں کوئی بے ہودہ کلام اور نہ گناہ کی بات۔
56:26   سوائے ایک بول کے سلام ہو تم پر، سلام ہو تم پر۔
56:27   اور دائیں بازو والے، کیا کہنا دائیں بازو والوں (کی خوش نصیبی) کا!۔
56:28   (وہ ہوں گے ایسے باغات میں) جن میں بیریاں ہوں گی بے خار۔
56:29   اور کیلے تہ بہ تہ۔
56:30   اور چھاؤں دور تک پھیلی ہوئی۔
56:31   اور پانی ہردم رواں۔
56:32   اور طرح طرح کے لذیذ پھل بکثرت۔
56:33   کبھی ختم نہ ہونے والے اور بے روک ٹوک۔
56:34   اور نشست گاہیں اونچی اونچی۔
56:35   ہم پیدا کریں گے ان بیویوں کو نئے سرے سے۔
56:36   اور بنادیں گے انہیں کنواریاں۔
56:37   شوہروں کی عاشقِ زار اور عمر میں ہم سن۔
56:38   (یہ سب کچھ) ہوگا دائیں بازو والوں کے لیے۔
56:39   وہ بہت ہوں گے اگلوں میں سے۔
56:40   اور بہت ہوں گے پچھلوں میں سے۔
56:41   اور بائیں بازو والے، بائیں بازو والوں (کی بدنصیبی) کا کیا ٹھکانا!۔
56:42   وہ ہوں گے لُو کی لَپٹ میں اور کھولتے ہوئے پانی میں۔
56:43   اور سایے میں، سخت کالے دھویں کے۔
56:44   جو نہ ٹھنڈا ہوگا اور نہ آرام دہ۔
56:45   یقینا یہ لوگ تھے اس سے پہلے خوش حالی میں مگن۔
56:46   اور اصرار کیا کرتے تھے بڑے بڑے گناہوں پر۔
56:47   اور کہاکرتے تھے کہ جب ہم مرجائیں گے اور ہوجائیں گے مٹی اور ہڈیاں تو کیا یقینا ہم پھر اٹھا کھڑے کیے جائیں گے؟
56:48   اور کیا ہمارے باپ دادا بھی (اٹھائے جائیں گے)۔ جو پہلے گزرچکے ہیں؟
56:49   کہیے بلاشبہ پہلے بھی ارو پچھلے بھی۔
56:50   سب ضرور جمع کیے جانے والے ہیں ایک معین دن کے وقتِ مقرر پر۔
56:51   پھر یقینا تم اے گمراہو اور جھٹلانے والو!۔
56:52   ضرور کھاؤ گے تم ایک درخت میں سے جو از قسمِ "زقُّوم" ہوگا
56:53   سو بھروگے اسی سے اپنے پیٹ۔
56:54   پھر پیوگے اوپر سے کھولتا ہوا پانی۔
56:55   سو پیوگے جیسے پیتے ہیں پیاس کے مارے ہوئے اونٹ۔
56:56   یہ ہوگی بائیں بازو والوں کی ضیافت روزِ جزا۔
56:57   ہم ہی نے پیدا کیا ہے تمہیں پھر کیوں نہیں یقین کرتے تم؟
56:58   کیا کبھی غور کیا تم نے کہ یہ جو نطفہ ڈالتے ہو تم؟
56:59   کیا تم پیدا کرتے ہو بچہ یا ہم ہیں پیدا کرنے والے؟
56:60   ہم مقدر کرچکے ہیں تمہارے درمیان موت اور نہیں ہیں ہم عاجز۔
56:61   اس بات سے کہ بدل دیں ہم تمہارے وجود ہی کو اور پیدا کردیں تمہیں ایسی شکل و صورت میں جس کو تم جانتے ہی نہیں۔
56:62   تو تم کیوں نہیں سبق لیتے؟
56:63   کیا کبھی سوچا تم نے کہ یہ جو تم بیج بوتے ہو۔
56:64   کیا تم اگاتے ہو اس سے کھیتی یا ہم ہیں اگانے والے؟
56:65   اگر ہم چاہیں تو بنا کر رکھ دیں اسے بھس اور رہ جاؤ تم باتیں بناتے۔
56:66   کہ ہم پر توچٹی پڑگئی ہے۔
56:67   بلکہ ہمارے نصیب ہی پھوٹے ہوئے ہیں۔
56:68   کیا کبھی سوچا تم نے کہ یہ پانی جو تم پیتے ہو؟
56:69   کیا تم نازل کرتے ہو اسے بادل سے یا ہم ہیں نازل کرنے والے؟
56:70   اگر ہم چاہیں تو بناکر رکھ دیں اسے سخت کھاری پھر کیوں نہیں تم شکر گزار ہوتے۔
56:71   کیا تم نے کبھی غور کیا کہ یہ آگ جو تم سلگاتے ہو؟
56:72   کیا تم نے پیدا کیا ہے اس کا درخت یا ہم ہیں ان کے پیدا کرنے والے؟
56:73   ہم نے بنایا ہے آگ کو یاد دہانی کا ذریعہ اور رکھے ہیں اس میں فائدے تمام حاجتمندوں کے لیے۔
56:74   پس اے نبی تسبیح کرو اپنے ربِ عظیم کے نام کی۔
56:75   پس نہیں، قسم کھاتا ہوں میں ستاروں کی گزرگاہوں کی۔
56:76   اور بلاشبہ یہ ایک قسم ہے، اگر تم سمجھو تو۔ بہت بڑی قسم۔
56:77   واقعہ یہ ہے کہ یہ قرآن ہے بلند پایہ۔
56:78   جو (ثبت ہے) ایک محفوظ کتاب میں۔
56:79   نہیں چھوتے اسے مگر وہ جو پاک صاف ہیں۔
56:80   نازل کردہ ہے رب العالمین کی طرف سے۔
56:81   کیا پھر اس کلام کے ساتھ تم بے پروائی برتتے ہو؟۔
56:82   اور رکھا ہے تم نے اپنا حصہ (اللہ کی اس نعمت میں) یہ کہ تم جھٹلاتے ہو اسے۔
56:83   سو کیوں نہیں جب پہنچ جاتی ہے (جان) حلق تک۔
56:84   اور تم اس وقت دیکھ رہے ہوتے ہو۔
56:85   اور ہم زیادہ قریب ہوتے ہیں اس کے تمہاری نسبت لیکن تم کو نظر نہیں آتے۔
56:86   سو اگر نہیں ہو تم کسی کے محکوم۔
56:87   تو کیوں نہیں لوٹا لیتے اس کی رُوح کو، اگر ہو تم سچے؟
56:88   سو اگر ہوتا ہے مرنے والا مقربین میں سے۔
56:89   تو (اس کے لیے) راحت ہے اور عمدہ رزق ہے اور نعمت بھری جنت ہے۔
56:90   پھر اگر ہے وہ اصحابُ الیمین میں سے۔
56:91   تو (اس کا استقبال ہوگا) "سلام ہو تم پر تم اصحاب الیمین میں سے ہو"۔
56:92   اور اگر ہوگا وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں میں سے۔
56:93   تو اس کی تواضع کے لیے ہوگا کھولتا ہوا پانی۔
56:94   اور جھونکا جانا جہنم میں۔
56:95   بلاشبہ یہی ہے قطعی حق۔
56:96   پس اے نبی تسبیح کرو اپنے ربِ عظیم کے نام کی۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
57:1   تسبیح کی ہے اللہ کی ہر اس چیز نے جو آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے۔ اور وہی ہے زبردست اور بڑی حکمت والا۔
57:2   اسی کی ہے سلطنت آسمانوں میں اور زمین میں، زندگی بخشتا ہے اور موت دیتا ہے اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔
57:3   وہی اول بھی ہے اور آخر بھی اور ظاہر بھی ہے اور باطن بھی اور وہ ہرچیز کا پورا علم رکھتا ہے۔
57:4   وہی ہے جس نے پید فرمایا آسمانوں کو اور زمین کو چھ دنوں میں پھر جلوہ فرما ہوا عرش پر۔ وہ جانتا ہے اسے بھی جو داخل ہوتا ہے زمین میں اور جو نکلتا ہے اس سے اور جو نازل ہوتا ہے آسمان سے اور جو چڑھتا ہے اس میں۔ اور وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے جہاں بھی ہو تم۔ اور اللہ ان اعمال کو جو تم کرتے ہو دیکھ رہا ہے۔
57:5   اسی کی ہے سلطنت آسمانوں میں اور زمین میں۔ اور اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تمام معاملات (فیصلے کے لیے)۔
57:6   وہ داخل کرتا ہے رات کو دن میں اور داخل کرتا ہے دن کو رات میں۔ اور وہ پوری طرح جانتا ہے دلوں میں چھپے ہوئے رازوں کو۔
57:7   ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر اور خرچ کرو اس (مال) میں سے جس میں بنایا ہے اس نے تم کو (اپنا) نائب۔ پس وہ لوگ جو ایمان لائے تم میں سے اور خرچ کیا، اُن کے لیے ہے بڑا اجر۔
57:8   اور کیا ہوگیا ہے تمہیں کہ نہیں ایمان لاتے ہو تم اللہ پر۔ جبکہ رسول دعوت دے رہا ہے تمہیں کہ ایمان لاؤ اپنے رب پر اور وہ لے چکا ہے تم سے پختہ عہد بھی، اگر ہو تم ایمان والے۔
57:9   وہی تو ہے جو نازل فرما رہا ہے اپنے بندے پر صاف اور واضح آیات تاکہ نکال لائے تمہیں تاریکیوں سے روشنی میں اور بلاشبہ اللہ تم پر نہایت ہی شفیق اور مہربان ہے۔
57:10   اور کیا ہوگیا ہے تمہیں کہ تم نہیں خرچ کرتے اللہ کی راہ میں جبکہ اللہ ہی کے لیے ہے مراث آسمانوں اور زمین کی۔ نہیں برابر ہوسکتے تم میں سے وہ لوگ جنہوں نے خرچ کیا فتحِ مکہ سے پہلے اور جہاد کیا۔ یہ لوگ بڑے ہیں درجے کے اعتبار سے ان سے جنہوں نے خرچ کیا فتح کے بعد اور جہاد کیا۔ اگرچہ سب سے وعدہ کررکھا ہے اللہ نے بھلائی کا۔ اور اللہ ان اعمال سے جو تم کرتے ہو پوری طرح باخبر ہے۔
57:11   کون ہے جو قرض دے اللہ کو "قرضِ حسنہ" تاکہ وہ بڑھا کر واپس دے اسے اور اس کے لیے ہے بہترین اجر۔
57:12   اس دن جب تم دیکھو گے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو کہ دوڑ رہا ہوگا ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کی دائیں جانب (ان سے کہا جائے گا) "بشارت ہے تمہارے لیے" آج ایسی جنتوں کی جن کے نیچے بہہ رہی ہوں گی نہریں، ہمیشہ رہیں گے وہ ان میں یہی ہے بڑی کامیابی۔
57:13   اس دن کہیں گے منافق مرد اور منافق عورتیں اہلِ ایمان سے کہ ذرا ہمارا بھی خیال رکھو تاکہ ہم روشنی حاصل کریں تمہارے نور سے۔ ان سے کہا جائے گا لوٹ جاؤ پیچھے کی طرف اور تلاش کرو روشنی۔ پھر حائل کردی جائے گی ان کے درمیان ایک دیوار جس میں ایک دروازہ ہوگا، اس کے اندر کی طرف ہوگی رحمت اور باہر کی طرف ہوگا عذاب۔
57:14   پکار پکار کر کہیں گے وہ مومنوں سے کیا نہ تھے ہم بھی تمہارے ساتھ۔ مومن کہیں گے ہاں مگر تم نے خود فتنے میں ڈالا اپنے آپ کو اور موقع پرستی اور شک میں پڑے رہے اور فریب دیتی رہیں تم کو تمنائیں یہاں تک کہ آگیا اللہ کا فیصلہ اور (آخر وقت تک) دھوکے میں مبتلا رکھا تم کو اللہ کے بارے میں دھوکے باز (شیطان) نے۔
57:15   سو آج نہ قبول کیا جائے گا تم سے فدیہ اور نہ ان لوگوں سے جنہوں نے کھلا انکار کیا تھا۔ تمہارا ٹھکانا جہنم ہے، وہی خبر گیری کرنے والی ہے تمہاری، اور یہ بدترین انجام ہے۔
57:16   کیا نہیں آیا ابھی وقت ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاچکے ہیں اس بات کا کہ پگھلیں ان کے دل اللہ کے ذکر سے (اور جھکیں آگے) اس کے جو نازل ہوا ہے حق (اللہ کی طرف سے) اور نہ ہوجائیں وہ ان لوگوں کی طرح جنہیں دی گئی تھی کتاب پہلے پھر لمبی گزر گئی ان پر مدت تو سخت ہوگئے ان کے دل۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اکثر ان میں فاسق ہیں۔
57:17   خوب جان لو کہ یہ اللہ ہی ہے جو زندہ کرتا ہے زمین کو اس کے مرجانے کے بعد۔ بے شک کھول کھول کر بیان کردی ہیں ہم نے تمہارے لیے اپنی آیات، تاکہ تم عقل سے کام لو۔
57:18   یقینا صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور وہ جنہوں نے قرض دیا ہے اللہ کو "قرضِ حَسَنَہ"، بڑھا چڑھا کر دیا جائے گا ان کو اور ان کے لیے ہے بہترین اجر۔
57:19   اور وہ لوگ جو ایمان لائے ہیں اللہ پر اور اس کے رسولوں پر وہی ہیں صدیق اور شہید اپنے رب کے نزدیک۔ ان کے لیے ہے ان کا اجر اور ان کا نور۔ اور جن لوگوں نے کفر کیا اور جھٹلایا ہماری آیات کو، یہ لوگ دوزخی ہیں۔
57:20   خوب جان لو کہ دنیاوی زندگی کی حقیقت کھیل اور تماشا اور ظاہری ٹیپ ٹاپ اور ایک دوسرے پر فخر جتانا ہے اور ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرنا ہے مال و اولاد میں اس کی مثال ایسے ہے جیسے بارش ہو اور خوش کردے کاشتکاروں کو اس سے پیدا ہونے والی نباتات پھر پک جائے وہ تو دیکھتے ہو تم کہ وہ زرد ہوگئی ہے اور بن کر رہ گئی بھس۔ اور آخرت میں ہے سخت عذاب یا مغفرت اللہ کی طرف سے اور اس کی خوشنودی اور نہیں ہے دنیاوی زندگی مگر سامان دھوکے کا۔
57:21   لپکو اپنے رب کی مغفرت کی طرف اور اس جنت کی طرف جس کی وسعت آسمانوں اور زمین کی وسعت کی مانند ہے جو تیار کی گئی ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ہیں اللہ پر اور اس کے رسولوں پر۔ یہ فضل ہے اللہ کا جو عطا فرماتا ہے اپنا فضل جسے وہ چاہے۔ اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔
57:22   نہیں پڑتی کوئی مصیبت زمین میں اور نہ تمہاری اپنی جانوں پر مگر وہ (لکھی ہوئی ہے) ایک کتاب میں اس سے پہلے کہ ہم اسے پیدا کریں۔ بلاشبہ یہ بات اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔
57:23   یہ اس لیے ہے تا کہ نہ غم کھاؤ کسی نقصان پر اور نہ اِتراؤ تم اس پر جو عطا فرمائے وہ تم کو۔ اور اللہ نہیں پسند کرتا ہر گھمنڈ کرنے والے اور فخر جتانے والے کو۔
57:24   یہ وہ لوگ ہیں جو بخل کرتے ہیں اور اکساتے ہیں دوسرے انسانوں کو بخل پر۔ اور جو شخص روگردانی کرتا ہے (اللہ کے احکام سے) تو بلاشبہ اللہ تو ہے ہی بے نیاز اور نہایت قابلِ تعریف۔
57:25   یقیناً بھیجا ہم نے اپنے رسولوں کو کھلی کھلی نشانیاں دے کر اور نازل کی ہم نے ان کے ساتھ کتاب اور میزان تا کہ قائم ہوں انسان انصاف پر۔ اور اتارا ہم نے لوہا جس میں ہے بڑا زور اور بہت سے فائدے ہیں انسانوں کے لیے اور اس لیے تا کہ معلوم کرے اللہ کہ کون مدد کرتا ہے اس کی اور اس کے رسولوں کی (اللہ کو) دیکھے بغیر بلاشبہ اللہ ہے بڑی قوت والا اور زبردست.
57:26   اور یہ واقعہ ہے کہ بھیجا ہم نے نوح کو اور ابراہیم کو اور رکھ دی ان دونوں کی نسل میں نبوت اور کتاب سو ان کی اولاد میں سے کچھ نے ہدایت اختیار کی اور بہت سے ان میں سے فاسق ہیں۔
57:27   پھر پے در پے بھیجے ہم نے ان کے پیچھے اپنے رسول اور ان کے پیچھے بھیجا ہم نے عیسیٰ ابنِ مریم کو اور دی ہم نے اسے انجیل اور ڈال دی ہم نے دلوں میں ان لوگوں کے جنہوں نے اس کی پیروی کی شفقت اور رحم دلی۔ اور رہی رہبانیت تو ایجاد کرلیا تھا انہوں نے خود ہی اسے نہیں فرض کیا تھا ہم نے اسے ان پر مگر یہ کہ تلاش کریں اللہ کی رضا لیکن نہ خیال رکھا انہوں نے اس کا جیسا کہ خیال رکھنے کا حق تھا۔ پھر عطا کیا ہم نے ان لوگوں کو جو ایمان لائے تھے ان میں سے ان کا اجر۔ اور بہت ان میں سے فاسق ہیں۔
57:28   اے لوگوں جو ایمان لائے ہو ڈرو اللہ سے اور ایمان لاؤ اس کے رسول پر عطا فرمائے گا اللہ تم کو دوہرا حصہ اپنی رحمت کا اور بخشے گا تمہیں ایسا نور کہ چلو گے تم اس کی روشنی میں اور معاف کر دے گا تمہارے قصور۔ اور اللہ ہے بڑا معاف کرنے والا اور نہایت مہربان۔
57:29   (تمہیں یہ روش اختیار کرنی چاہیے) تاکہ اچھی طرح جان لیں اہلِ کتاب کہ نہیں ہیں وہ قادر ذرا بھی اللہ کے فضل پر اور یہ کہ فضل اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ وہ عطا فرماتا ہے اپنا فضل جسے چاہے اور اللہ مالک ہے فضلِ عظیم کا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
58:1   یقیناً سن لی اللہ نے بات اس عورت کی جو جھگڑ رہی تھی تم سے اپنے شوہر کے بارے میں اور فریاد کیے جا رہی تھی اللہ سے اور اللہ سن رہا تھا تم دونوں کی گفتگو۔ بلاشبہ اللہ ہر بات سننے والا اور سب کچھ دیکھنے والا۔
58:2   جو لوگ "ظِہار" کرتے ہیں تم میں سے اپنی بیویوں کے ساتھ، نہیں ہو جاتیں ان کی بیویاں ان کی مائیں۔ نہیں ہیں ان کی مائیں مگر وہی جنہوں نے جنا ہے انھیں اور بلاشبہ وہ کہہ رہے ہیں ایک سخت ناپسندیدہ جھوٹی بات۔ اور یقیناً اللہ ہے بڑا معاف کرنے والا اور بہت درگزر فرمانے والا۔
58:3   اور وہ لوگ جو "ظِہار" کریں اپنی بیویوں سے پھر رجوع کریں اس (بات) سے جو انہوں نے کہی تھی تو (اس پر) آزاد کرنا ہے ایک غلام، اس سے پہلے کہ وہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں۔ یہ ہے وہ نصیحت جو تمھیں کی جا رہی ہے۔ اور اللہ ان اعمال سے جو تم کرتے ہو پوری طرح باخبر ہے۔
58:4   پھر اگر کوئی نہ پائے (غلام) تو (اس پر) روزے رکھنا ہے دو مہینے کے لگاتار، اس سے پہلے کہ وہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں۔ پھر جو شخص نہ طاقت رکھتا ہو (روزوں کی) تو (اس پر) کھانا کھلانا ہے ساٹھ مسکینوں کو۔ یہ اس لیے کہ راسخ ہو تمھارا ایمان اللہ پر اور اس کے رسول پر۔ اور یہ حدیں ہیں (مقرر کردہ) اللہ کی اور نہ ماننے والوں کے لیے ہے درد ناک عذاب۔
58:5   بے شک وہ لوگ جو مخالفت کرتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کی وہ ذلیل و خوار کر دیے جائیں گے اسی طرح جیسے ذلیل و خوار کر دیا گیا تھا ان کو جو ان سے پہلے تھے اور نازل کر دیے ہیں ہم نے صاف اور صریح احکام۔ اور نہ ماننے والوں کے لیے ہے عذاب، ذلیل و خوار کرنے والا۔
58:6   یاد رکھو اس دن کو جب پھر سے زندہ کرے گا ان کو اللہ سب کو پھر انھیں بتائے گا کہ وہ کیا کرتے رہے۔ گن گن کر محفوظ کر رکھا ہے ان کا سب کیا دھرا اللہ نے اور وہ اسے بھول گئے ہیں۔ جبکہ اللہ ہر چیز پر شاہد ہے۔
58:7   کیا تم کو خبر نہیں کہ اللہ جانتا ہے ہر وہ بات جو آسمانوں میں ہے اور وہ بھی جو زمین میں ہے۔ اور نہیں ہوتی کوئی سرگوشی تین (آدمیوں) میں مگر ہوتا ہے اللہ ان میں چوتھا اور نہ پانچ میں مگر ہوتا ہے وہ ان میں چھٹا اور نہ اس سے کم میں اور نہ زیادہ میں مگر ہوتا ہے وہ ان کے ساتھ جہاں بھی وہ ہوں پھر وہ بتائے گا انھیں اس کے بارے میں جو وہ کرتے رہے۔ قیامت کے دن۔ بلاشبہ اللہ ہر چیز کے بارے میں پوری طرح باخبر ہے۔
58:8   کیا نہیں دیکھ اتم نے ان لوگوں کو جنہیں منع کیا گیا تھا سرگوشیاں کرنے سے پھر بھی وہ ہراتے رہے اسی بات کو جس سے منع کیا گیا تھا نہیں اور سرگوشیاں کرتے ہیں گناہ کے اور زیادتی کے کاموں کی اور رسول کی نا فرمانی کی۔ اور جب آتے ہیں تمھارے پاس تو سلام کرتے ہیں تمھیں ایسے طریقے سے کہ نہیں سلام بھیجا تم پر اس طرح اللہ نے اور کہتے ہیں اپنے دلوں میں: کیوں نہیں عذاب دیتا ہمیں اللہ ان (باتوں) پر جو ہم کہتے ہیں؟ کافی ہے ان کے لیے جہنم، وہ اسی میں جھلسیں گے سو ہے وہ بہت ہی برا ٹھکانا۔
58:9   اے لوگوں جو ایمان لائے ہو جب تم چھپ کر مشورے کرو آپس میں تو نہ مشورے کرو گناہ، زیادتی اور رسول کی نا فرمانی کی باتوں کے بلکہ مشورے کرو نیکی اور تقویٰ کی باتوں میں۔ اور ڈرو اللہ سے جس کے حضور تم حشر میں پیش کیے جاؤ گے۔
58:10   حقیقت یہ ہے کہ چھپ کر مشورے کرنا شیطانی کام ہے اور اس لیے کیے جاتے ہیں کہ رنجیدہ ہوں وہ لوگ جو ایمان لائے ہیں اور نہیں ہیں یہ نقصان پہنچانے والے انھیں ذرا بھی مگر اللہ کے اذن سے۔ اور اللہ پر مومنوں کو بھروسہ کرنا چاہیے۔
58:11   اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب کہا جائے تم سے کہ کشادگی پیدا کرو مجالس میں تو جگہ دے دیا کرو دوسروں کو، کشادگی بخشے گا اللہ تمھیں اور جب کہا جائے کہ اٹھ جاؤ تو اٹھ جایا کرو۔ بلند کرتا اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں تم میں سے۔ اور ان کو جنہیں دیا گیا ہے علم، درجوں کے اعتبار سے۔ اور اللہ ان سب اعمال سے جو تم کرتے ہو پوری طرح باخبر ہے۔
58:12   اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب علیٰحدگی میں بات کرنا چاہو تم رسول سے تو پیش کرو تم علیٰحدگی میں بات کرنے سے پہلے کچھ صدقہ۔ یہ طریقہ ہے بہتر تمھارے لیے اور پاکیزہ تر بھی۔ پھر اگر نہ پاؤ تم (صدقہ دینے کے لیے کچھ) تو بے شک اللہ تعالیٰ غفور الرحیم ہے۔
58:13   کیا تم ڈر گئے اس بات سے کہ پیش کرو اپنی علیٰحدگی کی گفتگو سے پہلے صدقات؟َ پھر اگر ایسا نہ کرسکو اور معاف بھی کر دیا ہے تمھیں اللہ نے تو قائم کرو نماز اور دو زکوٰۃ اور فرمانبرداری کرو اللہ کی اور اس کے رسول کی۔ اور اللہ پوری طرح باخبر ہے اس سے جو تم کرتے ہو۔
58:14   کیا نہیں دکھا تم نے ان کو جنہوں نے دوست بنایا ایسے لوگوں کو جن سے اللہ ناراض ہے۔ نہیں ہیں وہ تم میں سے اور نہ ان میں سے اور قسمیں کھاتے ہیں جھوٹ پر جانتے بوجھتے۔
58:15   مہیا کر رکھا ہے اللہ نے ان کے لیے سخت عذاب۔ یقیناً بہت ہی برے ہیں وہ کام جو وہ کرتے ہیں۔
58:16   بنا رکھا ہے انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال اور اس طرح روکتے ہیں وہ اللہ کی راہ سے اور ہے ان کے لیے ذلت کا عذاب۔
58:17   ہرگز نہ بچا سکیں گے انھیں ان کے مال اور نہ ان کی اولاد اللہ سے ذرا بھی، یہ جہنّمی ہیں جو جہنّم میں ہمیشہ رہیں گے۔
58:18   جس دن دوبارہ اٹھائے گا اللہ ان سب کو تو قسمیں کھائیں گے اس کے حضور اسی طرح جیسے قومیں کھاتے ہیں تمھارے سامنے اور سمجھیں گے کہ اس طرح کچھ کام بن جائے گا۔ خوب جان رکھو یہی ہے وہ جو پرلے درجے کے جھوٹے ہیں۔
58:19   مسلّط ہو چکا ہے ان پر شیطان اور بھلا دی ہے اس نے انھیں اللہ کی یاد۔ یہی لوگ شیطان کی پارٹی ہیں۔ جان رکھو کہ شیطان کا گروہ ہی خسارے میں رہنے والا ہے۔
58:20   یقیناً وہ لوگ جو مخالفت کرتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کی، وہی سب سے ذلیل مخلوق ہیں۔
58:21   لکھ دیا ہے اللہ نے کہ ضرور غالب آ کر رہوں گا میں اور میرے رسول۔ بلاشبہ اللہ زور آور اور زبردست ہے۔
58:22   نہ پاؤ گے تم ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور روزِ آخرت پر کہ وہ محبت رکھتے ہوں ان سے جنہوں نے مخالفت کی اللہ کی اور اس کے رسول کی اگرچہ ہوں وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا اہلِ خاندان۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ ثبت کر دیا ہے اللہ نے ان کے دلوں میں ایمان اور قوت بخشی ہے ان کو ایک روح عطا فرما کر اپنی طرف سے اور داخل کرے گا وہ انھیں ایسی جنتوں میں کہ بہہ رہی ہیں ان کے نیچے نہریں ہمیشہ رہیں گے وہ ان میں۔ راضی ہوا اللہ ان سے اور وہ راضی ہوئے اللہ سے یہی ہیں اللہ کی جماعت۔ جان رکھو بلاشبہ اللہ کی جماعت ہی فلاح پانے والی ہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
59:1   تسبیح کی ہے اللہ کی ہر اس چیز نے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور وہ غالب اور بڑی حکمت والا ہے۔
59:2   وہی ہے جس نے نکالا ان کو جنہوں نے کفر کیا اہلِ کتاب میں ےس ان کے گھروں سے پہلے ہی ملّے ہیں۔ تمھیں گمان بھی نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور وہ یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ یقیناً انھیں بچا لیں گی ان کی گڑھیاں اللہ سے مگر آیا ان پر اللہ ایسے رخ سے جدھر ان کا خیال بھی نہ گیا اور ڈال دیا ان کے دلوں میں رعب۔ (نتیجہ یہ ہوا کہ) وہ برباد کرنے لگے اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں اور (برباد کروا رہے تھے) مومنوں کے ہاتھوں سے بھی۔ پس عبرت پکڑو اے آنکھیں رکھنے والو!۔
59:3   اور اگر نہ لکھ دی ہوتی اللہ نے ان کے حق میں جلاوطنی تو جرور عذاب دیتا وہ انھیں دنیا ہی میں اور ان کے لیے آخرت میں تو ہے ہی دوزخ کا عذاب۔
59:4   یہ اس لیے ہوا کہ انہوں نے مخالفت کی تھی اللہ کی اور اس کے رسول کی۔ اور جو بھی مخالفت کرتا ہے اللہ کی تو بلاشبہ اللہ بہت سخت ہے عذاب دینے میں۔
59:5   نہیں کاٹا تم نے کوئی کھجور کا درخت یا رہنے دیا اسے قائم س کی جڑوں پر تو یہ سب ہوا اللہ کے اذن سے اور اس لیے ہوا تاکہ رسوا کرے اللہ نافرمانوں کو۔
59:6   اور جو (مال) پلٹائے اللہ نے اپنے رسول کی طرف ان سے لے کر تو (وہ ایسے مال) نہیں ہیں کہ دوڑاتے ہوں تم نے ان پر گھوڑے یا اونٹ بلکہ اللہ تسلّط عطا فرما دیتا ہے اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے۔ اور اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
59:7   جو کچھ پلٹا دے اللہ اپنے رسول کی طرف بستیوں کے لوگوں سے سو وہ ہے اللہ کا اور اس کے رسول کا اور رسول کے رشتہ داروں کا اور ہے یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے تاکہ نہ کرتا رہے وہ گردش تمھارے مالداروں کے درمیان ہی اور جو کچھ دے تمھیں رسول سو اسے لے لو اور جس سے روک دے تم کو رسول، پس رک جاؤ (اس سے)۔ اور ڈرو اللہ سے۔ بلاشبہ اللہ بہت سخت ہے سزا دینے میں۔
59:8   (نیز وہ مال) ان مفلس مہاجروں کے لیے ہے جو نکال باہر کیے گئے ہیں اپنے گھروں سے اور اپنی جائیدادوں سے جو تلاش کرتے ہیں فضل اللہ کا اور اس کی خوشنودی اور مدد کرتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کی۔ یہی لوگ ہیں سچے۔
59:9   اور یہ (ان لوگوں کے لیے بھی ہے) جو مقیم تھے دارالہجرۃ میں اور ایمان لا چکے تھے مہاجرین کی آمد سے پہلے، محبت کرتے ہیں ان لوگوں سے جو ہجرت کر کے آئے ان کے پاس اور نہیں پاتے اپنے دلوں میں کوئی حاجت تک بھی اس چیز کی جو انھیں دی جائے اور ترجیح دیتے ہیں دوسروں کو اپنی ذات پر اگرچہ ہوں خود حاجتمند۔ اور جو بچا لیے گئے اپنے دل کے لالچ سے سو وہی ہیں درحقیقت فلاح پانے والے۔
59:10   اور (یہ ان کے لیے بھی ہے) جو آئیں گے ان کے بعد، دعا کریں گے (اس طرح): اے ہمارے رب! بخش دے تو ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو جو سبقت لے گئے ہم پر ایمان میں اور نہ رکھ ہمارے دلوں میں کوئی بغض ان کے لیے جو ایمان لائے ہیں، اے ہمارے مالک! یقیناً تو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
59:11   کیا نہیں دیکھا تم نے ان لوگوں کو جنہوں نے منافقت کی روش اختیار کی وہ کہتے ہیں اپنے بھائیوں سے جو کافر ہیں اہلِ کتاب میں سے کہ اگر تمھیں نکالا گیا تو ہم بھی ضرور نکلیں گے تمھارے ساتھ اور بات نہ مانیں گے تمھارے بارے میں کسی کی ہرگز۔ اور اگر تم سے جنگ کی گئی تو ہم ضرور تمھاری مدد کریں گے۔ جبکہ اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ لوگ قطعاً جھوٹے ہیں۔
59:12   اگر وہ نکالے گئے تو ہرگز نہ نکلیں گے یہ ان کے ساتھ اور اگر ان سے جنگ کی گئی تو ہرگز نہ مدد کریں گے یہ ان کی اور اگر کہیں مدد کی انہوں نے ان کی تو ضرور پھیر جائیں گے پیٹھ۔ پھر کہیں سے کوئی مدد نہ پائیں گے۔
59:13   دراصل تمھارا خوف زیادہ سخت ہے ان کے دلوں میں اللہ کے مقابلہ میں۔ یہ اس لیے ہے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھ بوجھ نہیں رکھتے۔
59:14   نہیں جنگ کریں گے یہ کبھی تم سے اکٹھے مگر قلعہ بند بستیوں میں یا دیواروں کے پیچھے چھپ کر۔ ان کی مخالفت آپس میں بڑی سخت ہے۔ تم خیال کرتے ہو انھیں اکٹھا مگر ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں۔ یہ اس لیے کہ وہ ایسے لوگ ہیں جو عقل سے عاری ہیں۔
59:15   ان لوگوں کی طرح جو ان سے تھوڑی مدت پہلے چکھ چکے ہیں سزا اپنے کیے کی اور ان کے لیے ہے درد ناک عذاب۔
59:16   (ان کی) مثال شیطان کی سی ہے جب وہ کہتا ہے انسن سے کہ کفر کر پھر جب وہ کفر کر لیتا ہے تو کہتا ہے کہ میں بری الذمّہ ہوں تجھ سے، یقیناً میں ڈرتا ہوں اللہ سے جو ربُّ العالمین ہے۔
59:17   سو ہوگا ان دونوں کا انجام یہ کہ وہ دونوں جہنم میں جائیں گے اور ہمیشہ رہیں گے اس میں۔ اور یہی ہے سزا ظالموں کی۔
59:18   اے لوگو جو ایمان لائے ہو ڈرو اللہ سے اور چاہیے کہ دیکھے ہر شخص کہ کی اسامان آگے بھیجا ہے اس نے کل کے لیے اور ڈرو اللہ سے۔ یقیناً اللہ پوری طرح باخبر ہے تمھارے سب اعمال سے۔
59:19   اور نہ ہو جاؤ ان لوگوں کی طرح جو بھول گئے اللہ کو سو غافل کر دیا اللہ نے انھیں اپنے آپ سے۔ یہی لوگ ہیں جو نافرمان ہیں۔
59:20   کبھی یکساں نہیں ہوسکتے اہلِ دوزخ اور اہلِ جنت۔ اہلِ جنت ہی مراد پانے والے ہیں۔
59:21   اگر کہیں نازل کیا ہوتا ہم نے یہ قرآن کسی پہاڑ پر تو ضرور دیکھتے تم اسے کہ وہ دبا جا رہا ہے اور پھٹا پڑتا ہے اللہ کے خوف سے۔ اور یہ مثال بیان کرتے ہیں ہم انسانوں کے لیے تاکہ وہ غور و فکر کریں۔
59:22   وہ اللہ ہی ہے کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے جاننے والا غائب و حاضر کا۔ وہی ہے بڑا مہربان، نہایت رحم کرنے والا۔
59:23   وہ اللہ ہی ہے کہ نہیں ہے کوئی معبُود سوائے اس کے، بادشاہِ حقیقی، نہایت مقدس، سراسر سلامتی، امن دینے والا، نگہبان، سب پر غالب، اپنا حکم بزور نافذ کرنے والا اور بڑا ہی ہو کر رہنے والا۔ پاک ہے اللہ اس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔
59:24   وہ اللہ ہی ہے، تخلیق کا منصوبہ بنانے والا (پھر اس کو) نافذ کرنے والا (اور اس کے مطابق) صورت گری کرنے والا اسی کے لیے ہیں تمام بہترین نام۔ تسبیح کر رہی ہے اس کی ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے۔ اور وہ ہے زبردست اور بڑی حکمت والا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
60:1   اے لوگو جو ایمان لائے ہو نہ بناؤ میرے دشمنوں کو اور پانے دشمنوں کو دوست، پینگیں بڑھاتے ہو تم ان کے ساتھ دوستی کی حالانکہ وہ انکار کر چکے ہیں ماننے سے اس کو جو آیا ہے تمھارے پاس حق میں سے، جَلا وطن کرتے ہیں وہ رسول کو اور تمہیں اس بنا پر کہ تم ایمان لائے ہو اللہ پر جو تمھارا رب ہے۔ (نہ بناؤ دوست ان کو) اگر نکلے ہو تم جہاد کے لیے میرے راستے میں اور تمھارا مقصد میری رضاجوئی ہے (تمھیں یہ زیب نہیں دیتا) کہ چھپا کر بھیجتے ہو تم انھیں دوستی کا پیغام حالانکہ میں خوب جانتا ہوں وہ بھی جو تم چھپا کر کرتے ہو اور وہ بھی جو تم علانیہ کرتے ہو۔ اور جو شخص کرے گا ایسا کام تم میں سے تو وہ بھٹک گیا سیدھے راستے سے۔
60:2   اگر قابو پالیں وہ تم پر تو ہوں گے وہ تمھارے دشمن اور چلائیں گے تم پر اپنے ہاتھ اور اپنی زبانیں نقصان پہنچانے کے لیے اور وہ دل سے یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم کافر ہو جاؤ۔
60:3   نہ کام آئیں گی تمھارے تمھاری رشتہ داریاں اور نہ تمھاری اولادیں، قیامت کے دن۔ (اور اس دن) فیصلہ کرے گا اللہ تمھارے درمیان۔ اور اللہ ہر اس چیز کو جو تم کر رہے ہو پوری طرح دیکھ رہا ہے۔
60:4   بلاشبہ ہے تمھارے لیے ایک بہترین نمونہ ابراہیم میں اور ان لوگوں میں جو اس کے ساتھ تھے، جب کہا تھا انہوں نے اپنی قوم سے کہ ہم قطعی بیزار ہیں تم سے اور ان سے جنہیں تم پوجتے ہو اللہ کے سوا۔ انکار کرتے ہیں ہم تمھارا اور ہو گئی ہے ہمارے اور تمھارے درمیان عداوت اور دشمنی ہمیشہ کے لیے اِلَّا یہ کہ تم ایمان لے آؤ اللہ پر جو یکتا ہے۔ رہ گیا قول ابراہیم کا جو اس نے پانے باپ سے کہا تھا کہ میں ضرور استغفار کروں گا تیرے لیے اور نہیں اختیار رکھتا میں تم کو بچانے کا اللہ سے ذرا بھی (اس سے مستثنیٰ پے)۔ اے ہمارے رب! تجھ ہی پر ہم نے بھروسہ کیا اور تیری ہی طرف ہم نے رجوع کیا۔ اور تیرے ہی حضور پلٹنا ہے (ہمیں)۔
60:5   اے ہمارے رب! نہ بنانا تو ہمیں آزمائش کافروں کے لیے اور ہمارے قصوروں سے درگزر فرما اے ہمارے مالک! بے شک تو ہی ہے زبردست اور بڑی حکمت والا۔
60:6   یقیناً ہے تمھارے لیے انہی لوگوں (کے طرزِ عمل) میں بہترین نمونہ ہر اس شخص کے لیے جو امید وار ہو اللہ کا اور روزِ آخر کا اور جس نے منہ موڑا (اس سے) تو بے شک اللہ وہ ہے جو بے نیاز اور لائق حمد و ثنا ہے۔
60:7   کچھ بعید نہیں کہ اللہ پیدا کر دے تمھارے اور ان لوگوں کے درمیان جو دشمن ہیں تمھارے، ان میں سے دوستی اور اللہ بڑی قدرت رکھتا ہے۔ اور اللہ ہے بخشنے والا اور نہایت مہربان۔
60:8   نہیں منع کرتا تم کو اللہ ان لوگوں کے بارے میں جنہوں نے نہیں جنگ کی تم سے دین کے معاملہ میں اور نہیں نکالا تم کو تمھارے گھروں سے اس بات سے کہ تمھارے گھروں سے اس بات سے کہ تم ان سے اچھا سلوک کرو اور انصاف کا برتاؤ کرو ان کے ساتھ۔ بے شک اللہ پسند کرتا ہے انصاف کرنے والوں کو۔
60:9   البتہ منع کرتا ہے تم کو اللہ ان لوگوں کے بارے میں جنہوں نے تمھارے ساتھ جنگ کی دین کے معاملہ میں اور نکالا تم کو تمھارے گھروں سے اور مدد کی ایک دوسرے کی تمھارے نکالنے میں اس سے کہ تم ان سے دوستی کرو۔ اور جو ان سے دوستی کریں گے تو وہی لوگ ظالم ہیں۔
60:10   اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو جب آئیں تمھارے پاس مومن عورتیں ہجرت کر کے تو ان کی خوب جانچ پرتال کرلو۔ اللہ بہتر جانتا ہے ان کے ایمان کو۔ پس اگر تمھیں معلوم ہو جائیں کہ وہ ایمان والی ہیں تو نہ واپس کرو تم انھیں کافروں کی طرف نہ وہ عورتیں حلال ہیں ان کافروں کے لیے۔ اور نہ وہ کافر مرد حلال ہیں ان عورتوں کے لیے۔ اور دے دو تم ان کافروں کو جو مہر انہوں نے ادا کیے تھے اور نہیں ہے کچھ گناہ تم پر اس میں کہ نکاح کر لو تم ان سے بشرطیکہ ادا کرو دو تم ان کو مہر ان کے۔ اور مت روکے رکھو (اپنی زوجیت میں) کافر بیویوں کو اور مانگ لو جو (مہر) تم نے دیے تھے اور چاہیے کہ کافر بھی مانگ لیں وہ مہر جو انہوں نے ادا کیے تھے۔ یہ اللہ کا حکم ہے جس کے مطابق وہ فیصلہ کر رہا ہے تمھارے درمیان۔ اور اللہ ہے سب کچھ جاننے والا اور بڑی حکمت والا۔
60:11   اور اگر رہ جائے کچھ تمھاری بیویوں کے مہر میں سے کافروں کی طرف پھر تمھیں موقع ہاتھ آ جائے تو دے دو ان لوگوں کو جن کی بیویاں چلی گئی تھیں، اتنا مہر جو انہوں نے ادا کیا تھا (ان بیویوں کو)۔ اور ڈرو اللہ سے وہ اللہ جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔
60:12   اے نبی جب آئیں تمھارے پاس مومن عورتیں تم سے بیعت کرنے کے لیے تو عہد کریں اس بات کا کہ نہ شرک کریں گی اللہ کے ساتھ ذرا بھی اور نہ چوری کریں گی اور نہ زنا کریں گی اور نہ قتل کریں گی اپنی اولاد کو اور نہ باندھیں گی کوئی ایسا بہتان جسے گھڑ لیں وہ خود اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے آگے اور نہ نافرمانی کریں گی وہ تمھاری کسی امرِ معروف (جائز حکم) میں تو ان سے بیعت لے لو اور دعائے مغفرت کرو ان کے لیے اللہ سے۔ بلاشبہ اللہ ہے معاف فرمانے والا اور نہایت رحم فرمانے والا۔
60:13   اے لوگو جو ایمان لائے ہو نہ دوست بناؤ ان لوگوں کو غضب فرمایا ہے اللہ نے جن پر اور جو مایوس ہو گئے ہیں آخرت سے، اسی طرح جس طرح مایوس ہو چکے ہیں کافر جو قبروں میں پڑے ہوئے ہیں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
61:1   تسبیح کی ہے اللہ کی ہر اس چیز نے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور وہ ہے زبردست اور بڑی حکمت والا۔
61:2   اے لوگو جو ایمان لائے ہو تم کیوں کہتے ہو ایسی بات جو تم نہیں کرتے؟۔
61:3   سخت ناپسندیدہ حرکت ہے اللہ کے نزدیک یہ کہ تم کہو وہ بات جو تم نہیں کرتے۔
61:4   یقیناً اللہ محبت کرتا ہے ان لوگوں سے جو جنگ کرتے ہیں اس کی راہ میں صف بستہ ہوکر اس طرح گویا کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔
61:5   اور (یاد کرو)( جب کہا تھا موسیٰ نے اپنی قوم سے: اے میری قوم کے لوگو کیوں اذیت دیتے ہو تم مجھے حالانکہ تم خوب جانتے ہو کہ بلاشبہ میں اللہ کا رسول ہوں تمھاری طرف، لیکن جب انہوں نے کجی اختیار کی۔ تو ٹیڑھے کر دیے اللہ نے ان کے دل۔ اور اللہ ہدایت نہیں دیتا فاسق لوگوں کو۔
61:6   اور جب کہا عیسیٰ بن مریم نے اے نبی اسرائیل! یقیناً میں اللہ کا رسول ہوں تمھاری طرف، تصدیق کرنے والا ہوں اس حصہ کا جو مجھ سے پہلے موجود ہے تورات میں سے اور بشارت دینے والا ہوں ایک رسول کی جو آئے گا میرے بعد اس کا نام احمد ہوگا۔ لیکن جب وہ آیا ان کے پاس کھُلی کھُلی نشانیاں لے کر تو وہ کہنے لگے یہ تو کھُلا جادو ہے۔
61:7   اور کون ہے جو بڑا ظالم اس شخص سے جو باندھے اللہ پر جھوٹا بہتان حالانکہ اسے دعوت دی جارہی ہو اسلام کی۔ اور اللہ نہیں ہدایت دیا کرتا ایسے ظالم لوگوں کو۔
61:8   یہ چاہتے ہیں کہ بجھا دیں اللہ کا نور اپنے منہ ک پھونکوں سے۔ اور (یہ فیصلہ ہے) اللہ کا کہ وہ پورا پھیلا کر رہے گا اپنے نور کو خواہ کتنا ہی ناگوار ہو کافروں کو۔
61:9   وہی تو ہے جس نے بھیجا ہے اپنے رسول ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ تاکہ اسے غالب کر دے، سب ادیان پر خواہ کتنا ہی ناگوار ہو مشرکین کو۔
61:10   اے لوگو جو امان لائے ہو کیا میں بتاؤں تم کو وہ تجارت جو بچا دے تم کو درد ناک عذاب سے؟۔
61:11   ایمان لاؤ تم اللہ پر اور اس کے رسول پر اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے۔ یہ بہتر ہے تمھارے لیے، اگر تم جانو۔
61:12   معاف فرما دے گا اللہ تمھارے گناہ اور داخل کرے گا تمھیں ایسی جنتوں میں کہ بہہ رہی ہیں ان کے نیچے نہریں اور (عطا فرمائے گا) بہترین گھر، سدا بہار جنتوں میں یہی ہے بہت بڑی کامیابی۔
61:13   اور وہ دوسری چیز (بھی تمھیں دے گا) جسے تم چاہتے ہو، نصرت کی اللہ کی طرف سے اور عنقریب حاصل ہونے والی فتح۔ اور اے نبی! بشارت دے دو اہلِ ایمان کو۔
61:14   اے لوگو جوایمان لائے ہو بنو اللہ کے مدد گار جیسا کہ کہا تھا عیسٰ بن مریم نے حواریوں سے کون ہے میرا مدد گار اللہ کی طرف (بلانے میں) کہا تھا حواریوں نے ہم ہیں اللہ کے مدد گار پھر ایمان لے آیا ایک گروہ بنی اسرئیل میں سے اور انکار کر دیا (دوسرے) گروہ نے سو مدد کی ہم نے ایمان والوں کی ان کے دشمنوں کے مقابلے میں۔ سو ہو کر رہے وہی غالب۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
62:1   تسبیح کر رہی ہے اللہ کی ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے (اللہ جو) بادشاہ ہے نہایت مقدس، زبردست اور بڑی حکمت والا۔
62:2   وہی ہے جس نے اٹھایا اُمِّیوں میں ایک رسول خود انہی میں سے جو پڑھ کر سناتا ہے ان کو اللہ کی آیات اور ان کا تزکیۂ نفس کرتا ہے اور تعلیم دیتا ہے ان کو کتاب اللہ کی اور سکھاتا ہے ان کو دانائی اگرچہ تھے وہ اس سے پہلے پڑے ہوئے کھلی گمراہی میں۔
62:3   اور (اس رسول کی بعثت) ان دوسرے لوگوں کے لیے بھی ہے جو انہی میں سے ہیں (اور) ابھی نہیں ملے آ کر ان کے ساتھ۔ اور وہ ہے زبردست اور بڑی حکمت والا۔
62:4   یہ اللہ کا فضل ہے جو وہ عطا کرتا ہے جسے چاہے۔ اور اللہ بڑا فضل فرمانے والا ہے۔
62:5   مثال ان لوگوں کی جنہیں حامل بنایا گیا تھا تورات کا مگر پورا نہ کیا انہوں نے اس کے اٹھانے کی زمہ داری کو اس گدھے کی سی ہے جو اٹھائے ہوئے ہو کتابیں۔ بہ بری ہے مثال ان لوگوں کی جنہوں نے جھٹلایا اللہ کی آیات کو۔ اور اللہ نہیں ہدایت دیتا ظالم لوگوں کو۔
62:6   ان سے کہیے اے لوگو! جو یہودی بن گئے ہو اگر تمھیں گھمنڈ ہے کہ تم اللہ کے چہیتے ہو دوسرے لوگوں کو چھوڑ کر تو تمنا کرو موت کی، اگر ہو تم سچے۔
62:7   اور ہرگز نہ تمنا کریں گے یہ موت کی کبھی بھی بسبب ان کرتوتوں کے جو یہ کر چکے ہیں۔ اور اللہ خوب جانتا ہے ان ظالموں کو۔
62:8   ان سے کہیے بلاشبہ وہ موت جس سے بھاگ رہے ہو تم وہ تو ضرور آ کر رہے گی تمھارے پاس پھر پیش کیے جاؤ گے تم اس سے حضور جو جاننے والا ہے پوشیدہ اور ظاہر کا پھر وہ بتائے گا تمھیں۔ کہ تم کیا کرتے رہے ہو؟۔
62:9   اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب اذان دی جائے نماز کے لیے جمعہ کے دن تو دوڑ پڑو اللہ کے زکر کی طرف اور چھوڑ دے خرید و فروخت۔ یہ زیادہ بہتر ہے تمھارے لیے اگر تم جانو۔
62:10   پھر جب پوری ہو جائے نماز تو پھیل جاؤ زمین میں اور تلاس کرو اللہ کا فضل اور یاد کرتے رہو اللہ کا کثرت سے تاکہ تمھیں فلاح نصیب ہو۔
62:11   اور جب دیکھتے ہیں تجارت یا کھیل تماشا تو لپک جاتے ہیں ان کی طرف اور چھوڑ دیتے ہیں تمھیں کھڑا۔ ان سے کہئیے جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کہیں بہتر ہے کھیل تماشے سے اور تجارت سے اور اللہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
63:1   جب آتے ہیں تمھارے پاس (اے نبی) منافق تو کہتے ہیں ہم گواہی دیتے ہیں کہ یقیناً آپ ضرور اللہ کے رسول ہیں۔ ہاں! اللہ جانتا ہے کہ بلاشبہ تم اللہ کے رسول ہو اللہ گواہی دیتا ہے کہ یقیناً یہ منافق قطعاً جھوٹے ہیں۔
63:2   بنا رکھا ہے انہوں نے پانی قسموں کو ڈھال اور اس طرح روکتے ہیں یہ اللہ کی راہ سے۔ یقیناً بہت ہی بری ہیں وہ حرکتیں جو یہ کر رہیں۔
63:3   ان کا یہ طرز عمل اس وجہ سے کہ یہ (پہلے) ایمان لائے پھر کفر کیا انہوں نے اس لیے مہر لگادی اللہ نے ان کے دلوں پر سو یہ (اب) کچھ نہیں سمجھتے۔
63:4   اور جب دیکھو تم انھیں تو بڑے اچھے لگیں گے تمھیں ان کے جسم۔ اور اگر بات کیں تو تم سنتے رہ جاؤ ان کی باتیں۔ (وہ آدمی نہیں ہیں بلکہ) ایسے ہیں گویا کہ وہ لکڑی کے کندے ہوں جو دیوار کے ساتھ چن دیے گئے ہوں۔ سمجھتے ہیں یہ ہر روز کی آواز کو اپنے خلاف۔ یہی حقیقی دشمن ہیں لہٰذا تم ان سے بچ کر رہو۔ ان پر اللہ کی مار۔ یہ کدھر الٹے پھرائے جا رہے ہیں۔
63:5   اور جب کہا جاتا ہے ان سے کہ آؤ مغفرت کی دعا کریں تمھارے لیے اللہ کے رسول تو گھماتے ہیں اپنے سروں کو (مذاق اڑانے کے لیے) اور دیکھو گے تم انھیں کہ وہ رک جاتے ہیں آنے سے بڑے گھمنڈ کے ساتھ۔
63:6   برابر ہے ان کے لیے دعائے مغفرت کرو تم ان کے لیے یا نہ کرو دعائے مغفرت تم ان کے لیے۔ ہرگز نہیں بخشے گا اللہ ان کو۔ بے شک اللہ نہیں ہدایت دیتا فاسق لوگوں کو۔
63:7   یہی وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں مت خرچ کرو تم ان لوگوں پر جو ساتھ ہیں رسول اللہ کے تاکہ منتشر ہو جائیں وہ۔ حالانکہ اللہ ہی مالک ہے زمین اور آسمانوں کے خزانوں کا لیکن یہ منافق نیں سمجھتے۔
63:8   یہ کہتے ہیں اگر ہم واپس پہنچ جائیں مدینے میں تو ضرور نکل دے گا وہ جو عزت والا ہے وہاں سے ذلیل کو۔ حالانکہ اللہ ہی کے لیے ہے عزت اور اس کے رسول کے لیے اور مومنین کے لیے لیکن منافق نہیں جانتے۔
63:9   اے لوگو جو ایمان لائے ہو نہ غافل کریں تمھیں تمھارے مال اور نہ تمھاری اولاد اللہ کے ذکر سے اور جو کرے گا ایسا سو ایسے ہی لوگ ہیں خسارے میں رہنے والے۔
63:10   اور خرچ کرو اس میں سے جو رزق دیا ہے ہم نے تم کو اس سے پہلے کہ آ جائے تم میں سے کسی کو موت پھر وہ کہے: اے میرے رب! کیون نہ مہلت دے دی تو نے مجھے تھوڑی سی تاکہ میں صدقہ دیتا اور ہو جاتا شامل صالح لوگوں میں۔
63:11   حالانکہ ہرگز نہیں مہلت دیتا اللہ کسی شخص کو جب آجاتا ہے اس کا وقتِ مقرر۔ اور اللہ پوری طرح باخبر ہے ان اعمال سے جو تم کرتے ہو۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
64:1   تسبیح کر رہی ہے اللہ کی ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے، اسی کی ہے بادشاہی اور اسی کے لیے ہے حمد۔ اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
64:2   وہی ہے جس نے پیدا کیا ہے تم کو پھر تم میں سے کوئی کافر ہے اور کوئی مومن اور اللہ ان اعمال کو جو تم کرتے ہو دیکھ رہا ہے۔
64:3   اسی نے پیدا فرمائے آسمان اور زمین برحق اور تمھاری صورت بنائی اور بڑی عمدہ بنائی، اور اسی کی طرف (آخر کار) تمھیں پلٹنا ہے۔
64:4   وہ جانتا ہے ہر اس چیز کو جو آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے اور جانتا ہے اس کو بھی جو تم چھپاتے ہو اور جو تم ظاہر کرتے ہو۔ اور اللہ تو جانتا ہے دلوں کا حال بھی۔
64:5   کیا نہیں پہنچی تمھیں خبر ان لوگوں کی جنہوں نے کفر کیا تھا اس سے پہلے۔ پھر چکھا انہوں نے مزا اپنے کیے کا اور ان کے لیے ہے درد ناک عذاب۔
64:6   ی انجام ان کا اس لیے ہوا کہ آتے رہے ان کے پاس ان کے رسول کھلی کھلی نشانیاں لے کر لیکن انہوں نے کہا: یکا ایک بشر ہمیں ہدایت دے گا؟ اس طرح انہوں نے ماننے سے انکار کر دیا اور منہ پھیر لیا اور اللہ بھی بے پروا ہو گیا (ان سے)۔ اور اللہ تو ہے ہی بے نیاز، لائقِ حمد و ثنا۔
64:7   دعویٰ کرتے ہیں یہ کافر لوگ کہ ہرگز نہیں اٹھائے جائیں گے وہ مرنے کے بعد۔ ان سے کہیے کیوں نہیں قسم ہے میرے رب کی تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر ضرور تمھیں بنایا جائے گا کہ تم (دنیا میں) کیا کچھ کرتے رہے؟ اور ایسا کرنا الہ کے لیے بہت آسان ہے۔
64:8   سو ایمان لے آؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس روشنی پر جو ہم نے نازل کی ہے۔ اور اللہ اس سے جو تم کرتے ہو پوری طرح باخبر ہے۔
64:9   (اس کا پتہ تمھیں چلے گا) اس دن جب اکٹھا کرے گا وہ تمھیں حشر کے دن۔ یہی ہوگا دراصل ہار جیت کا دن اور جو ایمان لایا اللہ پر اور کیے اس نے نیک عمل جھاڑ دے گا اللہ اس کے گناہ اور داخل کرے گا اسے ایسی جنتوں میں کہ بہہ رہی ہوں گی ان کے نیچے نہریں، رہیں گے وہ ان میں ہمیشہ۔ یہی ہے بڑی کامیابی۔
64:10   اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور جھٹلایا ہماری آیات کو۔ یہ لوگ اہلِ دوزخ ہیں میشہ رہیں گے یہ اس میں۔ اور یہ بہت برا ٹھکانا ہے۔
64:11   نہیں پہنچتی کوئی مصیبت مگر اللہ کے اذن سے۔ اور جو ایمان لے آتا ہے اللہ پر ہدایت بخشتا ہے اللہ اس کے دل کو۔ اور اللہ ہر چیز سے پوری طرح باخبر ہے۔
64:12   اور اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی لیکن اگر تم منہ موڑتے ہو تو بس، ہے ہمارے رسول پر پہنچا دینا (حق کا) واضح طور پر۔
64:13   اللہ وہ ہے کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے۔ اور اللہ ہی پر چاہیے کہ بھروسہ کریں اہلِ ایمان۔
64:14   اے لوگو جو ایمان لائے ہو یقیناً تمھاری بیویوں اور اولاد میں سے کچھ ایسے ہیں جو دشمن ہیں تمھارے سو ہوشیار رہو تم ان سے اور اگر تم معاف کر دو اور درگزر سے کام لو اور بخش دو تو بلاشبہ اللہ ہے بہت معاف کرنے والا اور نہایت رحم فرمانے والا۔
64:15   حقیقت یہ ہے کہ تمھارے مال اور تمھاری اولاد تو ایک آزمائش ہے۔ اور اللہ وہ ہے جس کے پاس ہے اجرِ عظیم۔
64:16   سو ڈرتے رہو اللہ سے جہاں تک تمھارے بس میں ہو اور سنو اور اطاعت کرو اور خرچ کرو (یہ امور) بہتر ہیں تمھارے حق میں۔ اور جو بچالیے گئے اپنے دل کے لالچ سے سو وہی ہیں درحقیقت فلاح پانے والے۔
64:17   اگر قرض دو تم اللہ کو قرضِ حَسَنَہ تو وہ اسے بڑھاتا چلا جائے گا۔ تمھارے لیے اور بخش دے گا تمھارے (گناہ)۔ اور اللہ ہے بڑا قدر دان اور بردبار۔
64:18   جاننے والا ہے پوشیدہ اور ظاہر کا، زبردست اور بڑی حکمت والا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
65:1   اے نبی! جب طلاق دو تم عورتوں کو تو طلاق دو تم انھیں اس طرح کہ وہ عدت شروع کرسکیں اور ٹھیک ٹھیک شمار کرو عدت (کے زمانہ) کا۔ اور ڈرو اللہ سے جو تمھارا رب ہے۔ اور نہ نکالو تم انھیں ان کے گھروں سے اور نہ وہ خود نکلیں اِلّا یہ کہ ارتکاب کریں وہ کسی کھلی بدکاری کا۔ اور یہ اللہ کا (مقرر کردہ) حدیں ہیں۔ اور جو تجاوز کرے گا اللہ کی مقرر کردہ حدود سے تو درحقیقت وہ ظلم کرے گا اپنی ہی جان پر۔ نہیں جانتے تم شاید کہ اللہ پیدا کر دے اس کے بعد بھی (موافقت کی) کوئی صورت۔
65:2   پھر جب وہ پہنچ جائیں اپنی عدت (کے خاتمہ) پر پھر روک لو انھیں بھلے طریقے سے یا جدا کر دو انھیں بھلے طریقے سے اور گواہ بنا لو دو عادل اشخاص کو اپنوں میں سے اور (اے مسلمانو!) ٹھیک ٹھیک دو گواہی اللہ کے لیے۔ یہ ہے وہ نصیحت جو کی جا رہی ہے ہر اس شخص کو جو رکھتا ہے ایمان اللہ پر اور روزِ آخر پر او رجو شخص ڈرتا رہے گا اللہ سے پیدا کر دے گا اللہ اس کے لیے نکلنے کی کوئی راہ۔
65:3   اور رزق دے گا اسے ایسے طریقے سے جدھر اس کا گمان بھی نہ جاتا ہو۔ اور جو بھروسہ کرے اللہ پر سو وہ اس کے لیے کافی ہے۔ بلاشبہ اللہ پورا کر کے رہتا ہے اپنا ارادہ۔ بے شک مقرر کر رکھی ہے اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک تقدیر۔
65:4   اور تمھاری وہ عورتیں جو مایوس ہو چکی ہوں حیض آنے سے اگر (ان کی عدت کی تعیین ہیں) تمھیں کسی قسم کا شبہ لاحق ہو جائے تو ان کی عدت تین ماہ ہے اور ان کی بھی جن کو ابھی حیض آیا ہی نہ ہو۔ اور حاملہ عورتیں، ان کی عدت یہ ہے کہ بچہ جن لیں اور جو شخص ڈرے اللہ سے، پیدا کر دیتا ہے وہ اس کے لیے اس کے معاملہ میں آسانی۔
65:5   یہ اللہ کا حکم ہے جو نازل فرما رہا ہے وہ تمھاری طرف۔ اور جو ڈرے گا اللہ سے تو وہ دور کردے گا اس سے اس کی برائیوں کو اور عطا فرمائے گا اس کو بڑا اجر۔
65:6   رکھو تم ان (مطلقہ) عورتوں کو اسی جگہ جہان تم خود رہتے ہو جیسی جگہ تمھیں میسر ہو اور نہ ستاؤ تم تنگ کرنے کے لیے انھیں۔ اور اگر ہوں وہ حاملہ تو خرچ کرتے رہو تم ان پر یہاں تک کہ ان کے ہاں بچہ ہو جائے۔ پھر اگر وہ دودھ پلائیں تمھارے لیے (بچے کو) تو دو تم انھیں ان کی اجرت۔ اور (اجرت کا) معاملہ طے کرو مشورے سے آپس میں بھلے طریقے سے اور اگر تم نے ایک دوسرے کو تنگ کیا تو دودھ پلائے اس کی خاطر دوسری عورت۔
65:7   اور چاہیے کہ خرچ کرے خوشحال شخص اپنی گنجائش کے مطابق۔ اور جس شخص کو کم دیا گیا ہو رزق تو وہ خرچ کرے اس میں سے جو دیا ہے اسے اللہ نے۔ نہیں ذمہ داری (کا بوجھ) ڈالتا اللہ کسی جان پر مگر اسی قدر جتنا اس نے دیا ہے اسے۔ امید ہے کہ اللہ عطا فرما دے تنگی کے بعد فراخی۔
65:8   اور کتنی ہی بستیاں ہیں جنہوں نے سرکشی کی اپنے رب اور اس کے رسولوں کے احکام سے تو محاسبہ کیا ہم نے ان کا سخت ترین محابسہ اور سزا دی انھیں بدترین سزا۔
65:9   سو چکھی انہوں نے سزا اپنےکیے کی اور ہوا انجام ان کے معاملہ کا بدترین گھاٹا۔
65:10   مہیا کر رکھا ہے اللہ نے ان کے لیے (آخرت میں) سخت ترین عذاب۔ سو ڈرتے رہو اللہ سے اے عقل والو، جو ایمان لائے ہو۔ یقیناً اللہ نے نازل کر دی ہے تمھاری طرف ایک نصیحت۔
65:11   (اور بھیجا ہے) ایک ایسا رسول جو پڑھ کر سناتا ہے تمھیں اللہ کی آیات جو صاف صاف ہدایت دینے والی ہیں تاکہ نکالے اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک عمل۔ تاریکیوں سے روشنی کی طرف۔ اور جو ایمان لائے گا اللہ پر اور کرے گا نیک عمل، داخل کرے گا اسے اللہ ایسی جنتوں میں کہ بہہ رہی ہیں جن کے نیچے نہریں، رہیں گے وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ۔ بہترین رکھا ہے اللہ نے ایسے شخص کے لیے رزق۔
65:12   اللہ وہ ہستی ہے س نے پیدا فرمائے سات آسمان اور زمین کی قسم سے بھی انہی کی مانند۔ نازل ہوتا رہتا ہے اس کا حکم ان کے درمیان یہ بات تمھیں بتائی جا رہی ہے تاکہ جان لو تم کہ اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے اور بلاشبہ اللہ نے احاطہ کر رکھا ہے ہر چیز کا اپنے علم سے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
66:1   اے نبی کیوں حرام کرتے ہو تم وہ چیز جو حلال کی ہے اللہ نے تمھارے لیے۔ (کیا) چاہتے ہو تم (اس طرح) خوشنودی اپنی بیویوں کی؟ اور اللہ ہے بہت معاف کرنے والا، رحم فرمانے والا۔
66:2   یقیناً مقرر کر دیا ہے اللہ نے تمھارے لیے اپنی قسموں کی پابندی سے نکلنے کا طریقہ اور اللہ ہی تمھارا آقا ہے اور وہ ہے سب کچھ جاننے والا اور بڑی حکمت والا۔
66:3   اور جب رازدارانہ انداز میں بتائی نبی نے اپنی کسی بیوی کو ایک بت۔ پھر جب بتا دی اس نے وہ بات (کسی دوسری کو) اور ظاہر کر دیا اسے اللہ نے اپنے نبی پر تو اطلاع دی نبی نے اس کی کسی حد تک اور درگزر کیا ایک حد تک پھر جب خبر دی اس نے بات کی اپنی اسی بیوی کو تو وہ کہنے لگی کس نے خبر دی ہے آپ کو اس بات کی؟ نبی نے فرمایا مجھے خبر دی ہے اس کی اس نے جو سب کچھ جاننے والا اور پوری طرح باخبر ہے۔
66:4   اگر توبہ کر لو تم دونوں اللہ کے حضور (تو یہ بہتر ہے تمھارے لیے) اس لیے کہ ہٹ گئے تھے سیدھی راہ سے تمھارے دل اور اگر ایکا کر لیا تم نے نبی کے مقابلے میں تو جان رکھو کہ اللہ اس کا مولیٰ ہے اور جبریل اور تمام صالح اہلِ ایمان اور ملائکہ اس کے بعد اس کے مدد گار ہیں۔
66:5   بعید نہیں کہ اگر طلاق دے دے وہ تمھیں تو اس کا رب بدلے میں دے اسے ایسی بیویاں جو بہتر ہوں تم سے۔ مسلمان، مومن، اطاعت شعار توبہ کرنے والیاں، عبادت گزار اور روزہ رکھنے والیاں خواہ شوہر دیدہ ہوں یا کنواریاں۔
66:6   اے لوگو جو ایمان لائے ہو بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھّر ہوں گے جن پر مقرر ہیں ایسے فرشتے جو نہایت تند خو اور سخت گیر ہیں، جو کبھی نافرمانی نہیں کرتے اللہ کی اس حکم کے بجا لانے میں جو ہو انھیں دے اور جو کر گزرتے ہیں ہر وہ کام جس کا نہیں حکم دیا جاتا ہے۔
66:7   اے کفر کرنے والو! عُذر نہ تراشو آج۔ صرف ویسا ہی بدلہ دیا جا رہا ہے تم کو جیسے عمل تم کرتے رہے۔
66:8   اے لوگو جو ایمان لائے ہو توبہ کہ کرو اللہ کے حضور خالص توبہ۔ کچھ بعید نہیں کہ تمھارا رب دور فرما دے تم سے تمھاری برائیاں اور داخل کرے تمہیں ایسی جنّتوں میں کہ بہہ رہی ہیں جن کے نیچے نہریں اس دن جب نہ رسوا کرے گا اللہ نبی کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے اس کے ساتھ۔ ان کا نور دوڑ رہا ہوگا ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب اور وہ کہہ رہے ہوں گے اے ہمارے رب! مکمل کردے ہمارے لیے ہمارا نور اور درگزر فرما ہم سے۔ یقیناً تو ہر بات پر پوری قدرت رکھتا ہے۔
66:9   اے نبی! جہاد کرو کافروں سے اور منافقوں سے اور سختی سے پیش آؤ ان کے ساتھ۔ اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔ اور بہت ہی برا ہے وہ ٹھکانا۔
66:10   مثال پیش کرتا ہے اللہ ان لوگوں کے بارے میں جو کافر ہیں، نوح کی بیوی اور لوط کی بیوی کی۔ تھیں یہ دونوں دو ایسے بندوں کی زوجیت میں جو تھے ہمارے صالح بندوں میں سے تو خیانت کی ان دونوں نے اپنے شوہروں سے سو نہ کام آسکے یہ دونوں ان کو اللہ سے بچانے میں ذرا بھی اور کہہ دیا گیا ان سے کہ داخل ہو جاؤ تم دونوں جہنم میں۔ دوسرے جانے والوں کے ساتھ۔
66:11   اور پیش کرتا ہے اللہ مثال اہلِ ایمان کے بارے میں فرعون کی بیوی کی جب اس نے کہا تھا کہ اے میرے رب! بنا دے تم میرے لیے اپنے پاس ایک گھر جنت میں اور نجات دے تو مجھے فرعون سے اور اس کے (برے) عملوں سے اور نجات دے تو مجھے اس ظالم قوم سے۔
66:12   اور (دوسری مثال) مریم بنتِ عمران کی ہے جس نے حفاظت کی تھی اپنی شرمگاہ کی پھر پھونک دی ہم نے اس کے اندر اپنی طرف سے روح اور تصدیق کی اس نے اپنے رب کے ارشادات کی اور اس کی کتابوں کی اور تھی وہ اطاعت شعاروں میں سے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
67:1   بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں ہے بادشاہی اور وہ ہرچیز پر پوری طرح قادر ہے۔
67:2   وہ ذات جس نے پیدا کیا موت اور زندگی کو تاکہ آزمائش کرے تمہاری کہ کون تم میں سے زیادہ اچھا ہے عمل میں۔ اور وہ ہے زبردست، بے انتہا معاف فرمانے والا۔
67:3   وہ ذات جس نے بنائے سات آسمان تہ بہ تہ۔ نہ دیکھو گے تم رحمٰن کی تخلیق میں کوئی بے ربطی۔ ذرا آنکھ اٹھا کر دیکھو بھلا نظر آتا ہے تم کو کوئی خلل؟
67:4   پھر دوڑاؤ نظر بار بار پلٹ آئے گی تمہاری طرف نگاہ تھک کر اور وہ نامراد ہوگی (خلل کی تلاش)۔
67:5   اور بے شک آراستہ کیا ہے ہم نے آسمانِ دنیا کو چراغوں سے اور بنادیا ہے ہم نے انہیں ماربھگانے کا ذریعہ شیاطین کو اور مہیا کررکھا ہے ہم نے ان کے لیے دہکتی آگ کا عذاب۔
67:6   اور ہے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے کفر کیا اپنے رب کے ساتھ جہنم کا عذاب اور (وہ) بہت برا ہے ٹھانا۔
67:7   جب پھینکے جائیں گے وہ اس میں تو سنیں گے اُس کی دھاڑ نے کی آواز اور وہ جوش کھارہی ہوگی۔
67:8   اس قدر کہ قریب ہے پھٹ جائے وہ شدتِ غضب سے۔ جب بھی ڈالا جائے گا اس میں کوئی گروہ تو پوچھیں گے ان سے جہنم کے دراوغہ، کیا نہیں آیا تھا تمہارے پاس کوئی متنبہ کرنے والا؟۔
67:9   وہ جواب دیں گے کیوں نہیں بے شک آیا تھا ہمارے پاس متنبہ کرنےوالا، لیکن ہم نے اس کو جھٹلایا اور کہا نہیں نازل کیا اللہ نے کچھ بھی۔ نہیں ہو تم مگر پڑے ہوئے بڑی گمراہی میں۔
67:10   اور کہیں گے وہ کاش! سنتے ہم اور عقل و شعور کو استعمال کرتے تو نہ ہوتے ہم دوزخیوں میں۔
67:11   سو اقرار کرلیں گے وہ اپنے گناہ کا۔ پس لعنت ہے دوزخیوں پر۔
67:12   بے شک وہ لوگ جو ڈرتے ہیں اپنے رب سے بن دیکھے ان کے لیے ہے مغفرت اور بڑا اجر۔
67:13   اور آہستہ کہو تم اپنی بات یا اونچی آواز سے۔ بے شک وہ پوری طرح باخبر ہے سینوں کے بھیدوں سے۔
67:14   بھلا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا۔ حالانکہ وہ ہے باریک بین اور پوری طرح باخبر۔
67:15   وہی تو ہے جس نے کردیا ہے تمہاری خاطر زمین کو (تمہارا) تابع سو چلو پھرو اس کی چھاتی پر اور کھاؤ اللہ کا رزق اور اسی کے حضور تمہیں دوبارہ اٹھ کر جانا ہے۔
67:16   کیا تم بے خوف ہو اس سے جو آسمان میں ہے اس بات سے کہ دھنسا دے تم کو زمین میں اور اچانک وہ لرزنے لگے؟۔
67:17   یا تم بے خوف ہو اس سے جو آسمان میں ہے اس بات سے کہ بھیج دے تم پر پھتراؤ کرنے والی ہوا؟ سو عنقریب تم کو معلوم ہوجائے گا کہ کیسی تھی میری تنبیہ!۔
67:18   اور بے شک جھٹلاچکے ہیں وہ جو ان سے پہلے تھے (تو دیکھ لو) کیسا تھا میرا عذاب۔
67:19   اور کیا نہیں دیکھا ان لوگوں نے اڑتے پرندوں کو اپنے اوپر پرپھیلاتے اور سکیڑتے؟ نہیں تھامے ہوئے ہے انہیں کوئی سوائے رحمٰن کے۔ بے شک وہ ہرچیز کا نگہبان ہے۔
67:20   بھلا وہ کون ہے جو لشکر بنے تمہارا اور مدد کرے تمہاری رحمٰن کے مقابلے میں؟ نہیں ہیں یہ کافر، مگر پڑے ہوئے ہیں دھوکے میں۔
67:21   بھلا کون ہے وہ جو روزی دے تم کو اگر روک لے رحمٰن اپنا رزق؟ دراصل اڑے ہوئے ہیں یہ (کافر) سرکشی اور حق سے نفرت پر۔
67:22   بھلا وہ شخص جو چل رہا ہو اوندھا ہوکر اپنے منہ کے بل زیادہ ہدایت یافتہ ہے یا وہ جو چل رہا ہو بالکل سیدھا، سیدھے راستے پر؟۔
67:23   کہو! وہی تو ہے جس نے پیدا کیا تمہیں اور بنائے ہیں تمہارے لیے کان، آنکھیں اور مراکز جو اس (دل و دماغ)۔ (مگر) تم کم ہی شکر ادا کرتے ہو۔
67:24   کہو! وہی تو ہے جس نے پھیلایا تم کو زمین میں اور اسی کے حضور تم اکٹھے کیے جاؤ گے۔
67:25   اور کہتے ہیں یہ کب پوری ہوگی یہ دھمکی اگر ہو تم سچے۔
67:26   کہہ دو بس اس کا علم تو صرف اللہ کے پاس ہے۔ اور بس میں تومتنبہ کرنے والا ہوں، واضح طور پر۔
67:27   پھر جب دیکھیں گے وہ اس کو قریب تو پگڑ جائیں گے چہرے ان لوگوں کے جنہوں نے کفر کیا تھا اور کہا جائے گا یہی تو ہے وہ جس کا تم تقاضا کرتے تھے۔
67:28   کہو! کیا سوچا تم نے جبکہ یہ بھی ممکن ہے کہ ہلاک کردے مجھے اللہ اور ان کو بھی جو میرے ساتھ ہیں۔ یا رحم فرمائے ہم پر تو بھلا کون ہے جو بچالے کافروں کو دردناک عذاب سے؟۔
67:29   کہہ دو! وہ رحمٰن ہے ایمان لائے ہم اس پر اور اسی پر بھروسہ ہے ہمارا۔ سو عنقریب معلوم ہوجائے گا تمہیں کہ کون پڑا ہوا ہے کھلی گمراہی میں۔
67:30   کہو! کیا تم نے سوچا کہ اگر ہوجائے تمہارا پانی خشک تو کون ہے جو لائے تمہارے لیے چمشمے کا پانی؟۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
68:1   نون۔ قسم ہے قلم کی اور اس چیز کی جسے لکھتے ہیں۔
68:2   نہیں ہو تم اپنے رب کے فضل سے دیوانہ۔
68:3   اور یقینا تمہارے لیے ہے اجر، بے انتہا۔
68:4   اور بے شک تم فائز ہو اخلاق کے بڑے مرتبے پر۔
68:5   سو عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے۔
68:6   کہ تم میں سے کون ہے دیوانہ۔
68:7   بے شک تمہارا رب ہی خوب جانتا ہے ان کو بھی جو بھٹک گئے ان کی راہ سے اور وہ خوب جانتا ہے ان کو بھی جو راہِ راست پر ہیں
68:8   پس نہ کہا ماننا تم جھٹلانے والوں کا۔
68:9   یہ تو چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم (تبلیغِ دین میں) ڈھیلے پڑجاؤ تو ہو بھی (تمہاری مخالفت میں) ڈھیلے پڑجارئیں۔
68:10   لیکن تم ہرگز نہ کہاماننا کسی ایسے شخص کا جو ہے بہت قسمیں کھانے والا، ذلیل۔
68:11   طعنے دینے والا اور چغلیاں کھاتے پھرنے والا۔
68:12   بھلائی سے روکنے والا، حد سے بڑھ جانے والا، بڑا گنہگار۔
68:13   سرکش، ان سب عیوب سے بڑھ کر یہ کہ وہ بداصل بھی ہے۔
68:14   اس بنا ر کہ ہے وہ مالدار اور صاحبِ اولاد۔
68:15   جب پڑھی جاتی ہیں اس کے سامنے ہماری آیات تو کہتا ہے کہ یہ تو افسانے ہیں پہلے لوگوں کے۔
68:16   عنقریب داغ لگائیں گے ہم اس کے سونڈ (ناک) پر۔
68:17   ہم نے آزمائش میں ڈالا ہے ان کفارِ مکہ کو جس طرح آزمائش میں ڈالا تھا ہم نے ایک باغ والوں کو۔ جب انہوں نے قسم کھائی تھی کہ ضرور ہم پھل توڑیں گے اپنے باغ کا صبح سویرے۔
68:18   اور انشاء اللہ نہ کہا تھا۔
68:19   تو پھر گئی اس باغ پر ایک آفت تیرے رب کی طرف سے جبکہ وہ سورہے تھے۔
68:20   پس ہوکر رہ گیا وہ کٹے ہوئے کھیت کی طرح۔
68:21   پھر پکارا انہوں نے ایک دوسرے کو صبح سویرے
68:22   یہ کہ چل پڑو صبح سویرے اپنی کھیتی کی طرف، اگر تمہیں پھل توڑنے ہیں۔
68:23   چنانچہ وہ چل پڑے اور وہ آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے۔
68:24   کہ نہ داخل ہونے پائے یہاں آج تمہارے پاس کوئی مسکین۔
68:25   اور گئے وہ صبح سویرے لپکتے ہوئے (اس انداز سے گویا کہ وہ ہر چیز پر) قادر ہیں۔
68:26   مگر جب دیکھا انہوں نے باغ کو تو کہنے لگے: یقینا ہم راستہ بھول گئے ہیں۔
68:27   نہیں بلکہ ہماری تو قسمت ہی پھوٹ گئی ہے۔
68:28   کہا ان کے بہتر آدمی نے: کیا نہیں کہا تھا میں نے تم سے کہ کیوں نہیں تسبیح کرتے تم؟۔
68:29   وہ پکار اٹھے: پاک ہے ہمارا رب، بے شک ہم ہی تھے ظالم۔
68:30   پھر ایک دوسرے کی طرف منہ کر کے باہم ملامت کرنے لگے ۔
68:31   کہنے لگے: ہائے بدنصبیبی! بے شک ہم ہی تھے سرکش۔
68:32   کچھ بعید نہیں کہ ہمارا رب بدلے میں دے دے ہمیں بہتر اس باغ سے، بے شک ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں
68:33   ایسا ہوتا ہے عذاب۔ اور عذاب آخرت تو کہیں بڑھ کر ہے۔ کاش! یہ لوگ جانتے (اس بات کو)۔
68:34   یقینا ہیں متقیوں کے لیے ان کے رب کے ہاں نعمت بھری جنتیں۔
68:35   کیا کردیں ہم فرمانبرداروں کو مجرموں کی مانند۔
68:36   کیا ہوگیا ہے تمہیں؟ کیسے فیصلے کرتے ہو تم؟۔
68:37   کیا تمارے پاس ہے کوئی کتاب جس میں پڑھتے ہو تم۔
68:38   کہ ضرور تمہارے لیے وہاں وہی کچھ ہے جو پسند کرتے ہو تم؟۔
68:39   یا پھر کیا تمہارے کچھ عہد و پیمان ہیں ہمارے ساتھ جو باقی رہیں گے روزِ قیامت تک، کہ ضرور تمہیں وہی ملے گا جو تم حکم دو گے؟۔
68:40   پوچھو ان سے کہ ان میں ےس کون ہے جو اس کا ضامن ہے۔
68:41   یا ہیں ان کے (ٹھہرائے ہوئے) کچھ شریک؟ تو لائیں یہ اپنے شریکوں کو، اگر ہیں یہ سچے۔
68:42   جس دن بنڈلی کھولی جائے گی اور بلائے جائیں گے سب سجدے کے لیے تو نہ کرسکیں گے (سجدہ) یہ لوگ۔
68:43   جھکی ہوئی ہوں گی ان کی آنکھیں، چھا رہی ہوگی ان پر ذلت۔ اس لیے کہ (جب) بلایا جاتا تھا انہیں سجدے کے لیے جبکہ وہ تھے صحیح سالم (تو انکار کرتے تھے)۔
68:44   پس چھوڑ دو مجھے (اے نبی) اور ان کو جو جھٹلاتے ہیں اس کلام کو۔ عنقریب ہم آہستہ آہستہ لے جائیں گے ان کو (تباہی کی طرف) ایسے طریقے سے کہ انہیں خبر بھی نہ ہوگی۔
68:45   اور میں انہیں مہلت دئے جا رہا ہوں، بے شک میری چال بڑی مضبوط ہے۔
68:46   کیا تم طلب کرتے ہو ان سے کسی قسم کی اجرت جس کی وجہ سے یہ چٹی کے بوجھ تلے دبے جارہے ہیں؟۔
68:47   یا پھر ان کے پاس ہے غیب کی خبر جسے یہ لکھ لاتے ہیں۔
68:48   سو انتظار کرو اپنے رب کے فیصلہ کا اور نہ ہوجانا مچھلی والے (یونس) کی طرح۔ جب اس نے پکارا تھا (اپنے رب کو) اور وہ غم سے بھرا ہوا تھا۔
68:49   اگر نہ شاملِ حال ہوتی اس کے مہربانی اس کے رب کی تو پھینک دیاجاتا چٹیل میدان میں، اور ہوتا وہ ملامت زدہ۔
68:50   آخرکار نوازا اسے اس کے رب نے اور شامل کرلیا اسے صالحین میں۔
68:51   اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ کافر اکھاڑدیں گے تمہارے قدم اپنی (بری) نظروں سے جب سنتے ہیں قرآن اور کہتے ہیں یہ تو ضرور دیوانہ ہے۔
68:52   حالانکہ یہ تو ہے ایک نصیحت تمام جہان والوں کے لیے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
69:1   ہوکر رہنے والی۔
69:2   کیا ہے وہ ہوکر رہنے والی؟۔
69:3   اور کیا جانو تم کیا ہے وہ ہوکر رہنے والی؟۔
69:4   جھٹلایا ثمود اور عاد نے، عظیم حادثہ کو۔
69:5   پھر ثمود تو ہلاک کردیئے گئے خوفناک کڑک سے۔
69:6   اور رہے عاد، سو وہ ہلاک کیے گئے ایسی ہوا سے جو شدید سرد اور طوفانی تھی۔
69:7   مسلط رکھا اسے ان پر ساتھ راتیں اور آٹھ دن، مسلسل اس طرح کہ دیکھتے تم ان لوگوں کو کہ وہاں وہ گر کر مرے پڑے ہیں گویا کہ وہ تنے ہیں کھجور کے، بوسیدہ۔
69:8   تو کیا دیکھتے ہو تم ان میں سے کوئی بچاہوا؟۔
69:9   اور ارتکاب کیا، فرعون نے اور اس سے پہلے لوگوں نے اور الٹی ہوئی بستیوں والوں نے خطائے عظیم کا۔
69:10   اس طرح کہ نافرمانی کی انہوں نے اپنے رب کے رسول کی تو پکڑا اللہ نے ان کو انتہائی سختی سے۔
69:11   یہ بھی ایک واقعہ ہے کہ ہم ہی نے جب پانی طغیانی پر آیا تو سوار کردیا تم کو کشتی میں۔
69:12   تاکہ بنادیں اس کو تمہارے لیے ایک یاد گار۔ اور یاد رکھیں اسے کان، جو یاد رکھنے والے ہوں۔
69:13   پھر جب پھونکا جائے گا صور میں ایک بار۔
69:14   اور اٹھائے جائیں گے زمین اور پہاڑ پھر ریزہ ریزہ کردیا جائے گا ایک ہی چوٹ میں۔
69:15   سو اس دن برپا ہوجائے گی قیامت۔
69:16   اور پھٹ جائے گا آسمان تو ہوگا وہ اس دن بکھرا ہوا۔
69:17   اور فرشتے ہوں گے اس کے کناروں پر۔ اور اٹھائے ہوئے ہوں گے تیرے رب کے عرش کو اپنے اوپر اس دن آٹھ (فرشتے)۔
69:18   اس دن تم پیش کیے جاؤ گے، نہیں چھپارہے گا تمہارا کوئی پوشیدہ راز۔
69:19   سو جس کو دیا جائے گا اس کا اعمال نامہ اس کے داہنے ہاتھ میں تو وہ کہے گا آؤ دیکھو! اور پڑھو میرا اعمالنامہ۔
69:20   مجھے یقین تھا ضرور واسطہ پڑے گا مجھے! اپنے حساب سے۔
69:21   سو یہ تو ہوگا دل پسند عیش میں۔
69:22   اعلیٰ درجہ کی جنت میں۔
69:23   جس کے پھلوں کے گچھے جھکے پڑرہے ہوں گے۔
69:24   (کہا جائے گا) کھاؤ اور پیؤ مزے سے بدلے میں ان (اعمال) کے جو کیے تھے تم نے گزرے ہوئے دنوں میں۔
69:25   اور رہا وہ جس کو دیا جائے گا اس کا اعمال نامہ اس کے بائیں ہاتھ میں سو وہ کہے گا کاش! نہ دیا جاتا مجھے میرا اعمال نامہ۔
69:26   اور نہ جانتا میں کہ کیا ہے میرا حساب؟۔
69:27   کاش! میری یہ موت ہوتی فیصلہ کن۔
69:28   کچھ کام نہ آیا میرے میرا مال۔
69:29   چھن گیا مجھ سے میرا اقتدار۔
69:30   (ارشاد ہوگا) پکڑو اسے اور طوق پہنادو۔
69:31   پھر جہنم میں جھونک دو اسے۔
69:32   پھر ایک زنجیر میں جس کی لمبائی ستر گز ہے جکڑدو اسے۔
69:33   واقعہ یہ ہے کہ یہ شخص ایمان نہ لاتا تھا اللہ جل شانہ پر۔
69:34   اور نہ ترغیب دیتا تھا مسکین کا کھانا دینے کی۔
69:35   سو نہیں ہے اس کا آج یہاں کوئی جگری دوست۔
69:36   اور نہ کوئی کھانا مگر زخموں کا دھوون۔
69:37   نہیں کھائے گا اسے کوئی سوائے گنہگاروں کے۔
69:38   پس نہیں، قسم کھاتا ہوں میں ان چیزوں کی جو دیکھتے ہو تم۔
69:39   اور ان کی بھی جنہیں نہیں دیکھتے تم۔
69:40   بے شک قرآن قول ہے رسولِ عالی مقام کا۔
69:41   اور نہیں ہے یہ کلام کسی شاعر کا۔ بہت ہی کم ایمان لاتے ہو تم۔
69:42   اور نہیں ہے قول کسی کاہن کا بہت ہی کم غور کرتے ہو تم۔
69:43   نازل کردہ ہے رب العالمین کی طرف سے۔
69:44   اور اگر کہیں خود گھڑ کر منسوب کرتا یہ ہماری طرف بعض باتیں۔
69:45   تو ضرور پکڑتے ہم اسے بڑی قوت سے۔
69:46   پھر کاٹ ڈالتے ہم اس کی شہ رگ۔
69:47   تو نہ ہوتا تم میں سے کوئی بھی (ہمیں) اس سے روکنے والا۔
69:48   اور یقینا قرآن ایک نصیحت ہے پرہیز گاروں کے لیے۔
69:49   اور بے شک ہم خوب جانتے ہیں کہ ضرور تم میں سے کچھ (اس کو) جھٹلانے والے ہیں۔
69:50   اور یقینا یہ موجبِ حسرت ہے ان کافروں کے لیے۔
69:51   اور بے شک یہ یقینی حق ہے۔
69:52   پس (اے نبی) تسبیح کرو تم اپنےرب عظیم کے نام کی۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
70:1   مانگا ہے ایک مانگنے والے نے وہ عذاب جو ضرور واقع ہونے والا ہے۔
70:2   کافروں کے لیے، نہیں ہے اس عذاب کو کوئی ہٹانے والا۔
70:3   (کیونکہ ہوگا وہ) اللہ کی طرف سے جو مالک ہے عروج کے زینوں کا۔
70:4   چڑھ کرجاتے ہیں فرشتے اور روح اس کے حضور، ایک ایسے دن میں ہے جس کی مقدار پچاس ہزار سال۔
70:5   پس (اے نبی) صبر کرو، اچھا صبر۔
70:6   بے شک یہ سمجھتے ہیں اسے دور۔
70:7   اور دیکھ رہے ہیں ہم اسے قریب۔
70:8   (یہ عذاب واقع ہوگا) اس دن جب ہوجائے گا آسمان تیل کی تَلچھٹ کی مانند۔
70:9   اور ہوجائیں گے پہاڑ رنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اون کی مانند۔
70:10   اور نہ پوچھے گا کوئی جگری دوست اپنے جگری دوست کو۔
70:11   حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے۔ خواہش کرے گا مجرم کاش! وہ فدیے میں دے دے۔
70:12   اس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنی اولاد کو اپنی بیوی کو اور اپنے بھائی کو۔
70:13   اور اپنے قریب ترین خاندان کو جو اسے پنا دیا کرتا تھا۔
70:14   اور ان کو جو زمین میں ہیں سب کو اور اس طرح نجات دلادے یہ اپنے آپ کو۔
70:15   ہرگز نہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ کی لَپٹ ہوگی۔
70:16   جو چاٹ جائے گی گوشت پوست کو۔
70:17   جو پکار پکار کا بلائے گی ہر اس شخص کو جس نے پیٹھ پھیری اور منہ موڑا (حق سے)۔
70:18   اور جمع کیا (مال) اور سینت سینت کر رکھا۔
70:19   بلاشبہ انسان پیدا کیا گیا ہے بے صبرا۔
70:20   جب پہنچتی ہے اسے تکلیف تو روتا پٹیتا ہے۔
70:21   اور جب نصیب ہوتی ہے اسے خوشحالی تو بخل کرتا ہے۔
70:22   ان خرابیوں سے بچ جاتے ہیں وہ نماز پڑھنے والے۔
70:23   جو ہیں اپنی نمازوں کی پابندی کرنے والے۔
70:24   اور وہ جن کے مالوں میں حصہ مقرر ہے۔
70:25   سائلوں اور مسکینوں کے لیے۔
70:26   اور وہ جو برحق مانتے ہیں روزِ جزا کو۔
70:27   اور وہ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے رہتے ہیں۔
70:28   واقعہ یہ ہے کہ ان کے رب کا عذاب ہے ہی ایسا کہ اس سے بے خوف نہ ہوا جائے۔
70:29   اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
70:30   سوائے اپنی بیویوں کے یا ان (عورتوں) کے جو ان کی مِلک میں ہوں کہ وہ (ان سے مباشرت کرنے پر) قابلِ ملامت نہیں ہیں۔
70:31   البتہ جو شخص چاہے گا اس کے علاوہ کچھ اور سو ایسے ہی لوگ ہیں حد سے تجاوز کرنے والے۔
70:32   اور وہ لوگ جو اپنی امانتوں کا اور اپنے عہدوں کا پاس کرتے ہیں۔
70:33   اور وہ جو اپنی شہادتوں میں ثابت قدم رہتے ہیں۔
70:34   اور وہ جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں۔
70:35   یہ لوگ ہیں جو جنت کے باغوں میں عزت کے ساتھ رہیں گے۔
70:36   سو کیا ہوگیا ہے (اے نبی) ان لوگوں کو جو انکار کررہے ہیں کہ تمہاری طرف دوڑے چلے آرہے ہیں یہ۔
70:37   دائیں اور بائیں جانب سے گروہ در گروہ۔
70:38  کیا لالچ رکھتا ہے ہر شخص ان میں سے کہ اسے داخل کردیا جائے نعمت بھر جنت میں۔
70:39   ہرگز نہیں۔ بے شک ہم ہی نے انہیں پیدا کیا ہے اس چیز سے جسے یہ خود جانتے ہیں۔
70:40   سو نہیں، قسم کھاتا ہوں میں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی، یقینا ہم قادر ہیں۔
70:41   اس پر کہ بدل کر لے آئیں بہتر لوگ ان سے اور نہیں ہیں ہم (ایسا کرنے سے) عاجز۔
70:42   سو (اے نبی) چھوڑ دو انہیں کہ غرق رہیں اور منہمک رہیں اپنے کھیل میں حتیٰ کہ پہنچ جائیں اس دن کو جس سے انہیں ڈرایا جارہا ہے۔
70:43   اس دن جب نکل کر یہ قبروں سے تیزی کے ساتھ دوڑے جارہے ہوں گے اس طرح کویا کہ یہ مقابلہ کے لیے متعین کردہ نشان کی طرف دوڑ رہے ہوں۔
70:44   جھکی ہوئی ہوں گی ان کی نگاہیں چھارہی ہوگی ان پر ذلت۔ یہ ہے وہ دن جس سے انہیں ڈرایا جاتا تھا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
71:1   یقینا ہم ہی نے بھیجا تھا رسول بناکر نوح کو اس کی قوم کی طرف (اس ہدایت کے ساتھ) کہ ڈراؤ اپنی قوم کو اس سے پہلے کہ آجائے ان پر درد ناک عذاب۔
71:2   کہا انہوں نے: اے میری قوم! یقینا میں ہوں تمہارے لیے صاف صاف متنبہ کرنے والا۔
71:3   یہ کہ عبادت کرو تم اللہ کی اور اسی سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
71:4   معاف فرمادے گا وہ تمہارے کچھ گناہ اور مہلت دے گا تمہیں ایک وقتِ مقرر تک۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت جب آجاتا ہے تو ٹالا نہیں جاسکتا۔ کاش! تم جانتے (یہ بات)۔
71:5   نوح نے عرض کیا: اے میرے رب! میں بلاتا رہا اپنی قوم کو شب و روز۔
71:6   لیکن نہ اضافہ کیا ان میں میری دعوت نے مگر فرار کا۔
71:7   اور واقعہ یہ ہے کہ میں نے جب بھی انہیں دعوت دی اس غرض سے کہ معاف کردے تو انہیں، تو ٹھونس لیتے وہ اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں اور دھانک لیتے چہرے اپنے کپڑوں سے اور اڑجاتے اپنی ضد پر اور بہت زیادہ تکبر کرتے۔
71:8   اس کے باوجود میں دعوت دیتا رہا انہیں ہانکے پکارے۔
71:9   پھر میں نے تبلیح کی ان میں علانیہ اور سمجھایا انہیں چپکے چپکے بھی۔
71:10   سو میں نے کہا: معافی مانگو اپنے رب سے۔ یقینا ہے وہ بہت زیادہ معاف فرمانے والا۔
71:11   برسائے گا وہ آسمان سے تم پر موسلادھار بارش۔
71:12   اور نوازے گا تمہیں مال و اولاد سے اور پیدا کرے گا تمہارے لیے باغ اور جاری کردے گا تمہارے لیے نہریں۔
71:13   کیا ہوگیا ہے تمہیں کہ نہیں امید رکھتے تم اللہ سے بڑائی کی؟۔
71:14   حالانکہ اسی نے پیدا کیا ہے تم کو طرح طرح کی حالتوں میں سے گزار کر۔
71:15   کیا تم نے نہیں دیکھا کہ کیسے پیدا فرمائے ہیں اللہ نے سات آسمان تہ بہ تہ۔
71:16   اور بنایا ہے چاند کو ان میں روشنی کے لیے اور بنایا ہے سورج کو ایک جلتا چراغ۔
71:17   اور اللہ ہی نے اگایا ہے تم کو زمین سے عجیب طریقہ سے۔
71:18   پھر وہی واپس لے جائے گا تمہیں اسی زمین میں اور (پھر اسی میں سے) تمہیں نکال کھڑا کرے گا۔
71:19   یہ اللہ ہی ہے جس نے بنایا ہے تمہارے لیے زمین کو ہموار۔
71:20   تاکہ چلو تم اس کے اندر کھلے راستوں میں۔
71:21   کہا نوح نے: اے میرے رب! یقینا انہوں نے میری نافرمانی کی اور پیروی کی ان کی جنہوں نے نہ اضافہ کیا ان کے مال و اولاد میں مگر خسارے کا۔
71:22   اور چلے وہ بڑی بڑی چالیں۔
71:23   اور کہا انہوں نے: ہرگز نہ چھوڑنا اپنے معبودوں کو اور ہرگز نہ چھوڑنا تم وَد کو اور نہ سواع کو اور نہ یغوث اور یعوق اور نسر کو بھی۔
71:24   اور اس طرح گمراہ کردیا انہوں نے بہت سوں کو۔ اور نہ اضافہ کرتو بھی ان ظالموں کے لیے مگر گمراہی میں۔
71:25   اور اپنی ہی خطاؤں کی بنا پر وہ غرق کیے گئے اور داخل کیے گئے جہنم میں۔ پھر نہ پایا انہوں نے اپنے لیے اللہ سے بچانے والا کوئی مدد گار۔
71:26   اور کہا نوح نے: اے میرے رب! نہ باقی چھوڑ زمین پر ان کافروں میں سے کوئی بسنے والا۔
71:27   یقینا تونے اگر انہیں چھوڑدیا تو گمراہ کریں گے یہ تیرے بندوں کو اور نہں پیدا ہوں گے اُن کی نسل سے مگر بدکار اور سخت کافر۔
71:28   اے میرے رب! معاف فرمادے مجھے اور میرے والدین کو اور ہر اس شخص کو جو داخل ہو میرے گھر میں مومن کی حیثیت سے اور سب مومن مردوں کو اور مومن عورتوں کو بھی (معاف فرمادے)۔ اور نہ اضافہ کر ظالموں کے لیے مگر ہلاکت میں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
72:1  (اے نبی) کہو وحی بھیجی گئی ہے میری طرف کہ غور سے سنا ایک گروہ نے جنوں میں سے۔ سو کہا انہوں نے: بلاشبہ ہم نے سنا ہے ایک قرآن بڑا عجیب۔
72:2   جو رہنمائی کرتا ہے راہِ راست کی طرف اس لیے ہم ایمان لے آئے ہیں اس پر اور ہرگز نہ شریک بنائیں گے ہم (اب) اپنے رب کے ساتھ کسی کو۔
72:3   اور یہ کہ بہت اعلیٰ وارفع ہے شان ہمارے رب کی، نہیں بنایا اس نے کسی کو بیوی اور نہ بیٹا۔
72:4   اور یہ کہ کہتے رہے ہیں ہمارے نادان لوگ اللہ کے بارے میں بہت خلافِ حق باتیں۔
72:5   اور یہ کہ ہم نے سمجھاتھا کہ ہرگز نہیں بول سکتے انسان اور جن اللہ کے بارے میں جھوٹ۔
72:6   اور یہ کہ تھے کچھ لوگ انسانوں میں سے جو پناہ مانگا کرتے تھے کچھ لوگوں کی جنوں میں سے، اس طرح بڑھا دیا انہوں نے جنوں کا غرور۔
72:7   اور یہ کہ وہ بھی یہی گمان رکھتے تھے جیسا کہ تمہارا گمان ہے کہ ہرگز نہیں اٹھائے گا (مرنے کے بعد) اللہ کسی کو۔
72:8   اور ہم نے ٹٹولا آسمان کو تو پایا ہم نے اسے کہ وہ پٹا پڑا ہے مضبوط پہرے داروں سے اور شعلوں سے۔
72:9   اور یہ کہ ہم بiٹھا کرتے تھے آسمان میں سن گن لینے کی جگہوں پر۔ لیکن جو شخص سننے کی کوشش کرتا ہے اب تو پاتا ہے وہ اپنے لیے ایک شہابِ ثاقب۔
72:10   اور ہ کہ ہم نہیں جانتے کہ برائی کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے ان کے ساتھ جو زمین میں ہیں یا ارادہ کیا ہے ان کے ساتھ ان کے رب نے راہِ راست دکھانے کا۔
72:11   اور یہ کہ ہیں ہم میں سے کچھ نیک اور کچھ ہم میں سے ہیں اور طرح کے۔ گویا ہیں ہم مختلف طریقوں میں بٹے ہوئے۔
72:12   اور یہ کہ ہم سمجھتے تھے کہ ہم ہرگز نہیں عاجز کرسکتے اللہ کو زمین میں اور نہیں ہراسکتے ہیں اس کو بھاگ کر۔
72:13   اور یہ کہ جب سنی ہم نے ہدایت ایمان لے آئے ہم اس پر۔ سو جو شخص بھی ایمان لائے گا اپنے رب پر تو اسے ڈر نہ ہوگا کسی قسم کی حق تلفی کا اور نہ ظلم کا۔
72:14   اور یہ کہ ہم میں سے کچھ فرمانبردار ہیں اور کچھ ہم میں سے ہیں حق سے منحرف۔ سو جو فرمانبردار ہوئے انہوں نے ڈھونڈلی نجات کی راہ۔
72:15   اور جو منحرف ہوئے حق سے تو بن گئے وہ جہنم کا ایندھن۔
72:16   اور (مجھ پر وحی کی گئی ہے) کہ اگر لوگ قائم رہیں سیدھے راستے پر تو ضرور سیراب کرتے ہم انہیں ڈھیروں پانی سے۔
72:17   تاکہ آزمائیں ہم انہیں اس طرح۔ اور جو منہ موڑے گا اپنے رب کی یاد سے، مبتلا کردے گا وہ اسے سخت عذاب میں۔
72:18   اور یہ کہ مسجدیں اللہ ہی کے لیے ہیں۔ لہٰذا نہ پکارو (ان میں) اللہ کے ساتھ کسi اور کو (شریک بناکر)۔
72:19   اور یہ کہ جب کھڑا ہوا اللہ کا بندہ اس کی عبادت کے لیے تو تیار ہوگئے یہ اس پر ٹوٹ پڑنے کے لیے۔
72:20   ان سے کہیے کہ میں تو بس پکارتا ہوں اپنے رب کو اور نہیں شریک بناتا میں اس کے ساتھ کسی کو۔
72:21  ان سے کہیے کہ حقیقت یہ ہے کہ نہیں اختیار رکھتا میں تمہارے لیے کسی نقصان کا اور نہ کسی بھلائی کا۔
72:22   ان سے کہیے ہرگز نہیں بچاسکتا مجھے اللہ (کی گرفت) سے کوئی اور ہرگز نہیں پاتا میں اس کے سوا کوئی جائے پناہ۔
72:23   (میرا کام نہیں ہے) سوائے اس کے کہ پہنچاؤں بات اللہ کی طرف سے اور اس کے پیغامات۔ اور جو شخص بھی نافرمانی کرے گا اللہ کی اور اس کے رسول کی تو یقینا ہے اس کے لیے جہنم کی آگ، رہیں گے ایسے لوگ اس میں ہمیشہ ہمیشہ۔
72:24   (یہ لو باز نہ آئیں گے) یہاں تک کہ جب دیکھ لیں گے وہ چیز جس سے انہیں ڈرایا جارہا ہے تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ کون بہت زیادہ کمزور ہے مدد گاروں کے لحاظ سے اور کس کا جتھا کم ہے تعداد میں۔
72:25   ان سے کہیے کہ مجھے نہیں معلوم کہ آیا قریب ہے وہ چیز جس سے ڈرایا جارہا ہے تم کو یا مقرر کررکھی ہے اس کے لیے میرے رب نے کوئی مدت۔
72:26   وہ عالم الغیب ہے پس نہیں مطلع فرماتا وہ اپنے غیب پر کسی کو۔
72:27   سوائے اس رسول کے جسے پسند کرلیا ہو اس نے تو صورت حال یہ ہے کہ لگادیتا ہے وہ اس کے آگے اور پیچھے نگہبان۔
72:28   تاکہ وہ جان لے کہ درحقیقت انہوں نے پہنچادیے ہیں پیغمات اپنے رب کے اور وہ پوری طرح احاطہ کیے ہوئے ہیں ان کے ماحول کا اور شمار کررکھا ہے اس نے ایک ایک چیز کو گن کر۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
73:1   اے اوڑھ لپیٹ کر سونے والے۔
73:2   کھڑے رہا کرو ارت کو (نماز میں) مگر تھوڑا حصہ۔
73:3   آدھی رات یا کم کر لو اس میں سے تھوڑا حصہ۔
73:4   یا زیادہ کرلو اس پر (کچھ) اور پڑھو قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کر۔
73:5   یقینا ہم نازل کرنے والے ہیں تم پر ایک بھاری کلام۔
73:6   بے شک اٹھنا رات کو ہے بہت ہی کارگر (نفس پر) قابو پانے کے لیے اور بہت ہی خوب وقت ہے (قرآن) پڑھنے کے لیے۔
73:7   جبکہ یقینا ہیں تمہارے لیے دن میں بہت سی مصروفیات۔
73:8   اور ذکر کیا کرو اپنے رب کے نام کا اور اسی کے ہورہو سب سے کٹ کر پوری طرح۔
73:9   جو رب ہے مشرق و مغرب کا۔ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے، سو بنالو اسے اپنا کارساز۔
73:10   اور صبر کرو ان باتوں پر جو یہ کہتے ہیں اور ان کو نظر انداز کرو بھلے طریقے سے۔
73:11   ار چھوڑ دو مجھے نمٹنے کے لیے ان جھٹلانے والوں سے جو خوشحال ہیں اور رہنے دو انہیں اسی حالت پر کچھ دیر اور۔
73:12   یقینا ہیں ہمارے پاس (ان کے لیے) بھاری بیڑیاں اور بھڑکتی ہوئی آگ۔
73:13   اور کھانا حلق میں پھنسنے والا اور درد ناک عذاب۔
73:14   (یہ ہوگا) اس دن جب لرز اٹھیں گے زمین اور پہاڑ اور ہوجائیں گے پہاڑ ریت کے بھر بھرے ٹیلوں کی مانند۔
73:15   یقینا ہم نے بھیجا ہے تمہاری طرف ایک رسول۔ گواہ بناکر تم پر جس طرح ہم نے بھیجا تھا فرعون کی طرف ایک رسول۔
73:16   تو نافرمانی کی فرعون نے اس رسول کی تو دھرلیا ہم نے اسے بہت سخت پکڑ میں۔
73:17   سو کیسے بچ جاؤ گے تم اگر انکار کرو گے تم بھی اس دن سے (جس کی سختی) کردے گی بچوں کو بوڑھا۔
73:18   اور آسمان پھٹا جارہا ہوگا اس (کی دہشت) سے۔ ہے وعدہ اللہ کا پورا ہوکر رہنے والا۔
73:19   یقینا یہ ایک نصیحت ہے سو جس کا جی چاہے اختیار کرلے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ۔
73:20   یقینا تمہارا رب اے نبی جانتا ہے کہ تم کھڑے ہوتے ہو (عبادت کے لیے) تقریبا دو تہائی رات اور کبھی آدھی رات اور کبھی ایک تہائی اور ایک گروہ بھی ان لوگوں کا جو تمہارے ساتھ ہیں اور اللہ ہی نے اندازے مقرر کیے ہیں رات اور دن کے۔ اسے معلوم ہے کہ تم اس کا صحیح شمار ہرگز نہیں کرسکتے سو اس نے تم پر مہربانی فرمائی۔ لہٰذا پڑھو جتنا آسانی سے پڑھ سکتے ہو قرآن۔ اسے معلوم ہے کہ ہوں گے تم میں سے کچھ مریض اور کچھ لوگ جو سفر کریں گے زمین میں اللہ کے فضل کی تلاش میں اور ہوں گے کچھ لوگ جو جنگ کریں گے اللہ کی راہ میں لہٰذا پڑھو جتنا آسانی سے پڑھ سکو اس میں سے۔ اور قائم کرو نماز اور دو ذکوٰۃ اور قرض دیتے رہو اللہ کو قرضِ حَسَنَہ۔ اور جو کچھ تم آگے بھیجو گے اپنے لیے کسی قسم کی بھلائی کا کام تو پاؤ گے تم اسے موجود اللہ کے پاس اور یہی کام بہتر ہیں اور بہت بڑے ہیں اجر کے لحاظ سے اور اللہ سے مغفرت مانگتے ہو۔ یقینا اللہ ہے بہت زیادہ معاف فرمانے والا۔ نہایت مہربان۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
74:1   اے اورھ لپیٹ کر لیٹنے والے۔
74:2   اٹھو اور خبردار کرو۔
74:3   اور اپنے رب ہی کی بڑائی کا اعلان کرو۔
74:4   اور اپنے کپڑوں کو پاک صاف رکھو۔
74:5   اور ہر قسم کی گندگی سے اپنے آپ کو دور رکھو۔
74:6   اور مت احسان کرو اس غرض سے کہ زیادہ فائدہ حاصل ہو۔
74:7   اور اپنے رب کی خاطر صبر کرو۔
74:8   پھر جب پھونک ماری جائے گی صور میں۔
74:9   تو یہی دن ہوگا، بڑی مصیبت کا دن۔
74:10   کافروں کے لیے جس میں ذرا بھی آسانی نہ ہوگی۔
74:11   چھوڑ دو مجھے اس شخص کو جسے پیدا کیا میں نے اکیلا۔
74:12   اور دیا اس کو ڈھیروں مال۔
74:13   اور بیٹے، حاضر رہنے والے۔
74:14   اور راہ ہموار کی اس کے لیے سرداری کی۔
74:15   پھر بھی وہ طمع رکھتا ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں۔
74:16   ہرگز نہیں: وہ تو ہے ہماری آیات سے سخت عناد رکھنے والا۔
74:17   عنقریب میں چڑھاؤں گا اسے ایک کٹھن چڑھائی۔
74:18   واقعہ یہ ہے کہ اس نے سوچا اور کچھ بات بنانے کی کوشش کی۔
74:19   سو اللہ کی مار اس پر کیسی بات بنائی اس نے!۔
74:20   پھر اللہ کی مار اس پر کیسی بات بنائی اس نے!۔
74:21   پھر نظر دوڑائی۔
74:22   پھر پیشانی سکیڑی اور منہ بنایا۔
74:23   پھر پلٹا اور تکبر میں پڑگیا۔
74:24   آخر کار بولا، نہیں ہے یہ (قرآن) مگر ایک جادو، جو پہلے سے چلا آرہا ہے۔
74:25   نہیں ہے یہ مگر انسانی کلام۔
74:26   عنقریب ہم جھونک دیں گے اسے جہنم میں۔
74:27   اور کیا جانو تم، کیا ہے جہنم؟۔
74:28   (وہ جو) نہ باقی رہنے دے اور نہ چھوڑے۔
74:29   جھلسادینے والی کھال کو۔
74:30   اس پر مقرر ہیں انیس (کارکن)۔
74:31   اور نہیں بنائے ہیں ہم نے دوزخ کے یہ کارکن مگر فرشتے ہی۔ اور نہیں بنایا ہم نے ان کی تعداد کو مگر ایک آزمائش کافروں کے لیے۔ تاکہ یقین کرلیں اس کا وہ لوگ جنہیں دی گئی تھی کتاب اور بڑھے ایمان والوں کا، ایمان اور نہ شک میں رہیں وہ لوگ جنہیں دی گئی ہے کتاب اور اہلِ ایمان اور کہیں وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور کافر کیا چاہتا ہے اللہ اس مثال سے؟ اسی طرح اللہ گمراہ کردیتا ہے جسے چاہے اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہے۔ اور نہیں جانتا تیرے رب کے لشکروں کو کوئی سوائے اس کے اور نہیں ہے یہ (دوزخ کا ذکر) مگر ایک نصیحت آدمیوں کے لیے۔
74:32   ہرگز نہیں! قسم ہے چاند کی۔
74:33   اور رات کی جب وہ پلٹتی ہے۔
74:34   اور قسم ہے صبح کی جب وہ روشن ہوتی ہے۔
74:35   یقینا یہ (دوزخ) ایک آفت ہے بڑی آفتوں میں سے۔
74:36   ڈراوا ہے انسانوں کے لیے۔
74:37   ہر اس شخص کے لیے جو چاہے تم میں سے کہ آگے بڑھے یا پیچھے رہے۔
74:38   ہر شخص اپنے کمائے ہوئے اعمال کے بدلے میں رہن ہے۔
74:39   سوائے دائیں بازو والوں کے۔
74:40   جو جنتوں میں ہوں گے اور پوچھیں گے۔
74:41   مجرموں سے۔
74:42   کیا چیز لے گئی تمہیں جہنم میں۔
74:43   وہ کہیں گے نہ تھے ہم نماز پڑھنے والوں میں۔
74:44   اور نہ کھلایا کرتے تھے ہم کھانا مسکین کو۔
74:45   اور باتیں بنایا کرتے تھے ہم مل کر (حق کے خلاف) باتیں بنانے والوں کے ساتھ۔
74:46   اور جھٹلایا کرتے تھے ہم روزِ جزا کو۔
74:47   یہاں تک کہ آگئی ہمیں موت۔
74:48   سو نہ فائدہ پہنچائے گی اُن کو اب سفارش، سفارش کرنے والوں کی۔
74:49   آخر ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ اس کتابِ نصیحت سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔
74:50   گویا کہ وہ جنگلی گدھے ہیں۔
74:51   جو بھاگ پڑے ہوں شیر (کی آہٹ) سے۔
74:52   بلکہ چاہتا ہے ہر شخص ان میں ےس کہ دیا جائے اسے کھلا صحیفہ۔
74:53   ہرگز نہیں! اصل بات یہ ہے کہ یہ نہیں ڈرتے ہیں آخرت سے۔
74:54   خبردار یہ تو ایک نصیحت ہے۔
74:55   سو جس کا جی چاہے اس سے سبق حاصل کرے۔
74:56   اور نہیں سبق حاصل کریں گے یہ لوگ اس سے اِلّایہ کہ چاہے اللہ۔ وہ لائق ہے ڈرنے کے اور وہ مالک ہے بخشش کا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
75:1   نہیں قسم کھاتا ہوں میں روزِ قیامت کی۔
75:2   اور نہیں، قسم کھاتا ہوں میں ملامت کرنے والے نفس کی۔
75:3   کیا سمجھ رکھا ہے انسان نے کہ ہرگز نہیں جمع کرسکیں گے ہم اس کی ہڈیوں کو؟۔
75:4   کیوں نہیں ہم تو قادر ہیں اس پر بھی کہ ٹھیک ٹھک بنادیں (دوبارہ) اس کی انگلیوں کے پور پور کو۔
75:5   مگر چاہتا ہے انسان کہ بداعمالیاں کرتا رہے آئندہ بھی۔
75:6   پوچھتا ہے کہ کب آئے گا قیامت کا دن۔
75:7   سو جب چندھیا جائیں گی آنکھیں
75:8   اور گہنا جائے گا چاند۔
75:9   اور ملا کر ایک کردیے جائیں گے سورج اور چاند۔
75:10   کہے گا انسان اس دن، ہے کوئی جائے پناہ۔
75:11   ہرگز نہیں! نہیں ہے کوئی جائے پناہ۔
75:12   اپنے رب کے سمانے ہی اس دن ٹھہرنا ہوگا۔
75:13   بتادیا جائے گا انسان کو اس دن اس کا اگلا پچھلا کیا کرایا۔
75:14   بلکہ انسان خود ہی اپنے آپ کو خوب جانتا ہے۔
75:15   اگرچہ کتنی ہی پیش کرے معذرتیں۔
75:16   نہ حرکت دو اس (قرآن کو یاد کرنے) کے لیے اپنی زبان کو تاکہ جلدی یاد کر لو تم اسے۔
75:17   یقینا ہمارے ذمہ ہےاس کو جمع کرنا اور پڑھوانا۔
75:18   لہٰذا جب ہم اسے پڑھ رہے ہوں تو غور سے سنتے رہو اس کی قرائت کو۔
75:19   پھر یقینا ہمارے ہی ذمہ ہے اس کا مطلب سمجھا دینا بھی۔
75:20   ہرگز نہیں اصل بات یہ ہے کہ تم لوگ محبت رکھتے ہو دنیا سے۔
75:21   اور چھوڑ دیتے ہو آخرت کو۔
75:22   کچھ چہرے ہوں گے اس دن تروتازہ۔
75:23   اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے۔
75:24   اور کچھ چہرے ہوں گے اس دن اداس۔
75:25   سمجھ رہے ہوں گے کہ ہوگا ان کے ساتھ کمر توڑ برتاؤ۔
75:26   ہرگز نہیں! جب پہنچ جائے گی (جان) حلق میں۔
75:27   اور کہا جائے گا، ہے کوئی ۔ ؟۔ جھاڑ پھونک کرنے والا۔
75:28   اور سمجھ لے گا وہ کہ یہ وقت ہے جدائی کا۔
75:29   اور جڑ جائے گی پنڈلی، پنڈلی سے۔
75:30   اپنے رب کی طرف اس دن روانگی ہوگی۔
75:31   اس سب کے باوجود نہ ایمان لایا وہ اور نہ نماز پڑھی اس نے۔
75:32   بلکہ جھٹلایا اور منہ پھیرلیا۔
75:33   پھر چل دیا اپنے گھر والوں کی طرف، اکڑتا ہوا۔
75:34   افسوس ہے تجھ پر پھر افسوس ہے (تجھ پر)۔
75:35   پھر افسوس ہے تجھ پر پھر افسوس ہے (تجھ پر)۔
75:36   کیا سمجھ رکھا ہے انسان نے کہ اسے چھوڑ دیا جائے گا بلاحساب کتاب۔
75:37   کیا نہ تھا وہ ایک قطرہ حقیر پانی کا جو ٹپکایا گیا (رحمِ مادر میں)۔
75:38   پھر ہوا ایک لوتھڑا پھر پیدا کیا اسے اللہ نے اور ہر لحاظ سے درست کیا۔
75:39   پھر بنادیے اس سے جوڑے جوڑے مرد اور عورت۔
75:40   کیا نہیں ہے یہ ہستی قادر اس پر کہ زندہ کرے مردوں کو۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
76:1   کیا گزرا ہے انسان ایک ایسا وقت، زمانے کا کہ نہ تھا وہ کوئی قابلِ ذکر چیز۔
76:2   بے شک ہم نے پیدا کیا ہے انسان کو ایک مخلوط نطفہ سے تاکہ امتحان لیں اس کا اسی لیے بنایا ہے ہم نے اسے سننے والا، دیکھنے والا۔
76:3   ہم نے دکھادیا ہے اسے راستہ اب چاہے (بن جائے) شکر کرنے والا یا کفر کرنے والا۔
76:4   یقینا ہم نے مہیا کررکھی ہیں کافروں کے لیے زنجیریں، طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ۔
76:5   یقینا نیک لوگ پئیں گے شراب کے جام جن میں آمیزش ہوگی کافور کی۔
76:6   یہ ایک چشمہ ہے کہ پئیں گے اس میں سے اللہ کے بندے اور شاخیں نکال لیں گے اس میں سے جس طرح نکالنا چاہیں گے۔
76:7   (یہ وہ لوگ ہوں گے) جو پوری کیا کرتے تھے اپنی نذر اور ڈرتے تھے اس دن سے جس کی مصیبت ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی۔
76:8   اور کھلایا کرتے تھے کھانا اللہ کی محبت میں مسکین کو، یتیم کو اور قیدی کو۔
76:9   (اور کہتے تھے) کہ بس کھلارہے ہیں ہم تم کو اللہ کی خاطر نہیں چاہتے ہم تم سے کوئی بدلہ اور نہ شکریہ۔
76:10   بلاشبہ ہمٰں ڈر ہے اپنے رب سے اس دن (کے عذاب) کا جو سخت مصیبت کا اور انتہائی طویل ہوگا۔
76:11  سو بچالے گا ان کو اللہ اس دن کے شرسے اور عنایت فرمائے گا انہیں تروتازگی اور سرور۔
76:12   اور عطا کرے گا انہیں بدلے میں اس صبر کے جو انہوں نے کیا جنت اور ریشمی لباس۔
76:13   تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے یہ وہاں اونچی اونچی مسندوں پر اور نہ برداشت کرنی پڑے گی انہیں وہاں سورج (کی گرمی) اور نہ ٹھر (جائے کی)۔
76:14   اور جھکی ہوئی ہوں گی ان پر جنت کی چھاوؤں اور بس میں کردیے گئے ہوں گے (ان کے) اس کے پھل، پوری طرح۔
76:15   اور گردش کرائے جائیں گے، اہلِ جنت پر برتن چاندی کے اور پہالے جو شیشے کے ہوں گے۔
76:16   اور شیشہ بھی چاندی کی قسم کا ہوگا جنہیں وہ بھریں گے ٹھیک اندازے کے مطابق۔
76:17   اور پلائے جائیں گے انہیں وہاں ایسے جام جن میں آمیزش ہوگی سونٹھ کی۔
76:18   یہ ایک چشمہ ہوگا جنت میں جس کا نام ہے سلسبیل۔
76:19   اور دوڑتے پھرہے ہوں گے ان کی خدمت کے لیے ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے۔ جب تم انہیں دیکھو تو خیال کرو گویا کہ موتی ہیں بکھرے ہوئے۔
76:20   اور جب تم نگاہ ڈالو گے وہاں تو دیجھو گے ہر طرف نعمتیں ہی نعمتیں اور بڑی سلطنت کی شان و شوکت۔
76:21   ہوں گے ان کے اُوپر کے کپڑے باریک ریشم کے جو سبز رنگ کے ہوں گے اور چمکدار اور پہنائے جائیں گے انہیں کنگن چاندی کے اور پلائے گا انہیں ان کا رب نہایت پاکیزہ شراب۔
76:22   (ارشاد ہوگا) بلاشبہ یہ ہے تمہاری ہی جزا اور تھی تمہاری کارگزاری قابلِ قدر۔
76:23   یقینا ہم نے ہی نازل کیا ہے تم پر قرآن تھوڑا تھوڑا کر کے۔
76:24   لہٰذا تم جمے رہے اپنے رب کے حکم پر اور نہ مانو بات ان میں سے کسی بد عمل کی یا ناشکرے کی۔
76:25   اور ذکر کرتے رہو اپنے رب کے نام صبح و شام۔
76:26   اور رات کو بھی سجدہ کرو اس کے حضور اور تسبیح کرتے رہو اس کی رات میں دیر تک۔
76:27   یقینا یہ لوگ محبت رکھتے ہیں جلدی حاصل ہوجانے والی (دنیا) سے اور نظر انداز کیے دے رہے ہیں اپنے پیچھے ایک بھاری دن کو۔
76:28   ہم ہی نے پیدا کیا ہے ان کو اور مضبوط کیے ہیں ان کے جوڑبند اور جب چاہیں گے ہم بدل دیں گے ان کی شکلوں کو جس طرح بدلنا چاہیں گے۔
76:29   یقینا یہ ایک نصیحت ہے، پس جو شخص چاہے بنالے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ۔
76:30  اور تم چاہ بھی نہیں سکتے مگر یہ کہ چاہے اللہ۔ یقینا اللہ ہے سب کچھ جاننے والا، بڑی حکمت والا۔
76:31   داخل فرماتا ہے جسے چاہے اپنی رحمت میں۔ اور رہے ظالم، تیار کر رکھا ہے اللہ نے ان کے لیے درد ناک عذاب۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
77:1   قسم ان (ہواؤں) کی جو چلائی جاتی ہیں سہج سہج۔
77:2   پھر چلتی ہیں طوفانی رفتار سے۔
77:3   اور (ان کی) جو پھیلاتی ہیں (بادلوں کو) اٹھاکر۔
77:4   پھر جدا کرتی ہیں انہیں پھاڑ کر۔
77:5   پھر ڈالتی ہیں (دلوں میں اللہ کی) یاد۔
77:6   توبہ کے لیے یا ڈرا وے کے لیے۔
77:7   یاد رکھو جس چیز سے تمہیں ڈرایا جارہا ہے وہ ضرور واقع ہونے والی ہے۔
77:8   چنانچہ جب ستارے ماند پڑجائیں گے۔
77:9   اور جب آسمان پھاڑ دیا جائے گا۔
77:10   اور جب پہاڑ دھنک ڈالے جائیں گے۔
77:11   اور جب رسولوں کی حاضری کا وقت آپہنچے گا (اس دن وہ چیز واقع ہوجائے گی)۔
77:12   کس دن کے لیے یہ کام اٹھارکھاگیا ہے؟۔
77:13  فیصلہ کے دن کے لیے۔
77:14   اور کیا جانو تم کیسا ہوگا فیصلہ کا دن؟۔
77:15   تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔
77:16   کیا نہیں ہلاک کردیا ہم نے پہلوں کو؟۔
77:17   پھر انہی کے پیچھے چلاتے ہیں ہم بعد والوں کو۔
77:18   یہی کچھ کیا کرتے ہیں ہم مجرموں کے ساتھ۔
77:19   تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔
77:20   کیا نہیں پیدا کیا ہے ہم نے تم کو ایک حقیر پانی ہے؟۔
77:21   پھر ٹھہرائے رکھا ہم نے اسے ایک محفوظ جگہ میں۔
77:22   ایک مقررہ مدت تک۔
77:23   تو دیکھو ہم اس پر قادر تھے، سو ہم بہت اچھی قدرت رکھنے والے ہیں۔
77:24   تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔
77:25   کیا نہیں بنایا ہے ہم نے زمین کو سمیٹ کر رکھنے والی۔
77:26   زندوں کو بھی اور مردوں کو بھی؟۔
77:27   اور جمادیے ہیں ہم نے اس میں لنگر بلند و بالا پہاڑوں کے اور پلایا ہے ہم نے تم کو میٹھا پانی۔
77:28   تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔
77:29   چلو تم اس چیز کی طرف جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔
77:30   چلو اس سایہ کی طرف جو تین شاخوں والا ہے۔
77:31   نہ ٹھنڈک پہنچانے والا اور نہ بچانے والا آگ کے شعلوں سے۔
77:32   بے شک وہ آگ پھینکے گی ایسے انگارے جو بڑے بڑے محلات کے برابر ہوں گے۔
77:33   گویا کہ وہ اونٹ ہیں زرد رنگ کے۔
77:34   تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔
77:35   یہ وہ دن ہوگا کہ نہ بول سکیں گے کچھ۔
77:36   اور نہ اجازت دی جائے گی انہیں کہ عذر پیش کریں۔
77:37   تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔
77:38   یہ ہے فیصلہ کا دن۔ جمع کردیا ہے ہم نے تم کو بھی اور تم سے پہلے گزرے ہوؤں کو بھی۔
77:39   سو اگر ہے تمہارے پاس کوئی چال تو چل دیکھو میرے مقابلہ میں۔
77:40   تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔
77:41   یقینا متقی لوگ۔ ہوں گے سایوں میں اور چشموں میں۔
77:42   اور پھل ہوں گے ہر قسم کے جن کی وہ خواہش کریں گے۔
77:43   (کہا جائے گا) کھاؤ اور پیؤ مزے لے لے کر۔ ان اعمال کے بدلہ میں جو تم کرتے رہے۔
77:44   یقینا ہم ایسی ہی جزا دیتے ہیں اچھا اور معیاری کام کرنے والوں کو۔
77:45   تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔
77:46   کھاؤ اور مزے لوٹ لو تھوڑے دن۔ یقینا تم مجرم ہو۔
77:47   تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔
77:48   اور جب کہا جاتا ہے ان سے کہ جھکو (اللہ کے آگے) تو نہیں جھکتے۔
77:49   تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔
77:50   سو اب کونسا کلام ہوسکتا ہے قرآن کے بعد جس پر یہ ایمان لائیں گے؟۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
78:1   کس بات کے بارے میں یہ لوگ آپس میں پوچھتے ہیں؟۔
78:2   (کیا) اس بڑی خبر کی نسبت؟۔
78:3   وہ (بڑی خبر) یہ جس کے سلسلے میں اختلاف کر رہے ہیں۔
78:4   دیکھو! عنقریب یہ جان لیں گے۔
78:5   پھر دیکھو! عنقریب یہ جان لیں گے۔
78:6   (ذرا غور کرو) کیا نہیں بنایا ہم نے زمین کو بچھونا؟
78:7   اور پہاڑوں کو (اس کی) میخیں؟۔
78:8   اور پیدا کیا ہم نے تم کو جوڑا جوڑا۔
78:9   اور بنایا ہم نے تمہاری نیند کو باعثِ سکون۔
78:10   اور بنایا ہم نے را ت کو پردہ پوش۔
78:11   اور بنایا ہم نے دن کو کمائی کے لیے۔
78:12   اور قائم کیے ہم نے تمہارے اوپر سات مضبوط (آسمان)۔
78:13   اور بنایا ہم نے ایک چراغ جگمگاتا ہوا۔
78:14   اور نازل کیا ہم نے نچڑنے والی (بدلیوں) سے موسلادھار مینہ۔
78:15   تاکہ نکالیں اس کے ذریعے سے ہر قسم کا اناج اور سبزہ۔
78:16   اور باغات گھنے؟۔
78:17   بے شک فیصلے کا دن ہے ایک وقتِ مقرر۔
78:18   وہ دن جب پھونکا جائے گا صور تو آؤ گے تم فوج در فوج۔
78:19   اور کھول دیا جائے گا آسمان تو ہو جائے گا وہ دروازے ہی دروازے۔
78:20   اور چلائے جائیں گے پہاڑ تو ہو جائیں گے وہ چمکتی ریت۔
78:21   بے شک جہنم ہے ایک گھات۔
78:22   سرکشوں کے لیے ٹھکانا۔
78:23   پڑے رہیں گے وہ اس میں مدّتوں۔
78:24   نہ چکھیں گے مزہ اس میں ٹھنڈک کا اور نہ پینے کی کوئی چیز۔
78:25   مگر گرم پانی اور بہتی پیپ۔
78:26   (یہ) بدلہ ہے پورا پورا۔
78:27   بے شک یہ لوگ توقع نہ رکھتے تھے کسی حساب کی۔
78:28   اور جھٹلاتے تھے ہماری آیات کو جھوٹ سمجھ کر۔
78:29   جبکہ ہر چیز ہم نے گن گن کر لکھ رکھی ہے۔
78:30   لہٰذا چکھو مزہ (اپنے کیے کا) کہ ہرگز نہیں اضافہ کریں گے ہم تمہارے لیے مگر عذاب میں۔
78:31   بے شک متّقیوں کے لیے ہے مقامِ کامرانی۔
78:32   (جہاں) باغ ہوں گے اور قسم قسم کے انگور۔
78:33   اور نوخیز ہم عمر (لڑکیاں)۔
78:34   اور پیالے چھلکتے ہوئے۔
78:35   نہ سنیں گے وہاں کوئی بے ہودہ بات اور نہ جھوٹ۔
78:36   یہ صلہ ہوگا تیرے رب کی طرف سے اور انعامِ کثیر (اس کا)۔
78:37   جو رب ہے آسمانوں اور زمین ا اور ہر اس چیز کا جو ان دونوں کے درمیان ہے وہ نہایت مہربان ہے (تاہم) نہ یارا ہوگا کسی کو اس سے بات کرنے کا۔
78:38   جس دن کھڑے ہوں گے روح اور فرشتے صف بستہ نہ بولے گا کوئی مگر وہ جسے اجازت دے رحمٰن اور کہے بات ٹھیک ٹھیک۔
78:39   یہ ہے دن برحق اب جس کا جی چاہے بنالے اپنے رب کے پاس ٹھکانا۔
78:40   بے شک ہم نے آگاہ کر دیا ہے تم کو اس عذاب سے جو جلد ہی آنے والا ہے اس دن دکھ لے گا ہر شخص وہ کچھ جو (کر کے) آگے بھیجا اس نے اپنے ہاتھوں اورکہے گا کافر: کاش! ہوتا میں مٹی۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
79:1   قسم ہے ان (فرشتوں) کی جو کھنچنے والے ہیں (روح کو) ڈوب کر۔
79:2   اور نکال لے جانے والے ہیں (اسے) آہستگی سے۔
79:3   اور (ان کی) جو تیرتے پھرتے ہیں تیزی سے۔
79:4   پھر سبقت لے جانے والے ہیں دوڑ کر (اللہ کا حکم بجا لانے میں)۔
79:5   پھر انتظام چلانے والے ہیں معاملات کا (احکامِ الہٰی کے مطابق)۔
79:6   (کہ وہ دن آ کر رہے گا) جس دن ہلا ڈالے گا زلزلے کا جھٹکا۔
79:7   پیچھے آئے گا اس کے دوسرا جھٹکا۔
79:8   کتنے ہی دل اس دن خوف سے کانپ رہے ہوں گے۔
79:9   نگاہیں ان کی سہمی ہوئی ہوں گی۔
79:10   کہتے ہیں یہ لوگ: کیا ہم ضرور لوٹائے جائیں گے واپس پہلی حالت میں۔
79:11   کیا جب بھی کہ ہو چکے ہوں گے ہم ہڈّیاں کھوکھلی اور بوسیدہ۔
79:12   کہتے ہیں پھر تو یہ لوٹایا جانا بڑے ہی گھاٹے کا (موجب) ہوگا۔
79:13   حالانکہ یہ تو بس (ہوگی) زور دار ڈانٹ ایک ہی بار۔
79:14   اور یکدم آ موجود ہوں گے وہ سب میدان (حشر) میں۔
79:15   بھلا پہنچی ہے تمہیں خبر موسیٰ (کے واقعہ) کی؟۔
79:16   جب پکارا اسے اس کے رب نے طویٰ کی وادئِ مقدس میں۔
79:17   کہ جاؤ فرعون کے پاس، بے شک وہ سرکش ہو گیا ہے۔
79:18   اور کہو کیا تجھے کچھ رغبت ہے اس بات کی کہ خود کو پاک کرے؟۔
79:19   اور رہنمائی کروں میں تیری تیرے رب کی طرف کہ تیرے اندر (اس کا) خوف پیدا ہو۔
79:20   پھر دکھائی موسیٰ نے فرعون کو بڑی نشانی۔
79:21   مگر جھٹلا دیا اس نے اور نہ مانا۔
79:22   پھر پلٹا چال بازیاں کرنے کے لیے۔
79:23   سو جمع کیا اس نے (لوگوں کو) اور پکارا۔
79:24   اور کہا میں ہوں تمہارا سب سے بڑا رب۔
79:25   سو پکڑ لیا اس کو اللہ نے عبرتناک عذاب میں آخرت کے اور دنیا کے۔
79:26   بے شک اس واقعے میں بڑا سامانِ عبرت ہے ہر اس شخص کے لیے جو ڈرتا ہے (اللہ سے)۔
79:27   کیا تمہارا بنانا مشکل ہے یا آسمان کا، اللہ نے اس کو بھی بنایا۔
79:28   بلند کیا اس کی چھت کو پھر اس کا توازن قائم کیا۔
79:29   اور تاریک بنایا اس کی رات کو اور ظاہر کیا اس کے دن کو۔
79:30   اور زمین کو بعد ازاں ہموار کیا۔
79:31   نکالا اس کے اندر سے اس کا پانی اور چارہ۔
79:32   اور پہاڑوں کو (بنایا) زمین کا لنگر۔
79:33   (بطور) سامانِ زیست تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے۔
79:34   پھر جب آئے گی وہ آفت بہت بڑی۔
79:35   اس دن یاد کرے گا انسان اپنا کیا دھرا۔
79:36   اور کھول کر سامنے کر دی جائے گی جہنم ہر دیکھنے والے کے لیے۔
79:37   چنانچہ جس نے سرکشی کی۔
79:38   اور ترجیح دی دنیاوی زندگی کو۔
79:39   تو بے شک جہنم ہی ہے اس کا ٹھکانا۔
79:40   لیکن جو کوئی ڈرا پیشی سے اپنے رب کے حضور اور روکا اس نے اپنے نفس کو خواہشات کی پیروی سے۔
79:41   تو بے شک جنت ہی ہے اس کا ٹھکانا۔
79:42   پوچھتے ہیں لوگ تم سے قیامت کے بارے میں کہ کب واقع ہوگی وہ؟۔
79:43   کیا سروکار تمہیں اس کے ذکر سے؟۔
79:44   تیرے رب کے پاس ہے انتہا قیامت (کے علم) کی تم تو بس خبردار کرنے والے ہو۔
79:45   ان کو جو ڈرتے ہیں قیامت سے۔
79:46   انہیں ایسا لگے گا جس دن دیکھیں گے قیامت کو کہ نہیں رہے تھے وہ (دنیا میں) مگر ایک شام یا ایک صبح۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
80:1   ترش رو ہوا اور بے رخی برتی۔
80:2   اس بات پر کہ آیا اس کے پاس وہ نابینا۔
80:3   اور کیا خبر تمہیں شاید کہ وہ پاکیزگی حاصل کرتا۔
80:4   نصیحت سنتا تو نفع پہنچاتی اس کو (تمہاری) نصیحت۔
80:5   لیکن جو کوئی بے پروائی برتتا ہے۔
80:6   تو تم اس کی طرف زیادہ توجّہ کرتے ہو۔
80:7   حالانکہ نہیں ہے تم پر ذمّے داری اس کی کہ نہیں سُدھرتا وہ۔
80:8   لیکن جو شخص آیا تمہارے پاس دوڑتا ہوا۔
80:9   اور وہ ڈر رہا ہے (اللہ سے)۔
80:10   تو تم اس سے بے رخی برتتے ہو۔
80:11   ہرگز نہیں بے شک قرآن تو سراپا نصیحت ہے۔
80:12   سو جو چاہے قبول کرے اسے۔
80:13   (لکھا ہوا ہے) ایسے صحیفوں میں جو مکرّم ہیں۔
80:14   بلند مرتبہ ہیں پاکیزہ ہیں۔
80:15   ہاتھوں میں ہیں ایسے کاتبوں کے۔
80:16   جو معزّز ہیں، نیکوکار ہیں۔
80:17   ہلاک ہو انسان کس قدر ناشکرا ہے وہ!۔
80:18   کس چیز سے پیدا کیا اللہ نے اسے؟۔
80:19   منی کے ایک قطرے سے۔ پیدا کیا اللہ نے اسے پھر تقدیر مقرر کی اس کی۔
80:20   پھر زندگی کی راہ آسان کی اس کے لیے۔
80:21   پھر موت دی اس کو پھر قبر میں پہنچایا اسے۔
80:22   پھر جب چاہے گا وہ اٹھاکھڑا کرے گا اسے۔
80:23   ہرگز نہیں! نہ بجا لایا وہ اس حکم کو جو دیا اللہ نے اسے۔
80:24   پھر ذرا دیکھے انسان اپنی خوراک کو۔
80:25   بے شک ہم ہی نے برسایا پانی فراوانی سے۔
80:26   پھر پھاڑا ہم نے زمین کو عجیب طریقے سے۔
80:27   پھر اگائے ہم نے اس میں غلّے۔
80:28   اور انگور اور ترکاریاں۔
80:29   اور زیتون اور کھجوریں۔
80:30   اور باغات گھنے۔
80:31   اور پھل اور چارے۔
80:32   سامانِ زیست تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے۔
80:33   پھر جب آئے گی بہرا کر دینے والی آواز۔
80:34   اس دن بھاگے گا آدمی اپنے بھائی سے۔
80:35   اور اپنی ماں سے اور اپنے باپ سے۔
80:36   اور اپنی بیوی سے اور اپنی اولاد سے۔
80:37   ہر شخص کی ان میں سے اس دن ایسی حالت ہوگی کہ اسے اپنی پڑی ہوگی۔
80:38   کتنے ہی چہرے اس دن روشن ہوں گے۔
80:39   ہنستے مسکراتے، خوش و خرّم۔
80:40   اور کتنے ہی چہرے ایسے ہوں گے اس دن جن پر خاک اڑ رہی ہوگی۔
80:41   چھا رہی ہوگی ان پر سیاہی۔
80:42   یہی لوگ ہیں کافر، بدکردار۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
81:1   جب سورج لپیٹ دیا جائے گا۔
81:2   اور جب تارے بے نور ہو جائیں گے۔
81:3   اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے۔
81:4  اور جب دس ماہ کی حاملہ اونٹنیاں چھٹی پھریں گی۔
81:5   اور جب وحشی جانور (مارے خوف کے) اکٹھے ہو جائیں گے۔
81:6   اور جب سمندر بھڑکا دیے جائیں گے۔
81:7   اور جب جانوں کو (جسموں سے) جوڑا جائے گا۔
81:8   اور جب زندہ گاڑی گئی لڑکی سے پوچھا جائے گا۔
81:9   کہ آخر کس گناہ پر مارا گیا اسے۔
81:10   اور جب اعمال نامے کھولے جائیں گے۔
81:11   اور جب آسمان کا پردہ ہٹا دیا جائے گا۔
81:12   اور جب جہنّم دہکائی جائے گی۔
81:13   اور جب جنّت قریب لائی جائے گی۔
81:14   جان لے گا ہر شخص، کیا لے کر آیا ہے وہ۔
81:15   پس نہیں، قسم کھاتا ہوں میں پیچھے ہٹ جانے والے (ستاروں) کی۔
81:16   چلنے والے، اور چھپ جانے والوں کی۔
81:17   اور رات کی، جب رخصت ہونے لگتی ہے وہ۔
81:18   اور صبح کی، جب سانس لیتی ہے وہ۔
81:19   بے شک یہ (قرآن) پیغام ہے زبانی فرشتۂ عالی مقام کے۔
81:20   جو صاحبِ قوت ہے، مالکِ عرش کے ہاں اور اونچے مرتبے والا ہے۔
81:21   اس کی بات مانی جاتی ہے وہاں (اور) امین بھی ہے۔
81:22   اور نہیں (اے اہلِ مکہ) تمہارا یہ ساتھی کوئی دیوانہ۔
81:23   اور بلاشبہ دیکھا ہے اس نے اس (پیغام لانے والے) کو روشن اُفق پر۔
81:24   اور نہیں ہے یہ (رسول) غیب (کی بات بتانے) میں ذرا بھی بخیل۔
81:25   اور نہیں ہے یہ (قرآن) کلام کسی شیطانِ مردود کا۔
81:26   پھر کدھر چلے جا رہے ہو تم؟۔
81:27   نہیں ہے قرآن مگر نصیحت سب اہلِ جہاں کے لیے۔
81:28   ہر اس شخص کے لیے جو چاہے تم میں سے سیدھی راہ چلنا۔
81:29   اور نہیں چاہ سکتے تم مگر یہ کہ چاہے اللہ ربُّ العالمین۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
82:1   جب آسمان پھٹ جائے گا۔
82:2   جب تارے بکھر جائیں گے۔
82:3   اور جب سمندر پھاڑ دیے جائیں گے۔
82:4   اور جب قبریں کریدی جائیں گی۔
82:5   جان لے گا ہر شخص کہ کیا آگے بھیجا اس نے اور (کیا) پیچھے چھوڑا اس نے۔
82:6   اے انسان! آخر کس چیز نے دھوکا دیا ہے تجھ کو! تیرے رب کے بارے میں جو بہت کرم کرنے والا ہے۔
82:7   جس نے پیدا کیا تجھے پھر نِک سُک سے درست کیا اور متناسِب بنایا تجھے۔
82:8   جیسی بھی شکل و صورت میں چاہا جوڑ کر تیار کیا تجھے۔
82:9   ہرگز نہیں! بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) جھٹلاتے ہو تم جزا و سزا کو۔
82:10   حالانکہ بے شک تم پر (مقرر) ہیں نگرانی کرنے والے۔
82:11   بہت معزز لکھنے والے (اعمال کے)۔
82:12   جانتے ہیں وہ جو کچھ کرتے ہو تم۔
82:13   بے شک نیک لوگ ضرور ہوں گے نعمتوں (کی بہشت) میں۔
82:14   اور بے شک بدکار لوگ ضرور ہوں گے جہنّم میں۔
82:15   داخل ہوں گے وہ اس میں جزا و سزا کے دن۔
82:16   اور نہیں ہو سکیں گے وہ اس سے غائب۔
82:17   اور کیا جانو تم کیا ہے جزاء و سزا کا دن؟۔
82:18   پھر (کہتے ہیں ہم) کیا جانو تم کیا ہے جزاء و سزا کا دن؟۔
82:19   وہ دن کہ نہ کر سکے گا کوئی شخص کسی کے لیے کچھ بھی اور فیصلہ اس دن اللہ ہی کے اختیار میں ہوگا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
83:1   تباہی ہے (ناپ تول میں) کمی کرنے والوں کے لیے۔
83:2   وہ لوگ کہ جب لیتے ہیں ناپ تول کر (دوسرے) لوگوں سے تو پورا پورا لیتے ہیں۔
83:3   اور جب ناپتے ہیں ان کے لیے یا تول کر دیتے ہیں انہیں تو کم دیتے ہیں۔
83:4   کیا ذرا بھی خیال نہیں کرتے یہ لوگ کہ بے شک وہ اٹھائے جانے والے ہیں؟۔
83:5   ایک عظیم دن (کی پیشی) کے لیے۔
83:6   وہ دن کہ کھڑے ہوں گے لوگ ربُّ العالمین کے حضور۔
83:7   ہرگز نہیں! بے شک اعمال نامہ بدکاروں کا سجِّین میں ہوگا۔
83:8   اور کیا جانو تم کیا ہے سجِّین؟۔
83:9   ایک بڑا دفتر ہے لکھا ہوا۔
83:10   تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔
83:11   یہ وہ لوگ ہیں جو جھٹلاتے ہیں جزاء و سزا کے دن کو۔
83:12   اور نہیں جھٹلاتا اس (دن) کو مگر ہر (وہ شخص جو) حد سے گزر جانے والا ہے، گناہوں میں ڈوبا ہوا ہے۔
83:13   جب پڑھی جاتی ہے اس کے سامنے ہماری آیات تو کہتا ہے: افسانے ہیں پہلے لوگوں کے۔
83:14   ہرگز نہیں! واقعہ یہ ہے کہ زنگ چڑھ گیا ہے ان کے دلوں پر ان (اعمالِ بد) کا جو وہ کماتے رہے ہیں۔
83:15   بے شک یہ لوگ اپنے رب (کے دیدار) سے اس دن محروم رکھے جائیں گے۔
83:16   پھر بے شک یہ لوگ ضرور جا پڑیں گے جہنّم میں۔
83:17   پھر کہا جائے گا یہی ہے وہ جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے۔
83:18   ہرگز نہیں! بے شک اعمال نامہ نیک لوگوں کا علِّیِّین میں ہوگا۔
83:19   اور کیا جانو تم کیا ہے علِّیِّن۔
83:20   ایک بڑا دفتر ہے لکھا ہوا۔
83:21   نگہداشت کرتے ہیں اس کی مقرّب فرشتے۔
83:22   بے شک نیک لوگ عیش و آرام میں ہوں گے۔
83:23   بلند مسندوں پر (بیٹھے) نظّارہ کر رہے ہوں گے۔
83:24   پہچان لے گا تو ان کے چہروں پر تری و تازگی عیش و آرام کی۔
83:25   پلائی جائے گی ان کو خالص شراب، سربمُہر۔
83:26   مُہر ہوگی اس پر مُشک کی اسی کی تو رغبت کرنے چاہیے رغبت کرنے والوں کو۔
83:27   آمیزش ہوگی اس میں تسنیم کی۔
83:28   یہ ایک چشمہ ہے پئیں گے جس میں سے مقرّب بندے۔
83:29   بے شک وہ لوگ جنہوں نے جرم کیے، ان لوگوں پر جو ایمان لائے ہنسا کرتے تھے۔
83:30   اور جب گزرتے تھے وہ ان کے پاس سے تو آپس میں آنکھوں سے اشارے کیا کرتے تھے۔
83:31   اور جب لوٹتے تھے اپنے اہلِ خانہ کی طرف تو لوٹا کرتے تھے، (اہلِ ایمان پر پھبتیاں کس کس کر) لطف اندوز ہوتے ہوئے۔
83:32   اور جب دیکھتے تھے ان کو تو کہا کرتے تھے: بے شک یہی لوگ ہیں دراصل گمراہ۔
83:33   حالانکہ نہیں بھیجا گیا تھا انہیں ان پر نگران بنا کر۔
83:34   سو آج وہ لوگ جو ایمان لائے تھے، کفار پر ہنس رہے ہیں۔
83:35   بلند مسندوں پر بیٹھے (ان کا حال) دیکھ رہے ہیں۔
83:36   مل گیا نا پورا پورا بدلہ کفّار کو ان کے کرتوتوں کا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
84:1   جب آسمان پھٹ جائے گا۔
84:2   اور تعمیل کرے گا اپنے رب (کے حکم) کی اور اسے یہی زیب دیتا ہے۔
84:3   اور جب زمین ہموار کر دی جائے گی۔
84:4   اور نکال باہر کرے گی جو کچھ اس کے اندر ہے اور خالی ہو جائے گی۔
84:5   اور تعمیل کرے گی اپنے رب (کے حکم) کی اور اسے یہی زیب دیتا ہے۔
84:6   اے انسان! بے شک تو چلا جا رہا ہے اپنے رب کی طرف کشاں کشاں بالآخر اس کے حضور پیش ہونا ہے تجھے۔
84:7   تو پھر جسے دیا جائے گا اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں۔
84:8   سو ضرور حساب لیا جائے گا اس سے آسان حساب۔
84:9   اور لوٹے گا وہ اپنے لوگوں میں شاداں و فرحاں۔
84:10   اور رہا وہ جس کو پکڑایا جائے گا اعمال نامہ اس کا پیٹھ پیچھے سے۔
84:11   سو ضرور مانگے گا وہ موت۔
84:12   اور جا پڑے گا دہکتی آگ میں۔
84:13   بے شک وہ تھا اپنے گھروالوں میں مگن۔
84:14   بے شک اس نے سمجھ رکھا تھا کہ ہرگز نہیں ہے پلٹ کر جانا۔
84:15   کیوں نہیں (ضرور پلٹنا ہے) بے شک اس کا رب اس کے سارے کرتوت دیکھ رہا تھا۔
84:16   پس نہیں! قسم کھاتا ہوں میں شفق کی۔
84:17   اور رات کی اور اس کی جو کچھ وہ سمیٹ لیتی ہے۔
84:18   اور چاند کی جب وہ اوجِ کمال کو پہنچتا ہے۔
84:19   تم بھی ضرور چڑھو گے درجہ بدرجہ (ارتبۂ اعلیٰ) پر۔
84:20   پھر کیا ہوا ہے ان کو کہ ایمان نہیں لاتے۔
84:21   اور جب پڑھا جاتا ہے ان کے سامنے قرآن تو سجدہ نہیں کرتے۔
84:22   بلکہ یہ لوگ جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے جھٹلاتے ہیں (اس کو)۔
84:23   انہوں نے بھررکھا ہے اپنے دلوں میں۔
84:24   پس بشارت دے دو ان کو درد ناک عذاب کی۔
84:25   البتہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک کام ان کے لیے ہے ایسا اجر جو نہ ختم ہونے والا ہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
85:1   قسم ہے آسمان کی جو برجوں والا ہے۔
85:2   اور روزِ (قیامت) کی جس کا وعدہ ہے۔
85:3   اور دیکھنے والے کی اور دیکھی جانے والی چیز کی۔
85:4   ہلاک کر دیے گئے کھائیاں کھود نے والے۔
85:5   جس میں (بھری ہوئی تھی) آگ خوب دہکتی ہوئی۔
85:6   جبکہ وہ اس کے گرد بیٹھے ہوئے تھے۔
85:7   اور وہ، جو کچھ کر رہے تھے مومنوں کے ساتھ خود دیکھ رہے تھے۔
85:8   اور نہیں بدلہ لیا تھا انہوں نے ان سے مگر اس کا کہ وہ ایمان لے آئے تھے اللہ پر جو سب پر غالب، ہر قسم کی حمد و ثنا کا سزا وار ہے۔
85:9   وہ جس کو زیبا ہے بادشاہت آسمانوں کی اور زمین کی۔ اور اللہ ہرچیز کو دیکھ رہا ہے۔
85:10   بے شک وہ لوگ جنہوں نے آگ میں جلایا مومن مردوں کو اور مومن عورتوں کو اس کے بعد توبہ بھی نہ کی تو ان کے لیے ہے جہنّم کا عذاب اور ان کے لیے ہے سزا آگ میں جلنے کی۔
85:11   بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک عمل ان کے لیے ہیں بہشت کے باغ، بہہ رہی ہوں گی جن کے نیچے نہریں، یہی ہے کامیابی بہت بڑی۔
85:12   بے شک پکڑ تیرے رب کی بہت ہی سخت ہے۔
85:13   بے شک وہی تو ہے جو پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا۔
85:14   اور وہی ہے بہت بخشنے والا بہت محبت کرنے والا۔
85:15   مالک عرش کا بڑی عظمت و شان والا۔
85:16   کر گزرنے والا اس (کام) کا جس کا ارادہ کرے۔
85:17   بھلا پہنچی ہے تم کو خبر لشکروں کی؟۔
85:18   فرعون اور ثمود (کے لشکروں) کی۔
85:19   لیکن یہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے (لگے ہوئے ہیں) جھٹلانے میں۔
85:20   حالانکہ اللہ ان کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے۔
85:21   ان کا جھٹلانا بے سود ہے، وہ قرآن ہے بڑی عظمت و شان والا۔
85:22   لوحِ محفوظ میں (لکھا ہوا) ہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
86:1   قسم ہے آسمان کی اور رات کو نمودار ہونے والے کی۔
86:2   اور کیا جانو تم کیا ہے وہ رات کو نمودار ہونے والا؟۔
86:3   ایک تارا ہے چمکتا ہوا۔
86:4   یقیناً ہر متنفّس پر ضرور (مقرر) ہے ایک نگہبان۔
86:5   سو ذرا غور کرے انسان کہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے وہ؟۔
86:6  پیدا کیا ٍگیا ہے اچھلنے والے پانی سے۔
86:7   جو نکلتا ہے بیچ میں سے پیٹھ اور پسلیوں کے۔
86:8   بے شک اللہ اس کے دوبارہ پیدا کرنے پر بہرحال قادر ہے۔
86:9   جس دن جانچ پڑتال ہوگی سب چھپی باتوں کی۔
86:10   تو نہ ہوگا انسان کے پاس کوئی زور اور نہ کوئی مدد گار۔
86:11   قسم ہے آسمان کی جو مینہ برساتا ہے۔
86:12   اور قسم زمین کی جو (پورا اُگتے وقت) پھٹ جاتی ہے۔
86:13   بے شک کلامِ الہٰی یقیناً بات ہے دو ٹوک۔
86:14   اور نہیں ہے یہ کلام کوئی ہنسی مذاق۔
86:15   بے شک یہ لوگ چل رہے ہیں ایک چال۔
86:16   اور میں بھی چل رہا ہوں ایک چال۔
86:17   پس چھوڑ دو ان کے حال پر (اے نبی) ان کافروں کو ڈھیل دو ان کو اک ذرا کی ذرا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
87:1   تسبیح کر اپنے رب کے نام کی جو سب سے بلند ہے۔
87:2   جس نے پیدا کیا پھر تناسب قائم کیا۔
87:3   اور جس نے تقدیر بنائی پھر راہ دکھائی۔
87:4   اور جس نے نکالا چارا۔
87:5   پھر بنادیا اس کو کُوڑا، سیاہ۔
87:6   البتہ پڑھائیں گے ہم تمہیں پھر نہ بھولو گے تم۔
87:7   بجز اس کے جو چاہے اللہ، بے شک وہی جانتا ہے ظاہر کو بھی اور اس کو بھی جو پوشیدہ ہے۔
87:8   اور سہُولت دیں گے ہم تمہیں آسان طریقے کی۔
87:9   سو نصیحت کرتے رہو تم، اگر نصیحت نفع دے۔
87:10   ضرور نصیحت قبول کرے گا وہ جسے خوف ہے (اللہ کا)۔
87:11   اور گریز کرے گا اس سے جو ہوگا انتہائی بدبخت۔
87:12   وہ جو جا پڑے گا بڑی آگ میں۔
87:13   پھر نہ موت آئے گی اسے اس میں اور نہ زندہ ہی ہوگا۔
87:14   یقیناً فلاح پا گیا وہ جس نے پاک کیا خود کو۔
87:15   اور لیا نام اپنے رب کا اور پھر نماز پڑھی۔
87:16  لیکن ترجیح دیتے ہو تم تو دنیاوی زندگی کو۔
87:17   جبکہ اُخروی زندگی بہت بہتر ہے اور ہمشہ رہنے والی ہے۔
87:18   بے شک یہی بات (لکھی ہُوئی) ہے پہلے صحیفوں میں بھی۔
87:19   صحیفے ابراہیم کے اور موسیٰ کے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
88:1   بھلا پہنچی تم کو خبر چھا جانے والی آفت (قیامت) کی۔
88:2   کتنے ہی چہرے اس دن ہوں گے خوفزدہ۔
88:3   سخت مشقّت کرنے والے تھکے ماندے۔
88:4   جھلس رہے ہوں گے وہ دہکتی آگ میں۔
88:5   پلایا جائے گا انہیں اک کھولتے ہوئے چشمے سے۔
88:6   نہیں ہوگا ان کے لیے کھانے کو کچھ مگر ایک خاردار خشک جھاڑی۔
88:7   جو نہ موٹا کرے اور نہ مٹائے بھوک۔
88:8   کتنے ہی چہرے اس دن ہوں گے تر و تازہ۔
88:9   اپنی کارگزاری پر خوش و خرّم۔
88:10   بہشتِ بریں میں۔
88:11   نہ سنیں گے وہ وہاں کوئی بے ہودہ بات۔
88:12   اس میں چشمے ہیں رواں۔
88:13   اس میں مسندیں ہیں اونچی اونچی۔
88:14   اور ساغر قرینے سے رکھے ہوئے۔
88:15   اور گاؤ تکیے قطار در قطار۔
88:16   اور قالین بچھے ہوئے۔
88:17   تو کیا نہیں دیکھتے یہ، اونٹ کو کہ کیسا (عجیب) پیدا کیا گیا؟۔
88:18   اور آسمان کو کہ کس طرح بلند کیا گیا؟۔
88:19   اور پہاڑوں کو کہ کس انداز سے جمائے گئے؟۔
88:20   اور زمین کو کہ کس انداز سے بچھائی گئی؟۔
88:21   سو (اے نبی) تم نصیحت کرتے رہو۔ تم ہو بس نصیحت کرنے والے۔
88:22   نہیں ہو تم ان پر کوئی جبر کرنے والے۔
88:23   مگر جس نے منہ موڑا اور انکار کیا۔
88:24   سو عذاب دے گا اسے اللہ عذاب بہت بڑا۔
88:25   یقیناً ہماری ہی طرف ان کو لوٹ کر آنا ہے۔
88:26   پھر بے شک ہمارے ہی ذمّے ان سے حساب لینا ہے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
89:1   قسم ہے۔ فجر کی۔
89:2   اور دس راتوں کی۔
89:3   اور جفت کی اور طاق کی۔
89:4   اور رات کی۔ جب وہ جانے لگے۔
89:5   بھلا ان میں کوئی قسم ہے کسی صاحبِ عقل (کے غور و فکر) کے لیے؟۔
89:6   کیا نہیں دیکھا تم نے کہ کیسا برتاؤ کیا تمہارے رب نے قومِ عاد کے ساتھ؟۔
89:7   عادِ ارم اونچے اونچے ستونوں والی۔
89:8   وہ کہ نہیں پیدا کی گئی اس کی مثل (کوئی قوم) ملکوں میں۔
89:9   اور قومِ ثمود (کے ساتھ) جنہوں نے تراشا سخت چٹانوں کو وادی میں۔
89:10   اور فرعون میخوں والے (کے ساتھ)۔
89:11   یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے سرکشی کی تھی ملکوں میں۔
89:12   اور بہت پھیلایا تھا ان میں فساد۔
89:13   آخر کار برسایا ان پر تیرے رب نے عذاب کا کوڑا۔
89:14   بے شک تیرا رب گھات لگائے ہوئے ہے۔
89:15   لیکن انسان (کا حال یہ ہے) کہ جب بھی آزماتا ہے اس کو رب اس کا سو عزت بخشتا ہے اس کو اور نعمتیں دیتا ہے اس کو تو وہ کہتا ہے کہ میرے رب نے بہت عزّت بخشی ہے مجھے۔
89:16   لیکن پھر جب آزمائش میں ڈالتا ہے وہ اسے اور تنگی کر دیتا ہے اس پر اس کے رزق میں تو کہتا ہے کہ میرے رب نے ذلیل کر دیا مجھے۔
89:17   ہرگز نہیں! بلکہ تم اچھا سلوک نہیں کرتے یتیم کے ساتھ۔
89:18   اور نہیں ترغیب دیتے تم ایک دوسرے کو مسکین کو کھانا کھلانے کی۔
89:19   اور کھا جاتے ہو تم میراث کا مال سارے کا سارا سمیٹ کر۔
89:20   اور پیار کرتے ہو تم مال سے جی بھر کر۔
89:21   ہرگز نہیں! جب ریزہ ریزہ کی دی جائے گی زمین کوٹ کوٹ کر۔
89:22   اور جلوہ فرما ہوگا تیرا رب اور فرشتے (کھڑے ہوں گے) صف در صف۔
89:23   اور لائی جائے گی اس دن جہنّم (سب کے سامنے) اس دن سمجھ آئے گی انسان کو مگر اب کیا(حاصل) اس کے سمجھنے کا!۔
89:24   کہے گا کاش! آگے بھیجے ہوتے میں نے (کچھ نیک عمل) اپنی اس زندگی کی خاطر۔
89:25   پھر اس دن نہ عذاب دے گا اللہ کا سا عذاب کوئی اور۔
89:26   اور نہیں جکڑے گا اللہ کاسا جکڑنا کوئی اور۔
89:27   (نیک روح سے خطاب ہوگا) اے نفسِ مطمئِنہ۔
89:28   واپس لوٹ اپنے رب کی طرف، تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی۔
89:29   پھر شامل ہو جا میرے خاص بندوں میں۔
89:30   اور داخل ہو جا میری جنّت میں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
90:1   نہیں! قسم کھاتا ہوں میں اس شہر (مکہ) کی۔
90:2   اور تم (اے محمد) رہتے ہو اس شہر میں۔
90:3   اور (قسم) باپ (آدم) کی اور اس کی اولاد کی۔
90:4   بلاشبہ پیدا کیا ہم نے انسان کو مشقّت میں۔
90:5   کیا خیال کرتا ہے وہ، یہ کہ نہیں بس چلے گا اس پر کسی کا؟۔
90:6   کہتا ہے کہ اڑا دیا میں نے مال ڈھیروں۔
90:7   کیا سمجھتا ہے وہ، یہ کہ نہیں دیکھا اس کو کسی نے؟۔
90:8   بھلا نہیں عطا کیں ہم نے اس کو دو آنکھیں؟۔
90:9   اور زبان اور دو ہونٹ؟۔
90:10   اور دکھا دی ہیں ہم نے اس کو (خیر و شر کی) دونوں راہیں۔
90:11   مگر نہ گزرا وہ دشوار گزار گھاٹی پر سے۔
90:12   اور کیا جانو تم کہ کیا ہے وہ گھاٹی؟۔
90:13   چھڑانا ہے گردن کا۔
90:14   یا کھانا کھلانا کسی فاقے کے دن۔
90:15   یتیم کو جو رشتہ دار ہو۔
90:16   یا مسکین کو جو خاک میں پڑا ہوا ہو۔
90:17   پھر ہو بھی یہ (کھلانے والا) ان لوگوں میں سے جو ایمان لائے اور نصیحت کرتے رہے ایک دوسرے کو صبر و استقامت کی اور وصیت کرتے رہے ایک دوسرے کو رحم کی۔
90:18   یہی لوگ ہیں دائیں بازو والے۔
90:19   اور وہ لوگ جنہوں نے نہ مانا ہماری آیات کو یہی ہیں بائیں بازو والے۔
90:20   ان پر آگ ہوگی چھائی ہوئی۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
91:1   قسم ہے سورج کی اور اس کی دھوپ کی۔
91:2   قسم ہے چاندکی جب آتا ہے وہ پیچھے سورج کے۔
91:3   قسم ہے دن کی جب نمایاں کر دیتا ہے وہ سورج کو۔
91:4   قسم ہے رات کی جب چھپا لیتی ہے وہ سورج کو۔
91:5   قسم ہے آسمان کے اور جیسا کہ اس نے اسے بنایا۔
91:6   قسم ہے زمین کی اور جیسا کہ اس نے اسے پھیلایا۔
91:7  قسم ہے نفسِ انسانی کی اور جیسا کہ اس نے اسے ہموارکیا۔
91:8   پھرالہام کر دی اس پر بدی اس کی اور پرہیزگاری اس کی۔
91:9   یقیناً فلاح پا گیاوہ جس نے پاک کیا نفس کو۔
91:10  اور یقیناً نامراد ہو گیاوہ جس نے خاک میں ملایا اس کو
91:11   جھٹلایا ثمود نے بسبب اپنی سرکشی کے۔
91:12   جب بپھر کر اٹھا ان کا سب سے بڑا بدبخت شخص۔
91:13   تو کہا ان سے اللہ کے رسول نے (خبردار دور رہنا) اللہ کی اونٹنی اور اس کی پانی کی باری سے!۔
91:14   مگر جھٹلایا انہوں نے اللہ کے رسول کو اور ہلاک کر دیا اونٹنی کو آخر کا ر تباہی و بربادی نازل کر دی ان پر ان کے رب نےبسبب ان کے گناہوں کے اور(سب کو ہلاک کر کے) برابر کر دیا ان کو۔
91:15   اور نہیں کوئی خوف اسے اس کے برے نیتجے کا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
92:1   قسم ہے رات کی جب وہ ڈھانپ لے۔
92:2   اور دن کی جب وہ روشن ہو۔
92:3   اور قسم ہے اس (حکمت) کی کہ پیدا کیے اس نے نر و مادہ۔
92:4   بے شک تمہاری کوششیں مختلف قسم کی ہیں۔
92:5   سو وہ جس نے دیا (مال اللہ کی راہ میں) اور ڈرتا رہا۔
92:6   اور سچ مانا بھلائی کو۔
92:7   سو توفیق دیں گے ہم اس کو راحت کے راستے کی۔
92:8   اور وہ جس نے بخل کیا اور بے نیازی برتی۔
92:9   اور جھٹلایا بھلائی کو۔
92:10   توہم پہنچائیں گے اسے سختی میں۔
92:11   اور نہ کام آئے گا اس کے اس کا مال جب گرے گا وہ (دوزخ کے) گڑھے میں۔
92:12   بے شک ہمارے ذمہ ہے راہ دکھانا۔
92:13   اور بےشک ہم ہی مالک ہیں آخرت کے اور دنیا کے بھی۔
92:14   پس میں نے خبردار کر دیا ہے تم کو بھڑکتی ہوئی آگ سے۔
92:15   نہیں جھلسے گا اس میں مگر وہ انتہائی بدبخت۔
92:16   جس نے جھٹلایا اور منہ پھیرا۔
92:17   اور بچالیا جائے گا اس سے وہ بڑا پرہیز گار۔
92:18   جو دیتا ہے اپنا مال پاکیزگی کی خاطر۔
92:19   جبکہ نہ ہو کسی کا اس پر کوئی ایسا احسان کہ اس کا بدلہ دیا جائے۔
92:20   (وہ دیتا ہے) محض خوشنودی چاہنے کی خاطر اپنے رب اعلیٰ کی۔
92:21   اورعنقریب وہ خوش ہو جائے گا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
93:1   قسم ہے روز روشن کی۔
93:2   اور رات کی جب وہ چھا جائے۔
93:3   نہیں چھوڑا تم کو (اے محمد) تمہارے رب نے اور نہ وہ ناراض ہوا۔
93:4   اور یقیناً بعد کا دور بہتر ہے تمہارے لیے پہلے دور سے۔
93:5   اور عنقریب (وہ کچھ) عطا کرے گا تمہیں تمہارا رب کہ خوش ہو جاؤ گے تم۔
93:6   کیا نہیں پایا تمہارے رب نے تم کو یتیم پھر ٹھکانا فراہم کیا۔
93:7   اور پایا تم کو ناواقفِ راہ تو راہ دکھائی۔
93:8   اور پایا تم کو تنگدست سو غنی کر دیا۔
93:9   لہذا یتیم پر سختی نہ کرنا
93:10   اور جو سوالی ہو (اسے) نہ جھڑکنا۔
93:11   اور جو نعمتیں ہیں تمہارے رب کی ان کو خوب بیان کرتے رہنا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
94:1   (اے محمد) کیا نہیں کھول دیا ہم نے تمہاری خاطر تمہارا سینہ
94:2   اور اُتار دیا ہم نے تم ہر سے بوجھ تمہارا۔
94:3   وہ(بوجھ) جو توڑے دے رہاتھا تمہاری کمر۔
94:4   اور بلند کر دیا ہم نے تمہاری خاطر تمہارا ذکر۔
94:5   توبے شک مشکل کے ساتھ آسانی بھی ہے۔
94:6   یقیناً َمشکل کے ساتھ آسانی بھی ہے۔
94:7  پھر اب جبکہ فارغ ہو چکے ہو تم تو محنت کرو(فرائضِ نبوت میں)۔
94:8  اور اپنے رب کی طرف دل لگائے رکھو۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
95:1   قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی۔
95:2   اور طورِ سینا کی۔
95:3   اور اس شہر امن والے کی۔
95:4   بلاشبہ پیدا کیا ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر۔
95:5   پھر پھینک دیا ہم نے اس کو سب نیچوں سے نیچے۔
95:6   سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک کام سواان کے لیے ہے اجر بے انتہا۔
95:7   پھر کون جھٹلا سکتا ہے تم کو(اے نبی) اس کے بعد،جزاء و سزا کے معاملے میں۔
95:8   :: کیا نہیں ہے اللہ سب حاکموں سے بڑاحاکم ؟۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
96:1  پڑھو (اے نبی) اپنے رب کا نام لے کرجس نے پیدا کیا۔
96:2   پیدا کیا انسان کو (نطفۂ مخلوط کے) جمے ہوئے خون سے۔
96:3  پڑھو اور تمہارارب بڑا ہی کریم ہے۔
96:4   جس نے علم سکھایا قلم کے ذریعہ سے۔
96:5   سکھایا انسان کو وہ علم جو نہیں جا نتا تھا وہ۔
96:6   خبردار! بے شک انسان ضرور سرکش ہو جاتا ہے۔
96:7   اس بنا پر کہ دیکھتا ہے وہ خود کو بے نیاز۔
96:8   بے شک تیرے رب ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
96:9   بھلا دیکھا تم نے اس شخص کو جو منع کرتا ہے۔
96:10  ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھتا ہے۔
96:11  بھلا دیکھوں تو اگر ہو (وہ بندہ) راہِ راست پر۔
96:12  یا تلقین کرتا ہے پرہیز گاری کی۔
96:13  تمہارا کیا خیال ہے اگر جھٹلاتا ہو یہ (منع کرنے والا) اور منہ موڑتاہے۔
96:14  کیا نہیں جانتا وہ کہ بے شک اللہ دیکھ رہا ہے؟۔
96:15  خبردار! اگر نہ باز آیا وہ تو ضرور گھسیٹیں گے ہم (اسے) پیشانی کے بل۔
96:16   پیشانی جو جھوٹی بھی ہے خطاکاربھی۔
96:17   پس بلالے وہ اپنے حامیوں کی ٹولی کو۔
96:18   ہم بھی بلائے لیتے ہیں عذاب کے فرشتوں کو۔
96:19  خبردار! نہ مانو کہا اس کا اور سجدہ کرو( اپنے رب کو) اور قرب حاصل کرو۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
97:1   یقیناً ہم ہی نے نازل کیا ہے قرآن کو شبِ قدر میں۔
97:2   اور کیا جانو تم کہ کیا ہے شبِ قدر؟۔
97:3   شبِ قدر بہتر ہے ہزار مہینوں سے۔
97:4   اتر تے ہیں فرشتے اور روح اس رات میں اپنے رب کے اِذن سے، ہر حکم لے کر۔
97:5   سراسر سلامتی ہے یہ رات طلوعِ فجرتک۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
98:1   ہرگزنہ تھے وہ لوگ جو کافر ہیں اہلِ کتاب میں سے اور مشرکوں میں سے باز آنے والے (اپنے کفر سے) جب تک کہ (نہ) آتی ان کے پاس روشن دلیل۔
98:2  (یعنی) ایک رسول اللہ کی طرف سے جو پڑھ کر سنائے پاک صحیفے۔
98:3   جن میں لکھی ہوں تحریریں راست اور درست۔
98:4   اور نہیں بٹے فرقوں میں وہ لوگ جنھیں دی گئی کتاب مگر اس کے بعد کہ آ گئی تھی ان کے پاس واضح دلیل۔
98:5   اور نہیں حکم دیا گیا تھا انہیں مگر یہ کہ عبادت کریں اللہ کی خالص کرتے ہوئے اسی کے لیے اپنے دین کو ۔یکسُو ہو کر اور قائم کریں نماز اور ادا کریں زکٰوۃ اور یہی ہے نہایت صحیح اور درست دین۔
98:6  بےشک وہ جہنوں نے انکار کیا (محمد کی نبوت کا) اہلِ کتاب اور مشرکوں میں سے ہوں گےجہنّم کی آگ میں ہمیشہ رہیں گے اس میں۔یہی لوگ ہیں مخلوق میں سب سے بد تر۔
98:7   بے شک وہ جو ایمان لائے(اہلِ کتاب میں سے) اور کیے انہوں نے نیک عمل۔ یہی لوگ ہیں مخلوق میں سب سے بہتر۔
98:8   جزاء ہے ان کی ان کے رب کے ہاں جنّتیں سدا رہنے والی جاری ہوں گی ان کے نیچے نہریں سدا رہیں گے وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ ، راضی ہوا اللہ ان سے اور وہ راضی ہوئے اللہ سے۔ یہ ہے (سلہ) اس شخص کا جو ڈرتا رہا اپنے رب سے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
99:1   جب ہلا ڈالی جائے گی زمین اپنی پوری شدّت سے۔
99:2   اور نکال باہر کرے گی زمین اپنے سارے بوجھ۔
99:3   اور کہے گا انسان اُسے کیا ہو گیا؟۔
99:4   اس دن کہہ ڈالے گی زمین اپنے (اوپر بیتے ہوئے) حالات۔
99:5   اس لیے کہ تیرے رب نے حکم بھیجا اسے ایسا کرنے کا)۔
99:6   اس دن پلٹیں گے لوگ گروہ در گروہ تاکہ دکھائے جائیں گے انہیں اعمال ان کے۔
99:7   سو جس نے کی ہوگی ذرہ برابر نیکی دیکھ لے گا وہ اسے۔
99:8   اور جس نے کی ہو گی ذرہ برابر بدی دیکھ لے گا وہ اسے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
100:1   قسم ہے سرپٹ دوڑنے والے ہانپتے (گھوڑوں) کی۔
100:2   جو چنگاریاں جھاڑتے ہیں (ٹاپوں) کی ٹھوکر سے۔
100:3   پھر چھاپہ مارتے ہیں صبح سویرے۔
100:4   پھر اڑاتے ہیں اس موقع پر گرد و غبار۔
100:5   پھر اندر جا گھستے ہیں اسی حالت میں کسی مجمع کے۔
100:6   بے شک انسان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا ہے۔
100:7   اور بے شک وہ اس حقیقت پر خود گواہ ہے۔
100:8   اور بے شک وہ حال کی محبت میں بری طرح مبتلا ہے۔
100:9   تو کیا نہیں جانتا وہ (اس وقت کو) جب نکالا جائے گا وہ جو قبروں میں (مدفون) ہے؟۔
100:10   اور ظاہر کر دیے جائیں گے وہ (بھید) جو سینوں میں ہیں۔
100:11   یقیناً ان کا رب ان سے اس دن خوب باخبر ہوگا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
101:1   وہ عظیم حادثہ!۔
101:2   کیا ہے وہ عظیم حادثہ؟۔
101:3   اور کیا جانو تم کیا ہے وہ عظیم حادثہ؟۔
101:4   وہ دن جب ہوں گے انسان بکھرے ہوئے پتنگوں کی مانند۔
101:5   اور ہوں گے پہاڑ دھنکی ہوئی رنگین اون کی مانند۔
101:6   تو وہ شخص کہ ہوں گے وزن دار اعمال اس کے۔
101:7   سو وہ ہوگا دلپسند عیش میں۔
101:8   اور وہ شخص کہ ہوں گے ہلکے اعمال اس کے۔
101:9   تو ہوگا اس کا ٹھکانا گہرا گڑھا۔
101:10   اور کیا جانو تم کیا ہے وہ؟۔
101:11   آگ ہے دہکتی ہوئی۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
102:1   غفلت میں ڈالے رکھا تم کو ایک دوسرے سے بڑھ کر، زیادہ سے زیادہ (دنیا) حاصل کرنے کی ہوس نے۔
102:2  یہاں تک کہ جا دیکھیں تم نے قبریں۔
102:3   خبردر! عنقریب معلوم ہو جائے گا تمہیں۔
102:4   پھر سن لو! عنقریب معلوم ہو جائے گا تمہیں۔
102:5   یقینی علم کی حیثیت سے (تو تم ہرگز ایسا نہ کرتے)۔
102:6   جان لو تم ضرور دیکھو گے جہنّم کو۔
102:7   پھر تم ضرور دیکھو گے اسے یقین کی آنکھ سے۔
102:8   پھر ضرور باز پرس ہوگی تم سے اس دن نعمتوں کے بارے میں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
103:1   قسم ہے زمانے کی۔
103:2   یقیناً، انسان خسارے میں ہے۔
103:3   سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور کرتے رہے نیک عمل۔ اور نصیحت کرتے رہے ایک دوسرے کو حق کی اور تلقین کرتے رہے ایک دوسرے کو صبر کی۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
104:1   تباہی ہے ہر اس شخص کے لیے جو (منہ در منہ) طعنے دینے اور (پیٹھ پیچھے) برائیاں کرنے کا خوگر ہے۔
104:2   جو جمع کرتا رہا مال اور گِن گِن کر رکھتا رہا اسے۔
104:3   سمجھتا ہے کہ بے شک اس کے مال نے زندۂ جاوید کر دیا ہے اسے۔
104:4   ہرگز نہیں! ضرور اور بہرحال پھینکا جائے گا وہ حطمہ میں۔
104:5   اور کیا جانو تم کیا ہے حطمہ؟۔
104:6   اللہ کی آگ ہے، دہکائی ہوئی۔
104:7   جو جا پہنچے گی دلوں تک۔
104:8   بے شک وہ ان پر ڈھانک کر بند کر دی جائے گی۔
104:9   اونچے اونچے ستونوں میں۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
105:1   کیا نہیں دیکھا تم نے کیا معاملہ کیا تمہارے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ؟۔
105:2   کیا نہیں کر دیا ان کے داؤ کو غلط ۔
105:3   اور بھیجے ان پر پرندے جھنڈ کے جھنڈ۔
105:4   پھینکتے تھے وہ ان پر پتھریاں کنکرکی۔
105:5   پھر کر دیا (اللہ نے) ان کو مانند کھائے ہوئے بھس کے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
106:1   اس بنا پر کہ مانوس کر دیا (اللہ نے) قریش کو۔
106:2   یعنی مانوس کر کے ان کو تجارتی سفروں سے، سردیوں میں اور گرمیوں میں۔
106:3   سو چاہیے کہ عبادت کریں وہ اس گھر کے رب کی۔
106:4   جس نے کھانے کو دیا انہیں بھوک میں اور امن بخشا ان کو خوف سے۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
107:1   بھلا دیکھا تم نے اس شخص کو جو جھٹلاتا ہے جزاء و سزا کو؟۔
107:2   سو یہ وہی شخص ہے جو دھکّے دیتا ہے یتیم کو۔
107:3   اور نہیں ترغیب دیتا ہے مسکین کا کھانا دینے کی۔
107:4   پس تباہی ہے ان نمازیوں کے لیے۔
107:5   جو اپنی نماز سے غفلت برتتے ہیں۔
107:6   جو ریاکاری کرتے ہیں۔
107:7   اور نہیں دیتے برتنے کی چھوٹی چھوٹی چیزیں بھی۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
108:1   بے شک ہم نے عطا کیا تم کو (اے محمد) الکوثر۔
108:2   لہٰذا نماز پڑھو تم اپنے رب کے لیے اور قربانی کرو۔
108:3   یقیناً جو دشمن ہے تمہارا وہی ہوگا بے نام و نشان۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
109:1   کہہ دو اے منکرو!۔
109:2   نہیں عبادت کرتا میں جن کی عبادت کرتے ہو تم۔
109:3   اور نہ تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی عبادت کرتا ہوں میں۔
109:4   اور نہ میں عبادت کرنے والا ہوں ان کی جن کی عبادت تم نے کی۔
109:5   اور نہ تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں۔
109:6   تمہارے لیے ہے تمہارا دین اور میرے لیے میرا دین۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
110:1   جب آ جائے مدد اللہ کی اور فتح (نصیب ہو جائے)۔
110:2   اور دیکھ لو تم (اے نبی) لوگوں کو کہ داخل ہو رہے ہیں وہ اللہ کے دین میں فوج در فوج۔
110:3   تو تسبیح کرو اپنے رب کی، اس کی حمد کے ساتھ اور بخشش مانگو اس سے بے شک وہی ہے توبہ قبول کرنے والا۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
111:1   ٹوٹ گئے ہاتھ ابو لہب کے اور نامراد ہو گیا وہ۔
111:2   نہ کام آیا کچھ، اس کے مال اس کا اور (نہ) وہ جو اس نے کمایا۔
111:3   عنقریب جا پڑے گا وہ لپٹیں مارتی آگ میں۔
111:4   اور اس کی بیوی بھی، اٹھائے پھرنے والی ایندھن۔
111:5   اس کی گردن میں (ہوگی) رسی مونجھ کی۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
112:1   کہہ وہ اللہ ہے یکتا۔
112:2   اللہ بے نیاز ہے، سب اس کے محتاج۔
112:3   نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد۔
112:4   او رنہیں ہے اس کا ہمسر بھی کوئی۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
113:1   کہو پناہ مانگتا ہوں میں صبح کے رب کی۔
113:2   شر سے ان چیزوں کے جو اس نے پیدا کیں۔
113:3   اور شر سے اندھیرے کے جب چھا جائے وہ۔
113:4   اور شر سے گرہوں میں پھونک مارنے والیوں کے۔
113:5   اور شر سے حاسد کے جب حسد کرے وہ۔
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
114:1   کہو پناہ مانگتا ہوں میں انسانوں کے رب کی۔
114:2   انسانوں کے بادشاہ کی۔
114:3   انسانوں کے معبود کی۔
114:4   شر سے وسوسہ ڈالنے والے کے جو بار بار پلٹ کر آتا ہے۔
114:5   جو وسوسے ڈالتا ہے انسانوں کے دلوں میں۔
114:6   وہ جنوں میں سے ہو خواہ انسانوں میں سے۔